Tag: safety

  • لفٹ میں شیشے نصب کرنے کی کیا دلچسپ وجہ ہے؟

    لفٹ میں شیشے نصب کرنے کی کیا دلچسپ وجہ ہے؟

    ہم اکثر کسی عمارت کی بالائی منزل پر جانے کیلئے لفٹ کا استعمال کرتے ہیں، جو واقعی ایک بہت بڑی سہولت ہے۔

    لیکن شاید اس بات پر بہت کم لوگوں نے غور کیا ہو کہ زیادہ تر لفٹس میں بڑے بڑے قدآور آئینے لگے ہوئے ہوتے ہیں جبکہ اس کا سفر تو چند سیکنڈ یا منٹوں پر محیط ہوتا ہے؟

    ان شیشوں کا مقصد یہ نہیں ہوتا کہ آپ اس میں بال سنواریں یا لباس کو درست کریں بلکہ لگانے والوں نے اسے کسی اور مقصد کیلئے نصب کیا ہے جس کی وجہ آج ہم آپ کو بتائیں گے۔

    Lift

    جہاں تک لفٹ میں لگے آئینوں کی بات ہے تو ان کو لگانے کی وجہ ایک نہیں بلکہ کئی ہیں اور وہ سب کافی دلچسپ ہیں۔

    یہ بات سچ ہے کہ شیشہ اس لیے لگایا جاتا ہے تاکہ ہم خود کو دیکھ سکیں لیکن اس لیے نہیں کہ اپنی شخصیت یا لباس دیکھ سکیں بلکہ اس کی چند وجوہات ہیں جنہیں نیچے بیان کیا جارہا ہے۔

    بند جگہوں کا خوف

    بہت سے لوگوں کو کسی بند کمرے یا کسی بھی ایسی جگہ پر گھٹن اور خوف کا احساس ہوتا ہے اور لفٹ بھی ایک ایسا ہی مقام ہے۔

    لفٹ کے اندر جگہ اور آکسیجن کی مقدار محدود ہوتی ہے اور لفٹ کے حرکت کرنے سے چند افراد میں انزائٹی بڑھتی ہے مگر آئینے میں دیکھنے سے انزائٹی کی شدت میں کمی آتی ہے اور جگہ تنگ محسوس نہیں ہوتی۔

    تحفظ کا احساس

    جی ہاں واقعی لفٹ میں لگے آئینوں سے آپ لفٹ میں اپنے ساتھ موجود دیگر افراد کو دیکھ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ان افراد کے چہرے کے تاثرات پر نظر رکھ سکتے ہیں یا یہ جان سکتے ہیں کہ وہ کوئی مشکوک حرکت تو نہیں کر رہے۔

    شیشے

    بوریت یا بیزاری سے بچانا

    لفٹ کے دوران سفر کرتے ہوئے بوریت اور بیزاری بھی محسوس ہوتی ہے مگر آئینے میں خود کو دیکھ کر اپنے بال بنا سکتے ہیں یا خواتین میک اپ ٹھیک کر سکتی ہیں جو اس احساس کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

    اگر آئینے نہ ہوں تو ہر فرد لفٹ کے دروازے یا فرش کو ہی گھورتا رہے گا جس سے بیزاری کا احساس بڑھ جائے گا۔ آئینوں سے ہمارا دھیان بھٹکتا ہے جبکہ لفٹ کے اندر وقت بھی تیزی سے گزر جاتا ہے۔

  • آبنائے ہرمز میں جہازوں کا تحفظ عالمی سلامتی کا معاملہ ہے،برطانیہ

    آبنائے ہرمز میں جہازوں کا تحفظ عالمی سلامتی کا معاملہ ہے،برطانیہ

    لندن : برطانوی حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ برطانوی بحری جنگی جہازمونٹ روز اس وقت خلیجی پانیوں میں موجود ہے،جلد ہی برطانوی پرچم بردار جہاز بھی شامل ہوجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے وزیرخارجہ ڈومینیک راب نے کہا ہے کہ آبنائے ہرمز میں بحری ٹریفک کی سلامتی کا معاملہ بین الاقوامی سلامتی کےساتھ تعلق رکھتا ہے۔

    برطانوی حکومت کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ برطانوی بحری جنگی جہازمونٹ روز اس وقت خلیجی پانیوں میں موجود ہے،جلد ہی اس کےساتھ برطانی پرچم بردار جہاز شامل ہوجائیں گے۔

