Tag: salt

  • نمک سے صرف بلڈ پریشر ہی نہیں بڑھتا بلکہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔! خوفناک انکشاف

    نمک سے صرف بلڈ پریشر ہی نہیں بڑھتا بلکہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔! خوفناک انکشاف

    نمک کے زیادہ استعمال سے بلڈ پریشر تو بڑھتا ہی ہے لیکن ساتھ ہی ایک اور بیماری کی علامات بھی ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔

    نمک ہمارے پکوانوں کی بنیادی ضروت ہے اس کے بغیر سالن کا ذائقہ بے معنی اور نامکمل ہوتا ہے لیکن کھانوں میں اس کا استعمال متوازن طریقے سے نہ کیا جائے تو یہ صحت کیلیے نقصان کا باعث بھی بن جاتا ہے۔

    جی ہاں !! یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے کہ غذا میں نمک کی زیادہ مقدار صرف ہائی بلڈپشر مین ہی مبتلا نہیں کرتی بلکہ ڈپریشن سے متاثر ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    جرنل آف امیونولوجی میں شائع تحقیق میں چوہوں پر نمک سے بھرپور غذاؤں کے استعمال اور ڈپریشن جیسی علامات کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کی 5 فیصد بالغ آبادی کو ڈپریشن کا سامنا ہے اور بظاہر اس عام دماغی عارضے سے متاثر ہونے کی واضح وجوہات بھی معلوم نہیں۔

    اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جب چوہوں کو زیادہ نمک والی غذاؤں کا استعمال کرایا گیا تو ان میں ڈپریشن جیسی علامات سامنے آئیں اور ایسا آئی ایل 17 اے نامی cytokine کی سطح بڑھنے سے ہوا۔

    تحقیق کے دوران ان چوہوں کو 5 سے 8 ہفتوں تک زیادہ نمک والی یا عام غذاؤں کا استعمال کرایا گیا اور چوہوں کے رویوں کا مشاہدہ کیا گیا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ زیادہ نمک والی غذاؤں کا استعمال کرنے والے چوہوں میں ڈپریشن جیسی علامات نمودار ہوگئیں۔

    انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ ان چوہوں میں آئی ایل 17 اے کی سطح بھی بڑھ گئی اور اس cytokine کو ڈپریشن کی علامات سے منسلک کیا جاتا ہے۔

    تحقیق میں انکشاف ہوا کہ مخصوص خلیات آئی ایل 17 اے کو زیادہ بنا رہے تھے اور ایسا نمک کے زیادہ استعمال سے ہوا۔

    محققین کے مطابق نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ زیادہ نمک کا استعمال چوہوں کو ڈپریشن کا شکار بنا دیتا ہے اور ایسا انسانوں میں بھی ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نتائج کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    محققین کی جانب سے مستقبل میں اس حوالے سے لوگوں پر تحقیق کی جائے گی اور دیکھا جائے گا کہ زیادہ نمک کے استعمال سے کیا واقعی ہمارے جسم کے اندر ایسا ہوتا ہے یا نہیں۔

    مگر ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ نمک کا کم از کم استعمال کرنا بہتر ہی ہوتا ہے، نمک کے کم استعمال سے کوئی نقصان نہیں ہوتا۔

  • نمک کی آڑ میں سمندری راستے سے ملائیشیا کو منشیات اسمگنلگ کی بڑی کوشش ناکام

    نمک کی آڑ میں سمندری راستے سے ملائیشیا کو منشیات اسمگنلگ کی بڑی کوشش ناکام

    کراچی: نمک کی آڑ میں سمندری راستے سے ملائیشیا کو منشیات اسمگنلگ کی ایک بڑی کوشش ناکام بنا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اینٹی نارکوٹکس فورس نے منشیات کے خلاف کراچی میں بڑی کارروائی کرتے ہوئے نمک کی آڑ میں سمندری راستے سے منشیات اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنا دی۔

