Tag: sanctions relief

  • امریکا کی جانب سے ایران کی اقتصادی پابندیاں ختم کئے جانے کا امکان

    امریکا کی جانب سے ایران کی اقتصادی پابندیاں ختم کئے جانے کا امکان

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران امریکا مذاکرات میں واشنگٹن کی جانب سے ایران کو اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کی پیش کش کا امکان ہے۔

    امریکی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایران کو بیرونی بینکوں میں اسکے 6 ارب ڈالر استعمال کی اجازت دی جاسکتی ہے، تاہم مذاکرات میں اہم ترین شرط ایران کو یورینیم افزودگی کی اجازت نہ دینا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ایرانی سویلین نیوکلیئر پلانٹ کے لیے عربوں کے ذریعے سرمایہ کاری کی پیش کش کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا ایران مذاکرات اگلے ہفتے ہوں گے، ایران سے جوہری معاہدہ ہوسکتا ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایران بڑی بہادری سے لڑا، جنگ کے بعد اسے اپنی معیشت سنبھالنی ہوگی اور پیسے چاہیے ہوں گے۔

    آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کا اہم بیان:

    ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ امریکا اسرائیل کو بچانے کیلیے جنگ میں کودا مگر کچھ حاصل نہیں کر سکا۔

    اپنے پہلے ویڈیو پیغام اُن کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے خلاف فتح پر قوم کو مبارکباد دیتا ہوں، ایران نے اسرائیل اور اس کے تمام دعوؤں کو کچل کررکھ دیا، 9 کروڑ ایرانیوں نے متحد ہوکر فوج کا ساتھ دیا ہے۔

    ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ہماری جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، ایرانی فوج ہر طرح کی جارحیت کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، ایرانی عوام تمام اختلافات بھلا کر متحد ہو کر کھڑی ہوئی، ایرانی عوام نے دنیا کو پیغام دے دیا کہ ہم ایک ہیں، اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکا کے منہ پر زوردار طمانچہ مارا ہے۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    ایرانی سپریم لیڈر نے مزید کہا کہ امریکی صدر نے ایرانی عوام کو سرنڈر کرنیکی دھمکی دی، ایرانی عوام نے کبھی سرنڈر نہیں کیا اور نہ کرے گی جبکہ تاریخ گواہ ہے کہ ایرانیوں نے کبھی سرنڈر نہیں کیا، اللہ کے فضل سے ایرانی عوام متحد ہوکر کھڑی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت براہ راست جنگ میں داخل ہوئی کیونکہ اسے لگتا تھا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو صیہونی حکومت مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی، صیہونی حکومت تقریباً گر چکی ہے، امریکا اسرائیلی حکومت کو بچانے کی کوشش میں جنگ میں داخل ہوا لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا۔

  • صدر ٹرمپ نے ایران پر پابندیاں نرم کرنے کےمعاہدے کی توسیع کر دی

    صدر ٹرمپ نے ایران پر پابندیاں نرم کرنے کےمعاہدے کی توسیع کر دی

    واشنگٹن : امریکی صدرصدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کے معاہدے کی توسیع کر دی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ماضی میں ایران کے جوہری معاہدے پر شدید تنقید کے باوجود ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کے معاہدے میں توسیع کر دی ہے جبکہ امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے ایران کے میزائل پروگرام کے ساتھ تعلق میں بعض اہلکاروں اور چینی کاروباروں پر تازہ پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔

    تازہ پابندیوں کے تحت ایران کے دو دفاعی حکام، میزائل پروگرام میں مدد فراہم کرنے والے سپلائرز اور شام میں صدر بشار الاسد کو دی جانے والی ایرانی امداد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ اور محکمہ خزانہ کی پابندیوں میں نرمی جاری رکھنے کے اعلان کا بظاہر مقصد ایران کو پیغام بھیجنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے سخت موقف کے باوجود ایران کے لیے سابق صدر براک اوباما کی پالیسی جاری رکھی جا رہی ہے، جو تہران کی جانب سے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر رضامندی کے پیش نظر اختیار کی گئی تھی۔

    سابق صدر براک اوباما نے عہدہ چھوڑنے سے چند روز قبل رواں سال جنوری کے وسط میں ایران کے خلاف امریکی پابندیوں میں نرمی میں توسیع کی منظوری دی تھی۔


    مزید پڑھیں : امریکہ نے ایران پرمزید نئی پابندیاں عائد کردیں


     خیال رہے کہ ایران پر جوہری پابندیاں دوبارہ نہ لگانے کا فیصلہ ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب ایران میں صدارتی انتخابات ہونے جارہے ہیں، جس میں اپنے عہدے پر موجود صدر حسن روحانی بھی حصہ لے رہے ہیں، جنہوں نے ایرانی قدامت پسندوں کی مخالفت کے باوجود مذکورہ معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

    واضح رہے ماضی میں صدرٹرمپ ایرانی جوہری پروگرام اورایران سے معاہدے پرسابق صدربراک اوباما کوشدید تنقید کا نشانہ بناتے رہے، انہوں نے ایران معاہدے کو بدترین معاہدہ قراردیا تھا۔

    سال 2015 میں ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق ایران اورچھ عالمی طاقتوں کے درمیان معاہدے کے بعد ایران پرعائد پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