Tag: salary

  • تنخواہ 2 کروڑ سے زائد، کام آفس میں بے کار بیٹھنا

    تنخواہ 2 کروڑ سے زائد، کام آفس میں بے کار بیٹھنا

    ڈبلن: آئرلینڈ میں ایک شخص ایسا بھی ہے جسے سالانہ 2 کروڑ روپے سے زائد تنخواہ دی جا رہی ہے لیکن کام اس سے کچھ نہیں لیا جا رہا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈبلن کی ایک کمپنی ’آئرش ریل‘ کے فنانس منیجر ڈرموٹ الاسٹیر ملز کی سالانہ تنخواہ ایک لاکھ 26 ہزار ڈالر (پاکستانی دو کروڑ روپے سے زائد) ہے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ ادارے میں اپنا زیادہ تر وقت اخبار پڑھتے، سینڈوچ کھاتے اور واک کرتے گزارتے ہیں۔

    آفس میں بے کار بیٹھنے پر 2 کروڑ سے زائد تنخواہ لینے والے ملازم نے تنگ آ کر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا لیا ہے، انھوں نے عدالت میں کہا کہ 2014 میں کمپنی نے انھیں مالیاتی بے قاعدگی کی شکایت کرنے پر سائیڈ لائن کرنے کی سزا دی تھی۔

    کام نہ ہونے کی شکایت پر کمپنی کے خلاف مقدمہ کرنے والے ملازم کا کہنا ہے کہ وہ جب چاہیں آفس آئیں اور جب چاہیں گھر چلے جائیں، کبھی آفس اور کبھی گھر سے کام کر لیتے ہیں۔

    ملز کے مطابق انھیں جب آفس آنا ہو تو ساڑھے دس بجے آفس پہنچتے ہیں اور کوئی کام نہ ہونے پر ڈھائی بجے سے تین بجے کے دوران گھر واپس چلے جاتے ہیں، ہفتے کے پانچ کام کے دنوں میں وہ صرف دو دن جاتے ہیں۔

    ڈرموٹ الاسٹیر ملز اگر آفس میں کام نہیں کرتے تو پھر کیا کرتے ہیں؟ انھوں نے بتایا کہ آفس پہنچنے پر وہ اپنی سیٹ پر جاتے ہی کمپیوٹر کھولتے ہیں، ای میلز چیک کرتے ہیں، لیکن وہاں ان کے کام سے متعلق کوئی ای میل یا پیغام نہیں ہوتا۔

    ملز کا یہ بھی کہنا تھا کہ آفس میں کام تو ایک طرف، ادارے کا کوئی دوسرا ساتھی بھی ان کے ساتھ بات چیت نہیں کرتا۔

  • ملازم کو 286ماہ کی تنخواہ یکمشت مل گئی، نوکری چھوڑ کرفرار

    ملازم کو 286ماہ کی تنخواہ یکمشت مل گئی، نوکری چھوڑ کرفرار

    امریکہ کے جنوبی ملک چلی میں ایک کمپنی کا ملازم تنخواہ لے کر وہاں سے فوری طور پر فرار ہوگیا، کیونکہ اس کو کمپنی کی جانب سے 286 ماہ کی تنخواہ ایک ساتھ ادا کردی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ کمپنی کی جانب سے ملازم کے اکاؤنٹ میں غلطی سے286 مرتبہ تنخواہ بھیج دی گئی، جس کا ملازم نے فوری فائدہ اٹھایا اضافی تنخواہ واپس کرنے کا وعدہ کرکے استعفیٰ دے کر غائب ہوگیا۔

    چلی کے سب سے بڑے کولڈ کٹس کنسورشیو انڈسٹریل ڈی الیمینٹوز (سی آئی اے ایل) کے ہیومن ریسورسز ڈپارٹمنٹ کا ایک ملازم جو اس غلطی کا ذمہ دار ہے اب اس معاملے پر پریشانی کا شکار ہوگیا۔

    بتایا جاتا ہے کہ حادثاتی طور پر اس شخص کو گزشتہ ماہ تنخواہ کی مد میں ایک لاکھ 80 ہزار امریکی ڈالرز کے مساوی رقم چلی کی کرنسی "پیسو” کی شکل میں ادا کی گئی جبکہ اس کی تنخواہ 542 امریکی ڈالر کے مساوی تھی۔

