Tag: safoora incident

  • سانحہ صفورا‘ سبین قتل میں ملوث مجرمان کی اپیل‘ عدالت کا اہلِ خانہ سے ملاقات کرانے کا حکم

    سانحہ صفورا‘ سبین قتل میں ملوث مجرمان کی اپیل‘ عدالت کا اہلِ خانہ سے ملاقات کرانے کا حکم

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں سانحہ صفورا اور سبین محمود کیس میں سزائے موت پانے والے تین مجرمان کی اپیل کی سماعت ہوئی‘ وفاقی حکومت نے فوجی عدالت کے حکم نامے کی نقول فراہم کرنے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق خرم شفیق،عمر اور علی رحمان کو سانحہ صفورا کیس میں فوجی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی‘ اہلِ خانہ کا موقف ہے کہ تینوں کافی عرصے سے لاپتہ تھے‘ آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز سے معلوم ہوا کی سزا سنائی گئی ہے۔

    اہل خانہ کا کہنا تھا کہ عدالتی کارروائی کے دوران علم ہوا کہ دہشت گردی کے مقدمات میں ملوث کیا گیا ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ علی رحمان اور عمر کو سبین محمود قتل کیس میں بھی موت کی سزا سنائی گئی ہے۔


    سانحہ صفورہ‘ سبین محمود کیس: فریقین کو دوبارہ نوٹس جاری


    درخواست میں یہ بھی موقف اختیار کیا گیا کہ سزا کے خلاف اپیل کی مہلت ختم ہورہی ہے، حکام مجرمان سے ملاقات نہیں کرارہے‘ علی رحمان اور عمر کو عام جیل میں منتقل کرکے وکیل سے ملاقات کرائی جائے۔

    دوسری جانب ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ درخواست گزاروں کو ملٹری کورٹ کا فیصلہ دکھایا جاسکتا ہے ، فراہم نہیں کیا جاسکتا۔ عدالت نے وفاقی حکومت کوملاقات اور دستاویزات کے معاملے میں تعاون کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

  • سانحہ صفورا: عدالت کا ملٹری کورٹ فیصلے کی نقل 14 مارچ تک جمع کرانےکا حکم

    سانحہ صفورا: عدالت کا ملٹری کورٹ فیصلے کی نقل 14 مارچ تک جمع کرانےکا حکم

    کراچی:سندھ ہائیکورٹ میں سانحہ صفورا سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ملزمان کو فوجی عدالتیں بری کرچکی ہیں، عدالت نے ملٹری کورٹ کے فیصلے کی کاپی 14 مارچ تک جمع کرانے کا حکم دے دیا.

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں سانحہ صفورا سے متعلق کیس کے حوالے سےفوجی عدالت سے بری ملزم نعیم ساجد،سلطان قمرکی درخواست پر سماعت ہوئی.

    مزید پڑھیں:سانحہ کراچی: آج ملک سوگوار، پرچم سرنگوں

    دوران سماعت عدالت نے ملٹری کورٹ کے فیصلے کی کاپی 14 مارچ تک پیش کرنے کاحکم دیا، جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کاپی جمع کرانے کے لئے 2 ہفتے کی مہلت طلب کرلی ہے.

    مزید پڑھیں:سانحہ صفورہ کیس فوجی عدالت میں چلانے کی منظوری

    دوسری جانب درخواست گزار کے مطابق عدالت 29 دسمبر کو پاسپورٹ واپس دینے کا حکم دے چکی ہے، درخواست میں درج ہے کہ فوجی عدالت بری کرچکی ہے مگر فیصلے کی کاپی نہیں دی جارہی ہے.

    وکیل درخواست گزار کا کہنا ہے کہ زرضمانت کے10 لاکھ روپے واپس دیئے جائیں۔

    مزید پڑھیں:سانحہ صفورہ: بریت پانے والے شخص کی پاسپورٹ ‘ زرضمانت واپسی کی درخواست

    یاد رہے کہ نعیم ساجد کو سانحہ صفورہ میں ملزم نامزد کیا گیا تھا تاہم ملٹری کورٹ نے اسے بری کردیا تھا‘ نعیم نے درخواست میں کہا ہے کہ بریت کے بعد اس کی جانب سے جمع کرایا زرِ ضمانت اور پاسپورٹ اسے لوٹایا جائے۔

