Tag: #RussianUkrainianWar

  • روس نے غیر دوست ممالک کی فہرست جاری کر دی

    روس نے غیر دوست ممالک کی فہرست جاری کر دی

    ماسکو: روس نے ایک ایسی فہرست جاری کی ہے جو غیر دوست ممالک پر مبنی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی حکومت نے غیر ملکی ریاستوں اور خطوں کی ایک فہرست کی منظوری دی ہے، جس میں ان ممالک کو رکھا گیا ہے جو روس، اس کی کمپنیوں اور شہریوں کے خلاف غیر دوستانہ کارروائیاں کرتے ہیں۔

    فہرست میں امریکا، کینیڈا، یورپی یونین کی ریاستیں، برطانیہ (بشمول جرسی، انگویلا، برٹش ورجن آئی لینڈ، جبرالٹر)، یوکرین، مونٹی نیگرو، سوئٹزرلینڈ، البانیہ، اندورا، آئس لینڈ، لیچٹنسٹائن، موناکو، ناروے شامل ہیں۔

    اس فہرست میں سان مارینو، شمالی مقدونیہ، جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا، مائیکرونیشیا، نیوزی لینڈ، سنگاپور، اور تائیوان کو بھی جو کہ (چین کا علاقہ تصور کیا جاتا ہے، لیکن 1949 سے اس کی اپنی انتظامیہ کے زیر انتظام ہے) شامل کیا گیا ہے۔

    روس کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلیے پیوٹن کا اہم فیصلہ

    فہرست میں جن ممالک اور علاقوں کا ذکر کیا گیا ہے وہ یوکرین میں روسی مسلح افواج کے خصوصی فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد روس کے خلاف پابندیاں عائد کر رہے ہیں یا اس میں شامل ہوئے۔

    واضح رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک حکم نامے پر دستخط کر کے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے بیرونی قرضے ملکی کرنسی روبل میں ادا کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں، اس کے مطابق بیرونی قرض دہندگان کو عارضی طور پر قرضوں کی ادائیگی غیر ملکی کرنسی کے بجائے روبل سے کی جا سکے گی، اور اس اقدام کا مقصد قرضے واپس نہ کرسکنے یعنی نادہندہ ہونے سے بچنا ہے۔

  • روس عالمی عدالت انصاف کی سماعت کو خاطر میں نہ لایا

    روس عالمی عدالت انصاف کی سماعت کو خاطر میں نہ لایا

    ماسکو: روس نے عالمی عدالت انصاف میں یوکرین کی طرف سے دائر کیے گئے کیس کی سماعت کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت انصاف میں یوکرین کی جانب سے کیس دائر کیا گیا ہے کہ عدالت روس کو یوکرین پر حملوں سے فوری طور پر روک دے۔

    عدالت نے ہنگامی بینادوں پر دو روز کے لیے سماعت رکھی، تاہم روس کے سفارت کار نے عدالت کو لکھا کہ ان کی ’حکومت اس میں حصہ لینے کا ارادہ نہیں رکھتی۔‘

    یوکرین نے دائر کیس میں روسی دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نسل کشی کے حوالے سے پیوٹن کا دعویٰ غلط تشریح پر مبنی ہے، روسی صدر پیوٹن نے کہا تھا کہ مشرقی یوکرین میں غنڈہ گری اور نسل کشی کا نشانہ بننے والے لوگوں کے تحفظ کے لیے روس کی فوجی کارروائی ضروری تھی۔

    تاہم سماعت شروع ہونے پر عدالت میں روسی نمائندہ پیش نہیں ہوا، روس کی عالمی عدالت انصاف میں غیر حاضری پر اس کے سربراہ اور یوکرین نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ روس کی خالی کرسیاں بول رہی ہیں۔

    عدالت میں یوکرین کے نمائندے اینٹن کورینیوچ نے کہا کہ عدالت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایکشن لے، روس کو لازمی روکا جانا چاہیے۔ سماعت کے بعد عدالت نے روس کو منگل کے روز جواب دینے کا کہا۔

