Tag: sahiwal

  • سانحہ ساہیوال پر  جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے پر وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب

    سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے پر وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب

    لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ساہیوال میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کر لی، عدالت نے آپریشن کا حکم دینے والےافسر کاریکارڈ طلب کر لیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ریکارڈ تبدیل کیا تو سب نتائج بھگتیں گے۔

    تفصہلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار شمیم خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔

    جے آئی ٹی کے سربراہ اعجاز شاہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ عدالت نے تفتیشی رپورٹ اور آئی جی پنجاب کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا، عدالت نے قرار دیا کہ جب آئی جی پنجاب کو بلایا تو وہ کیوں پیش نہیں ہوئے؟ حکم دیا تھا کہ آئندہ ساہیوال کی طرح پولیس مقابلہ نہیں ہو گا۔

    سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ صوبے بھر کے آر پی اوز کو اس حوالے سے ہدایات جاری کر دی ہیں، جس پر عدالت نے حکم دیا کہ ہمیں وہ تحریری نوٹیفیکیشن دیا جائے جو عدالتی احکامات کے بعد جاری ہوا۔

    بتایا جائے کون سے افسر نے اہلکاروں کو اس آپریشن کا حکم دیا تھا، عدالت کا استفسار

    سرکاری وکیل عدالت کو مزید آگاہ کیا کہ خلیل کے بھائی کو بار بار بلایا مگر وہ شامل تفتیش نہیں ہو رہے جبکہ جے آئی ٹی کے سربراہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور گواہان کی شہادتوں سے تفتیش آگے بڑھ رہی ہے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ ایسی سی سی ٹی وی فوٹیج کا کیا فائدہ جس میں ملزمان کی نشاندہی نہ ہو، بتایا جائے کون سے افسر نے اہلکاروں کو اس آپریشن کا حکم دیا تھا۔

    درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایس پی جواد قمر نے آپریشن کا حکم دیا تھا، جس پر چیف جسٹس نے کہا ان سے پوچھیں کہ انہوں نے کس کس کو آپریشن کے لیے بھجوایا تھا، جس پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایس پی جواد قمر کو معطل کیا جا چکا ہے۔

    آپریشن کا حکم دینے والےافسر کاریکارڈ طلب

    عدالت نے آپریشن کا حکم دینے والےافسر کاریکارڈ طلب کر تے ہوئے ریمارکس دیے ریکارڈ تبدیل کیا تو سب نتائج بھگتیں گے۔

    سرکاری وکیل نے کہا خلیل کے بھائی کو بار بار بلایا مگر وہ شامل تفتیش نہیں ہو رہے، خلیل کے بھائی جلیل کے وکیل نے کہا کہ یہ کیس شناخت پریڈ کا نہیں ہے،جس پر عدالت نے جے آئی ٹی کو مدعیوں اور گواہوں کی جانب سے پیش کی جانے والی ہر طرح کی شہادتوں کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کا حکم دیتے ہوئے کارکردگی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

    وکیل شہبازبخاری نے بتایا سی ٹی ڈی افسران دھمکیاں دے رہےہیں اورہراساں کررہےہیں، خلیل کے ورثا پر دباؤ ڈال کر بیانات تبدیل کرائےگئے، ہراساں کیے جانےکی وجہ سے مجبوراً پیچھے ہٹنا پڑا۔

    ریکارڈ تبدیل کیا تو سب نتائج بھگتیں گےچیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

    عدالت نے مدعی سے استفسار کیا کہ آپ کے پاس جو شواہد تھے تو کیوں نہیں دیئے تاکہ ملزمان کی شناخت ہو سکتی، مدعی شہادتیں لائیں، اگر جے آئی ٹی نہیں لیتی تو عدالت میں جمع کروائیں۔

    سرکاری وکیل نے کہا کہ جن اہلکاروں نے آپریشن کیا وہ گرفتار ہیں، جس پر عدالت نے قرار دیا کہ ہمیں وہ ریکارڈ دیا جائے جس میں سی ٹی ڈی کے اعلی افسر نے آپریشن کی اجازت دی۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ نے وارننگ دی کہ اگر ریکارڈ میں ردو بدل کیا گیا تو آپ سب نتائج کے ذمہ دار ہوں گے، ایف آئی آر میں پانچ اہلکار نامزد ہیں جبکہ مدعی کہتے ہیں وہ 16 اہلکار تھے۔