  • سانحہ صفورا کا مرکزی ملزم اور داعش کا سرغنہ گرفتار

    سانحہ صفورا کا مرکزی ملزم اور داعش کا سرغنہ گرفتار

    کراچی : سانحہ صفورا کے مرکزی ملزم امیرعمر کاٹھیو کو گرفتار کرلیا گیا، ملزم نے دوہزارگیارہ میں سندھ میں دہشت گردی کا نیٹ ورک بنایا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ صفورا کے مرکزی ملزم اور داعش کا سرغنہ کو گرفتار کرلیا گیا، سانحہ صفورا کے گرفتار ملزم سعد عزیز کی نشاندہی پر عمر کاٹھیور کی گرفتاری ممکن ہو سکی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ عمر کاٹھیور نے دوہزار گیارہ میں سندھ میں دہشت گردوں کا منظم نیٹ ورک قائم کیا تھا، عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے القاعدہ کے دہشت گردوں کو سہولتیں فراہم کرنا عمر کاٹھیور کی ذمہ داری تھی۔ ملزم کوعربی زبان میں مہارت بھی حاصل تھی، دہشت گردوں کو فنڈنگ کرتا تھا۔

    ذرائع نے بتایاکہ ملزم کی اہلیہ سندھ میں داعش خواتین کا نیٹ ورک چلاتی تھی، عمر کاٹھیو سے نامعلوم مقام پر تفتیش شروع کردی گئی ہے اور اس کی نشان دہی پر اہم گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔

  • آئی جی سندھ کا سانحہ صفورا میں داعش کے ملوث ہونے کا انکشاف

    آئی جی سندھ کا سانحہ صفورا میں داعش کے ملوث ہونے کا انکشاف

    کراچی : آئی جی سندھ نے سانحہ صفورا میں داعش کے ملوث ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان ایک سال سے داعش کے ساتھ کام کر رہے تھے، ان کا سرغنہ عبد العزیزشام میں روپوش ہے۔

    سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت ہوا، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے کمیٹی کو بتایا کہ لیاری گینگ وار کے 186 ملزمان مارے جا چکے ہیں، کراچی کے ہائی پروفائل کیسز تقریباً100 فیصد حل کر لئے گئے ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ سانحہ صفورا کےملزمان37 وارداتیں کر چکے ہیں، ملزمان سے آرمی، حساس ادارے اور پولیس افسران کی ٹارگٹڈ لسٹ بھی برآمد
    ہوئی ہے، ملزمان گذشتہ ایک سال سے داعش کے ساتھ کام کر رہے تھے، ملزمان کے قبضے سے بر آمد 6 لپ ٹاپ میں بہت زیادہ مواد ہے، لشکر جھنگوی اور داعش کا آپس میں گہرا تعلق ہے،سکھر امام بارگاہ حملے میں بھی لشکر جھنگوی ملوث تھی۔

    غلام حیدر جمالی نے کمیٹی کو بتایا کہ سانحہ صفورا کے ملزمان کا سرغنہ عبد العزیز شام میں روپوش ہے، کمیٹی کے سربراہ رحمان ملک نے کہا کہ عبدالعزیز کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے بھی رابطہ کیا جائے گا.

    یاد رہے کہ صفورا چورنگی کے علاقے میں اسماعیلی برادری کی بس پر حملے میں 47 افراد ہلاک ہوئے تھے.

  • سانحہ صفورہ کا ایک اورسہولت کارگرفتار

    سانحہ صفورہ کا ایک اورسہولت کارگرفتار

    کراچی: انسدادِ دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ پولیس نے سانحہ صفورہ کے گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر مزید ایک سہولت کارکو گرفتارکرلیا ہے۔

    ایس ایس پی نوید خواجہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ گرفتار ملزم شیبا احمد اپنا تعلق تنظیم اسلامی سے بتاتا ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ ملزم نے سانحہ صفورہ کے ملزمان کی ذہنی تربیت اور مالی معاونت فراہم کی۔

    نوید خواجہ کے مطابق ملزم بیرون ملک سے حاصل رقم سے پاکستان میں دہشتگردی کے منصوبوں میں مالی معاونت کرتا تھا، گرفتارملزم پوش علاقے کا رہائشی ہےاور پڑوس مملک سے کیمیکل کا کاروبار کرتا ہے۔

    یاد رہے کہ کراچی کے علاقےصفورہ میں مسلح ملزمان نے ایک کمیونٹی کی بس میں داخل ہوکر خون کی ہولی کھیلی تھی جس میں 42 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

  • سانحہ صفورہ کے ملزمان کی ہٹ لسٹ میں صحافیوں اور فیشن ڈیزائنرز کے نام بھی ہیں: پولیس

    سانحہ صفورہ کے ملزمان کی ہٹ لسٹ میں صحافیوں اور فیشن ڈیزائنرز کے نام بھی ہیں: پولیس

