Tag: sahara

  • دنیا کا سب سے بڑا صحرا کون سا ہے؟

    دنیا کا سب سے بڑا صحرا کون سا ہے؟

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا کا سب سے بڑا صحرا کون سا ہے؟ یہ سوال سن کر شاید آپ کے ذہن میں افریقہ کے صحرائے صحارا کا تصور آجاتا ہو، یا پھر چین کے صحرائے گوبی کا، لیکن آپ کا جواب غلط ہوسکتا ہے۔

    صحرا کا لفظ سنتے ہی ہمارے ذہن میں ایک لق و دق ویران مقام آجاتا ہے جہاں میلوں دور تک ریت پھیلی ہو، تیز گرم دھوپ جسم کو جھلسا رہی ہو، چاروں طرف کیکر کے پودے ہوں، اونٹ ہوں اور دور کسی نظر کے دھوکے جیسا نخلستان ہو جہاں پانی اور کھجور کے درخت ہوتے ہیں۔

    تاہم ماہرین کے نزدیک صحرا کی تعریف کچھ اور ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صحرا ایک ایسا علاقہ ہوتا ہے جو خشک ہو، جہاں پانی، درخت، پھول پودے نہ ہوں اور وہاں بارشیں نہ ہوتی ہوں۔

    اس لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا صحرا قطب شمالی یعنی انٹارکٹیکا ہے۔ جی ہاں، ماہرین کے مطابق ضروری نہیں کہ صحرا صرف گرم ہی ہو، صحرا جیسے حالات رکھنے والا ہر علاقہ اس کیٹگری میں آتا ہے اور انٹارکٹیکا بھی برف کا صحرا ہے۔

    ماہرین کے مطابق انٹارکٹیکا کے 98 فیصد حصے پر برف کی مستقل تہہ جمی ہوئی ہے، صرف 2 فیصد علاقہ اس برف سے عاری ہے اور یہیں تمام برفانی حیات موجود ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دیگر صحراؤں کی طرح یہاں بھی کوئی مستقل آبادی نہیں ہے۔

    یہ برفانی صحرا 54 لاکھ اسکوائر میل کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ اس کے برعکس صحرائے صحارا کا رقبہ 35 لاکھ اسکوائر میل ہے۔ انٹارکٹیکا زمین کا سب سے بڑا صحرا ہے جبکہ صحارا دنیا کا سب سے بڑا گرم صحرا ہے۔

  • صحارا کا صحرا بھی سرسبز بن سکتا ہے

    صحارا کا صحرا بھی سرسبز بن سکتا ہے

    دنیا کا تیسرا اور براعظم افریقہ کا سب سے بڑا صحرا سنہ 2050 تک نصف سے زائد دنیا کی توانائی کی ضروریات پوری کرسکتا ہے اور ساتھ ساتھ خود بھی سرسبز ہوسکتا ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ صحارا میں بڑی تعداد میں شمسی توانائی کے پینلز اور ہوا سے توانائی بنانے والی پن چکیاں نصب کردی جائیں تو یہ آدھی دنیا کی توانائی کی ضروریات پوری کرسکتا ہے۔

    ایک زیر غور منصوبے کے مطابق 35 لاکھ اسکوائر میل کے رقبے پر لگے شمسی توانائی کے پینلز اور پن چکیاں 79 ٹیرا واٹس بجلی پیدا کرسکتے ہیں۔ یہ اس بجلی سے 4 گنا زیادہ ہے جو صرف 2017 میں پوری دنیا میں استعمال کی گئی یعنی 18 ٹیرا واٹ۔

    مزید پڑھیں: دنیا کے سب سے گرم ترین صحرا میں برف باری

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ منصوبہ تکمیل پا گیا تو ہوا سے توانائی بنانے والی ٹربائنز گرم ہوا کو نیچے کی جانب کھینچیں گی۔ اس عمل سے بارشوں میں اضافہ ممکن ہے۔

    تحقیق کے مطابق اس منصوبے سے صحارا میں ابھی ہونے والی بارشیں دگنی ہوسکتی ہیں جس سے صحرا کے سبزے میں 20 فیصد اضافہ متوقع ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صحرا کی شادابی، بارشوں میں اضافہ، اور ساتھ ساتھ ماحول دوست تونائی کی فراہمی ایسے عوامل ہیں جو افریقہ اور مشرق وسطیٰ کی معیشت، زراعت اور سماجی ترقی میں اضافہ کریں گے۔

