Tag: #RussianUkrainianWar

  • روس کا یوکرین پر مہلک فضائی حملہ

    روس کا یوکرین پر مہلک فضائی حملہ

    لیووف: یوکرینی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین کے شہر لیووف کے قریب ایک ملٹری بَیس پر روسی فوج نے بمباری کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ ماسکو نے مغربی یوکرین میں ایک فوجی اڈے پر مہلک فضائی حملہ کیا ہے جس میں 35 افراد ہلاک ہو گئے، جب کہ بمباری سے 134 شہری زخمی ہو گئے ہیں۔

    یوکرینی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ لیووف میں ملٹری بَیس پر غیر ملکی فوجی بھی موجود تھے، یہ ملٹری بَیس پولینڈ کی سرحد کے قریب واقع ہے، روس کی جانب سے جس پر 30 راکٹ برسائے گئے۔

    یوکرین کا کہنا ہے کہ روسی زمینی افواج کیف کے مرکز سے تقریباً 25 کلومیٹر (16 میل) کے فاصلے پر ہیں جس کی وجہ سے لوگ یہاں سے افرا تفری میں بھاگ رہے ہیں۔

    ماریوپول کے میئر نے ایک بیان میں کہا کہ 12 دنوں سے جاری روسی بمباری میں محصور ساحلی شہر میں 1500 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اور گولہ باری بدستور جاری ہے۔

    دوسری طرف امریکا نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کو اضافی چھوٹے ہتھیاروں، ٹینک شکن اور طیارہ شکن ہتھیاروں کی فراہمی کو 200 ملین ڈالر تک پہنچائے گا۔ تاہم روس نے واضح کر دیا ہے کہ اس کے فوجی یوکرین میں مغربی ہتھیاروں کی سپلائی کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

  • روس یوکرین تنازع: ترک صدر نے دنیا کو آئینہ دکھا دیا

    روس یوکرین تنازع: ترک صدر نے دنیا کو آئینہ دکھا دیا

    انقرہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے یوکرین اور روس کے درمیان جاری تنازع کے مسلسل طول پکڑنے کے پیش نظر، دنیا کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ روس کریمیا الحاق کے وقت دنیا خاموش نہ رہتی تو یوکرین میں آج بحران نہ ہوتا۔

    ترک صدر رجب طیب اردوان نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ روس، یوکرین تنازع سے ترک عوام پریشان ہیں، یوکرین روس کے خلاف تنہا رہ گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرین پر ترکی کا متوازن مؤقف اب بہت نازک حالت اختیار کرتا جا رہا ہے، کیوں کہ انقرہ کو کیف اور ماسکو کے درمیان کوئی ایک فریق چننے کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے۔

    یوکرین پر روس کے حملے نے دنیا بھر کے ممالک کے جغرافیائی سیاسی اندازوں کو تہ و بالا کر دیا ہے، ترکی کو، جس نے نیٹو کے ایک رکن ہونے کے ناطے کیف اور ماسکو کے درمیان ایک نازک توازن قائم کر رکھا ہے، اب یہ جنگ کچھ سخت انتخاب کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔

    رجب طیب اردوان دوسری جنگ عظیم کے دور کے اپنے پیش رو عصمت انونو کی طرح، ترکی کو آج کے تنازعات سے ہر ممکن حد تک دور رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم اب روس یوکرین کے بڑھتے تنازع اور اس کے نتیجے میں انسانی تباہی کے پیش نظر انقرہ کسی ایک فریق کے انتخاب کے لیے بڑھتے دباؤ کا سامنا کر رہا ہے۔

    واضح رہے کہ، ایک ایسی صورت حال میں جب یورپ خود یوکرین کی مدد کے سلسلے میں ایک خاص حد سے آگے قدم بڑھانے کے لیے تیار نہیں ہے، ترکی کو ایک حوصلہ مند یا مایوس روس کی طرف سے بہت سے خطرات کا سامنا ہے، اس لیے اردوان کی حکمت عملی ماسکو کے ساتھ تعلقات کو خطرے میں ڈالے بغیر یوکرین کی حمایت پر مرکوز ہے۔