  • یوکرین تنازع: یورپی یونین کے صدر کی وزیر اعظم کو کال

    یوکرین تنازع: یورپی یونین کے صدر کی وزیر اعظم کو کال

    برسلز: یوکرین تنازع پر یورپی یونین کے صدر نے وزیر اعظم عمران خان کو کال کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ انھیں آج پیر کو یورپی یونین کے صدر چارلس میشل کی کال آئی ہے، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بتایا کہ صدر ای یو نے درخواست کی کہ روس، یوکرین تنازع پر پاکستان ثالثی کا کردار ادا کرے۔

    وزیر اعظم عمران خان نے ٹویٹ میں لکھا کہ یورپی یونین کے صدر سے آج یوکرین کی صورت حال پر بات ہوئی، میں نے ان سے روس یوکرین جنگ پر تشویش کا اظہار کیا، اور انھیں جنگ سے ترقی پذیر ملکوں پر منفی اثرات کا بتایا۔

    وزیر اعظم نے لکھا کہ انھوں نے فوجی جنگ بندی، تناؤ میں کمی، اور روس یوکرین تنازع ڈائیلاگ اور ڈپلومیسی سے حل کرنے پر زور دیا، ای یو صدر نے بھی اتفاق کیا کہ پاکستان جیسے ملک امن کی کوششوں میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ وہ مشترکہ مقاصد کے لیے قریبی رابطوں کے منتظر ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان روس یوکرین معاملے پر عملی اقدامات کریں گے۔

    ہم کسی کیمپ میں نہیں، چاہتے ہیں کہ یوکرین میں جنگ بند ہو

    یاد رہے کہ گزشتہ روز میلسی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے یورپی یونین کے سفیر کی جانب سے بھیجے گئے ایک خط کے بارے میں بات کی تھی، انھوں نے کہا تھا کہ یورپی یونین روس کے خلاف ہماری حمایت چاہتے ہیں۔

    خطاب میں وزیر اعظم نے سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے یورپی یونین کو مخاطب کیا اور کہا میں یورپی یونین کے سفیر سے پوچھتا ہوں کہ کیا یہ خط بھارت کو بھی لکھا گیا؟ کیا کسی نے بھارت کے اقدامات پر بھی اس سے کچھ پوچھا؟ کیا ہم آپ کے غلام ہیں جو آپ کہیں وہ کر لیں؟

    عمران خان نے روس یوکرین تنازع پر ریاستی مؤقف واضح کرتے ہوئے کہا کہ ہماری روس امریکا، چین اور یورپ سب سے دوستی ہے، ہم کسی کیمپ میں نہیں، اور چاہتے ہیں کہ یوکرین میں جنگ بند ہو۔

    انھوں نے کہا تھا کہ دنیا کو اس جنگ سے بہت نقصان ہو رہا ہے، جنگ کی وجہ سے تیل کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں، ہم جنگ میں کسی کا ساتھ نہیں دیں گے، اور امن میں سب کا ساتھ دیں گے۔

  • ٹک ٹاک کا روس سے متعلق اعلان

    ٹک ٹاک کا روس سے متعلق اعلان

    سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک نے روسی ویڈیوز معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    دنیا بھر میں ایک ارب صارفین رکھنے والی ایپ نے روس سے اپ لوڈ ہونے والی تمام نئی ویڈیوز کی اپنے پلیٹ فارم پر تشہیر معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔

    اے ایف پی کے مطابق ٹک ٹاک نے ٹوئٹر پر جاری پیغام میں کہا کہ روس کے ’فیک نیوز‘ یعنی جعلی خبروں کے قانون کے تناظر میں لائیو اسٹریمنگ اور ویڈیو مواد کو معطل کر دیا گیا ہے، اور اس دوران قانون کے حفاظتی مضمرات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعے کو ایک بل پر دستخط کیے تھے جس کے تحت روسی فوج سے متعلق ’فیک نیوز‘ نشر کرنے پر 15 سال تک کی سزائے قید ہو سکتی ہے۔

