Tag: sahiwal

  • ساہیوال واقعہ: قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی 30 دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

    ساہیوال واقعہ: قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی 30 دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ساہیوال واقعے پر آئی جی پنجاب جاوید امجد سلیمی کو 30 دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا جس میں آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی سمیت پولیس کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

    کمیٹی کے آج کے ایجنڈے سے تمام نکات کو مؤخر کر دیا گیا، چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ آج ساہیوال واقعے پر بات ہوگی کیونکہ یہ اہم ہے۔

    اجلاس میں آئی جی پنجاب نے قائمہ کمیٹی کو سانحہ ساہیوال پر بریفنگ دی۔ آئی جی پنجاب نے بتایا کہ یقین ہوگیا کہ خلیل کی فیملی بے گناہ ہے تو فوری طور پر اہلکاروں کو گرفتار کیا، سی ٹی ڈی کے تمام افسران کو او ایس ڈی کر دیا گیا ہے۔

    بریفنگ میں کہا گیا کہ انکوائری کے نتیجے میں تمام حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں گے۔ سی ٹی ڈی انتہائی خطرناک گروہ کا پیچھا کر رہی تھی، جے آئی ٹی ذیشان سے متعلق تمام شواہد اکٹھا کرے گی۔

    آئی جی پنجاب نے کہا کہ سی ٹی ڈی کے اس واقعے سے ہماری کمر ٹوٹی ہے، ہم نے سی ٹی ڈی کے ذریعے کئی اہم اہداف بھی حاصل کیے۔

    سیکریٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ ذیشان دہشت گردوں کا ساتھی تھا، اخذ کرلیا گیا کہ گاڑی میں موجود تمام لوگ دہشت گرد ہوں گے، سی ٹی ڈی کا ٹارگٹ ذیشان تھا۔

    انہوں نے کہا کہ جس طرح واقعہ ہوا ہے ایسا نہیں ہونا چاہیئے تھا، تحقیقات جاری ہیں مزید چیزیں شیئر نہیں کرنی چاہئیں۔

    اجلاس کے دوران آئی جی پنجاب اور کمیٹی ارکان کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی، ارکان کمیٹی نے آئی جی پنجاب پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ان کی بریفنگ پر عدم اطمینان ظاہر کیا۔

    کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ لگتا ہے سانحہ ساہیوال کے ذریعے ملک کے خلاف سازش کی جارہی ہے۔ قائمہ کمیٹی نے آئی جی پنجاب کو 30 دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

  • ساہیوال واقعہ، وزیراعلیٰ پنجاب نے جےآئی ٹی سربراہ کو میڈیا بیانات سے روک دیا

    ساہیوال واقعہ، وزیراعلیٰ پنجاب نے جےآئی ٹی سربراہ کو میڈیا بیانات سے روک دیا

    لاہور: سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی کے پاس رپورٹ تیار کرنے کی مہلت ختم ہوگئی، البتہ رپورٹ اب تک پیش نہیں‌ کی جاسکی.

    تفصیلات کے مطابق جےآئی ٹی نے ابھی تک رپورٹ کو حتمی شکل نہیں دی اور گاڑی کافرانزک کرانے کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع کے مطابق جےآئی ٹی رپورٹ کی تیاری کے لئے مزید وقت مانگ سکتی ہے.

    جے آئی ٹی سربراہ کا موقف

    اس ضمن میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) کے سربراہ سید اعجاز شاہ کا موقف  سامنا آیا ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ اتنے بڑے واقعے کی حتمی رپورٹ آج دینا ممکن نہیں.

    جے آئی ٹی سربراہ کے مطابق بڑے کیس کی تحقیقات دو یا تین دن میں نہیں ہوسکتی، عینی شاہدین کےبیان پرنتیجہ اخذنہیں کرسکتے.

    وزیر اعلیٰ کا اظہار برہمی اور  سرزنش

    دوسری وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے تحقیقاتی ٹیم کومزید وقت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انصاف کی راہ میں ایک لمحے کی تاخیربرداشت نہیں کریں گے.

    وزیراعلیٰ پنجاب نے جےآئی ٹی کے سربراہ سیداعجازشاہ سے رابطہ بھی کیا، جس میں‌ میڈیا بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حساس معاملہ ہےبیان بازی سے گزیز کریں.

    اب کیا ہوگا؟

    ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے اعجازشاہ کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے.

