Tag: #RussianUkrainianWar

  • مغرب کا غلبہ خطرے میں پڑ گیا، روسی صدر کا بڑا اعلان

    مغرب کا غلبہ خطرے میں پڑ گیا، روسی صدر کا بڑا اعلان

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین پر حملے کے تناظر میں روس پر پابندیوں کو مغرب کے غلبے کے خاتمے کی علامت قرار دے دیا، انھوں نے کہا اب سے مغرب سیاسی اور اقتصادی طور پر اپنا ‘عالمی تسلط’ کھو دے گا۔

    صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ یوکرین میں کریملن کی فوجی مہم پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے روس پر عائد غیر معمولی پابندیوں کے تازہ ترین اقدامات دراصل مغرب کے ایک دور کے خاتمے کی علامت ہیں۔

    انھوں نے کہا مغرب کا عالمی سیاسی اور معاشی غلبہ ختم ہو رہا ہے، مغربی فلاحی ریاست اور نام نہاد گولڈن بلین کا افسانہ اب ٹوٹ رہا ہے، آج پوری دنیا کو مغرب کے عزائم کی قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے، اور مغرب کی تمام کوششیں کسی بھی قیمت پر اپنے مٹتے ہوئے غلبے کو برقرار رکھنے کی جدوجہد پر مبنی ہیں۔

    روسی صدر نے دنیا بھر میں خوراک کی قلت کی پیش گوئی بھی کی، کیوں کہ روس کے خلاف مغربی پابندیاں پوری عالمی معیشت کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں، مغربی طاقتوں کی طرف سے روس کے مرکزی بینک کے اثاثوں کو منجمد کرنے کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے صدر پیوٹن نے دعویٰ کیا کہ اس سے خود مغربی ممالک کے اعتماد کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا، اور دوسرے ممالک کو ان ممالک میں اپنے ذخائر رکھنے سے پہلے دو بار سوچنے پر مجبور کرے گا۔

    ایٹم بم گرانے والا امریکا ہمیں نہ سکھائے، پیوٹن بہت عقل مند اور تعلیم یافتہ عالمی شخصیت ہیں: روس

    انھوں نے مغرب میں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس پر لگائی گئی بڑی پابندیاں خود امریکا اور یورپ پر پہلے ہی جوابی حملہ کر رہی ہیں، وہاں کی حکومتیں اپنے شہریوں کو یہ باور کرانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہیں کہ روس ہی قصور وار ہے۔

    پیوٹن نے مغرب میں عام لوگوں کو خبردار کیا کہ ماسکو کو ان کی تمام پریشانیوں کے بنیادی سبب کے طور پر پیش کرنے کی کوششیں جھوٹ ہیں، ان میں سے بہت سے معاملات مغربی حکومتوں کے ‘عزائم’ اور ‘سیاسی دور اندیشی’ کا براہ راست نتیجہ ہیں۔

    صدر پیوٹن کے مطابق مغربی اشرافیہ نے اپنے ملکوں کو جھوٹ کی سلطنت میں تبدیل کر دیا ہے، لیکن روس پوری دنیا کے سامنے اپنا مؤقف پیش کرتا رہے گا، چاہے کچھ بھی ہو۔

  • ایٹم بم گرانے والا امریکا ہمیں نہ سکھائے، پیوٹن بہت عقل مند اور تعلیم یافتہ عالمی شخصیت ہیں: روس

    ایٹم بم گرانے والا امریکا ہمیں نہ سکھائے، پیوٹن بہت عقل مند اور تعلیم یافتہ عالمی شخصیت ہیں: روس

    ماسکو: کریملن نے امریکا کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایٹم بم گرانے والا امریکا ہمیں نہ سکھائے، پیوٹن کو جنگی مجرم کہنا ناقابل معافی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے ولادیمیر پیوٹن کو جنگی مجرم کہنے پر روس نے سخت ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر بائیڈن کا روسی صدر کو جنگی مجرم کہنا ناقابل معافی ہے، صدر ولادیمیر پیوٹن بہت عقل مند اور تعلیم یافتہ عالمی شخصیت ہیں۔

    کریملن سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کو ہمیں سکھانے کا کوئی حق نہیں، جنگ عظیم دوم میں امریکا نے جاپان میں ایٹم بم گرائے، امریکا نے ہمیشہ شہریوں پر بمباری کی، صدر بائیڈن ہمیں نہ سکھائیں۔

