Tag: Sar e Aam

  • لاہور میں جعلی ڈاکٹروں کا ٹیم سرِعام پر حملہ : غُنڈے بلالیے

    لاہور میں جعلی ڈاکٹروں کا ٹیم سرِعام پر حملہ : غُنڈے بلالیے

    پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے جعلی ڈاکٹروں کی بدمعاشی اور غندہ گردی عروج پر ہے، ریکارڈنگ کیلئے جانے والی ٹیم سرعام کو مارنے کے لیے غنڈے بُلا لیے گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے لاہور میں ’دعا میڈیکل اینڈ گائنی سینٹر‘ نامی ایک جعلی اسپتال پر چھاپہ مارا جہاں دوماہ قبل غلط انجکشن لگانے سے بچی کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا تھا۔

    مذکورہ اسپتال کے جعلی ڈاکٹر اس قدر سفاک اور بدمعاش ہیں کہ اسپتال میں پوچھ گچھ کیلئے آنے والے محکمہ صحت کے ملازمین اور رپورٹنگ کیلئے آنے والے صحافیوں کو یرغمال بنا کر تشدد کیا کرتے تھے۔

    چند روز قبل بھی اس جعلی ڈاکٹر مافیا نے ایک ڈیجیٹل میڈیا کے صحافی کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا تھا، جس کا ویڈیو ثبوت بھی موجود ہے۔ صحافی نعیم نے پہلے انجکشن لگوا کر مریض کے طور پر جب وہاں کے ڈاکٹر اور اس کی ڈگری کے حوالے سے سوال کیا تو اس پر تشدد کیا گیا۔

    صحافی نعمان پر تشدد کرنے والے جعلی ڈاکٹر نعیم اس کے غنڈے سفیان اور اس عمارت کے مالک نے نعمان کو مارا پیٹا اور ان کے کیمرے اور موبائل فون بھی چھین لیے۔ یہ تمام واردات مقامی پولیس چوکی کے انچارج کی سرپرستی میں کی گئی۔

    اس مافیا کو بے نقاب کرنے کیلئے ٹیم سر عام نے پہلے ان جعلی ڈاکٹروں کی مریضوں کا معائنہ کرنے کی ویڈیو ریکارڈ کی اور وہاں ڈیوٹی دینے والے 15 سالہ ناتجربہ کار کمپاؤنڈر کی بھی ویڈیو بنالی۔

    کارروائی کرنے سے پہلے ایک یوٹیوبر کو کلینک میں جاکر ان تمام لوگوں کو بہانے سے ایک جگہ جمع کرنے کا کہا اور بعد ازاں ٹیم سرعام  نے محکمہ صحت کے عملے کے ہمراہ مذکورہ کلینک پر چھاپہ مارا۔

    اس موقع پر سفیان نامی شخص جو خود کو اسپتال کا منیجر کہہ رہا تھا اس نے نعیم نامی جعلی ڈاکٹر کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا اور ٹال مٹول کرتا رہا لیکن ویڈیو کے ناقابل تردید ثبوت دکھانے کے بعد ہکا بکا رہ گیا۔

    اے آر وائی نیوز لاہور کے رپورٹر حسن حفیظ نے انکشاف کیا کہ ان لوگوں کا نیٹ ورک اتنا مضبوط ہے کہ ٹیم سرعام کی آمد سے پہلے ہی اس کا علم ہوچکا تھا، اس کے علاوہ اگر میڈیا یا کسی اور کے دباؤ پر اس مافیا کیخلاف جب کوئی مقدمہ درج بھی کرلیا جائے تو ایسی دفعات شامل کی جاتی ہیں جس میں باآسانی ضمانت ہوجاتی ہے۔

  • نکاح کے دوران بنائی گئی ویڈیو زندگی کا عذاب بن گئی

    نکاح کے دوران بنائی گئی ویڈیو زندگی کا عذاب بن گئی

    پنجاب میں ظالم شخص کے ہاتھوں اپنی ہی سابقہ بیوی کو بلیک میل کرنے کا شرمناک واقعہ پیش آیا ہے جس کو سننے والے بھی شرمسار ہوگئے۔

