Tag: SAARC

  • سارک سے متعلق بھارتی وزیر خارجہ کے بیان پر ترجمان دفتر خارجہ کا رد عمل

    سارک سے متعلق بھارتی وزیر خارجہ کے بیان پر ترجمان دفتر خارجہ کا رد عمل

    اسلام آباد: سارک سے متعلق بھارتی وزیر خارجہ کے بیان پر ترجمان دفتر خارجہ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سارک میں ایک ہی رکن ملک ہے جو تنظیم کو آگے نہیں بڑھنے دے رہا، بھارتی ہٹ دھرمی سارک تنظیم کی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ بھارت نے 2016 میں پاکستان میں سارک کا اجلاس رکوانے کی ہر ممکن کوشش کی تھی، بھارت واحد ملک ہے جو علاقائی تعاون کی راہ میں رکاوٹ ہے، اور وہ سارک اور علاقائی رابطوں کو مفلوج کر رہا ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ 16 ویں سارک سربراہی کانفرنس کی راہ میں بھارت رکاوٹ ہے، 2016 کے بعد سے سارک سربراہ کانفرنس منعقد نہیں ہو سکی، بھارت سارک اجلاس میں رکاوٹوں کو ختم کرے، جب وزیر خارجہ تعینات ہوں گے تو مستقبل کے منصوبے پر بہتر انداز میں بات کر سکیں گے۔

    انھوں نے کہا بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی مقبوضہ کشمیر کا دورہ کر رہے ہیں، وادی میں سیاحت کا پروان چڑھنا کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے منسلک ہے، پاک بھارت تنازع یا مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کسی دوست ملک کی ثالثی کا خیر مقدم کریں گے، اگر بھارت انسانی حقوق کی خلاف وزریوں کا تدارک کر کے مسئلہ کشمیر حل کرے تو بات شروع کی جا سکتی ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کہا غزہ میں شہریوں کے قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہیں، غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، ماہ صیام میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں، غزہ کے لوگوں کو امدادی سامان نہ پہنچنا بھی ایک مسئلہ ہے، ہم نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس مسئلے کو حل کریں۔

  • وزیر اعظم کا پاکستان میں سارک سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے کا عندیہ

    وزیر اعظم کا پاکستان میں سارک سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے کا عندیہ

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان میں سارک سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے آج سیکریٹری جنرل سارک ایسالا رووَن ایراکون نے ملاقات کی، جو اِن دنوں دورہ پاکستان پر ہیں، وزیر اعظم نے سارک سیکریٹری جنرل سے سیالکوٹ واقعے میں سری لنکن شہری کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا۔

    وزیر اعظم نے کہا اس طرح کی کارروائیوں کا کوئی جواز نہیں تھا، قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

    انھوں نے کہا سارک اقتصادی ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے خطے میں سازگار ماحول فراہم کر سکتا ہے، سارک کا کردار جنوبی ایشیا کے لوگوں کے معیار زندگی کو بدل دے گا۔

    عمران خان نے ملاقات میں موسمیاتی تبدیلی، تعلیم، اور غربت کے خاتمے کے چیلنجز پر تعاون کو مضبوط بنانے پر بھی زور دیا، اور سارک کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے سیکریٹری جنرل کی کوششوں کو سراہا۔

    وزیر اعظم نے اپنی حکومت کی جانب سے سارک کے تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے حمایت جاری رکھنے کا عزم کیا، اور پاکستان میں سارک سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے کا عندیہ دیا۔

    سیکریٹری جنرل سارک نے متعلقہ امور پر رہنمائی پر وزیر اعظم پاکستان کا شکریہ ادا کیا، انھوں نے کہا جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے کوششیں تیز کریں گے۔

  • سکھرمیں ساؤتھ ایشیا مینجمنٹ فورم کا انعقاد

    سکھرمیں ساؤتھ ایشیا مینجمنٹ فورم کا انعقاد

    سکھر: آئی بی اے یونی ورسٹی میں پندروہویں دو روزہ ساؤ تھ ایشیا مینجمنٹ فورم کا انعقاد کیا گیا ، جس میں غیر ملکی مندوبین بھی شریک ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق سارک ممالک میں تعلیم کے فروغ اور معیشت میں استحکام لانے کے لیے سکھر آئی بی اے یونیورسٹی میں دو روزہ پندرہوین ساؤتھ ایشیا مینجمنٹ فورم کامیاب انعقاد کیا گیا جس میں سارک ممالک سے تعلق رکھنے والے غیر ملکی مندوبین نے شرکت کی۔

