Tag: Sahiwal incident

  • جےآئی ٹی کونہیں مانتا، شناخت پریڈ میں نہیں آؤں گا، مقتول خلیل کے بھائی کادوٹوک جواب

    جےآئی ٹی کونہیں مانتا، شناخت پریڈ میں نہیں آؤں گا، مقتول خلیل کے بھائی کادوٹوک جواب

    ساہیوال : سانحہ ساہیوال کے مدعی جلیل نے جے آئی ٹی پر عدم اعتماد کااظہارکرتے ہوئے دو ٹوک کہا کہ جےآئی ٹی کونہیں مانتا، شناخت پریڈ میں نہیں آؤں گا، بلاجواز عینی شاہدین کوتنگ کیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال کے ملزمان کی چوتھے روز بھی شناخت پریڈ نہ ہوسکی، مقتول خلیل کے بھائی جلیل نےجےآئی ٹی میں پیش ہوکرشناختی پریڈ سے انکارکردیا۔

    جلیل نے جے آئی ٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا جےآئی ٹی کونہیں مانتا، شناخت پریڈ میں نہیں آؤں گا اور الزام لگایا کہ بلاجواز عینی شاہدین کوتنگ کیا جارہا ہے۔

    گذشتہ روز سانحہ ساہیوال میں جاں بحق خلیل کے بھائی  نے مطالبہ کیا تھا کہ جےآئی ٹی کے بجائے تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، ہم چاہتے ہیں سی ٹی ڈی کی ایف آئی آر خارج کی جائے ، سی ٹی ڈی کی ایف آئی آر خارج کرنے کے لیے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

    خیال رہے سانحہ کی تحقیقات کرنےوالی جے آئی ٹی دسویں روز بھی ساہیوال میں موجود ہے، گزشتہ روز جے آئی ٹی نے شناخت پریڈ کیلئے مقتول خلیل کے بھائی جلیل کوسمن جاری کیا تھا، جس کی تعمیل سے جلیل نے انکار کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال : مقتول خلیل کے بھائی کا ملزمان کی شناخت پریڈ کرنے سے انکار

    جلیل نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی کو نہیں مانتے کیوں کہ جے آئی ٹی ان کا کیس خراب کررہی ہے اور جب تک تمام ملزمان نہیں پکڑتے جاتے شناخت پریڈ کیسے ہوگی، جےآئی ٹی کوقاتلوں کا علم ہے ، بلاجواز عینی شاہدین کو تنگ کررہی ہے اور مقدمہ کے شواہد ضائع کررہی ہے۔

    مدعی مقدمہ نے مطالبہ کیا ہمارا کیس ساہیوال کی بجائے لاہور بھجوایا جائے، ہم ساہیوال آکر ملزمان کی شناخت پریڈ کیوں کریں اور ہم نے تو جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کیا ہوا ہے،  اب پولیس اور عدالت کا کام ہے کہ شناخت پریڈ کروائیں کیونکہ پولیس اور جے آئی ٹی تو ان کے تمام ملزمان کا پتا ہے اور بقیہ ملزمان کو بھی گرفتار کریں۔

    دوسری جانب جےآئی ٹی کا موقف ہے کہ مدعی کو ساہیوال آکر کارروائی کا حصہ بننا چاہیے ، جلیل کو جن معاملات پر اعتراض ہے ان سے آگاہ کرے۔

    یاد رہے دو روز قبل  چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں  ساہیوال کے مقتول خلیل کے بھائی جلیل اور مقتول ذیشان کی والدہ زبیدہ بی بی نے شرکت کی تھی۔

    چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ساہیوال واقعے کوٹارگٹ کلنگ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جو لوگ مارے گئے ان کوشہید کہوں گا، کوئی چیز چھپنے نہیں  دیں گے، متاثرہ خاندان کوتحفظ دیں گے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال: مقتول خلیل کے بھائی کا جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کا اظہار

    اسلام آباد روانگی سے قبل سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندانوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران واقعے کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی پر عدم  اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل اور معاملہ فوجی عدالت بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی جبکہ سی ٹی ڈی نے متضاد بیان دیا تھا۔

