Tag: Salman Taseer

  • رواں سال کے پانچ ماہ میں بازیاب ہونے والے اہم افراد

    رواں سال کے پانچ ماہ میں بازیاب ہونے والے اہم افراد

    کراچی : رواں سال پانچ ماہ کے دوران ہائی پروفائل کیسز اپنے منطقی انجام پر پہنچ گیے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں سال 2016 میں پانچ ماہ کے دوران کرشماتی طور پر پاکستان کے تین بڑے ہائی پروفائل اغواء کیس حل ہوئے۔

    سب سے پہلی خوشخبری 2016 کو سامنے آئی کہ جب سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہباز تاثیر پانچ سال بعد سیکورٹی فورسز نے کوئٹہ کے علاقے کچلاک سے ایک کارروائی کے دوران اغواء کاروں سے  باحفاظت بازیاب کروایا تھا، تاہم اس حوالے سے کسی ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔

    یاد رہے شہباز تاثیر کو 2011 میں اپنی رہائش گاہ سے دفتر جاتے ہوئے لاہور کے علاقے گلبرک حسین چوک کے قریب سے چار مسلح موٹر سائیکلوں نے اغوا کیا تھا اور اُن کی بازیابی کے لیے 50 کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

    Post-1

    شہباز تاثیر نے منظر عام پر آنے کے بعد انکشاف کیا کہ اُنہیں اسلام موومنٹ آف ازبکستان نے اغواء کیا تھا، دہشت گردوں کے تشدد کی داستاں بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’’ابتداء میں انہیں کوڑے مارے گیے، بعد ازاں اُن کے جسم کے مختلف حصوں کو بلیڈ سے کاٹا گیا اور پلاس کی مدد سے ان کی کمر کا گوشت نکالا گیا۔

    انہوں نے مزید بتایا تھا کہ ’’دہشت گردوں نے ہاتھوں پیروں سے ناخن تک نکال لیے تھے اور مجھے روز زمین میں دبایا جاتا تھا، ایک بار تو سزا کے طور پر 7 روز تک زمین میں دبا کر رکھا گیا اور ہونٹوں کو سوئی دھاگے سے سی دیا گیا تاکہ مظالم کی شدت اور تکلیف کا اظہار بھی نہ کیا جاسکے‘‘۔

    شہباز تاثیر نے بتایا کہ اُن کی رہائی کے لیے تاوان طلب کیا گیا تھا تاہم طالبان کی آپسی لڑائی سے ان کی رہائی ممکن ہوئی اور بازیابی کے لیے کوئی تاوان نہیں دیا گیا۔

    دوسری خوشخبری قوم کو 10 مئی 2016 کو اُس وقت ملی کہ جب سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کو  افغانستان کے علاقے غزنی سے ایک مشترکہ آپریشن کے ذریعے بازیاب کروایا جس میں افغان اور امریکی فوسز نے حصہ لیا تھا۔

    علی حیدر گیلانی کو 9 مئی 2013 کو ملتان سے اُس وقت اغواء کیا گیا تھا جب وہ اپنے حلقے پی پی 200 میں انتخابی مہم کے سلسلے میں ایک جلسے میں موجود تھے، اغواء کے وقت ملزمان کی فائرنگ کے نتیجے میں دو افراد بھی جاں بحق ہوئے تھے۔

    Post-2

    علی حیدر گیلانی نے میڈیا پر آنے کے بعد بتایا کہ دوران اغواء دہشت گردوں کی جانب سے اُن پر شدید تشدد کیا گیا ، انہوں نے مزید کہا کہ ’’تین سال کیسے گزرے یہ ایک کرب ناک داستاں ہے جس کو جلد کتابی صورت میں لایا جائے گا، بعد ازاں بالی ووڈ کے فلم سازوں نے اُن سے رابطہ کر کے تین سالہ زندگی کی کہانی کو فلم کی صورت بنانے کی پیش کش کی ہے۔

    تیسری خوشخبری بتاریخ 19 جولائی 2016 کو اس وقت سامنے آئی جب خیبرپختونخوا کے علاقے ٹانک سے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے صاحبزادے اویس شاہ کو افغانستان لے جاتے ہوئے بازیاب کروایا گیا۔

    آئی ایس پی آر نے اویس شاہ بازیابی کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے آگاہ کیا کہ ’’اس اغواء میں تحریک طالبان سے منحرف گروہ ملوث ہے ، اویس شاہ کو افغانستان منتقل کرنے کی کوشش کے دوران بازیاب کروایا گیا‘‘۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ ’’ڈیرہ اسماعیل خان سے اس گاڑی کی تقل و حرکت کے حوالے سے اطلاعات موصول ہوئی تھیں، ٹانک کے قریب چیک پوسٹ پر سیکورٹی اہلکاروں نے نیلے رنگ کی گاڑی کو رُکنے کا اشارہ کیا تو ڈرائیور نے فرار ہونے کی کوشش کی ، جس پر اہلکاروں نے فائرنگ کر کے ڈرائیور کو ہلاک کیا، بعد ازاں گاڑی سے دو دہشت گرد نیچے اترے انہیں بھی مقابلے کے دوران ہلاک کردیا گیا‘‘۔