  • پینٹاگون نے یوکرین کے لیے لڑاکا طیارے امریکی اڈے بھیجنے پر کیا کہا؟

    پینٹاگون نے یوکرین کے لیے لڑاکا طیارے امریکی اڈے بھیجنے پر کیا کہا؟

    واشنگٹن: پینٹاگون نے یوکرین کے لیے لڑاکا طیارے امریکی اڈے بھیجنے کی پولینڈ کی پیش کش مسترد کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولینڈ کی جانب سے جرمنی میں موجود امریکی اڈے پر یوکرین منتقل کرنے کے لیے جنگی طیارے بھیجنے کی پیش کش کی گئی تھی۔

    پینٹاگون کے پریس سیکریٹری جون کربی نے بدھ کو میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اور پولینڈ کے وزیر دفاع ماریُوز بلاسززاک نے ٹیلیفون پر بات چیت کی ہے، جس میں واشنگٹن نے امریکا سے متبادل طیاروں کے بدلے مِگ 29 لڑاکا جیٹ طیارے بھیجنے کی پولینڈ کی پیشکش رد کر دی۔

    مگ 29 طیارے اڑانے کے لیے یوکرینی پائیلٹ تربیت یافتہ ہیں، تاہم کوئی بھی ملک یہ طیارے یوکرین کو فراہم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں، روس نے رواں ہفتے خبردار کیا تھا کہ جو ممالک حملوں کے لیے یوکرین کو ہوائی اڈے فراہم کریں گے وہ اس تنازعے میں براہِ راست ملوث سمجھے جائیں گے۔

    تاہم یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی ایک طاقت ور فوجی مدد پر زور دیتے رہے ہیں جس میں دیگر ملکوں سے لڑاکا طیارے بھی شامل ہیں۔

    جرمنی نے آنکھیں پھیر لیں

    کربی نے کہا کہ امریکا، یوکرین کو فضائی دفاع اور بکتر شکن نظاموں سمیت مختلف ہتھیار فراہم کر رہا ہے، جو حملے روکنے میں مدد دے رہے ہیں، لیکن لڑاکا جیٹ طیاروں کی فراہمی کو غلط طور پر معاملے کو بڑھانے والا سمجھا جا سکتا ہے۔

    امریکا کا مؤقف ہے کہ اگر یوکرین کو لڑاکا طیارے فراہم کیے گئے تو روس کی جانب سے اس کے نتیجے میں واضح ردِ عمل آ سکتا ہے، جس سے نیٹو کے ساتھ فوجی تناؤ بڑھنے کے امکانات میں بھی اضافے کا امکان ہے۔

  • جرمنی نے آنکھیں پھیر لیں

    جرمنی نے آنکھیں پھیر لیں

    برلن: جرمنی نے بھی یوکرین سے آنکھیں پھیر لی ہیں، جرمن چانسلر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا ملک یوکرین میں جنگی طیارے نہیں بھیجے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن چانسلر اولاف شولز نے کہا ہے کہ وہ پولینڈ کی طرف سے سوویت دور کے MiG-29 لڑاکا طیارے جرمنی میں امریکی رامسٹین ایئر بیس کے ذریعے یوکرین کو فراہم کرنے کی تجویز کی حمایت نہیں کرتے۔

    برلن میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے ساتھ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شولز نے کہا کہ جرمنی پہلے ہی یوکرین کو دفاعی ہتھیار اور اہم مالی مدد اور انسانی امداد بھیج چکا ہے۔

    واضح رہے کہ پولینڈ نے پیش کش کی تھی کہ وہ جرمنی میں امریکی فضائی اڈے کے ذریعے اپنے روسی ساختہ مِگ 29 طیارے یوکرین بھیج سکتا ہے، تاہم امریکا نے اس پیش کش کو مسترد کر دیا تھا۔

    یوکرین کے میٹرنٹی اسپتال پر حملہ ‘فیک نیوز’ ہے: روس

    اب جرمن چانسلر نے واضح کر دیا ہے کہ جرمنی نے یوکرین کو ہتھیاروں سمیت ’ہر طرح کا دفاعی سامان فراہم کیا ہے‘ تاہم وہ کہتے ہیں کہ ’بلاشبہ اس میں جنگی طیارے شامل نہیں ہیں۔‘

    دریں اثنا برطانیہ میں ٹین ڈاؤنگ اسٹریٹ نے کہا ہے کہ نیٹو کے پائلٹس اور جنگی طیاروں کی جانب سے روسی طیاروں کو مار گرانا ’بلا جواز‘ ہوگا، وزیر اعظم بورس جانسن کے ترجمان نے بھی با رہا کہا ہے کہ وہ یوکرین میں دفاعی ضروریات کے تحت ہی ہتھیار بھیجیں گے۔