    اب ٹک ٹاک نے روسی ویڈیوز پر پابندی لگاتے ہوئے کہا ہے کہ کمپنی روس میں بدلتے ہوئے حالات کا جائزہ لیتی رہے گی، تاکہ اپنی سروس بحال کرنے کا تعین کیا جا سکے، تاہم حفاظت ہماری اوّلین ترجیح ہوگی۔ کمپنی نے واضح کیا کہ ان کے حالیہ فیصلے سے ٹک ٹاک کی میسجنگ سروس متاثر نہیں ہوئی ہے۔

    خیال رہے کہ ناقدین نے فیک نیوز سے متعلق روسی قانون پر تنقید کی ہے، تاہم روسی حکومت کا کہنا ہے کہ ملک کو ’اطلاعات کی جنگ‘ کا سامنا ہے جس کے خلاف اقدامات اٹھانا ضروری ہے۔

    ٹک ٹاک کمپنی نے جنگ کے حوالے سے کہا کہ اس بحران کے دوران ٹک ٹاک بڑھتے ہوئے خطرات اور گمراہ کن معلومات کے اثرات سے واقف ہے اور مزید حفاظتی اقدامات لینے پر کام کر رہا ہے، نیز یہ تخلیقی صلاحیتوں اور تفریح فراہم کرنے کا ایک پلیٹ فارم ہے جو جنگ کے دوران سکون اور انسانی رشتے جوڑنے کا ایک ذریعہ ہو سکتا ہے۔

  • یوکرین کے حوالے سے امریکا اور اتحادیوں کا ‘خفیہ’ منصوبہ سامنے آ گیا

    یوکرین کے حوالے سے امریکا اور اتحادیوں کا ‘خفیہ’ منصوبہ سامنے آ گیا

    واشنگٹن: یوکرین کے حوالے سے امریکا اور اتحادیوں کا ‘خفیہ’ منصوبہ سامنے آ گیا ہے، امریکا اور اتحادی خاموشی سے یوکرین کی ‘جلا وطن حکومت’ اور ایک طویل شورش کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔

    امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ میں امریکی عہدے دار نے انکشاف کیا ہے کہ مغرب یوکرین کی ‘جلا وطن حکومت’ کی تیاری میں ہے، کیوں کہ انھیں توقع نہیں تھی کہ یوکرینی فوج حملہ آور روسی افواج کا بھرپور دفاع کر سکے گی، تاہم جلد ہی روسی فوج اپنے نقصانات کو روک کر یوکرین کے اندر ایک طویل اور خونی شورش کو جنم دے گی۔

    امریکی عہدے دار نے یہ انکشاف بھی کیا کہ یوکرین کو امریکا کی طرف سے فراہم کیے جانے والے ہتھیار اسٹریٹ وار کے مرحلے میں فیصلہ کن ثابت ہوں گے۔

    انھوں نے اس بات کی بھی نشان دہی کی کہ کیف پر روس کے ممکنہ قبضے نے پینٹاگون اور امریکی ایجنسیوں کو متحرک کر دیا ہے جب کہ مغرب یوکرین کی ایک ایسی حکومت کی تیاری کر رہی ہے جو جلا وطن ہوگی، یعنی کسی اور ملک سے حکومت کرے گی، اور اس کے لیے انھوں نے کیف کے سقوط کی صورت میں پولینڈ کی نشان دہی کی ہے۔

    سابق برطانوی وزیر اعظم کا عراق، افغانستان پر حملے کے حوالے سے بڑا اعتراف

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کی جانب سے ممکنہ مزاحمت کو مغربی ممالک کس طرح سہارا دیں گے، اس حوالے سے انھوں نے راستے ڈھونڈ لیے ہیں، تاہم حکام تفصیلی منصوبوں پر بات کرنے سے ہچکچا رہے ہیں، کیوں کہ بہرحال وہ روسی فوجی فتح پر مبنی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق متعدد یورپی اور امریکی حکام نے کہا ہے کہ وہ منصوبہ بندی کر رہے ہیں کہ جلاوطنی پر مبنی ایک حکومت کس طرح قائم کی جائے، اور پھر اس کی مدد بھی کی جائے، تاکہ یوکرین کے اندر روسی قابضین کے خلاف گوریلا کارروائیاں چلائی جا سکیں۔