    بلیک میلر شوہر اپنی اور اپنی بیوی کی تنہائی کی مصروفیات کی ویڈیو ریکارڈنگ کرتا رہا اور طلاق کے بعد ان ویڈیوز کو وائرل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام سر عام کی ٹیم نے ایک مظلوم خاتون کی فریاد سن کر اس کے سابق شوہر کی بلیک میلنگ سے بچا لیا۔


    خاتون کا کہنا تھا کہ میں نے اس کے مظالم سے تنگ آکر اس سے طلاق لے لی تھی لیکن یہ پھر بھی مجھ سے رابطے کی کوشش کرتا تھا، بچیاں میرے پاس ہی تھیں تو میں نے ب فارم بنوانے کیلئے اس سے کہا تو اس نے مجھے ملنے کیلئے آنے کا کہا۔

    اس نے ملاقات میں مجھ سے زبردستی کرنے کی کوشش اور میرے سختی سے منع کرنے پر اس نے شادی کے وقت کی نجی ویڈیوز اور تصاویر جسے بحیثیت شوہر صرف وہ ہی دیکھ سکتا تھا میرے بھائیوں اور اپنے دوستوں کو بھیجنا شروع کردیں۔

    خاتون نے بتایا کہ صرف یہ ہی نہیں آن لائن چیٹ ’بیگوِ‘ پر میری قابل اعتراض تصویر لگا دی جس کے بعد مجھے مختلف نمبروں سے کالیں اور میسیجز آنے لگے اور میرا واٹس ایپ نمبر بھی پھیلا دیا۔

    بعد ازاں ٹیم سرعام نے اپنے مخصوص انداز میں کارروائی کی اور خاتون کو خفیہ کیمرے کے ساتھ اس سے ملنے بھیجا اور مصدقہ ثبوتوں کے ساتھ کے مذکورہ بلیک میلر کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔

  • آن لائن قرضہ ایپ :28سو روپے کا سود زیور بیچ کر بھی ادا نہ ہو پایا

    آن لائن قرضہ ایپ :28سو روپے کا سود زیور بیچ کر بھی ادا نہ ہو پایا

    کراچی : آن لائن قرضہ ایپس سے ادھار لینے کے سبب عام شہری خود کشیاں کرنے پر مجبور ہوگئے، شہری رقم لینے کے بعد سکون کے بجائے بڑی مصیبت میں پھنس جاتے ہیں۔

    ان ایپس کو چلانے والے دھوکہ باز افراد کا نشانہ نے والے چند متاثرین نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کے میزبان اقرار الحسن سے گفتگو کی اپنے ساتھ گزرنے والی داستانیں سنائیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ان ایپس پر نوے دن کا کہہ کر قرضہ دیا جاتا ہے اور ایک ہفتے بعد ہی کمپنی رقم کا تقاضا کرنا شروع کردیتی ہے اور نہ دینے کی صورت میں مغلظات اور رشتہ داروں کے نمبرز پر رابطہ کرکے ان کو بتانے، فیملی کی تصاویر اور کال ریکارڈ لیک کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔

    ایک شہری نے بتایا کہ میں نے موبائل شاپ کھولنے کیلئے بروقت نامی ایپ سے 50 ہزار روپے کا تقاضہ کیا جس پر انہوں نے مجھے صرف 28سو روپے دیئے اور ایک سال کے دوران اب تک 4لاکھ 30ہزار روپے سود کی مد میں ادا کرچکا ہوں اور اب بھی میری جان نہیں چھوٹ رہی۔

    انہوں نے بتایا کہ چار ایپلی کیشنز ہیں جو لوگوں کے ساتھ کھلم کھلا فراڈ کررہی ہیں ان میں بروقت، آئی کیش، ایزی لون اور پی کے لون شامل ہیں، شہری کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کو تحریری درخواست دینے کے باوجود اب کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔

    نومی نامی شہری کا کہنا تھا کہ میں نے تمام اداروں میں میں درخواستیں دی ہیں لیکن کوئی بھی ادارہ ان کے خلاف کارروائی نہیں کررہا،سوشل میڈیا پر بے شمار ایپس کام کررہی ہیں اور ان کو لائسنس ایس ای سی پی جاری کرتی ہے۔

