Tag: Sanctions

  • سابق روسی جاسوس پر حملہ، روس پر مزید امریکی پابندیاں عائد

    سابق روسی جاسوس پر حملہ، روس پر مزید امریکی پابندیاں عائد

    واشنگٹن/ماسکو:روسی قانون ساز نے روس پر پابندیاں عائد کیے جانے پر امریکی فیصلے سے دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں مزید کشیدگی بڑھنے کا عندیہ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی کو زہر دینے کے معاملے پر روس پر مزید پابندی عائد کردیں،دوسری جانب روس کے قانون ساز نے کہا ہے کہ امریکی فیصلے سے دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں مزید کشیدگی بڑھے گی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ماسکو کے خلاف پابندی کے لیے ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس مارچ میں برطانیہ میں رہائش پذیر سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور ان کی صاحبزادی یولیا اسکرپال پر اعصاب شل کردینے والے زہر نووی چوک سے حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد ان کی حالات کچھ ہفتوں تک تشویش ناک رہی تھی لیکن بعد میں انہیں طبی امداد کے باعث بچا لیا گیا تھا، اس حملے کے بعد برطانیہ نے حملے کی ذمہ داری روس پر عائد کی تھی۔

    بعدازاں روس اور مغربی ممالک کے مابین سفارتی جنگ، شروع ہوگئی تھی جس میں متعدد سفارتکاروں کو مغربی ممالک سے بے دخل کردیا گیا تھا۔

    روسی سینیٹر فرینڈکس کیلنسویچ نے خبردار کیا کہ ماسکو پر نئی امریکی پابندیاں دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا کریں گی،انہوں نے کہا کہ حقیقت میں یہ عالمی تعلقات کے تناظر میں تازہ حملہ ہے۔

    دوسری جانب کانگریس کے ارکان وائٹ ہاؤس پردباؤ ڈال رہے ہیں کہ ماسکو پر مزید پابندیاں عائد کی جائیں۔

    کانگریس اراکین کے مطابق امریکا کی جانب سے روس پر پہلی مرتبہ عائد کردہ پابندیوں میں شامل تھا کہ اب ماسکو کے ساتھ خارجہ تعاون ختم کردیا جائے جبکہ روسی حکومت کے ساتھ ہتھیار فروخت کا معاہدہ نہیں کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس اپریل میں ورلڈ کیمیکل آرمز یا عالمی کیمیائی ہتھیاروں کی نگرانی کرنے والے ادارے نے سابق روسی جاسوس کو زہر دیے جانے کے برطانوی دعوے کی تصدیق کی تھی۔

    برطانوی سیکریٹری خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اب اس بات میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ کس قسم کا زہر استعمال کیا گیا اور اس کا ذمہ دار کون ہے۔

    سائبر حملوں میں روسی خفیہ ایجنسی ’جی آر یو‘ ملوث ہے، برطانیہ کا الزام

    ان کا کہنا تھا کہ صرف روس ہی ہے جس کو اس سے کوئی مطلب، مقصد اور ریکارڈ ہوسکتا ہے۔

    بعدازاں ماسکو سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ہم عالمی کیمیائی ہتھیاروں کی نگرانی کرنے والے ادارے کے تنائج کو اس وقت تک تسلیم نہیں کریں گے جب تک روسی ماہرین کو اجزا کے نمونے فراہم نہیں کردیئے جائیں۔

  • امریکی پابندیوں کے باعث‌ ایرانی تیل کے ذخائر میں اضافہ

    امریکی پابندیوں کے باعث‌ ایرانی تیل کے ذخائر میں اضافہ

    واشنگٹن/تہران : ایرانی تیل کی درآمدات پر پابندی کے باعث عالمی منڈی میں 4 لاکھ بیرل تیل یومیہ کم ہونے لگا جبکہ ایران میں کروڑوں بیرل تیل جمع ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی طرف سے ایرانی تیل کی درآمدات پرپابندی کے بعد ایران میں تیل کے ذخائر کی بڑی مقدار جمع ہوگئی ہے مگر اس کی خریداری کے لیے کوئی گاہک میسر نہیں۔

