Tag: safe and effective

  • کیا دو مختلف کووڈ ویکسینز کا امتزاج محفوظ اور موثر ہے؟

    کیا دو مختلف کووڈ ویکسینز کا امتزاج محفوظ اور موثر ہے؟

    دنیا کے مختلف ممالک میں کووڈ نائٹین کی ویکسینز کے امتزاج کا تجربہ کیا جارہا ہے، جس کا مقصد یہ جانچنا ہے کہ دو خوراکیں کس حد تک وبا سے محفوظ ہوسکتی ہے۔

    اس حوالے سے اسپین میں ہونے والی ایک تحقیق کے نتائج سامنے آئے ہیں،جہاں فائزر/بائیو این ٹیک اور ایسٹرازینیکا ویکسین کا امتزاج کیا گیا اور اسے محفوظ اور مؤثر قرار دیا گیا۔

    نتائج کے مطابق اسپین کے کارلوس تین ہیلتھ انسٹیٹوٹ کی اس تحقیق کے ابتدائی مرحلے میں پہلی خوراک کے طور پر ایسٹرازینیکا ویکسین استعمال کرنے والے افراد کو دوسری خوراک میں فائزر ویکسین دی گئی۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ دو مختلف ویکسینز استعمال کرنے والے شخص میں آئی جی جی اینٹی باڈیز کی سطح کو ایسٹرازینیکا ویکسین کی ایک خوراک استعمال کرنے والے گروپ کے مقابلے میں 30 سے 40 گنا زیادہ دریافت کیا گیا۔

    اسی طرح دو مختلف ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح دوسرے گروپ سے سات گنا زیادہ تھی۔

    تحقیق میں اٹھارہ سے انسٹھ سال کی عمر کے چھ سو ستر رضاکاروں کو شامل کیا گیا تھا جن کو ایسٹرازینیکا ویکسین کی ایک خوراک استعمال کرائی جاچکی تھی، ان چھ سوستر میں سے چار سو پچاس کو ایسٹرازینیکا کی جگہ فائزر ویکسین کا استعمال بطور دوسری خوراک کے طور پر کرایا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: فائزر ویکسین کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

    محققین نے بتایا کہ محض 1.7 فیصد افراد کو مضر اثرات کا سامنا ہوا جن میں سردرد، مسلز میں تکلیف اور عدم اطمینان قابل ذکر تھے، ان علامات کو سنگین تصور نہیں کیا جاسکتا۔

    اس سے قبل برطانیہ میں مکس اینڈ میچ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایسٹرازینیکا اور فائزر ویکسین کا امتزاج استعمال کرنے والے افراد کو معمولی یا معتدل علامات جیسے سردرد یا ٹھنڈ لگنے کا سامنا ہوا۔

    برطانوی تحقیق میں شامل افراد کے مدافعتی ردعمل کے نتائج آنے والے مہینوں میں جاری کیے جائیں گے، برطانیہ میں جاری اس طرح کی تحقیق میں یہ بھی دیکھا جائے گا کہ ویکسین کی دونوں خوراکیں چار ہفتوں کے وقفے سے دینا زیادہ مؤثر ہے یا بارہ ہفتوں کا وقفہ اس کی افادیت کو بڑھاسکے گا۔

    اسپین میں اس تحقیق کا آغاز ایسٹرازینیکا ویکسین کا استعمال ساٹھ سال سے زائد عمر کے افراد تک محدود کئے جانے کے بعد ہوا تھا، کیونکہ کم عمر لوگوں میں بلڈ کلاٹ کا خطرہ تھا۔

    محققین کا کہنا ہے کہ ابتدائی نتائج سے لوگوں کو دو مختلف ویکسینز استعمال کرنے کے امکان کو تقویت ملتی ہے، مگر اس کا فیصلہ ہم نے نہیں کرنا۔