    دوسری طرف صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ مغرب کا عالمی سیاسی اور معاشی غلبہ ختم ہو رہا ہے، یوکرین میں کریملن کی فوجی مہم پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے روس پر عائد غیر معمولی پابندیوں کے تازہ ترین اقدامات ایک دور کے خاتمے کی علامت ہیں۔

    صدر پیوٹن نے کہا اب سے مغرب سیاسی اور اقتصادی طور پر اپنا ‘عالمی تسلط’ کھو دے گا، مغربی فلاحی ریاست، نام نہاد گولڈن بلین کا افسانہ ٹوٹ رہا ہے، آج پوری دنیا کو مغرب کے عزائم کی قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے، اور اس کی جانب سے کی جانے والی کوششیں کسی بھی قیمت پر اپنے مٹتے ہوئے غلبے کو برقرار رکھنے کی جدوجہد ہے۔

    صدر پیوٹن نے دنیا بھر میں خوراک کی قلت کی پیش گوئی بھی کی، کیوں کہ روس کے خلاف مغربی پابندیاں پوری عالمی معیشت کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں۔

  • یوکرینی صدر کا نیٹو رکنیت سے متعلق بڑا اعلان

    یوکرینی صدر کا نیٹو رکنیت سے متعلق بڑا اعلان

    کیف: یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اعلان کیا ہے کہ یوکرین فوجی تنظیم نیٹو میں شامل نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی زیر قیادت جوائنٹ ایکسپنڈیشنری فورس (جے ای ایف) کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے یوکرین کے صدر نے کہا کہ یوکرین نیٹو کا رکن نہیں ہے، ہم نے برسوں سے سنا ہے کہ دروازے کھلے ہیں، لیکن ہم نے یہ بھی سنا ہے کہ ہم اس میں شامل نہیں ہو سکتے۔

    انھوں نے کہا کہ یہ ایک سچائی ہے اور اسے تسلیم کیا جانا چاہیے، واضح رہے کہ یوکرین پر حملہ کرنے سے قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے مطالبات میں سے ایک یہ بھی تھا کہ نیٹو کی اس کی رکنیت کو غیر معینہ مدت کے لیے مسترد کر دیا جائے۔

    یوکرین نیٹو کا رکن نہیں ہے، اگرچہ اس نے با رہا کہا ہے کہ وہ اپنے تحفظ کے لیے اس میں شامل ہونا چاہتا ہے، کیف نے منگل کو کہا کہ وہ سمجھ گیا ہے کہ اس کے پاس نیٹو کی رکنیت کے لیے کوئی کھلا دروازہ نہیں ہے، اور اس لیے اب وہ دوسری قسم کی حفاظتی ضمانتوں کی تلاش میں ہے۔

    زیلنسکی نے ایک بار پھر مغربی اتحادیوں پر زور دیا کہ وہ یوکرین کو جنگی طیارے فراہم کریں۔

    مغربی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگرچہ نیٹو رکنیت سمیت روس کی جانب سے حملے کے جو جواز پیش کیے گئے ہیں، اور جس قوت سے روس حملہ آور ہوا ہے، اسے دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ پیوٹن یوکرین میں حکومت کی تبدیلی اور اس چھوٹے پڑوسی پر ایک ایسا مکمل غلبہ حاصل کیے بغیر پیچھے نہیں ہٹیں گے، جسے چیلنج نہ کیا جا سکتا ہو۔

    دوسری طرف امریکا اور نیٹو کے دیگر ارکان نے بدھ کے روز کہا ہے کہ وہ روس کے حملے سے لڑنے کے لیے یوکرین کی مدد کرتے رہیں گے، تاہم نیٹو کی اپنی سلامتی کو بھی پیش نظر رکھا جائے گا۔ سفارت کاروں اور فوجی تجزیہ کاروں کا اندازہ ہے کہ نیٹو کے اتحادیوں نے 24 فروری کو حملے شروع ہونے کے بعد سے 20 ہزار سے زیادہ ٹینک شکن اور دیگر ہتھیار یوکرین کو بھیجے ہیں۔