    وزیراعظم نے ساہیوال واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی تھی۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال: پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات، مقتولین کو قریب سے نشانہ بنایا گیا

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

    بعد ازاں سانحہ ساہیوال میں ہلاک ہونے والے افراد کی پوسٹ مارٹم اور  زخمیوں کی میڈیکل رپورٹ  میں انکشاف کیا گیا تھا چاروں افراد کو بہت قریب سے گولیاں ماری گئیں، قریب سے گولیاں مارنے سے چاروں افراد کی جلد مختلف جگہ سے جل گئی، 13 سال کی اریبہ کو 6 گولیاں لگیں، جس سے اس کی پسلیاں ٹوٹ گئیں تھیں

  • ملک کا بنیادی مسئلہ انصاف کی فراہمی ہے آبادی میں اضافہ نہیں، سراج الحق

    ملک کا بنیادی مسئلہ انصاف کی فراہمی ہے آبادی میں اضافہ نہیں، سراج الحق

    لاہور : امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ میرے ملک کا بنیادی مسئلہ انصاف کی فراہمی ہے آبادی میں اضافہ نہیں، سانحہ ساہیوال پر ہر پاکستانی کا دل سوگوار ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بنیادی مسئلہ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم ہے۔

    ملک میں بے انصافی ہے، غربت ہے، جس کے خاتمے کیلئے حکمرانوں کو مؤثر اقدامات کرنا ہوں گے، پاکستان کا ملک کا بنیادی مسئلہ عوام کو سستے اور آسان انصاف کی فوری فراہمی ہے آبادی میں اضافہ نہیں۔

    سانحہ ساہیوال سے متعلق ایک سوال پر سراج الحق نے کہا کہ سانحہ ساہیوال پر ہر پاکستانی کا دل زخمی ہے، بچ جانے والے عمیر نے مجھے خود بتایا ہے کہ انہوں نے پہلے ہمیں گاڑی سے نکالا پھر والدین کو مارا۔

    مزید پڑھیں: عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کا نوٹس لے، سینیٹر سراج الحق

    حکومت نے واقعے سے متعلق جو جے آئی ٹی بنائی لیکن وہاں کے لوگوں کو اس سے شکایات ہیں،متاثرہ خاندان اور وکلا کو جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ حکومت انہیں انصاف فراہم کرے۔

  • سانحہ ساہیوال : مقتول خلیل کے بھائی کا ملزمان کی شناخت پریڈ کرنے سے انکار

    سانحہ ساہیوال : مقتول خلیل کے بھائی کا ملزمان کی شناخت پریڈ کرنے سے انکار

    ساہیوال : سانحہ ساہیوال کے مقدمے کے مدعی مقتول خلیل کے بھائی جلیل نے ملزمان کی شناخت پریڈ کرنے سے انکار کردیا، جلیل کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کو نہیں مانتے کیوں کہ جے آئی ٹی ان کا کیس خراب کررہی ہے اور جب تک تمام ملزمان نہیں پکڑتے جاتے شناخت پریڈ کیسے ہوگی اور ویسے بھی پولیس اور جے آئی ٹی کو پتا ہے کہ ان کے مقتولین کے قاتل کون ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال کے گرفتار 6 ملزمان کی آج تیسرے روز بھی شناخت پریڈ نہیں ہو سکی ،گزشتہ روز جے آئی ٹی نے ساہیوال سانحہ کے مقدمہ کے مدعی جلیل اور مقتول خلیل کے بیٹے کو نوٹس بھی جاری کئے تھے کہ وہ آج 10 بجے سینٹرل جیل ساہیوال آکر ملزمان کی شناخت پریڈ کریں لیکن مقدمہ کے مدعی نے ساہیوال آکر ملزمان کی شناخت پریڈ کرنے سے انکار کردیا۔

    مدعی مقدمہ جلیل کا کہنا تھا کہ وہ اس جے آئی ٹی کو نہیں مانتے کیوں کہ جے آئی ٹی ان کا کیس خراب کررہی ہے اور جب تک تمام ملزمان نہیں پکڑتے جاتے شناخت پریڈ کیسے ہوگی۔

