Tag: saqib nisar

  • ڈیم فنڈ کیلئے موبائل ٹیکس کی بحالی: چیف جسٹس نے قوم سے رائے مانگ لی

    ڈیم فنڈ کیلئے موبائل ٹیکس کی بحالی: چیف جسٹس نے قوم سے رائے مانگ لی

    لندن : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ڈیم بنانے کیلئے موبائل کارڈ پر ٹیکس بحالی کی تجویز پر عوام سے رائے مانگ لی، ان کا کہنا ہے کہ ڈیم فند کیلئے موبائل کارڈ پر ٹیکس بحال کریں یا نہیں؟

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار جو ان دنوں ڈیم کی فنڈ ریزنگ کے سلسلے میں برطانیہ میں ہیں، لندن میں ڈیم فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے عوام سے رائے مانگ لی۔

    انہوں نے تجویز پیش کی کہ ڈیم فنڈ کیلئے موبائل کارڈ پر ٹیکس بحال کریں یا نہیں، ساتھ ہی انہوں نے عوام کو یقین دلایا کہ ڈیم فنڈ قوم کی امانت ہے اس میں خیانت نہیں ہونے دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹیکس کی مد میں ہرماہ تین ارب روپے بنتے ہیں، جو ڈیم کی تعمیر میں شامل کیے جائیں گے قوم اس تجویز پر اپنی رائے دے،

    تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے ماضی میں ڈیم تعمیر نہ کیے جانے کو سابق حکمرانوں کی مجرمانہ غفلت قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ جس دن بےخوف، مصلحت کا شکار نہ ہونے والا اور انصاف کرنے والا قاضی ملا تو پاکستان ترقی کرے گا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے قوم کو یقین دلایا کہ ڈیم فنڈ میں خیانت نہیں ہونے دوں گا، ڈیم بنانے کی یہ تحریک پاکستان کی ہی نہیں بلکہ انسانیت کی تحریک بن گئی ہے، انہوں نے بتایا کہ بھارتی سکھوں نے بھی کینیڈا سے ڈیم کی تعمیر کیلئے پچاس ہزار ڈالر بھیجے ہیں۔

    مزید پڑھیں : ٹیکس کٹوتی ختم، موبائل کمپنیوں کا 100روپےکےموبائل کارڈپر100روپےکےلوڈ کا اعلان

    واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے11جون کو موبائل فون کارڈز پر وصول کئے جانے والے ٹیکسز معطل کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کمپنیوں کو دو روز کی مہلت دی تھی۔

    یاد رہے اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس نے استفسار کیا تھا کہ وزیرخزانہ بتائیں کہ عوام سے  سیلز اور ودہولڈنگ ٹیکس کس قانون کے تحت وصول کیا جارہا ہے؟۔

    خیال رہے کہ پاکستان میں موجود موبائل فون کمپنیاں 100 روپے کے ری چارج پر 40 روپے کی کٹوتی کرتی تھیں جس میں سروس چارجز اور ٹیکس کی رقم شامل تھا۔

  • ڈیم کی تحریک پاکستان کی نہیں انسانیت کی تحریک بن گئی ہے‘ چیف جسٹس

    ڈیم کی تحریک پاکستان کی نہیں انسانیت کی تحریک بن گئی ہے‘ چیف جسٹس

    لندن : چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا ہے کہ کسی بھی معاشرے کا وجود انصاف سے وابستہ ہے، انصاف کے ذریعے ہی معاشرے قائم رہ سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لندن میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈیم فنڈ ریزنگ کے لیے لاہورسے چلا تویقین نہیں تھا کہ اس طرح کی پزیرائی ملے گی۔

    انہوں نے کہا کہ جومحبت اورپیارآپ لوگوں نے نچھاورکیا وہ بے مثال ہے، اوورسیزبھائیوں، بہنوں کے دل پاکستان کے لیے دھڑکتے ہوئے دیکھے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ کوئی مشکل آتی ہے توسب سے پہلے قربانی اوورسیز پاکستانی مہیا کرتے ہیں، زلزلہ، سیلاب، زرمبادلہ کی پریشانی آئے تواوورسیز پاکستانی قربانی دیتے ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ منشا بم کے زیرقبضہ جائیداد کوایک دن میں واگزارکرایا، منشا بم طاقت ورآدمی تھا، گرفتاری دینے کے لیےعدالت میں بیٹھا رہا۔