  • یوکرین پر روسی حملہ، آئی ایم ایف کا ردِ عمل

    یوکرین پر روسی حملہ، آئی ایم ایف کا ردِ عمل

    نیویارک: یوکرین پر روس کے حملے بعد سے اب آئی ایم ایف نے بھی ردِ عمل ظاہر کر دیا ہے، اور اسے عالمی معیشت کے لیے تباہ کن قرار دیا، مالیاتی ادارے نے جنگ کے مضمرات کا بھی تفصیلی ذکر کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ روس یوکرین کی جنگ دنیا کی معشیت کے لیے تباہ کن ہے، روسی حملے کے اثرات دنیا کی معیشت پر ترقی کی رفتار میں کمی کا باعث بنے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ اس حملے کی وجہ سے عالمی سطح پر مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا، اور یہ عالمی معیشت کو لمبے عرصے کے لیے ممکنہ طور پر ایک نئے سانچے میں ڈھال دے گی۔

    بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پناہ گزینوں کی لہر اور دوسرے انسانی مسائل کے علاوہ اس جنگ سے افراط زر بڑھ جائے گی، خوراک اور توانائی کی اشیا مہنگی ہو جائیں گی۔ نیز، جنگی صورت حال کے اثرات کاروبار میں خلل، سپلائی چینز کی بندش اور یوکرین کے ہمسایہ ممالک میں ترسیلات کی کمی کی صورت میں سامنے آ سکتے ہیں۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اس جنگ سے دنیا بھر میں تجارت اور کاروبار بری طرح متاثر ہوں گے، سرمایہ کاروں میں غیر یقینی کی صورت حال بڑھ جائے گی، جس کا نتیجہ اثاثوں کی قیمتیں گرنے کی صورت میں نکلے گا، عالمی سطح پر لوگوں کے مالی حالات تنگی کی طرف جائیں گے اور ابھرتی ہوئی مارکیٹوں سرمائے کا اخراج بھی ہو سکتا ہے۔

    بیٹی اور نواسے کو بچانے امریکی شخص یوکرین پہنچ گیا

    آئی ایم ایف کے مطابق روس یوکرین جنگ کے اثرات دور تک پھیلیں گے، افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں خوراک کے سامان کی قلت کا بھی خدشہ ہے، جہاں مصر جیسے ممالک اپنی گندم کا 80 فی صد روس اور یوکرین سے درآمد کرتے ہیں۔

  • جاپان نے روس کو 300 آئٹمز کی برآمد پر پابندی عائد کر دی

    جاپان نے روس کو 300 آئٹمز کی برآمد پر پابندی عائد کر دی

    ٹوکیو: جاپان نے روس کو 300 آئٹمز کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان نے روس کو اپنی مصنوعات کی برآمد پر پابندی عائد کر دی، جاپان کی وزارت اقتصادیات، تجارت اور صنعت نے اعلان کیا ہے کہ یوکرین میں فوجی آپریشن کی وجہ سے روس کے خلاف لگائی گئی پابندیوں میں توسیع کی گئی ہے۔

    جاپانی وزارت کے مطابق اُس سامان اور ٹیکنالوجیز کی فہرست میں توسیع کر دی گئی ہے جن کی روس کو برآمد کرنے پر پابندی ہے، اس فہرست میں پہلے اعلان کردہ 57 آئٹمز کی بجائے اب تقریباً 300 آئٹمز شامل ہیں، روس کو برآمدات پر پابندی 18 مارچ سے نافذ العمل ہوگی۔

    جن اشیا کی برآمد پر پابندی ہے ان میں سیمی کنڈکٹرز، سمندری اور ہوا بازی کی حفاظت کو یقینی بنانے کے آلات، ٹیلی کمیونیکیشن کا سامان، مواصلاتی آلات، جوہری توانائی سے متعلق آلات اور مصنوعات، کیمیائی صنعت کی مصنوعات، تیل نکالنے کے آلات، مختلف قسم کے سینسرز، اور سافٹ ویئرز شامل ہیں۔

    روسی حملے سے جاپانی کمپنیاں بڑی مشکل میں پڑ گئیں

    یاد رہے کہ اس سے قبل، جاپان نے روس کی 49 کمپنیوں کے خلاف برآمدی پابندیاں عائد کی تھیں، جاپان نے متعدد روسی بینکوں کے اثاثے بھی منجمد کر دیے ہیں۔

    مزید برآں جاپان نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدویدیف، وزیر خارجہ سرگئی لاوروف، سلامتی کونسل کے سیکریٹری نکولے پیٹروشیف، وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور جنرل اسٹاف کے سربراہ والیری گیراسیموف کے خلاف ذاتی پابندیاں بھی عائد کی ہیں۔