    [bs-quote quote=”پولیس اور جے آئی ٹی کو پتا ہے کہ ان کے مقتولین کے قاتل کون ہیں،بلاجواز عینی شاہدین کو تنگ کررہی ہے اور مقدمہ کے شواہد ضائع کررہی ہے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”جلیل”][/bs-quote]

    مقتول خلیل کے بھائی نے کہا ویسے بھی پولیس اور جے آئی ٹی کو پتا ہے کہ ان کے مقتولین کے قاتل کون ہیں، جے آئی ٹی بلاجواز عینی شاہدین کو تنگ کررہی ہے اور مقدمہ کے شواہد ضائع کررہی ہے۔

    مدعی مقدمہ نے مطالبہ کیا ہمارا کیس ساہیوال کی بجائے لاہور بھجوایا جائے، ہم ساہیوال آکر ملزمان کی شناخت پریڈ کیوں کریں اور ہم نے تو جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کیا ہوا ہے۔ اب پولیس اور عدالت کا کام ہے کہ شناخت پریڈ کروائیں کیونکہ پولیس اور جے آئی ٹی تو ان کے تمام ملزمان کا پتا ہے اور بقیہ ملزمان کو بھی گرفتار کریں۔

    جلیل کا کہنا تھا کہ سانحہ ساہیوال کے گرفتار ملزمان کی پہلے تو گرفتاری معمہ بنی رہی پھر ان کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کرنے کی بجائے چھٹی کے دن ڈیوٹی مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا اور ان سے کوئی ریکوری نہیں کی گئی تو ملزمان کی شناخت پریڈ کیسے کریں۔

    یاد رہے گذشتہ روز  چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں  ساہیوال کے مقتول خلیل کے بھائی جلیل اور مقتول ذیشان کی والدہ زبیدہ بی بی نے شرکت کی تھی۔

    چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ساہیوال واقعے کوٹارگٹ کلنگ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جو لوگ مارے گئے ان کوشہید کہوں گا، کوئی چیزچھپنےنہیں دیں گے، متاثرہ خاندان کوتحفظ دیں گے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال: مقتول خلیل کے بھائی کا جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کا اظہار

    اسلام آباد روانگی سے قبل سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندانوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران واقعے کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل اور معاملہ فوجی عدالت بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی جبکہ سی ٹی ڈی نے متضاد بیان دیا تھا۔

    وزیراعظم نے ساہیوال واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی تھی۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال: پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات، مقتولین کو قریب سے نشانہ بنایا گیا

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

    بعد ازاں سانحہ ساہیوال میں ہلاک ہونے والے افراد کی پوسٹ مارٹم اور  زخمیوں کی میڈیکل رپورٹ  میں انکشاف کیا گیا تھا چاروں افراد کو بہت قریب سے گولیاں ماری گئیں، قریب سے گولیاں مارنے سے چاروں افراد کی جلد مختلف جگہ سے جل گئی، 13 سال کی اریبہ کو 6 گولیاں لگیں، جس سے اس کی پسلیاں ٹوٹ گئیں تھیں۔

  • سانحہ ساہیوال : پنجاب پولیس کی غفلت نے فرانزک ڈپارٹمنٹ کو پریشانی میں مبتلا کردیا

    سانحہ ساہیوال : پنجاب پولیس کی غفلت نے فرانزک ڈپارٹمنٹ کو پریشانی میں مبتلا کردیا

    لاہور : سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے سلسلے میں فرانزک کیلئے بھیجی جانے والی اشیاء فرانزک لیبارٹری نے واپس کردیں، لیبارٹری کا کہنا ہے کہ دستی بم، خود کش جیکٹس کو ناکارہ کرکے بھیجا جائے۔

    تفصیلات کے مطابقسانحہ ساہیوال کی تحقیقات تاحال جاری ہیں، پنجاب پولیس نے غفلت کی ایک اور مثال قائم کردی، اس سسلے میں واقعے میں استعمال ہونے والا اسلحہ، چار دستی بم اور خود کش جیکٹس اور دیگر اشیاء کے فرانزک جائزے کے لئے پنجاب فرانزک لیبارٹری کو بھیجوائی گئی تھیں۔

