Tag: saqib nisar

  • چیف جسٹس ثاقب نثار کل اور پرسوں پشاور میں اہم مقدمات کی سماعت کریں گے

    چیف جسٹس ثاقب نثار کل اور پرسوں پشاور میں اہم مقدمات کی سماعت کریں گے

    اسلام آباد: چیف جسٹس ثاقب نثار کل اور پرسوں پشاور میں اہم مقدمات کی سماعت کریں گے، خیبرپختونخوا کے اسپتالوں کا فضلہ ضائع کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کل ہوگی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار کے پی میں پرائمری اور سیکنڈری تعلیم سے متعلق کیس کی سماعت کل کریں گے، نجی میڈیکل کالجز میں داخلوں سے متعلق کیس کی سماعت بھی کل ہوگی۔

    خیبر پختونخوا کے اسپتالوں کی ابتر صورتحال پر سماعت بھی کل کی جائے گی جبکہ فضائی آلودگی سے متعلق معاملہ جمعے کو سنا جائے گا، کے پی میں صاف پانی کی فراہمی پر سماعت جمعے کو ہوگی، نہروں اور دریاؤں میں صنعتی فضلہ سے متعلق سماعت جمعے کو کی جائے گی۔

    دوسری جانب چیف جسٹس کی پشاور آمد کا سن کر پشاور کے سرکاری اسپتالوں کی انتظامیہ جاگ اٹھی ہے، چیف جسٹس کی آمد سے قبل ہی ہسپتالوں کا عملہ متحرک ہوگیا ہے اور صفائی زور و شور سے جاری ہیں۔

    واضح رہے چند روز قبل محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے چیف جسٹس ثاقب نثار کے متوقع دورہ پشاور کے موقع پر تمام بڑے ہسپتالوں کو مراسلے جاری کئے تھے، جس میں کہا گیا تھا کہ ملک کی اہم شخصیت کا دورہ متوقع ہے، ہسپتالوں میں ڈاکٹرز اور عملے کی حاضری کو یقینی بنایا جائے۔

    خیال رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے دورے کرچکے ہیں جہاں انہوں نے ہسپتالوں کا معائنہ کیا اور دستیاب سہولیات کے بارے میں بریفنگ لی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا سانحہ ماڈل ٹاؤن سےمتعلق زیرالتوا مقدمات 2 ہفتےمیں نمٹانےکا حکم

    چیف جسٹس کا سانحہ ماڈل ٹاؤن سےمتعلق زیرالتوا مقدمات 2 ہفتےمیں نمٹانےکا حکم

    لاہور: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق ہائی کورٹ میں زیرالتوا مقدمات کو 2 ہفتے میں نمٹانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سانحہ ماڈل ٹاؤن ازخودنوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔

    پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے دونوں مقدمات اور استغاثہ کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا۔ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو حکم دیا کہ آج 4 بجے تک رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں۔

    سپریم کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق ہائی کورٹ میں زیرالتوا مقدمات 2 ہفتے میں نمٹانے اورجسٹس علی باقرنجفی رپورٹ عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کا حکم بھی دیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ماورائے قانون کوئی اقدام نہیں کریں جبکہ انہوں نے واضح کیا کہ میرے ججزکی عزت نہ کرنے والا کسی رعایت کا مستحق نہیں ہے۔

    عدالت میں سماعت کے دوران اظہرصدیق ایڈووکیٹ کے بلااجازت بولنے پرچیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ عدالت نہیں جہاں لوگوں کی بےعزتیاں کریں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ایک منٹ میں میں وکلاء کا لائسنس معطل کردوں گا، عزت نہ کرنے والے کوکالا کوٹ پہننے کا حق نہیں ہے۔

    سپریم کورٹ نے اے ٹی سی جج اعجاز اعوان کی چھٹی منسوخ کرتے ہوئے انہیں روانہ کی بنیاد پر سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق مقدمات کی سماعت کا حکم دے دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کبھی کسی سیاسی مقدمے پرازخود نوٹس نہیں لیا، چیف جسٹس ثاقب نثار