    رپورٹ میں ابہام پایاگیاتوانکوائری جوڈیشل کمیشن کوریفرکرنے کا امکان ہے، وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبائی وزرا سے معاملے پرمشاورت شروع کردی.

  • سانحہ ساہیوال: گورنرپنجاب کی مقتول خلیل کے گھر آمد، لواحقین سے تعزیت

    سانحہ ساہیوال: گورنرپنجاب کی مقتول خلیل کے گھر آمد، لواحقین سے تعزیت

    لاہور: گورنرپنجاب چوہدری سرور نے مقتول خلیل کے گھر پہنچ کر لواحقین سے تعزیت کی اور انصاف کی بھی یقین دہانی کرائی۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب چوہدری سرور نے سانحہ ساہیوال میں سی ٹی ڈی اہلکاروں ہاتھوں قتل ہونے والے خلیل کے گھر پہنچ کر لواحقین سے تعزیت کی اور انصاف کی فراہمی کی بھی یقین دہانی کرائی۔

    اس موقع پر گورنرپنجاب کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر وہ مقتول کے گھر آئے ہیں، ساہیوال میں جو ظلم و بربریت ہوئی اس پر وزیراعظم کا پیغام لے کر آیا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ ریاست لواحقین کے ساتھ کھڑی ہے، جو آنسو بچوں کی آنکھوں میں دیکھے ان کا کفارہ انصاف دلا کر کریں گے۔

    چوہدری سرور کا کہنا تھا کہ انصاف دلانے کے لیے تحریک انصاف کے ورکرز کی جانب سے دباؤ ہے، وورکرز نے دباؤ ڈالا ہے کہ بے گناہ فیملی کو انصاف نہ ملا تو ہم راہیں جدا کر لیں گے۔

    سانحہ ساہیوال: جے آئی ٹی کی تفتیش شروع، سی ٹی ڈی اہل کاروں سے پوچھ گچھ

    خیال رہے کہ بچی سمیت چار افراد کے قتل کی تفتیش کے لیے بننے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے کام شروع کر دیا، جے آئی ٹی نے سی ٹی ڈی اہل کاروں سے پوچھ گچھ کی۔

    واضح رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے قطر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ساہیوال واقعے کے ذمے داروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائی گی۔

    وزیرِ اعظم عمران خان نے واضح کیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں ٹھوس قدم اٹھایا جائے گا۔

  • ساہیوال جیسے واقعات دنیا بھر میں ہوتے ہیں، گورنر پنجاب

    ساہیوال جیسے واقعات دنیا بھر میں ہوتے ہیں، گورنر پنجاب

    میرپور: گورنر پنجاب چوہدری سرور نے کہا ہے کہ ساہیوال واقعے کی وجہ سے کاؤنٹرٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی پر تنقید نہیں ہونی چاہیے، اس طرح کے واقعات دنیا بھر میں ہوتے ہیں، حکومت نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے برطانوی رکن پارلیمنٹ لارڈ نذیر کے ہمراہ آزاد کشمیر کے علاقے میرپور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ ساہیوال واقعہ کی تحقیقات کےلئے حکومت نےجےآئی ٹی بنادی جس میں اہم اداروں کے افسران بھی شامل ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ساہیوال واقعےمیں مارےجانے والے افراد واقعی بےگناہ تھے،جس پر سب کو ہی دکھ اور صدمہ پہنچا، حکومت واقعے کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں ضرور لائے گی۔

    مزید پڑھیں: ساہیوال آپریشن 100 فیصد ٹھوس شواہد بنیاد پر کیا گیا، جے آئی ٹی کا مؤقف تسلیم کریں گے، وزیرقانون پنجاب

    اُن کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی نے صوبے سے دہشت گردی کا قلع قمع کیا، ایک واقعہ کو بنیاد پر کر کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی مجموعی کارکردگی پر تنقید نہیں ہونی چاہیے کیونکہ دیگر صوبوں کی طرح پنجاب میں فوج اور رینجرزکونہیں بلایاگیا۔

    گورنر پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ ساہیوال جیسے واقعات پوری دنیا میں رونما ہوتے ہیں، واقعے کی تفتیش اور تحقیقات کرنا اصل معاملہ ہے جس کے لیے حکومت نے جے آئی ٹی تشکیل دے دی۔

