Tag: saeed ghani

  • وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ کی ہمدردی نہیں، دعا کی بحفاظت واپسی چاہیئے: دعا کے اہلخانہ کا مطالبہ

    وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ کی ہمدردی نہیں، دعا کی بحفاظت واپسی چاہیئے: دعا کے اہلخانہ کا مطالبہ

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں اغوا کی جانے والی دعا منگی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ صدر، وزیر اعظم، یا وزیر اعلیٰ کی ہمدردی نہیں چاہیئے، دعا کی بحفاظت واپسی چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد کے علاقے ڈیفنس سے اغوا ہونے والی دعا منگی کے اہل خانہ نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کی۔ دعا کی بہن موتیا منگی کا کہنا تھا کہ دعا میری چھوٹی بہن ہے، اغوا کا واقعہ بہت افسوسناک ہے۔ لڑکیوں کے اغوا کے واقعات ہم سب کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

    بہن نے کہا کہ اس قسم کے واقعے کے بارے میں کبھی نہیں سوچا نہیں تھا، ہمارا کوئی بھائی نہیں، 3 بہنیں ہیں۔

    دعا کے ماموں اعجاز منگی نے کہا کہ دعا اس ملک کی بچی ہے، ریاست کو ماں ثابت کرنا ہوگا۔ دعا کے اغوا کار گرفتار نہ ہوئے تو مزید واقعات بھی ہو سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ واقعے کے وقت دعا کے ساتھ موجود حارث 4 ملزمان سے لڑا، وہ ہیرو ہے۔ ملزمان ہمارے آس پاس کے لوگوں میں شامل نہیں۔ صدر، وزیر اعظم، گورنر یا وزیر اعلیٰ کی ہمدردی نہیں چاہیئے، ہمیں اپنی دعا کے لیے حق چاہیئے۔

    پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ ڈیفنس جیسے علاقےمیں دعا کا اغوا تشویشناک ہے، بازیابی میں مکمل کامیابی تو نہیں ملی البتہ کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امید ہے بچی کو بازیاب کروا لیں گے، ملزمان جلد پکڑے جائیں گے۔ سیف سٹی پروجیکٹ کے باوجود جرائم کو نہیں روکا جا سکتا۔ بڑے شہروں میں جرائم کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں۔

    خیال رہے کہ دعا منگی کو یکم دسمبر کی شام اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ اور اس کا دوست سڑک پر واک کر رہے تھے۔ نامعلوم ملزمان نے مزاحمت پر لڑکے حارث کو گولی مار کر زخمی کیا اور دعا کو اپنے ساتھ گاڑی میں ڈال کر لے گئے۔

    دعا کے والد کا کہنا ہے کہ ان کی صاحبزادی کا 10 روز قبل مظفر نامی لڑکے سے جھگڑا ہوا تھا۔ والد نے شبہ ظاہر کیا کہ دعا کے اغوا میں بھی اسی لڑکے کا ہاتھ ہے۔

    دعا کی تلاش میں کراچی پولیس نے جائے وقوعہ سے 10 سے زائد سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کر لی ہیں، تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ کی جیو فینسگ کا عمل بھی جاری ہے۔

  • سندھ بینک میں نیب کارروائیوں کے بعد مسائل پیدا ہورہے ہیں، سعید غنی

    سندھ بینک میں نیب کارروائیوں کے بعد مسائل پیدا ہورہے ہیں، سعید غنی

    کراچی : وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ سندھ بینک نے ماضی میں بہت اچھا پرفارم کیا ہے، نیب کی حالیہ کارروائیوں کے بعد مسائل پیدا ہورہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، سعید غنی نے کہا کہ سندھ لیزنگ کمپنی کو سندھ بینک میں ضم کیا جائے گا، سندھ کے مختلف محکموں کو خطوط لکھے گئے ہیں جس میں یہ تاکید کی گئی ہے وہ اپنے لین دین سندھ بینک کے ذریعے ہی کریں۔

    وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ سندھ بینک نے ماضی میں بہت اچھا پرفارم کیا ہے، نیب کی کارروائی سے پہلے ادائیگیوں میں مشکلات نہیں تھیں۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ بینک سے 41ارب روپے کے قرضے دیئے گئے، اس سے پہلے سندھ بینک بہتر انداز میں چل رہا تھا لیکن اب مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایس بی سی اے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت سزا دی جائے گی، کسی ضلع میں کوئی معاملہ صحیح نہیں ہو اس کو حل کیا جائے گا، اب کراچی، سکھر اور لاڑکانہ میں کورٹس قائم کی جائیں گی۔