    کبھی کسی سیاسی مقدمے پرازخود نوٹس نہیں لیا، چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے کبھی کسی سیاسی مقدمے پر ازخود نوٹس نہیں لیا، تمام نوٹسز بنیادی حقوق سے متعلق ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ کا دورہ کرنے والے نجی یونیورسٹی کے طلباء کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سیاسی مقدمات میں تمام فریقین نےعدالتی دائرہ اختیارتسلیم کیا،۔

    سپریم کورٹ سمیت تمام عدالتیں آئین اور قانون کی پاسدار ہیں، عدلیہ کو برا بھلا کہنے والوں کے معاملے کو ذاتی حیثیت میں نہیں دیکھ رہے، اس حوالے سے قانون خود اپنا راستہ لے گا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ عدالت نے آج تک جتنے بھی ازخود نوٹسز لئے وہ عوام کے بنیادی حقوق سے متعلق ہیں، کبھی کسی سیاسی مقدمے پر ازخود نوٹس نہیں لیا گیا کیونکہ بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔

    انہوں نے واضح کیا کہ میرے سیاسی عزائم ہرگز نہیں ہیں، ریٹائرمنٹ کے بعد نہ تو سیاست میں آؤں گا، وکالت بھی نہیں کروں گا بلکہ تعلیمی میدان میں اپنی خدمات سرانجام دوں گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ملکی سالمیت سب سے مقدم ہے، تفریق کرکے قوم کو آگےنہیں لے جایا جاسکتا، ملک کواس وقت یکجہتی کی ضرورت ہے، مل کر ملک کو قائداعظم کا پاکستان بنانا ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ بڑےمحلات میں رہنے والےغریبوں کے حقوق کی باتیں کرتے ہیں، بلوچستان کی طرح خیبر پختونخوا بھی جاؤں گا، بلوچستان میں پانی ذخیرہ نہ کرکے غفلت کا مظاہرہ کیا گیا، صاف پانی، توانائی ،صحت اور تعلیم جیسے بنیادی حقوق کیلئے کچھ نہیں کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ عام انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوں گے، شفاف انتخابات کی ضمانت دیتے ہیں، عدالتی بنیادی اصلاحات کے لئےکام شروع کردیا ہے، عدالتی اصلاحات نافذ کریں گے عوام کو جلد تبدیلی نظرآئے گی۔

    فرسودہ قوانین اورججوں کی تربیت کے بغیرعدالتی اصلاحات ممکن نہیں، لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے تحت تمام قوانین کا جائزہ لیا جارہا ہے، عدالتی معاونت کیلئے وکلاء کو ذمہ داریاں سونپ کر تجاویز طلب کرلی گئی ہیں، تجاویز کاجائزہ لے کر مسودہ قانون سازی کیلئے پارلیمنٹ بھجوایا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • نادرا نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ ڈالنے کے لیے آن لائن سسٹم تیار کرلیا

    نادرا نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ ڈالنے کے لیے آن لائن سسٹم تیار کرلیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ ڈالنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ہے، چیئرمین نادرا کا کہنا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ووٹنگ کے لیے آن لائن سسٹم تیار کرلیا ہے۔

    چیئرمین نادرا مبین یوسف نے سپریم کورٹ میں ویڈیو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ووٹنگ سسٹم اردو اور انگلش میں بنایا گیا ہے، ووٹر کی شناخت پاسپورٹ ٹریکنگ نمبر سے کی جائے گی، ایسا کوڈ دیا جائے گا جو روبوٹ نہ پڑھ سکے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے چیئرمین نادرا سے استفسار کیا کہ کیا ویب سائٹ ہیک ہوسکتی ہے؟ چیئرمین نادرا نے کہا کہ ابھی ویب سائٹ فول پروف ہے، کل کو نیا وائرس آجائے تو کہہ نہیں سکتے۔

    ثاقب نثار نے کہا کہ ووٹ کا حق موجود ہے، دیکھنا ہے کیا یہ حق اس طریقے سے استعمال ہوسکتا ہے، منصوبے کی کل لاگت 15 کروڑ ہے جو زیادہ نہیں، ہماری پہلی احتیاط یہی ہے کہ الیکشن متاثر یا متنازع نہ ہوں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ووٹ کا اختیار کسے حاصل ہے؟ انور منصور نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہر پاکستانی شہری چاہے وہ دہری شہریت رکھتا ہو ووٹ کا حق رکھتا ہے۔

