Tag: Sajjad ali shah

  • قطری شہزادے کی پیشی تک خط کی کوئی اہمیت نہیں، جسٹس (ر) سجاد علی شاہ

    قطری شہزادے کی پیشی تک خط کی کوئی اہمیت نہیں، جسٹس (ر) سجاد علی شاہ

    کراچی: سابق چیف جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا ہے کہ اگر قطری شہزادہ عدالت میں پیش نہیں ہوتا تو خط کی کوئی اہمیت نہیں، عدالت میں سچ بات کرنی چاہیے، حکومت عدالتی کاموں میں مداخلت کرتی ہے اس لیے بریف کیس والے کام آج تک جاری ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی کی جانب سے کیے جانے والے سوالات کے جواب میں کیا۔ سجاد علی شاہ نے کہا کہ عدالت پر منحصر ہے وہ کیس کا جو بھی فیصلہ کرے، جس قطری شہزادے نے خط لکھا اُسے عدالت میں طلب کیا جانا چاہیے تاہم اگر وہ پیش نہیں ہوتا تو اُس کے خط کی بھی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاناما کیس کے تمام فریقین کو چاہیے کہ وہ سچ بات کریں، عدالت میں وضاحت ایسی ہونی چاہیے جس سے معلوم ہوسکے سچ اور جھوٹ میں کیا فرق ہے، پاناما کیس کے کاغذات میرے پاس بھی آئے مگر اُس میں نوازشریف کا نام نہیں بلکہ شریف خاندان کے دیگر افراد کا نام تھا۔

    سجاد علی شاہ نے کہا کہ شریف خاندان فلیٹس کی ملکیت تسلیم کرچکا ہے اب یہ عدالت میں ثبوت پیش کرنا بھی انہی پر منحصر ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عدالت کو آئین کے تحت اختیارات دیے گئے ہیں اور سپریم کورٹ کے پاس تمام اختیارات موجود ہیں، حکومت کو چاہیے کہ وہ عدالت کے دائرہ اختیار کو مزید بڑھائیں کیونکہ اسی صورت سچ تک پہنچنا ممکن ہے۔

    سابق چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت عدالتی کام میں مداخلت کرتی ہے، ماضی میں موجودہ حکومت نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا تاہم جب اس کیس میں 58 ٹو بی کے اختیار کے حوالے سے عدالتی موقف پیش کیا تو اس فیصلے پر ہنگامہ کھڑا کیا گیا۔

    واضح رہے جسٹس (ر) سجاد علی شاہ  1994 سے 1997 تک چیف جسٹس کے عہد پر فائز رہے انہیں صدر پاکستان فاروق لغاری نے منتخب کیا تھا۔

  • پاناما کیس میں غلط بیانیاں فیصلے کی بنیاد بنیں گی، جسٹس (ر) سجاد علی شاہ

    پاناما کیس میں غلط بیانیاں فیصلے کی بنیاد بنیں گی، جسٹس (ر) سجاد علی شاہ

    اسلام آباد : سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) سجاد علی شاہ نے کہا ہے کہ پاناما کیس میں کی گئی غلط بیانیاں فیصلے کی بنیاد بنیں گی۔ سپریم کورٹ پرحملہ کے وقت وزراء بھی موجود تھے،اس دوران میرا پتلا بھی جلایا گیا، حملے کے بعد شہباز شریف نے کہا کہ پنجاب ہاؤس میں کھانا تیار ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، پاناما کیس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کیس میں کی گئی غلط بیانیاں فیصلے کی بنیاد بنیں گی۔ اور بننی بھی چاہیئں۔

    انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت کارروائی بنتی ہے، کرپشن اور جھوٹ سے متعلق ان دونوں آرٹیکلز میں وضاحت کی گئی ہے، قطری شہزادے کے خط کو سپریم کورٹ ضرور دیکھے گی، ملکی قانون کے مطابق جو شخص مسروقہ جائیداد کے ساتھ پکڑا جائے تو اس کی ملکیت جائز ثابت کرنا اسی شخص کی ذمہ داری ہے۔

    بادی النظر میں جو ملزم ہے اسے ہی ثبوت فراہم کرنے پڑتے ہیں، انہوں نے کہا کہ خط کی طرز پر شریف خاندان نے پہلے بھی درخواستیں دے رکھی ہیں۔ جسٹس وجیہہ الدین پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ پانامہ کیس میں بارثبوت شریف فیملی پر ہے۔

    ، انہوں نے کہا کہ قطری شہزادے اگرعدالت نہیں آنا چاہتے تو وہ خط کے حوالے سے اپنا بیان ریکارڈ کروا سکتے ہیں، اس کے علاوہ پاناما لیکس سے متعلق کمیشن ان کا بیان ریکارڈ کرنے قطر بھی جا سکتا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہیلی کاپٹر کیس میں بھی یہ ہی کہا گیا تھا کہ یہ ہیلی کاپٹر قطر کی فیملی نے تحفہ میں دیا تھا ان کے بیانات میں تضاد کو بھی سپریم کورٹ دیکھ سکتی ہے۔

  • بیٹے کی بازیابی میں تمام کردار پاک فوج کا ہے، جسٹس سجاد علی شاہ

    بیٹے کی بازیابی میں تمام کردار پاک فوج کا ہے، جسٹس سجاد علی شاہ

    کراچی : چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس سجاد علی شاہ نے اپنے بیٹے کی بازیابی پر کہا ہے کہ اس کارروائی میں سارا کردار پاک فوج کا ہے۔ بازیابی کیلئے کئے جانے والے آپریشن کی نگرانی آرمی چیف کررہےتھے.

    یہ بات انہوں نے اپنی رہائش گاہ کے باہر بازیاب بیٹے اویس شاہ کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہی ،جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ انہیں اغوا کاروں کے بارے میں کچھ معلوم نہیں، ان کا بیٹا خیریت سے ہے.

    انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے کی بازیابی میں ساراکردار پاک فوج کا ہے۔ وہ اللہ کے شکرگزارہے جس نے انہیں اس ساری صورت حال میں صبر، استقامت اور حوصلہ دیا۔

    جسٹس سجاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اغواء پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے معاملےکی نگرانی کی یقین دہانی کرائی تھی، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے یہ بھی کہا کہ آرمی چیف کی ہدایت پر ہی اویس شاہ کو خصوصی طیارے کے ذریعے کراچی پہنچایا گیا.

    بیرسٹر اویس شاہ کے گھر پہنچنے پر تمام افراد خوشی سے نہال تھے اور مٹھا ئی تقسیم کی گئی۔