    پندرہوین ساوتھ ایشیا مینجمٹ فورم میں سارک ممالک کے ماہرین تعلیم اور معاشیات نے شرکت کی شرکا نے خظے میں تعلیم اور معیشت کو درپیش مشکلات اور سے نمٹنے کے لئے تعلیم کو موثر ہتھیار قرار دیا اور باہمی تعاون بڑھانے پر اتقاق کیا۔

    فورم میں سری لنکا، بھوٹان ، مالدیپ ، ملائیشیا، بنگلہ دیش اور نیپال کی مختلف یونیورسٹیز کے ماہرین تعلیم اور ماہر معاشیات نے شرکت کی۔دو روزہ منیجمٹ فورم کا مقصد جنو بی ایشا کے ممالک کودرپیش مسائل اور ان کا حل تلاش کرنا تھا۔

    فورم میں شامل غیر ملکی مندوبین کا کہنا تھا پاکستان سمیت سارک ممالک کی درسگاہوں کے تعلیم نظام کو بہتر بنانے کے لئے اسٹوڈنٹس ٹیچرز ایکسچینج پروگرام سمیت اور دیگر اس طرح کے اقدامات کو کرنا ہوگا تاکہ سارک ممالک میں پڑھنے والے طلباکو معیاری تعلیم مل سکے۔

  • سارک ممالک کی ترقی میں بھارت بڑی رکاوٹ ہے،  شاہ محمود قریشی

    سارک ممالک کی ترقی میں بھارت بڑی رکاوٹ ہے، شاہ محمود قریشی

    نیویارک: سارک ممالک کے وزرائے خارجہ کی سائیڈ لائن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت سارک ممالک کی ترقی میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

    شاہ محمود نے بھارت کے رویے کو نا مناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے 1 ارب 80 کروڑ عوام کو فیصلہ کرنا ہے کہ انھیں خطے میں امن چاہیے یا نہیں۔

    وزیرِ خارجہ نے کانفرنس سے خطاب میں سارک ممالک کی ترقی میں بھارت کو رکاوٹ قرار دیا، انھوں نے پاک بھارت وزرائے خارجہ کی ملاقات کے حوالے سے کہا ’بھارت کا رویّہ نا مناسب ہے۔‘

    [bs-quote quote=”تجزیہ کاروں نے کانفرنس میں سشما سوراج کا رویہ سفارتی آداب کے منافی قرار دیا” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں خطے کی ترقی کے لیے آگے بڑھنا ہوگا، آگے بڑھنے کا راستہ ملاقاتیں ہیں، بھارتی رویے میں تبدیلی تک سارک ممالک اہداف حاصل نہیں کر سکتے۔

    دریں اثنا نیویارک میں منعقدہ سارک ممالک کے وزرائے خارجہ کی سائیڈ لائن کانفرنس میں بھارتی وزیرِ خارجہ سشما سوراج نے اپنا بیان دیا اور کانفرنس سے چلی گئیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  وزیرِ خارجہ عالمی برادری کے سامنے پاکستان کا مقدمہ پیش کر رہے ہیں، ملیحہ لودھی


    سشما سوراج نے پاکستانی وزیرِ خارجہ کا بیان سننے کی زحمت تک نہیں کی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیرِ خارجہ کی حرکت سفارتی آداب کے منافی ہے۔

    سارک ممالک کے وزرائے خارجہ کی سائیڈ لائن کانفرنس میں سشما سوراج تھوڑی دیر رہیں، انھوں نے سفارتی آداب کے منافی رویہ اختیار کرتے ہوئے بھارتی میڈیا کو بھی لفٹ نہ کرائی۔