    متاثرہ شہری نے حکام بالا سے اپیل کی ہے کہ ان ایپس کیخلاف مؤثر کارروائی کرکے ان کے چنگل میں پھنس جانے والے لوگوں کی جاں خلاصی کی جائے۔

  • ماں اور ماموں کے ظلم کی شکار17سالہ لڑکی جسم فروشی سے کیسے بچی؟

    ماں اور ماموں کے ظلم کی شکار17سالہ لڑکی جسم فروشی سے کیسے بچی؟

    "لاہور : میرے گھر والے زبردستی مجھ سے غلط کام کروانے کے لئے مجھے دبئی بھیجتے ہیں، گھر پر بھی لوگوں کو بلا کر مجھ سے غلط کام کرواتے ہیں۔

    یہ باتیں ہیں 17سالہ کشش کی جو اپنے گھر والوں کے ہی ظلم وستم کا شکار ہے، ٹیم سرِ عام سے گفتگو کرتے ہوئے کشش نے اپنی بےبسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تعاون کرنے کی اپیل کی۔

    اللہ جسے چاہے ہدایت دے کے مصداق گناہ اور بے حیائی کی دلدل میں پیدا ہونے والی نوجوان لڑکی اس مکروہ دھندے سے جان چھڑانے کیلئے بے چین ہے اور سکون کی تلاش میں گھر والوں سے چھٹکارا چاہتی ہے۔

    کشش کی ملنے والی ویڈیو کو بنیاد بنا کر اے آر وائی کے مقبول پروگرام سرعام کی ٹیم نے اقرار الحسن کی سربراہی میں اس کے گھر جاکر رابطہ کیا۔

    گھر میں داخل ہوکر سب سے پہلے اس کی والدہ کا سامنا ہوا جس سے کشش کے بارے میں  پوچھ کر ٹیم اس کے کمرے کی جانب بڑھ گئی۔

    ٹیم سرعام سے گفتگو کرتے ہوئے کشش نے ایک بار پھر اپنی بات دہرائی اور اس گندی اور بدبودار زندگی سے چھٹکارا پانے کیلئے وہاں سے نکلنے کیلئے کہا۔

    اس کا کہنا تھا کہ اس کام سے منع کرتی ہوں تو یہ لوگ مجھے بہت مارتے ہیں مما، پاپا، بہن بھائی سب مل کر یہی کام کرتے ہیں۔ کشش نے بتایا کہ مجھ سے یہ کام چودہ سال کی عمر سے زبردستی کروایا جارہا ہے، اگلے ہفتے یہ لوگ مجھے دبئی بھیج رہے تھے۔

  • ٹیم سرعام  کا اپنے ہی ارکان کے خلاف اسٹنگ آپریشن

    ٹیم سرعام کا اپنے ہی ارکان کے خلاف اسٹنگ آپریشن

    کراچی: اے آروائی نیوز کی ٹیم سرعام نے اپنے ہی ٹیم ممبران کے خلاف اسٹنگ آپریشن کیا ہے اور پروگرام سرعام کی آڑ میں کئے جانے والے دھندے کو بے نقاب کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آروائی نیوز کی ٹیم سرعام نے بلیک میلنگ، فراڈ اور بھتہ خوری کی شکایات پر اپنے ہی ٹیم ارکان کے خلاف اسٹنگ آپریشن کیا،اسٹنگ آپریشن خاتون سمیت چار ملزمان کے خلاف کیا گیا، جس میں ملزمان کے خلاف اہم شواہد مل گئے ہیں۔