  • یوکرین کا روس کے 11 ہزار فوجی مارنے کا دعویٰ

    یوکرین کا روس کے 11 ہزار فوجی مارنے کا دعویٰ

    کیف: یوکرین پر 11 ویں روز بھی روسی حملے جاری رہے، یوکرین نے روس کے 11 ہزار فوجی مارنے کا دعویٰ کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس کی جانب سے یوکرین پر بمباری اور شیلنگ گیارہویں روز بھی جاری رہی، روس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی افواج نے یوکرین کا ایک اور ملٹری بیس غیر فعال کر دیا ہے، اور کئی بڑے شہروں پر قبضہ کر لیا۔

    دوسری طرف یوکرین کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف نے اتوار کو بتایا کہ 24 فروری کو ماسکو کے یوکرین پر حملے کے بعد سے 11,000 سے زیادہ روسی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

    ایک دن قبل یوکرین نے روسی ہلاکتوں کی تعداد 10,000 سے زیادہ بتائی تھی، تاہم یوکرین نے اپنی ہلاکتوں کی تفصیلات سے متعلق کچھ نہیں کہا۔

    یوکرینی ملٹری کمانڈ نے مزید کہا کہ روسی افواج کو ہتھیاروں اور فوجی سازوسامان کے 2000 یونٹوں کا نقصان ہوا ہے، جن میں 285 ٹینک، 44 طیارے اور 48 ہیلی کاپٹر شامل ہیں۔

    ادھر اسرائیلی وزیر اعظم نے ثالثی کے لیے صدر پیوٹن سے ملاقات کی ہے، انھوں نے صدر زیلنسکی سے بھی فون پر گفتگو کی، انھوں نے کہا امریکا، فرانس، جرمنی کے ساتھ بحران کا حل نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

  • جاپان یوکرین کی مدد کو آگیا، اہم اعلان کردیا

    جاپان یوکرین کی مدد کو آگیا، اہم اعلان کردیا

    ٹوکیو: روس یوکرین جنگ میں جاپان نے اہم ترین فیصلہ کرلیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق جاپان نے یوکرین کو بُلٹ پروف جیکٹس اور دیگر غیر جارحانہ کمک فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو جاپانی سیلف ڈیفنس فورسز کی ملکیت ہیں۔

    یہ فیصلہ جاپانی وزیراعظم کیشیدا فومیو نے قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کیا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یوکرین کو انسانی بحران سے بچانے کے لئے فوری طور پر ہیلمٹ، سخت سرد موسم کا لباس، خیمے، کیمرے، حفظان صحت کی مصنوعات، ہنگامی غذائی اشیا اور پاور جنریٹر فراہم کیا جائے۔

    قومی سلامتی کونسل اجلاس کے بعد چیف کابینہ سیکریٹری ماتسونو ہیروکازو نے میڈیا کو بتایا کہ بین الاقوامی برادری، یوکرین کی حمایت پر متحد ہے، انہوں نے واضح کیا کہ حکومت ایسا سامان فراہم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی جو کسی بھی طرح سے انسانی نقصان کا باعث بن سکتا ہو۔

    واضح رہے کہ جاپانی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا ہے جب جاپان نے اپنی سیلف ڈیفنس فورسز کی بُلٹ پروف جیکٹس کسی دوسرے ملک کو فراہم کی ہیں، یہ اقدام یوکرین کی درخواست پر کیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: روس : فوجیوں کی توہین اور فیک نیوز پھیلانے پر سخت سزا دینے کا قانون منظور

    دوسری جانب یوکرین پر حملے کے نویں روز روس اور یوکرین میں شہریوں کو جنگ زدہ علاقوں سے نکالنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔

    روس کی جانب سے شہریوں کے انخلا کےلیے 10 بجے عارضی سیز فائر کا آغاز کیا گیا، روسی حکام کا کہنا ہے کہ سیز فائر شروع ہوتے ہی لوگ شہر ماریوپول اور وول نوواخا سے انخلا کرسکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز دونوں ممالک نے مذاکرات کے تحت متاثرہ علاقہ چھوڑنے والوں کو محفوظ راستہ دینے پر اتفاق کیا تھا۔