    انہوں نے کہا کہ بےخوف، بنا مصلحت انصاف کرنے والا قاضی ملا تو پاکستان ترقی کرے گا، کسی بھی اسلامی ملک میں حضرت عمرؓجیسی حکومت کی ضرورت ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بینکوں کی کم ازکم پنشن کی رقم 8 ہزارمقرر کی، عدالتی حکم کے تحت بھینسوں کوٹیکے لگانے پرپابندی لگائی گئی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پہلے ملک میں دل کے مریض کو ایک اسٹنٹ 4 لاکھ میں ڈالا جاتا تھا، عدالتی مداخلت کے بعد ہم نے اسٹنٹ کی قیمت ایک لاکھ مقرر کرائی۔

    انہوں نے کہا کہ پی ایم ڈی سی نے میڈیکل طلبہ کی فیس 6 لاکھ 40 ہزارمقرر کی تھی، نجی کالج میڈیکل کے طلبہ سے 34 سے 40 لاکھ فیس لیتے تھے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ منرل واٹروالے 4 لیٹرپرصرف ایک پیسہ ٹیکس دیتے تھے، سپریم کورٹ نے منرل واٹرپرٹیکس ایک روپے مقررکرایا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ایک مہینے میں دل کےسوراخ والے بچے کا آپریشن ممکن کرایا، جگرکی پیوندکاری کرنے والے ڈاکٹرکوبرمنگھم سے پاکستان بلوایا۔

    انہوں نے کہا کہ پسند کی شادی کرنے والی خاتون کو والدین کے ترکہ سے حصہ دلایا، بہن کوحصہ نہ دینے والے بھائی نےعدالتی حکم پرایک دن میں حصہ دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کہتے ہیں تھرمیں پانی کے منصوبے لگائے، پروہاں پانی آج بھی نہیں، کیا تھر کے بچوں کوزندگی کا حق نہیں؟۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ مدینہ میں مواخات کے بعد سب سے بڑا مسئلہ پانی کی فراہی تھا، حضرت عثمان ؓنے یہودی سے کنواں خرید کروقف کیا۔

    انہوں نے کہا کہ لاہورمیں پانی 400 فٹ نیچے جاچکا ہے، کوئٹہ میں زیرزمین پانی 1500 فٹ پرملتا ہے، آئندہ نسلوں کوبچانے کے لیے عشق اورہمت ہی درکارہے، آج پانی جتنا بچائیں اتناہی اہم ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ 40 سال سے ڈیم نہیں بنے، کیا یہ مجرمانہ غفلت نہیں، سندھ طاس معاہدے کے تحت دریائے سندھ ہمارا ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ڈیم کی مخالفت کرنے والوں کی ہمیں کوئی پروا نہیں، ڈیم کی تعمیرپاکستان میں ایک تحریک بن چکی ہے، 7ہزارروپے پنشن لینے والا ڈیم کے لیے ایک لاکھ روپے چندہ لےکرآیا۔

    انہوں نے کہا کہ ڈیم کی تحریک پاکستان کی نہیں انسانیت کی تحریک بن گئی ہے، سکھوں نے کینیڈا سے ڈیم کے لیے 50 ہزارڈالرفنڈ بھیجا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیم فنڈ قوم کی امانت ہے اس میں خیانت ہونے نہیں دوں گا، ڈیم فنڈ محفوظ ہاتھوں میں دے کرجاؤں گا، ڈیم فنڈ سے 2 روپے بھی خرچ ہوئے تو اس کا شفاف حساب کتاب ہوگا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پری پیڈ کالنگ کارڈز پرود ہولڈنگ ٹیکس معطل کرایا، کارڈز پر ماہانہ 3 ارب ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں لیا جاتا تھا، قوم اجازت دے توود ہولڈنگ ٹیکس لگا کرپیسہ ڈیم فنڈ میں دیں گے۔

     