    ای ووٹنگ معاملے پر آئی ٹی ماہرین کی متضاد رائے

    دوسری جانب ای ووٹنگ کے معاملے پر آئی ٹی ماہرین کی متضاد آرا سامنے آئی، نسٹ یونیورسٹی کے ماہرین نے ای ووٹنگ کی مخالفت جبکہ لمز یونیورسٹی کے آئی ٹی ماہرین نے ای ووٹنگ کی تائید کردی۔

    نسٹ یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا، آسٹریلیا میں ای ووٹنگ کا تجربہ کامیاب نہیں ہوا ہے، ای ووٹنگ میں ہیکنگ کے آپشن کو رد نہیں کیا جاسکتا۔

    نمائندہ نسٹ مشاہد حسین نے کہا کہ سی ای او فیس بک نے انکشاف کیا کہ پاکستانیوں کا ڈیٹا محفوظ نہیں ہے، ای ووٹنگ سے الیکشن متاثر ہوسکتا ہے، الیکشن کمیشن پر موجودہ الیکشن کے لیے ای ووٹنگ کا بوجھ نہ ڈالا جائے، معاملے پر ٹاسک فورس بنادیں، سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عوام کے حقوق کا تحفظ سپریم کورٹ کی بنیادی ذمہ داری ہے: چیف جسٹس

    عوام کے حقوق کا تحفظ سپریم کورٹ کی بنیادی ذمہ داری ہے: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عوام کے حقوق کا تحفظ سپریم کورٹ کی بنیادی ذمہ داری ہے، بلوچستان میں تعلیم پر خاص توجہ نہیں دی گئی، تعلیم بہتر ہوگی تو صوبے کے لوگ مسائل سے نکلیں گے اور ترقی ہوگی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے وکلا تنظیموں کی جانب سے دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کیا،بلوچستان کی صورت حال پر سوال اٹھاتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ باہر سے لوگ آکر بلوچستان میں آفسر کیوں لگتے ہیں؟ بلوچستان کے لوگوں کو موقع کیوں نہیں فراہم کیا جاتا؟

    انہوں نے کہا کہ تمام از خود نوٹس نیک نیتی کے ساتھ لیے گئے، میں نے تعلیم، صحت اور پانی کے مسائل پر از خود نوٹس لیے، تعلیم بہتر ہوگی تو بلوچستان کے زیادہ تر مسائل حل ہوں گے۔

    اربوں روپے خرچ کر کے بھی صاف پانی فراہم نہیں کرسکتے: چیف جسٹس برہم

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں جتنے بھی پرانے مقدمات ہیں انہیں نمٹانے کی کوشش کر رہا ہوں، میں نے جتنے بھی اقدامات کیے ہیں وہ نیک نیتی کے ساتھ کیے ہیں، سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے کہ بنیادی حقوق کا تحفظ کرے۔

    ریلوے میں 60 ارب کی کرپشن‘ چیف جسٹس برہم

    ان کا مزید کہنا تھا کہ وکلا برادری اور عوامی نمائندوں کے ساتھ مل کر مسائل حل کریں گے، رائے بنانے سے پہلے حقائق جان لیں پھر رائے قائم کریں، ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو تعلیم پر توجہ دینی پڑے گی یہی وہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے ترقی کی جاسکتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عدلیہ مخالف بیانات، چیف جسٹس کی لیگی رہنما صدیق الفاروق کو وارننگ

    عدلیہ مخالف بیانات، چیف جسٹس کی لیگی رہنما صدیق الفاروق کو وارننگ

    اسلام آباد: چیف جسٹس میان ثاقب نثار نے مسلسل عدلیہ مخالف بیانات دینے پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما صدیق الفاروق کو توہین عدالت لگانے کی وارننگ دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق ایک اور ن لیگی رہنما کے سر پر توہین عدالت کی تلوار منڈلانے لگی ایک کیس کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ صدیق الفاروق مسلسل عدالت کی توہین کر رہا ہے، یہ سلسلہ جاری رہا تو توہین عدالت لگا دیں گے۔