  • ایٹمی حملے کی روسی دھمکی کے بعد بیلجیم میں‌ آیوڈین کی گولیاں‌ مفت بٹنے لگیں

    ایٹمی حملے کی روسی دھمکی کے بعد بیلجیم میں‌ آیوڈین کی گولیاں‌ مفت بٹنے لگیں

    برسلز: ایٹمی حملے کی روسی دھمکی کے بعد بیلجیم میں‌ آیوڈین کی گولیاں‌ مفت بٹنے لگیں۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے ایٹمی حملے کے خدشے کے شکار یورپ کے دیگر ممالک کی طرح بیلجیم میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

    یوکرین پر روسی ایٹمی حملے کے خدشے کے پیش نظر بیلجیم میں آیوڈین کی گولیاں فارمیسیز میں مفت فراہم کی جا رہی ہیں، گزشتہ روز 30 ہزار سے زائد افراد نے گولیاں حاصل کیں۔

    ماہرین کے مطابق ایٹمی حملے کی صورت میں یہ گولیاں تھائیرائڈ کی حفاظت کریں گی۔

    زپورئیژا جوہری پلانٹ کب سے کنٹرول میں ہے؟ روس نے بتا دیا

    واضح رہے کہ عالمی رہنماؤں نے روس پر الزام لگایا ہے کہ اس کی افواج نے یوکرین میں زپورئیژا جوہری پاور پلانٹ پر گولہ باری کر کے پورے براعظم کی حفاظت کو خطرے میں ڈال دیا ہے، برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ یہ حملہ پورے یورپ کی سلامتی کو براہ راست متاثر کر سکتا ہے، امریکی صدر جو بائیڈن نے روس پر زور دیا کہ وہ جوہری پلانٹ کے ارد گرد اپنی فوجی سرگرمیاں روک دے۔

    تاہم دوسری طرف روس کی وزارت دفاع نے اس حملے کا الزام یوکرین کے تخریب کاروں پر عائد کرتے ہوئے اسے ایک ’بدمعاشی اشتعال انگیزی‘ قرار دے دیا ہے، اور کہا ہے کہ زپورئیژا جوہری پلانٹ پانچ دنوں سے روسی فوج کے قبضے میں ہے۔

  • یوکرین: چین نے امریکا کے چہرے سے نقاب ہٹا دیا

    یوکرین: چین نے امریکا کے چہرے سے نقاب ہٹا دیا

    بیجنگ: چین کا کہنا ہے کہ امریکا یوکرین کے معاملے میں غلط معلومات پھیلا کر منافقت کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا اپنی ذمہ داری سے بچنے کے لیے چین کو بدنام کرنے اور اس کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے یوکرین کے معاملے میں مسلسل غلط معلومات پھیلا رہا ہے، جو کہ منافقانہ اور قابل نفرت عمل ہے۔

    وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے جمعہ کو ایک رپورٹ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان خیالات کا اظہار کیا۔

    ایک نامعلوم سینیئر امریکی دفاعی اہل کار نے کہا تھا کہ چین یوکرین کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتا رہتا ہے، لیکن وہ دیگر ممالک کی طرح روس کی مذمت کرنے اور پابندیاں عائد کرنے کو تیار نہیں، نہ ہی اس کا یوکرین کے مسئلے کے سفارتی حل کی کسی کوشش میں حصہ لینے کا ارادہ ہے۔

    وانگ نے کہا کہ امریکا غلط معلومات کے پرچار سے یوکرین بحران شروع کرنے کی ذمہ داری کو چھپا نہیں سکتا، بلکہ اس سے بحران سے فائدہ اٹھانے کا امریکی ارادہ بے نقاب ہو رہا ہے۔

    چینی ترجمان نے امریکی دعوؤں کی قلعی کھولتے ہوئے کہا کہ امریکا ایمان داری سے اپنے اس دعوے کا جواب دے کہ نیٹو کی توسیع کو فروغ دینا امن کی خاطر ہے، کیا اس نے یہ مقصد حاصل کر لیا ہے؟

    انھوں نے کہا امریکا کا دعویٰ تھا کہ وہ یورپ میں جنگ کو روکے گا، کیا ایسا کیا گیا؟ امریکا نے بحران کے پُرامن حل کے لیے کوششوں کا دعویٰ کیا، لیکن اس نے فوجی امداد کی فراہمی اور ڈیٹرنس بڑھانے کے علاوہ امن کے لیے کیا کیا ہے؟