  • زمین پرزندگی سے بڑا تحفہ نہیں اورپانی کے بغیر زندگی کا تصورنہیں‘ چیف جسٹس

    زمین پرزندگی سے بڑا تحفہ نہیں اورپانی کے بغیر زندگی کا تصورنہیں‘ چیف جسٹس

    مانچسٹر: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ جنہوں نے ملک سے اربوں لیے انہوں نے ڈیم کے لیے1 ارب بھی نہیں دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مانچسٹر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ پاکستان کوسیدھےاوردیانت دارانہ حکومتی نظام کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان آج پانی کی قلت سے شدید متاثرممالک میں شامل ہے، بدقسمتی سے ہم نے پانی کی قدرنہیں کی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کوئٹہ میں شاید5 سے7 سال میں زیرزمین پانی نہ ملے، سب سے پہلے سندھ میں پانی کے مافیا کوتوڑنے کی کوشش کی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ سمندرمیں گرائے جانے والے 50 فیصد گندے پانی کی صفائی کا تقاضہ پورا کرچکے۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی میں ایک ٹریٹمنٹ پلانٹ کا افتتاح ہوچکا ہے،25 دسمبرکوکراچی میں ایک اور ٹریٹمنٹ پلانٹ کا افتتاح کریں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کی فزیبلٹی رپورٹ 1956میں تیارکی گئی تھی، کالاباغ ڈیم کی تعمیر پرجب کوئی تنازع نہ تھا تو کیوں نہیں بنایا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پاکستان میں پانی کا بحران آنا ہے، سب کو یہ بات معلوم تھی، قومی مفاد کے معاملے پرچاروں صوبائی بھائیوں کا اتفاق ضروری ہے، دیا میربھاشا ڈیم پر تمام صوبوں کا اتفاق ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کل چند لوگوں نے کھڑے ہوکرکہا دریائے سندھ پرڈیم تعمیرنہیں ہوگا، کل مجھے جوا ب مل گیا کہ 40 سال تک ڈیم کیوں بننے نہیں دیے گئے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں ڈیم بنانے کی تحریک زور پکڑ گئی ہے، چند مٹھی بھراورمفاد پرست لوگ ڈیم کی تعمیرسے نہیں روک سکتے، لوگ ایک ڈیم بنانے پراعتراض کر رہے ہم کئی ڈیم بنائیں گے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ دیامربھاشا، مہمند ڈیمزکی تعمیرکے لیے 1500ارب روپے درکارہیں، چندبڑوں سے ڈیمزفنڈ میں عطیات کی توقع تھی، بدقسمتی سے ان بڑوں نے خاطر خواہ فنڈز نہیں دیے۔

    انہوں نے کہا کہ جنہوں نےملک سےاربوں لیے انہوں نے ڈیم کے لیے 1ارب بھی نہیں دیا، اربوں کمانے والوں سے پوچھا ہے پیسہ کہاں سے کمایا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ لانچوں میں پاکستان سے باہرپیسہ کیسے گیا، انہیں حساب دینا ہوگا، 3 ارب کی پراپرٹی دبئی اوریواے ای میں کیسی بنائی، زمین انتقال کیسے کروائی، پیسہ لے جانے والوں کوحساب دینا پڑے گا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ باہر گیا پیسہ پاکستان کی امانت ہے، پیسہ واپس آکرڈیم کی نذر ہو تو کسی سے مانگنےکی ضرورت نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آبادی بڑھ رہی ہے اوروسائل سکڑرہے ہیں، بڑھتی آبادی کوکنٹرول کرنے کے لیے اگلے ماہ سے مہم چلائیں گے۔

  • زندگی کا وجود پانی کے ساتھ ہے اورپاکستان کو پانی کی قلت کا سامنا ہے ‘ چیف جسٹس

    زندگی کا وجود پانی کے ساتھ ہے اورپاکستان کو پانی کی قلت کا سامنا ہے ‘ چیف جسٹس

    لندن : چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا ہے کہ آئندہ نسلوں کوپانی کی وجہ سے زندگیوں سے محروم نہیں ہونے دوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق لندن میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈیم فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زندگی کا وجود پانی کے ساتھ ہے، اور پاکستان کو پانی کی قلت کا سامنا ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ آئندہ نسلوں کوپانی کی وجہ سے زندگیوں سے محروم نہیں ہونے دوں گا۔

    انہوں نے کہا کہ کالاباغ ڈیم پر چاروں صوبے متفق نہیں تھے، دیامر، مہمند ڈیمزاتفاق رائے کے باوجود کیوں نہ بنائے گئے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ دیامربھاشا، مہمندڈیم 40 سال تک کس کی غفلت سے نہ بنے؟ دیامر، مہمند ڈیمزکی تعمیرمیں غفلت کے ذمہ داروں کا آج پتا چل گیا۔