    سندھ کابینہ اجلاس سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ اجلاس کا سب سے اہم ایجنڈا محکمہ توانائی سے متعلق تھا، اجلاس میں سولر اینڈ ونڈ پاور کے 10منصوبوں کے لئے زمین کی الاٹمنٹ کی منظوری دی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس میں سندھ بینک کے گرفتار افسران اسلام آباد منتقل

    واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سندھ بینک کے صدر، ڈائریکٹر اور ایک سینئر افسر کو رواں سال جولائی میں گرفتار کیا تھا۔

    گرفتار ملزمان میں ڈائریکٹر سندھ بینک بلال شیخ، بینک کے صدر طارق احسن اور ندیم الطاف شامل ہیں۔ ذرائع نیب کا کہنا ہے کہ ملزمان نے اومنی گروپ کی کمپنیوں کو ایک ارب 80 کروڑ کے غیر قانونی قرضے دلوائے۔

    جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب نے کراچی اور لاہور سے تین بینکرز کو گرفتار کرلیا

    نیب ذرایع کا کہنا ہے کہ بلال شیخ نامی شخص جعلی بینک اکاؤنٹس کو رقوم کی فراہمی کا اہم کردار ہے، مذکورہ ملزم اس وقت سندھ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں بھی شامل ہے۔

  • سانحہ 18 اکتوبر کرنیوالی طاقتیں ہی27 دسمبر واقعے میں ملوث ہیں، سعیدغنی

    سانحہ 18 اکتوبر کرنیوالی طاقتیں ہی27 دسمبر واقعے میں ملوث ہیں، سعیدغنی

    کراچی : وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے سانحہ 18 اکتوبر سے متعلق کہا ہے کہ سانحہ 18 اکتوبر کرنے والی طاقتیں ہی27 دسمبر واقعے میں ملوث ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق رہنما پاکستان پیپلز پارٹی و وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرویز مشرف کو عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے۔

    سعید غنی نے سانحہ 18 اکتوبر کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج شام جلسے میں شہدائے کار ساز کو خراج تحسین پیش کیا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ سانحہ 18 اکتوبر کو بارہ برس بیت چکے لیکن ملزمان تاحال آزاد ہیں اور کیس بھی بند کردیا گیا۔

    رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ دسمبر کے واقعے کے بعد کرائم سین ایک گھنٹے میں دھو دیا گیا۔

    وزیر اطلاعات سندھ نے لاڑکانہ الیکشن سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل لاڑکانہ الیکشن میں حکومتی مشینری استعمال نہیں ہوئی، کل لاڑکانہ الیکشن میں ہمارے ووٹوں میں اضافہ ہوا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کو ہرانے کے لیے پورا زور لگایا گیا، خواتین کی ووٹنگ اکثر مقامات پر ڈیڑھ گھنٹے تاخیر سے ہوئی۔

    سعید غنی نے کہا کہ اپوزیشن کی جماعتیں آلہ کار کے طور پر استعمال ہوئیں، کئی پولنگ اسٹیشن سے ہمارے ایجنٹس کو نکال دیا گیا اور پیپلز پارٹی تمام اقدامات سے الیکشن کمیشن کو آگاہ کرتا رہا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جمیل سومرو کو حق حاصل ہے وہ کسی بھی پولنگ اسٹیشن جاسکتے ہیں ہمارے امیدوار جمیل سومرو کو کئی پولنگ اسٹیشن پر روکا گیا۔

    وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا کہ جمیل سومرو کوڈی آر او کے آفس جانے نہیں دیا گیا۔

  • اعجاز جاکھرانی کے گھر نیب کا چھاپہ، اہم فائلیں تحویل میں لے لیں، پیپلز پارٹی کی مذمت

    اعجاز جاکھرانی کے گھر نیب کا چھاپہ، اہم فائلیں تحویل میں لے لیں، پیپلز پارٹی کی مذمت

