Tag: saqib nisar

  • چیف جسٹس کا مینٹل اسپتال کا دورہ ‘ انتظامیہ کی دوڑیں لگ گئیں

    چیف جسٹس کا مینٹل اسپتال کا دورہ ‘ انتظامیہ کی دوڑیں لگ گئیں

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے لاہور میں مینٹل اسپتال کا دورہ کیا اورمریضوں کو فراہم کی جانے والی سہولیات کا جائزہ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آج صبح لاہور میں مینٹل اسپتال کا دورہ کرنے پہنچے اور اس دوران انہوں نے اسپتال انتظامیہ کی جانب سے مریضوں کو فراہم کی جانے والی ادویات وسہولیات کا جائزہ لیا اور مریضوں کی عیادت کی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے دورے کے دوران اسپتال کے وارڈز، میڈیکل اسٹور اور اسپتال کے کچن کا بھی معائنہ کیا، چیف جسٹس کے پہنچے پرکچن سے گندگی صاف کرنا شروع کی گئی، لوگوں نے کچن میں گندگی پرشکایات کے انبارلگا دیے۔


    چیف جسٹس آف پاکستان کے سامنے ملازمین روپڑے

    مینٹل اسپتال کے دورے کے دوران ملازمین چیف جسٹس آف پاکستان کے سامنے رو پڑے، ملازمین نے کہا کہ کافی عرصے سے کام کررہے ہیں، مستقل نہیں کیا جا رہا جس پرچیف جسٹس نے ملازمین کوانصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی وزیرصحت خواجہ سلمان رفیق سے کہا کہ خواجہ صاحب آپ پیچھے پیچھےکیوں ہیں، آگے آکربتائیں مریض شکایت کررہے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے مینٹل اسپتال میں خالی اسامیوں اور بدانتظامی پرازخود نوٹس لیا تھا، چیف جسٹس نے اسپتال انتظامیہ اور محکمہ صحت سے جواب طلب کررکھا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کیپٹن (ر) صفدر کا چیف جسٹس کے دورہ بالا کوٹ کا خیر مقدم

    کیپٹن (ر) صفدر کا چیف جسٹس کے دورہ بالا کوٹ کا خیر مقدم

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) صفدر نے چیف جسٹس کے دورہ بالا کوٹ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس کے جانے کا علم ہوتا تو میں خود وہاں پہنچ جاتا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، کیپٹن (ر) صفدر نے کہا کہ چیف جسٹس کو چاٹی کی لسی، ساگ اور ٹراؤٹ کھلاتا، ہم ہزارہ وال غریب مگر مہمان نواز ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار کوئی چیف جسٹس ہزارہ کے دورے پر نکلے ہیں، چیف جسٹس ہماری کارکردگی دیکھ کر ہمیں بھی شاید ہیرے کہہ دیں۔

    کیپٹن (ر) صفدر نے کہا کہ دکھ ہے چیف جسٹس ثاقب نثار بالا کوٹ گئے ہیں اور میں یہاں اسلام آباد میں ہوں، شاید چیف جسٹس کے قدم پڑنے سے ہمارے مسائل حل ہوجائیں۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار زلزلہ متاثرین کو امداد کی عدم فراہمی اور بالاکوٹ میں اسکول اور اسپتال تعمیر نہ کرنے کے حوالے سے بالاکوٹ پہنچے ہیں۔

    مزید پڑھیں: مارشل لاء کی بات کرنے والوں کو بھی کٹہرے میں لایا جائے، کیپٹن صفدر

    یاد رہے کہ چند روز قبل کیپٹن (ر) صفدر کا احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ چیف جسٹس پہلے شیخ رشید کے بیانات کا جائزہ لیں، مارشل لاء کی بات کرنے والوں کو پہلے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے، شیخ رشید ووٹ سے کئی بار نااہل ہوچکے ہیں مگر امپائر کھڑا کردیتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملک سیاست دانوں نے بنایا ان کو سیاست کرنے دی جائے، بظاہر حکومت کے پس پردہ بھی کچھ اور لوگ ہوتے ہیں، پی سی او کے تحت حلف لینے والوں کا احتساب بھی ہونا چاہئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زلزلہ متاثرین فنڈ کیس: چیف جسٹس ترقیاتی کاموں کا جائزہ لینےکےلیےبالاکوٹ روانہ