    Post-3

    سیکورٹی فورسز نے گاڑی کی تلاشی لی تو اس میں موجود ایک شخص جس کے منہ پر ٹیپ لگا کر ہاتھ پاؤں باندھ کر برقعہ اڑایا ہوا تھا، برقعے میں ملبوس شخص نے اہلکاروں کو اپنی شناخت اویس شاہ کے حوالے سے بتائی جس کے بعد انہیں قریبی چیک پوسٹ لایا گیا، ڈی جی آئی ایس پی آرنے یہ بھی بتایا کہ دہشت گردوں کی گاڑی سے تین کلاشنکوف، 500 گولیاں، چھ گرنیڈ اورڈرم میگزین بھی برآمد ہوئے ہیں۔

    یاد رہے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے بیٹے بیرسٹراویس شاہ کو کراچی کے علاقے کلفٹن کے علاقے میں واقعے نجی سپر مارکیٹ کے باہر سے ایس پی نمبر پلیٹ کی گاڑی میں 20 جون کو اغواء کیا گیا تھا۔

  • توہینِ مذہب کے قانون میں اصلاحات کے مطالبے پراعتراض نہیں ہونا چاہیے، سپریم کورٹ

    توہینِ مذہب کے قانون میں اصلاحات کے مطالبے پراعتراض نہیں ہونا چاہیے، سپریم کورٹ

    اسلام آباد: سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر قتل کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’توہینِ مذہب کے قانون میں اصلاح کی کسی درخواست کو توہین نہیں کہا جاسکتا ہے اور اس کا مقصد ہرگز یہ نہیں کہ اس قانون کو ختم کیا جارہاہے تاہم اصلاحات کا مقصد صرف توہینِ مذہب کے قانون کے غلط استعمال کی روک تھام ہے‘‘۔

    عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ اسلام ازخود کسی پر غلط اور جھوٹا الزام لگانے کو سنگین جرم قراردیتا ہے اور توہینِ مذہب کے قانون میں تحفظات کو یقینی بنانے کا مقصد یہی ہے کہ اس قانون کا غلط استعمال نہ کیا جاسکے اور اس پر کسی صورت اعتراض درست نہیں ہے۔

    عدالت نے عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں سلمان تاثیر قتل کیس کے مرکزی مجرم ممتاز قادری کی جانب سے دائر کردہ درخواست کو بھی خارج کردی، جس کی سزائے موت ایک عدالتی فیصلے کے تحت روکی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ ممتاز قادری نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو 4 جنوری 2011کو قتل کیا تھا اور گرفتاری پر اعترافِ جرم بھی کیا تھا جس پر انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے اسے دو مرتبہ سزائے موت کا سزاوار قرار دیا تھا تاہم مارچ 2015 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممتاز قادری کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر مجرم کی سزائے موت ملتوی کی تھی۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان کے 39 صفحات پر مبنی تفصیلی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ توہینِ مذہب ایک غیر اخلاقی اور ناقابل برداشت جرم ہے تاہم کسی پر اس نوعیت کا الزام عائد کرنا بھی اتنا ہی بڑا جرم ہے۔

  • ممتاز قادری کیس: سزا میں تخفیف کیخلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ

    ممتاز قادری کیس: سزا میں تخفیف کیخلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے سلمان تاثیر قتل کیس کے ملزم ممتاز قادری کی سزا میں تخفیف اور دہشت گردی کی دفعات ختم کئے جانے کے ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اس ضمن میں ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت ہائی کورٹ کے ممتاز قادری کیس کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنا چاہتی ہے۔

    جس کی مدت کل ختم ہورہی ہے جبکہ دہشت گردی کے حوالے سے درکار دستاویزات کے حصول کے لیے کچھ وقت درکار ہے۔

    درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ اپیل دائر کرنے میں مہلت دی جائے اور تاخیر سے آنے والی اپیل زائدالمیعاد ہونے پر خارج نہ کی جائے۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ: ممتازقادری کی سزائے موت کیخلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد ہائیکورٹ: ممتازقادری کی سزائے موت کیخلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد: وفاقی دارلحکومت میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر قتل کیس میں ممتاز قادری کی سزائے موت کیخلاف اپیل کی سماعت پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

    جسٹس نورالحق قریشی اور جسٹس شوکت عزیزصدیقی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے ممتاز قادری کی جانب سے سزائے موت کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔

    اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد عبدالرؤف صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کوئی برے کردار کا مالک ہو تب بھی کسی کو اختیار حاصل نہیں کہ اسے قتل کردیا جائے، یہ بات درست نہیں کہ واقعے سے قبل سلمان تاثیر اور ممتاز قادری کے درمیان کوئی مکالمہ ہوا تھا، ہر صورت قانون پر عملدرآمد ضروری ہے۔

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد ممتاز قادری کی سزائے موت کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

    یاد رہے کہ پولیس اہلکار ممتازقادری نے چارجنوری 2011ء میں گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو راولپنڈی میں قتل کردیا تھا، جس کے فوری بعد ملزم کے ساتھی اہلکاروں نےا ُنہیں حراست میں لے لیا تھا اور انسدادِ دہشتگردی کی عدالت نے اُسے دومرتبہ موت کی سزاسنائی تھی لیکن عمل درآمد روک دیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ ممتاز قادری کی سزائے موت کے خلاف اپیل ایک عرصے سے زیرِ سماعت ہے۔

  • سلمان تاثیربرسی تقریب حملہ ،ملزمان کی شناخت

    سلمان تاثیربرسی تقریب حملہ ،ملزمان کی شناخت

    لاہور: سلمان تاثیر کی یاد میں تقریب پر حملہ کرنے والوں کی شناخت ہوگئی  ہے، پولیس گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے، وفاقی وزیرِاطلاعات پرویز رشید کا کہنا ہے کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے نہیں دیں گے جبکہ پیپلزپارٹی نے واقعے کو قومی ایکشن پلان کے لیے ٹیسٹ کیس قرار دے دیا ہے۔

    سابق صوبائی وزیرِ قانون رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ سلمان تاثیر کی برسی میں ہنگامہ آرائی کرنے والوں کو ہرگز معاف نہیں کیا جائے گا، انہوں نے بتایا کہ فوٹیج کی مدد سے ذمہ داروں کی شناخت ہوگئی ہے۔

    پولیس ان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مار رہی ہے۔

    وفاقی وزیرِ اطلاعات پرویز رشید نے بھی واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ ایسی تقریب کے دوران ہنگامہ آرائی کی جائے، ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں ایسے واقعات کے تدارک کیلئے مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔

    پیپلزپارٹی پنجاب کے رہنماء اورنگزیب برکی نے واقعہ کو قومی ایکشن پلان کا پہلا ٹیسٹ کیس قرار دیا ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملزمان کو فوری گرفتار کیا جائے۔

  • کسی کو قانون ہاتھ میں لینے نہیں دیں گے، پرویزرشید

    کسی کو قانون ہاتھ میں لینے نہیں دیں گے، پرویزرشید

    لاہور: پرویزرشید کا کہنا ہےکہ کسی کوقانون ہاتھ میں لینےنہیں دیں گے،پولیس گرفتاری کےلیےچھاپےماررہی ہے۔

     وفاقی وزیراطلاعات پرویزرشید کا واقع کی مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کسی کوقانون ہاتھ میں لینےنہیں دیں گے، کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ ایسی تقریب کے دوران ہنگامہ آرائی کی جائے، ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں ایسے واقعات کے تدارک کیلئے موئثر اقدامات کی ضرورت ہے۔

     پیپلزپارٹی پنجاب کےرہنما اورنگزیب برکی نے واقعہ کو قومی ایکشن پلان کا پہلا ٹیسٹ کیس قرار دیا،انہوں نےمطالبہ کیاکہ ملزمان کو فوری گرفتار کرےکیاجائے۔

     سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ سلمان تاثیر کی برسی میں ہنگامہ آرائی کرنے والوں کو ہرگز معاف نہیں کیا جائے گا، انہوں نے بتایا کہ فوٹیج کی مدد سے ذمہ داروں کی شناخت ہوگئی ہے،ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

  • سلمان تاثیر کی برسی کی تقریب پر نامعلوم افراد کا حملہ

    سلمان تاثیر کی برسی کی تقریب پر نامعلوم افراد کا حملہ

    اسلام آباد: سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی برسی کے موقع پر لبرٹی چوک میں شمعیں روشن کرنے والوں پر کچھ افراد نے حملہ کردیا پولیس نے حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

    سلمان تاثیر کی برسی کے موقع پر سول سوسائٹی کے کچھ لوگ لبرٹی چوک میں شمعیں روشن کررہے تھے کہ گاڑیوں اور موٹرسائیکل افراد نے ان پر لاٹھیوں سے حملہ کردیا اور پتھراؤ کیا جس پر وہاں بھگدڑ مچ گئی، فوری طور پرپولیس بھی موقع پر پہنچ گئی جس کے بعد حملہ آور موقع سے فرار ہوگئے۔

    برسی کی تقریب پر حملے کی اطلاع ملنے پر سلمان تاثیر کے بیٹےاو دیگر افراد موقع پر پہنچ گئے اور دوبارہ شمعیں روشن کیں پولیس نے حملہ آوروں کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