    قبل ازیں وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ساہیوال واقعے میں ذیشان نامی دہشت گرد مارا گیا جس کی مانیٹرنگ جاری تھی، اگر سی ٹی ڈی کارروائی نہ کرتی تو کئی معصوم شہریوں کی جان جاسکتی تھی۔ اُن کا کہنا تھا کہ گاڑی میں سے اسلحہ، گولہ بارود، ہینڈ گرنیڈ اور خود کش جیکٹس بھی برآمد ہوئیں جبکہ سیف سٹی کیمروں میں گاڑی کی نقل و حرکت بھی محفوظ ہیں، سی ٹی ڈی نے 100 فیصد ٹھوس شواہد کی بنیاد پر کارروائی کی۔

    یہ بھی پڑھیں: ساہیوال میں سی ٹی ڈی کے مبینہ مقابلے کی ایف آئی آر درج

    دوسری جانب ساہیوال واقعے میں سی ٹی ڈی کا نشانہ بننے والی گاڑی کی ایک اور فوٹیج سامنے آگئی جو ٹول پلازہ کے قریب لی گئی ہے۔

    فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گاڑی کے شیشوں سے اندر بیٹھے افراد واضح دکھائی دے رہے ہیں جبکہ سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا تھا کہ گاڑی کے شیشے رنگین تھے جس کی وجہ سے انہیں کوئی نظر نہیں آیا۔

  • ساہیوال آپریشن 100 فیصد ٹھوس شواہد بنیاد پر کیا گیا، جے آئی ٹی کا مؤقف تسلیم کریں گے، وزیرقانون پنجاب

    ساہیوال آپریشن 100 فیصد ٹھوس شواہد بنیاد پر کیا گیا، جے آئی ٹی کا مؤقف تسلیم کریں گے، وزیرقانون پنجاب

    لاہور: وزیرقانون پنجاب راجہ بشارت نے کہا ہے کہ ساہیوال آپریشن میں داعش سے تعلق رکھنے والا ذیشان نامی دہشت گرد مارا گیا، ابھی کسی کو چارج شیٹ نہیں کررہے، سی ٹی ڈی نے 100 فیصد ٹھوس شواہد کی بنیاد پر آپریشن کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرقانون پنجاب نے دیگر صوبائی وزراء کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’13 جنوری کو دہشت گردوں کی گاڑی کو سیف سٹی کیمروں نے محفوظ کیا، ذیشان کی گاڑی بھی انہی کی گاڑیوں میں شامل تھی، 13 سے 18 جنوری تک سیف سٹی کیمروں کا معائنہ کیا گیا‘۔

    راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ ذیشان کےدہشت گردوں کےساتھ کام کرنےکی تصدیق کی گئی، انٹیلی جنس کےمطابق دہشت گرد گاڑی میں بارودلےجارہےتھے، سی ٹی ڈی اہلکاروں نے جب گاڑی کو روکا تو اُن پر فائرنگ کی گئی، ذیشان گاڑی خود چلا رہا تھا اور شیشے کالے تھے اسی وجہ سے خلیل کی فیملی کو نقصان پہنچا۔

    وزیرقانون کا کہنا تھا کہ فائرنگ کیوں کی گئی اس کاتعین کرناابھی باقی ہے البتہ سی ٹی ڈی اہلکاروں نے گاڑی سے اسلحہ، بارود، ہینڈ گرنیڈ و دیگر اشیاڑ برآمد کیں، اگر دہشت گردوں کا پیچھا نہ کیا جاتا تو پنجاب میں بڑی تباہی ہوسکتی تھی،  ساہیوال آپریشن انٹیلی جنس بنیادوں پر کیا گیا جس میں معصوموں کی جانیں بچائی گئیں البتہ خلیل فیملی کے نقصان کی وجہ سے آپریشن کی حیثیت چیلنج ہوگئی۔

    راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ ساہیوال واقعے پرجتنابھی افسوس کیاجائےکم ہے، وزیراعظم اوروزیراعلیٰ پنجاب نےساہیوال واقعےکاسخت نوٹس لیا، پنجاب حکومت نےمشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دےدی اور وزیراعلیٰ نے ساہیوال اسپتال جاکر بچوں کی عیادت کی اور خلیل کے بھائی سے بھی ملاقات کی، واقعےکی ایف آئی آردرج ہوچکی، سی ٹی ڈی اہلکاروں کےسپروائزرکو معطل اوراہلکاروں کوحراست میں لے لیا گیا‘۔