    امریکا سے فارسی میں نشریات پیش کرنے والے ریڈیو کی ویب سائٹ پر پوسٹ کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ جولائی کے مہینے میں 10 سے 11 کروڑ بیرل تیل جمع ہوا مگراس کا کوئی خریدار نہیں ملا ہے،یہ اعداد وشمار دنیا بھرمیں تیل بردار جہازوں کے بارے میں معلومات جمع کرنے والی کمپنی کپلر کی طرف جاری کیے گئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ایرانی جہازوں پر56 ملین بیرل تیل خلیج عرب میں ذخیرہ ہوچکا ہے،ایران میں جمع ہونے والے تیل کے ذخیرے کے بارے میں ملنے والی معلومات کے مطابق ایرانی تیل کو نہ صرف اندرون ملک ذخیرہ کیا جا رہا ہے بلکہ بیرون ملک بھی ایرانی تیل جمع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چین میں ڈالیان اور جینجو تیل تنصیبات میں بھی ایرانی تیل جمع کیا گیا ہے۔اس طرح مجموعی طورپر ایرانی تیل کی ذخیرہ شدہ مقدار 111 ملین بیرل تک پہنچ گئی ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تیل کا یہ ذخیرہ اس وقت سےجمع ہوا ہے جب امریکا نے مئی کے اوائل میں ایرانی تیل کی درآمدات پر پابندیاں عائد کردی تھیں، عالمی منڈی میں 4 لاکھ بیرل تیل یومیہ کم ہو رہا ہے۔

  • امریکی پابندیاں اٹھانے کے بدلے ایران کی اہم پیش کش

    امریکی پابندیاں اٹھانے کے بدلے ایران کی اہم پیش کش

    تہران /واشنگٹن : ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے وسیع تر معائنے کو دائمی صورت میں قبول کرسکتاہے۔

    تفصیلات کے مطا بق ایران نے تجویز پیش کی ہے کہ اگر امریکا تہران پر عائد اقتصادی پابندیوں سے مستقل طور پر دست بردار ہو جائے تو ایران اپنے جوہری پروگرام کے وسیع تر معائنے (اضافی پروٹوکول) کو دائمی صورت میں قبول کر لے گا۔ تاہم امریکا نے اس پیش کش کی سنجیدگی پر شکوک کا اظہار کیا ہے۔

    برطانوی اخبار نے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے نیویارک میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایران اضافی پروٹوکول پر فوری دستخط کر سکتا ہے جو اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو ایرانی جوہری پروگرام کے پُرامن ہونے کو یقینی بنانے کے لیے زیادہ راستے فراہم کرے گا تاہم اس کے لیے پہلے امریکا کو ایران پر عائد پابندیاں مستقل طور پر ختم کرنا ہوں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے پہلے ہی مذکورہ پروٹوکول نافذ ہے لہذا یہ واضح نہیں کہ وہ کون سی رعایت ہے جو جواد ظریف اس تجویز میں پیش کر رہے ہیں، دوسری جانب ایک امریکی ذمے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ وہ اس معاملے کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایران پابندیوں میں نرمی حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جب کہ اس کے مقابل کوئی قابل ذکر چیز پیش نہیں کی گئی۔

    امریکی ذمے دار کے مطابق ان (ایرانیوں) کی چال یہ ہے کہ پابندیوں کے حوالے سے کسی بھی ممکنہ نرمی کو حاصل کر لیں جب کہ خود مستقبل میں جوہری ہتھیار کے حصول کی صلاحیت محفوظ رکھیں، ذمے دار نے مزید کہا کہ ایران ایک چھوٹے اقدام کو اس طرح ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے گویا کہ وہ ایک بڑی رعائت ہو۔

    انہوں نے واضح کیا کہ ایرانی تجویز سے یورینیم کی افزودگی کا سلسلہ موقوف نہیں ہو گا اور اس سے یمن ، عراق، شام اور لبنان میں ایران کی اپنے ایجنٹوں کے لیے سپورٹ میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔

    یاد رہے کہ مذکورہ اضافی پروٹوکول پر 1993 میں دستخط کیے گئے تھے۔

    یہ پروٹوکول تفتیش اور دیگر وسائل کے ذریعے جوہری تنصیبات کے پر امن ہونے کو یقینی بنانے کے حوالے سے ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے اختیارات میں اضافہ کرتا ہے۔

    سال 2015 میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے کے تحت تہران پر یہ بھی لازم ہے کہ وہ اضافی پروٹوکول کو مستقل طور پر قبول کرنے کے لیے کوشش کرے،ایسے وقت میں جب کہ امریکا کی جانب سے تہران پر عائد بہت سی پابندیوں کو حتمی طور پر منسوخ کرنے کے حوالے سے پاسداری کی جا رہی ہو۔

  • ایس 400 کی خریداری کے بعد ٹرمپ انتظامیہ ترکی کے خلاف پابندیوں پر متفق

    ایس 400 کی خریداری کے بعد ٹرمپ انتظامیہ ترکی کے خلاف پابندیوں پر متفق

    واشنگٹن : ترکی پرپابندیوں کا منصوبہ امریکی وزارت خارجہ، دفاع ، قومی سلامتی کونسل کے مشیروں نے کئی روز تک معاملہ زیر بحث آنے کے بعد وضع کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ترکی کی سرزنش کے لیے پابندیوں کے پیکج پر متفق ہو گئی ہے،یہ اقدام روس سے ایس 400 دفاعی میزائل سسٹم کے حصے وصول کرنے کے جواب میں کیا جا رہا ہے، پابندیوں کے منصوبے کا اعلان آئندہ دنوں میں کر دیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ٹرمپ انتظامیہ نے امریکا کے دشمنوں کے انسداد سے متعلق ایکٹ کے تحت اقدامات کے تین مجموعوں میں سے ایک مجموعے کا انتخاب کر لیا ہے تاہم اختیار کیے گئے مجموعے کی نشان دہی نہیں کی گئی ہے۔

    امریکی ٹی وی کو امریکی انتظامیہ کے ایک ذریعے نے بتایاکہ ٹرمپ انتظامیہ آئندہ ہفتے کے اواخر میں پابندیوں کے اعلان پر متفق ہو گئی ہے، انتظامیہ چاہتی ہے کہ یہ اعلان پیر 15 جولائی کے بعد کیا جائے کیوں کہ اس روز ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کے خلاف 2016 میں انقلاب کی ناکام کوشش کے تین سال پورے ہو رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا ایسی مزید قیاس آرائیوں سے گریز چاہتا ہے کہ انقلاب کی کوشش کا ذمے دار امریکاہے، ایردوآن کے حامی یہ ہی دعوی کرتے ہیں، پابندیوں کا منصوبہ امریکی وزارت خارجہ، وزارت دفاع اور قومی سلامتی کونسل کے ذمے داران کے درمیان کئی روز تک زیر بحث آنے کے بعد وضع کیا گیا ۔

    امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اُن پابندیوں پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا جو صدر ٹرمپ اور ان کے بڑے مشیروں کے دستخط کے منتظر ہیں۔

  • پاناما نے مزید بحری جہازوں سے پرچم ہٹانے کا فیصلہ کرلیا

    پاناما نے مزید بحری جہازوں سے پرچم ہٹانے کا فیصلہ کرلیا

    پاناما سٹی : پاناما میں سمندری نقل و حمل کی اتھارٹی نے بتایا ہے کہ پاناما بین الاقوامی پابندیوں اور قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے مزید بحری جہازوں سے اپنا پرچم ہٹا لے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کے سابق صدر خوان کارلوس وریلا نے اپنے ملک میں رجسٹرڈ جہازوں میں سے 59 کی رجسٹریشن حذف کرنے کے لیے گرین سگنل دے دیا تھا، گذشتہ چند ماہ کے دوران ایران اور شام سے تعلق رکھنے والے تقریبا 60 جہازوں کو پاناما کی اندراجی فہرست سے حذف کیا جا چکا ہے۔

