Tag: saqib nisar

  • اسپتالوں کے مسائل کو سپریم کورٹ نے حل کرایا ہے‘چیف جسٹس

    اسپتالوں کے مسائل کو سپریم کورٹ نے حل کرایا ہے‘چیف جسٹس

    لاہور: سپریم کورٹ میں پنجاب ہیلتھ کیئرکمیشن کی تشکیل سے متعلق کیس کی سماعت 4 جنوری تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پنجاب ہیلتھ کیئرکمیشن کی تشکیل سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے یاسمین راشد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امید نہیں تھی آپ احکامات کی خلاف ورزی کریں گی۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ چیف سیکرٹری نے ہمیں تحریری جواب دیا کہ انہیں مس گائیڈ کیا گیا، چیف جسٹس نے کہا کہ ہیلتھ کیئرسسٹم ڈائریکٹ زندگی کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ اس طرح کے بورڈزکوبالکل قبول نہیں کریں گے، اس بورڈ میں جید لوگوں کو ہونا چاہیے۔

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ اب جوکمیشن بنایا جائے گا اس کی منظوری لی جائے گی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسپتالوں کے مسائل کوسپریم کورٹ نے حل کرایا ہے۔

    بعدازاں سپریم کورٹ میں پنجاب ہیلتھ کیئرکمیشن کی تشکیل سے متعلق کیس کی سماعت 4 جنوری تک ملتوی ہوگئی۔

    ڈاکٹر یاسمین راشد کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری، 2 دن میں جواب طلب

    یاد رہے کہ رواں ہفتے سپریم کورٹ نے پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن (پی ایچ سی) کے بورڈ ممبران کی تقرری پر صوبائی وزیرِ صحت یاسمین راشد کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔

  • جب تک عہدے پر ہوں، خلاف قانون کام نہیں ہونے دوں گا: چیف جسٹس

    جب تک عہدے پر ہوں، خلاف قانون کام نہیں ہونے دوں گا: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ  جب تک عہدے پر ہوں، خلاف قانون کام نہیں ہونے دوں گا۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میرٹ کے خلاف ڈاکٹرز کی تعیناتی معاملے کا از خودنوٹس لیتے ہوئے کیا، انھوں نے وی سی نشتر  میڈیکل کالج، سیکرٹری پنجاب اور تمام متعلقہ افسران کو  کل سپریم کورٹ طلب کیا ہے.

    اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکریٹری کیوں پیش نہیں ہوئے، معاملے کو بینچ میں سماعت کے لیے فکس کر رہے ہیں، کس نے کس سفارش کرائی، سب جانتا ہوں.

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بیوروکریسی کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، جب تک عہدے پر ہوں، خلاف قانون کام نہیں ہونے دوں گا.

    اس موقع پر انھوں نے سوال کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا اس معاملے سے کیا تعلق ہے، جس پر سیکریٹری صحت پنجاب نے جواب دیا کہ یہ انتظامی معاملہ ہے.


    مزید پڑھیں: طلبہ منشیات کہاں سے حاصل کررہے ہیں، صوبے رپورٹ پیش کریں: چیف جسٹس


    چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت معاملے کا جائزہ لے گی اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی ہوگی، ملوث افراد کو  جرمانہ عائد کیا جائے گا، خدا کا واسطہ ہے کہ سیاسی وابستگیاں چھوڑدیں.

    سیکریٹری صحت پنجاب کی اس بات پر ہم اس ٹرانسفرکے آرڈرکو واپس لے لیتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ معاملے کوبینچ ہی دیکھے گا اور قانون کے مطابق کارروائی ہوگی.

