Tag: S-400

  • پاکستان نے بھارت کیخلاف کتنا دھماکہ خیز مواد استعمال کیا؟ بڑا انکشاف

    پاکستان نے بھارت کیخلاف کتنا دھماکہ خیز مواد استعمال کیا؟ بڑا انکشاف

    پاک بھارت حالیہ جنگ میں پاکستان کی جانب سے 1965 کی جنگ کے مقابلے میں 450 ٹن زیادہ دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔

    اس بات کا انکشاف معروف تجزیہ نگار ایئر کموڈور (ر) خالد چشتی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ 10 مئی کو پاکستان نے جو کچھ کیا وہ ہماری قابل فخر تاریخ کا حصہ ہے، کیونکہ پاک فوج نے جس طرح بھرپور طاقت اور حکمت عملی سے بھارتی فوجی تنصیبات پر جو بھاری دھماکہ خیز مواد گرایا ہے اس سے نہ صرف بھارت کو بہت بڑا دھچکا لگا بلکہ اسی کی وجہ سے امریکا سے رجوع کیا گیا۔

    خالد چشتی نے انکشاف کیا کہ مجھے اس حملے سے متعلق پوری معلومات کل ہی حاصل ہوئی ہیں جس میں یہ حیران کن بات سامنے آئی کہ جتنا بھاری دھماکہ خیز مواد اسلحہ اور گولہ بارود سال 1965 کی جنگ میں پھینکا گیا تھا 10 مئی کو اس سے کہیں زیادہ بھاری میزائلز اور گولہ بارود صرف ساڑھے چار گھنٹے میں استعمال کیا گیا۔

      پاکستان کے دفاعی نظام سے متعلق انہوں نے بتایا کہ میری ان جدید لڑاکا طیاروں کے نوجوان پائلٹوں سے ملاقات ہوئی ہے جنہوں نے مجھے بھی حیران کردیا انہوں نے بتایا کہ ہمارے جدید دفاعی نظام  نے بھارتی فوج کے اعتماد اور رافیل طیاروں کے زعم کو توڑ کر رکھ دیا۔

    پائلٹوں نے بتایا کہ آپ نے یہاں جتنا بھی جدید دفاعی نظام دیکھا اور اس کا مشاہدہ کیا یہ سارے سافٹ ویئر اور سرورز اسی چھت کے نیچے تیار کیے گئے ہیں۔

    پاک بھارت کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    ایئرکموڈور (ر) خالد چشتی نے بتایا کہ اس دفاعی سسٹم کی مثال پورے ملک پر ایک سادہ شیشے کے ڈھکن کی مانند ہے جو نظر نہیں آتا، حملہ کرنے والا شکاری خود شکار بن جاتا ہے اور اس سے ٹکرا کر تباہ ہوجاتا ہے۔

    ایس 400

    ایس 400 سسٹم کیا ہے ؟

    واضح رہے کہ بھارت کا دفاعی نظام ایس 400 ایک روسی اینٹی ایئر کرافٹ میزائل سسٹم ہے جو سال 2007سے اب تک مختلف اشکال میں روس، چین، بھارت، ترکی اور سعودی عرب کی افواج کے زیر استعمال ہے۔

    مذکورہ میزائل سسٹم طویل فاصلے تک ہوائی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کیا گیا تھا اور اپنی اعلیٰ کارکردگی اور جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔

  • ترکی ایک وقت میں دو مزے نہیں لے سکتا، مجوزہ امریکی وزیر دفاع

    ترکی ایک وقت میں دو مزے نہیں لے سکتا، مجوزہ امریکی وزیر دفاع

    واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ وزیردفاع مارک اسپر نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ترکی ایک وقت میں ایف 35 اور ایس 400 دفاعی نظام حاصل نہیں کر سکتا، ترکی کے مذکورہ فیصلے سے امریکا مایوس ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے ترکی پرایک بار شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس کا فضائی دفاعی نظام’ایس 400’حاصل کرنے کے بعد انقرہ امریکا سے ایف 35 جنگی طیارے حاصل نہیں کرسکتا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ وزیردفاع مارک اسپر نے ایک بیان میں کہا کہ ترکی کا ایس 400 دفاعی نظام خرید کرنا مایوس کن ہے۔

    ایک بیان میں سینٹ کی مسلح افواج کمیٹی میں ایک بیان دیتے ہوئے اسپر نے کہا کہ ترکی نیٹو میں ہمارا طویل عرصے تک اتحادی رہا ہے مگر اس نے روس سے ایس 400 دفاعی نظام خرید کرنے کا غلط فیصلہ کیا جس کے نتیجے میں ہم ترکی سے سخت مایوس ہیں۔

    اسپر کا مزید کہنا تھا کہ ترکی ایک وقت میں ‘ایس 400’ اور راڈار سے غائب ہونے کی صلاحیت رکھنے والے ‘ایف 35’ جنگی طیارے حاصل نہیں کرسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ اگر مجھے وزیردفاع تعینات کیا گیا تو میں ترکی کو ‘ایف 35’ طیارے فروخت کرنے سے منع کروں گا کیونکہ ترکی ‘ایس 400’ دفاعی نظام خریدنے کے بعد امریکا کے جنگی طیارے خرید کی صلاحیت نہیں رکھتا۔

    امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایس 400 دفاعی نظام امریکا کے ایف 35 جنگی طیاروں کی فضائی آپریشنل صلاحیت کو متاثر کرے گا۔

    خیال رہے کہ ترکی نے امریکا کی سخت تنقید اور دباؤ کے باوجود روس سے اس کا فضائی دفاعی نظام ایس 400 خرید لیا ہے۔

    ترکی کے اس اقدام کے بعد امریکا نے انقرہ پر دباؤ مزید بڑھا دیا ہے اور ترکی پر پابندیوں کے نفاذ کی بھی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

  • ایس 400 کی خریداری کے بعد ٹرمپ انتظامیہ ترکی کے خلاف پابندیوں پر متفق

    ایس 400 کی خریداری کے بعد ٹرمپ انتظامیہ ترکی کے خلاف پابندیوں پر متفق

    واشنگٹن : ترکی پرپابندیوں کا منصوبہ امریکی وزارت خارجہ، دفاع ، قومی سلامتی کونسل کے مشیروں نے کئی روز تک معاملہ زیر بحث آنے کے بعد وضع کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ترکی کی سرزنش کے لیے پابندیوں کے پیکج پر متفق ہو گئی ہے،یہ اقدام روس سے ایس 400 دفاعی میزائل سسٹم کے حصے وصول کرنے کے جواب میں کیا جا رہا ہے، پابندیوں کے منصوبے کا اعلان آئندہ دنوں میں کر دیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ٹرمپ انتظامیہ نے امریکا کے دشمنوں کے انسداد سے متعلق ایکٹ کے تحت اقدامات کے تین مجموعوں میں سے ایک مجموعے کا انتخاب کر لیا ہے تاہم اختیار کیے گئے مجموعے کی نشان دہی نہیں کی گئی ہے۔

    امریکی ٹی وی کو امریکی انتظامیہ کے ایک ذریعے نے بتایاکہ ٹرمپ انتظامیہ آئندہ ہفتے کے اواخر میں پابندیوں کے اعلان پر متفق ہو گئی ہے، انتظامیہ چاہتی ہے کہ یہ اعلان پیر 15 جولائی کے بعد کیا جائے کیوں کہ اس روز ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کے خلاف 2016 میں انقلاب کی ناکام کوشش کے تین سال پورے ہو رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا ایسی مزید قیاس آرائیوں سے گریز چاہتا ہے کہ انقلاب کی کوشش کا ذمے دار امریکاہے، ایردوآن کے حامی یہ ہی دعوی کرتے ہیں، پابندیوں کا منصوبہ امریکی وزارت خارجہ، وزارت دفاع اور قومی سلامتی کونسل کے ذمے داران کے درمیان کئی روز تک زیر بحث آنے کے بعد وضع کیا گیا ۔

    امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اُن پابندیوں پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا جو صدر ٹرمپ اور ان کے بڑے مشیروں کے دستخط کے منتظر ہیں۔

  • امریکی پابندی پر اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے، ترک وزیر خارجہ کا رد عمل

    امریکی پابندی پر اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے، ترک وزیر خارجہ کا رد عمل

    انقرہ : ترک وزیر خارجہ نے امریکی دھمکی پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایس 400 میزائل سسٹم کی خریداری کا تہیا کر رکھا ہے، ڈیل کو منسوخ کریں گے نہ ہی اس پر نظر ثانی کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ترک وزیر خارجہ مولود جاویش اوگلو نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے روسی دفاعی نظام ایس 400 کی خریداری پر انقرہ پر پابندیاں عائد کیں تو ترکی بھی جوابی اقدام میں امریکہ پابندیاں لگائے گا، امریکی انتقامی اقدامات پر ترکی خاموش نہیں رہے بلکہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔

    ترک میڈیا کو ایک انٹرویو میں ترک وزیر خارجہ مولود جاویش اوگلو نے کہا کہ اگر امریکا نے ہمارے خلاف کوئی بھی منفی اقدام کیا تو ہم اس کا اسی طرح بھرپور جواب دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے ایس 400 دفاعی نظام کی خریداری کا تہیا کر رکھا ہے اور ہم اس ڈیل کو منسوخ کریں گے اور نہ ہی اس پر نظر ثانی کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ ترکی اور امریکہ کے درمیان گذشتہ کچھ عرصے سے روس کے فضائی دفاعی نظام ایس 400 پر شدید اختلافات ہیں۔ ترکی ہرصورت میں یہ نظام خریدنا چاہتا ہے جبکہ امریکا انقرہ پر یہ سسٹم نہ خریدنے کے لئے دباؤ ڈال رہا ہے۔