    ترجمان نے کہا کہ برطانیہ کی شاہی نیول فورس جو برطانوی پرچم جہازوں پر لہرانے کی ذمہ دار ہے کو بحری جہازوں کی نگرانی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

    برطانوی حکومت کے ترجمان کے مطابق عالمی جہاز رانی کی آزادانہ روانی عالمی تجارتی اور اقتصادی نظام کے لیے ضرورت ہے،برطانیہ عالمی جہاز رانی کے تحفظ کے لیے ہرممکن کوشش کرے گا۔

    خیال رہے کہ برطانیہ نے آبنائے ہرمز اور خلیجی پانیوں میں تیل بردار اور دیگر تجارتی بحری جہازوں کے تحفظ کےلئے ماونٹ روز’ خلیجی پانیوں میں تعینات کیا ہے۔

  • لندن : رہائشی عمارت میں خوفناک آتشزدگی، 20 فلیٹ جل کر خاکستر

    لندن : رہائشی عمارت میں خوفناک آتشزدگی، 20 فلیٹ جل کر خاکستر

    لندن : فائر بریگیڈ عملے نے برطانوی دارالحکومت کے مشرقی علاقے میں واقع رہائشی عمارت میں بھڑکنے والی خوفناک آگ پر قابو پالیا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    تفصیلات مطابق برطانوی دارالحکومت لندن کے مشرقی علاقے میں واقع چھ منزلہ رہائشی عمارت میں خوفناک آگ اٹھی جس کی وجہ سے 20 فلیٹ جل کر خاکستر ہوگئے، آگ سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا تاہم کئی گھنٹوں کی کوشش کے بعد آگ پر قابو پالیا گیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ آگ لگنے کا سبب ابھی تک معلوم نہیں ہوسکا تاہم واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق مشرقی لندن کے علاقے بارکنگ کی عمارت میں لگنے والی آگ نے عمارت کی تمام منزلوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا، آگ لگنے کے بعد متاثرہ عمارت اور ملحقہ اپارٹمنٹس کو لوگوں سے خالی کراکر اطراف کے راستے بند کر دئیے گئے تھے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فائر بریگیڈ کی 15 گاڑیوں اور 100 فائر فائٹرز نے آگ بجھانے میں حصہ لیا، آگ لگنے کا سبب ابھی معلوم نہیں ہو سکا، تحقیقات جاری ہیں۔

    متاثرہ عمارت کے رہائشی رچل مینڈیس کا کہنا ہے کہ ’آگ نے پوری عمارت کو کس قدر تیزی سے اپنی لپیٹ میں لیا تھا بیان نہیں کیا جاسکتا، ایسا لگتا ہے کہ جسے جہنم کی آگ ہو‘۔

    لندن کے میئر صادق خان کا کہنا ہے کہ ’حیرت میں مبتلا کردینے والی آگ بہت آسانی سے موت کا باعث بن سکتی تھی‘۔

    لندن کے رکن پارلیمنٹ اینڈریو بوف جو متاثرہ عمارت کے قریب ہی رہائش پذیر ہیں کا ٹوئیٹر پر کہنا تھا کہ آتشزدگی کے دوران کوئی فائر الارم نہیں بجا، کیا پاگل پن ہے‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ جب میں نے باہر نکل کر دیکھا تھا کہ اس وقت صرف دو منزلیں آگ کی لپیٹ میں آئی تھیں لیکن کچھ دیر بعد پوری عمارت خوفناک آگ کی لپیٹ میں آگئی یقیناً لکڑی کی بالکونیوں میں کچھ ایسا تھا جو آگ کے تیزی سے پھیلنے کا باعث بنا۔

    اینڈریو کا کہنا تھا کہ مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ عمارت میں فائر الارم نہیں ہے یا پھر بلڈنگ کا فائر الارم کام نہیں کررہا تھا۔

    مزید پڑھیں : لندن: عمارت میں ہولناک آتشزدگی، 1 خاتون ہلاک

    خیال رہے کہ گذشتہ برس اپریل میں برطانوی دارالحکومت لندن کے شمال مغربی علاقے چنگ فورڈ میں معذور افراد کی تربیت کے لیے بنائی گئی عمارت میں لگنے والی آگ نے ایک خاتون کو جھلسا کر ہلاک کردیا تھا۔