    اس حوالے سے فرانزک ذرائع کا کہنا ہے کہ فرانزک ایجنسی نے دستی بم اور خودکش جیکٹ واپس بھیج دی ہے، فرانزک لیبارٹری نے ہدایت کی ہے کہ ان دستی بموں اور خود کش جیکٹس کو ناکارہ بنا کر دوبارہ بھیجیں۔

    اس کے علاوہ واقعے میں جو رائفلز استعمال ہوئیں یا جن سے گولیاں چلائی گئیں وہ اب تک نہ پہنچائی جاسکیں، جو چیزیں مانگی جا رہی ہیں وہ بھی تاحال نہیں دی گئیں۔

    فرانزک ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ڈی جی فرانزک نے رائفلز بھجوانے کیلئے محکمہ داخلہ پنجاب سے رابطہ کیا تھا جس کے بعد دو دن میں مذکورہ رائفلز اور پستول بھجوانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

  • سی ٹی ڈی پنجاب سےجان کوخطرہ ہے، جان سےمارنےکی دھمکیاں دی جارہی ہیں، خلیل کے ورثا کے وکیل

    سی ٹی ڈی پنجاب سےجان کوخطرہ ہے، جان سےمارنےکی دھمکیاں دی جارہی ہیں، خلیل کے ورثا کے وکیل

    لاہور : سانحہ ساہیوال کےمتاثرہ خاندان کے وکیل شہبازبخاری کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی پنجاب سےجان کوخطرہ ہے!جان سےمارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں،کیس سے پیچھے ہٹنے کوکہا جارہا ہے، وزیراعظم ایک اور سانحے سے پہلے ایکشن لے لیں۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال میں مقتولین کےورثاکےوکیل سیدشہبازبخاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا سی ٹی ڈی پنجاب سےجان کوخطرہ ہے مقتول خلیل کے بھائی جلیل اور مجھے جان سےمارنےکی دھمکیاں دی جارہی ہیں، ہمیں اپنی جان کی پرواہ نہیں صر ف انصاف چاہیے۔

    [bs-quote quote=”ہمیں اپنی جان کی پرواہ نہیں صر ف انصاف چاہیے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”وکیل شہباز بخاری”][/bs-quote]

    وکیل شہبازبخاری کا کہنا تھا کہ گریڈ20کےسی ٹی ڈی افسر نے دھمکیاں دیں جس کی ریکارڈنگ ہے، ریکارڈنگ جےآئی ٹی کو دے کر ملنے والی دھمکیوں سےآگاہ کر دیا ، جےآئی ٹی کیاکارروائی کررہی ہے اس سےہمیں آگاہ نہیں کیا جارہا۔

    سانحہ ساہیوال میں مقتولین کےورثاکےوکیل نے کہا ملزموں کوجوڈیشل کر دیا گیا، گواہوں  کے بیانات قلمبندہورہےہیں، وزیراعظم عمران خان ورثاکے تحفظات سنیں، ایک اور سانحے سے پہلےایکشن لے لیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اپنے پیٹی بندبھائیوں کو بچانے کے لئے دھمکیاں دی جارہی ہیں، سی ٹی ڈی اس پورے معاملے کو سبوتاژ کرناچاہتی ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روزسانحہ ساہیوال کے نامزد 6 ملزمان کو ڈیوٹی مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کر کے جیل بھیج دیا گیا تھا۔

    واضح رہے 19 جنوری کو ہونے والے سی ٹی ڈی کے مبینہ مقابلے میں 13 سالہ بچی کو ماں سمیت 4 معصوم شہریوں کو انتہائی بیدردی اور سفاکانہ طریقے سے گولیوں سے چھلنی کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    سانحہ ساہیوال کی ایف آر درج کرلی گئی تھی، ایف آئی آر میں سی ٹی ڈی کے نامعلوم سولہ اہلکاروں کونامزد کیا گیا تھا، تھانہ یوسف والا میں درج مقدمہ نمبر 33/2019 کا مدعی مقتول خلیل کا بھائی جلیل ہے۔