  • روسی ٹی وی کی لائیو نشریات کے دوران عجیب واقعہ، ویڈیو وائرل

    روسی ٹی وی کی لائیو نشریات کے دوران عجیب واقعہ، ویڈیو وائرل

    لندن: روسی سرکاری ٹی وی کی لائیو نشریات کے دوران ایک نڈر خاتون نے گھس کر احتجاج کیا، اس واقعے کی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس یوکرین جنگ کے خلاف احتجاج کرنے والی خاتون نے روس کے سرکاری ٹی وی اسٹوڈیو میں گھس کر براہ راست نشریات کے دوران جنگ مخالف نعرے لگائے، اور کہا ’یہ یہاں جھوٹ بول رہے ہیں۔‘

    یہ واقعہ لندن میں پیر کے روز روس کے سرکاری ٹی وی چینل وَن کے اسٹیشن پر پیش آیا، جب کسی سرکاری ٹی وی سے براہ راست احتجاج نشر ہوا، میڈیا رپورٹس کے مطابق لائیو نشریات میں گھس کر احتجاج کرنے والی خاتون خود بھی صحافی ہیں اور اسی ٹی وی چینل پر ایڈیٹر ہیں۔

    خاتون نیوز کاسٹر خبریں پڑھ رہی تھیں جب کہ اچانک ایک اور خاتون صحافی مرینا اووِسیانکووا نے ان کے پیچھے آ کر ایک پوسٹر اٹھائے احتجاج شروع کر دیا، جس سے ٹیلی وژن اسٹیشن میں افراتفری کی صورت حال پیدا ہو گئی، اس ‘حرکت’ پر مرینا کو حراست میں لے لیا گیا۔

    کیف میں کرفیو نافذ

    احتجاج کرنے والی خاتون نے پوسٹر اٹھا رکھا تھا جس پر انگریزی اور روسی زبان میں ’جنگ نہیں‘ کے الفاظ درج تھے، پوسٹر پر یہ بھی لکھا کہ ’جنگ کو روک دو، پروپیگنڈے پر اعتبار مت کرو، یہ یہاں جھوٹ بول رہے ہیں۔‘

    احتجاج کرنے والی خاتون کو یہ کہتے بھی سنا جا سکتا ہے ’جنگ کو روک دو، جنگ سے انکار‘، دل چسپ بات یہ ہے کہ احتجاج کے دوران بھی نیوز کاسٹر نے اپنا کام جاری رکھا اور ٹیلی پرومپٹر پر نظریں جمائے رکھیں۔

    ادھر یوکرین کے صدر زیلنسکی نے رات کو ایک ویڈیو خطاب میں احتجاج کرنے والی خاتون کا شکریہ ادا کیا، اور کہا میں روسیوں کا شکرگزار ہوں جو سچ بول رہے ہیں، اور جو غلط معلومات کے خلاف لڑ رہے ہیں اور اپنے دوستوں، پیاروں کو حقیقت پہنچا رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ یہ ریاستی ٹی وی لاکھوں روسیوں تک معلومات پہنچانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے اور یوکرین جنگ کے معاملے پر روس کے ہی نقطہ نظر کو اپنائے ہوئے ہے کہ کریملن کو مجبوراً یوکرین پر حملہ کرنا پڑا جب کہ ’نسل کشی‘ کے حوالے سے بھی روسی مؤقف کا دفاع کرتا رہا ہے۔

  • کیف میں کرفیو نافذ

    کیف میں کرفیو نافذ

    کیف: یوکرین نے اپنے دارالحکومت میں کرفیو نافذ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کے دارالحکومت کیف میں بڑھتی شیلنگ کے سبب 36 گھنٹے کا کرفیو نافذ کر دیا گیا۔

    میئر کیف وٹالی کلچکوف نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ روس کی جانب سے مسلسل بمباری کی وجہ سے کیف میں آج شام 8 بجے سے جمعرات کی صبح 7 بجے تک کرفیو نافذ رہے گا۔

    انھوں نے کہا کہ خصوصی اجازت کے بغیر شہر میں نقل و حرکت کرنا ممنوع ہوگا، تاہم بموں سے محفوظ پناہ گاہوں تک جانے کی اجازت ہوگی۔

