Tag: Sanctions

  • امریکی پابندیوں سے جرمنی اور ایران کے درمیان واقع تجارتی پل منہدم

    امریکی پابندیوں سے جرمنی اور ایران کے درمیان واقع تجارتی پل منہدم

    برلن : ایران پر امریکی پابندیوں کے سائے میں جرمنی اور ایران کے درمیان تجارت کا مینار زمین بوس ہو چکا ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران اور یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کے درمیان تجارتی حجم میں 49% کی کمی واقع ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق یہ بات جرمنی کے اخبار نے جرمن چیمبر آف کامرس کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتائی، مذکورہ اعداد و شمار کے مطابق 2018 کے ابتدائی چار ماہ کے مقابلے میں رواں سال اسی عرصے کے دوران ایران اور یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کے درمیان تجارتی حجم میں 49% کی کمی واقع ہوئی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے ایران پر عائد پابندیوں کے بعد مجموعی تجارتی حجم میں کمی کی مالیت 52.9 کروڑ یورو کے قریب ہے۔ ان پابندیوں کے تحت ایران کے ساتھ تجارتی لین دین کرنے والی عالمی کمپنیوں کو امریکی منڈی تک رسائی سے محروم ہونا پڑے گا۔

    اٍیران میں جرمن چیمبر آف کامرس کی خاتون نمائندہ نے بتایا کہ تقریبا 60 جرمن کمپنیاں ہیں جو ابھی تک ایران میں سرگرمیاں انجام دے رہی ہیں تاہم یہ کمپنیاں صرف مقامی ملازمین کے ذریعے کام کر رہی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ صورت حال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران اور جوہری سمجھوتے پر دستخط کرنے والے بقیہ ممالک کے سینئر ذمے داران کی جمعے کے روز ملاقات متوقع ہے۔

    تہران کا کہنا تھا کہ وہ یورینیم کی افزودگی کی سطح بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ یہ پیش رفت جوہری معاہدے کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ ہے۔مشترکہ کمیٹی جس میں ایران، فرانس، جرمنی، برطانیہ، روس اور چین کے نمایاں ذمے داران شامل ہیں ،،، اس کے اجلاس کا مقصد جوہری معاہدے پر عمل درآمد کو زیر بحث لانا ہے۔

  • ہتھیاروں میں استعمال ہونے والا کیمکل جرمنی سے شام گیا، رپورٹ

    ہتھیاروں میں استعمال ہونے والا کیمکل جرمنی سے شام گیا، رپورٹ

    برلن : یورپی یونین کی عائد کردہ پابندیوں کے باوجود جرمنی سے ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہو سکنے والے کیمیائی مادے جنگ زدہ ملک شام بھیجے گئے تھے۔ یہ مادے سارین گیس کی تیاری میں استعمال ہو سکتے ہیں۔

    تفصیلا ت کے مطابق یہ حقیقت جرمنی اور سوئٹزرلینڈ کے تین میڈیا ہاؤس سز کی مشترکہ طور پر کی گئی چھان بین کے نتیجے میں سامنے آئی، جرمن صنعتی اداروں نے کئی برسوں سے خانہ جنگی کے شکار ملک شام پر یورپی یونین کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کی مبینہ خلاف ورزی کرتے ہوئے ایسے برآمدی کیمیائی مادے شام بھیجے تھے، جن سے کیمیائی ہتھیار بنائے جا سکتے تھے۔

    رپورٹ انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ کیمیائی مادے جرمنی کی وسیع پیمانے پر کیمیکلز کا کاروبار کرنے والی کمپنی ‘برَینٹاگ اے جی‘ نے سوئٹزرلینڈ میں بنائی گئی اپنی ایک ذیلی کمپنی کے ذریعے 2014ءمیں شام کو بیچے اور ان میں آئسوپروپانول اور ڈائی ایتھائل ایمین جیسے کیمیائی مادے بھی شامل تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ جرمن ساختہ کیمیکلز ایک ایسی شامی دوا ساز کمپنی کو بیچے گئے، جو دمشق میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے بہت قریب تھی۔