    جن افراد کے خلاف اسٹنگ آپریشن کیا گیا ان میں وسیم قیصر، ساجد نواز ،کامران اور صدف شامل ہیں، شواہد کی فراہمی پر پولیس نے کارروائی کی، کارروائی کے دوران وسیم قیصر اور ساجد نواز کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ کامران اور خاتون صدف کی گرفتاری کے لئے پولیس کے چھاپے جاری ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق چاروں ملزمان سرعام کی آڑ میں محنت کش افراد کو فراڈ کا نشانہ بناتے تھے، ملزمان پان شاپ،گٹکا فروخت کرنیوالوں کو بلیک میل کرکے رقم بٹورتےتھے، یہی نہیں خاتون سمیت چاروں ملزمان فراڈ،بلیک میلنگ کیلئے جعلی این جی او بھی چلاتے تھے۔

    پولیس چاروں ملزمان کے خلاف فراڈ، بھتہ خوری اور بلیک میلنگ کےدو مقدمات درج کرلئے ہیں، مقدموں میں بھتہ خوری پر انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

  • اسکول میں بچیوں کا جنسی استحصال، سرِعام نے پردہ فاش کردیا

    اسکول میں بچیوں کا جنسی استحصال، سرِعام نے پردہ فاش کردیا

    ملک میں بچیوں کے ساتھ ہونے والی جنسی استحصال کا جو سلسلہ قصور کے بھیانک واقعے سے شروع ہوا، وہ آج تک نہ تھم سکا، اس عفریت نے اب تو ہماری درسگاہوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جہاں استاد جیسا معزز پیشہ داغدار ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے معروف پروگرام سر عام کے میزبان اقرار الحسن اور ان کی ٹیم نے پیر محل کے سرکاری اسکول میں کمسن بچیوں کے ساتھ ہونے والے گھناؤنے فعل کا پردہ چاک کیا، جنسی استحصال جیسے قبیح جرم میں کوئی اور نہیں اسکول کے اساتذہ ہی ملوث تھے جو ننھی کلیوں کو ٹیسٹ اور امتحانات میں فیل کرنے کی دھمکی دیتے رہے اور ننھی بچیاں ان کے جنسی ہوس کا نشانہ بنتی رہیں۔

    ٹیم سر عام کے مطابق جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی بچیوں کی عمریں آٹھ سے بارہ سال کے درمیان ہیں، اساتذہ کے نام پر جنسی درندوں نے ایک دو نہیں بلکہ متعدد کم سن بچیوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا اور یہ سلسلہ عرصہ دراز سے جاری تھا، یہ جنسی درندے سرکاری اسکول کے اسٹور روم کو اپنی جنسی ہوس پوری کرنے کے لئے استعمال کرتے تھے۔ اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ اس اسکول سے ملنے والی ویڈیوز اتنی قبیح ہے کہ انسانیت شرما جائے۔

    ٹیم سرعام نے جب سرکاری پرائمری اسکول میں ننھی بچیوں کے ساتھ ہونے والے جنسی استحصال کے واقعات کا پردہ چاک کیا، تو گاؤں کے سادہ لوح افراد اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور ان وحشی درندوں کو تشدد کا نشانہ بناڈالا، ایک نوجوان نے تو ملزم کا چہرہ کالا کرڈالا، اس موقع پر موجود پولیس نفری نے بمشکل ان درندوں کو مشتعل افراد کے نرغے سے نکال کر تھانے منتقل کیا۔

    دوسری جانب وزیر ای ڈی او ایجوکیشن پیر محل نے اساتذہ کے روپ میں موجود ان وحشی درندوں کو نوکری سے برخاست کردیا، اور ان کے خلاف محکماتی کارروائی کا آغاز کردیا۔

    پروگرام سرعام میں میزبان اقرار الحسن نے اہم نقطہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ استاد جیسے مقدس پیشے کی آڑ میں جنسی استحصال کا شکار ننھی بچیوں کی ذہنی کیفیت کیا ہوگی؟ جب وہ یہ سوچتی ہونگی کہ وہ اپنے روحانی باپ کے ہاتھوں درندگی کا نشانہ بنی، یہ بچیاں ساری زندگی استاد کے پیشے سے متعلق کیا سوچتی ہونگی؟