    وزیرقانون کا کہنا تھا کہ ’حکومت نے متاثرہ خاندان کی امداداوربچوں کےتعلیمی اخراجات اٹھانےکااعلان کیا مگر مالی امدادکسی انسانی زندگی کامداوانہیں، حکومت خلیل کےبچوں کوتنہانہیں چھوڑےگی‘۔

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ سیف سٹی کیمروں کی فوٹیج میڈیانمائندوں کودکھائیں گے، حساس اداروں کی کوشش ہوتی ہےآپریشن ایسی جگہ کیاجائےجہاں کوئی اورنقصان نہ ہو، سی ٹی ڈی اہلکار خلیل کی فیملی کونقصان نہیں پہنچاناچاہتےتھے، واقعےکے بہت سے پہلوؤں کاجےآئی ٹی کو تعین کرناہے، واقعے پر حکومت کو بھی احساس ہے۔

    راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ جےآئی ٹی رپورٹ پرمن و عن عمل کیاجائےگا، کیس میں انصاف کے تقاضوں کوپورا کرناہے، جوذمہ دارہیں انہیں کیفرکردارتک پہنچایاجائےگا، جےآئی ٹی کی رپورٹ2دن میں آجائےگی، ہم سی ٹی ڈی کا نہیں جے آئی ٹی کامؤقف تسلیم کریں گے۔

  • ساہیوال واقعہ: سی ٹی ڈی نے گجرانوالہ میں ہلاک دو ملزمان کو ذیشان کا ساتھی قرار دے دیا

    ساہیوال واقعہ: سی ٹی ڈی نے گجرانوالہ میں ہلاک دو ملزمان کو ذیشان کا ساتھی قرار دے دیا

    گجرانوالہ: انسداد دہشت گردی فورس نے پنجاب کے شہر گجرانوالہ میں مبینہ مقابلے میں ہلاک ہونے والے دونوں ملزمان کو ساہیوال واقعے میں جاں بحق ذیشان کا ساتھی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گجرانوالہ میں انسداد دہشت گردی فورس سے مقابلے میں 2 ملزمان کی ہلاکت سے قبل ساہیوال میں مبینہ جعلی مقابلے میں سی ٹی ڈی نے دو خواتین سمیت 4 افراد موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    سی ٹی ڈی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ گجرانوالہ میں ہلاک دونوں ملزمان ساہیوال واقعے میں جاں بحق ذیشان کے ساتھی تھے، دہشتگردوں نے لاہور میں ذیشان کے گھر پناہ لے رکھی تھی۔

    سی ٹی ڈی کے مطابق ذیشان کی اطلاع ملتے ہی دہشت گرد اس کے گھر سے فرار ہوئے، دونوں دہشت گرد گوجرانوالہ میں فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہوئے، ذیشان کے گھر سے دہشتگردوں کا حساس اداروں کی مدد سے سراغ لگایا گیا۔

    گوجرانوالہ: سی ٹی ڈی کا ایک اور مقابلہ، 2 مبینہ دہشت گرد ہلاک

    ہلاک دہشت گردوں نے خودکش جیکٹس پہن رکھی تھیں، خلیل کی فیملی کو ذیشان سے متعلق کچھ معلوم نہیں تھا، ذیشان کا مقصد متاثرہ فیملی کی مدد سے دھماکا خیزمواد خانیوال پہنچانا تھا۔

    انسداد دہشت گردی فورس نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ذیشان کے ہمراہ موٹرسائیکل سوار دہشت گرد بھی موجود تھے، سی ٹی ڈی ایک سال سے ان دہشت گردوں کا سراغ لگا رہی تھی۔

    ساہیوال: مبینہ جعلی مقابلے میں دوخواتین سمیت 4 افراد ہلاک، بچہ زخمی

    خیال رہے کہ گجرنوالہ میں ہلاک دہشت گردوں کی شناخت عبد الرحمان اور کاشف کے ناموں سے ہوئی ہے، ذرائع کے مطابق ہلاک دہشت گردوں نے خود کش جیکٹس پہنی ہوئی تھیں، عبد الرحمان جسٹس (ر) تصدق جیلانی کے بھیجتے کے قتل میں ملوث تھا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل ساہیوال میں انسدادِ دہشت گردی کے مبینہ جعلی مقابلے میں 2 خواتین سمیت 4 افراد مارے گئے، گاڑی میں موجود ایک بچہ بھی زخمی ہوا، عینی شاہدین نے سی ٹی ڈی سے متزاد بیان دے دیا۔