    بعد ازاں ساہیوال واقعے پروزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ  وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی تھی۔

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

  • سانحہ ساہیوال میں فائرنگ کا حکم  کس نے دیا؟ اہم انکشاف سامنے آگیا

    سانحہ ساہیوال میں فائرنگ کا حکم کس نے دیا؟ اہم انکشاف سامنے آگیا

    لاہور:‌ سانحہ ساہیوال سے متعلق ایک اور انکشاف سامنے آیا ہے، فائرنگ کا حکم کس نے دیا،  اے آر وائی نیوز نے پتا لگا لیا.

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال میں انکشافات کا سلسلہ جاری ہے، ذیشان، خلیل کی گاڑی پر فائرنگ کا حکم ایس ایس پی جواد قمر نے دیا تھا.

    ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی ذیشان کو  زندہ پکڑنا ہی نہیں چاہتی تھی، کارمیں سوار افراد کو گولی مارنے کا حکم ایس ایس پی جواد قمر نے دیا تھا.

    موصولہ اطلاعات کے مطابق ایس ایس پی جواد قمرکچھ دیر  بعد جائے وقوعہ پر پہنچے، جائے وقوعہ کی فوٹیج میں جواد قمرکی موجودگی کی نشان دہی کرلی گئی.

    فوٹیج کے مطابق ایس ایس پی جوادقمرجائے وقوعہ پہنچنےکے بعد کار سے سامان نکلواتے رہے، جوا د قمر کے احکامات پر ہی لاشوں کوپولیس کی گاڑی میں رکھا گیا.

    جواد قمر نے لاشوں کو اسپتال کی بجائے پولیس لائنز  بھجوانے کا حکم دیا، 6 گھنٹے بعد پولیس نے لاشوں کو اسپتال منتقل کیا.

    مزید پڑھیں: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کے لئے 2رکنی بنچ تشکیل دے دیا

    ذرائع کے مطابق حکام نے ایس ایس پی سی ٹی ڈی کی شمولیت کا معاملہ گول کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے، پولیس افسران پیٹی بھائی کو بچانےکےلیےمتحرک ہوگئے.

    خیال رہے کہ جے آئی ٹی نے 13 عینی شاہدین، 7 سی ٹی ڈی اہل کاروں کے بیانات قلم بند کر لیے ہیں.

  • چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کے لئے 2رکنی بنچ تشکیل دے دیا

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کے لئے 2رکنی بنچ تشکیل دے دیا

    لاہور : سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کے لئے لاہور ہائی کورٹ کا دو رکنی بنچ تشکیل دے دیا گیا ، بنچ 4 فروری کو سماعت کرے گا، عدالت نے آئی جی پنجاب کو آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی کے سربراہ کے ہمراہ پیش ہو کر رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کے لیےدو رکنی بنچ تشکیل دے دیا، صفدر شاہین پیرزادہ اور دیگر کی درخواست پر سماعت چار فروری کو ہوگی۔

    بینچ میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سردارشمیم احمداورجسٹس صداقت علی خان شامل ہیں۔

    گذشتہ روز عدالت نے حکم دیا تھا کہ آئی جی پنجاب آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی کے سربراہ کے ہمراہ پیش ہو کر رپورٹ جمع کروائیں اور وقوعہ کے تمام گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے اورانہیں تحفظ فراہم کرنے کی بھی ہدایت کردی تھی۔

    مزید پڑھیں : آئی جی پنجاب آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی کے سربراہ کے ہمراہ پیش ہو کر رپورٹ جمع کروائیں، عدالت

    آئی جی پنجاب کی جانب سے سانحہ ساہیوال کے حوالے سے رپورٹ پیش کی گئی ہے، اس میں آئی جی پنجاب نے تسلیم کیا کہ ایسا کوئی قانون نہیں ہے جس کے تحت سی ٹی ڈی اہلکاروں نے فائرنگ کی۔

    چیف جسٹس سردار شمیم پر مشتمل سنگل بنچ نے سماعت کرتے ہوئے حکم دیا کہ آئی جی پنجاب جے آئی ٹی کے ممبران کو تمام شواہد مکمل کر کے رپورٹ مرتب کرنے کا حکم دیں۔