    انہوں نے کہا کہ کہتے ہیں دریائے سندھ پر ڈیمز بننے نہیں دیں گے، دریائے سندھ پرایک نہیں بیسیوں ڈیم بنیں گے، ڈیمز کی تعمیر کا حکم سپریم کورٹ نے دیا ہے۔

    چیف جسٹس کا دورہ لندن، ڈیموں‌ کی تعمیر کے خلاف احتجاج کرنے والے بھارتی شہری نکلے


    چیف جسٹس نے کہا کہ آج بھی ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو پاکستان سےعشق کرتے ہوں، آج تقریب میں بڑی تعداد میں ملک سےعشق کرنے والوں کو دیکھ رہا ہوں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ملک کے ساتھ قائداعظم جیسا عشق کرنے والوں کی ضرورت ہے، سمندر پار پاکستانی ملک کے سب سے بڑے عاشق ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ببانگ دہل کہتا ہوں میرا کوئی سیاسی مقصد نہیں، فلاح انسانیت ہی میرا اولین مقصد ہے، ریٹائرمنٹ کے بعد صرف فلاح انسانیت کے لیے کام کروں گا۔

  • ریسٹورنٹ کے مبینہ زہریلے کھانے سے دو بچوں کی ہلاکت، چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا

    ریسٹورنٹ کے مبینہ زہریلے کھانے سے دو بچوں کی ہلاکت، چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان نے کراچی کے ہوٹل میں مضر صحت کھانا کھانے سے دو بچوں کی اموات کا نوٹس لے لیا، مکمل رپورٹ دس روز میں طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں کھانا کھانے سے دو کمسن بچوں کی ہلاکت کے واقعے کا نوٹس لے لیا۔

    چیف جسٹس نے حکم جاری کیا ہے کہ بچوں کی ہلاکت پر دس دن میں مکمل رپورٹ پیش کی جائے، انہوں نے اس حوالے سے سندھ فوڈ اتھارٹی اور وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سے بھی جواب طلب کرلیا ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ سندھ فوڈ اتھارٹی کی کارکردگی بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔

    واضح رہے کہ کچھ روز قبل کراچی میں واقع ایریزونا گرل ریسٹورنٹ کا کھانا کھانے کے بعد دو بچوں اور ان کی والدہ کی حالت رشویشناک ہوگئی تھی، لیکن اسپتال جا کر دو بچے ڈیڑھ سالہ احمد اور 5 سالہ محمد دوران علاج جاں بحق ہوگئے تھے۔

    مزید پڑھیں : مبینہ طور پر مضرِ صحت کھانا کھانے سے جاں بحق ہونے والے بچے سپردِ خاک

    بعد ازاں بچوں کی نمازِ جنازہ میں ان کے والد احسن اسلم کے ضبط کا بندھن بھی ٹوٹ گیا، پھوٹ پھوٹ کر رو پڑے، اسپتال میں زیرِ علاج والدہ کو بچوں کا آخری دیدار کرایا گیا، متاثرہ خاندان کا دکھ بانٹنے کے لیے سندھ حکومت کا کوئی وزیر یا مشیر جنازے میں شریک نہیں ہوا۔

  • میں نے جومقدمات شروع کیے ہیں ان کونمٹا کر ہی جاؤں گا ‘ چیف جسٹس

    میں نے جومقدمات شروع کیے ہیں ان کونمٹا کر ہی جاؤں گا ‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد: مارگلہ پہاڑیوں سے درختوں کی کٹائی سے متعلق کیس کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میں نے جومقدمات شروع کیے ہیں ان کونمٹا کر ہی جاؤں گا، چاہے دن رات 24 گھنٹے بیٹھنا پڑے، بیٹھوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں مارگلہ پہاڑیوں سے درختوں کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ شاہ اللہ دتہ کنٹونمنٹ بورڈ اورسی ڈی اے کا تعین کرنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شاہ اللہ دتہ میں ایک نجی مالک کا کہنا تھا 112 کینال زمین میری ہے، سروے رپورٹ کے مطابق 78 کینال زمین تھی۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا ایک اورنجی مالک کا بھی اس زمین پردعویٰ ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ نجی مالکان سول عدالت میں جائیں۔