  • بھارت سے عزت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، چوہدری نثار

    بھارت سے عزت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، چوہدری نثار

    اسلام آباد :وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ایک دوسرے پر الزامات عائد کرنے سے کسی مسئلے کو حل نہیں کیا جاسکتا، پاکستان نے مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں کیے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ نے سارک کانفرنس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ آج سارک ممالک کے وزرائے داخلہ کا اجلاس تھا جس میں تمام سارک وزرائے داخلہ نے شرکت کی اور اہم سیاسی امور سمیت دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ’’اجلاس کے اختتام پر بھارتی وفد کی جانب سے ملاقات کا پیغام ملا تاہم میں نے دیگر مصروفیات کے باعث ملاقات سے معذرت کی، مگر اجلاس کے دوران دیگر وزرائے داخلہ سمیت بھارتی وزیر داخلہ سے بھی مصافحہ کیا‘‘۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ دوران اجلاس بھارتی وزیر داخلہ کی جانب سے پاکستان پر تنقید کی گئی اور نام لے کر کہا گیا کہ ’’ممبئی، پٹھان کوٹ اور ڈھاکا میں دہشت گردی ہوئی، جس پر میں نے پاکستان کے مؤقف کو بیان کرتے ہوئے وزرائے داخلہ کو بتایا کہ اب تک سب سے زیادہ دہشت گردی کا نشانہ پاکستان بنتا آیا ہے۔ دہشت گردی کسی ملک میں بھی ہو وہ قابل مذمت ہے۔

    وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہاکہ ’’آزادی کی جدوجہد کرنے والے شہریوں پر فائرنگ کی جارہی ہے جو کھلی دہشت گردی ہے، انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک اور ہم میں یہ فرق ہے کہ وہ آزادی کی جدوجہد کرنے والے افراد کو دہشت گرد کہتا ہے جبکہ ہم فساد پھیلانے والے کو دہشت گرد سمجھتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ’’دنیا کا کوئی بھی قانون نہتے لوگوں پر اسلحہ استعمال کرنے کی اجازت نہٰیں دیتا آزادی کی جدوجہد کرنے والے شہری اقوام متحدہ کے فیصلے کے مطابق اپنی آزادی چاہتے ہیں‘‘۔

    چوہدری نثار نے مزید بتایا کہ ’’سارک کانفرنس میں روایت کو مدنظر رکھتے ہوئے سیاسی معاملات پر گفتگو نہیں ہوئی، دوران اجلاس کسی ملک کے وزیر داخلہ کو اجازت نہیں ہوتی کہ وہ کسی ملک کا نام لے تاہم بھارتی وزیر داخلہ نے جو الزامات لگائے اُن کا اشارہ پاکستان کی طرف ہی تھا۔ جس میں ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے ملک کے مفاد اور موقف کی تائید کرتے ہوئے تمام الزامات کا جواب دیا صرف ایک ملک کے علاوہ بقیہ تمام سارک ممالک نے میرے خیالات کو تسلیم کیا‘‘۔

    چوہدری نثارعلی خان نے کہا کہ بطور چیئرمین اجلاس میں پاکستان کے مؤقف کو بیان کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور اُسے بیان کیا، اپنے طور پر صورتحال حال کو کلئیر کرنے میں کوئی گنجائش نہیں رکھی اور دنیا کے سامنے پاکستان کے مؤقف کو کھل کر بیان کیا۔

    وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے پر الزمات لگانے سے کسی مسئلے کا حل نہیں نکالا جاسکتا، اگر مسائل کو حل کرنا ہے تو اس کے لیے مذاکرات کے راستے پر ہی چلنا پڑے گا۔ وزیر داخلہ نے بھارت پر واضح کیا کہ ’’پاکستان نے کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے، اس عمل کو ہماری طرف سے نہیں بلکہ پڑوسی ملک کی جانب سے روکا گیا ہے، ہم آج بھی عزت اور وقار کے ساتھ مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے تیار ہیں‘‘۔

    چوہدری نثار علی خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’پاکستان کے پاس بھی دہشت گردی کے ثبوت موجود ہیں، ہمارے دیگر شہروں میں بھی پڑوسی ممالک کی خفیہ ایجنسیاں متحرک ہیں اور امن و امان کی صورتحال کو خراب کررہی ہیں‘‘، انہوں نے کہا کہ اجلاس کے دوران میں نے سارک وزرائے داخلہ کو مشورہ دیا کہ ’’ ویزا اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اجلاس کے علاوہ ممالک کے درمیان رابطوں کے لیے مٹینگز کا انعقاد ضروری ہے، میرے مشورے کو سوائے ایک ملک کے تمام ممالک نے حامی بھری ہے‘‘۔

    وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’’جتنی فیس پاکستان کے شہریوں سے لی جائے گی ہم بھی اتنی ہی فیس لیں گے اور جیسا رویہ ہمارے شہریوں سے رکھا جائے گا ہم بھی وہی کرنے پر مجبور ہوں گے، چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ’’سارک وزراء داخلہ کا آئندہ اجلاس 2017 میں سری لنکا میں منعقد ہوگا۔