    عدالت نے کیس کی سماعت 7 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے پر وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کر تے وہوئے کہا معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانا حکومت کی ذمہ داری ہے، بعد ازاں سماعت سات فروری تک ملتوی کر دی۔

    گذشتہ سماعت میں عدالت نے حکم دیا تھا کہ آئی جی پنجاب آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی کے سربراہ کے ہمراہ پیش ہو کر رپورٹ جمع کروائیں اور وقوعہ کے تمام گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے اورانہیں تحفظ فراہم کرنے کی بھی ہدایت کردی تھی۔

  • وزیراعظم کی ہدایت ، وزیراعلیٰ پنجاب مقتول خلیل کے اہلخانہ سے آج ملاقات کریں گے

    وزیراعظم کی ہدایت ، وزیراعلیٰ پنجاب مقتول خلیل کے اہلخانہ سے آج ملاقات کریں گے

    لاہور: وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سانحہ ساہیوال کے مقتول خلیل کے اہلخانہ سے آج ملاقات کریں گے، مقتول خلیل کے اہلخانہ نے جوڈیشل کمیشن بنانے کامطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سانحہ ساہیوال کے مقتول خلیل کےاہلخانہ سےآج ملاقات کریں گے، جس میں متاثرین کے مطالبات پر غور کیا جائے گا۔

    گذشتہ روز وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سانحہ ساہیوال کی تحقیقات میں پیش رفت سے متعلق بریفنگ دی تھی۔

    جس کے بعد عمران خان نے وزیراعلیٰ کو کل متاثرہ خاندان سے ملنے کی ہدایت کی اور اہلخانہ کے ساتھ پولیس کے رویے کی نگرانی کرنے کا حکم بھی دیا جبکہ متاثرہ فیملی میں ایک کینسر کے مریض کے علاج کی بھی ہدایت کی تھی۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم کی وزیراعلیٰ پنجاب کو سانحہ ساہیوال کی متاثرہ فیملی سے ملاقات کی ہدایت

    وزیر اعظم کی موجودگی کے دوران ہی خلیل کے اہل خانہ بورے والہ روڈ پر سراپا احتجاج بنے رہے، مظاہرین نے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ دہرایا اور متاثرہ خاندان نے وزیراعلیٰ اور وزیر اعظم سے وعدے کے مطابق انصاف دلانے کی اپیل بھی کی۔

    ورثا کا کہنا تھا کہ انہیں جے آئی ٹی پر اعتماد نہیں جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اگر جوڈیشل کمیشن نہیں بنایاگیاتو وہ سڑکوں پر آ کراحتجاج پر مجبور ہوں گے۔

    مقتول خلیل کے بھائی جلیل نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میڈیاکے ذریعے پتہ چلا کہ جوڈیشل کمیشن بنایاجارہاہے، کہا جارہا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب کل ہم سے ملنے آئیں گے، جلد جوڈیشل کمیشن بنائیں اور ہمیں انصاف فراہم کریں۔

    جلیل کا کہنا تھا کہ ہمیں کہاجاتاہےآئیں اورشناخت کریں،انہیں نہیں معلوم کہ مارنےوالےکون تھے، جےآئی ٹی میں خودمارنےوالےلوگ شامل ہیں اور مطالبہ کیا ہم جےآئی ٹی سےمطمئن نہیں ہیں،جوڈیشل کمیشن بنایاجائے۔

    مزید پڑھیں : جے آئی ٹی میں خود مارنے والے لوگ شامل ہیں: بھائی خلیل

    خیال رہے 31 جنوری کو وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کے فوری قیام کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا تھا تحقیقات شفاف انداز میں آگے بڑھ رہی ہے۔

    عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرچکے ہیں، 2 افسران کے خلاف معطلی کے بعد انضباطی کارروائی ہورہی ہے، جے آئی ٹی کی تحقیقات میں مسئلہ ہوا تو پھر جوڈیشل کمیشن کے معاملے کو دیکھیں گے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا تھا کہ واقعے میں ملوث ہر شخص کے خلاف کارروائی ہورہی ہے، سانحہ ساہیوال سے متعلق 2 روز میں دوبارہ بریفنگ لوں گا، لواحقین کو 2 کروڑ روپے کی رقم دیں گے۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بیانات میں واضح تضاد تھا۔