    اس تحقیقی میڈیا رپورٹ سے یہ بات بھی پتہ چلی کہ ان کیمیکلز میں سے ڈائی ایتھائل ایمین جرمنی کی بہت بڑی کیمیکلز کمپنی بی اے ایس ایف کی طرف سے بیلجیم کے شہر اَینٹ وَریپ میں اس کے ایک کارخانے میں تیار کیا گیا تھا۔ اسی طرح آئسوپروپانول نامی کیمیائی مادہ شمالی جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں ساسول سالوَینٹس نامی کمپنی کا تیار کردہ تھا۔

    ان کیمیکلز کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ اگرچہ انہیں مختلف ادویات کی تیاری میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے تاہم ان سے ایسے کیمیائی ہتھیار بھی تیار کیے جا سکتے ہیں، جن میں وی ایکس اور سارین نامی اعصابی گیسیں بھی شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جہاں تک سارین گیس کا تعلق ہے تو یہ کیمیائی ہتھیار شامی خانہ جنگی کے دوران اسد حکومت کی طرف سے اب تک متعدد حملوں کے لیے استعمال کیا جا چکا ہے۔

    جرمن صوبے ہَیسے میں ریاستی دفتر استغاثہ کی طرف سے کہا گہا کہ وہ شام کو ان کیمیائی مادوں کی برآمد کی غیر رسمی چھان بین کر رہا ہے اور یہ بات ابھی زیر غور ہے کہ آیا اس موضوع پر باقاعدہ مجرمانہ نوعیت کے الزمات کے تحت تفتیش کی جانا چاہیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسی طرح بیلجیم میں بھی حکام نے کہا کہ وہ شام کو ان کیمیکلز کی فراہمی کے معاملے کی چھان بین کر رہے ہیں۔

  • امریکی نے سوڈان پر پابندی عائد کرنے کی دھمکی دے دی

    امریکی نے سوڈان پر پابندی عائد کرنے کی دھمکی دے دی

    واشنگٹن: سوڈان میں جاری سیاسی بحران اور پرتشدد واقعات کے بڑھنے کے پیش نظر امریکا نے سوڈان پر پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی افریقہ اور سوڈان کے امور کے لیے امریکی وزیر خارجہ کی معاون نے کہا ہے کہ واشنگٹن کی جانب سے تمام آپشن زیر غور ہیں جن میں سوڈان میں تشدد بڑھنے کی صورت میں پابندیاں عائد کرنا بھی شامل ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی عہدے دار نے ایوان نمائندگان کے ایک اجلاس میں واضح کیا کہ پابندیوں میں ممکنہ طور پر ویزوں کا عدم اجرا یا اقتصادی پابندیاں شامل ہو سکتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ اس سلسلے میں مناسب طریقہ کار اور صرف تشدد میں ملوث شخصیات کو نشانہ بنانے کی خواہاں ہے۔

    واضح رہے کہ سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں اپریل میں ہونے والی فوجی بغاوت اور ملک میں 3 ماہ کے لیے ایمرجنسی کے نفاذ کے خلاف دھرنا دینے والوں پر براہ راست فائرنگ سے اب تک 100 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔

    جبکہ مختلف علاقوں میں مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے، فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے باعث اب تک متعدد شہری ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ مزید ہلاکتوں کا بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

    سوڈان میں جو کچھ ہورہا ہے اس پر میرا دل ٹوٹ سا گیا ہے، ماہرہ خان

    دوسری جانب پراسیکیوٹر جنرل نے 11 اپریل کو فوج کے ہاتھوں معزول ہونے والے سابق صدرعمر البشیر پر مالی بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال جیسے الزامات عائد کیے ہیں۔