    یہ پیش رفت 2018 میں واشنگٹن کی جانب سے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے بعد سامنے آئی،مذکورہ ذرائع کے مطابق ان میں سے زیادہ تر جہاز ان کمپنیوں کی ملکیت تھے جن کو ریاست ایران میں چلا رہی ہے۔ تاہم ان میں شام کو تیل پہنچانے سے متعلق بحری جہاز بھی شامل تھے۔

    رواں ماہ جولائی کے اوائل میں ایک بڑا تیل بردار جہاز (گریس 1) جبل طارق کے علاقے میں پہنچا جہاں اسے برطانوی بحریہ نے حراست میں لے لیا۔ اس جہاز پر شام کے خلاف پابندیوں کی خلاف ورزی کا شبہہ ہے۔

    جبل طارق میں حکام نے بتایا کہ یہ تیل بردار جہاز اپنی پوری گنجائش کے ساتھ تیل لے کر مبینہ طور پر شام کی بانیاس ریفائنری کی جانب رواں دواں تھا۔یہ تیل بردار جہاز جبل طارق پہنچا تو اس پر پاناما میں رجسٹرڈ نام موجود تھا۔ تاہم بعد میں پاناما کی حکومت نے بتایا کہ وہ 29 مئی کو اس جہاز کو اپنی اندراجی فہرست سے حذف کر چکی ہے۔

    پاناما میں تجارتی سمندری نقل و حمل کے ڈائریکٹر جنرل رافائیل سیجارویسٹا نے ای میل کے ذریعے رائٹرز کو بھیجے گئے بیان میں بتایا کہ پاناما پرچم ہٹانے کی پالیسی جاری رکھے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مقصد بین الاقوامی پابندیوں کے نظام اور سمندری سیکورٹی سے متعلق پاناما کے قواعد و ضوابط کے تحت اپنے بیڑے کے تناسب کو بہتر بنانا ہے۔

  • ایران امریکا کشیدگی، بھارت کا امریکی دباؤ قبول کرنے سے انکار

    ایران امریکا کشیدگی، بھارت کا امریکی دباؤ قبول کرنے سے انکار

    واشنگٹن/نئی دہلی : بھارت نے امریکی دباؤ کو پس پشت ڈالتےہوئے کہا ہے کہ ’ہم ایران سے تیل کی خریداری جاری رکھیں گی اور باقی اشیاءکی تجارت بھی ہوتی رہے گی‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے جا رہا ہے اور صدر ڈونلڈٹرمپ نے باقی دنیا کو دھمکی دے رکھی ہے کہ جو ان امریکی پابندیوں پر عملدرآمد نہیں کرے گا اسے بھی ایسے ہی نتائج کا سامنا کرنا ہو گا، تاہم بھارت نے امریکا کا یہ دباؤ قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے اور اعلان کر دیا ہے کہ وہ ایران سے تیل کی خریداری اور دیگر اشیاءکی تجارت جاری رکھے گا۔

    بھارتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ اعلان بھارتی وزیرخارجہ وی مرالی دھرن نے لوک سبھا میں اراکین کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کیا۔

    مرالی دھرن کا کہنا تھا کہ ملک میں اب بھی کنفیوژن پائی جا رہی ہے کہ امریکا کی طرف سے ایران پر پابندیاں عائد ہونے کے بعد بھارت کی پوزیشن کیا ہو گی؟

    حکومت کی طرف سے کہا جا چکا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ تجارت اور تیل کی خریداری منسوخ نہیں کرے گی۔ ہم ایران سے تیل کی خریداری جاری رکھیں گی اور باقی اشیاءکی تجارت بھی ہوتی رہے گی۔ ایران کے ساتھ بھارت کے تعلقات ہمارے باہمی تعلقات ہیں، ان پر امریکا یا کسی تیسرے ملک کا اثر نہیں ہے۔