    خیال رہے کہ صحرائے صحارا کا کل رقبہ 92 لاکھ کلو میٹر ہے جو امریکا کے رقبے سے زیادہ ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق یہ صحرا غیر فطری پھلاؤ کی وجہ سے انسانی سرگرمیوں کو بھی متاثر کررہا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق صحرا جنوب کی جانب حرکت کرتے ہوئے سوڈان اور چاڈ کی حدود میں داخل ہو رہا ہے، جس کے باعث دونوں ملکوں کے سرسبز علاقے خشک ہو رہے ہیں اور فصل اگانے والی زمینیں بھی بنجر ہوتی جارہی ہیں۔

    مزید پڑھیں: صحارا کے صحرا میں قدیم دریا دریافت

    جنرل آف کلائمٹ میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا کہ گذشتہ ایک صدی کے دوران صحارا کے رقبے میں ہونے والا اضافہ پاکستان کے رقبے سے بھی زیادہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق صحرائے اعظم میں اضافے کی بڑی وجہ ماحولیاتی تبدیلیاں ہیں۔

  • صحرائے اعظم کا غیرفطری پھیلاؤ، خشک سالی اور گرمی میں اضافے کا خدشہ

    صحرائے اعظم کا غیرفطری پھیلاؤ، خشک سالی اور گرمی میں اضافے کا خدشہ

    بر اعظم افریقا کے شمال میں واقع صحرائے اعظم کے مسلسل پھیلاؤ کی وجہ سے خطے میں خشک سالی اور گرمی میں شدید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صحارا دنیا کا سب سے بڑا صحرا ہے۔ جِس کا کل رقبہ 92 لاکھ کلومیٹر ہے، جو امریکا کے رقبے سے زیادہ  ہے۔ البتہ اب یہ صحارا غیر فطری پھلاؤ کی وجہ سے انسانی سرگرمیوں کو مسلسل متاثر کررہا ہے۔

    صحارا کی کل آبادی تقریباً 25 لاکھ افراد پر مشتمل ہے، جن میں اکثریت مصر، ماریطانیہ، مراکش، اور الجزائر کے افراد کی ہے، صحارا میں آباد باشندوں کی زیادہ تر تعداد بَربَر نَسل سے تعلق رکھتی ہے۔

    صحارا میں آباد باشندوں کے رہنے کا انداز

    ایک تازہ ترین تحقیق کے مطابق صحارا کا رقبہ مزید پھیلتا ہی جارہا ہے اور گذشتہ ایک سو سال میں اس کے رقبے میں دس فیصد اضافہ ہوچکا ہے.

    تحقیقی رپورٹ کے مطابق صحرا جنوب کی جانب حرکت کرتے ہوئے سوڈان اور چاڈ کی حدود میں داخل ہورہا ہے، جس کے باعث دونوں ملکوں کے سرسبز علاقے خشک ہورہے ہیں اور فصل اُگانے والی زمینیں بھی بنجر ہوتی جارہی ہیں۔

    صحارا کے رقبے میں اضافے سے کاشت کاری زمینیں بنجر ہورہی ہیں

    دنیا کی آبادی میں اضافے کے ساتھ ساتھ صِحراؤں کے کناروں پر رہنے والوں باشندوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، تو دوسری طرف صِحراؤں کے پھیلنے کی وجہ سے ان کی زرعی زمین بھی صِحرا میں بدلتی جارہی ہیں۔

    جنرل آف کلائمیٹ میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ ایک صدی کے دوران صَحارا کے رقبے میں ہونے والا اضافہ پاکستان کے رقبے سے بھی زیادہ ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ صِحرائے اَعظم میں اِضافے کی بڑی وجہ ماحولیاتی تبدیلیاں ہیں۔

    ایک نئی تحقیق میں سائنس دانوں نے 1920 کے بعد سے براعظم افریقہ میں ہونے والی برسات کا جائزہ لیا تو اندازہ ہوتا ہے کہ انسانی سرگرمیوں کے باعث ماحول میں آنے والی تبدیلی بھی صحرا میں اضافے کی ایک اہم وجہ ہے۔

    سائنس دانوں نے تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ مستقبل میں صحارا کے رقبے میں اضافے کا عمل جاری رہے گا، یہ عمل صرف صِحرائے اَعظم تک محدود نہیں ہے، بلکہ دنیا کے دیگر کَئی صِحراؤں میں اضافہ ہورہا ہے۔

    صحارا

    تحقیق میں شامل پروفیسر سمنت نگم کا کہنا تھا کہ ’یہ نتائج صحارا سے مخصوص ہیں، البتہ ان کے اثرات دنیا کے دوسرے صحرائی علاقوں میں بھی نظر آئیں گے۔

    ایک اور تحقیق کار ڈاکٹر منگ کائی کا کہنا تھا کہ ’ماحول میں گرین ہاؤس گیسوں کی بڑھتی مقدار کے باعث برِ اَعظم اَفریقا میں موسمِ گرما گرم تَر ہوتا جا رہا ہے، جبکہ بارشُوں میں واضح کِمی آرہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