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

    بعد ازاں جے آئی ٹی سے تفیش کے دوران سی ٹی ڈی اہلکاروں نے گاڑی پر فائرنگ کرکے چار افراد کو قتل کرنے سے انکار کردیا تھا، سی ٹی ڈی اہلکاروں کا کہنا تھا کہ نہ گاڑی پر فائرنگ کی نہ ہی کہیں سے فائرنگ کا حکم ملا، چاروں افراد موٹر سائیکل سوار ساتھیوں کی فائرنگ سے مارے گئے۔

  • سانحہ ساہیوال، جے آئی ٹی کالعدم قرار دے کر جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے: ہائی کورٹ میں‌ درخواست دائر

    سانحہ ساہیوال، جے آئی ٹی کالعدم قرار دے کر جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے: ہائی کورٹ میں‌ درخواست دائر

    لاہور: جاں بحق خلیل کے بھائی جلیل نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائرکر دی، درخواست میں وفاق، وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب کو فریق بنایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال میں قتل ہونے والے خلیل کے بھائی نے لاہور ہائیکورٹ سے استدعا کی ہے کہ پنجاب حکومت کی جے آئی ٹی کالعدم قرار دیتے ہوئے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے.

    درخواست کے مطابق آئی جی پنجاب اہل کاروں اور سی ٹی ڈی حکام کی بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، آئی جی پنجاب نے اختیارنہ ہونے کے باوجود جے آئی ٹی تشکیل دی.

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ جےآئی ٹی سے انصاف کی امید نہیں، اسٹینڈنگ کمیٹی نے بھی جے آئی ٹی کو تحقیقات روکنے کا حکم دیا ہے.

    جلیل نے استدعا کی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کےججز پرمشتمل جوڈیشل کمیشن بنانےکاحکم دیا جائے اور جے آئی ٹی کی تشکیل کوغیرقانونی قرار دے کر تحقیقات سے روکا جائے.

    مزید پڑھیں: سانحہ ساہیوال: گرفتار سی ٹی ڈی اہلکاروں کا 4افراد کو قتل کرنے سے انکار

    یاد رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال میں سی ٹی ڈی کی جانب سے ایک گاڑی پر فائرنگ کی گئی. اس واقعہ میں‌ ایک خاتون اور بچی سمیت چار افراد ہلاک ہوگئے.

    واقعے پر ملک بھر سے شدید ردعمل آیا، وزیر اعظم نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا.

  • سانحہ ساہیوال پر 72 گھنٹے میں جو کر سکتے تھے، وہ کیا: وزیراعلیٰ پنجاب

    سانحہ ساہیوال پر 72 گھنٹے میں جو کر سکتے تھے، وہ کیا: وزیراعلیٰ پنجاب

    ٹوبہ ٹیک سنگھ: وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ سانحہ ساہیوال پر 72 گھنٹے میں جو کر سکتے تھے، وہ کیا.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے ٹوبہ ٹیک سنگھ کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ واقعے سے متعلق مانیٹرنگ کر رہے ہیں.

    انھوں نے کہا کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں‌ پانی کا منصوبہ جلد شروع کیا جائے گا، جلد سٹرکوں اور صفائی کا نظام ٹھیک کریں گے.

    وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ موٹروے پر انڈسٹریل زون کا قیام عمل میں لایا جائے گا، فراہمی آب کےمنصوبے کی انکوائری کرائی جائے گی، پنجاب کے 36 اضلاع میں ترقیاتی فنڈز 2 دن میں مل جائیں گے.

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر میرا لیڈر میری تعریف کرتا ہے، تو مخالفین کو کیوں گلہ ہے؟

    قبل ازیں وزیر اعلیٰ‌ پنجاب نے ملتان میں پولیس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب میں کہا تھا کہ عوام کا تحفظ حکومتی ترجیحات میں سر فہرست ہے، پولیس عوام کےساتھ خوش اخلاقی سے پیش آئے.