    معزول صدر پر غیر ملکی کرنسی قبضے میں رکھنے، حرام کی دولت جمع کرنے اور مشکوک جائیدادیں بنانے کا الزام ہے۔ خیال رہے کہ سوڈان میں عوام کے طویل احتجاج کے بعد ملک کی مسلح افواج نے سابق صدر عمر البشیر کو ان کےعہدے سے ہٹا کر اقتدار اپنے ہاتھ میں لے لیا تھا۔

  • امریکی پابندیوں سے ایرانی میڈیا بھی متاثر

    امریکی پابندیوں سے ایرانی میڈیا بھی متاثر

    بیروت : امریکی سے پابندیوں سے متاثر ہونے والے ایرانی نشریاتی اداروں کی انتظامیہ نے بیروت اوردمشق میں اپنے دفاترضم کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کو درپیش اقتصادی بحران کے اثرات نے ایران کے میڈیا سیکٹر کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، بالخصوص ایران کا نیوز چینل العالم جس کا دفتر شام کے دارالحکومت دمشق میں ہے، اس کا سربراہ لبنانی صحافی حسین مرتضی تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایرانی نشریاتی ادارے العالم کے سربراہ حسین مرتضی نے دو روز قبل اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔

    باخبر ذرائع نے عرب ٹی وی کوبتایاکہ تہران میں العالم نیوز چینل کی مرکزی انتظامیہ نے کئی ماہ پہلے دمشق اور بیروت میں اپنے دفاتر کو ضم کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ یہ فیصلہ امریکا کی جانب سے اقتصادی پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد اخراجات میں کمی لانے کی پالیسی کے تحت کیا گیا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حسین مرتضی ایرانی ملیشیاؤں اور لبنان کی شیعہ ملیشیا حزب اللہ سے جُڑے ہوئے میڈیا پرسن کے طور پر جانے جاتےتھے۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حسین مرتضیٰ کو لبنان کے دارالحکومت بیروت بیورو میں ایران پریس نیوز ایجنسی کی ڈائریکٹر شپ کی پیش کش کی گئی مگر مرتضیٰ نے ایجنسی کے کم مشہور ہونے کے سبب اس پیش کش کو مسترد کر دیا۔

  • وائٹ ہاؤس ذہنی معذور ہے، نئی پابندیاں مسترد کرتے ہیں: ایرانی صدر

    وائٹ ہاؤس ذہنی معذور ہے، نئی پابندیاں مسترد کرتے ہیں: ایرانی صدر

    تہران: ایرانی صدر حسن روحانی نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے نئی پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس ذہنی معذور ہے، نئی امریکی پابندیاں مسترد کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکا کی جانب سے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای پر نئی پابندیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای پر پابندیاں ناکامی سے دو چار ہوں گی کیونکہ ان کے بیرون ملک کوئی اثاثے نہیں ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق حسن روحانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ (وائٹ ہاؤس) کو ایک مرتبہ پھر ذہنی طور پر بیمار قرار دیا۔

    ایرانی صدر نے سرکاری ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای پر پابندیاں ناکامی سے دو چار ہوں گی کیونکہ ان کے بیرون ملک کوئی اثاثے نہیں ہیں۔

    امریکا نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای پر پابندیاں عاید کردیں

    انہوں نے اعلان کردہ نئی پابندیوں کو امریکی مایوسی سے تشبیہ دی۔ ان کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاؤس کے اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ذہنی طور پر معذوری کا شکار ہے اور تہران کے برداشت کو اس کا خوف تصور نہ کیا جائے۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف مزید سخت پابندیوں کے حکم نامے پر دستخط کر دئیے، اس حکم نامے میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای پر پابندیوں کا نفاذ بھی کیا گیا ہے، جبکہ ایرانی وزیر خارجہ بھی پابندیوں کی زد میں ہیں۔

