Tag: sajjad-bajwa

  • انسانی اسمگلرز کی پشت پناہی کون کررہا ہے؟ اہم انکشافات

    انسانی اسمگلرز کی پشت پناہی کون کررہا ہے؟ اہم انکشافات

    یونان میں ہونے والے کشتی ڈوبنے کے اندوہناک سانحے میں پاکستانی تارکین وطن کی بڑی تعداد جان سے ہاتھ دھو بیٹھی ہے جبکہ تاحال سینکڑوں افراد اب بھی لاپتہ ہیں جس کی وجہ سے حکومتی اداروں کی کارکردگی شدید تنقید کی زد میں ہے۔

    پنجاب کے مختلف شہروں میں انسانی اسمگلنگ میں ملوث عناصر گروہوں کی شکل میں کام کررہے ہیں اگر یہ کہا جائے کہ ان سفاک اور پیسے کیلئے لوگوں کی جان سے کھیلنے والوں کی پشت پر طاقتور مافیا ہے تو غلط نہ ہوگا۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے سجاد باجوہ نے ایسے اہم انکشافات کیے جسے سن کر سخت دل انسان بھی اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے۔

    انہوں نے بتایا کہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ گجرات اور گوجرانوالہ ڈویژن میں ایجنٹ مافیا بہت سرگرم ہے لیکن ان کیخلاف ایسی کارروائیاں نہیں ہوئیں جو ہونی چاہیے تھیں، ایجنٹ مافیا کرپشن اور ملی بھگت سے بچ نکلتی ہے۔

    ایف آئی اے کے سابق عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایجنٹ مافیا کے دیگر ممالک میں بڑے پیمانے پر گہرے روابط ہیں، اگر ملزمان کو پکڑنے کے لیے نیک نیتی سے کام کیا جائے تو ان کو گرفت میں لانا کوئی بڑی بات نہیں۔

    سجاد باجوہ کا کہنا تھا کہ سال 2018میں ایف آئی اے کے ایک کانسٹیبل کو ایجنٹ مافیا نے قتل کروا دیا تھا، کانسٹیبل کو شہید کرنے والے انسانی اسمگلر کا تعلق گجرات سے تھا، ایف آئی اے اور ایجنٹ مافیا کے کچھ افسران نے مل کراس ایجنٹ کو بچالیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے کے کچھ افسران نے لواحقین پر دباؤ ڈال کر ایجنٹ سے صلح کرائی، ایف آئی اے میں ہی کچھ ایسی کالی بھیڑیں ہیں جو اس ایجنٹ مافیا کی پشت پناہی کرتی ہیں۔ ،

    ہزاروں ایجنٹ ہیں ان کو پکڑنے کے لیے ایک لائحہ عمل بنانا پڑے گا، وزیر اعظم کو ذاتی طور پر نگرانی کرکے ایجنٹس کے خلاف کارروائی کریں، بہتر حکمت عملی اپنا کر انسانی اسمگلنگ میں بڑی حد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔

  • ایف آئی اے کی کالی بھیڑیں انسانی اسمگلرز کی پشت پناہی کرتی ہیں، سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر کا انکشاف

    ایف آئی اے کی کالی بھیڑیں انسانی اسمگلرز کی پشت پناہی کرتی ہیں، سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر کا انکشاف

    لاہور: سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے سجاد باجوہ نے انکشاف کیا ہے کہ ایف آئی اے کی کالی بھیڑیں انسانی اسمگلرز کی پشت پناہی کرتی ہیں، ملزمان کو پکڑنے کے لیے نیت ہو تو ملزمان ضرور پکڑے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے سجاد باجوہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ ایجنٹ مافیا کے خلاف صحیح معنوں میں اب تک کارروائی نہیں ہو سکی، ایجنٹ مافیا کرپشن اور ملی بھگت سے بچ نکلتی ہے، دیگر ممالک میں ان کے بڑے پیمانے پر گہرے روابط ہیں۔

    انھوں نے کہا 2018 میں ایف آئی اے کے ایک کانسٹیبل کو ایجنٹ مافیا نے قتل کرایا، کانسٹیبل کو شہید کرنے والے انسانی اسمگلر کا تعلق گجرات سے تھا، لیکن پھر ایف آئی اے اور ایجنٹ مافیا کے کچھ افسران نے مل کر اس ایجنٹ کو بچایا، ایف آئی اے کے کچھ افسران نے لواحقین پر دباؤ ڈال کر ایجنٹ سے صلح کرائی۔

    سجاد باجوہ کا کہنا تھا کہ لوگوں کا خیال ہے کہ جو یورپ جائے گا اس کی زندگی بدل جائے گی، پاکستان سے کچھ لوگ زمینی بلوچستان، ایران اور ترکی کے زمینی راستے سے جاتے ہیں، کچھ لوگ فضائی راستے سے لیبیا جاتے ہیں، اور پھر وہاں سے سمندری راستے کے ذریعے یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں۔

