Tag: sanction

  • امریکا کا ترکی سے پابندیاں ہٹانے کا عندیہ

    امریکا کا ترکی سے پابندیاں ہٹانے کا عندیہ

    واشنگٹن: امریکی حکام نے عندیہ دیا ہے کہ اگر ترکی جنگ بندی سے متعلق معاہدے کی پاسداری کرے تو پابندیاں اٹھائی جاسکتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن حکام نے ترکی سمیت کرد جنگجوؤں پر بھی دباؤ ڈالا ہے کہ وہ سیزفائر سے متعلق ہونے والے معاہدے کی پاسداری کریں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق شمالی شام میں امریکا کی ثالثی میں جنگ بندی ہے، تاہم اس کے باوجود مختلف علاقوں میں جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔

    امریکا نے ترکی سے پابندیاں ہٹانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ترکی نے اگر جنگ بندی کا احترام کیا تو عائد پابندی ہٹادی جائیں گی۔

    ادھر عالمی رہنماؤں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ شمالی شام میں جنگ بندی کے خاتمے سے خوف و ہراس کے ساتھ لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوجائیں گے۔

    ترک صدر نے کرد جنگجوؤں کو سنگین نتائج کی دھمکی دے دی

    خیال رہے کہ امریکا اور ترکی کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت ترکی نے کردوں کو سرحدی علاقہ خالی کرنے کے لیے پانچ دن (120 گھنٹے) کی مہلت دی تھی۔

    واضح رہے کہ ترکی اپنے مشرقی سرحد سے ملحقہ شامی علاقے میں 35 لاکھ شامہ مہاجرین کو بساکر ایک ’سیف زون‘ بنانا چاہتا ہے تاہم اس علاقے سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد ایک بحران پیدا ہوا اور وہاں پر کردوں کی موجودگی پر ترکی نے علاقہ خالی کروانے کے لیے آپریشن شروع کردیا تھا۔

  • ایرانی پیٹروکیمیکل کمپنیوں پر امریکا نے قدغن لگادیں

    ایرانی پیٹروکیمیکل کمپنیوں پر امریکا نے قدغن لگادیں

    واشنگٹن : ٹرمپ انتطامیہ نے ایران کی مزید 39 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا جن میں ایران کی بڑی پیٹروکیمیکل ہولڈنگ کمپنیوں سمیت ان کے ذیلی ادارے بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان سنہ 1979 میں رونما ہونے والے انقلاب اسلامی کے بعد تنازعہ جاری ہے اور امریکا کی جانب سے برسوں سے ایران پر معاشی پابندیاں عائد تھیں جن میں 2015 میں جوہری معاہدے کے بعد نرمی کی گئی تھی تاہم ٹرمپ نے گزشتہ برس معاہدے سے انخلاء کے بعد دوبارہ ایران پر سخت ترین پابندیاں عائد کردیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے ایرانی کمپنیوں پر عائد کی گئی نئی پابندیوں کا مقصد پاسداران انقلاب کو نقصان پہنچانا ہے۔

    امریکی وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ معاشی پابندیوں کے باعث ایران کی بڑی پیٹروکیمیکل کمپنیوں کو نقصان پہنچے گا جو پاسداران انقلاب کی انجینئرنگ کور ’خاتم لانبیاء‘ نامی بڑی تنصیب کو سرمایہ فراہم کرتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کی 39 کمپنیوں سمیت ان کی ذیلی کمپنیوں پر بھی قدغنیں لگائیں جائیں گی۔

    امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ قدغنوں کی زد میں آنے والے تمام ادارے پرشیئن گلف پیٹروکیمیکل انڈسٹریز کے زیر اہتمام کام کرتے ہیں۔

    خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق ایران کی 50 فیصد برآمد انہیں کمپنیوں کے تیار کردہ مال سے ہوتی ہے جن پر امریکا کی جانب سے پابندی عائد کی گئ ہے جبکہ مذکورہ گروپ اور اس کے ذیلی ادارے تہران کی پیٹروکیمیکل پیداوار کا 40 فیصد تیار کرتی ہے۔

    امریکی وزیر خزانہ سٹیفن منوچین کا کہنا تھا کہ پیٹروکیمیکل ایسا شعبہ ہے جو تیل کے بعد ایران کا دوسرا بڑا سرمائے کا ذریعہ ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 7 اگست 2018 کو ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس کے بعد اسی رات 12 بجے کے بعد سے ایران کے اقتصادی شعبے پر پابندیوں کا اطلاق ہوگیا تھا جبکہ 5 نومبر سے توانائی اور  تیل کی صنعتوں پر بھی پابندیاں لگا دی گئیں تھیں۔

  • ایران کی 30لاکھ افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کی دھمکی

    ایران کی 30لاکھ افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کی دھمکی

    تہران : ایرانی حکام نے امریکی پابندیوں کے باعث ایرانی پٹرولیم مصنوعات کی فروخت صفر ہونے پر اپنی اقتصادی پالیسی میں ضروری تبدیلی کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی طرف سے ایران پر عائد کی جانے والی اقتصادی پابندیوں کے بعد تہران نے ملک میں موجود تیس لاکھ افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کی دھمکی دی ہے۔

    ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقجی نے ایک بیان میں کہا کہ تہران، افغان پناہ گزینوں کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل کرنے پر مجبور ہے۔ اگر ملک پر اقتصادی دباﺅ مزید بڑھتا ہے توہم افغان پناہ گزینوں کو ملک سے نکال باہر کریں گے۔