    زلزلہ متاثرین فنڈ کیس: چیف جسٹس ترقیاتی کاموں کا جائزہ لینےکےلیےبالاکوٹ روانہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے زلزلہ متاثرین کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ہمیں وزیرخزانہ آکربتائیں زلزلہ زدگان کی امداد کیسے خرچ کی گئی؟۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں زلزلہ متاثرین کے فنڈ کیس کی سماعت ہوئی۔

    سیکریٹری خزانہ اور زلزلے کے بعد بحالی کے کام کرنے والی تنظیم ایرا کے نمائندے بھی عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے آغاز پرسیکریٹری خزانہ سے استفسار کیا کہ کیا ساری امداد سرکاری خزانے میں ڈال دی تھی؟ بالا کوٹ شہر کا کیا بنا؟

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ اربوں روپے کی امداد پاکستانی مخیرحضرات نے دی، غیرملکی امداد ملا کر کتنے پیسے جمع ہوئے ؟ جس پر سیکریٹری خزانہ نے جواب دیا کہ بیرون ممالک سے 2.89 ارب ڈالر امداد ملی جبکہ اندرون ملک سے ملنے والی امداد کا حساب موجود نہیں ہے۔

    نمائندہ ایرا نے عدالت کو بتایا کہ ادارے نے 14ہزار7سومنصوبوں پرکام کرنا تھا، اب تک ایرا 10 ہزار5 سو89 منصوبے مکمل کرچکا ہے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سال 2006 سے اب تک انتظامی امور پر 5 ارب 36 کروڑ روپے لگے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا پانچ ارب روپے معمولی رقم ہے؟ ایرا میں چاچے مامے بھرتی کیے گئے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں وزیرخزانہ آکربتائیں زلزلہ زدگان کی امداد کیسے خرچ کی گئی؟، اس وزیرخزانہ کو بلائیں جو پاکستان میں نہیں رہے، سابق وزیرخزانہ آکربتائیں پیسے کہاں کہاں خرچ ہوئے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نمائندہ ایرا سے سوال کیا کہ مانسہرہ جانے میں کتنا وقت لگے گا؟ جس پر انہیں بتایا گیا کہ مانسہرہ جاتے میں 4 گھنٹے سے زائد لگتے ہیں۔

    انہوں نے پوچھا کہ ہیلی کاپٹر کا بندوبست کرسکتے ہیں؟ جس پر ایرا کے نمائندے نے جواب دیا کہ حکومت کوکہتے ہیں تو ہیلی کاپٹرمل جاتا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی بالا کوٹ جا رہے ہیں، اپنے خرچے پرجائیں گے، جس جس نے جانا ہے قافلے کے ساتھ آجائے، ہم ڈھاپے وغیرہ سے کھانا کھا لیں گے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار بالاکوٹ روانہ ہوگئے جہاں وہ زلزلہ متاثرین کے لیے ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • عدالت کو مذاق نہ بنایا جائے، ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، چیف جسٹس

    عدالت کو مذاق نہ بنایا جائے، ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدالت کو مذاق نہ بنایا جائے، ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، عدالت کسانوں کے لیے خود اقدامات کررہی ہے، شوگر ملز مالکان کو عدالت طلب کرلیا گیا، کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کاشتکاروں کو گنے کی قیمت کی عدم ادائیگی کیس کی وقفے کے بعد سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ پاکستان میں کتنی شوگر ملیں ہیں؟ سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 47، سندھ 35، کے پی میں 7 شوگر ملیں ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ تمام شوگر ملوں کے تگڑے مالکان کل آجائیں، مالکان سے اتنا نہیں ہوا کسی وکیل کی خدمات حاصل کرلیں، مالکان کو شاید کوئی انا کا مسئلہ ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مالکان سمجھتے ہیں ملیں بند کردیں گے، میں اپنے لوگوں سے کہوں گا چینی خریدنا بند کردیں، شوگر ملز مالکان کے گھروں میں مہنگی گاڑیاں کھڑی ہیں، ایک شوگر مل سے دوسری، تیسری شوگر مل لگالی گئی ہے، شوگر مل مالکان کاشتکاروں کو اپنا مزارع سمجھتے ہیں۔