    مزید پڑھیں: سانحہ ساہیوال: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے جے آئی ٹی کو مسترد کردیا

    یاد رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال میں‌ کار پر فائرنگ سے خواتین اور بچی سمیت چار افراد ہلاک ہوگئے تھے.

    واقعے پر عوام کی جانب سے شدید ردعمل آیا. وزیر اعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ‌ کو متاثرہ خاندان سے ملاقات کی ہدایت کی.

    بعد ازاں واقعے کی جے آئی ٹی تشکیل دی گئی، جس کی تفتیش جاری ہے.

  • سانحہ ساہیوال: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے جے آئی ٹی کو مسترد کردیا

    سانحہ ساہیوال: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے جے آئی ٹی کو مسترد کردیا

    اسلام آباد : سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے سانحہ ساہیوال جے آئی ٹی کومسترد کردیا، چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ واقعہ ٹارگٹ کلنگ ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ سینیٹر رحمان ملک کی زیرصدارت اجلاس ہوا۔

    اجلاس میں سانحہ ساہیوال کے مقتول خلیل کے بھائی جلیل اور مقتول ذیشان کی والدہ زبیدہ بی بی بھی اور بھائی موجود تھا۔

    اس موقع پر سانحہ ساہیوال میں جاں بحق افراد کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی جبکہ سیکرٹری کمیٹی نے سینیٹ میں پاس کی گئی رولنگ پڑھ کرسنائی۔

    چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ساہیوال واقعے کوٹارگٹ کلنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ مارے گئے ان کوشہید کہوں گا، کوئی چیزچھپنےنہیں دیں گے، متاثرہ خاندان کوتحفظ دیں گے۔

    سینیٹرجاوید عباسی نے کہا کہ کیس میں پولیس ملوث ہے، کسی دہشت گرد نے نہیں مارا، ہم پولیس کی کسی انکوائری کو نہیں مانیں گے۔

    جاوید عباسی نے کہا کہ انکوائری کمیٹی پولیس اہلکاروں کو بچانے کی کوشش کرے گی، کمیٹی آج بھی کس قانون کے تحت کام کر رہی ہے؟۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہائی کورٹ کے دوججوں پرمشتمل کمیشن بنا یا جائے۔

    چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹررحمان ملک نے کہا کہ کمیٹی باقاعدہ طور پر جے آئی ٹی کو مسترد کرتی ہے، عدالتی کمیشن بنانا اختیارمیں ہے توحکومت کیوں نہیں بنا رہی۔

    اجلاس کے دوران ذیشان کی والدہ نے کہا کہ میرا بیٹا دہشت گرد تھا تو زندہ کیوں نہ پکڑا، بھارتی دہشت گرد زندہ گرفتار ہوسکتا ہے تو ذیشان کیوں نہیں؟۔

    مقتول ذیشان کی والدہ نے کہا کہ میرے بیٹے نے آئی سی ایس کمپوٹرسائنسز میں کیا تھا، وہ لیکچر بھی دیتا تھا، پرچون اورتھوک کا کام کرتا اور کمپیوٹر بیچتا تھا۔

    ذیشان کے بھائی نے کہا کہ جب ڈولفن فورس کے لیے درخواست دی تودو بارتصدیق ہوئی، ایک بار بھرتی کے لیے درخواست کے وقت اوردوسرے بار تربیت پوری کرنے پر تصدیق ہوئی، میرے فارم میں بھائی کے شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی لگی تھی۔

    اسلام آباد روانگی سے قبل سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندانوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران واقعے کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل اور معاملہ فوجی عدالت بھیجنے کا مطالبہ کیا۔

    سانحہ ساہیوال: مقتول خلیل کے بھائی کا جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کا اظہار

    سانحہ ساہیوال میں جاں بحق افراد کی پوسٹ مارٹم اور زخمیوں کی میڈیکل رپورٹ نے پولیس کے دعوؤں کی قلعی کھول دی۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ‌ کے مطابق چاروں افراد کو بہت قریب سے گولیاں ماری گئیں، قریب سے گولیاں مارنے سے چاروں افراد کی جلد مختلف جگہ سے جل گئی۔

    ساہیوال: مبینہ جعلی مقابلے میں دوخواتین سمیت 4 افراد ہلاک، بچہ زخمی

    یاد رہے کہ 19 جنوری کو سی ٹی ڈی نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک کار پراندھا دھند فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 3 بچے زخمی ہوئے تھے۔