    ایک انٹرویو میں عباس عراقجی کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے عاید کردہ پابندیوں اور اقتصادی دباﺅ کے بعد ہم لاکھوں افغان تارکین وطن کا بوجھ اٹھانے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ ہم ان سے ملک چھوڑنے کا کہیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ایران میں تیس لاکھ کے قریب افغان مہاجرین آباد ہیں۔ ان میں سے 10 لاکھ کام کاج اور کاروبار کرتے ہیں۔ ایران میں افغان مہاجرین کے طلباء کی تعداد 4 لاکھ 68 ہزار ہے جو ایرانی تعلیمی اداروں میں مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

    ایرانی نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان میں سے ہر طالب علم پر ایران سالانہ اوسطا 600 یورو کے مساوی رقم صرف کرتا ہے جب کہ ایرانی جامعات میں زیر تعلیم افغان طلباء کی تعداد 23 ہزارہے اور تہران کو ان میں سے ہر ایک کے لیے سالانہ 15 ہزار یورو خرچ کرنا پڑ رہے ہیں۔

    ایران کے نائب وزیر خارجہ نے تسلیم کیا کہ امریکی پابندیوں کے بعد ایرانی پٹرولیم مصنوعات کی فروخت صفر ہو گئی ہیں۔ ایسے میں اسلامی جمہوریہ ایران اپنی اقتصادی پالیسی میں ضروری تبدیلی کرے گا۔

    عباس عراقجی کا کہنا تھا کہ ہم افغان مہاجرین کا بوجھ مزید نہیں اٹھا سکیں گے اور انہیں واپس جانے کے لیے کہیں گے۔

    دوسری جانب افغان حکومت نے ایرانی  نائب وزیر خارجہ بیان پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے نا مناسب قرار دیا ہے۔

    افغان حکومت کے مشیر محمد موسیٰ رحیمی نے فیس بک پر جاری ایک بیان میں کہا ”کہ ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقجی کا بیان ایران کے متنازع اور متضاد طرز عمل کی عکاسی کے ساتھ ساتھ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

    ایران ایک طرف اسلام کی تعلیمات پر سختی سے پابندی کا دعویٰ کرتا ہے مگر دوسری طرف انسانی بنیادوں پر افغان پناہ گزینوں کی مدد سے فرار اختیار کر کے اسلامی تعلیمات کی بھی نفی کر رہا ہے۔

    افغان مہاجرین کی بے دخلی کے حوالے سے یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے کہ جب حال ہی میں ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ وہ عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے کی بعض شرائط سے علاحدگی اختیار کر رہا ہے۔

  • امریکا کا ایران کے بعد روس پر نئی پابندیاں لگانے کا اعلان

    امریکا کا ایران کے بعد روس پر نئی پابندیاں لگانے کا اعلان

    واشنگٹن : امریکا نے روس پرنئی پابندیاں لگانے کا اعلان کیا ہے، پابندیاں برطانیہ میں سابق روسی جاسوس اوران کی بیٹی پرکیمیکل حملے میں روس کے ملوث ہونے پرعائد کی جارہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدرنوئرٹ نے بیان میں روس پر نئی پابندیاں لگانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ روس نے اپنے ہی شہریوں کے خلاف کیمیکل یا بائیولوجیکل ہتھیار کا استعمال کیا، جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ روس پر نئی پابندیوں کا اطلاق بائیس اگست سے ہوگا، اطلاق کے بعد روس حساس الیکٹرانک آلات اور دیگر ٹیکنالوجی کو درآمد نہیں کرسکتا ہے۔

    برطانوی حکومت نے روس کے خلاف امریکہ کی اقدامات کا خیر مقدم کیا ہے۔

    دوسری جانب روسی سفارت خانے نے امریکہ کی جانب سے لگائی جانے والی پابندیوں پر تنقید کرتے ہوئے ظالمانہ قرار دیا ہے اور کہا اس حملے میں روس کو ملوث کرنے کے الزامات ‘مبالغہ آرائی’ پر مبنی ہیں۔


    مزید پڑھیں : سابق روسی جاسوس پر حملے میں روسی شہری ملوث تھے، برطانوی پولیس


    یاد رہے کہ جولائی میں برطانیہ کے علاقے سالسبری میں سابق روسی جاسوس سرگی اسکرپل اوران کی بیٹی کوکیمیکل حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ برطانیہ نے حملے کی ذمہ داری روس پرعائد کی تھی۔

    زہریلی گیس کے واقعے کے بعد روس اور برطانیہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوتا چلا گیا تھا، دونوں ممالک نے ایک دوسرے کو سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا تھا، جبکہ امریکا سمیت کئی یورپی ممالک نے روس کے کئی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے دو روز قبل ہی امریکہ کی جانب سے ایران پر پابندیاں عائد کی گئی تھی جبکہ 5 نومبر کو توانائی اور تیل کی صنعتوں پر پابندیاں لگائی جائیں گی۔

    امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پراقتصادی پابندیاں عائد کرنے کے بعد ایران سے کاروبار کرنے والے ممالک پرامریکہ سے تجارت کرنے پر پابندی کی دھمکی دی تھی۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا یہ ایران پر اب تک لگائی گئی سب سے سخت پابندیاں ہیں، نومبرمیں ان پابندیوں کو مزید سخت کیا جائے گا۔