Tag: SAAD AZIZ

  • سانحہ صفورہ: بریت پانے والے شخص کی پاسپورٹ ‘ زرضمانت واپسی کی درخواست

    سانحہ صفورہ: بریت پانے والے شخص کی پاسپورٹ ‘ زرضمانت واپسی کی درخواست

    کراچی: سانحہ صفورہ میں بریت پانے والے شخص نعیم ساجد نے زرِ ضمانت اور پاسپورٹ کی واپسی کے لیے درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق نعیم ساجد کو سانحہ صفورہ میں ملزم نامزد کیا گیا تھا تاہم ملٹری کورٹ نے اسے بری کردیا تھا‘ نعیم نے درخواست میں کہا ہے کہ بریت کے بعد اس کی جانب سے جمع کرایا زرِ ضمانت اور پاسپورٹ اسے لوٹایا جائے۔

    نعیم نے عدالت سے فوری سماعت کی درخواست کی تھی جس کو منظور کرتے ہوئے عدالت نے وفاقی اورصوبائی حکومتوں کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔

    سانحہ صفورہ: گرفتار ملزمان سبین محمود کے بھی قاتل نکلے

    بری ہونے والے ملزم کی عدم رہائی سے متعلق کیس کی سماعت

    دوسری جانب تفتیشی افسر نے عدالت میں موقف اپنایا ہے کہ انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نمبر چھ نے ملزمان کے ٹرائل اور فیصلے کی نقل طلب کررکھی ہے اور فیصلے کی نقل موصول ہوتے ہی باقی ماندہ ملزمان کا ٹرائل شروع ہوگا۔

    پراسیکیوٹر نے عدال سے استدعا کی ہے کہ انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں ٹرائل شرو ع ہونے تک ملزم کو پاسپورٹ واپس نہ کیا جائے۔

    سانحہ صفورہ


    واضح رہے کہ 13 مئی 2015 کو موٹرسائیکل سوار مسلح افراد نے اسماعیلی برادری کی بس میں خون کی ہولی کھیلی تھی، جس میں کم ازکم 44 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

    فوجی عدالت نے سانحہ صفورہ میں ملوث ملزم سعد عزیز، اے طاہر منہاس ، اظہر عشرت سمیت پانچ مجرموں کو سزا موت سنائی جا چکی ہیں۔

  • سانحہ صفورہ: گواہوں نے سعد عزیزسمیت ایک اورملزم شناخت کرلیا

    سانحہ صفورہ: گواہوں نے سعد عزیزسمیت ایک اورملزم شناخت کرلیا

    کراچی: مقامی عدالت میں سانحہ صفورا کیس کے دو ملزمان کو گواہان نے شناخت کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق شناختی پریڈ کی کاروائی جوڈیشل مجسٹریٹ ملیرغلام مصطفی کی عدالت میں ہوئی جہاں گواہوں نے سعد عزیز سمیت ایک اور ملزم کو شناخت کرلیا۔

    گواہوں میں بس کو اسپتال لے جانے والے شخص سمیت دو خواتین، ایک مرد اورایک بچی شامل ہیں۔

    پانچوں گواہان نے ملزمان طاہرحسین اورسعد عزیزکو شناخت کیا۔

    سانحہ صفورا میں پینتالیس افراد جاں بحق اورچھ زخمی ہوئے تھے۔

  • سانحہ صفورہ کے ملزمان کی ہٹ لسٹ میں صحافیوں اور فیشن ڈیزائنرز کے نام بھی ہیں: پولیس

    سانحہ صفورہ کے ملزمان کی ہٹ لسٹ میں صحافیوں اور فیشن ڈیزائنرز کے نام بھی ہیں: پولیس

    کراچی: سندھ پولیس کے ایک انتہائی سینئرافسرنے انکشاف کیا ہے کہ سانحہ صفورا کے ملزمان کے پاس سے ہٹ لسٹ برآمد ہوئی ہے جس میں صحافیوں، فیشن ڈیزائنرزاورحکومتی افسران کے نام درج ہیں۔

    سندھ پولیس کے انسدادِ دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ سے تعلق رکھنے والے افسرراجہ عمرخطاب نے پریس کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاہے کہ اسماعیلی برادری کو صفورہ چوک پرنشانہ بنانے والے ملزمان در حقیقت داعش نامی دہشت گرد تنظیم کے طرزعمل سے متاثرہیں اوراس عالمی دہشت گرد تنظیم سے اپنا تعلق استوار کرنا چاہتے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پانچوں ملزمان سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے تفتیش مکمل کرلی ہے۔ ملزمان میں طاہر، سعد عزیز، حافظ نصیراحمد، محمد اظہرعشرت اوراسد رحمان شامل ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سانحہ صفورہ کا مرکزی ملزم طاہرعرف سائیں پہلے القائدہ کے ساتھ کام کرتا تھا لیکن جلال نامی ایک اوردہشت گرد سے مالی اور تنظیمی معاملات پر اختلاف کے بعد اس نے القائدہ سے علیحدگی اختیار کرکے اپنا علیحدہ گروہ تشکیل دے دیا جبکہ جلال القائدہ کے ساتھ کام کرتا رہا۔