    کراچی : قومی احتساب بیورو کی ٹیم نے وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر اعجاز حسین جاکھرانی کے گھر پر چھاپہ مار کر مختلف فائلیں تحویل میں لے لیں، سعیدغنی کا کہنا ہے کہ غیرآئینی غیرقانونی چھاپہ ہراساں کرنے کے مترادف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ کے مشیراعجاز حسین جاکھرانی کے گھر پرسکھر اور کراچی کی مشترکہ ٹیم نے چھاپہ مارا، اعجاز جاکھرانی کے گھر چھاپہ ان کے گرفتار کزن عباس جاکھرانی کی نشاندہی پر مارا گیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی 5رکنی ٹیم نے گھر کی تلاشی لی اور اس دوران مختلف فائلیں تحویل میں لی گئیں۔

     چھاپے کے دوران جیکب آباد کے بلدیاتی اداروں سے متعلق اہم ریکارڈ تحویل میں لیا گیا، نیب ٹیم نے اعجاز جاکھرانی کے اہل خانہ سے بھی پوچھ گچھ کی اور لاکرز سے متعلق سوالات کیے۔

    نیب کے مطابق اعجازحسین جاکھرانی کیخلاف آمدن سے زائداثاثوں کی تحقیقات جاری ہیں۔ یاد رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اعجازجاکھرانی کو مشیرجیل خانہ جات کا قلمدان دیا ہوا ہے، اعجاز جاکھرانی نے گزشتہ دنوں ضمانت قبل ازگرفتاری حاصل کی تھی۔

    چھاپے کے فوری بعد پی پی وزراء، رہنما اور کارکنان اعجاز جاکھرانی کے گھر کے باہر جمع ہوگئے، اس موقع پر پی پی کارکنان اورخواتین رہنماؤں نے گھر کی طرف زبردستی جانے کی کوشش کی تو رینجرز اور پولیس اہلکاروں نے انہیں جانے سے روک دیا۔

    وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اعجاز حسین جاکھرانی گھر پر موجود نہیں بلکہ ان کے اہل خانہ موجود ہیں۔

    ہمیں ان کے گھر جانے نہیں دیا جا رہا، ایسا لگ رہاہے کہ کالعدم تنظیم کے دہشت گرد کےگھر پر چھاپہ مارا گیا ہے، غیرآئینی غیرقانونی چھاپہ ہراساں کرنے کے مترادف ہے۔

    سعید غنی کا مزید کہنا تھا کہ نیب ٹیم کے پاس چھاپہ مارنے کے وارنٹ کہاں ہیں؟ نیب میں اگر کوئی کیس ہے بھی تو اعجاز حسین جاکھرانی اس وقت ضمانت پر ہیں، نیب گرفتاری سے پہلے عدالت سے پوچھے گی۔

    انہوں نے کہا کہ نیب کے پاس ان کیخلاف ثبوت موجود ہیں تو وہ پیش کیوں نہیں کررہے؟ نیب جو کارروائی کررہا ہے ان کے پاس اس کا کوئی جواز اور ثبوت نہیں ہے۔

    صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ میں ایک فیملی ایسی بھی ہے جس کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی، ذوالفقار مرزا کے بیٹے پر40 کڑور روپے لینے کا الزام ہے۔

    احتساب کےنام پر ملک میں تماشا ہو رہاہے، نیب کے قانون کی کوئی حیثیت نہیں، حیثیت صرف ان لوگوں کی ہے جو نیب کو ہدایت دیتے ہیں۔

  • وزیراعظم کے دورہ چین پر کے سی آر منصوبے پر بھی بات کی جائے، سعید غنی

    وزیراعظم کے دورہ چین پر کے سی آر منصوبے پر بھی بات کی جائے، سعید غنی

    کراچی : وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم کے چین کے دورے پر کے سی آر منصوبہ پر بھی بات کی جائے، آج وزیراعلیٰ سندھ نے بھی کے سی آر کے حوالے سے بات کی تھی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ کے سی آر کے منصوبے پر وفاقی حکومت کا کردار ٹھیک نہیں ہے، وزیراعظم کے چین کے دورے پر کے سی آر کا منصوبہ شامل نہیں ہے۔

    ہم چاہتےہیں کہ چین کے دورے پر کے سی آر منصوبہ پر بھی بات کی جائے، سعید غنی کا مزید کہنا تھا کہ آج وزیراعلیٰ سندھ نے بھی کے سی آر کے حوالے سے بات کی تھی۔

    اگر وفاقی حکومت کی کارکردگی کو دیکھیں تو ناقابل درست ہے، کے سی آر سب سے اہم منصوبہ ہے جس کو دیکھنا ہے، موجودہ حکومت جب سے آئی ہے، 23اگست کو آخری خط لکھا گیا۔