    انہوں نے موقف اختیار کیا کہ صدیق الفاروق کی کیا قابلیت تھی جو متروکہ وقف املاک بورڈ کا چیئرمین لگایا گیا؟ نامناسب شخص کو چیئرمین لگایا گیا، وہ عدالت کے خلاف بول رہے ہیں باز نہ آئے تو توہین عدالت لگا دیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ساری زندگی ن لیگ کے پریس روم میں تراشے کاٹنے والا عدالت کے خلاف بول رہا ہے، مسلم لیگ (ن) کے دفتر میں بیٹھ کر زندگی گزار دی آج ان کا نمائندہ بن کر عدالت کے خلاف بول رہا ہے۔

    دانیال عزیزکے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی

    میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا اربوں کھربوں کے معاملے میں سیاسی بنیاد پر تقرری کردی جاتی ہے، اب بھی کسی چہیتے کو  متروکہ وقف املاک بورڈ کا چیئرمین لگا دیں،کسی ن لیگ کے پولیٹیکل سیکریٹری کو بھی چیئرمین لگایا جاسکتا ہے۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ بورڈ کا چیئرمین قابلیت کی بنیاد پر ہوناچاہیے، جوائنٹ سیکرٹری نے عدالت کو ایک سے ڈیڑھ ماہ میں نئے چیئرمین کی تعیناتی کی یقین دہانی کرادی ہے۔

    نواز شریف سمیت 16ن لیگی رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست کو سماعت کیلئے فل بنچ بھجوا دیا

    خیال رہے کہ عدلیہ مخلاف بیانات دینے پر مسلم لیگ ن کے متعدد رہنماؤں کو توہین عدالت کا سامنا ہے جن میں مرکزی رہنما طلال چوہدری اور دانیال عزیر بھی شامل ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نے وزیر اعظم کے لیے فریادی کا لفظ استعمال نہیں‌ کیا، ترجمان سپریم کورٹ

    چیف جسٹس نے وزیر اعظم کے لیے فریادی کا لفظ استعمال نہیں‌ کیا، ترجمان سپریم کورٹ

    اسلام آباد: ترجمان سپریم کورٹ نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے منسوب بیان کی وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس نے وزیر اعظم کو فریادی نہیں کہا، چیف جسٹس وزیر اعظم کا احترام کرتے ہیں، مقدم سممجھتے ہیں۔

    ترجمان سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم ریاست کے سربراہ ہیں، فریادی کا لفظ استعمال نہیں کیا، فریادی کا لفظ وزیر اعظم سے منسوب کرکے نشر کرنا بدنیتی ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ کئی سائل آتے ہیں میں ان کی بات سن لیتا ہوں، میرا کام فریادی کی فریاد سننا ہے پتا نہیں سائل کو کیا تکلیف ہو۔

    یہ پڑھیں: ایگزیکٹوکے کاموں میں مداخلت کا کوئی شوق نہیں: چیف جسٹس

    اس پر لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہا وزیر اعظم کو کیا تکلیف ہے یہ تو سب کو ہی پتا ہے، چیف جسٹس نے اس پر کہا کہ میں نے کسی کا نام نہیں لیا صرف سائل کی بات کی ہے، میرا کام فریادی کی فریاد سننا ہے، وہ فریاد سنانے آئے تھے مگر یاد کچھ نہیں۔

    یاد رہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بذریعہ اٹارنی جنرل چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا گیا تھا جس کے بعد 27 مارچ کو یہ ملاقات چیف جسٹس کے چیمبر میں 2 گھنٹے تک جاری رہی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آرٹیکل 62 ون ایف کےتحت نااہلی کی مدت طےکرنا سپریم کورٹ کا کام ہے‘ چیف جسٹس