    مذکورہ بالا خطیر رقم اس کی تنخواہ سے 286 گنا زیادہ ہے اور اب یہ رقم مذکورہ بالا شخص واپس نہیں کرنا چاہتا اور نوکری چھوڑ کر غائب ہوگیا ہے جبکہ اس کا کوئی سراغ بھی نہیں مل رہا۔

  • کام کی اجرت نہ دینے پر ملازم نے کروڑوں روپے کا نقصان کر ڈالا

    کام کی اجرت نہ دینے پر ملازم نے کروڑوں روپے کا نقصان کر ڈالا

    بليک فاريسٹ : جرمنی ميں پيش آنے والے ايک عجيب و غريب واقعے ميں کام کی اجرت نہ ملنے پر ايک ملازم نے زير تعمير عمارت کو بھاری نقصان پہنچايا۔ نقصان کا حجم پانچ لاکھ يورو بتايا جا رہا ہے۔

    قصے، کہانيوں کے ليے مغربی جرمنی کے معروف علاقے بليک فاريسٹ کے پاس واقع چھوٹے سے شہر بلوم برگ ميں بدھ اٹھائيس جولائی کو ايک عجيب و غريب واقعہ پيش آيا۔

    تعميراتی کام کا ايک ٹھيکيدار اپنے کام کی درست وقت پر اجرت نہ ملنے پر کافی نالاں تھا، اتنا نالاں کہ وہ  بھاری بھرکم عمارات منہدم کرنے والے اوزاروں سے ليس گاڑی ميں سوار ہوا اور زير تعمير کمپليکس ميں تباہی مچا ڈالی۔

    مذکورہ زير تعمير رہائشی کمپليکس ميں لگ بھگ تيس مکانات ہيں۔ ان سب ہی پر کام جاری تھا۔ ملزم نے اپنی گاڑی ميں سوار ہو کر گاڑی اس طرح چلائی کہ زير تعمير مکانات کے باہری حصے سے جڑی ہر چيز روندتا چلا گيا۔

    تنخواہ نہ ملنے پر ملازم نے اپنے ہاتھوں سے کھڑی کردہ عمارت تباہ کر ڈالی

    دروازے، بالکونياں سب برباد ہو گئے۔ دلچسپ بات يہ ہے کہ جس وقت وہ يہ کارروائی کر رہا تھا، محلے کے درجنوں افراد يہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے ديکھ رہے تھے۔ يعنی اس عمل کے چشم ديد گواہوں کی بھی کوئی کمی نہيں۔

    پوليس کے ترجمان نے اپنے بيان ميں کہا، ”عمارت ميں کوئی موجود نہ تھا ليکن يہ مناظر ديکھنے کے ليے پچاس کے قريب لوگوں کا مجمع لگ گيا تھا۔‘‘

    بعدازاں پوليس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر پورے علاقے کو بند کرا ديا۔ اس زير تعمير رہائشی کمپليکس کے گيراج ميں گيس کے سيلنڈر ذخيرہ تھے اور حکام کو خدشہ تھا کہ کہيں ان ميں آگ نہ بھڑک اٹھے۔

    ملزم کی کارروائی ميں يہ حصہ بھی بری طرح متاثر ہوا تھا۔ پوليس کے مطابق عمارات کو جو نقصان پہنچا ہے، اس کی ماليت قريب پانچ لاکھ يورو بنتی ہے۔

    اپنا غصہ نکالنے اور توڑ پھوڑ کرنے کے بعد مذکورہ شخص اپنی گاڑی ميں بيٹھ کر فرار ہو گيا تھا۔ تاہم کچھ ہی دير بعد اس نے خود کو پوليس کے حوالے کر ديا۔ اس پر پراپرٹی کو نقصان پہنچانے کی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