    ابھی تک وفاقی حکومت نے ہمارے خط پر کسی قسم کا کوئی جواب نہیں دیا، ماضی میں پی ٹی آئی کی حکومت نے جو بات کی تھی اب نہیں ہے۔

  • حالات ایسے نہیں کہ آرٹیکل149(4) لگایا جائے، سعید غنی، وفاق کراچی پیکج دے، مرتضیٰ وہاب

    حالات ایسے نہیں کہ آرٹیکل149(4) لگایا جائے، سعید غنی، وفاق کراچی پیکج دے، مرتضیٰ وہاب

    کراچی : صوبائی وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کراچی کے حالات ایسے بھی نہیں کہ یہاں آرٹیکل ون فورٹی نائن فور لاگو کیا جائے، وفاقی حکومت کے خط کا آئین کے مطابق جواب دیں گے، مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ وفاق کراچی پیکج دینے کا وعدہ پورا کرے۔

    یہ بات انہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، ان کے ہمراہ صوبائی وزیر شہلا رضا، وقار مہدی اور راشد ربانی بھی موجود تھے۔

    سعید غنی نے کہا کہ حکمران آئین کے اختیارات کو غلط استعمال کر کے صوبائی حکومت کے اختیارات ختم نہیں کر سکتے۔ انہیں کچھ نہیں ملے گا، وفاقی حکومت کا خط آیا تو آئین کے مطابق جواب دیں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے پہلے کراچی ٹرانسفارم کمیٹی بنائی گئی اور200ارب روپے کے منصوبے وزیر اعظم کے علم میں لائے گئے،بلدیاتی نظام میں ترمیم وفاقی حکومت کا کام نہیں ہے اگر ایسا کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم سخت مزاحمت کریں گے۔

    علاوہ ازیں قانون اور ماحولیات کے صوبائی مشیر مرتضیٰ وہاب کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ آرٹیکل149(4) کا مطلب گورنرراج نہیں، وفاقی حکومت اعتراف کرچکی ہے کہ وہ ناکام ہوگئی ہے۔

    مزید پڑھیں: کراچی کے بڑھتے مسائل پر وفاق کا آئینی کردار ادا کرنے کا فیصلہ، آرٹیکل 149 نافذ کرنے کا اعلان

    آرٹیکل149(4) کےتحت وفاق صوبے کو صرف ہدایات دے سکتا ہے، ہمارا وفاق سے مطالبہ ہے کہ جو کراچی پیکج کا وعدہ کیا تھا وہ ہی دے دیں، کراچی کو صرف سیاست کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔

  • پیپلزپارٹی رہنماؤں کے ساتھ ہر دور میں غیر مناسب رویہ اپنایا گیا، سعید غنی

    پیپلزپارٹی رہنماؤں کے ساتھ ہر دور میں غیر مناسب رویہ اپنایا گیا، سعید غنی

    کراچی : سندھ کے وزیر اطلاعات اور پی پی رہنما سعید غنی نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے ساتھ ہر دور میں غیر مناسب رویہ اپنایا گیا، احتساب کے نام پر سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے۔

    یہ بات انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ سعید غنی کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اور فریال تالپور کےخلاف تاحال ٹرائل کا آغاز نہیں ہوا ہے۔

    سابق وزیر اعلیٰ سندھ نوے سالہ قائم علی شاہ بھی نیب میں پیشیاں بھگت رہے ہیں، آصف زرداری اور فریال تالپور کو جیل سہولتیں نہیں دی جا رہیں۔

    رہنما پیپلزپارٹی سعید غنی نے کہا کہ فریال تالپور کو جیل میں جلد کی الرجی ہو گئی ہے، احتساب کے نام پر سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کا پیپلزپارٹی کی قیادت سے رویہ انتہائی غیر مناسب ہے۔

     پی ٹی آئی قیادت کے کیسز سندھ منتقل کیے جائیں، اس دور میں ہی نہیں بلکہ پیپلزپارٹی کے ساتھ ہر دور میں غیر مناسب رویہ اپنایا گیا حالانکہ آصف زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگا کر ملک کو مستحکم کیا۔

    انہوں نے کہا کہ2018میں سندھ کے عوام نے پیپلزپارٹی کو بھرپور مینڈیٹ دیا، سیاسی یتیم ہر دور میں سندھ میں حکومت بنانے کےخواہشمند بنتے ہیں، سیاسی یتیموں کو پیپلزپارٹی کے خلاف ہر دور میں کھڑا کیا گیا۔