    عمرخطاب کا کہنا تھا کے تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ مذکورہ گروہ دو درجن سے زائد قتل وغارت کی وارداتوں میں ملوث ہے۔

    سانحہ صفورہ


    سانحہ صفورہ کے متعلق انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے اس کی منصوبہ بندی دوماہ قبل کی تھی اوراس دوران انہوں نے 5 باربس کی ریکی کی اورایک نقشہ تیارکیا جس میں چھ مقامات کی نشاندہی کی گئی تھی۔ کم سے کم 10ملزمان نے واردات میں براہ راست حصہ لیا تھا جبکہ باقی دو نزدیک ہی ایک گاڑی میں موجود تھے۔

    ’’ چھ حملہ آوربس میں داخل ہوئے جن میں سے چند نے پولیس یونیفارم پہن رکھی تھی جبکہ باقی سادہ کپڑوں میں ملبوس تھے۔ چارحملہ آوروں نے مسافروں کو گولیاں ماریں، ایک نے بس چلائی جبکہ ایک دروازے پر موجود رہا کہ کوئی شخص فرار نا ہوپائے ‘‘۔

    عمرخطاب کے مطابق حملہ آوروں نے غیر ملکی اسلحہ استعمال کیا اوران کا تمام تر منصوبہ مکمل ہونے میں 10 سے 12 منٹ کا وقت صرف ہوا۔

    سبین محمود قتل


    راجہ عمرخطاب کا کہنا تھا کہ سماجی رہنماء سبین محمود کے قتل میں سعد عزیزمرکزی ملزم ہے۔ انہیں قتل کرنے سے قبل سعد نے انکے سماجی فورم ’’دی سیکنڈ فلور‘‘ پر منعقد ہونے والے دو سیمیناروں میں شرکت کی تھی۔ اس موقع پروہ تصویر بھی جاری کی گئی جس میں سعد عزیزوہاں بیٹھا نظرآرہا ہے۔

    ان کے مطابق ’’سعد عزیز نے سبین محمود کو اس لئے قتل کیا کہ وہ ان کے لال مسجد، ویلنٹائن ڈے اوربرقعے سے متعلق نظریات کو پسند نہیں کرتا تھا‘‘۔

    انہوں نے بتایا کہ جب سسبین محمود اپنی والدہ اورڈرائیور کے ہمراہ اپنے دفترسے نکلیں تو سعداورمحمود نے موٹرسائیکل پران کا پیچھا کیا اورڈیفنس کے ٹریفک سگنل پرانہیں نشانہ بنایا۔

  • ڈیبرا لوبو حملہ:عینی شاہد نے سعد عزیز کو بحیثیت حملہ آورشناخت کرلیا

    ڈیبرا لوبو حملہ:عینی شاہد نے سعد عزیز کو بحیثیت حملہ آورشناخت کرلیا

    کراچی: جناح میڈیکل کالج سے تعلق رکھنے والی امریکی نژاد خاتون ڈیبرا لوبو پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے چشم دید گواہ نے سعد عزیز کو قاتل کی حیثیت سے شناخت کرلیاہے۔

    تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے شناخت پریڈ ہوئی جس میں گواہ نے سعد عزیز کو بحیثیت مرکزی ملزم شناخت کرلیا۔

    گواہ کی شناخت حفظ ماتقدم کے تحت خفیہ رکھی گئی ہے۔ سعد عزیزاس وقت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس جسمانی ریمانڈ پر موجود ہے اور اس ے دہشت گردی کے 20 سے زائد واقعات کی تفتیش کی جارہی ہے۔

    ڈیبرا لوبو کو کراچی میں 16 اپریل کو گولی ماری تھی اور دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ کاروائی داعش کی جانب سے کی گئی ہے۔

  • سانحہ صفورہ کے مجرم سعدعزیزنے ویڈیو بنانے کی کوشش بھی کی، انکشاف

    سانحہ صفورہ کے مجرم سعدعزیزنے ویڈیو بنانے کی کوشش بھی کی، انکشاف

    سبین محمود قتل کے ماسٹر مائنڈ اور اسماعیلی بس حملے میں ملوث ملزم سعد عزیز نے بس حملے میں 7 افراد کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا۔