    ترجمان اے این ایف کے مطابق کراچی انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل پر کارروائی کے دوران کنٹینر سے 26 کلو 500 گرام آئس برآمد ہوئی، برآمد شدہ آئس کو کنٹینر کے فرش میں مہارت کے ساتھ بنائے گئے خفیہ خانوں میں چھپایا گیا تھا۔

    کنٹینر کراچی کی ایک نجی کمپنی کی جانب سے ملائیشیا کے لیے بُک کیا گیا تھا، کنٹینر اور منشیات قبضے میں لے کر ملوث عناصر کے خلاف مزید کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

  • تیار کھانے میں نمک ملانے سے زندگی کتنے برس کم ہو جاتی ہے؟

    تیار کھانے میں نمک ملانے سے زندگی کتنے برس کم ہو جاتی ہے؟

    طبی سائنس دانوں نے تحقیقات کے بعد انکشاف کیا ہے کہ تیار کھانے میں نمک ملانے سے زندگی کے کئی قیمتی سال کم ہو سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق محققین نے خبردار کیا ہے کہ تیار کھانے میں نمک ملانا بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، ایسے افراد میں قبل از وقت موت کی شرح بڑھ جاتی ہے۔

    طبی جریدے ’یورپین ہارٹ جرنل‘ میں شائع شدہ برطانوی ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ تیار کھانے میں نمک ملانے اور اس طرح نمک کا زیادہ استعمال کرنے والی خواتین کی مجموعی زندگی ڈیڑھ سال کم جب کہ مرد حضرات کی زندگی ڈھائی سال تک کم ہو جاتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ تیار کھانے میں دوبارہ نمک ملانے یا نمک کا زیادہ استعمال کرنے والے افراد کی زندگی کم ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

    ریسرچ کی غرض سے ماہرین نے برطانیہ میں 5 لاکھ افراد پر 9 سال تک تحقیق کی، نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لوگ نمک کا زیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں یورین سوڈیم کی سطح انتہائی کم ہوجاتی ہے، جس کے بعد انھیں متعدد پیچیدگیاں لاحق ہو سکتی ہیں۔

    کھانے میں نمک کی زیادتی کو کم کرنے کے آزمودہ طریقے

    ماہرین نے 9 سال کے دوران 57 سال کی عمر تک کے افراد سے ان کی غذائی عادتوں اور نمک کے استعمال سے متعلق سوالات کیے اور ان کے پیشاب کے نمونے بھی لیے، ڈیٹا کے جائزے سے معلوم ہوا کہ جن افراد نے نمک کا زیادہ استعمال کیا تھا یا نمک کے ساتھ تیار ہونے والی غذا میں دوبارہ نمک ڈال کر کھانا کھایا تھا ان کی موت دوسرے لوگوں کے مقابلے میں جلد ہو گئی۔

    واضح رہے کہ ماضی میں ہونے والی متعدد تحقیقات میں یہ بتایا گیا تھا کہ نمک کا زیادہ استعمال بلڈ پریشر اور دل کے امراض سمیت دیگر بیماریوں کا باعث بنتا ہے، تاہم حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ تیار کھانے میں نمک ملانے والے افراد میں قبل از وقت موت کی شرح بڑھ جاتی ہے۔

  • وہ معمولی عادت جو دل کے دورے سے بچا سکتی ہے

    وہ معمولی عادت جو دل کے دورے سے بچا سکتی ہے

    امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق نمک کا استعمال کم اور روزانہ کم از کم ایک کیلا کھانے کی عادت سے جان لیوا امراض قلب کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوسکتا ہے۔

    ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول آف پبلک ہیلتھ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ غذا میں نمک کا کم استعمال اور پوٹاشیم کی زیادہ مقدار امراض قلب کا خطرہ کم کرتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ سابقہ تحقیقی رپورٹس میں لوگوں میں یہ الجھن پیدا ہوئی تھی کہ کیا واقعی غذا میں نمک کا کم استعمال مفید ہے یا اس سے امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    اس تحقیق میں 10 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ڈیٹا سے ثابت ہوا کہ نمک کا کم استعمال دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہماری تحقیق کے لیے 6 بڑی تحقیقی رپورٹس کے معیاری ڈیٹا کو استعمال کیا گیا تھا جن میں نمک کی مقدار کے اثرات پر جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ ہمارے نتائج سے دل کی شریانوں سے جڑے امراض کے حوالے سے نمک یا سوڈیم کے کردار کو واضح کرنے میں مدد ملے گی، نمک کا کم استعمال امراض قلب سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    سوڈیم وہ جز ہے جو کھانے میں استعمال ہونے والے نمک اور کچھ غذاؤں میں قدرتی طور پر پایا جاتا ہے، مگر اس کی زیادہ مقدار اکثر پراسیس فوڈز کا حصہ ہوتی ہے۔

    اس کے مقابلے میں پوٹاشیم قدرتی طور پر پھلوں (جیسے کیلوں)، سبز پتوں والی سبزیوں، بیجوں، گریاں، دودھ یا اس سے بنی مصنوعات اور نشاستہ دار سبزیوں میں موجود ہوتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ پوٹاشیم سوڈیم سے متضاد اثرات مرتب کرتا ہے یعنی خون کی شریانوں کو پرسکون رکھنے میں مدد اور سوڈیم کے جسم سے اخراج کو بڑھاتا ہے جبکہ بلڈ پریشر کو بھی کم کرتا ہے۔

    اس تحقیق میں 6 بڑی تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جس میں سوڈیم اور پوٹاشیم کے اخراج، امراض قلب کی شرح، اور دیگر پر توجہ مرکوز کی گئی۔

    یہ ڈیٹا رضا کاروں کے متعدد بار حاصل کیے گئے پیشاب کے نمونوں سے اکٹھا کیا گیا تھا جس کو محققین نے سوڈیم کے جزوبدن بنانے کا سب سے قابل اعتبار طریقہ کار قرار دیا۔

    یہ نمونے 10 ہزار سے زیادہ صحت مند بالغ افراد سے حاصل کیے گئے تھے اور بعد ازاں لگ بھگ 9 سال تک ان میں امراض قلب کی شرح کی مانیٹرنگ کی گئی، ان رضاکاروں میں سے 571 کو فالج، ہارٹ اٹیک اور دیگر امراض قلب کا سامنا ہوا۔

    ماہرین نے دریافت کیا کہ نمک کا زیادہ استعمال امراض قلب کا خطرہ بڑھانے سے نمایاں حد تک منسلک ہے۔

    طبی ماہرین دن بھر میں 2300 ملی گرام نمک کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں یہ مقدار ایک چائے کے چمچ نمک کے برابر سمجھی جاسکتی ہے۔ مگر اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جسم سے روزانہ ہر ایک ہزار ملی گرام سوڈیم کا اخراج امراض قلب کا خطرہ 18 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔

    اس کے مقابلے میں روزانہ کی بنیاد پر ہر ایک ہزار پوٹاشیم کے کا اخراج امراض قلب کا خطرہ 18 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

  • نمک کی زیادتی سے ہونے والے نقصانات

    نمک کی زیادتی سے ہونے والے نقصانات

    نمک ہمارے کھانے کا لازمی جزو ہے لیکن ماہرین کے مطابق نمک کو معتدل مقدار میں استعمال کرنا ضروری ہے، اس کا زیادہ استعمال بہت سے نقصانات کا سبب بن سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کی ہدایات کے مطابق دن بھر میں 2300 ملی گرام (ایک کھانے کا چمچ) نمک ہی استعمال کرنا چاہیئے، تاہم بیشتر افراد زیادہ مقدار میں نمک جزو بدن بناتے ہیں اور اس کے نتیجے میں فشار خون سمیت سنگین طبی مسائل وقت کے ساتھ ابھرنے لگتے ہیں۔