  • سارک ممالک بینکنگ اورفنانس سیکٹرزمیں آپس میں تعاون کریں، گورنراسٹیٹ بنک

    سارک ممالک بینکنگ اورفنانس سیکٹرزمیں آپس میں تعاون کریں، گورنراسٹیٹ بنک

    پیرو: اسٹیٹ بنک کے گورنر اشرف وتھرا نے سارک فنانس گروپ کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سارک ممالک میں قریبی تعلقات قائم کرنے سے ممبر ممالک معاشی میدان میں قابل ذکر ترقی کرسکتے ہیں۔

    سارک فنانس گروپ کا اجلاس آٹھ اکتوبر کو ورلڈ بینک کی سالانہ میٹنگ کی ذیل میں ہوا جس کی صدارت اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے گورنر اور سارک فنانس کے چیئرمین اشرف وتھرا نے کی۔

    اس ملاقات میں سارک ممالک کے سنٹرل بنکس کے گورنر اور فنانس سیکرٹیریز شریک تھے۔

    اجلاس کی افتتاحی تقریرمیں اشرف وتھرا نے ممبر ممالک کا شکریہ ادا کیا اور خطے میں بینکنگ اورفنانس کے سیکٹر میں تعاون کے فروغ پربھی زوردیا۔

    اجلاس کا انعقاد پیرو کے شہر لیما میں ہوا تھا۔

  • بھارت کا پاکستانی تاجروں کے لئے 3 سالہ ملٹی پل ویزہ کا اعلان

    بھارت کا پاکستانی تاجروں کے لئے 3 سالہ ملٹی پل ویزہ کا اعلان

    نئی دہلی: بھارت نے پاکستان کے بڑے تاجروں کو تین سال کا ملٹی پل ویزہ دینے کا اعلان کردیا جس کے تحت تاجر15 شہروں میں سفرکرسکیں گے۔

    بھارتی اخبار کے مطابق یونین منسٹر برائے امور داخلہ کرن رجیجو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’حکومت نے 7 جولائی کو ہدایات جاری کی تھیں کہ مستحکم مالی پس منظر رکھنے والے پاکستان سے وابستہ کاروباری افراد کو تین سال تک کی مدت کے ویزے جاری کیے جائیں‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سارک ممالک کے تاجروں کو پانچ سال تک کی مدت یا حسب ضروت وقت کے ویزے جاری کیے جائیں گے لیکن نیپال، بھوٹان اور پاکستان کے شہری اس پالیسی میں شامل نہیں ہیں۔

    یہ بھی کہا گیا کہ نیپال اوربھوٹان کے رہنے والے شہریوں کو بھارت میں داخلے کے لئے ویزے کی ضرورت نہیں ہے۔

    فی الحال پاکستانی تاجروں کو ایک سال کا ملٹی پل ویزہ دیا جارہا ہے جس میں وہ 10 شہروں کا دورہ کرسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے جنوب ایشیائی ممالک کے درمیان تجارت کے فروغ کے لئے گزشتہ سارک سمٹ میں ممبرممالک کے تاجروں کے لئے 3 سے 5 سال کی ویزہ پالیسی اپنانے کا اعلان کیا تھا۔

  • سارک کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں وزیراعظم کی شرکت

    سارک کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں وزیراعظم کی شرکت

    کھٹمنڈو: نیپال میں ہونے والی اٹھارویں سارک سربراہی کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف نے پاکستان کی نمائندگی کی۔

    سارک سربراہان کی کانفرنس کے اختتامی سیشن میں شرکت کے لئے کانفرنس ہال پہنچنے پرنیپال کے وزیراعظم سوشیل کوئرالہ نے وزیراعظم کا پرتپاک استقبال کیا۔

    دوروزہ کانفرنس سارک کانفرنس میں رکن ممالک کے درمیان باہمی رابطوں کوفروغ اورمعاشی رابطوں کو بہتربنانے پربات کی گئی۔ اجلاس میں سارک ممالک کے وزرائے خارجہ نے توانائی کے شعبے میں تعاون کے فریم ورک پردستخط کئے۔ پاکستان کی جانب سے سرتاج عزیز نے معاہدے پردستخط کئے۔

