Tag: Sahara Desert

  • تپتے صحرا نے بھی برف کا کمبل اوڑھ لیا، حیرت انگیز ویڈیو

    تپتے صحرا نے بھی برف کا کمبل اوڑھ لیا، حیرت انگیز ویڈیو

    الجزائر کے صحرا میں برف باری کے بعد دیکھنے جانے والے منظر نے صارفین کو خوشگوار حیرت میں مبتلا کردیا، فوٹو گرافر نے کمال مہارت سے ان مناظر کو اپنے کیمرے میں قید کرلیا

    الجزائر کے شہر عین سیفرا میں درجہ حرارت منفی 2 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرنے کے بعد جم کر برفباری ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے پورا صحرا برف سے ڈھک گیا۔

    Sahara Desert snowfall

    مقامی فوٹوگرافر کریم بوچیتا نے شمال مغربی الجزائر میں عین سیفرا کے صحرا میں برفباری کی شاندار تصاویر بنائیں اور اسے سوشل میڈیا پر پوسٹ کردیا۔

    انہوں نے وسیع و عریض ریگستان سمیت ریت کے ٹیلوں پر جمی برف کی دلکش تصاویر بنائیں جنہیں دیکھنے والے دم بخود رہ گئے۔ ریت کے اوپر پڑی برف کی موٹی تہہ دیکھنے میں ایک کمبل جیسی لگ رہی ہے۔

    May be an image of nature and text that says '1 @karim bouchetata'

    افریقی ممالک میں پھیلے صحرا ’’صحرائے اعظم‘‘ (صحارن ڈیزرٹ) میں برف باری ہوئی ہے اور درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے گرگیا۔

    دنیا کے سب سے بڑے صحرا میں برف باری کا ہونا ایک منفرد مظہر ہے کیونکہ یہ دنیا کا گرم ترین صحرا بھی ہے جہاں عام حالات میں درجہ حرارت 58؍ ڈگری سینٹی گریڈ تک رہتا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Karim Bouchetata (@karim_bouchetat)

    میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برف باری الجزائر کے قریب ایک علاقے عین الصفراء میں ہوئی اور درجہ حرارت منفی دو ڈگری ہوگیا۔

    گزشتہ 42؍ سال میں یہ پانچویں مرتبہ ہے کہ صحرائے اعظم میں برف باری ہوئی ہو۔ اس سے قبل1979، 2016،2018اور2021ء میں بھی برف باری ہو چکی ہے۔

    May be an image of nature, tree, sky and mountain

    عین الصفراء کو صحرا کا دروازہ سمجھا جاتا ہے جو سطح سمندر سے تین ہزار فٹ بلندی پر ہے اور جبل اطلس کے پہاڑوں میں گھرا ہے۔

    May be an image of nature

    صحرائے اعظم شمالی افریقہ کے وسیع تر علاقے پر پھیلا ہے، اگرچہ یہ علاقہ آج ریت سے بھرا ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ 15؍ ہزار سال بعد یہ علاقہ ہرا بھرا ہوجائے گا۔

  • صحارا کا صحرا بھی سرسبز بن سکتا ہے

    صحارا کا صحرا بھی سرسبز بن سکتا ہے

    دنیا کا تیسرا اور براعظم افریقہ کا سب سے بڑا صحرا سنہ 2050 تک نصف سے زائد دنیا کی توانائی کی ضروریات پوری کرسکتا ہے اور ساتھ ساتھ خود بھی سرسبز ہوسکتا ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ صحارا میں بڑی تعداد میں شمسی توانائی کے پینلز اور ہوا سے توانائی بنانے والی پن چکیاں نصب کردی جائیں تو یہ آدھی دنیا کی توانائی کی ضروریات پوری کرسکتا ہے۔

    ایک زیر غور منصوبے کے مطابق 35 لاکھ اسکوائر میل کے رقبے پر لگے شمسی توانائی کے پینلز اور پن چکیاں 79 ٹیرا واٹس بجلی پیدا کرسکتے ہیں۔ یہ اس بجلی سے 4 گنا زیادہ ہے جو صرف 2017 میں پوری دنیا میں استعمال کی گئی یعنی 18 ٹیرا واٹ۔

    مزید پڑھیں: دنیا کے سب سے گرم ترین صحرا میں برف باری

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ منصوبہ تکمیل پا گیا تو ہوا سے توانائی بنانے والی ٹربائنز گرم ہوا کو نیچے کی جانب کھینچیں گی۔ اس عمل سے بارشوں میں اضافہ ممکن ہے۔

    تحقیق کے مطابق اس منصوبے سے صحارا میں ابھی ہونے والی بارشیں دگنی ہوسکتی ہیں جس سے صحرا کے سبزے میں 20 فیصد اضافہ متوقع ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صحرا کی شادابی، بارشوں میں اضافہ، اور ساتھ ساتھ ماحول دوست تونائی کی فراہمی ایسے عوامل ہیں جو افریقہ اور مشرق وسطیٰ کی معیشت، زراعت اور سماجی ترقی میں اضافہ کریں گے۔

    خیال رہے کہ صحرائے صحارا کا کل رقبہ 92 لاکھ کلو میٹر ہے جو امریکا کے رقبے سے زیادہ ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق یہ صحرا غیر فطری پھلاؤ کی وجہ سے انسانی سرگرمیوں کو بھی متاثر کررہا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق صحرا جنوب کی جانب حرکت کرتے ہوئے سوڈان اور چاڈ کی حدود میں داخل ہو رہا ہے، جس کے باعث دونوں ملکوں کے سرسبز علاقے خشک ہو رہے ہیں اور فصل اگانے والی زمینیں بھی بنجر ہوتی جارہی ہیں۔

    مزید پڑھیں: صحارا کے صحرا میں قدیم دریا دریافت

    جنرل آف کلائمٹ میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا کہ گذشتہ ایک صدی کے دوران صحارا کے رقبے میں ہونے والا اضافہ پاکستان کے رقبے سے بھی زیادہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق صحرائے اعظم میں اضافے کی بڑی وجہ ماحولیاتی تبدیلیاں ہیں۔