Tag: Saif al-Islam

  • خانہ جنگی کا شکار لیبیا کی سیاست میں نیا موڑ

    خانہ جنگی کا شکار لیبیا کی سیاست میں نیا موڑ

    طرابلس: خانہ جنگی کا شکار افریقی ملک لیبیا کی سیاست میں نیا موڑ آیا ہے، سابق حکمراں معمر قدافی کے بیٹے نے بڑا فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سابق حکمراں معمر قدافی کے صاحبزادے سیف الاسلام قدافی نے صدراتی انتخاب لڑنے پر غور شروع کردیا ہے، اس سلسلے میں سیف الاسلام نے مغربی ممالک سے رابطے شروع کردیئے ہیں۔

    مقامی میڈیا کے مطابق سیف الاسلام قدافی نے قومی مفاہمت، دوسروں کو قبول کرنے اور ملک کی تعمیر نو کے لیے کام کرنے کا عہد کیا ہے، اس کے ساتھ وہ ملک میں استحکام کے لیے ایک صدر اور ایک حکومت کے قیام پر توجہ مرکوز کریں گے۔

    اپنے والد کے دور صدارت میں ليبيا کي حکومت میں کسی سرکاری عہدے پر نہ ہوتے ہوئے بھی سیف الاسلام کو ملک کی دوسری سب سے طاقتور ہستی قرار دیا جاتا تھا۔

    سیف ہمیشہ اس بات سے انکار کرتے رہے تھے کہ وہ اپنے والد کے اقتدار کو وراثت میں لینا چاہتے ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ اقتدار کوئی کھیت نہیں کہ جو وراثت میں مل جائے،انہوں نے اپنی والد کے دور میں سیاسی اصلاحات کا مطالبہ بھی کیا تھا اور یہی ان کی ڈاکٹریٹ کی ڈگری کے مقالے کا موضوع بھی تھا جو انھوں نے لندن سکول آف اکنامکس سے حاصل کی تھی۔

    مبصرین کا خیال ہے کہ اب اگر وہ انتخابات میں اترتے ہیں تو انھیں ان کے والد کی وراثت کا فائدہ حاصل ہو سکتا ہے کیونکہ لیبیا میں معمر قذافی کے بعد سے امن و امان پوری طرح بحال نہیں ہو سکتا ہے۔

  • قذافی کے بیٹے کی سیاست میں آمد، صدارتی انتخاب لڑیں گے

    قذافی کے بیٹے کی سیاست میں آمد، صدارتی انتخاب لڑیں گے

    تیونس: لیبیا کے سابق رہنما معمر قذافی بیٹے سیف الاسلام رواں سال ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصہ لیں گے۔

    لیبیا کی معروف جماعت پاپولر فرنٹ پارٹی کے ترجمان ایمن ابو راس نے تیونس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدارتی انتخابات کے لیے سیف الاسلام ان کی پارٹی کی طرف سے صدارتی امیدوار ہوں گے۔

    پاپولر فرنٹ پارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخاب میں کامیابی کے لیے بھرپور انتخابی مہم چلائی جائے گی جس کی تیاریوں کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔

    ترجمان پاپولر فرنٹ پارٹی نے سیف الاسلام کو موزوں امیدوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ سابق صدر معمر قذافی کے صاحبزادے قومی مفاہمت اور ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔

    یہ پڑھیں: معمرقذافی کےبیٹے سیف الاسلام کورہا کردیاگیا

    واضح رہے کہ لیبیا کے سابق حکمران معمر قذافی کو بغاوت کے دوران 2011 میں قتل کردیا گیا تھا جبکہ ان کے بیٹے سیف الاسلام کو گرفتار کرلیا گیا تھا، دوران حراست انہیں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی تاہم کچھ عرصے بعد عام معافی کے اعلان کے تحت انہیں رہا کردیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ لیبیا کے سابق صدر معمر قذافی کے سات بیٹے تھے، برطانوی یونیورسٹی لندن اسکول آف اکنامکس سے تعلیم حاصل کرنے والے سیف الاسلام کو معمر قذافی کا جانشین تصویر کیا جاتا تھا۔

    مبصرین کا خیال ہے کہ اگر سیف الاسلام انتخابات میں حصہ لیتے ہیں تو انہیں اپنے والد کی وراثت کا فائدہ حاصل ہوسکتا ہے کیونکہ لیبیا میں معمر قذافی کے بعد سے امن و امان کی صورتحال بہتر نہیں ہوسکی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • معمرقذافی کےبیٹے سیف الاسلام کورہا کردیاگیا

    معمرقذافی کےبیٹے سیف الاسلام کورہا کردیاگیا

    طرابلس: لیبیا کے سابق حکمران کرنل معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام قذافی کو چھ سال بعد رہا کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق ابو بکر الصدیق بٹالین کا کہنا ہے کہ سیف الاسلام قذافی کو جمعے کو رہا کر دیا گیا تھا تاہم انہیں عوام کے سامنے پیش نہیں کیا گیا۔

    ابو بکر الصدیق بٹالین کےمطابق انہوں نے یہ اقدام ملک میں عبوری حکومت کی درخواست پر اٹھایا ہے۔اطلاعات کے مطابق سیف الاسلام قذافی اب مشرقی شہر بیدا میں اپنے رشتے داروں کے ہمراہ رہ رہے ہیں۔


    لیبیا: معمرقذافی کے بیٹے کو سزائے موت سنا دی گئی


    خیال رہےکہ ملک کے مشرقی علاقے میں موجود حکومت نے پہلے ہی سیف الاسلام کو معافی دے دی تھی تاہم ملک کے مغربی علاقے میں برسرِاقتدار کی ایک ماتحت طرابلس کی عدالت نے ان کی غیر حاضری میں نھیں سزائے موت کی سزا سنا رکھی ہے۔

    یاد رہے کہ ماضی میں بھی سیف الاسلام قذافی کی رہائی کی اطلاعات سامنے آ چکی ہیں تاہم وہ ہمیشہ غلط ثابت ہوئیں۔

    واضح رہےکہ جب معمر قذافی کو باغیوں نے گولی مار کر ہلاک کیا تو اس وقت سیف الاسلام بھی ان کے ہمراہ تھے اور انہیں زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