    ثاقب نثار نے کہا کہ میں شوگر مل مالکان سے ملنا چاہتا ہوں، یہ مشکل کیسے آسان ہوسکتی ہے مجھے معلوم ہے، عدالت کسانوں کے لیے خود اقدامات کررہی ہے، کسانوں کو ہر حالت میں ادائیگیاں ہونی چاہئیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب حکومت کو اس معاملے میں اتنی دلچسپی کیوں ہے؟ عدالت نے پنجاب حکومت کو نوٹس جاری نہیں کیا، شوگر ملز اور کسانوں کے معاملے پر پنجاب حکومت کدھر سے آگئی۔

    چیف جسٹس نے کسانوں کو گنے کی قیمت کی عدم ادائیگیوں پر شوگر ملز مالکان کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے شوگر مل کے کسی ڈائریکٹر، چیف ایگزیکٹو نہیں بلانا شوگر ملز مالکان ذاتی حیثیت میں پیش ہوکر وضاحت دیں، سپریم کورٹ نے ملک بھر کی شوگر ملوں کو نوٹس جاری کردئیے، کیس کی سماعت جمعرات شام 5 بجے تک ملتوی کردی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جب تک ملازمین کوتنخواہ نہیں ملتی، اپنی تنخواہ بھی نہیں لوں گا‘ چیف جسٹس

    جب تک ملازمین کوتنخواہ نہیں ملتی، اپنی تنخواہ بھی نہیں لوں گا‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان میں پی ڈبلیو ڈی ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ جب تک ملازمین کو تنخواہیں نہیں مل جاتیں اس وقت تک اپنی تنخواہ بھی نہیں لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے پی ڈبلیو ڈی ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران اسپیشل سیکریٹری خزانہ اور اکاؤنٹنٹ جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ملازمین کو تنخواہیں نا ملنے تک اپنی تنخواہ نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا جب تک ملک بھر کے پی ڈبلیو ڈی ملازمین کو تنخواہیں نہیں ملتیں میرے اکاؤنٹ میں چیک نہیں آنا چاہیے۔

    انہوں نے ایڈیشنل رجسٹراد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایڈیشنل رجسٹرار صاحب یہ حکم ہے، میرے اکاؤنٹ میں چیک ڈیپازٹ نہیں کرانا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پہلے دیکھوں گا تمام ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی ہوگئی، پھراپنے اسٹاف کو کہوں گا کہ چیک جمع کرا دیں۔

    ملازمین 3 ماہ میں کیسے گزرا کریں گے، لوگوں کے ساتھ پیٹ لگا ہوا ہے‘ چیف جسٹس

    خیال رہے کہ گزشتہ روزسپریم کورٹ میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی سےمتعلق کیس میں جیوکے مالک میر شکیل الرحمٰن نے تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے3 ماہ کا وقت مانگا تھا جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے کمیٹی کی تشکیل کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نظام تعلیم کا بیڑاغرق کردیا، یہ ہے پنجاب حکومت کی کارکردگی‘ چیف جسٹس

    نظام تعلیم کا بیڑاغرق کردیا، یہ ہے پنجاب حکومت کی کارکردگی‘ چیف جسٹس

    لاہور: سپریم کورٹ نے سرکاری جامعات کے متعدد وائس چانسلرزکواستعفے دینے کی ہدایت کرتے ہوئے نئی سرچ کمیٹیاں قائم کرکے وائس چانسلرز کی جلد تعیناتیاں کرنے کے احکامات جاری کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سرکاری جامعات کے وائس چانسلرزکی تعیناتی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے میرٹ کے برعکس سرکاری جامعات کے متعدد وائس چانسلرز کو استعفے دینے کی ہدایت کرتے ہوئے نئی سرچ کمیٹیاں قائم کرکے وائس چانسلرز کی جلد تعیناتیاں کرنے کے احکامات جاری کردیے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ بتایا جائے سینیئرلوگوں کو کیوں نظرانداز کیا گیا، ہائر ایجوکیشن کے وزیر کہاں ہیں؟ پنجاب یونیورسٹی اہم ترین ہے جس کا مستقل وی سی ڈھائی سال سے کیوں تعینات نہیں کیا گیا۔