  • یوکرین کے میٹرنٹی اسپتال پر حملہ ‘فیک نیوز’ ہے: روس

    یوکرین کے میٹرنٹی اسپتال پر حملہ ‘فیک نیوز’ ہے: روس

    ماسکو: روس کا کہنا ہے کہ یوکرین کے میٹرنٹی اسپتال پر حملہ ‘فیک نیوز’ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس نے یوکرین کے شہر ماریوپول میں میٹرنٹی اسپتال پر روسی حملے کی خبر کو ‘فیک’ قرار دے دیا ہے۔

    روس نے دعویٰ کیا ہے کہ ماریوپول میں حملے کا نشانہ بننے والی عمارت سابقہ میٹرنٹی اسپتال تھا، اب یہ عمارت طویل عرصے سے فوجیوں کے استعمال میں تھی۔ اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب دمتری پولیانسکی نے اپنے بیان میں کہا کہ اس طرح جعلی خبریں مسلسل پھیلائی جا رہی ہیں۔

    برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق ماریوپول اسپتال میں بدھ کو روسی حملے میں 3 افراد کے مرنے کی اطلاعات ہیں، جن میں سے ایک بچہ بھی ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد 17 بتائی جا رہی ہے۔

    یوکرین کے صدر نے اسپتال پر حملے کو جنگی جرم قرار دیا ہے، تاہم اس سلسلے میں متضاد خبریں سامنے آ رہی ہیں، ساحلی شہر ماریوپول جس ریجن میں شامل ہے یعنی ڈونیٹسک، انٹرفیکس یوکرین کے مطابق اس کے سربراہ پاؤلو کیریلینکو کا کہنا ہے کہ واقعے میں کسی بھی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوئی نہ ہی بچوں کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔

    زپورئیژا جوہری پلانٹ کب سے کنٹرول میں ہے؟ روس نے بتا دیا

    تاہم انھوں نے کہا ہے کہ یہ حملہ روسی فریق کے ساتھ طے شدہ جنگ بندی کے دوران ہوا ہے۔

    ادھر روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے جمعرات کے اجلاس میں جنگ بندی کی کسی بھی سمجھوتے کے نہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جنگ بندی ان مذکرات کا حصہ ہی نہیں تھی۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ یوکرین نے ایک جوہری پلانٹ پر روسی قبضے اور مہلک حملے کا دعویٰ کیا تھا، تاہم روسی وزارت دفاع نے بیان میں کہا کہ یوکرینی حکام غلط بیانی کر رہے ہیں، یوکرین کے شہر زپورئیژا کا جوہری پلانٹ 5 دن سے روسی افواج کے کنٹرول میں ہے، اور جوہری پلانٹ پر حالات قابو میں ہیں۔

  • روس نے ایک بار پھر دنیا کو حیران کر دیا

    روس نے ایک بار پھر دنیا کو حیران کر دیا

    ماسکو: یوکرین پر حملے کے بعد روس کو دباؤ میں لانے کے لیے مغربی ممالک نے پابندیاں عائد کی ہیں، تاہم روس نے یہ کہہ کر دنیا کو حیران کر دیا ہے کہ ان سب پابندیوں کے خلاف روس نے پہلے ہی سے تیاری کر لی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدارتی ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ روس کے خلاف مغربی پابندیوں کی انھیں توقع تھی، اور روسی حکام نے ان کے لیے پہلے سے تیاری شروع کر دی تھی، جتنی پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں اس کے لیے روس پہلے ہی سے تیار تھا۔

    پیسکوف کے مطابق روس ہرگز غافل نہیں تھا، پابندیوں کی یقینی توقع تھی، اس لیے مغربی ممالک کی جانب سے مختلف منظوریوں کے پیکجوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے روس میں تیاریاں شروع کر دی گئی تھیں۔

    یاد رہے روس کے یوکرین میں جاری آپریشن کے بعد سے مغربی ممالک نے روس کے خلاف پابندیوں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

    اس جنگ سے متعلق روسی مؤقف ہے کہ یوکرینی صدر زیلنسکی مغربی اشاروں پر چلتے ہوئے اپنے ملک کو جنگ کی دلدل میں مسلسل دھکیل رہے ہیں۔