    میئر کیف کے مطابق روسی افواج نے باہر سے دارالحکومت میں کئی اپارٹمنٹ بلاکس کو نشانہ بنایا ہے، اور تازہ ترین حملوں میں کم از کم دو افراد ہلاک ہوئے، گولہ باری سے ایک 15 منزلہ اپارٹمنٹ کی عمارت میں زبردست آگ بھی بھڑک اٹھی ہے، جس میں لوگ پھنس گئے۔

    یوکرینی حکام کے مطابق ایک دھماکے سے لگنے والے جھٹکوں سے شہر کے ایک میٹرو اسٹیشن کے داخلی راستے کو بھی نقصان پہنچا، اس میٹرو اسٹیشن کو بموں سے پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، سٹی حکام نے کہا ہے کہ ٹرینیں اب اسٹیشن پر نہیں رکیں گی۔

    میئر کیف وٹالی کلچکوف نے کہا کہ دارالحکومت یوکرین کا دل ہے اور اس کا دفاع کیا جائے گا، خیال رہے کہ روسی افواج نے کیف کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔

  • روسی حملے سے جاپانی کمپنیاں بڑی مشکل میں پڑ گئیں

    روسی حملے سے جاپانی کمپنیاں بڑی مشکل میں پڑ گئیں

    ٹوکیو: یوکرین پر روسی حملے سے جاپانی کمپنیاں بڑی مشکل میں پڑ گئی ہیں، جاپانی کمپنیوں کو یہ مضبوط خدشہ لاحق ہے کہ روسی حملے کے باعث ان پر بالواسطہ اثرات پڑیں گے۔

    غیر ملکی تجارت کے حوالے سے جاپان کی ایک تنظیم ’جیٹرو‘ نے روسی حملے کے اگلے دن ایک سروے کیا تھا، جس میں 89 کمپنیوں کو شامل کیا گیا تھا، تنظیم کا کہنا ہے کہ یوکرین پر حملے کے باعث جاپانی کمپنیاں روس کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے یا نہ رکھنے کے معاملے پر تذبذب کا شکار ہیں۔

    فروری کے اواخر میں کیے گئے اس جائزے سے معلوم ہوا تھا کہ روس میں کسی بھی قسم کی موجودگی رکھنے والی جاپانی کمپنیوں کی 90 فی صد تعداد کو یقین ہے کہ وہ روس پر عائد کی جانے والی پابندیوں سے متاثر ہوں گی۔

    87 فی صد کمپنیوں کو یقین ہے کہ بین الاقوامی پابندیوں سے ان کے کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ 71 فی صد کو خدشہ تھا کہ روبل کی کمزور قدر، خوردہ قیمتوں کو متاثر کرے گی، جب کہ 52 فی صد نے اس امکان کا اظہار کیا کہ اُنھیں باہر سے آنے والی ادائیگیوں اور رقوم کی بین الاقوامی ترسیلات میں مشکلات پیش آئیں گی۔

    39 فی صد کمپنیوں نے کہا کہ روس کا امیج خراب ہونے کے باعث انھیں تبدیلیاں کرنی پڑیں گی۔ بعض بڑی کمپنیاں اقدامات کا آغاز بھی کر چکی ہیں۔ سونی، ہٹاچی، شِسے دو اور یُونی کلو کی منتظم کمپنیوں، سب نے مال کی ترسیل روکنے، روس میں اپنی مصنوعات کی فروخت بند کرنے یا وہاں پر پیداوار کو معطل کرنے جیسے اقدامات کیے ہیں۔

  • روسی حملے میں‌ ‘ایفل ٹاور’ تباہ، یوکرین نے ویڈیو جاری کر دی

    روسی حملے میں‌ ‘ایفل ٹاور’ تباہ، یوکرین نے ویڈیو جاری کر دی

    کیف: یوکرین نے روسی بمباری میں ‘ایفل ٹاور’ کی تباہی کی ویڈیو جاری کر دی ہے، جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق روس یوکرین جنگ میں یوکرین کی جانب سے ایک اور پینترا سامنے آیا ہے، یوکرینی پارلیمنٹ نے ایک ایسی پروپیگنڈا ویڈیو جاری کی ہے جو انتہائی حقیقی نظر آتی ہے، اور جس نے فرانس سمیت دنیا بھر کے لوگوں کو خوف زدہ کر دیا ہے۔

    ڈیجیٹلی تیار کی گئی اس ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ روسی فضائیہ نے اچانک پیرس کے مشہور ایفل ٹاور کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا ہے۔ یہ کلپ جمعہ 11 مارچ کو پوسٹ کیا گیا تھا اور اس کے بعد اسے 1.6 ملین افراد دیکھ چکے ہیں۔