    عینی شاہدین کے مطابق کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی، گاڑی سے اسلحہ نہیں بلکہ کپڑوں کے بیگ ملے۔

  • سانحہ ساہیوال: مقتول خلیل کے بھائی کا جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کا اظہار

    سانحہ ساہیوال: مقتول خلیل کے بھائی کا جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کا اظہار

    لاہور: سانحہ ساہیوال میں بے گناہ مارے جانے والے خلیل کے بھائی جلیل کا کہنا ہے کہ حساسیت کے مطابق کیس فوجی عدالت میں چلنا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں مقتول خلیل کے بھائی جلیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھمکیوں سے متعلق وکیل کا دعویٰ خود ساختہ تھا، آئندہ قانونی کارروائی کے لیے نئے قانونی ماہر سے رابطہ کرلیا گیا ہے۔

    جلیل نے کہا کہ جےآئی ٹی سے بہترتھا جوڈیشل کمیشن بنایا جاتا، جے آئی ٹی کی تحقیقات سےمطمئن نہیں، حساسیت کے مطابق کیس فوجی عدالت میں چلنا چاہیے۔

    مقتول خلیل کے بھائی نے مزید کہا کہ پولیس اہلکاروں کے خلاف پولیس کی ہی تحقیقات حقائق پرمبنی نہیں ہوں گی۔

    دوسری جانب مقتول ذیشان کی والدہ اور بھائی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیس کو فوجی عدالت میں چلانے کا مطالبہ کیا۔

    مقتول ذیشان کی والدہ نے کہا کہ حکومتی عہدیداروں کے متحرک ہونے سے انصاف کی امید پیدا ہوئی ہے۔

    ساہیوال: مبینہ جعلی مقابلے میں دوخواتین سمیت 4 افراد ہلاک، بچہ زخمی

    یاد رہے کہ 19 جنوری کو سی ٹی ڈی نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک کار پراندھا دھند فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 3 بچے زخمی ہوئے تھے۔

    عینی شاہدین کے مطابق کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی، گاڑی سے اسلحہ نہیں بلکہ کپڑوں کے بیگ ملے۔

  • سانحہ ساہیوال: پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات، مقتولین کو قریب سے نشانہ بنایا گیا

    سانحہ ساہیوال: پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات، مقتولین کو قریب سے نشانہ بنایا گیا

    لاہور: سانحہ ساہیوال سے متعلق جے آئی ٹی کو  جاں بحق افراد کی مصدقہ پوسٹ مارٹم میڈیکل رپورٹ موصول ہوگئی.

    تفصلات کے مطابق سانحہ ساہیوال میں ہلاک ہونے والے افراد کی پوسٹ مارٹم اور  زخمیوں کی میڈیکل رپورٹ نے پولیس کے دعوؤں کی قلعی کھول دی۔

    [bs-quote quote=”جاں بحق ہونے والے چاروں افراد کو سر میں گولیاں ماری گئیں، 13 سال کی اریبہ کو 6 گولیاں لگیں” style=”style-7″ align=”left” author_name=”پوسٹ مارٹم رپورٹ”][/bs-quote]

    پوسٹ مارٹم رپورٹ‌کے مطابق چاروں افراد کو بہت قریب سے گولیاں ماری گئیں، قریب سے گولیاں مارنے سے چاروں افراد کی جلد مختلف جگہ سے جل گئی.

    رپورٹ میں‌ انکشاف ہوا کہ جاں بحق ہونے والے چاروں افراد کو سر میں گولیاں ماری گئیں، 13 سال کی اریبہ کو 6 گولیاں لگیں، جس سے اس کی پسلیاں ٹوٹ گئیں.

    اریبہ کو سینے میں دائیں اوربائیں بھی گولیاں لگیں، نبیلہ کو4 گولیاں لگیں، ایک گولی سرمیں لگی.

    مزید پڑھیں: سانحہ ساہیوال، سی ٹی ڈی کی جانب سے کوئی دھمکی آمیز کال موصول نہیں ہوئی:‌ جلیل

    پوسٹ مارٹم رپورٹ خلیل کو 11 گولیاں لگیں، سرمیں بھی ایک گولی لگی، ڈرائیورنگ سیٹ پر بیٹے ذیشان کو 13 گولیاں لگیں، ذیشان کے سرمیں لگنےوالی گولی سےہڈیاں باہر آگئیں.