    انہوں نے سیکرٹری ہائر ایجوکیشن سے استفسار کیا کہ بتایا جائے کوتاہی کا ذمہ دار کون ہے، سیکرٹری، وزیریا وزیراعلیٰ پنجاب کس کو ذمہ دار ٹھہرائیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ڈھائی سال سے مستقل تعیناتی نہ ہونے کا مطلب آپ نااہل ہیں جس پر سیکرٹری ہائی ایجوکیشن نے جواب دیا کہ پنجاب یونیورسٹی میں مستقبل تعیناتی کے لیے اگست تک کا وقت درکار ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا اس وقت موجودہ حکومت نہیں ہوگی، کیا اتنا طویل وقت اسی لیے مانگا جا رہا ہے۔

    سیکرٹری ہائر ایجوکیشن نے کہا کہ درخواستوں کو پراسس کرنے کے لیے وقت چاہیے جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اتنا متعصب ڈی ایم جی افسر میں نے نہیں دیکھا جو حکومت کا دفاع کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر6 ہفتوں میں مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی نہ ہوئی تو آپ ذمہ دار ہوں گے۔


    لاہورکالج فارویمن یونیورسٹی میں وی سی کی تعیناتی پرسماعت

    سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کالج فار ویمن یونیورسٹی میں وی سی کی تعیناتی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ سینیئرز کو کیسے نظرانداز کردیا گیا، عدالت کے علم میں ہے کہ احسن اقبال کا لاہور کالج فارویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلر کی تعیناتی میں کیا کردار ہے۔

    اس موقع پر لاہور کالج یونیورسٹی کی وائس چانسلر عظمیٰ قریشی نے کہا کہ احسن اقبال میرے والد کے شاگرد ہیں، حلفاََ کہتی ہوں ان کا تعیناتی میں کوئی کردار نہیں۔

    وزیرہائرایجوکیشن علی رضا گیلانی نے کہا کہ عظمیٰ قریشی کی تعیناتی میرے دور میں نہیں ہوئی اور تعیناتی سے متعلق انکوائری میرے پاس آئی تھی۔

    سپریم کورٹ نے لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلرعظمیٰ قریشی کو معطل کردیا اور 3 سینیئرترین پروفیسرز میں سے ایک کو قائم مقام وائس چانسلر تعینات کرنے کے احکامات جاری کردیے۔

    عدالت نے ڈاکٹرعظمیٰ قریشی کو انکوائری میں پیش ہونے جبکہ وی سی کی تعیناتی کے لیے نئی سرچ کمیٹی بنانے کا حکم دے دیا۔

    عظمیٰ قریشی نے کہا کہ میری تعیناتی میرٹ پر ہوئی ہے استعفیٰ نہیں دوں گی، میں بالکل سفارشی نہیں ہوں، معطل نہ کیا جائے اس سے میری ساکھ متاثر ہوگی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ نئی سرچ کمیٹی میں دوبارہ سے اپلائی کریں اور میرٹ پرپورا آئیں تو تعینات ہوجائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ کا اوورسیز پاکستانیزکمشنرپنجاب کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کاحکم

    سپریم کورٹ کا اوورسیز پاکستانیزکمشنرپنجاب کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کاحکم

    لاہور: سپریم کورٹ لاہوررجسٹری نے اوور سیزپاکستانیز کمشنر پنجاب کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں بے ضابطگیوں کے خلاف ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    سپریم کورٹ کے حکم پر صوبائی وزیرصحت خواجہ سلمان رفیق اور پی آئی سی کے سربراہ ندیم حیات ملک عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ دہری شہریت رکھنے والے کو کیسے اوورسیز کمشنراور پی آئی سی میں لگایا گیا، انہوں نے اوورسیزکمشنر سے استفسار کیا کہ تمہاری تنخواہ کتنی ہے؟ جس پر افضال بھٹی نے جواب دیا کہ میری تنخواہ ساڑھے پانچ لاکھ روپے ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ چیف سیکرٹری ایک لاکھ 80 ہزار لے رہا ہوں، تمہیں سرخاب کے پرلگے ہیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے صوبائی وزیرصحت خواجہ سلمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ صاحب آپ کے ہوتے ہوئے یہ سب کیسے ہوگیا؟ دل کرتا ہے وزیراعلٰی کو بلا کرساری کارروائی دکھاؤں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ خواجہ سلمان جو کچھ محکمہ صحت میں ہورہا ہے اسے نوٹ کرتے جائیں، یہی آپ کے خلاف چارج شیٹ بنے گی۔