    معتدل مقدار میں نمک کا استعمال مسلز کو سکون پہنچانے اور لچک برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے جبکہ منرلز اور پانی کے درمیان توازن بھی قائم کرتا ہے۔

    اس کے برعکس غذا میں زیادہ نمک کا استعمال جسم کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔

    اگر آپ روز مرہ کی بنیاد پر زیادہ مقدار میں نمک استعمال کرتے ہیں تو آپ کو درج ذیل مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    پیٹ پھولنا

    پیٹ پھولنا اور گیس بہت زیادہ نمک کے استعمال کا سب سے عام مختصر المدت اثر ہے، نمک جسم میں پانی کے اجتماع میں مدد فراہم کرتا ہے تو زیادہ نمک کے نتیجے میں زیادہ سیال جمع ہونے لگتا ہے، سینڈوچ، پیزا یا دیگر نمکین غذاؤں میں نمک بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    بلڈ پریشر بڑھنا

    ویسے تو ہائی بلڈ پریشر کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں مگر ان میں ایک نمایاں وجہ بہت زیادہ نمک کا استعمال ہے، بلڈ پریشر کی سطح میں تبدیلی گردوں پر بھی اثرات مرتب کرتی ہے، بہت زیادہ نمک کے استعمال سے اضافی سیال کا اخراج بہت مشکل ہوجاتا ہے، جس کے نتیجے میں بھی بلڈ پریشر بڑھتا ہے۔

    سوجن ہونا

    جسم کے مختلف حصوں کا سوج جانا بھی بہت زیادہ نمک کے استعمال کی ایک علامت ہوسکتی ہے۔ چہرے، ہاتھوں، پیروں اور ٹخنوں کے سوجنے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے، اگر آپ کو معمول سے زیادہ سوجن کا سامنا ہو تو غور کریں کہ غذا میں زیادہ نمک تو استعمال نہیں کر رہے۔

    پیاس میں اضافہ

    اگر آپ کو بہت زیادہ پیاس لگ رہی ہے تو یہ بھی نشانی ہے کہ آپ نے بہت زیادہ نمک جزو بدن بنایا ہے۔ زیادہ نمک کے استعمال سے ڈی ہائیڈریشن کا سامنا ہوتا ہے کیونکہ جسم خلیات سے پانی کو کھینچ لیتا ہے اور بہت زیادہ پیاس لگنے لگتی ہے۔

    پانی پینے سے نمک کو حل کرنے میں مدد ملتی ہے اور خلیات تازہ دم ہوجاتے ہیں۔

    وزن میں اضافہ

    جب جسم میں پانی جمع ہوتا ہے تو جسمانی وزن بڑھنے کا امکان بھی ہوتا ہے، اگر چند دن یا ایک ہفتے میں اچانک کئی کلو وزن بڑھ گیا ہے تو اس کی ایک بڑی وجہ بہت زیادہ نمک کا استعمال بھی ہوسکتا ہے۔

    بے سکون نیند

    سونے سے پہلے غذا کے ذریعے نمک کا زیادہ استعمال بے خوابی کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ اس کی مختلف علامات ہوتی ہیں جیسے بے آرام نیند، رات کو اکثر جاگ جانا یا صبح جاگنے پر تھکاوٹ کا احساس ہونا وغیرہ۔

    کمزوری محسوس ہونا

    جب خون میں نمک کی مقدار بہت زیادہ ہو تو خلیات سے پانی کا اخراج ہوتا ہے اس کا نتیجہ معمول سے زیادہ کمزوری محسوس ہونے کی شکل میں نکلتا ہے۔