  • ساہیوال میں پولیس فائرنگ سے ہلاکتیں : مظاہرین نے لاہور میں احتجاج ختم کردیا

    ساہیوال میں پولیس فائرنگ سے ہلاکتیں : مظاہرین نے لاہور میں احتجاج ختم کردیا

    لاہور: ساہیوال میں پولیس کی فائرنگ سے چار افراد کی ہلاکت کے واقعے کیخلاف فیروز پورروڈ پر لواحقین اور اہل علاقہ کا احتجاج انتطامیہ سے مذاکرات کے بعد ختم ہوگیا، وزیر اعظم عمران خان نے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق ساہیوال میں پولیس کی فائرنگ سے چار افراد کی ہلاکت کے خلاف کیا جانے والا احتجاج ختم کردیا گیا، مظاہرین سے ایم پی اے رمضان صدیق ، ڈی ایس پی ماڈل ٹاؤن نے مذاکرات کیے جس بعد مظاہرین منتشر ہوگئے اور فیروز پور روڈ کو ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا۔

    پولیس حکام نے اہل خانہ کو چاروں جاں بحق افراد کی لاشیں سپرد کرنے کی یقین دہانی کرادی، ڈی ایس پی نے یقین دہانی کرائی کہ ایس ایچ او کوٹ لکھپت اہل خانہ کےساتھ ساہیوال جائیں گے۔

    دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارسے رابطہ کیا اور ساہیوال واقعے پر رپورٹ طلب کرلی، وزیراعظم کی ہدایت کی کہ واقعے کی مفصل اور شفاف تحقیقات کرائی جائیں تاکہ واقعے کے حقائق واضح ہوں۔

    یاد رہے کہ آج انسدادِ دہشت گردی کے مبینہ جعلی مقابلے میں دو خواتین سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے تھے، گاڑی میں موجود ایک بچہ بھی زخمی ہوا، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بنایات میں واضح تضادات ہیں۔

    واقعے کے بعد اہل خانہ اور علاقہ مکینوں کی جانب سے فیروزپور پر احتجاج کیا گیا، مظاہرین نے فیروزپور روڈ بلاک کرکے شاہراہ کو ٹریفک کیلئے بند کردیا۔

    مزید پڑھیں: ساہیوال واقعہ پر وزیر اعظم نے نوٹس لے لیا، وزیر اعلیٰ پنجاب سے رپورٹ طلب، جے آئی ٹی تشکیل

    پولیس مارے جانے والے شخص کے بھائی کا کہنا ہے کہ ہم تین گاڑیوں پر لاہورسے بورے والا شادی میں جارہے تھے، جب ہم قادر آباد پہنچے تو بھائی کا فون بند ملا۔

    بھائی کا کہنا تھا کہ تھوڑی دیربعد رشتہ دارنے فون کرکے بتایا پولیس مقابلےمیں بھائی کو مار دیا، اگر وہ دہشت گرد تھے، تو مجھے بھی مار ددیتے، ہلاک ہونے والے چاروں افراد کا تعلق لاہورکے علاقے طارق آباد سے ہے۔

  • ساہیوال واقعہ: وزیر اعظم نے نوٹس لے لیا، وزیر اعلیٰ پنجاب سے رپورٹ طلب، جے آئی ٹی تشکیل

    ساہیوال واقعہ: وزیر اعظم نے نوٹس لے لیا، وزیر اعلیٰ پنجاب سے رپورٹ طلب، جے آئی ٹی تشکیل

    لاہور:‌ وزیراعظم عمران خان نے ساہیوال واقعےکا نوٹس لےلیا،  وزیر اعلیٰ پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی، آئی جی پنجاب نے واقعے کی تفتیش کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق  وزیر اعظم نے واقعہ کا نوٹس لے لیا، جے آئی تشکیل دے دی گئی، آئی جی پنجاب واقعے  کی براہ راست انکوائری کریں گے، قتل کے واقعےکی دونوں پہلوؤں سےتحقیقات کی جارہی ہیں۔

     ڈی آئی جی ذوالفقار حمید جے آئی ٹی کے سربراہ ہوں گے، پنجاب پولیس کے مطابق حساس اداروں کے نمائندے جے آئی ٹی کا حصہ ہوں گے، جےآئی ٹی تحقیقات مکمل کر کے3 روز میں رپورٹ پیش کرے گی.