    کراچی: سندھ پولیس کے ایک انتہائی سینئرافسرنے انکشاف کیا ہے کہ سانحہ صفورا کے ملزمان کے پاس سے ہٹ لسٹ برآمد ہوئی ہے جس میں صحافیوں، فیشن ڈیزائنرزاورحکومتی افسران کے نام درج ہیں۔

    سندھ پولیس کے انسدادِ دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ سے تعلق رکھنے والے افسرراجہ عمرخطاب نے پریس کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاہے کہ اسماعیلی برادری کو صفورہ چوک پرنشانہ بنانے والے ملزمان در حقیقت داعش نامی دہشت گرد تنظیم کے طرزعمل سے متاثرہیں اوراس عالمی دہشت گرد تنظیم سے اپنا تعلق استوار کرنا چاہتے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پانچوں ملزمان سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے تفتیش مکمل کرلی ہے۔ ملزمان میں طاہر، سعد عزیز، حافظ نصیراحمد، محمد اظہرعشرت اوراسد رحمان شامل ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سانحہ صفورہ کا مرکزی ملزم طاہرعرف سائیں پہلے القائدہ کے ساتھ کام کرتا تھا لیکن جلال نامی ایک اوردہشت گرد سے مالی اور تنظیمی معاملات پر اختلاف کے بعد اس نے القائدہ سے علیحدگی اختیار کرکے اپنا علیحدہ گروہ تشکیل دے دیا جبکہ جلال القائدہ کے ساتھ کام کرتا رہا۔

    عمرخطاب کا کہنا تھا کے تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ مذکورہ گروہ دو درجن سے زائد قتل وغارت کی وارداتوں میں ملوث ہے۔

    سانحہ صفورہ


    سانحہ صفورہ کے متعلق انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے اس کی منصوبہ بندی دوماہ قبل کی تھی اوراس دوران انہوں نے 5 باربس کی ریکی کی اورایک نقشہ تیارکیا جس میں چھ مقامات کی نشاندہی کی گئی تھی۔ کم سے کم 10ملزمان نے واردات میں براہ راست حصہ لیا تھا جبکہ باقی دو نزدیک ہی ایک گاڑی میں موجود تھے۔

    ’’ چھ حملہ آوربس میں داخل ہوئے جن میں سے چند نے پولیس یونیفارم پہن رکھی تھی جبکہ باقی سادہ کپڑوں میں ملبوس تھے۔ چارحملہ آوروں نے مسافروں کو گولیاں ماریں، ایک نے بس چلائی جبکہ ایک دروازے پر موجود رہا کہ کوئی شخص فرار نا ہوپائے ‘‘۔

    عمرخطاب کے مطابق حملہ آوروں نے غیر ملکی اسلحہ استعمال کیا اوران کا تمام تر منصوبہ مکمل ہونے میں 10 سے 12 منٹ کا وقت صرف ہوا۔

    سبین محمود قتل


    راجہ عمرخطاب کا کہنا تھا کہ سماجی رہنماء سبین محمود کے قتل میں سعد عزیزمرکزی ملزم ہے۔ انہیں قتل کرنے سے قبل سعد نے انکے سماجی فورم ’’دی سیکنڈ فلور‘‘ پر منعقد ہونے والے دو سیمیناروں میں شرکت کی تھی۔ اس موقع پروہ تصویر بھی جاری کی گئی جس میں سعد عزیزوہاں بیٹھا نظرآرہا ہے۔

    ان کے مطابق ’’سعد عزیز نے سبین محمود کو اس لئے قتل کیا کہ وہ ان کے لال مسجد، ویلنٹائن ڈے اوربرقعے سے متعلق نظریات کو پسند نہیں کرتا تھا‘‘۔

    انہوں نے بتایا کہ جب سسبین محمود اپنی والدہ اورڈرائیور کے ہمراہ اپنے دفترسے نکلیں تو سعداورمحمود نے موٹرسائیکل پران کا پیچھا کیا اورڈیفنس کے ٹریفک سگنل پرانہیں نشانہ بنایا۔

  • ڈیبرا لوبو حملہ:عینی شاہد نے سعد عزیز کو بحیثیت حملہ آورشناخت کرلیا

    ڈیبرا لوبو حملہ:عینی شاہد نے سعد عزیز کو بحیثیت حملہ آورشناخت کرلیا

    کراچی: جناح میڈیکل کالج سے تعلق رکھنے والی امریکی نژاد خاتون ڈیبرا لوبو پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے چشم دید گواہ نے سعد عزیز کو قاتل کی حیثیت سے شناخت کرلیاہے۔

    تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے شناخت پریڈ ہوئی جس میں گواہ نے سعد عزیز کو بحیثیت مرکزی ملزم شناخت کرلیا۔