    پیپلزپارٹی کے لوگ نہ پہلے ٹوٹے نہ اب ٹوٹیں گے،سعیدغنی نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں ووٹ پیپلزپارٹی کےنہیں کسی اورکے ٹوٹے تھے، پیپلزپارٹی کے لوگوں پر پارٹی چھوڑنے کے لیے اب بھی دباؤ ہے۔

  • کراچی میں سیلابی صورتحال، اپنی ذمہ داری تسلیم کرتے ہیں: سعید غنی

    کراچی میں سیلابی صورتحال، اپنی ذمہ داری تسلیم کرتے ہیں: سعید غنی

    کراچی: صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی کا کہنا ہے کہ کسی پر ذمے داری نہیں ڈال رہا جو ہماری ذمے داری ہے تسلیم کرتے ہیں، ہر سال تقریباً 50، 50 کروڑ شہری حکومت کو نالوں کی صفائی کے لیے دیے جاتے رہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی کا کہنا ہے کہ مختلف شاہراہوں سے پانی نکال دیا گیا ہے، سارے کاموں میں ڈی ایم سی اور کے ایم سی کا عملہ موجود تھا، بارش سے کوئی بڑی شاہراہ مکمل طور پر بند نہیں ہوئی۔

    سعید غنی کا کہنا تھا کہ ہر بڑی شاہراہ پر ٹریفک کی روانی جاری تھی، شاہراہ فیصل پر 3 مقامات پر پانی کی وجہ سے ٹریفک متاثر ہوا، تمام اداروں نے اچھی کو آرڈینیشن کے ذریعے کام کیا۔ اس وقت ہمارا ٹارگٹ آبادیوں کا پانی نکالنا ہے، یوسف گوٹھ اور سعدی ٹاؤن گزشتہ بارشوں میں پورا ڈوب گیا تھا۔ ان دونوں علاقوں سے ابھی پانی نکالنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال پانی کو کنٹرول کیا گیا، آج صبح سویرے سعدی ٹاؤن میں پانی گیا ضرور ہے نقصان نہیں ہوا۔ پانی کے قدرتی بہاؤ کو آپ نہیں روک سکتے۔

    صوبائی وزیر نے کہا کہ سپر ہائی وے ایم نائن سے جو پانی کا فلو تھا اب وہ کم ہو گیا ہے، کراچی کی بہت ساری آبادیاں ہیں جہاں پانی کھڑا ہے۔ اب ان آبادیوں سے پانی نکالنے کا کام شروع کیا جائے گا۔ ڈی ایم سی مشینیں لگائے اور پانی نکالے۔

    انہوں نے کہا کہ بارشوں میں کرنٹ لگنے سے 20 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، گزشتہ روز 2 وفاقی وزرا کی باتیں سن کر افسوس ہوا۔ دھابیجی پمپنگ میں خرابی سے 400 ملین گیلن پانی نہیں دیا جا سکا۔

    سعید غنی کا کہنا تھا کہ کسی پر ذمے داری نہیں ڈال رہا جو ہماری ذمے داری ہے تسلیم کرتے ہیں، 4 دن پہلے کمشنر آفس میں میٹنگ ہوئی وہاں میئر صاحب سے نالوں کی صفائی پر پوچھا۔ ہر ڈی ایم سی نے اپنے حدودمیں نالوں کا احوال بتایا۔ میئر صاحب باقائدہ تصاویر لے کر آئے کہ یہ نالے پہلے ایسے تھے اب صاف کر دیے گئے۔

    صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ بڑے نالوں کی صفائی کے ایم سی اور چھوٹے نالوں کی ذمے دار ڈی ایم سی ہے۔ کہتے ہیں نالوں کی صفائی کے پیسے نہیں، ہم پیسے دیتے ہیں۔ ہم نے گزشتہ سال 50 کروڑ روپے دیے تھے۔ ڈی ایم سی نے بتایا مالی وسائل کم تھے کچھ نالے صاف ہوئے کچھ نہیں۔