  • پٹواری کی کرپشن بے نقاب کرنا ٹیم سرعام کا جرم بن گیا

    پٹواری کی کرپشن بے نقاب کرنا ٹیم سرعام کا جرم بن گیا

    بہاولنگر: پنجاب کے بااثر پٹواری کی کرپشن کے ثبوت منظر عام پر لانا اے آروائی نیوز اور ٹیم سرعام کا جرم بن گیا، پنجاب پولیس نے اے آروائی کے نمائندے سہیل اور ٹیم سرعام کے خلاف پرچہ کاٹ دیا ۔

    تفصیلات کے مطابق ٹیم سرعام کی جانب سے 20 روز قبل منچن آباد کے ایک پٹواری زاہد ڈھڈی کی کرپشن بے نقاب کی تھی ، تاہم اس کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کرنے کے بجائے ٹیم سرعام کے خلاف ہی ایف آئی آر درج کرلی گئی۔

    بااثرپٹواری زاہدڈھڈی کا علاقےمیں سیاسی اثرورسوخ ہے۔ زاہدڈھڈی کابھائی منچن آبادبارکاصدراور دوسرا بھائی ریٹائرڈ ایڈیشنل کمشنر ہے۔ ملزم کےبجائےثبوت دکھانےوالےکے خلاف ایف آئی آر کاٹنے پرترجمان پولیس بہاولنگرکاشف کامران نےجواز گھڑا کہ عدالتی احکامات پرکارروائی کررہےہیں۔

    پنجاب پولیس نے ملزمان کے بااثر ہونے کے سبب بوکھلاہٹ میں یہ پرچہ

    اتنی جلدی میں درج کیاکہ ایف آئی آر کی تاریخ اٹھائیس کےبجائےانتیس اگست لکھ ڈالی

    یا درہے کہ اےآروائی کےپروگرام’’سرعام‘‘میں بااثرپٹواری زاہدڈھڈی کو رشوت لیتےدکھایا تھا۔اینٹی کرپشن کاعملہ اورمجسٹریٹ بھی ٹیم’’سرعام‘‘کے ہمراہ تھے۔

    اس حوالے سے سرعام کے میزبان اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ ایک شخص جس کے خلاف چار ویڈیوز موجود ہیں جن میں اسے رشوت دیکھا جاسکتا ہے، اس کے خلاف ایک مہینے سے کوئی کارروائی نہیں ہوئی، لیکن ہمارے خلاف ڈکیتی کا پرچہ کاٹ دیا گیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سارا خاندان انتہائی با اثر ہے، اور اس پٹواری کے دفتر میں پنجاب کے انتہائی بااثر افراد کے ساتھ تصاویر موجود تھیں، جب ہم نے پروگرام کیا تو ہمیں گالیاں دی گئیں ، دھکے دیے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف ستائیس سو روپے اور ۱۲ ہزار کی گھڑی چرانے کا الزام لگایا گیا ہے، یہ بھی نہیں سوچا کہ اس موقع پر ہمارے ساتھ مجسٹریٹ اور اینٹی کرپشن کے نمائندے موجود تھے اور درحقیقت تو وہ اینٹی کرپشن کی کارروائی تھی جس میں ہم ان کے ساتھ تھے۔

    حیرت کی بات یہ ہے کہ آج 20 دن ہوگئے ہیں ، اینٹی کرپشن کی ریڈ کے باوجود وہ شخص ابھی تک اپنے عہدے پر برقرار ہے اور اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی ، الٹا ہمارے ہی خلاف ڈکیتی کا پرچہ درج کیا گیا ہے۔

    ترجمان بہاولنگر پولیس راشد کامران کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ پچھلے کئی دن سے چلا آرہا ہے اور کورٹ کے آرڈر پر کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کی ہے۔ ابھی اس کی تفتیش نہیں ہوئی ہے ، تفتیش ہم میرٹ پر کریں گے۔

    جواب میں سرعام کے میزبان اقرار الحسن کا کہنا ہے کہ کورٹ کے آرڈر میں پولیس کو حکم دیا گیا ہے کہ اس معاملے پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، جو کہ ایک عمومی حکم ہے ۔

    راشد کامران نے جواب میں کہا کہ ابھی تک اس معاملے میں گرفتار نہیں کیا گیا ہے اور پولیس قانون کے مطابق ہی کارروائی کرے گی۔ یہ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ ہے جو کہ غلط بھی ہوسکتی ہے۔ غلط ہوگی تو خارج ہوجائے گی۔