    دوران سماعت میں درخواست گزار وکیل صفدر شاہین پیرزادہ نے کہا تھا کہ سولہ کی بجائے چھ پولیس اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا، پولیس عینی شاہدین کے بیانات قلمبند نہیں کر رہی۔

    جس پر آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی کا کہنا تھا جے آئی ٹی کی ابتدائی تفتیش کی روشنی میں ملزموں کو گرفتار کر لیا گیا اور غفلت برتنے پر سی ٹی ڈی کے افسران کو معطل کر دیا گیا، جے آئی ٹی کی تفتیش مکمل ہوتے ہی ملزموں کا چالان عدالت میں بھجوا دیا جائےگا۔

    چیف جسٹس نے پنجاب بھر کے ڈی پی اوز کو ایسے واقعات دہرانےسے روکتے ہوئے پولیس مقابلوں کی تفصیلات بھی پیش کرنے کا حکم دیا۔

    واضح رہے 19 جنوری 2018 کو جی ٹی روڈ پر ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے۔

    بعد ازاں ساہیوال واقعے پر وزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی۔

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

  • سانحہ ساہیوال، ذیشان اور خلیل کے اہل خانہ اسلام آباد روانہ، صدر مملکت سے ملاقات متوقع

    سانحہ ساہیوال، ذیشان اور خلیل کے اہل خانہ اسلام آباد روانہ، صدر مملکت سے ملاقات متوقع

    اسلام آباد : سانحہ ساہیوال کے مقتول ذیشان اور خلیل کے اہل خانہ کی آج اسلام آبادمیں صدرڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات متوقع ہے ، متاثرہ دونوں خاندانوں کے افراد کو ایوان صدربلایاگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والے ذیشان اور خلیل کے اہل خانہ لاہور سے اسلام آبادروانہ ہوگئے، ذیشان کےگھر سے ان کا بھائی احتشام اور والدہ جبکہ خلیل کےگھر سے ان کا بھائی جمیل اسلام آباد روانہ ہوا۔

    ذیشان اور خلیل کے اہل خانہ کی صدر مملکت عارف علوی سے ملاقات متوقع ہے، متاثرہ دونوں خاندانوں کے افراد کو ایوان صدر بلایاگیا ہے، تھانہ کوٹ لکھپت پولیس کے اہلکار ذیشان کی فیملی کے ہمراہ روانہ ہوئے۔

    گذشتہ روز ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ نے کہا تھا، ذیشان جاوید داعش کے عبد الرحمان گروپ کا سہولت کار تھا اور اسی گروپ نے ریٹائرڈ بریگیڈیئر طاہر مسعود اور علی حیدر گیلانی کو بھی اغوا کیا تھا۔

    یاد رہے چند روز قبل سانحہ ساہیوال کے مقتول ذیشان کے بھائی احتشام کا کہنا تھا کہ مقتولین ذیشان اور خلیل کے دوستانہ تعلقات تھے، دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

    دو روز قبل اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے والدہ ذیشان کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا دہشت گرد نہیں ہے، وہ نیو اسکول ماڈل ٹاؤن سے پڑھا تھا، میرا بیٹا ذیشان لائق تھا، دکان پر کمپیوٹر ٹھیک کرتا تھا، لیکن دکان میں آگ لگنے کے بعد سے گھر پر کمپیوٹر ٹھیک کرتا تھا۔

    مزید پڑھیں : میرا بیٹا دہشت گرد نہیں ہے: ذیشان کی والدہ

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی جبکہ سی ٹی ڈی نے متضاد بیان دیا تھا۔

    بعد ازاں ساہیوال واقعے پر وزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی۔

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

  • سانحہ ساہیوال: صدر مملکت سے ذیشان کے بھائی کی ملاقات آج ہوگی

    سانحہ ساہیوال: صدر مملکت سے ذیشان کے بھائی کی ملاقات آج ہوگی

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والے ذیشان کے بھائی کی ملاقات آج ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق آج صدر ڈاکٹرعارف علوی سے ذیشان کے بھائی احتشام کی ملاقات ہوگی، سانحہ ساہیوال سے متعلق تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    صدر مملک سے ملاقات کے لیے مقتول ذیشان کے بھائی احتشام صبح 6 بجے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوں گے۔