    امریکا نے دھمکی دی تھی کہ اگرترکی نے ایس 400 دفاعی نظام خرید کیا تو واشنگٹن انقرہ کو ایف 35 جنگی جہازوں کی فروخت روک دے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے اس دھمکی کے بعد ترکی کی کرنسی لیرہ کی قیمت میں ڈالر کے مقابلے میں 5.93 لیرہ کی کمی واقع ہوئی ہے، امکان ہے کہ آئندہ ماہ ترکی روس سے ایس 400 دفاعی نظام خرید لے گا۔

  • روس جولائی میں ایس 400 میزائل سسٹم ترکی کے حوالے کرے گا، کریملن

    روس جولائی میں ایس 400 میزائل سسٹم ترکی کے حوالے کرے گا، کریملن

    ماسکو : روس سے میزائل دفاعی نظام ایس-400 کی خریداری پر امریکا ترکی سے سخت نالاں ہے اور پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دے چکا ہے، ترکی دھمکیوں کے باوجود روس سے میزائل دفاعی نظام خرید کرنے پر مُصر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس جولائی میں اپنا ساختہ میزائل دفاعی نظام ایس -400 ترکی کے حوالے کردے گا، اس بات کا اعلان کریملن کے مشیر یوری شاکوف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا روس کے ساتھ نیٹو رکن ترکی کا دفاعی میزائل سسٹم خریدنے پر امریکا سخت نالاں ہے جس کےباعث امریکا روس پر پابندیاں عائد اور ایف 35 طیاروں کی خریداری اور اس کے پرزوں کی خریداری کے معاہدے سے دستبردار ہوجائے گا۔

    میڈیا رپورٹس بتایا گیا ہے کہ ترکی امریکی دھمکیوں کے باوجود روس سے میزائل دفاعی نظام خریدنے پر اصرار کررہا ہے۔ جس کے باعث ترکی کو امریکی پابندیوں کا سختی سے سامنا کرنا پڑسکتا ہے جو ترک معیشت اور کرنسی پر منفی اثرات مرتب کریں گی، نیٹو میں اس کی پوزیشن بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

    میڈیا کا کہنا تھا کہ اگر ترکی اور امریکا کے درمیان اس معاملے پر کوئی مفاہمت نہیں ہوتی ہے اور اس کا امکان بھی کم ہی نظر آرہا ہے تو پھر امریکا کے پابندیوں کے اقدام کے ردعمل میں ترکی بھی جوابی پابندیاں عائد کرسکتا ہے لیکن ان سے خود ا س کی اپنی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال امریکا کی پابندیوں سے ترکی کی کرنسی لیرا پر منفی اثرات مرتب ہوئے تھے اور ڈالر کے مقابلے میں اس کی قدر میں 30 فی صد تک کمی واقع ہوگئی تھی۔

    امریکا نے اس سال کے اوائل میں روس سے میزائل دفاعی نظام ایس -400 کی خریداری پر اصرار کے ردعمل میں ترکی کو لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن کے ساختہ ایف 35 لڑاکا جیٹ کے آلات مہیا کرنے کا عمل روک دیا تھا۔

    امریکا کا اپنے نیٹو اتحادی ملک کے خلاف یہ پہلا ٹھوس اقدام تھا۔ ترک صدر رجب طیب اردگان اس بات پر مُصر ہیں کہ امریکا جو کچھ بھی کہتا رہے، ترکی روس سے میزائل دفاعی نظام کی خریداری کے سودے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس کے ردعمل میں امریکا نے ترکی کو ایف 35 لڑاکا جیٹ مہیا کرنے کا عمل بھی منجمد کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

    ترکی کا موقف ہے کہ وہ اپنی علاقائی خود مختاری کے دفاع کے لیے یہ میزائل نظام خرید کررہا ہے اور اس کے اقدامات سے اس کے اتحادیوں کو کوئی خطرات لاحق نہیں ہوسکتے۔ اس نے نیٹو کے تمام تقاضوں کو بھی پورا کیا ہے۔ دونوں فریق امریکا کی نام نہاد کاٹسا پابندیوں سے بچنے کی خواہش کا بھی اظہار کرچکے ہیں۔

    اس امریکی قانون کے تحت روسی ساختہ طیارہ شکن ہتھیار جو نہی ترکی کی سرزمین پر پہنچیں گے تو اس پر ازخود ہی پابندیاں عاید ہوجائیں گے۔امریکا کا کہنا ہے کہ ترکی بیک وقت یہ جدید لڑاکا طیارے اور روس سے میزائل دفاعی نظام خرید نہیں کرسکتا۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکا نے روس سے میزائل دفاعی نظام کی خریداری کے سودے سے دستبرداری کی صورت میں ترکی کو اس کے ہم پلّہ ’رے تھیون کو پیٹریاٹ دفاعی نظام ‘فروخت کرنے کی بھی پیش کش کی تھی۔

    ترکی کے روس سے میزائل دفاعی نظام خرید کرنے کے فیصلے سے اس کے نیٹو اتحادی بھی تشویش میں مبتلا ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ میزائل نظام نیٹو تنظیم کے فوجی آلات سے مطابقت نہیں رکھتا ہے۔