  • روسی میزائل کی خریداری، امریکا کا ترکی پر نئی پابندیاں لگانے پر غور

    روسی میزائل کی خریداری، امریکا کا ترکی پر نئی پابندیاں لگانے پر غور

    واشنگٹن: ترک حکام کی جانب سے روسی میزائل ایس 400 کی خریداری پر امریکا ترکی پر نئی پابندیاں عاید کرسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی انتظامیہ نے بتایا ہے کہ اگر نیٹو کے اتحادی ترکی نے روس سے دفاعی نظام خریدا تو ایسے میں امریکا، ترکی کو ایف 35 طرز کے جدید لڑاکا پروگرام سے الگ کر دے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوگان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ امریکا ترکی پر پابندیاں عاید نہیں کرے گا۔

    امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ امریکا تسلسل سے یہ بات کہتا چلا آ رہا ہے کہ ترکی نے اگرایس 400 طرز کے روسی میزائل شکن دفاعی نظام خریدنے میں پیش قدمی کی تو اسے حقیقی طور پر منفی نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    ان میں ایف 35 طرز کے جدید لڑاکا پروگرام کی خریداری اور صنعتی معاہدے سے علیحدگی اور امریکی قانون کے مطابق پابندیوں کا سامنا شامل ہے۔

    امید ہے، امریکا روسی میزائل ڈیل کے باعث ترکی پر پابندی عائد نہیں‌ کرے گا: اردوان

    امریکی عہدیداروں نے برطانوی خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ترکی کو ایس 400 دفاعی نظام فراہمی کے بعد فوری طور پر امریکی پابندیاں عاید کر دی جائیں گی اور انقرہ کو ایف 35 طیاروں کے پروگرام سے بھی ہاتھ دھونا پڑیں گے۔

    خیال رہے کہ اپنے حالیہ بیان میں ترک صدر نے کہا تھا کہ امریکا روس کے ساتھ میزائل نظام کی ڈیل کی بنیاد پر ترکی کے خلاف کارروائی نہیں کرے گا، وہ پرامید ہیں کہ اقتصادی پابندیاں عائد نہیں کی جائیں گی۔

  • امریکا اپنی قدر کھو چکا ہے اور مذاکرات کیلئے قابل اعتبار نہیں رہا: ایران

    امریکا اپنی قدر کھو چکا ہے اور مذاکرات کیلئے قابل اعتبار نہیں رہا: ایران

    تہران: ایرانی پارلیمان کے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے رکن اور جوہری کمیٹی کے چئیرمین محمد ابراہیم رضائی نے کہا ہے کہ امریکا اپنی قدر کھو چکا ہے اور مذاکرات کے لیے قابل اعتبار نہیں رہا۔

    تفصیلات کے مطابق مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ امریکا ہمیشہ سے مذاکرات کے لیے قابل اعتبار نہیں رہا اور مستقبل میں بھی ایسی ہی صورت حال دکھائی دیتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق محمد ابراہیم نے کہا کہ امریکا بین الاقوامی شہرت بھی کھو چکا ہے، ایران سے متعلق اس کی تمام تر حکمت عملی ناکام ہوگی۔

    قبل ازیں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی اپنے ایک بیان میں امریکا کی نئی پابندیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں ناکام قرار دیا تھا۔

    دوسری جانب ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ا مریکی پابندیوں کے باعث ایرانی چینلز پیسے کمانے کے لیے پروڈیوسروں کی شناخت مخفی رکھ کران کا تیار کردہ فلمی مواد یوٹیوب پر چلارہی ہیں۔

    یاد رہے کہ ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ دنوں ایران پر نئی پابندیاں عائد کردی ہیں۔

    امریکا کی نئی پابندیاں، روس نے ایران کی حمایت کردی

    واضح رہے کہ ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا، ایک روز قبل ٹرمپ نے ایران پر حملے کا حکم دے کر واپس لیا جس کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔

  • امریکی پابندیوں سے پریشان ایرانی چینلز نے یوٹیوب کا سہارا لےلیا

    امریکی پابندیوں سے پریشان ایرانی چینلز نے یوٹیوب کا سہارا لےلیا

    تہران : رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ا مریکی پابندیوں کے باعث ایرانی چینلز پیسے کمانے کے لیے پروڈیوسروں کی شناخت مخفی رکھ کران کاتیار کردہ فلمی مواد یوٹیوب پرچلارہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے ایران پرعایدکردہ اقتصادی پابندیوں نے تمام سرکاری شعبوں کو بری طرح متاثر کرنا شروع کیا ہے، پابندیوں کے باعث سپریم لیڈر کے ماتحت ایرانی ٹیلی ویڑن کارپوریشن بھی زبوں حالی کا شکار ہے اور کارپویشن نے مالی کمی پوری کرنے کے لیے بین الاقوامی شہرت یافتہ ویڈیو شیئرنگ ویب سائیٹ یوٹیوب کا سہارا لینا شروع کیا ہے۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایرانی ٹی وی چینل پر نشرہونے والا مواد یوٹیوب پرپوسٹ کرکے اس پر اشتہارات حاصل کیے جاتے ہیں اوران اشتہارات کی مد میں حاصل ہونے والی آمدنی کوا خراجات پورے کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یوٹیوب پرموجود ایک دوسرے چینل کو’عصرجدید’ کا نام دیا گیا ہے، اس یوٹیوب چینل کے 10 ہزار فالورز ہیں اور اس کی ویڈیوز اب تک 30 لاکھ ناظرین دیکھ چکے ہیں۔ایران کی مشہورایچ ڈی فلمیں بھی اشتہارات کے ذریعے پیسے کے حصول کے لیے یوٹیوب پر پوسٹ کی جاتی ہیں۔

    اگرچہ یہاں پر عام صارفین کو مفت میں یہ مواد دکھایا جاتا ہے مگر اس پرچلنے والے اشتہارات ایران کے سرکاری ٹی وی چینل کی آمدن کاذریعہ ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایران بین الاقوامی کاپی رائیٹ معاہدے میں شامل نہیں مگر اس کے باوجود ایران میں فلم پروڈیوسروں کے حقوق کا تحفظ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

    اخبارکے مطابق ایرانی میڈیا کمپنیاں اصل پروڈیوسروں کی شناخت مخفی رکھ کران کا تیار کردہ فلمی مواد یوٹیوب پرچلاتی ہیں۔

  • امریکی پابندیاں مسترد، ایرانی تیل کی خریداری جاری رکھیں گے، چین

    امریکی پابندیاں مسترد، ایرانی تیل کی خریداری جاری رکھیں گے، چین

    بیجنگ : چینی وزارت خارجہ نے امریکی پابندیوں پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری معاہدے کا پاس رکھتے ہوئے ایران کو اپنا تیل برآمد کرنے کا موقع دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف لگائی گئی امریکی پابندیوں کے باوجود ایران سے تیل خریدنے کا سلسلہ جاری رکھے گا، ہم امریکا کی طرز پر ایرانی تیل کی درآمدات کم سے کم کرنے کی پالیسی پر نہیں چلیں گے۔

    چینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم یک طرفہ سزاوں کے خلاف ہیں،ہمارا مطالبہ ہے کہ جوہری معاہدے کا پاس رکھتے ہوئے ایران کو اپنا تیل برآمد کرنے کا موقع دیا جائے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق چینی وزارت خارجہ میں اسلحہ کنڑول کے ڈائریکٹر جنرل فو کانگ نے صحافیوں کو بتایا کہ چین ایران کے خلاف لگائی گئی امریکی پابندیوں کے باوجود ایران سے تیل خریدنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔

    یاد رہے گذشتہ چند مہینے قبل امریکا نے جوہری معاہدے سے نکلنے کا اعلان کرتے ہوئے ایران پر پابندیاں عاید کر دی تھیں۔

    چینی وزارت خارجہ میں اسلحہ کنڑول کے ڈائریکٹر جنرل فو کانگ نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم امریکا کی طرز پر ایرانی تیل کی درآمدات کم سے کم کرنے کی پالیسی پر نہیں چلیں گے۔

    یاد رہے کہ مئی 2018ءمیں معاہدے سے امریکا کی علیحدگی کے بعد ایران کی تیل برآمدات میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