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی مداخلت پرسرزنش کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ باہر سے سفارشوں پر بھرتیاں کی جاتی ہیں، اسے نظر انداز نہیں کرسکتے، یہ قاضی اتنا کمزوز نہیں، معاملے کی تہہ تک جائیں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معاملہ نیب کو بھجواتے ہیں سب سامنے آجائے گا اور جو بھی ذمہ دار ہوگا اسے چھوڑیں گے نہیں۔

    سپریم کورٹ نے اوورسیز پاکستانیز کمشنر پنجاب ممبربورڈ پی آئی سی افضال بھٹی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے ڈی جی نیب لاہور کو معاملے کی انکوائری کے لیے طلب کرلیا۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ معاملے کی تہہ تک جائیں گے، اسی لیے نیب کو بھجوایا جا رہا ہے، عدالت نے 28 اپریل کو تمام متعلقہ حکام کو دوبارہ طلب کرلیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وزیراعلیٰ پنجاب کےسابق پرنسپل سیکریٹری کی بیرون ملک تعیناتی کا نوٹس

    وزیراعلیٰ پنجاب کےسابق پرنسپل سیکریٹری کی بیرون ملک تعیناتی کا نوٹس

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان نے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے سابق پرنسپل سیکریٹری توقیرشاہ کی بیرون ملک تعیناتی کا نوٹس لیتے ہوئےانہیں آئندہ سماعت پرطلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں اہم کیسز کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وزیراعلیٰ پنجاب کے سابق پرنسپل سیکریٹری توقیرشاہ کی بیرون ملک تعیناتی کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں آئندہ سماعت پرطلب کرلیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے سماعت کے دوران خواجہ سلمان رفیق سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ صاحب نوٹس لینے پرآپ کا رنگ کیوں اڑ گیا ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہمیں کہتے ہیں ہم مداخلت کررہے ہیں، دیکھتے ہیں اس تقرری کا طریقہ کار کتنا شفاف ہے۔ انہوں نے چیف سیکریٹری پنجاب سے استفسار کیا کہ یہ بتائین جنیوا کہاں ہے؟۔

    چیف سیکریٹری پنجاب نے جواب دیا کہ جنیوا سوئٹزرلینڈ میں ہے اور اچھا ملک ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سوئٹزرلینڈ وہی ملک ہے نا جہاں لوگ پیسہ جمع کرتے ہیں۔

    چیف سیکریٹری پنجاب نے جواب دیا جہ آپ بالکہ درست کہہ رہے ہیں، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ تو بلائیں پھر توقیر شاہ کو انہوں نے وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کے بڑے مزے لوٹے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے سوال کیا کہ موجود پرنسپل سیکریٹری ٹو وزیراعلیٰ کون ہے ؟ جس پر چیف سیکریٹری پنجاب نے جواب دیا کہ امداد بوسال وزیراعلیٰ کے سیکریٹری اور شریف النفس انسان ہیں۔

    پنجاب بھر سے 1856شخصیات سے سیکورٹی واپس لے لی گئی

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر خیبرپختونخواہ کے بعد پنجاب بھر سے 1856 شخصیات سے سیکورٹی واپس لے کر چار ہزار چھ سو انیس اہلکاروں کو بلالیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • خوشی ہے مرغی کا گوشت اورفیڈ مضرصحت نہیں ہے‘ چیف جسٹس