  • نمک سے دور رہیں

    نمک سے دور رہیں

    کیا آپ جانتے ہیں آج امریکا میں کم نمک اور زیادہ جڑی بوٹیوں کے استعمال کا دن منایا جارہا ہے۔ آج امریکیوں کو کم نمک کھانے کی ترغیب دی جارہی ہے تاہم نمک ایسی شے ہے جو دنیا کے ہر خطے کے لوگوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق کھانے میں زیادہ نمک کے استعمال سے درمیانی عمر کے افراد میں فالج اور دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    محققین کے مطابق دور نوجوانی میں کھانے میں بہت زیادہ نمک کا استعمال خون کی شریانوں کو نقصان پہنچاتا ہے کیونکہ اس عمر میں جسم میں خون کی رفتار بہت تیز ہوتی ہے۔

    تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ غذا میں بہت زیادہ نمک کے استعمال سے شریانوں میں نمایاں تبدیلی ہوتی ہے اور وہ سکڑ کر سخت ہوجاتی ہیں، بعد ازاں انسانی جسم میں خون کی روانی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔


    نمک کے متبادل

    کیا آپ کو علم ہے کہ پانچ جڑی بوٹیاں ایسی ہیں جن کا استعمال نمک کے متبادل کے طور پر کیا جاسکتا ہے۔ یہ کھانوں میں نمک کی کمی کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ وزن میں کمی کا سبب بھی بنتی ہیں اور صحت مند رکھتی ہیں۔

    وہ متبادل کون سے ہیں، آئیے جانتے ہیں۔

    دھنیہ: دھنیہ کے پتوں کا استعمال کئی طریقوں سے کیا جاتا ہے۔ دھینے کو پیس کر کھانوں میں استعمال کیا جائے تو مصالحے دار اور کھٹا ذائقہ دیتا ہے۔

    اوریگانو: یہ جڑی بوٹی غیر ملکی کھانوں میں بہت زیادہ استعمال ہوتی ہے جن میں پیزا، پاستا، چائنیز کھانے شامل ہیں۔ اوریگانو پاؤڈر کا استعمال گوشت اور سمندری غذائوں میں بھی کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ سلاد اور اسپیگیٹی میں بھی شامل کی جاتی ہے۔

    روز میری: روز میری کے پتوں کا استعمال بہت کم مقدار میں اور کبھی کھبار کیا جاتا ہے کیونکہ ان پتوں کی تاثیر کافی سخت ہوتی ہے۔ اس کا استعمال زیادہ تر پیزا، گوشت، آلو اور انڈوں والی ڈشز میں ہوتا ہے۔

    پودینہ: پودینے کے پتے صرف انسانی جسم میں تازگی پہنچانے کا کام نہیں کرتے بلکہ یہ نظام ہاضمہ کو بھی درست رکھتا ہے۔ اس کا استعمال سلاد، پاستا اور دیگر دیسی کھانوں میں بھی باقاعدگی سے کیا جاتا ہے۔

    تلسی: یہ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور جڑی بوٹی ہے جس میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیات بھی موجود ہیں۔ تلسی کے پتے کھانوں میں مرچی کا ذائقہ شامل کرتے ہیں۔

  • نمک کا کم استعمال دلائے اب سر درد سے نجات

    نمک کا کم استعمال دلائے اب سر درد سے نجات

    نمک کے کم استعمال سے سر درد کی شکایت میں خاطر خواہ کمی واقع ہوتی ہے، اس کے علاوہ بلڈ پریشر اور نبض کی رفتار میں کمی کی شکایت میں بھی فائدہ ہوتا ہے۔

    ایک نئی طبی تحقیق کے مطابق کھانے میں نمک کے کم استعمال سے سر درد کی شکایت میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے، جان ہاپکنز یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق جو لوگ اپنی روزانہ کی خوراک میں نمک کی مقدار میں تین گرام تک کمی کرتے ہیں۔

    ان کے اندر سر درد کی شکایت میں 33 فیصد تک کمی واقع ہوتی ہے، اس کے علاوہ بلڈ پریشر اور نبض کی رفتار میں کمی کی شکایت میں بھی فائدہ ہوتا ہے۔