    نعیم بخاری نے کہا کہ میرا کیس ہے جنگلات کی زمین نجی ملکیت میں دی جائے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم توصرف سی ڈی اے اورکنٹونمنٹ کا تعین چاہتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے محکمہ جنگلات سے پوچھا کوئی زمین نہیں دی گئی، نعیم بخاری نے کہا کہ سی ڈی اے نے نوٹس دیا ہے جنگلات کی زمین پرتعمیرات ہورہی ہیں۔

    نعیم بخاری نے کہا کہ اگرمحکمہ جنگلات ان سے ملا ہوا ہے توہم کیا کرسکتے ہیں، سپریم کورٹ نے سی ڈی اے کو اپنا جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ میں نے جومقدمات شروع کیے ہیں ان کونمٹا کرہی جاؤں گا، چاہے دن رات 24 گھنٹے بیٹھنا پڑے بیٹھوں گا۔

    انہوں نے کہا کہ وکلا حضرات بھی سن لیں کوئی ایک کیس بھی چھوڑکرنہیں جاؤں گا۔

    بعدازاں سپریم کورٹ نے مارگلہ پہاڑیوں سے درختوں کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت 17 نومبر تک ملتوی کردی۔

  • چیف جسٹس نےاگلے ہفتے گریٹرلاہورسوسائٹی کا ریکارڈ طلب کرلیا

    چیف جسٹس نےاگلے ہفتے گریٹرلاہورسوسائٹی کا ریکارڈ طلب کرلیا

    لاہور: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں گریٹرلاہورسوسائٹی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لوگ سوسائٹیوں پر سانپ بن کر بیٹھے ہوئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں گریٹرلاہورسوسائٹی کیس کی سماعت ہوئی۔ سابق نگراں وزیر قانون پنجاب ضیاء حیدر عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ لوگ سوسائٹیوں پرسانپ بن کر بیٹھے ہوئے تھے، ان کے ٹرانسفرز کرائے گئے تو سیاسی سفارشیں ڈھونڈنے لگ گئے۔

    سابق نگراں وزیرقانون پنجاب نے کہا کہ گریٹر لاہور سوسائٹی کیس میں مجھے نیب میں بھی بلایا گیا، انہوں نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ وہ نیب کا کیس بند کروا دیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نیب کا کیس بند نہیں کراسکتا، اتنا کہہ سکتا ہوں کے ایک ہفتے میں تحقیقات مکمل کرکے آپ کو فارغ کریں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ڈی جی نیب لوگوں کے ساتھ احترام سے پیش آئیں، ضیاء حیدر جب بھی نیب میں آئیں ان سے احترام سے پیش آیا جائے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے اگلے ہفتے گریٹرلاہورسوسائٹی کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

  • چیف جسٹس نے اعظم سواتی کو 62 ون ایف کے تحت نوٹس جاری کردیا

    چیف جسٹس نے اعظم سواتی کو 62 ون ایف کے تحت نوٹس جاری کردیا

    اسلام آباد : آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فیملی نے معاف کر دیا پھر بھی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت عظمیٰ نے سماعت کے دوران معاملے کو درگزرکرنے کی اعظم سواتی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اب نہیں چلے گا جب امیرچاہےغریب کودبالے جب چاہے صلح کرلے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اعظم سواتی اپنے عہدے سے مستعفی ہوں، انہوں نے استفسار کیا کہ پولیس نے اعظم سواتی کے خلاف ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی۔

    آئی جی اسلام آباد جان محمد نے کہا کہ میں ملک میں موجود نہیں تھا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جوآپ کے بعد یہاں کام کررہے تھے انہوں نے کیا کارروائی کی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ انہوں نے ایک ایف آئی آر درج کی اس میں سارمعاملہ کورہوتا ہے، اب اس ملک میں کسی کی بدمعاشی نہیں چلے گی۔

    انہوں نے کہا کہ علی ظفر آپ ہراس بڑے آدمی کے ساتھ آجاتے ہیں جو ظلم کرتا ہے، علی ظفر صاحب کیوں نا آپ کا لائسنس منسوخ کردوں۔

    بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ اسلام صلح صفائی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ بے شک صلح صفائی اسلام کا تحفہ ہے لیکن اس کا ناجائز استعمال ہوتا ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ صلح صفائی کوغریب کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ اسلامی روایات کا تقاضا ہے وزیربھی مستعفی ہو، وزیرکا یہ اقدام ریاست کے خلاف جرم ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کیس پر62 ون ایف کا اطلاق ہوگا، صلح پر 62 ون ایف کے لاگو نہ کرنے کی درخواست بھی مسترد کردی۔

    آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ موجودہ حالات میں کام جاری نہیں رکھ سکتا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا واقعی آپ بطور آئی جی کام جاری نہیں رکھنا چاہتے۔

    آئی جی اسلام آباد نے جواب دیا کہ ڈسپلن پسند ہوں، عدالت کا حکم ہوا تو کام جاری رکھوں گا، چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ اعظم سواتی کی تحقیقات کا معاملہ الگ کرتے ہیں۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کے احکامات کی معطلی کا حکم واپس لے لیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وفاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی کو 62 ون ایف کے تحت نوٹس جاری کردیا۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ اعظم سواتی بتائیں 62 ون ایف کے تحت کارروائی کیوں نہ کی جائے، عدالت عظمیٰ نے معاملے پر3 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دے دی۔

    ڈی جی آئی بی، ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد، ڈائریکٹرنیب جے آئی ٹی میں شامل ہوں گے، جے آئی ٹی سپریم کورٹ میں 15 روز میں رپورٹ جمع کرائے گی۔

    جے آئی ٹی اعظم سواتی سےمتعلق معاملے کی چھان بین کرے گی، اعظم سواتی اوران کے بچوں کے اثاثوں کی بھی تفصیل دی جائے گی۔

  • اسپتالوں کا فضلہ بیماریوں کا سبب بن رہا ہے‘ چیف جسٹس

    اسپتالوں کا فضلہ بیماریوں کا سبب بن رہا ہے‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : صوبہ خیبرپختونخواہ کے اسپتالوں میں فضلے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مسئلہ حل کریں، بیان حلفی دیں مسئلہ کب حل کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں خیبرپختونخواہ کے اسپتالوں میں فضلے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ اسپتالوں کا کتنا فضلہ نکلتا ہے جس پرصوبائی وزیرصحت نے بتایا کہ 63 اسپتال ہیں، 6 ہزارکلوفضلہ نکلتا ہے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ آپ کا دوسرا دورحکومت ہے، کیا آپ کے پاس انسولیٹرنہیں جس پر وزیر صحت نے جواب دیا کہ لیڈی ریڈنگ اسپتال میں کوئی انسولیٹرکام نہیں کررہا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ مسئلہ حل کریں ، بیان حلفی دیں مسئلہ کب حل کریں گے، فضلہ متعد د بیماریوں کا سبب بن رہا ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے خیبرپختونخواہ حکومت سے اسپتالوں کا فضلہ ٹھکانے لگانے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے 24 اکتوبرکو سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ خیبرپختونخواہ میں صحت کی سہولیات کے دعوے کیے جاتے ہیں لیکن چیف سیکرٹری نے خود تسلیم کیا کہ اسپتالوں کی حالت خراب ہے۔

  • پاکستان آج ٹیک آف کررہا ہے ‘ چیف جسٹس

    پاکستان آج ٹیک آف کررہا ہے ‘ چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ عوام بڑھ چڑھ کر ڈیم فنڈ میں حصہ ڈال رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار داتا دربار میں عرس کی تقریبات کا آغاز کیا، مزار پرچادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کونیک صالح، دین دار، سچے لوگ نصیب فرمائے۔

    انہوں نے کہا کہ آئندہ نسلوں کے لیے آسانیاں اورسہولتیں پیدا کرنی چاہئیں، اولیائے کرام کی بدولت برصغیر میں لاکھوں لوگ مسلمان ہوئے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ڈیمز بغیرملک کوبہت مشکل اورمسائل ہیں، عوام ڈیمز کی تعمیر کے لیے جتنا ہوسکے کریں۔

    انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کودیکھ کرمدد کرنے کا جذبہ آتا ہے، ڈیمزہمارے لیے بہت ضروری ہیں اورجلد انہیں تعمیرکرنا ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ پہلی دفعہ محسوس ہو رہا ہے کہ ملک ترقی کی طرف ٹیک آف کررہا ہے، ہم جلد ترقی کی منازل طے کرلیں گے۔

    قیام پاکستان کے پیچھے جدوجہد اورعشق کارفرما ہے‘ چیف جسٹس

    یاد رہے کہ گزشتہ روزچیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ قیام پاکستان کے پیچھے جدوجہد اورعشق کارفرما ہے۔