    ویڈیو کے ذریعے یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ اگر روسی افواج اپنے وحشیانہ حملے جاری رکھتے ہوئے پیرس کو نشانہ بنایا تو کیا کچھ ہو سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ یوکرینی حکام یہ پروپیگنڈا بھی کر رہے ہیں کہ روس اپنا تشدد دوسرے ممالک تک پھیلائے گا، اب یوکرینی پارلیمنٹ کی جانب سے ٹویٹر پر اپ لوڈ کیے گئے اس کلپ میں بظاہر متنبہ کر رہی ہے کہ پورا یورپ پیوٹن کا اگلا ہدف ہوگا۔

    یوکرینی پارلیمنٹ کے آفیشل پیج سے شیئر کی گئی ویڈیو پوسٹ میں سوال کیا گیا ہے کہ کیا پیرس کا مشہور ایفل ٹاور یا برلن کا برانڈنبرگ گیٹ روسی فوجیوں کی نہ ختم ہونے والی بمباری کے آگے برقرار رہ پائیں گے؟

    کیپشن میں مزید لکھا گیا کہ کیا آپ کو لگتا ہے کہ اس سے آپ کو کوئی سروکار نہیں ہے؟ آج یہ یوکرین ہے، کل یہ پورا یورپ ہو جائے گا، روس کسی بھی طرح نہیں رکے گا۔

    ویڈیو کے فالو اپ ٹوئٹ میں کہا گیا کہ اگر ہم گرے تو آپ بھی گریں گے، یوکرین کی فضائی حدود بند کرو، یا ہمیں جنگجو دو۔

  • یوکرین میں مسجد پر بمباری کا دعویٰ، ترکی شہری موجود ہیں

    یوکرین میں مسجد پر بمباری کا دعویٰ، ترکی شہری موجود ہیں

    کیف: یوکرین کے شہر ماریوپول کی ایک مسجد میں پناہ لینے والے ترکی شہری پھنس گئے ہیں، یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ روس کی جانب سے مسجد پر گولہ باری کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ماریوپول کی ایک مسجد میں ترکی شہریوں نے پناہ لے لی ہے، انھوں نے امید کا اظہار کیا کہ ماریوپول کی مسجد میں پھنسے ترکوں کو نکالنے کے حوالے سے جلد پیش رفت ہوگی۔

    یوکرین کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ مسجد پر گولہ باری کی گئی ہے، جہاں 80 سے زائد بالغ اور بچے پناہ لیے ہوئے ہیں۔ تاہم سلطان سلیمان مسجد فاؤنڈیشن کے سربراہ نے کیف کی ان رپورٹس کی تردید کی ہے کہ ترک شہریوں کو پناہ دینے والی مسجد پر گولہ باری کی گئی ہے۔ اسماعیل ہاشی اوغلو نے ترک نیوز پورٹل کو بتایا کہ مسجد سے 700 میٹر دور ایک بم گرا، لیکن ہم ٹھیک ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ شہر کو خالی کرنا بہت خطرناک تھا کیوں کہ شہر شدید گولہ باری کی زد میں ہے لیکن روس نے ماریوپول میں ترک شہریوں کو جمع کرنے کے لیے بسوں کے گزرنے کی اجازت دے دی ہے۔

    روس کا یوکرین پر مہلک فضائی حملہ

    میولوت چاؤش اوغلو نے کہا کہ ان کے شہریوں کو کوئی نقصان نہیں ہوا ہے، اور بسیں ان کو نکالنے کے لیے انتظار کر رہی ہیں، انھوں نے مزید کہا کہ انھوں نے اپنے روسی ہم منصب سے مدد مانگی ہے۔

    دوسری طرف یوکرین کوشش رہا ہے کہ روس کے ساتھ امن مذاکرات میں ترکی اور اسرائیل اس کی جانب سے ثالثی کریں، یوکرین کے صدارتی مشیر اور مذاکرات کار میخائیلو پوڈولیاک نے کہا کہ روس کے ساتھ مذاکرات کے لیے ایک مقام اور ایک فریم ورک کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

    روئٹرز کے مطابق میخائیلو نے قومی ٹی وی کو انٹرویو میں بتایا کہ معاملات جیسے ہی کوئی شکل اختیار کرتے ہیں، ایک اہم میٹنگ منعقد کی جائے گی اور پھر امن مذاکرات میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