    آرٹیکل 62 ون ایف کےتحت نااہلی کی مدت طےکرنا سپریم کورٹ کا کام ہے‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان نے آرٹیکل 62 ون ایف سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت طے کرنا سپریم کورٹ کا کام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں رائے حسن نواز کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے کیس کی سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ووٹرز کے لیے کوئی نا اہلی یا نااہلیت نہیں ہوتی جبکہ آرٹیکل 62 ون ایف میں ابہام ہے۔

    عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ کسی شخص کی شہرت اچھی یا برے کردارکا تعین کیسے ہوگا، ڈیکلریشن کون سی عدالت دے گی یہ بھی واضح نہیں ہے۔

    درخواست گزار کی وکیل نے کہا کہ رائے حسن کو کمپنی میں اثاثے نہ بتانے پرنا اہل کیا گیا، کمپنی کا اثاثہ فروخت ہوچکا تھا کمپنی ان کے نام بھی نہیں تھی۔

    عاصمہ جہانگیر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جوکام پارلیمنٹ نے نہیں کیا وہ عدالت کیسے کرسکتی ہے، سیاسی معاملات پر فیصلہ سازی پارلیمنٹ کوکرنی چاہیے۔

    جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ عدالت مفروضے پرمبنی سوالات حل نہیں کرسکتی، دیکھنا ہے آرٹیکل 62 ون ایف کا سوال ٹھوس ہے؟۔

    درخواست گزار کی وکیل عاصہ جہانگیر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بنیادی حقوق آئین کا دل اورروح ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 62 ون ایف مبہم ہے تسلیم کرتے ہیں، اس آرٹیکل کی تشریح کرنا مشکل ٹاسک ہوگا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ ہمیں آئیڈیل لوگوں کے معیاربلند رکھنے چاہیے جبکہ جسٹس سجاد علی نے کہا کہ عام آدمی اورمنتخب نمائندوں کے لیے معیارمختلف ہونے چاہئیں۔

    عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ 1985سے پہلے کسی کو نا اہل قرار نہیں دیا گیا، آرٹیکل 62 اور63 کو اکٹھے دیکھا جانا چاہیے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایسا شخص جو صادق وامین نہیں کیا وہ ضمنی انتخاب لڑسکتا ہے؟ بد دیانت شخص کی نااہلی کی مدت کتنی ہونی چاہیے؟۔

    درخواست گزار کی وکیل نے کہا کہ اگردو روپے کی بد دیانتی ہو تواس کی سزا الگ ہوگی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بددیانتی یا دیانتداری کو اقدام کے ذریعے جانچا جاتا ہے۔

    جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ عدالت میں کھڑا ہوکرکوئی جعلی ڈگری کا دفاع نہیں کرسکتا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ یہ تاثردرست نہیں کہ پارلیمنٹ آزاد نہیں ہے، کیا غیرایماندار، غیرامین قرار پانے والا ضمنی الیکشن لڑسکتا ہے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ فرض کرلیں آرٹیکل 62 ون ایف مبہم ہے، عدالت کسی مبہم آرٹیکل کوکالعدم کیسے کرسکتی ہے، کسی مبہم آرٹیکل کی تشریح کرنے کا طریقہ کارکیا ہوگا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت طے کرنا سپریم کورٹ کا کام ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ عدالت ایمانداری کا تعین کرسکتی ہے، بے ایماندارشخص کچھ عرصے بعد ایماندار کیسے ہوجائے گا۔

    جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ایک ایسا شخص تھا جس نے تسلیم کیا ڈگری جعلی ہے اس شخص نے استعفیٰ دے دیا۔

    انہوں نے کہا کہ اس شخص نے دوبارہ الیکشن لڑا اورواپس آگیا، ضمنی الیکشن میں اس نے پہلے سے زیادہ ووٹ لیے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بے ایماندار ڈکلئیرڈ شخص کی نااہلی کی مدت کیا ہوگی؟ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ نااہلی کی مدت ڈیکلریشن کے برقرار رہنے تک موجود رہے گی۔

    عاصمہ جہانگیر نے جواب دیا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت زیادہ سے زیادہ مدت 5 سال ہونی چاہیے، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ 18 ویں ترمیم میں آرٹیکل ون ایف کی مدت کیوں نہیں لکھی گئی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہماری نظرمیں آرٹیکل 62 اور63 آزاد اورالگ الگ ہے، جب تک ڈیکلریشن موجود رہے گی تو نااہلی موجود رہے گی۔

    انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ مدت کا تعین کرے، پھر ایسی صورت میں کیس ٹو کیس فیصلہ کیا جائے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ ادارہ قائم دائم رہے گا، بہت سمجھدار لوگ اس ادارے میں آئیں گے۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ اب اس مقدمے میں کسی اور کو نہیں سنیں گے جس کے بعد عدالت عظمیٰ نے کیس سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پراٹارنی جنرل کو دلائل دینے کا حکم دے دیا۔


    بددیانت شخص کواپنی ایمانداری ثابت کرنا ہوگی‘ چیف جسٹس


    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پرسپریم کورٹ میں آرٹیکل 62 ون ایف سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ بددیانت شخص کوکنڈکٹ سے ثابت کرنا ہوگا کہ بدیانتی ایمانداری میں تبدیل ہوگئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • انسانی حقوق کی فراہمی اولین ترجیح ہے ‘ چیف جسٹس ثاقب نثار

    انسانی حقوق کی فراہمی اولین ترجیح ہے ‘ چیف جسٹس ثاقب نثار

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ملک میں‌ قانون کی بالا دستی کے لئے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کرنا ضروری ہے .

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا سارک لا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ستائشی انداز میں کہا کہ سارک مثالی فورم ہے.

    اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ہمیں آزادی اورانصاف کے اصولوں پر یقین ہے، ہمیں بامعنی تعاون پرزوردینا چاہئے اور علاقائی ریاستوں کو مضبوط کرنا ہوگا، نظام انصاف و قانون کا براہ راست فائدہ عوام کو ہوتا ہے ، قانون کی بالا دستی کیلئے بار اور بینچ اہم کردار ادا کرسکتے ہیں.

    انہوں نے دور حاضر کے تقاضے کے تحت خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دور جدید میں انصاف کی فراہمی کیلئے ٹیکنالوجی کا سہارا لینا ضروری ہوگیا ہے. پاکستان کی عدلیہ طاقت کے غلط استعمال پر نظر رکھتی ہے.

    انہوں نے حالیہ پرتشدد واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے حال ہی میں بچی پر تشدد کے واقعے کا نوٹس لیا ہے، انسانی حقوق کی فراہمی میری اولین ترجیح ہے،میں اپنی ذمے داریوں سے ذرا برابر بھی کوتاہی نہیں‌ برت سکتا ہوں.

    چیف جسٹس ثاقب نثارنے کہا کہ ملک میں‌ قانون کی بالا دستی کے لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کیا جائے.

    دوسری جانب کوئٹہ کے واقعات پر ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ حملے سے معلوم ہوتا ہے عدالتی نظام پر حملہ کیا جارہا ہے.

  • سپریم کورٹ قوم کومایوس نہیں کرے گی، جسٹس ثاقب نثار

    سپریم کورٹ قوم کومایوس نہیں کرے گی، جسٹس ثاقب نثار

    کراچی : چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدلیہ آزاد اورخود مختارادارہ ہے، سپریم کورٹ قوم کو مایوس نہیں کرے گی، پاکستان کی عدلیہ دنیا کی کسی عدلیہ سے کم نہیں، ہمیں اپنی عدلیہ پر فخر ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ہم نے آئین کی پاسداری کی قسم کھائی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فرائض کی انجام دہی کیلئےکوتاہی نہیں کریں گے، عدالت میں کوئی خوشی سے نہیں بلکہ مجبوری میں آتا ہے، حلف لینے کےایک ہفتے بعد سپریم کورٹ اسٹاف سے میٹنگ کی۔

    انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 4 کے مطابق جج اپنی مرضی سے کوئی فیصلہ نہیں کرسکتا، جج قانون کےمطابق فیصلہ کرنےکا پابند ہے، باراوربینچ لازم وملزوم ہیں، ہماری عدلیہ آزاد اور قابل فخر عدلیہ ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثارنے کہا کہ ریاست کی بقا کے لیے آزاد عدلیہ ناگزیر ہے۔