    سعید غنی کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ نے کے فور کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو بلایا، میٹنگ میں کسی نے کوئی بات نہیں کی باہر نکل کر شروع ہو جاتے ہیں۔ یہ بات بہت بری لگتی ہے اپنی ذمے داری دوسروں پر ڈال دی جائے۔ لوگ تکلیف میں ہوتے ہیں، ہم ایک دوسرے پر الزامات لگانا شروع کر دیتے ہیں۔ کراچی کے 2 وفاقی وزرا اسلام آباد میں بیٹھ کر باتیں کر رہے ہیں، وفاقی حکومت چاہتی ہے کراچی کے مسائل پر کام ہو تو 162 ارب کہاں ہیں؟

    انہوں نے کہا کہ ہر سال تقریباً 50، 50 کروڑ ان کو نالوں کی صفائی کے لیے دیے جاتے رہے، کے ایم سی 95 فیصد گرانٹ پر چلتی ہے۔ اس وقت کے ایم سی 5 فیصد ریونیو جنریٹ کر رہی ہے باقی ہم دیتے ہیں، جہاں ان کی اپنی ناکامی ہے اس کو بھی دیکھنا چاہیئے۔

  • کراچی میں تیز بارشیں متوقع، وزیر بلدیات کا شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ

    کراچی میں تیز بارشیں متوقع، وزیر بلدیات کا شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں بارشوں کے پیش نظر وزیر بلدیات سعید غنی نے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، انہوں نے متعلقہ افسران کو نالوں کی مکمل اور جلد صفائی کی ہدایات بھی دیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں طوفانی بارشوں کے پیش نظر سندھ کے وزیر بلدیات سعید غنی نے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔ اس دوران سعید غنی نے واٹر بورڈ کے تحت مختلف منصوبوں کا جائزہ لیا۔

    صوبائی وزیر نے باتھ آئی لینڈ میں پانی کی لائن پر واٹر بورڈ کے افسران سے بریفنگ لی۔ بریفنگ کے بعد انہوں نے کہا کہ لائن علاقے کے ہزاروں افراد کو پانی کی فراہمی میں کارگر ثابت ہوگی۔

    سعید غنی نے لیاری میں نالے کی صفائی اور تعمیر کے کاموں کا جائزہ لیا، انہوں نے متعلقہ افسران کو نالے کی مکمل اور جلد صفائی کی ہدایات بھی دیں۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں بارشوں میں عوام کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے، تمام ضلعوں میں نالوں کی صفائی کا کام بھی تیز کردیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ محکمہ موسمیات نے 27 اور 28 جولائی کو شہر میں تیز بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔

    میری ٹائم انفارمیشن سینٹر نے کراچی میں بارشوں اور سیلاب کا الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 28 سے 30جولائی کے دوران ہونے والی بارش سے کراچی میں اربن فلڈ کی صورتحال بھی پیدا ہوسکتی ہے۔

    سینٹر نے متعلقہ محکموں کو صورتحال سے آگاہ کردیا ہے۔

  • کراچی میں صفائی ستھرائی اور کچرہ اٹھانے کی ذمہ داری ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن کی ہے، سعید غنی

    کراچی میں صفائی ستھرائی اور کچرہ اٹھانے کی ذمہ داری ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن کی ہے، سعید غنی

    کراچی: وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ کراچی میں پانی، سیوریج اور کچرے کے مسائل کے حل کے لیے سندھ حکومت سنجیدہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں صفائی ستھرائی اور کچرہ اٹھانے کی قانونی طور پر ذمہ داری ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن کی ہے لیکن ان کی ایماء اور کونسل کی منظوری کے بعد 4 اضلاع میں یہ ذمہ داری سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کو سونپی گئی ہیں۔

    سعید غنی نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے تحت کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کو جو اختیارات ملنے ہیں وہ تمام انہیں دیے گئے ہیں اور اب ہم جلد ہی انہیں پراپرٹی ٹیکس کے جمع کرنے کا اختیار بھی سپرد کرنے جا رہے ہیں۔

    وزیر بلدیات سندھ نے کہا کہ میئر کراچی وسیم اختر کی جانب سے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ ہم شاید ان کو جو اختیارات سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں ہیں وہ ان کو نہیں دے رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کچرہ اٹھانے کی مکمل طور پر ذمہ داری ڈی ایم سیز کی ہے اور چند برس قبل جب ڈی ایم سیز اس میں ناکام رہی تو ہم نے ان کی معاونت کے لیے سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کا قیام کیا۔

    سعید غنی نے کہا کہ سندھ حکومت کراچی سمیت سندھ بھر میں عوامی مفاد میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ ہے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے۔