  • نہرو سمیت دیگرسیاسی لیڈرمیرے قائد کےقریب بھی نہیں‘ چیف جسٹس

    نہرو سمیت دیگرسیاسی لیڈرمیرے قائد کےقریب بھی نہیں‘ چیف جسٹس

    لاہور: نجی جامعات کی قانونی حیثیت سے متعلق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم آج کام کرکے قائد اعظم کو خراج عقیدت پیش کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے نجی جامعات کی قانونی حیثیت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزرا عدالت میں پیش کو کرنجی جامعات کی منظوری سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کریں۔

    سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نجی جامعات کی قانونی حیثیت سے متعلق کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں، ان کمیٹیوں کا اجلاس 28 دسمبر کو ہوگا جس میں نجی جامعات کے معاملات زیرغور آئیں گے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ یہ کمیٹیاں سالہا سال کام کرتی رہیں گی، ہمیں تو حتمی رپورٹ درکار ہے، وزرا کو بلالیں، یہاں کام کریں، یوم قائد اعظم کی چھٹی نہ منائیں، بابائے قوم نے کہا تھا کہ کام، کام اور بس کام۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ جنہوں نے اپنی زندگی پر کھیل کر یہ ملک بنایا، ہم ان کی یاد چھٹی کرکے مناتے ہیں، ہم 25 دسمبر تو منالیتے ہیں اور گھر بیٹھ جاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم آج کام کرکے قائد اعظم کو خراج عقیدت پیش کررہے ہیں، نہرو سمیت دیگر سیاسی لیڈر میرے قائد کے قریب بھی نہیں۔

    بعدازاں سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے نجی جامعات کی قانونی حیثیت سے متعلق کیس میں وزیرقانون اور وزیرصحت کو طلب کرلیا۔

  • پائلٹس جعلی ڈگری کیس: چیف جسٹس کا 28 دسمبرتک تمام افراد کی اسناد کی تصدیق کا حکم

    پائلٹس جعلی ڈگری کیس: چیف جسٹس کا 28 دسمبرتک تمام افراد کی اسناد کی تصدیق کا حکم

    لاہور: سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں پی آئی اے اوردیگرایئرلائنزمیں پائلٹس کی جعلی ڈگری کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو واضح اور صاف ڈگریاں فراہم نہ کرے اسے فارغ کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے پی آئی اے اوردیگرایئرلائنزمیں پائلٹس کی جعلی ڈگری کیس کی سماعت کی۔

    وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بہت سے پائلٹس اورکیبن کریو کی اسناد پڑھے جانے کے قابل نہیں ہیں جس پر چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ جو واضح اور صاف ڈگریاں فراہم نہ کرے اسے فارغ کر دیں۔

    وکیل سول ایوی ایشن نے بتایا کہ ملتان بورڈ نے تمام 161 افراد کی اسناد کی تصدیق کردی، فیصل آباد بورڈ نے89 اسناد کی تصدیق کردی۔

    سول ایوی ایشن کے وکیل نے کہا کہ سرگودھا بورڈ سے 39 افراد کی اسناد کی تصدیق نہیں ہوسکی، 5 افراد کے رول نمبرزغلط ہیں۔

    پائلٹس کی جعلی ڈگریوں پرازخودنوٹس کیس کی سماعت کل تک ملتوی


    یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ لاہوررجسٹری نے پی آئی اے اوردیگرایئرلائنزمیں پائلٹس کی جعلی ڈگری کیس کی سماعت کے دوران ڈگریوں کی تصدیق میں تعاون نہ کرنے والے تعلیمی اداروں پربرہمی کا اظہار کیا تھا۔

    سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے ڈگریوں کی تصدیق میں تعاون نہ کرنے والے 69 تعلیمی اداروں کے مالکان کو طلب کیا تھا۔

  • چیف جسٹس ثاقب نثار کی ترکی کے صدر طیب اردوان اور ہم منصب سے ملاقات

    چیف جسٹس ثاقب نثار کی ترکی کے صدر طیب اردوان اور ہم منصب سے ملاقات

    انقرہ : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ترکی کے صدر طیب اردوان سے ملاقات کی، ملاقات میں ترک صدر نے جذبہ خیر سگالی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار جو ان دنوں عالمی عدالتی کانفرنس میں شرکت کے سلسلے میں ترکی کے دورے پر ہیں، اس دوران انہوں نے ترک صدر طیب اردوان سے ملاقات کی۔