  • ٹرمپ نے ایران پر مزید نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا

    ٹرمپ نے ایران پر مزید نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف مزید پابندیاں عاید کرنے کا عندیہ دیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان بدستور موجود ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وہ وائٹ ہاؤس میں کیمپ ڈیوڈ کے لیے روانہ ہونے سے قبل صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔انھوں نے کہا کہ وہ کیمپ ڈیوڈ میں قیام کے دوران میں ایران کے مسئلے کے بارے میں غور کریں گے۔

    صدر ٹرمپ ایران کو جوہری بم کی تیاری سے روکنا چاہتے ہیں اور انھوں نے کہا کہ ہم ایران کے خلاف اضافی پابندیاں عاید کررہے ہیں۔بعض کیسوں میں تو ہم سست روی سے چل رہے ہیں لیکن بعض کیسوں میں ہم تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔

    صدر ٹرمپ نے دو روز قبل ہی بین الاقوامی فضائی حدود میں ایک امریکی ڈرون کو مار گرائے جانے کے بعد کہا تھا کہ اس کے ردعمل میں ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نے شاید غلطی سے امریکا کا ڈرون مار گرایا ہے۔

    مزید پڑھیں: ٹرمپ اور بن سلمان کا ٹیلی فونک رابطہ، ایرانی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال

    واضح رہے کہ ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا، ایک روز قبل ٹرمپ نے ایران پر حملے کا حکم دے کر واپس لیا جس کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔

    امریکا نے ایران پر دباؤ بڑھانے کے لیے مشرق وسطیٰ میں بحری بیڑے اور 1500 فوجی تعینات کر رکھے ہیں جبکہ مزید ایک ہزار اہلکاروں کو بھیجنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

    واضح رہے کہ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی ڈرون گرائے جانے کے بعد ٹرمپ نے ایران پر حملے کا حکم دیا تھا لیکن حملے کا فیصلہ اچانک واپس لے لیا۔

    امریکی اخبار کا کہنا تھا امریکی طیارے فضاؤں میں آگئےتھے اور بحری جہازوں نے پوزیشن لےلی تھی تاہم آپریشن کے آغاز سے چندگھنٹے قبل ہی صدرٹرمپ نے حملے کا فیصلہ اچانک واپس لے لیا۔

    یہ بھی پڑھیں: ایران نے امریکی ڈرون گرا کر بہت بڑی غلطی کی، ٹرمپ کا ردعمل

    اس سے قبل ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران نے امریکی ڈرون گرا کر بہت بڑی غلطی کی۔

  • ایران کے سپاہ پاسدارانِ انقلاب کو ایک اور دھچکا، امریکا کی نئی پابندی

    ایران کے سپاہ پاسدارانِ انقلاب کو ایک اور دھچکا، امریکا کی نئی پابندی

    واشنگٹن: امریکا نے ایران کے سپاہ پاسداران انقلاب کے گرد مزید گھیرا تنگ کردیا، عراق میں قائم کمپنی پر سپاہِ پاسداران انقلاب ایران کی مدد پر پابندیاں عائد کردی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے عراق میں قائم ایک کمپنی اور اس کے دو وابستگان پر ایران کی سپاہِ پاسدارا ن انقلاب کے تحت القدس فورس کی مدد معاونت کے الزام میں پابندیاں عاید کردی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس کمپنی پر القدس فورس کے لیے کروڑوں ڈالر مالیت کا اسلحہ اسمگل کرنے کا الزام ہے۔ امریکا کے وزیر خزانہ اسٹیون نوشین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹریژری ایران کے ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کے استحصال کے لیے اقدامات کررہا ہے۔

    ان نیٹ ورکس کو القدس فورس نے عراق میں اپنی علاقائی گماشتہ تنظیموں کو مسلح کرنے کے لیے استعمال کیا ہے جبکہ ان کے ذریعے رجیم کو اندرونی طور پر مالا مال بھی کیا گیا ہے۔ نوشین نے مزید کہا ہے کہ عراق کے مالیاتی شعبے اور وسیع تر بین الاقوامی مالیاتی نظام کو تہران کے دھوکا دہی پر مبنی مسلسل حربوں کا دفاع کرنا چاہیے تاکہ سپاہِ پاسداران انقلاب ایران کی پابندیوں سے بچنے کی اسکیم اور دوسری تخریبی سرگرمیوں کا توڑ کیا جا سکے۔