    اس حوالے سے پنجاب حکومت کے ترجمان شہباز گل کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر متعلقہ تمام محکموں سے معلومات لے کر ہی بات کرسکیں گے ، لیکن ان کی حکومت کسی بھی طرح آزادی اظہار رائے پر حرف نہیں آنے دے گی اور واقعے کے ذمہ داران کے خلاف قرار واقعی کارروائی ہوگی۔

  • سرعام نے جنسی ہراساں کرنے والےسرکاری ڈاکٹر کو بے نقاب کردیا

    سرعام نے جنسی ہراساں کرنے والےسرکاری ڈاکٹر کو بے نقاب کردیا

    کراچی: شہرقائد کے سرکاری اسپتال میں نوکری کے لیے آنے والی خاتون کو ہراساں کرنے کا کیس سامنے آیا ہے ، سرعام کی ٹیم نے اسپتال انتظامیہ اور پولیس کا گٹھ جوڑ بے نقاب کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی میں واقع سندھ گورنمنٹ اسپتال کے اسسٹنٹ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر فرخ نے نوکری کی تلاش میں آنے والی لڑکی کو ہراساں کرنے کی کوشش کی اور رنگے ہاتھوں پکڑے گئے۔

    اے آروائی نیوز کے پروگرام’سرعام‘ کی ٹیم نے اقرارالحسن کی سربراہی میں مسیحا کے روپ میں چھپے اس درندہ نما شخص کا مکروہ چہرہ بے نقاب کردیا ہے، یاد رہے کہ ڈاکٹر فرخ سنہ 2016 میں بھی زیادتی کے الزام میں گرفتار ہوچکے ہیں۔

    سر عام کی ٹیم نے واقعے کی اطلاع پولیس کو دی جس کے بعد پولیس موقع پر پہنچ تو گئی لیکن ڈاکٹر کو حراست میں لینے سے انکاری ہیں۔ موقع پر موجود اے ایس آئی کا کہنا ہے کہ جب تک ایس ایچ او کا حکم نہیں ہوگا ، ڈاکٹر کو تھانے منتقل نہیں کریں گے ، وہ ایک سرکاری ملازم ہیں۔ ایس ایچ کو فون کیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ عدالت میں ہیں اور واپس آکر اس معاملے کو دیکھیں گے۔

    دوسری جانب جب سرعام کی ٹیم نے ایس ایس پی کوفون کیا تھا انہوں نے فون نہیں اٹھایا، اس دوران علاقہ ڈی ایس پی بھی اسپتال پہنچ گئے ، تاہم انہوں نے بھی ڈاکٹر کو گرفتار کرنے کے بجائے اسپتال کے اندر جاکر انتظامیہ کے ساتھ مل کر بات کرنے کو ہی ترجیح دی۔

    دریں اثنا موقع پر موجود پولیس والوں نے سر عام کی ٹیم کو کہنا شروع کردیا کہ آپ جائیں، ہم ضروری کارروائی کرلیں گے۔ تاہم سرعام کی ٹیم نے ڈاکٹر کی گرفتاری تک وہاں سے ہٹنے سے انکار کردیا ہے، ٹیم کا موقف ہے کہ ان کے پاس ڈاکٹر کی جانب سے ہراساں کرنے کے واضح ثبوت موجود ہیں۔

    خیا ل رہے کہ یہ وہی اسپتال ہے جس کے عملے پر الزام ہے کہ اس نے دانت کے درد کا علاج کرانے کی لیے آنے والی لڑکی کی عصمت دری کرکے اسے زہر کا انجکشن لگا کر ہلاک کردیا تھا۔سندھ گورنمنٹ اسپتال میں دانت کے علاج کے لیے آنے والی 26 سالہ عصمت اچانک انتقال کرگئی تھی جس کے بعد اہل خانہ نے شدید احتجاج کیا تو مقتولہ کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا کہ عصمت کے ساتھ زیادتی کی گئی اور پھر اُسے زہر کا انجکشن لگایا گیا جو اُس کی موت کا سبب بنا۔