    اس حوالے سے سپریم کورٹ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ جسٹس ثاقب نثار نے ترکی کے صدر طیب اردگون سے ملاقات کی ہے اس موقع پر ترک صدر نے چیف جسٹس کو خوش آمدید کہتے ہوئے خلوص اور محبت کا اظہار کیا۔

    چیف جسٹس نے پاک ترک عوام کے خصوصی تعلقات پر اظہار خیال کیا، ترک صدر طیب اردوان نے بھی پاکستانی عوام سے متعلق اچھے جذبات کا اظہار کیا۔

    ترجمان کے مطابق اس کے علاوہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ترکی میں ایک مقامی تقریب میں شرکت کی، جہاں ان کی ملاقات ترک آئینی عدالت کے صدر ڈاکٹر زختو ارسلان سے ہوئی۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس ثاقب نثار کا سوشل میڈیا پر کوئی اکاؤنٹ نہیں ہے،ترجمان سپریم کورٹ

    ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، چیف جسٹس نے اپنے ہم منصب کو پاکستان کے عدالتی نظام سے متعلق آگاہ کیا۔

  • ‌گذشتہ 40 برس میں ڈیمز نہ بننے کی تحقیقات ہونی چاہییں: چیف جسٹس

    ‌گذشتہ 40 برس میں ڈیمز نہ بننے کی تحقیقات ہونی چاہییں: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ تیزی سے بڑھتی آبادی پرفوری توجہ دینے کی ضرورت ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے بڑھتی ہوئی آبادی پر فوری توجہ کے موضوع پر اسلام آباد میں‌ منعقدہ سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کیا.

    چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ تیزی سے بڑھتی آبادی روکنے کے لئے سمپوزیم کا اہتمام کیا گیا، آج وسائل محدودا ور مسائل زیادہ ہیں.

    [bs-quote quote=”وزیراعظم سےدرخواست ہے کہ عدلیہ کےقوانین اپ ڈیٹ کریں” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ محدود وسائل کے ہوتے لامحدود ضرورتیں ہیں، 60 سال سے ہم نے آبادی کے کنٹرل پرتوجہ نہیں دی، تیزی سے بڑھتی آبادی بڑا خطرہ ہے، آبادی کےکنٹرول پرتوجہ دی جائے۔

    چیف جسٹس نےکہا کہ  آج ہمارےپاس پانی کی مینجمنٹ کانظام نہیں، 7 لاکھ بلین پانی ہرسال زمین سے نکالا جارہے،  4 لٹر پانی نکالا جاتا ہے، صرف ایک لٹر استعمال اورباقی ضائع کردیاجاتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ سب سےضروری اور اہم چیز تعلیم ہے، کسی بھی معاشرےکے لئےعلم انتہائی ناگزیرہے، زندگی بےشک اللہ کی نعمت ہے، وہ قومیں جنہوں نےعلم حاصل کیااور بہتری کے لئے استعمال کیا، وہ آگےنکل گئیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پانی زندگی ہےآج پاکستان میں کوئی واٹر مینجمنٹ نہیں ہے، 40سال میں کوئی ڈیم نہیں بنایااس کی تحقیقات ہونی چاہیے، ایسے مسائل کےتدارک کے لئے آگاہی ضروری ہے، جو میڈیا کےذریعے دینی ہے،  اسی طرح آبادی بڑھتی رہی، تو 30برس میں آبادی45کروڑ ہوگی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اس مہم، تحریک میں اکیلا نہیں، سب میرےساتھ ہیں، سب کومل کرکام کرناہے، سپریم کورٹ میں اس حوالےسے بہت سیشن ہوئےتجاویزبھی ملیں۔