    آئی بی اے سے تعلیم یافتہ سعد عزیز جو کہ بس حملے میں ملوث چھ ملزمان میں سے ایک ہے جنہوں نے معصوم اور نہتے شہریوں پر گولیاں برسائیں اس نے انکشاف کیا ہے کہ اس نے اس پورے واقعے کی عکس بندی کی بھی کوشش کی تھی۔

    سعد عزیز سے تفتیش کرنے والے پولیس افسر کے مطابق اس نے انکشاف کیا کہ ’’ میرے ایک ہاتھ میں بندوق اور دوسرے میں کیمرہ تھا‘‘۔ سعد نے تفتیش کاروں کے سامنے انکشاف کیا کہ کہ اس نے کل 7 افراد کو قتل کیا جبکہ اس کے ساتھی طاہر منہاس نے 19 افراد کو گولی ماری۔

    اس نے اعتراف کیا کہ وہ اس پورے واقعی کی عکس بندی کرنا چاہتا تھا لیکن قتل وٖغارت کی اس واردات کے دوران اس کے ہاتھ سے کیمرہ گر کر ٹوٹ گیا اور میموری کارڈ بھی خون آلود ہوگیا۔

    سعد نے بتایا کہ واقعے کے بعد محفوظ مقام پر پہنچنے کے بعد جب اس نے میموری کارڈ کو چیک کیا تو اس میں فلم نہیں تھی صرف بس کی چھت کے چند مناظر تھے۔

    اپنے انکشافات میں سعد عزیز نے بتایا کہ وہ ان 4 افراد میں شامل تھا جنہوں نے بس میں خون کی ہولی کھیلی جب کہ اس کے باقی 2 ساتھی ڈرائیونگ سیٹ اور خارجی دروازے کی نگرانی پر معمورتھے کہ بس میں سوار کوئی شخص بچ کر نکلنے نہ پائے۔

  • آخرکیسے ایک آئی بی اے گرایجویٹ سبین محمود کوقتل کرسکتا ہے؟

    آخرکیسے ایک آئی بی اے گرایجویٹ سبین محمود کوقتل کرسکتا ہے؟

    کراچی: سندھ کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے گذشتہ روزمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ سبین محمود قتل کے ماسٹرمائنڈ کو گرفتارکرلیا گیا ہے جس نے دورانِ تفتیش کراچی میں صفورہ چورنگی پراسماعیلی کمیونٹی کی بس پرہونے والے حملے سمیت کئی حملوں کی منصوبہ بندی کا بھی انکشاف کیاہے۔

    مبینہ مجرم نے ٹی ٹوایف کی ڈائریکٹرسبین محمود کے بہیمانہ قتل اورامریکی نژاد پروفیسرڈیبرا لوبو پرحملے کا بھی اعتراف کیا ہے۔

    سبین محمود – ڈائریکٹر ٹی ٹو ایف

    سعد عزیز نامی اس شخص کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ سعد ایک بالکل نارمل انسان تھا اوراس نے کبھی بھی اپنے عسکریت پسند عزائم ظاہر نہیں کئے- ایک استاد نے بھی انہی خیالات کا اظہارکیا۔

    حملہ آوروں اورماسٹر مائند کی گرفتاری میں سب سے ہولناک بات یہ ہے کہ ان حملوں کا مبینہ ماسٹرمائنڈ جس کا نام سعد عزیز ہے وہ آئی بی اے ( انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن) کا سابق گرایجویٹ ہے۔

    آئی بی اے کی مرکزی ویب سائٹ پردیکھا جاسکتا ہے کہ سعد عزیز نے 2007 کے سمرسمسٹر میں داخلہ لیا تھا اور2011 میں گرایجویشن کی ڈگری حاصل کی تھی۔

    سعد عزیز آئی بی اے کا طالب علم تھا
    آئی بی اے کی طلبا کی فہرست میں سعد عزیز کانام
    سانحہ صفورہ میں نشانہ بننے والی بس
    بس کے اندرونی مناظر

    جیسے ہی یہ خبرنشرہوئی کہ کہ تعلیم یافتہ دہشت گرد گرفتار کئے گئے ہیں، پاکستانی ٹویٹر صارفین نے سعد عزیز سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کرنا شروع کردیا۔

    ایک مخصوص ٹویٹر پیغام میں ایک شدت پسند فیس بک گروپ ’’دی ڈیفیانس‘‘ کی بھی نشاندہی کی گئی جس کا سعد رفیق ممبرتھا۔

    یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ آئی بی اےایک ایسا ادارہ ہے جہاں سے موجودہ صدرِ پاکستان ممنون حسین اور سابق اہم وزیراعظم شوکت عزیز جیسی اہم سیاسی شخصیات اور ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے والے نام یہاں کے فارغ التحصیل ہیں۔