    روس نے جاپان کو جواب دے دیا

    واضح رہے کہ یوکرین پر روسی حملے کا آج 14 واں دن تھا، صدر ولودیمیر زیلنسکی نے آج غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو میں یوکرین سے الگ ہونے والے روس کے حامی 2 علاقوں کی حیثیت پر سمجھوتا کرنے کا عندیہ دیا، اور یہ بھی کہا کہ وہ اب اپنے ملک کو معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم نیٹو کی رکنیت کے لیے بھی اصرار نہیں کر رہے۔

    ٹی وی انٹرویو میں زیلنسکی نے کہا کہ نیٹو یوکرین کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہے، اور یہ فوجی اتحاد متنازع چیزوں اور روس کے ساتھ تصادم سے خوف زدہ ہے۔

  • روس نے جاپان کو جواب دے دیا

    روس نے جاپان کو جواب دے دیا

    ماسکو: روس نے جاپانی اعلان کے ردِ عمل میں کہا ہے کہ جاپان امریکا کی دوستی میں اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان نے روس کے مرکزی بینک کے اثاثے منجمد کرنے کا اعلان کیا تھا، جس پر روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ جاپان روس کے خلاف مغربی قیادت میں بینڈ ویگن میں شامل ہو کر اپنے قومی مفادات کو تباہ کر رہا ہے، جو اپنے پاؤں پر کلہاڑا مارنے کے مترادف ہے۔

    روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخاروف نے اسپوتنک ریڈیو پر ماسکو کے خلاف علاقائی دعوؤں کے بارے میں جاپانی حکام کے بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے جاپان مغربی مرکزی دھارے میں بہت فعال طور پر شامل رہا ہے اور بغیر کسی شکایت کے تمام ہدایات پر عمل کرتا ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ جاپانی بظاہر یہ نہیں سمجھتے کہ ایسے اقدامات ان کے قومی مفادات کے حوالے سے کتنے تباہ کن ہیں، جاپانی روس مخالف قطار میں ویسے ہی کھڑے ہو گئے ہیں جیسا کہ ان سے کہا گیا تھا۔

    جاپان کا روس کے خلاف بڑا اعلان

    ان کا کہنا تھا جاپانی قیادت کافی عرصے سے روس کے ساتھ توازن برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی تھی، لیکن اب امریکا دوستی میں اس نے خود اپنے پیروں پر کلہاڑی مارنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ یوکرین پر حملے کے تناظر میں جاپان نے روس کے مرکزی بینک کے اثاثے منجمد کرنے کا اعلان کیا تھا، جاپان، ماسکو پر پابندیوں کو زیادہ مؤثر بنانے کی کوشش کر رہا ہے، اس سلسلے میں جاپانی حکومت نے روس کے مرکزی بینک کے ساتھ لین دین محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • ہنگری کا یوکرین کو انکار

    ہنگری کا یوکرین کو انکار

    بڈاپسٹ: ہنگری نے یوکرین کو اپنی سر زمین سے ہتھیاروں کی فراہمی سے انکار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان نے پیر کو ایک حکم نامے پر دستخط کیے ہیں جس میں نیٹو فوجیوں کو ملک میں تعینات رہنے کی اجازت دی گئی ہے۔

    تاہم وزیر اعظم ہنگری نے ہنگری کے راستے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی عائد کرتے ہوئے سپلائی پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کر دیے۔

    حکم نامے میں وضاحت کی گئی ہے کہ یہ فیصلہ اپنے ملک کی سلامتی کے دفاع کے لیے ناگزیر ہے، موجودہ حالات میں ہمیں اپنے ملک اور قوم کا مفاد زیادہ عزیز ہے۔

    ہنگری کے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ حکم یوکرین کی صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد جاری کیا گیا ہے، جیسا کہ فوجی کارروائیاں ہنگری کی سرحد کے قریب سے قریب تر ہوتی جا رہی ہیں، اور ہم اپنے ملک کو اس جنگ کا حصہ نہیں بنانا چاہتے۔

    رپورٹس کے مطابق ہنگری نے پالیسی میں تبدیلی کر لی ہے، جس کے مطابق ہتھیاروں کی ترسیل نیٹو کے دیگر رکن ممالک کے ذریعے ہوگی، اور ہنگری مہلک ہتھیاروں کی براہ راست یوکرین کو منتقلی کی اجازت نہیں دے گا۔