    یاد رہے کہ آج انسدادِ دہشت گردی کے مبینہ جعلی مقابلے میں دو خواتین سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے تھے، گاڑی میں موجود ایک بچہ بھی زخمی ہوا، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بنایات میں واضح تضادات ہیں۔

    اہل خانہ کا احتجاج

    اس واقعے کے بعد اہل خانہ اور علاقہ مکینوں کی جانب سے فیروزپور پر احتجاج جاری ہے، مظاہرین نےفیروزپور روڈ بلاک کر دیا.

    مارے جانے والے شخص کے بھائی کا کہنا ہے کہ ہم تین گاڑیوں پر لاہورسے بورے والا شادی میں جارہے تھے، جب ہم قادر آباد پہنچے تو بھائی کا فون بند ملا.

    بھارئی کا کہنا تھا کہ تھوڑی دیربعد رشتہ دارنے فون کرکے بتایا پولیس مقابلےمیں بھائی کو مار دیا، اگر وہ دہشت گرد تھے، تو مجھے بھی مار دیے.

    ہلاک ہونے والے چاروں افراد کا تعلق لاہورکے علاقے طارق آباد سے ہے.

  • ساہیوال: مبینہ جعلی مقابلے میں دوخواتین سمیت 4 افراد ہلاک، بچہ زخمی

    ساہیوال: مبینہ جعلی مقابلے میں دوخواتین سمیت 4 افراد ہلاک، بچہ زخمی

    ساہیوال: انسدادِ دہشت گردی کے مبینہ جعلی مقابلے میں 2 خواتین سمیت 4 افراد مارے گئے، گاڑی میں موجود ایک بچہ بھی زخمی ہوا، عینی شاہدین نے سی ٹی ڈی سے متزاد بیان دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی فورس کا یہ مبینہ جعلی مقابلہ قادر آباد کے علاقے میں پیش آیا ، جہاں لاہور جانےوالی ایک گاڑی پر سی ٹی ڈی پولیس نے براہ راست فائرنگ کردی، عینی شاہدین کے مطابق مقابلے میں ہلاک ہونے والی خواتین کی عمریں 40 اور 13 سال ہیں۔

    زخمی بچے کا بیان


    ذرائع کے مطابق واردات میں زخمی ہونے والے بچے عمیرخلیل کا کہنا ہے کہ ’’ہم اپنے گاؤں بورے والا میں چاچو رضوان کی شادی میں جارہے تھے، فائرنگ میں مرنے والی میری ماں کانام نبیلہ ہےاوروالدکانام خلیل ہے۔مرنےوالی بہن کا نام اریبہ ہے‘‘۔

    بچے نے مزید بتایا ہے کہ ’’ہمارےساتھ پاپاکےدوست بھی تھے،جنہیں مولوی کہتےتھے۔ فائرنگ سے پہلے پاپا نے کہا کہ پیسےلےلو، لیکن گولی مت مارو۔ انہوں نے پاپا کو ماردیا اور ہمیں اٹھا کر لے گئے،پاپا،ماما،بہن اورپاپاکےدوست مارےگئے‘‘۔

    عینی شاہدین کا بیان


    عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ گاڑی میں ایک خاندان بچوں کے ساتھ سفر کررہا تھا ، ٹول پلازہ کے نزدیک پیچھے سے آنے والی سی ٹی ڈی کی موبائل نے ان پر بلا سبب فائرنگ کردی، فائرنگ کے نتیجے میں گاڑی میں موجود دو خواتین سمیت چار افراد موقع پر ہی مارے گئے ، جبکہ چار میں سے ایک بچہ زخمی ہوا ہے، باقی تین محفوظ رہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمی بچے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ لاہور ایک شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے جارہے تھے ، واقعے میں نشانہ بننے والے خاندان کی گاڑی اور بچے سی ٹی ڈی کی تحویل میں ہیں اور انہیں کسی سے بھی ملنے نہیں دیا جارہا۔

    دوسری جانب سی ٹی ڈی پولیس نے مقابلے پر اپنا موقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ خفیہ اطلاع تھی کہ شاہد جبار اور عبدالرحمن نامی دو دہشت گرد جن کا نام ریڈ بک میں شامل ہے ، ساہیوال کی جانب سفر کررہے ہیں۔ ساہیوال ٹول پلازہ کی جانب ایک گاڑی اور موٹر سائیکل کو روکنے کی کوشش کی تو دہشت گردوں نے فائرنگ کردی۔

    دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں خواتین سمیت چار افراد مارے گئے ، جبکہ ان کے تین ساتھ فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، سی ٹی ڈی کی ٹیم باقی بچ جانے والے دہشت گردوں کو ٹریس کررہی ہے۔

    سی ٹی ڈی حکام کا موقف


    سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی15جنوری کوفیصل آبادمیں کیےگئےآپریشن کاتسلسل ہے،شاہدجباراورعبدالرحمان کوٹریس کیاجارہاتھا۔دہشت گرد پولیس چیکنگ سےبچنےکےلیےاپنےخاندان کےہمراہ تھے۔

    متعلقہ تھانے کی پولیس نے اس تمام معاملے پر فی الحال اپنا موقف دینے سے گریز کیا ہے ، ان کا کہنا ہے کہ وہ فی الحال تحقیقات کررہے ہیں کہ واقعہ کس طرح پیش آیا اور کو ن سے عناصر اس میں ملوث ہیں۔

    یاد رہے کہ چار روز قبل فیصل آبا د میں سی ٹی ڈی اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا جس میں عدیل اور عمان نامی دو دہشت گرد مارے گئے تھے، ہلاک ہونے والے دہشت گرد ملتان میں حساس ادارے کے افسران کے قتل میں ملوث تھے۔

    سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ عبدالحفیظ نامی ایک دہشت گر د فیصل آباد میں اور ذیشان نامی ایک دہشت گرد ساہیوال میں مقابلے میں ماراگیا تھا، شاہد اور عبد الرحمن انہی کے ساتھی تھے اور ان دہشت گردوں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم کے نیٹ ورک سے تھا۔

    فیصل آباد مقابلہ


    دہشت گرد سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹےعلی حیدر گیلانی کے اغوا میں بھی ملوث تھے، اور انہوں نے نے امریکی شہری وارن وائنسٹائن کو بھی اغوا کیا تھا۔

    سی ٹی ڈی پولیس نے ہشت گردوں کے قبضے سے خودکش جیکٹس، اسلحہ اور دستی بم سمیت دیگر سامان بھی برآمد کیا تھا۔

  • ساہیوال میں تھپڑمارنے کا انوکھا مقابلہ

    ساہیوال میں تھپڑمارنے کا انوکھا مقابلہ

    ساہیوال: صوبہ پنجاب کے شہر ساہیوال میں اپنی نوعیت کا انوکھا کھیل منعقد ہوا جس میں شرکا نے ایک دوسرے کو تھپڑ مارے۔

    ساہیوال کے نواحی علاقہ سلیمانکی بھینی میں پیر خواجہ منیر احمد چشتی کے سالانہ عرس کے موقع پر کبڈی میچ کے کھلاڑیوں نے ایک دوسرے کو خوب تھپڑ لگائے۔

    یہ مار کٹائی تھپڑ کے مقابلے کا حصہ تھی جس میں مدمقابل کو زیادہ تھپڑ لگانے والا فتحیاب ہونے والا تھا۔ کھیل کے دوران ڈھولچی نے ڈھول پر کھلاڑیوں کے خون کو خوب گرمایا۔

    ساہیوال اور حویلی لکھا کے درمیان کھیلے جانے والے اس منفرد کبڈی میچ میں حویلی لکھا کی ٹیم نے 45 پوائنٹ حاصل کرکے فاتح پائی۔

    ساہیوال نے 37 پوائنٹس حاصل کیے اور یوں کبڈی کا مقابلہ حویلی لکھا کی ٹیم نے 8 پوائنٹ سے جیت لیا۔ جیتنے والی ٹیم کے حامیوں نے ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے اور جشن منایا گیا۔ جیتنے والے کھلاڑیوں پر نوٹ بھی نچھاور کیے گئے۔

    یاد رہے کہ تھپڑوں کی کبڈی کا شمار پنجاب کے قدیمی کھیلوں میں ہوتا ہے اور عرصہ دراز سے یہ کھیل اس خطے میں کھیلا جارہا ہے۔

    رواں سال اپریل میں میاں چنوں کے خانیوال گورنمنٹ ہائی اسکول میں اساتذہ کی جانب سے منعقد کردہ تھپڑوں کی کبڈی کے مقابلے میں چھٹی جماعت کا طالب علم بلا ل اپنے ہی ہم جماعت عامر کے ہاتھوں جاں بحق ہوگیا تھا۔