    [bs-quote quote=”ہمارےپاس پانی کی مینجمنٹ کانظام نہیں، 74 لٹر پانی نکالا جاتا ہے، صرف ایک لٹر استعمال اورباقی ضائع کردیاجاتا ہے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ عدلیہ کے پاس تجاویز عمل درآمدکرانےکااختیارنہیں، یہ اختیار محترم وزیراعظم اورحکومت کے پاس ہے، جنھوں نے تقریب میں شرکت کرکےثابت کیاوہ تجاویزپرعمل کریں گے،  ہم نےاپناحصہ ڈال دیا، اب ایگزیکٹوکاکام ہے اسے آگےلےکرچلیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس موقع پر کہا کہ ہم قانون نہیں بناسکتے، ٹولز ہمیں پارلیمنٹ دی گی، سول جج کے پاس روز کے 160کیسز لگے ہوتے ہیں، جج کو ایک کیس سننےکے لئےصرف تین منٹ ملتے ہیں، ہمیں ججزکی تعدادبڑھانی ہے، وزیراعظم سےدرخواست ہے کہ عدلیہ کےقوانین اپ ڈیٹ کریں،  تجاویزلیں اور انہیں ترامیم کی صورت میں پارلیمنٹ میں پیش کریں۔ ایساقانون مرتب کریں تاکہ عدلیہ پرمستقبل میں الزامات نہ لگائےجاسکیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ججزکی تعداد بڑھانی ہے اور عدالتی ڈھانچےکواپڈیٹ کرناہے، البتہ ہم بھی غافل نہیں ہیں، ہم نے کئی قانون بناکر دیے، جسٹس آصف سعیدکھوسہ صاحب نےکرمنل سائٹ پرکورٹ بنوائیں، جو فیصلے3سال میں ہوتےتھے، وہ ہم نےمہینوں میں نمٹائے۔

  • 70سال میں جگرکی پیوند کاری کےانتظامات کیوں نہیں کیےگئے؟ ‘ چیف جسٹس

    70سال میں جگرکی پیوند کاری کےانتظامات کیوں نہیں کیےگئے؟ ‘ چیف جسٹس

    لاہور: پی کے ایل آئی میں بچوں کے جگرکی پیوند کاری سے متعلق از خود نوٹس پرسماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ڈاکٹروں کی اجتماعی ذمہ داری تھی جگر پیوند کاری کی مہم چلاتے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثاری کی سربراہی میں پی کے ایل آئی میں بچوں کے جگرکی پیوند کاری سے متعلق از خود نوٹس پرسماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران ڈاکٹر جواد نے بتایا کہ پی کے ایل آئی میں فوری طور پربچوں کے جگر کی پیوند کاری ممکن نہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمیں قوم سے کیا گیا وعدہ واپس لینا پڑے گا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ پیوند کاری کے منتظر بچوں کی زندگی خطرے میں نہیں ڈال سکتے، علاج کے لیے بھارت ویزے نہیں دے گا، متاثرہ افراد کے چین جانے کی اسطاعت نہیں۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ 70 سال ہوگئے ڈاکٹرایسی سہولتیں فراہم نہ کرسکے، بھارت ایسی سہولت فراہم کرسکتا ہے تو ہم کیوں نہیں؟۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پریشانی میں ہوں جگر کی پیوند کاری کے منتظر بچوں کا کیا ہوگا؟ اللہ نہ کرے علاج نہ ہوا تو بچے مرجائیں گے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ پی کے ایل آئی میں 34 ارب لگ گئے مگر علاج میسر نہ آسکا، اتنے پیسے میں 4 اسپتال بن جانے تھے۔

    چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ آپ لوگوں نے ان کے خلاف ریفرنس دائر نہیں کیا؟، ڈیم کے لیے 10 ارب اکٹھے نہیں کرسکا، ان کو34 ارب مل گئے۔

    انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کی اجتماعی ذمہ داری تھی جگر پیوند کاری کی مہم چلاتے، ڈاکٹر جواد نے بتایا کہ پی کےایل آئی میں اسٹیٹ آف آرٹ سہولتیں ہیں، ماہرین کا فقدان ہے۔

    ڈاکٹر جواد نے کہا کہ پاکستان میں موجود ماہرین کی خدمات حاصل کرنے پرمطمئن نہیں، بچوں کے جگر کی پیوند کاری کے لیے جوانفراسٹرکچر درکارہے وہ مکمل نہیں۔

    ڈاکٹر ہما ارشد نے کہا کہ پیوند کاری کے منتظر بچوں کے لیے 20 سال سے کوشش کر رہی ہوں، سابق سربراہ ڈاکٹرسعید اختر کے پاس گئی تو انہوں نے جھاڑ پلا دی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ڈاکٹر سعید اختر سے سوالات کیے توسوشل میڈیا پر مہم شروع کر دی گئی، اوورسیزڈاکٹر خالد شریف خدمات دینے کوتیار ہیں مگر آپریشن کہاں کرائیں؟۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بتائیں ڈاکٹرسعید اختر پی کے ایل آئی کا آئیڈیا کہاں سے آیا تھا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ شہباز شریف نے نیویارک اسپتال کی مثال دے کر ویسے کام کا کہا۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ وزیراعلی نے اپنا علاج خود وہاں کروایا اس لیے مثال دی، سب معلوم ہے، کس نے آئیڈیا دیا اور کہاں میٹنگ ہوتی رہی۔

    بعدازاں سپریم کورٹ نے پی کے ایل آئی میں بچوں کے جگرکی پیوند کاری سے متعلق از خود نوٹس پرسماعت کل تک ملتوی کردی۔

  • چیف جسٹس ثاقب نثار لندن سے وطن واپس پہنچ گئے

    چیف جسٹس ثاقب نثار لندن سے وطن واپس پہنچ گئے

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار برطانیہ کے ایک ہفتے کے دورے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثاربرطانیہ کے دورے کے بعد آج صبح وطن پہنچ گئے، چیف جسٹس آف پاکستان پی آئی اے کی پرواز 786 کے ذریعے اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچے۔

    پاکستان روانگی سے قبل لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ جو تحریک شروع کردی ہے اس کی محافظ پوری قوم ہے، اوورسیز پاکستانیوں کی محبت کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار وطن پہنچنے کے بعد آج سپریم کورٹ میں مقدمات کی سماعت کریں گے۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کاز لسٹ کے مطابق چیف جسٹس ساڑھے گیارہ بجے کورٹ روم نمبر 1 میں مختلف مقدمات کی سماعت کریں گے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ وفاقی وزیراعظم سواتی کے کیس کی سماعت بھی آج کرے گا۔

  • پاکستان کی ترقی کے لیے بلاتفریق احتساب ضروری ہے‘ چیف جسٹس

    پاکستان کی ترقی کے لیے بلاتفریق احتساب ضروری ہے‘ چیف جسٹس

    لندن : چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ بچوں کی زندگی بچانی ہے، ڈیم کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں بن سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیموں کی تعمیرکے لیے عالمی ادارے فنڈزدینا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ واپڈاچیئرمین کے مطابق ادارے فنڈزدینے کے لیے رابطہ کررہے ہیں، پچھلے دنوں واٹرکانفرنس میں ورلڈ بینک کے نمائندے بھی شریک تھے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ بھاشا ڈیم کی تعمیرکے خلاف بھارت عالمی عدالت گیا تودیکھا جائے گا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ملکی یکجہتی کے لیے کالا باغ ڈیم پرچاروں بھائیوں کا متفق ہونا ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ڈیم فنڈ کے پیسے کے استعمال کا طریقہ کاربنائیں گے، ویب سائٹ بنا کرفنڈز،عطیات کے پیسے کا حساب ڈالیں گے، فنڈزسے 2 روپے بھی خرچ ہوئے ریکارڈ ویب سائٹ پرمہیا ہوگا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے بلاتفریق احتساب ضروری ہے، سب کا احتساب ہونا چاہیے، کوئی بھی مبرا نہیں ہے، احتساب کےعمل میں کسی سے رعایت ممکن ہی نہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیم پاکستان کے لیے ناگزیرہیں، بچوں کی زندگی بچانی ہے، ڈیم کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں بن سکتا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم اوورسیزپاکستانیوں کواپنے دل سے لگاتے ہیں، ملک کے بچوں کے لیے تعمیری کردارادا کرنا ہے، تعمیری کام کی سوچ اور جذبہ ملک کے بچوں کو دیکھ کرملتا ہے۔

