Tag: said

  • سعودی صحافی خاشقجی مذہبی انتہا پسند تھا، محمد بن سلمان

    سعودی صحافی خاشقجی مذہبی انتہا پسند تھا، محمد بن سلمان

    ریاض : سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی صدر کے داماد اور قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن سے ٹیلی فونک رابطے میں کہا کہ جمال خاشقجی مذہبی شدت پسند تھا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ ماہ ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل ہونے والے سعودی صحافی و کالم نویس جمال خاشقجی کے قتل کا اعتراف کرنے سے قبل محمد بن سلمان نے وائٹ ہاوس سےٹیلی فونک رابطہ کیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد بن سلمان نے امریکی حکام سے ٹیلی فونک رابطے کے دوران کہا کہ واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی خاشقجی ایک خطرناک اسلامی شدت پسند تھا۔

    امریکی آخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق صدر دونلڈ ٹڑمپ کے داماد اور مشیر برائے نیشنل سیکیورٹی جان بولٹن سے گفتگو کے دوران کہا تھا کہ جمال خاشقجی مذہبی شدت پسند اور اسلامی انتہا پسند تنظیم اخوان المسلمین کا ممبر تھا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ محمد بن سلمان کی جانب سے وائٹ ہاوس حکام کو کیا گیا فون صحافی کی گمشدگی کے ایک ہفتے بعد کیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد نے جیرڈ کشنر اور جان بولٹن پر زور دیا کہ سعودیہ اور امریکا کے درمیان اتحاد قائم رہنا چاہیے۔

    دوسری جانب سے جمال خاشقجی کے اہل خانہ کی جانب سے سعودی صحافی کی اخوان المسلمون کی رکنیت کی تردید کی تھی جبکہ جمال خاشقجی خود کئی مرتبہ اخوان المسلمون کی رکنیت کے حوالے سے تردید کرچکے تھے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل ترک پراسیکیوٹر جنرل نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں گلا دبا کر قتل کردیا گیا تھا اور پھر ان کی لاش کو ٹھکانے لگادیا گیا۔

    خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

  • امریکا جنگل کے قانون کی بنیاد پر تجارتی ٹیکسز عائد کررہا ہے، فرانسیسی وزیر خزانہ

    امریکا جنگل کے قانون کی بنیاد پر تجارتی ٹیکسز عائد کررہا ہے، فرانسیسی وزیر خزانہ

    بیونس آئرس : فرانسیسی وزیر خزانہ نے ارجنٹینا میں جاری جی 20 ممالک کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے چین اور یورپی یونین کی مصنوعات پر عائد کیے جانے والے ٹیکسز یکطرفہ ہیں، جس کی بنیاد جنگل کا قانون ہے۔

    تفصیلات کے مطابق براعظم امریکا کے ملک ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس میں جی 20 ممالک کے وزارئے خزانہ کے منعقدہ اجلاس میں فرانسیسی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ دنیا میں جاری تجارتی جنگ ایک حقیقت ہے۔

    فرانسیسی وزیر خزانہ براؤنو لی کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے عائد یکطرفہ محصولات کی حالیہ تجارتی پالیسی کی بنیاد ’جنگل کا قانون‘ ہے، جنگل کے قانون میں وہی باقی رہ سکتا ہے جو سب سے زیادہ مضبوط ہو، لیکن عالمی تجارتی تعلقات کے مستقبل نہیں ہے۔

    فرانسیسی وزیر خزانہ نے جی 20 اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی تجارت کی بنیاد جنگل کے قانون پر نہیں ہوتی اور یکطرفہ ٹیکسز عائد کرنا جنگل کا قانون ہے۔

    براؤنو لی کا مزید کہنا تھا کہ جنگل کا قانون تجارتی خسارے ختم کرسکتا ہے تاہم اس سے ترقی کی شرح کم ہوگی، امریکا کی حالیہ تجارتی پالیسی کمزور ممالک کے لیے خطرہ ہے اور اس کے سیاسی نتائج تباہ کن ہوں گے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خزانہ اسٹوین میوچن نے امریکا کی جانب سے عائد کردہ تجارتی محصولات کا دفاع کرتے ہوئے یورپی یونین اور چین سے کہا کہ ’وہ اپنی مارکیٹیں مقابلے کے کھول دیں‘۔

    خیال رہے کہ ایک ہفتہ قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یورپی یونین تجارت میں دشمن ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس سے قبل ٹرمپ امریکا میں درآمد کی جانے والی چینی مصنوعات پر 5 کھرب ڈالر کے ٹیکسز عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔ امریکا کو ان دنوں یورپی یونین اور چین کے ساتھ ہونے والی تجارت میں بڑے خسارے کا سامنا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • نئے انداز اور انتقام کے ساتھ سرد جنگ کا دوبارہ آغاز ہوگیا ہے‘ انتونیو گتریس

    نئے انداز اور انتقام کے ساتھ سرد جنگ کا دوبارہ آغاز ہوگیا ہے‘ انتونیو گتریس

    نیویارک :‌ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے شام کے مسئلے پر امریکا اور روس کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر اور دنیا کے امن و استحقام کو درپیش خطرات کے حوالے سے کہا ہے کہ ’ایک نئے انداز اور انتقام کے ساتھ سرد جنگ کا دوبارہ آغاز ہوگیا ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق شام میں کیمیائی حملے کے بعد روس اور امریکا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور عالمی کی امن کو لاحق جنگ کے خطروں کے پیش نظر جمعرات کے روز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹونیو گوٹیریس کی زیر صدارت سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا تھا۔

    اقوام متحدہ سیکریٹری انتونیو گتریس نے مشرق وسطیٰ میں جاری افراتفری کے باعث دنیا کو لا حق خطرات کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’عالمی سطح پرایک نئے انداز اور انتقام کے ساتھ دوبارہ سرد جنگ کا آغاز ہوگیا ہے، ماضی میں ایسی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے میکنزم موجود تھے، لیکن اب ایسا کچھ نظر نہیں آتا‘۔

    انہوں نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے اختلافات اور اسرائیل کے فلسطینی عوام پر بہیمانہ تشدد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا یہ تقسیم نئے تنازعات پیدا کررہی ہے جو آپس میں ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا بیان امریکا اور مغریبی اتحادیوں کی جانب سے شام کے خلاف فوجی کارروائی سے کچھ دیر قبل سامنے آیا ہے، انتونیو گتریس نے یہ بیان سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دیا تھا۔

     ان کا اجلاس میں موجود تمام ممالک کے سربراہوں سے مزید کہنا تھا کہ ’شام میں کیمیائی حملوں کے بعد عالمی سطح پر امن وامان کی خراب صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کارروائی ذمہ دارانہ انداز میں ہونی چاہیے‘۔


    امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام پرحملہ کردیا


    اقوام متحدہ کے اجلاس میں روس کے مستقل مندوب وسیلی نیبنزیا نے برطانیہ پرالزام عائد کیا تھا کہ، شام میں ہونے والا کیمیائی حملہ برطانوی حکومت کی منظم سازش ہے اور اس ڈرامے کو برطانیہ نے غیر ملکی خفیہ ایجنسی کے ساتھ مل کر رچایا ہے۔

    دوسری جانب سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ شامی صدر بشارالااسد نے سات برسوں میں 50 مرتبہ عام شہریوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے، جس کے واضح ثبوت موجود ہیں‘۔

    واضح رہے کہ گذشتہ روز شام کی جانب سے ڈوما پرمبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں امریکہ نے برطانیہ اور فرانس کے اشتراک کے ساتھ شام پرحملوں کا آغاز کردیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