    سانحہ ساہیوال کے مقتول ذیشان کے بھائی احتشام کا گذشتہ دنوں کہنا تھا کہ مقتولین ذیشان اور خلیل کے دوستانہ تعلقات تھے، دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے والدہ ذیشان کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا دہشت گرد نہیں ہے، وہ نیو اسکول ماڈل ٹاؤن سے پڑھا تھا۔

    والدہ ذیشان نے بتایا کہ میرا بیٹا ذیشان لائق تھا، دکان پر کمپیوٹر ٹھیک کرتا تھا، لیکن دکان میں آگ لگنے کے بعد سے گھر پر کمپیوٹر ٹھیک کرتا تھا۔

    سانحہ ساہیوال ، وزیراعظم عمران خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو ہنگامی طور پر اسلام آباد طلب کرلیا

    دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو ہنگامی طور پر اسلام آباد طلب کرلیا، وزیراعلیٰ ساہیوال واقعے پر ابتدائی جے آئی ٹی رپورٹ پر بریفنگ دیں گے اور پنجاب پولیس کے نظام میں اصلاحات سے متعلق اہم فیصلے کیے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی،جبکہ سی ٹی ڈی نے متضاد بیان دیا تھا۔

  • سانحہ ساہیوال : جے آئی ٹی نے مقتول کے بھائی کو ملزمان کی شناخت کیلیے طلب کرلیا

    سانحہ ساہیوال : جے آئی ٹی نے مقتول کے بھائی کو ملزمان کی شناخت کیلیے طلب کرلیا

    لاہور : سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی نے مقتول خلیل کے بھائی جلیل کو ملزمان کی شناخت کے لیے ساہیوال طلب کرلیا، زیرحراست  سی ٹی ڈی  اہلکار لاہور سے ساہیوال منتقل کردیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال سے متعلق جےآئی ٹی کی مختلف پہلوؤں پر تحقیقات جاری ہیں، جے آئی ٹی اہلکار تھانہ یوسف والا میں درج مقدمے کی تفتیش کیلئے ساہیوال پہنچ گئے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ زیرحراست سی ٹی ڈی اہلکار لاہورسے ساہیوال منتقل کردیئے گئے، ساہیوال واقعے کے بعد سی ڈی اہلکاروں کو چوہنگ ٹریننگ سینٹر لاہور منتقل کیا گیا تھا۔

     ذرائع کا مزیدکہنا ہے کہ جےآئی ٹی نے مقتول خلیل کے بھائی جلیل کو ساہیوال طلب کرلیا ہے، جلیل کی مدد سے سی ٹی ڈی اہلکاروں کی شناخت کرائی جائے گی۔ واضح رہے کہ تھانہ یوسف والا میں درج مقدمہ نمبر33/2019 کا مدعی مقتول خلیل کا بھائی جلیل ہے۔

    علاوہ ازیں ساہیوال واقعے سے متعلق چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے وزارت داخلہ کو41 سوالات پر مشتمل ایک خط ارسال کیا ہے، چیئرمین قائمہ کمیٹی نے41سوالات پرمشتمل سوالنامہ سانحہ ساہیوال پرتیار کیا ہے۔

    چیئرمین قائمہ کمیٹی نے وزارت داخلہ، آئی جی پولیس اور ہوم سیکرٹری پنجاب سے جواب طلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ان سوالات کے جوابات25 جنوری تک جمع کرائےجائیں۔

    چیئرمین کمیٹی کا کہنا ہے کہ21جنوری کو قائمہ کمیٹی کو ساہیوال سانحے کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی گئی، سینیٹ نے قائمہ کمیٹی کو ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کرانے کے لئے کہا، قائمہ کمیٹی برائےداخلہ25جنوری کو جی آئی ٹی رپورٹ کا بھی جائزہ لے گی۔