  • تنخواہ کیوں مانگی ؟ سفاک مالک نے ملازم کو جلا ڈالا، ملزم گرفتار

    تنخواہ کیوں مانگی ؟ سفاک مالک نے ملازم کو جلا ڈالا، ملزم گرفتار

    ملتان : مالک نے محض اپنی تنخواہ کا تقاضا کرنے پر گھریلو ملازم کو مبینہ طور پر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد آگ لگادی۔ پولیس نے ملزم کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اپنی تنخواہ مانگنا بھی جرم بن گیا، ملتان کے علاقے واپڈا ٹاؤن میں ایک اندوہناک واقعہ سامنے آیا ہے جہاں مالک نے صرف اس بات پر اپنے ملازم کو مبینہ طور پر اس لیے جلا ڈالا کہ اس نے تنخواہ لینے کیلئے اصرار کیا تھا۔

    تنخواہ کا مطالبہ کرنے کی سزا اس کو اس صورت میں ملی کہ پہلے تو سفاک مالک نے غصے میں آکر اس پر بہیمانہ تشدد کیا اور بعد ازاں مبینہ طور پر آگ لگا دی جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا۔

    اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ اطلاع ملنے پر اہلکار فوری طور پر جائے وقوعہ پہنچے اور متاثرہ لڑکے ارشاد کو تحویل میں لے کر طبی امداد کیلئے مقامی اسپتال کے برن یونٹ میں منتقل کیا۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد میں سرکاری ملازم کا 12 سالہ گھریلو ملازمہ پر بہیمانہ تشدد

    پولیس حکام کے مطابق واپڈا ٹاؤن کے رہائشی عمر اکرم کے گھر ارشاد نامی لڑکا ملازمت کرتا تھا، پولیس تھانہ بی زیڈ نے مقدمہ درج کرکے ملزم عمر کو گرفتار کرلیا ہے، مزید تفتیش جاری ہے۔

  • سعودی عرب میں انجینیئرز کی تنخواہ کتنی ہوگی؟

    سعودی عرب میں انجینیئرز کی تنخواہ کتنی ہوگی؟

    ریاض: سعودی عرب کی وزارت افرادی قوت کا کہنا ہے کہ سعودی انجینیئرز کی کم از کم تنخواہ 7 ہزار ریال ہوگی، نجی اداروں میں انجینیئرنگ کی 20 فیصد اسامیاں سعودیوں کے لیے مختص کی گئی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب کی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود احمد الراجحی نے کہا ہے کہ نجی اداروں اور کمپنیوں میں سعودی انجینیئر کی کم از کم تنخواہ 7 ہزار ریال ہوگی۔

    وزارت افرادی قوت کا کہنا تھا کہ اگر کسی ادارے میں سعودی انجینئر کو 7 ہزار ریال سے کم تنخواہ دی گئی تو ایسی صورت میں یہ مانا جائے گا کہ اس ادارے نے اپنے یہاں سعودی انجینیئر کا تقرر نہیں کیا ہے۔

    وزیر کے مطابق سعودائزیشن کی شرح پوری کرنے کے لیے سعودی انجینیئر کو کم از کم 7 ہزار ریال ماہانہ تنخواہ دینا ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ نجی اداروں میں انجینیئرنگ کی 20 فیصد اسامیاں سعودیوں کے لیے مختص کی ہیں، یہ فیصلہ سعودی شہریوں کو بڑے پیمانے پر روزگار دلانے کی قومی مہم کے تحت کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ وزارت افرادی قوت سرکاری اداروں اور سعودائزیشن کے نگراں اداروں کے تعاون و اشتراک سے پیشہ وارانہ ڈگریاں رکھنے والے سعودیوں کو مناسب روزگار دلانے کے پروگرام پر عمل کر رہی ہے۔

  • عمان کے سرکاری ملازمین کے لیے بڑی خبر

    عمان کے سرکاری ملازمین کے لیے بڑی خبر

    مسقط: سلطنت عمان کی سول سروس کاؤنسل نے اعلان کیا ہے کہ مستقبل قریب میں عمان کے سرکاری اداروں میں نئے تعینات شدہ افراد کے لیے نیا سیلری اسٹرکچر طے کیا جائے گا۔

    مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق سول سروس کاؤنسل کا کہنا ہے کہ سلطنت میں آئندہ تعینات کیے جانے والے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں تبدیلی کی جارہی ہے۔