    ڈیم فنڈ کے لیے موبائل ٹیکس کی بحالی‘ چیف جسٹس نے قوم سے رائے مانگ لی


    یاد رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ڈیم بنانے کے لیے موبائل کارڈ پر ٹیکس بحالی کی تجویز پر عوام سے رائے مانگی تھی، ان کا کہنا ہے کہ ڈیم فند کے لیے موبائل کارڈ پر ٹیکس بحال کریں یا نہیں؟

  • ڈیموں کی تعمیر کیلئے1600ارب روپے کی خطیر رقم درکار ہے، جسٹس ثاقب نثار

    ڈیموں کی تعمیر کیلئے1600ارب روپے کی خطیر رقم درکار ہے، جسٹس ثاقب نثار

    لندن : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ڈیموں کی تعمیر کیلئے1600ارب روپے کی خطیر رقم درکار ہے، ڈیمز کیلئے چندے کے علاوہ اور طریقہ کار بھی وضع کرنے ہوں گے کیونکہ ہمیں صرف ایک نہیں کئی ڈیم بنانے پڑیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لندن میں ڈیم فنڈریزنگ کے سلسلے میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آنے والی نسل کو بچانے کے لئے قربانی دینے کا وقت آگیا ہے۔

    چندہ آگاہی مہم اس کا آغاز ہے تاکہ ڈیم مہم کو قومی سطح پر لایا جاسکے، ہمیں اپنے بچوں کیلئے پانی دیکھنا ہے، پاکستان کو پانی کی کمی اور بڑھتی آبادی کے بحران کا سامنا ہے۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان میں کنویں کا پانی 40فٹ پرنظر آتا تھا، آج لاہور میں زیر زمین پانی 400فٹ پر بھی میسر نہیں ہے جبکہ کوئٹہ میں 1500فٹ پر زیر زمین پانی مل رہا ہے، پاکستان میں نئے ڈیموں کی تعمیر ناگزیر ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لاہور میں تمام ترفضلہ دریائے راوی میں ڈال دیا جاتا ہے، دریائے راوی کبھی ٹھاٹھیں مارتا ہوا دریاتھا، آج گندا ہوچکا ہے، پورے پنجاب میں پانی پینے کے قابل نہیں رہا، پنجاب میں 40ارب صاف پانی کےنام پرخرچ ہوئے،40ارب کے باوجود لوگوں کو ایک گھونٹ صاف پانی مہیا نہیں کیا گیا، اگر ہم نے درست سمت کا تعین کرلیا تو مسائل پر جلد قابو پالیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتیں 40سال تک پانی کا مسئلہ نظرانداز کرتی رہیں، پانی کی کمی کا مسئلہ نظرانداز کرکے ماضی کی حکومتوں نے جرم کا ارتکاب کیا،40سال پہلے تربیلا ڈیم بنا، اس کے بعد کوئی بڑا ڈیم نہیں بنا۔

    سندھ کا ذکر کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کراچی کو پانی فراہم کرنے والی منچھر جھیل مکمل آلودہ ہوچکی ہے، سندھ میں خود دیکھا کہ لوگ نہر سے گندا پانی لے کرپی رہے ہیں۔