    نیپال کے وزیرِاعظم سوشیل کوئرالہ کا کہنا تھا کہ سارک ایجنڈے کے فروغ میں بھرپور کردار ادا کریں گے ، انہوں نے مزید کہا کہ مواصلات کے بہترذرائع ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔۔

  • نیپال میں اٹھارویں سارک سربراہ کانفرنس کا آغاز

    نیپال میں اٹھارویں سارک سربراہ کانفرنس کا آغاز

    کھٹمنڈو: نیپال کے دارالحکومت کٹھمنڈو میں اٹھارویں سارک سربراہ کانفرنس کا آغاز ہوگیا ہے، جس میں پاکستان کے علاوہ سری لنکا، بنگلہ دیش، بھوٹان، بھارت، افغانستان اور مالدیپ کے رہنما شرکت کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کٹھمنڈو میں نیپال کے وزیراعظم سوشیل کوائرالہ نے شمع روشن کرکے اٹھارویں سارک سربراہ کانفرنس کا آغازکیا ہے۔ اس موقع پر نیپال کے وزیراعظم نے کہا کہ ترقی کے لئے رکن ممالک کے درمیان رابطوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

    بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ انھوں نے کہا کہ علاقائی تعاون کوفروغ دینے کی ضرورت ہے اور جنوب ایشیائی ممالک بتدریج قریب آرہے ہیں۔

    افغانستان کے صدراشرف غنی نے کہا کہ امن وخوشحالی کے لئے مضبوط رابطے ناگزیر ہیں۔ انھوں نے کہا کہ خطے کے ممالک میں تعاون کی فضا قائم ہونا چاہئیے۔

    سری لنکا کے صدر مہندرا راجا پکسے نے کہا کہ جنوب ایشیائی ملکوں کوکئی چیلنجز کا سامنا ہے اور سارک اعتماد سازی کے لئے اہم کردارادا کرسکتا ہے۔

    اس موقع پر وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی پرقابو پانے کے لئے سارک ممالک میں معلومات کا تبادلہ ضروری ہے اور ایشیائی ممالک کی معاشی ترقی ایک دوسرے سے جڑی ہے۔ انھوں نے سارک ممالک کو کئی مسائل کا سامنا ہے اور رکن ممالک کو غربت اور بھوک جیسے مسائل کا سامنا ہے، غربت کے خاتمے اور ترقی کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے کراس بارڈر معلومات کو شیئر کرنا ہوگا۔

  • سارک سربراہ کانفرنس کا اجلاس آج شروع ہو گیا

    سارک سربراہ کانفرنس کا اجلاس آج شروع ہو گیا

    کھٹمنڈو: سارک سربراہ اجلاس آج نیپال کے دارالحکومت کٹھمنڈو میں شروع ہوچکا ہے۔ وزیراعظم نوازشریف کہتے ہیں مذاکرات بھارت نے معطل کیے اور بحال کرنے میں پہل بھی اسی کو کرنا ہوگی۔

    وزیراعظم نوازشریف سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت کیلئے نیپال پہنچ گئے۔ کھٹمنڈو پہنچنے پرنیپال کےنائب وزیراعظم نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پرگفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا مذاکرات کی منسوخی بھارت کا یکطرفہ فیصلہ تھا اور اب مذاکرات کے حوالے سے گیند بھارت کے کورٹ میں ہے۔

    وزیراعظم نے بتایا سیکریٹری خارجہ مذاکرات کا فیصلہ دونوں وزرائےاعظم کا تھا، نوازشریف نے سارک کو مزید مؤثر بنانے کی ضرورت پرزور دیا ہے۔ پاک بھارت حکام نے کھٹمنڈو میں سارک کانفرنس کے دوران نوازمودی کی ملاقات کاامکان ظاہر کیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان موجود کشیدگی کے باعث اس ملاقات کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔

    دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کا ہفتہ وار بریفنگ میں کہنا تھاکہ دونوں سربراہان مملکت میں ملاقات ہو گی یانہیں، اس بارےمیں ابھی کچھ نہیں کہاجاسکتا۔۔بھارتی دفترخارجہ کےترجمان کاکہناہےکہ پاکستان کیجانب سے ملاقات کی درخواست نہیں کی گئی لیکن مسئلہ کشمیر کےحوالےسے پیشرفت کیلئےپاکستان اور بھارت کے پاس صرف شملہ معاہدہ اوراعلان لاہور ہی دو راستےہیں۔