  • کیا یوکرین اپنی ہی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر دے گا؟

    کیا یوکرین اپنی ہی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر دے گا؟

    کیا یوکرین میں ایٹمی تنصیبات پر کوئی ‘کھیل’ کھیلا جا رہا ہے؟ روس کی جانب سے ایک بڑا دعویٰ سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یوکرین خود ہی اپنی ایٹمی تنصیبات پر حملے کی سازش رچا رہا ہے۔

    روسی میڈیا کے مطابق روس کی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرینی انٹیلیجینس نے اپنے ہی ملک کی ایٹمی تنصیبات پر خود ساختہ حملوں کی منصوبہ بندی کر لی ہے، اور یوکرین اپنی ہی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرنا چاہتا ہے۔

    روسی وزارت دفاع نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین کی انٹیلی جینس سروس مسلح گروہوں کے ذریعے خارکیف شہر کے اطراف میں واقع ایٹمی تنصیبات پر حملوں کی سازش تیار کر رہی ہے۔

    روسی وزارت دفاع نے یہ بھی بتایا ہے کہ ہماری مسلح افواج نے وینیتسا کے قریب واقع یوکرینی فوج کے ایک ایئر بیس کو انتہائی اسمارٹ ہتھیاروں کے ذریعے ناکارہ بنا دیا ہے۔

    یوکرینی صدر کی قیام گاہ کے بارے میں انکشاف

    واضح رہے کہ روس یوکرین جنگ 13 ویں روز بھی جاری ہے، اطلاعات ہیں کہ خارکیف اور یوکرینی دارالحکومت کیف کے آس پاس شدید لڑائی ہو رہی ہے۔

    نیٹو اور مغربی ملکوں نے اب تک یوکرین کو رکینت دینے کے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا، مغربی ممالک روس یوکرین جنگ میں براہ راست شریک نہیں ہو رہے، اور یوکرین کو اسلحے کی ترسیل نیز روس کے خلاف پابندیوں کے اعلان پر ہی اکتفا کیے ہوئے ہیں، دوسری طرف ولادیمیر پیوٹن کا اصرار ہے کہ روسی فوجی یوکرین میں نیو نازی ازم کا خاتمہ کر کے دم لیں گے۔

  • یوکرینی پرچم والے ڈونٹس، قیمت 1 یورو

    یوکرینی پرچم والے ڈونٹس، قیمت 1 یورو

    فرینکفرٹ: جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں ایک بیکری نے یوکرینی پرچم کے رنگ کے ڈونٹس بنالیے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک جرمن بیکری یوکرین کو دل چسپ انداز میں سپورٹ کرنے کے لیے ‘پیس ڈونٹ’ فروخت کر رہی ہے، جس کی قیمت 1 (1.11 ڈالر) یورو ہے۔

    جرمن بیکری نے یہ قدم یوکرین کے عوام سے یک جہتی کے اظہار کے لیے اٹھایا ہے، فرینکفرٹ میں ہک بیکری نے جمعرات کو ڈونٹس کی پیش کش شروع کر دی ہے۔

    ان ڈونٹس کو پیس یعنی امن کے ڈونٹس کا نام دیا گیا ہے، ان سے ہونے والی آمدنی سے روس کے حملے کے بعد یوکرین سے نقل مکانی کرنے والے بچوں کی مدد کی جائے گی۔

    یوکرینی پرچم سے مزین ڈونٹس کی فروخت سے جو آمدنی ہوگی اس کا 100 فی صد حصّہ جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں پناہ لینے والے یوکرینی بچوں کو عطیہ کیا جائے گا۔

    اس حوالے سے بیکری کے شریک مالک ٹانجا ہک کا کہنا ہے کہ ہم نے سوچا کہ ہمیں بہت جلد، بیوروکریسی کی مدد کے بغیر کچھ کرنا ہے، اس کے لیے ہم نے ایک اضافی پروڈکٹ بنانے کا فیصلہ کیا جو زیادہ مہنگا نہ ہو، جو سب خرید سکتے ہوں اور جو آپ میں سے بہت سے لوگ اپنے ساتھ دفتر بھی لے جا سکتے ہوں۔

    انھوں نے بتایا کہ جمعرات کی صبح بیکری کی 10 برانچوں پر 600 پیس فروخت ہوئے اور جمعہ کو 300 پری آرڈرز کے ساتھ مہم کامیاب دکھائی دے رہی ہے۔