    بحری جہازوں پر حملوں میں پاسداران انقلاب ملوث ہے، نارویجن انشورینس کمپنیز

    بیان کے مطابق امریکا نے بغداد میں قائم ساؤتھ ویلتھ ریسورسز کمپنی اور اس کے دو متعلقین پر پابندیاں عاید کی ہیں۔ ان دونوں نے ہتھیاروں کو مہیا کرنے اور کمپنی کی مالیاتی سرگرمیوں میں معاونت کی تھی۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اس کمپنی کی سرگرمیوں سے سپاہِ پاسداران انقلاب ایران کی القدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے عراقی مشیر ابو مہدی المہندس کو بھی فائدہ پہنچا تھا۔امریکا نے اپریل میں پاسداران انقلاب ایران کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا تھا اور اس پر پابندیاں عاید کر دی تھیں۔

  • ترکی ایران مخالف ظالمانہ امریکی پابندیوں کو تسلیم نہیں کرتا، طیب اردوآن

    ترکی ایران مخالف ظالمانہ امریکی پابندیوں کو تسلیم نہیں کرتا، طیب اردوآن

    انقرہ : طیب اردوآن نے ایرانی ہم منصب سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ باہمی تجارتی لین دین کیلئے مقامی کرنسی کے استعمال کو فروغ دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر طیب ایردوآن نے ایرنی ہم منصب کو ٹیلی فون کیا ہے ،اس ٹیلی فونک رابطے کے دوران دونوں ممالک کے صدور نے مختلف شعبوں میں ایران اور ترکی کے درمیان تعلقات کو مثبت اور تعمیری قرار دیتے ہوئے باہمی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے حوالے سے دونوں ملکوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردوغان کیساتھ ٹیلی فونک رابطے میں عالم اسلام میں بحثیت دو طاقتور اور موثر ملک کے ایران اور ترکی کے درمیان تعاون کی توسیع کو علاقائی امن و استحکام کے فروغ میں اہم اور ضروری قراردیا۔

    اس موقع پر صدر روحانی نے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعلقات کے فروغ سمیت باہمی تجارتی لین دین کیلئے مقامی کرنسی کے استعمال کی ضرورت پر زور دیا۔

    انہوں نے سوڈان، لیبیا، یمن اور افغانستان میں نہتے لوگوں کے قتل پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور ترکی، خطے کے دیگر دوست اور اسلامی ممالک سے مل کر اس خطرناک روئیے کو ختم کرنے اورعالم اسلام کے مسائل کو حل کرنے میں تعاون کر سکتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدرمملکت نے خطے میں انسداد دہشتگردی اور مشترکہ سرحدوں میں سلامتی کے فروغ کے حوالے سے ایران اور ترکی کے درمیان تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

    اس موقع پر ترک صدر نے کہا کہ ایران اور ترکی دو دوست اور بردار ممالک ہیں اور باہمی تعاون کا فروغ، دونوں ممالک سمیت خطے کے مفاد میں ہے۔

    انہوں نے مختلف شعبوں بالخصوص معاشی شعبے میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون سمیت تجارتی لین دین کے حوالے سے مقامی کرنسی کے استعمال پر بھی زور دیا۔

    ترک صدر نے ایران مخالف امریکی پابندیوں کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک کبھی بھی ان پابندیوں کو تسلیم نہیں کرے گا۔رجب طیب اردوغان نے خطے اور عالم اسلام کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور ترکی ایک دوسرے کیساتھ تعاون کے فروغ سے انسداد دہشتگردی اور خطے مین قیام امن و استحکام کے حوالے سے موثر کردار ادا کرسکتے ہیں۔