    رپورٹ نے ایک اور جھوٹ بے نقاب کر دیا، چھ سالہ زخمی  منیبہ کے ہاتھ میں شیشہ نہیں، بلکہ گولی لگی تھی، جو آر پار ہوگئی، ننھے عمیر کو لگنے والی گولی داہنی ران چیرتی ہوئی نکل گئی۔

    یاد رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال میں‌ ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا، جب سی ٹی ڈی اہل کاروں‌کی جانب سے ایک گاڑی پر فائرنگ کی گئی، جس میں‌چار افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے.

  • سانحہ ساہیوال، سی ٹی ڈی کی جانب سے کوئی دھمکی آمیز کال موصول نہیں ہوئی:‌ جلیل

    سانحہ ساہیوال، سی ٹی ڈی کی جانب سے کوئی دھمکی آمیز کال موصول نہیں ہوئی:‌ جلیل

    ساہیوال: سانحہ سوہیوال میں بے گناہ مارے جانے والے خلیل کے بھائی جلیل نے دھمکی آمیز کالز کی تردید کر دی.

    تفصیلات کے مطابق جلیل نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ سی ٹی ڈی کی جانب سے ہمیں کوئی دھمکی آمیز کال موصول نہیں ہوئی.

    جلیل کا کہنا تھا کہ ہم اپناوکیل تبدیل کر رہے ہیں،شہبازگیلانی اب ہمارا وکیل نہیں ہوگا، ہمیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی جانب سے فون آیا ہے، جلداسلام آبادملاقات کے لئے جائیں گے.

    یاد رہے کہ 19 جنوری کو  ساہیوال میں‌ ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا، جب سی ٹی ڈی اہل کاروں‌کی جانب سے ایک گاڑی پر فائرنگ کی گئی، جس میں‌چار افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے.

    اہل کاروں‌ نے خلیل کے تین بچوں کو پیٹرول پمپ پر چھوڑ دیا، جنھیں اسپتال پہنچایا گیا، وہیں سے یہ خبر میڈیا میں آئی اور  واقعے پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل آیا، وزیر اعظم نے واقعے کا نوٹس لیا اور اس پر جے آئی ٹی تشکیل دی گئی.

    مزید پڑھیں: سانحہ ساہیوال:عینی شاہدین ٹھوس ثبوت اور ویڈیو کلپس کے ساتھ آج بیانات ریکارٖڈ کرائیں، جے آئی ٹی کی ہدایت

    خیال رہے کہ آج متاثرہ خاندان کے وکیل کی جانب سے یہ سنسنی خیز انکشاف کیا گیا تھا کہ مرحوم خلیل کے خاندان کو سی ٹی ڈی کی جانب سے دھمکیاں دی جارہی ہیں، البتہ اب خلیل کی جانب سے اس کی مکمل طور پر تردید کی گئی ہے.

  • سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندانوں کو پولیس اسلام آباد کیوں لے کر گئی؟ اور کس نے بلایاتھا؟

    سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندانوں کو پولیس اسلام آباد کیوں لے کر گئی؟ اور کس نے بلایاتھا؟

    اسلام آباد : سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندانوں کو اسلام آبادکس نے بلایا تھا؟ گتھی الجھ گئی، ترجمان چئیرمین سینیٹ نے متاثرہ فیملی کے ساتھ ملاقات طےکیے جانے کی تردید کردی اور کہا متاثرہ خاندان کو نہیں بلایا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندانوں کو پولیس اسلام آباد کیوں لے کر گئی؟ اور کس نے بلایاتھا؟معمہ حل نہ ہوسکا، ترجمان چئیرمین سینیٹ نے متاثرہ فیملی کے ساتھ ملاقات طے کیے جانے کی تردیدکردی۔

    ترجمان نے کہا چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے متاثرہ خاندان کو نہیں بلایا تھا اور نہ ہی خلیل کے اہلخانہ کی جانب سے ملاقات کا کوئی پیغام ملا، پولیس متاثرہ خاندان کو اسلام آباد کیوں لائی وضاحت لی جائےگی۔