    گواہ کی شناخت حفظ ماتقدم کے تحت خفیہ رکھی گئی ہے۔ سعد عزیزاس وقت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس جسمانی ریمانڈ پر موجود ہے اور اس ے دہشت گردی کے 20 سے زائد واقعات کی تفتیش کی جارہی ہے۔

    ڈیبرا لوبو کو کراچی میں 16 اپریل کو گولی ماری تھی اور دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ کاروائی داعش کی جانب سے کی گئی ہے۔

  • سانحہ صفورا: ملزمان کی سی سی ٹی وی تصاویراے آروائی کو موصول

    سانحہ صفورا: ملزمان کی سی سی ٹی وی تصاویراے آروائی کو موصول

    کراچی: سانحہ صفورہ میں ملوث ملزمان کی سی سی ٹی وی تصاویر اے آروائی نیوز نے حاصل کرلیں۔

    تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ حملہ آور ایک اوراور تین موٹر سائیکلوں پرسوار تھے۔

    تصاویر کی مدد سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حملہ آورجس راستے سے آئے تھے اسی راستے سے واپس بھی گئے۔

    گزشتہ روز سندھ حکومت نے سانحے میں ملوث چارافراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا جن کا تعلق کالعدم تنظیم القائدہ سے بتایا گیا ہے۔

    سانحہ صفورہ میں اسماعیلی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے 47 افراد جاں بحق ہوئے تھے جبکہ 13 زخمی ہیں۔

    واقعے کی ملکی اورغیرملکی رہنماؤں نےدنیا بھرسے مذمت کی تھی اور ذمہ داروں کی فوری گرفتاری کامطالبہ کیا تھا۔

     

     

    یہ ٹویٹر پر ایکصارف نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ  سندھحکومت کے پاس بھرپور وسائل موجود ہیں صرف ملزمان کی گرفتاری سے کچھ نہیں ہوگا یہ 47 بے گناہ افراد کی ہلاکت کی معاملہ ہے۔


     

  • سانحہ صفورہ کے مجرموں کو عبرتناک سزا ملے گی، شرجیل میمن

    سانحہ صفورہ کے مجرموں کو عبرتناک سزا ملے گی، شرجیل میمن

    کراچی: سندھ کے وزیر اچلاعات شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ سانحہ صفورہ کے مجرموں کو جنہوں نے اسماعیلی برادری کے 47 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا عبرت ناک سزا دی جائے گی۔

    صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کریں۔

    انہوں نے قائم علی شاہ کی تعریف کرتے ہوئے انہیں ایک ’’بہترمنتظم‘‘قراردیا۔

    شرجیل میمن نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ کارچی میں جاری آپریشن کو اس کےمنطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ کہ کراچی میں آخری مجرم کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا اور دہشت گردی میں ملوث افراد سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائےگا۔

  • سانحہ صفورہ کی ایف آئی آر دو روز بعد درج

    سانحہ صفورہ کی ایف آئی آر دو روز بعد درج

    کراچی: سانحہ صفورہ میں 47 افراد کے جاں بحق اور 13 کے زخمی ہونے کے واقعے کی ایف آئی درج کرلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی آرکا اندراج واقعے کے اڑتالیس سے زائد گھنٹے گزرجانے کے بعد کیا گیا۔

    ایف آئی آر سچل تھانے میں درج کی گئی اور درج کرنے کے بعد اسے سربمہرکردیا گیا۔ ایف آئی آر سرکار کی مدعیت میں درج کی گئی ہے۔

    ایس ایس پی ملیر کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر میں درج حساس نوعیت کے مندراج کے باعث اسے سر مبہر کیا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے اس واقعے کے متعلق کچھ ایسے ثبوت ملے ہیں جنہیں فی الحال منظرِعام پر نہیں لایا جاسکتا۔

    واضح رہے کہ دوروزقبل صفورہ چورنگی پرموٹرسائیکل سوارچھ نامعلوم افراد نے الاظہر گارڈن کی بس پرفائرنگ کردی تھی، جس کے نتیجے میں اسمعیلی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے 47افراد جاں بحق جبکہ 13 افراد زخمی ہوگئے تھے، زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا تھا، بس میں خواتین اور بچے بھی سوار تھے۔

    مقتولین کی نمازِجنازہ الاظہرگارڈن میں ادا کی گئی جبکہ تدفین سخی حسن میں واقع اسماعیلی قبرستان میں کی گئی۔

    واقعے کے بعد سیاسی اور ملٹری قیادت کی جانب سے سندھ انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جلداز جلد ملزمان کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کی ہدایت کی گئی تھی۔