    یونان کشتی حادثہ، ملک بھر میں آج یوم سوگ منایا جا رہا ہے

    انھوں ںے کہا گجرات اور گوجرانوالہ ڈویژن میں ایجنٹ مافیا بہت سرگرم ہے، یہاں ایسی کارروائیاں نہیں ہوئیں جو ہونی چاہیے تھیں، ملزمان کو پکڑنے کے لیے نیت ہو تو ملزمان ضرور پکڑے جائیں گے۔

    سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے میں کچھ ایسی کالی بھیڑیں ہیں جو ایجنٹ مافیا کی پشت پناہی کرتی ہیں، ہزاروں ایجنٹ ہیں جن کو پکڑنے کے لیے ایک لائحہ عمل بنانا پڑے گا، اور وزیر اعظم کو ذاتی طور پر نگرانی کر کے ایجنٹس کے خلاف کارروائی کرنی ہوگی۔

    واضح رہے کہ یونان کشتی حادثے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق 14 پاکستانی انسانی اسمگلرز کے نام سامنے آئے ہیں، جن میں سے پانچ کا تعلق گجرات سے ہے، انسانی اسمگلرز میں شفقت، فیصل سنیارا، آصف سنیارا، حاجی ذوالفقار، میاں عرفان، جاوید اقبال، ساجد وڑائچ، مدثر، رانا نقاش، عابد، ریاست، ندیم اسلم، طلعت کیانی کے نام شامل ہیں۔

  • شوگر انکوائری کمیشن، معطل آفسر نے خود پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد قرار دے دیئے

    شوگر انکوائری کمیشن، معطل آفسر نے خود پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد قرار دے دیئے

    اسلام آباد : شوگر انکوائری کمیشن کے افسر ایڈیشنل ڈائریکٹر سجاد باجوہ خود پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد قرار دے دیئے اور کہا ابو بکر خدا بخش ذاتی عداوات پر انتقامی کارروائی کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معطل ہونے والے شوگر انکوائری کمیشن کے افسر ایڈیشنل ڈائریکٹر سجاد باجوہ نے شو کاز نوٹس پر تحریری جواب وزارت داخلہ کو جمع کرا دیا۔

    جواب ایڈیشنل سیرٹری داخلہ فخر عالم کو جمع کرایا گیا، جس میں سجاد باجوہ نے خودپرلگائے گئےتمام الزامات بے بنیاد قرار دے دیے اور کہا انکوائری افسرابو بکر خدا بخش ذاتی عداوات پر انتقامی کارروائی کر رہا ہے، بوگس کال اپ نوٹسز جاری کیے اور وارننگ لیٹر بھی بھجوایا۔

    سجاد باجوہ کا کہنا تھا کہ ابو بکر کو 2 درخواستیں جمع کرائیں جو اس نے وصول نہیں کیں، آئی بی کی سورس رپورٹ کا بہانہ بناکر الزامات لگائے گئے، سورس رپورٹ میں کیا ثبوت ہیں آج تک کچھ سامنے نہیں آ سکا، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے درخواست پر ڈی جی سے کمنٹ مانگے مگر جواب نہیں دیا گیا۔

    ط نے کہا ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب اور ڈپٹی ڈی جی آئی بی کے بیانات کا کراس معائنہ بھی نہ کرایا گیا، میرے ساتھ کام کرنے والے کسی اسٹاف ممبر کا بیان بھی قلمبند نہیں کیا گیا، قانون کے مطابق کمیشن کےسربراہ واجد ضیا کا بیان ریکارڈ کرنا چاہیے تھا جو نہیں کیاگیا، الائنس ملز سے انفارمیشن شئیرنگ کے الزامات کے شواہد بھی نہیں دیےگئے۔

    جواب میں کہا گیا سیل کے معاملے پر ٹین منی ٹریل کی طرف جانا چاہتے تھے ، اسٹیٹ بینک کو خط بھی لکھا گیا، گوہر نفیس اور احمد کمال منی ٹریل کے معاملے پررکاوٹ بن گئے، چینی کی مقامی سطح اور افغانستان بھجوانے کی مکمل احمد کمال کو واٹس ایپ پر بھجوائی۔

    سجاد باجوہ کی جانب سے سجاد باجوہ کا کہنا تھا کہ احمد کمال نے کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ کام مکمل کر کے ہیڈکوارٹرآ جائیں، اس کے باوجود انکوائری افسر نے مجھ پر نااہلی اور ناقص کارکردگی کا الزام عائد کیا۔