    سانحہ ساہیوال ، فرانزک لیب کو مکمل ثبوت فراہم نہ کرنے کا انکشاف


    دوسری جانب سانحہ کی تحقیقات سست روی کاشکار ہے، فرانزک لیب کو مکمل ثبوت فراہم نہ کرنے کا انکشاف ہواہے، فرانزک لیب نے جےآئی ٹی کو اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا، لیب کے ڈی جی ڈاکٹراشرف کا کہنا ہے کہ واقعےمیں استعمال اسلحہ تاحال فراہم نہیں کیاگیا، جس کے بغیر رپورٹ کی تیاری ممکن نہیں ہے، پولیس نے پنجاب فرانزک لیب کو صرف گولیوں کے خول اور متاثرہ گاڑی بھیجی تھی۔

    گذشتہ روز سانحہ ساہیوال کے مقتول ذیشان اور خلیل کے اہل خانہ اسلام آباد پہنچے تھے، جہاں صدرڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات متوقع تھی تاہم ملاقات نہ ہوسکی۔

    یاد رہے 24 جنوری کو وزیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت پنجاب پولیس اور ساہیوال واقعے پر اہم اجلاس منعقد ہوا تھا ، جس میں پنجاب پولیس میں اصلاحات لانے کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔

    مزید پڑھیں : ساہیوال واقعے پر اجلاس، حکومت کا پنجاب پولیس میں اصلاحات لانے کا فیصلہ

    اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کے زیرِ صدارت مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس میں ساہیوال واقعے پرجوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا، اجلاس میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ انسانی المیہ ہےاس کومثالی بنائیں گے، اپوزیشن کےمطالبے پرجوڈیشل کمیشن بنانے پرتیارہیں اپوزیشن اپنےممبرز دیناچاہتی ہےتو دے سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی جبکہ سی ٹی ڈی نے متضاد بیان دیا تھا۔

    بعد ازاں ساہیوال واقعے پر وزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی۔

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

  • سانحہ ساہیوال میں فائرنگ کا حکم  کس نے دیا؟ اہم انکشاف سامنے آگیا

    سانحہ ساہیوال میں فائرنگ کا حکم کس نے دیا؟ اہم انکشاف سامنے آگیا

    لاہور:‌ سانحہ ساہیوال سے متعلق ایک اور انکشاف سامنے آیا ہے، فائرنگ کا حکم کس نے دیا،  اے آر وائی نیوز نے پتا لگا لیا.

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال میں انکشافات کا سلسلہ جاری ہے، ذیشان، خلیل کی گاڑی پر فائرنگ کا حکم ایس ایس پی جواد قمر نے دیا تھا.

    ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی ذیشان کو  زندہ پکڑنا ہی نہیں چاہتی تھی، کارمیں سوار افراد کو گولی مارنے کا حکم ایس ایس پی جواد قمر نے دیا تھا.

    موصولہ اطلاعات کے مطابق ایس ایس پی جواد قمرکچھ دیر  بعد جائے وقوعہ پر پہنچے، جائے وقوعہ کی فوٹیج میں جواد قمرکی موجودگی کی نشان دہی کرلی گئی.

    فوٹیج کے مطابق ایس ایس پی جوادقمرجائے وقوعہ پہنچنےکے بعد کار سے سامان نکلواتے رہے، جوا د قمر کے احکامات پر ہی لاشوں کوپولیس کی گاڑی میں رکھا گیا.

    جواد قمر نے لاشوں کو اسپتال کی بجائے پولیس لائنز  بھجوانے کا حکم دیا، 6 گھنٹے بعد پولیس نے لاشوں کو اسپتال منتقل کیا.

    مزید پڑھیں: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کے لئے 2رکنی بنچ تشکیل دے دیا

    ذرائع کے مطابق حکام نے ایس ایس پی سی ٹی ڈی کی شمولیت کا معاملہ گول کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے، پولیس افسران پیٹی بھائی کو بچانےکےلیےمتحرک ہوگئے.

    خیال رہے کہ جے آئی ٹی نے 13 عینی شاہدین، 7 سی ٹی ڈی اہل کاروں کے بیانات قلم بند کر لیے ہیں.