  • زپورئیژا جوہری پلانٹ کب سے کنٹرول میں ہے؟ روس نے بتا دیا

    زپورئیژا جوہری پلانٹ کب سے کنٹرول میں ہے؟ روس نے بتا دیا

    ماسکو: یوکرین کے شہر زپورئیژا کا جوہری پلانٹ کب سے روسی افواج کے کنٹرول میں ہے؟ روس نے بتا دیا، جس سے یوکرینی حکام کے بیان کی تردید ہوتی ہے۔

    روسی وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا ہے کہ زپورئیژا کا جوہری پلانٹ 5 دن سے روسی افواج کے کنٹرول میں ہے، اور جوہری پلانٹ پر حالات قابو میں ہیں۔

    گزشتہ روز یوکرینی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ روسی فورسز نے زپورئیژا (Zaporizhzhia) نیوکلیئر پاور پلانٹ پر قبضہ کر لیا ہے، اور شدید لڑائی کے دوران گولہ باری سے پلانٹ پر موجود تربیتی مرکز کو آگ لگ گئی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق یوکرین کے جوہری معائنہ کار نے جمعرات کو کہا کہ رشین فیڈریشن کی مسلح افواج نے آگ بجھانے کے فوراً بعد زپورئیژا جوہری پاور پلانٹ کے علاقے پر قبضہ کر لیا۔

    برطانوی اخبار دی گارڈین نے رپورٹ کیا کہ یوکرین کے حکام نے بتایا ہے کہ روسی فورسز کی گولہ باری کے بعد جمعہ کی صبح کو جوہری پلانٹ کے باہر ایک تربیتی عمارت میں آگ بھڑکی۔ یوکرین کے وزیر خارجہ دیمتری کُلیبا نے ایک ٹوئٹ میں تصدیق کی کہ جمعے کو روسی حملے میں زپورئیژا نیوکلیئر پاور پلانٹ میں آگ لگی۔

    بی بی سی نے رپورٹ کیا کہ جمعے کی صبح تقریباً (عالمی وقت کے مطابق) 4:00 بجے فائر فائٹرز جوہری پلانٹ تک پہنچے، جب کہ تقریباً 06:20 پر آگ بجھانے سے پہلے کم از کم 4 گھنٹے تک آگ لگی رہی تھی۔ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے حوالے سے بی بی سی نے لکھا کہ روس نے جان بوجھ کر زپورئیژا پلانٹ کے 6 ری ایکٹروں پر گولہ باری کی، پلانٹ پر حملہ کرنے والے ٹینک تھرمل امیجنگ سے لیس تھے۔

    الجزیرہ نے یوکرین کی ایمرجنسی سروسز کے حوالے سے لکھا کہ گھنٹوں تک جاری رہنے والی آگ جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق صبح 6:20 بجے [04:20 GMT] پر بجھا دی گئی تھی اور واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ مقامی حکام نے یہ بھی کہا کہ آگ نے پلانٹ کے "اہم” ساز و سامان کو متاثر نہیں کیا۔

    یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ایک ویڈیو پیغام میں اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ’روس کے علاوہ کسی اور ملک نے آج تک جوہری توانائی کے یونٹوں پر فائرنگ نہیں کی، دہشت گرد ریاست نے اب ایٹمی دہشت گردی کا سہارا لے لیا ہے، انہوں نے عالمی مدد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا اگر کوئی دھماکا ہوتا تو یہ ہر چیز کا خاتمہ ہوتا، اب صرف فوری یورپی کارروائی ہی روسی فوجیوں کو روک سکتی ہے۔‘

    دوسری طرف روس کی وزارت دفاع نے اس حملے کا الزام یوکرین کے تخریب کاروں پر عائد کرتے ہوئے اسے ایک ’بدمعاشی اشتعال انگیزی‘ قرار دے دیا ہے، اور کہا ہے کہ زپورئیژا جوہری پلانٹ پانچ دنوں سے روسی فوج کے قبضے میں ہے۔