    خوشی ہے مرغی کا گوشت اورفیڈ مضرصحت نہیں ہے‘ چیف جسٹس

    لاہور: سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں پولٹری فیڈ سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ازخود نوٹسزپرحل نکلنا اچھی بات ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے پولٹری فیڈ سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرچیف جسٹس نے استفسار کیا کہ مرغی کے گوشت کی رپورٹ طلب کی گئی تھی جس پر ڈاکٹر فیصل مسعود نے جواب دیا کہ پولٹری فیڈ کی مرغی کا گوشت مضرصحت نہیں ہے۔

    ڈاکٹرفیصل مسعود نے عدالت کوبتایا کہ مرغی کے پنجوں میں جراثیم پائے جاتے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کے شکرگزارہیں، ہردکان اسٹورپرجاکر رپورٹ تیارکی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ خوشی ہے مرغی کا گوشت اورفیڈ مضرصحت نہیں ہے، عدالتی معاون نے کہا کہ تحصیل لیول پرانسپکٹرزتعینات کردیے گئے ہیں جو رپورٹس دیں گے۔

    سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ اچھی بات ہے ہمارے معاملات جلد حل ہوں، ازخود نوٹسزپرحل نکلنا اچھی بات ہے۔

    سپریم کورٹ نے کہا کہ ریلوے والوں کواعتراض نہ ہو ان کے معاملات میں مداخلت کررہے ہیں، 150 سال سے ریلوے کا محکمہ قائم ہے اوریہ کہہ رہے ہیں سب اچھا ہے۔

    بعدازاں سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے مرغیوں کے ناقص گوشت اورفیڈ سے متعلق ازخود نوٹس نمٹا دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • مجھے ایک ہفتے میں‌عطائیوں کےخلاف ایکشن چاہیے‘ چیف جسٹس

    مجھے ایک ہفتے میں‌عطائیوں کےخلاف ایکشن چاہیے‘ چیف جسٹس

    پشاور: سپریم کورٹ رجسٹری میں اتائیوں کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے چیئرمین ہیلتھ کیئرکمیشن سے استفسار کیا کہ آپ کے صوبےمیں کتنے عطائی ہیں؟ جس پرانہوں نے جواب دیا کہ 15 ہزارعطائی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے عطائیوں کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران چیئرمین ہیلتھ کیئرکمیشن سے استفسار کیا کہ آپ کی تعلیم کتنی ہے، تنخواہ کیا ہے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میں پانچ لاکھ روپے تنخواہ لیتا ہوں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ تنخواہ آپ کی پانچ لاکھ روپے اور کام صفر ہے، انہوں نے سوال کیا کہ آپ کے صوبے میں کتنےعطائی ہیں؟ جس پر چیئرمین ہیلتھ کیئرکمیشن نے جواب دیا کہ 15 ہزارعطائی ہیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ یہ لوگوں کی زندگیاں تباہ کررہے ہیں، چیئرمین ہیلتھ کیئرکمیشن نے عدالت کو بتایا کہ عطائیوں کےخلاف ایکشن لیا، 122 کلینک سیل کیے۔

    [bs-quote quote=”چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا خیبرپختونخواہ میں عطائیوں کے خلاف ایک ہفتے میں ایکشن لینے کا حکم” style=”style-2″ align=”center” author_name=” چیف جسٹس میاں ثاقب نثار ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/nisar-3.jpg”][/bs-quote]

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ کوئی اسٹے آرڈرجاری نہیں کریں گے، کسی نے اسٹے آرڈرلینا ہے توسپریم کورٹ آئے، پورے صوبے میں عطائیوں کوبند کریں۔


    صاف پانی کیس کی سماعت

    سپریم کورٹ پشاوررجسٹری میں پینے کے صاف پانی سے متعلق سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کے پاس نہ لیب ہے نہ اعلیٰ مشینری ہے، انہوں نے واٹرسیفٹی حکام سے استفسار کیا کہ آپ پانی کیسے ٹیسٹ کراتے ہیں؟۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پشاور کے مختلف مقامات سے پانی کے سیمپل لینے اور پشاور کا پانی پنجاب سے ٹیسٹ کروانے کا حکم دیا۔


    میں اکیلا نظام ٹھیک نہیں کرسکتا‘ چیف جسٹس

    خیال رہے کہ گزشتہ روزپشاور میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ انصاف انصاف ہے، تول کر دیا جانا چاہیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