    یہ تنخواہیں ملازمین کی ڈگری اور تعلیمی قابلیت کی بنیاد پر طے ہوں گی، علاوہ ازیں نیا سیلری اسٹرکچر پوری سلطنت کے سرکاری ملازمین کے لیے (ڈگری کے حساب سے) یکساں ہوگا۔

    خیال رہے کہ عمان کی حکومت نے سنہ 2020 میں عمانائزیشن کی پالیسی شروع کی ہے جس کے تحت سرکاری ملازمتوں پر غیر ملکیوں کی جگہ عمانی شہریوں کو تعینات کیا جائے گا۔

    عمان کی وزارت تجارت نے کچھ عرصہ قبل نوٹی فکیشن جاری کیا ہے جس کے مطابق جلد سرکاری ملازمتوں پر تعینات غیر ملکی ملازمین کی جگہ عمانی شہریوں کو رکھا جائے گا۔

    نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا جارہا ہے تاکہ عمانی شہری بھی سلطنت کی بہبود و ترقی میں حصہ لے سکیں۔

    نوٹی فکیشن میں یہ بھی کہا گیا کہ اس کے اطلاق سے قبل عمانی شہریوں کو متعلقہ شعبوں کے حساب سے تربیت بھی دی جائے گی تاکہ وہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرسکیں۔

  • پنجاب میں اضافی تنخواہیں لینے والے افسران کو رقم 3 ماہ میں واپس کرنے کا حکم

    پنجاب میں اضافی تنخواہیں لینے والے افسران کو رقم 3 ماہ میں واپس کرنے کا حکم

    لاہور: سپریم کورٹ نے پنجاب کی 56 کمپنیوں میں اضافی تنخواہیں لینے والے 58 افسران کو 3 ماہ میں اضافی رقم واپس کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پنجاب کی 56 کمپنیوں میں اضافی تنخواہوں کی وصولی سے متعلق سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے از خود نوٹس کی سماعت کی۔

    عدالت میں نیب کی جانب سے 3 لاکھ سے زائد تنخواہ لینے والے افسران کی رپورٹ پیش کی گئی۔

    پراسیکیوٹر جنرل نیب نے بتایا کہ 58 افسران نے 52 کروڑ 74 ہزار روپے وصول کیے۔ 34 افسران رضا کارانہ طور پر رقم واپس کرنا چاہتے ہیں۔

    عدالت میں پیش کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ احد چیمہ نے 5 کروڑ 14 لاکھ سے زائد اضافی تنخواہ وصول کی۔ مجاہد شیر دل نے بھی 2 کروڑ 41 لاکھ روپے اضافی تنخواہ وصول کی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اضافی تنخواہوں کی واپسی کے لیے زیادہ وقت نہیں دیا جا سکتا۔ میرے جانے کے بعد کسی نے ایک ٹکا بھی واپس نہیں کرنا۔ تنخواہوں کی واپسی کی حد تک معاملہ نمٹایا جا سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اختیارات کے ناجائز استعمال کا معاملہ سامنے آیا تو نیب دیکھے گا۔

    عدالت نے اضافی تنخواہیں لینے والے افسران کو رقم 3 ماہ میں واپس کرنے کا حکم دے دیا۔

  • پشاور: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ

    پشاور: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کی نگراں حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کا اعلامیہ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کی نگراں حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کردیا۔

    تنخواہوں میں اضافے کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔

    اعلامیے کے متن کے مطابق فیصلے کا اطلاق رواں ماہ کی تنخواہوں سے ہوگا۔

    خیال رہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ بجٹ 2018 میں کیا گیا تھا جو سابقہ حکومت نے پیش کیا تھا۔

    بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا تھا جبکہ ایڈ ہاک ریلیف 2010 کو بھی تنخواہوں میں ضم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

    بجٹ میں ایک سے 16 گریڈ تک کے ملازمین کو ترقی اور ان کی اپ گریڈیشن بھی کی گئی تھی۔

    سابقہ صوبائی حکومت کے اعلانات کے بعد نگراں حکومت نے ان کی تعمیل کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سابق ایم ڈی پی ٹی وی کو ایک کروڑروپے تنخواہ دیئے جانے کا انکشاف