  • ایران کا امریکی پابندیوں کے خلاف غیر روایتی ذرائع سے تیل فروخت کا انکشاف

    ایران کا امریکی پابندیوں کے خلاف غیر روایتی ذرائع سے تیل فروخت کا انکشاف

    تہران : ایرانی وزیر تیل نے انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف ہوا ہے کہ تیل برآمد کرنے ممالک کی تنظیم اوپیک کو خیر باد کہنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے وزیر تیل بی جان نامدار نے کہا ہے کہ ایران کا تیل برآمد کرنے ممالک کی تنظیم ( اوپیک ) کو خیر باد کہنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، ایران امریکا کی پابندیوں سے بچنے کے لیے غیر روایتی ذرائع سے تیل فروخت کررہا ہے۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اس بات کا انکشاف ایران کے وزیر تیل بی جان نامدار زنگانہ نے ایک انٹرویو میں کیا، انھوں نے کہا کہ ہم غیر سرکاری یا غیر روایتی انداز میں تیل فروخت کررہے ہیں اور یہ تمام خفیہ عمل ہے کیونکہ اگر ہم اسے عام کرتے ہیں تو پھر اس کو امریکا فوری طور پر روک دے گا۔

    انھوں نے ایران کی تیل کی برآمدات کے اعداد و شمار فراہم کرنے سے انکار کردیا ۔ان کا کہنا تھا کہ جب تک ایران پر عاید کردہ پابندیاں ختم نہیں کی جاتی ہیں، اس وقت تک وہ تیل کی برآمدات کے اعداد وشمار جاری نہیں کریں گے۔

    ایرانی وزیر تیل کا کہنا تھا کہ امریکا نے ایران کے خلاف سخت پابندیاں عاید کرکے اس کی معیشت کے گرد گھیرا تنگ کردیا ہے اور اس طرح وہ برائی کی بلوغت کو پہنچ گیا ہے۔

    انھوں نے اعتراف کیا کہ تایخ میں ایران کے خلاف اب سب سے کڑی اور منظم پابندیاں عاید کی گئی ہیں، انہوں نے کہا کہ ایران کا تیل برآمد کرنے ممالک کی تنظیم ( اوپیک )کو خیر باد کہنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

  • ایران پر مزید امریکی پابندیوں کا خطرہ، یورپی یونین کے تحفظات

    ایران پر مزید امریکی پابندیوں کا خطرہ، یورپی یونین کے تحفظات

    برسلز/تہران : امریکی پانبدیوں کے خدشے پر یورپی ممالک نے تشویش کا اظہار کرتےہوئے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ تیل شعبے سے منسلک تجارتی استثنی میں توسیع نہ دینے پر افسوس ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران میں 70 کی دہائی میں آنے والے اسلامی انقلاب کے بعد سے امریکا اور ایران میں کشیدگی جاری جس میں وقتاً فوقتاً مزید اضافہ ہوتا جارہا ہے، سنہ عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے سے امریکی انخلاء اور ایران پر دوبارہ پابندیوں نے دونوں ممالک کے درمیان نئی جنگ چھیڑ دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ یورپی یونین نے امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری پروگرام سے منسلک دو خصوصی استثنی میں توسیع نہ دینے پر تحفظات کا اظہار کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے ممالک فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے کہا کہ ایران کے ساتھ تیل کے شعبے سے منسلک تجارتی استثنی میں توسیع نہ دیئے جانے پر افسوس اور امریکی فیصلے پر تحفظات ہیں۔

    واضح رہے کہ عالمی عدالت کی جانب سے امریکا کو ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کا حکم سامنے آنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے تہران کے ساتھ 1955 کا معاہدہ منسوخ کردیا تھا۔

    ایران پر امریکی پابندیاں، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس کے بعد مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ میں اعلان کر رہا ہوں کہ امریکا 1955 کے اس معاہدے کو ختم کرتا ہے جس کے تحت دونوں ممالک کے مابین اقتصادی اور سفارتی تعلقات قائم ہوئے تھے۔