    واضح رہے کہ رواں سال تین فروری کو آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں عندیہ دیا گیا تھا کہ اگر ویکسین کی خوراکوں کے درمیان وقفہ زیادہ ہوا تو اس کی افادیت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔

    اس سلسلے میں برطانوی وزیر ندیم زاہوی نے بتایا کہ نئے ٹرائل سے دونوں ویکسینز کے مختلف انداز سے استعمال کرنے پر تحفظ کے حوالے سے اہم شواہد مل سکیں گے، انہوں نے کہا کہ جب تک محققین اور ریگولیٹر اس طریقہ کار کے محفوظ اور مؤثر ہونے کے حوالے سے پراعتماد نہیں ہوں گے اس وقت تک اس پر عمل نہیں ہوگا۔

  • آکسفورڈ کی آسٹرازینیکا ویکسین محفوظ اور مؤثر قرار

    آکسفورڈ کی آسٹرازینیکا ویکسین محفوظ اور مؤثر قرار

    نیدر لینڈ : یورپین میڈیسن ایجنسی نے ابتدائی طور پر آسٹرازینکا کی کورونا ویکسین کو محفوظ قرار دے دیا۔ ڈبلیو ایچ او نے بھی ویکسین استعمال جاری رکھنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

    یورپین میڈیسن ریگولیٹری ایجنسی نے تازہ جائزہ رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آسٹرا زینیکا مکمل محفوظ ویکسین ہے اس کے استعمال سے خون کا لوتھڑا نہیں بنتا۔

    یورپین میڈیسن ایجنسی کا ابتدائی طور پرآسٹرازینکا کی کورونا ویکسین کو محفوظ قرار دیتے ہوئے کہنا ہے کہ کسی قسم کے شواہد نہیں کہ جسم میں ویکسین سے خون کی گلٹیاں بنیں ، خدشات سے زیادہ ویکسین کے فوائد ہیں۔

    یورپین میڈیسن ایجنسی نے مزید کہا کہ تحقیقات جاری ہیں،جمعرات کو اجلاس کے بعد فوری عوام کو بتایا جائے گا، جمعہ کو ہی ماہرین کسی نتیجے پر پہنچ سکیں گے۔

    اس کے علاوہ عالمی ادارہ صحت نے بھی دنیا سے ویکسی نیشن جاری رکھنے کی اپیل کی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ آکسفورڈ کی بنائی گئی کورونا ویکسین آسٹرازینکا کے استعمال کو نہ روکا جائے۔

    ڈبلیو ایچ او کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ ویکسین کے استعمال سے خون میں گلٹیاں بننے کا کوئی ثبوت نہیں ہے لہٰذا ویکسین کا استعمال جاری رکھنا چاہئے۔

    واضح رہے کہ تیرہ یورپی ممالک نے غیر محفوظ قرار دے کر ویکسین کا استعمال روک دیا تھا، ناروے میں آسٹرا زینیکا کےاستعمال پر خون کی پھٹکیاں بننے کے واقعات کے بعد آئرلینڈ نے ویکسین کا استعمال روک دیا تھا، اس کے علاوہ ڈنمارک، آئس لینڈ اور اٹلی، بلغاریہ ، تھائی لینڈ بھی ویکسین کا استعمال عارضی طور پر روک چکے ہیں۔

    دوسری جانب برطانیہ ویکیسن کو محفوظ اور مؤثر قرار دے چکا ہے، آسٹرازینیکا کے ایک ترجمان نے کہا کہ کلینیکل ٹرائلز اور محفوظ ہونے کے ڈیٹا میں اس طرح کے اثر کا کوئی عندیہ سامنے نہیں آیا تھا۔

    آسٹرازینیکا ویکسین استعمال کرنے والے آسٹریلیا اور کینیڈا سمیت کئی ممالک نے کسی بھی قسم کے ری ایکشن کی تردید کرتے ہوئے ویکسین کے نتائج کو بہترین قرار دیا ہے۔