    سابق ایم ڈی پی ٹی وی کو ایک کروڑروپے تنخواہ دیئے جانے کا انکشاف

    اسلام آباد : پی ٹی وی کے سابق ایم ڈی عطاء الحق قاسمی کو دو سال میں ستائیس کروڑ تنخواہ اور مراعات دی گئیں، چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے تو یہ ڈرامہ لگ رہا ہے، تعیناتی غیرقانونی تھی تو پیسے واپس کرنا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق ایم ڈی پی ٹی وی کی تعیناتی کے ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی سماعت کے دوران چیف جسٹس کے استفسار پرسیکریٹری اطلاعات نے تصدیق کی کہ عطاءالحق قاسمی کو دوسال کے عرصے میں ستائیس کروڑ اسی لاکھ روپے تنخواہ اور مراعات کی مد میں دیئےگئے۔

    چیف جسٹس نےکہا کہ اگر یہ ثابت ہوگیا کہ تنخواہ اور مراعات غلط لی گئیں ہیں تو عطاءالحق قاسمی کو رقم واپس کرنا ہوگی۔

    چیف جسٹس نے پوچھا کہ عطاءالحق قاسمی کو کس خصوصیت پر چیئرمین بنانے کی سفارش کی گئی؟ جس پر سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ وہ مشہورادیب اورڈرامہ نگارہیں۔

    چیف جسٹس نےکہا کہ مجھے تو یہ بھی سارا ڈرامہ لگتا ہے، انہوں نے کہا یہ سارا کام فواد حسن فواد نے کیا ہوگا انہیں بھی بلا لیتے ہیں، سمری پردستخط نواز شریف نے کیے ہیں تو انہیں بھی بلا سکتے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے سابق وزیر اطلاعات پرویزرشید، فواد حسن فواد اور عطاالحق قاسمی کو طلبی کے نوٹس جاری کردیئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ عطاءالحق قاسمی کو ستائیس کروڑ تنخواہ اورمراعات کس قانون کے تحت دی گئیں؟

    انہوں نے کہا کہ اگر سابق وزیراعظم نےغلط تعیناتی کی ہے تو کیوں نہ رقم ان ہی سے وصول کی جائے، کیس کی سماعت بارہ فروری تک ملتوی کردی گئی۔


    مزید پڑھیں: چیئرمین پی ٹی وی عطاء الحق قاسمی عہدے سے مستعفی


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • تنخواہوں سے محروم خواتین اساتذہ کا کراچی پریس کلب پر احتجاج

    تنخواہوں سے محروم خواتین اساتذہ کا کراچی پریس کلب پر احتجاج

    کراچی : تین سال سے تنخواہوں سے محروم این ٹی ایس پاس ٹیچرز اپنے بچوں کے ہمراہ پریس کلب پر احتجاج کیا‘خواتین اساتذہ نے وزیراعظم اور صدرِ پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ان کے خاندانوں کو معاشی بحران سے بچایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق آج کراچی پریس کلب کے باہر این ٹی ایس پاس ٹیچرز نے تنخواہوں کے حصول کے لیے احتجاج کیا‘ ان کا کہنا تھا تقرری کے باوجودگزشتہ تین سال سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔

    احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر کچھ ماہ کی تنخواہ ادا کی گئی تھی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ تقرریاں قوائد کے تحت ہوئی تھی۔

    ٹیچرز کا کہنا تھا کہ تقرریوں کو تین سال مکمل ہوچکےہیں اور ہم ابھی تک تنخواہوں سے محروم ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سابق صوبائی وزیرتعلیم پیر مظہر الحق کے دور میں بھرتی ہوئے۔

    خواتین اساتذہ نے یہ بھی کہا کہ این ٹی ایس ،انٹرویو اور میڈیکل ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد ملازمتیں قوائد کے مطابق حاصل کی تھی‘ صوبائی وزیر تعلیم جام مہتاب ڈہر کا موقف غلط ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تنخواہیں نہ ملنےکے سبب شدید مالی بحران کا شکار ہیں‘ وزیراعلیٰ اور گورنر سندھ صورتحال پر توجہ دینےکو تیار نہیں لہذابراہ راست وزیر اعظم اور صدر پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سینکڑوں خاندانوں کو معاشی مشکلات سے بچایا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