    پولیس نے تین ملزمان کو گرفتار کیا جن کی شناخت عامر، شاہ زیب، اور ولی محمد کے ناموں سے ہوئی جبکہ مرکزی ملزم ڈاکٹر ایاز تاحال مفرور ہے ۔ حراست میں لیے جانے والے تینوں ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اُن کا عدالت نے دو روزہ ریمانڈ منظور کیا۔

    دوسری جانب اسی واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی کا کہنا تھا کہ عصمت کے واقعے کے بعد بھی سندھ حکومت سنجیدہ نظرنہیں آرہی تھی اور اب اسی اسپتال میں جنسی ہراساں کرنےکاواقعہ پیش آیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں اس اسپتال کامعاملہ اٹھاؤں گی ،سندھ حکومت کےایکشن نہ لینےسےایسےواقعات ہورہےہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرسرکاری افسر ہےتوکیابادشاہ ہوگیا،جسےگرفتارنہیں کیاجاسکتا۔

  • تعلیم کا فروغ، ٹیم سرعام کا ملک گیر تحریک شروع کرنے کا اعلان

    تعلیم کا فروغ، ٹیم سرعام کا ملک گیر تحریک شروع کرنے کا اعلان

    بہاولپور: اے آر وائی نیوز کے معروف پروگرام سرعام کے میزبان اقرار الحسن اور اُن کی ٹیم کل سے تعلیم کے فروغ کے لیے ملک گیر تحریک شروع کرنے جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سرعام کی ٹیم نے کل یومِ پاکستان کے موقع پر بہاولپور کے ہاکی اسٹیڈیم کنونشن کیا ہے جہاں سے ’تعلیمِ پاکستان‘ کی ملک گیر تحریک شروع کی جائے گی۔

    ٹیم سرعام یوم پاکستان پرہرپاکستانی بچے کو تعلیم یافتہ بنانےکاعزم رکھتی ہے، کنویکیشن کے بعد پہلے مرحلے کا اعلان کیا جائے گا جس کے تحت خستہ حال اسکولوں کوبہترین بنانےکا لائحہ عمل دیاجائےگا۔

    اےآروائی نیوز اور ٹیم سرعام کی جانب سے منعقد ہونے والے جلسے میں سرعام کے ہزاروں رضاکار شرکت کریں گے۔ میزبان اقرار الحسن نے کچھ دیر قبل پنڈال کا دورہ کیا اور انتظامات کا جائزہ بھی لیا۔

    یاد رہے کہ معاشرے کی برائیوں کو بے نقاب کرنے اور عوام تک حقیقت پہنچانے والے اے آر وائی کے پروگرام سرعام کے اینکر اقرار الحسن گزشتہ دو برس سے یومِ قائد میں وال چاکنگ ختم کرنے کی کامیاب مہم چلا چکے ہیں۔

    ایک برس قبل  آرمی پبلک اسکول کے شہید بچوں کی یاد میں ٹیم سرعام نے سرکاری اسکولوں کو بحال کرنے کی مہم کا آغاز کیا تھا جس کے تحت اسکولوں کی مرمت اور رنگ و رغن کا کام کیا گیا تھا۔

    اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ تمام اسکولوں میں ایک جیسی سہولتیں اور ایک جیسا ماحول فراہم کیا جائے گا ہر سرکاری اسکول کو بہتر بنائیں گے اور قلم کی طاقت سے انقلاب لائیں گے۔

    سر عام ٹیم کی جانب سے آرمی پبلک اسکول کے شہید بچوں کےوالدین کےاعزازمیں اسلامیہ کالج میں تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔

    اقرارالحسن نے کہا تعلیم دشمنوں کا مشن تعلیم سے ناکام بنائیں گے۔ شہید بچوں کے والدین نے عزم کیا کہ خون کا بدلہ ہتھیار سے نہیں قلم سے لیں گے، تقریب میں کئی آنکھیں چھلک گئیں، تقریب سے پہلے شہید بچے کے نام پر بحال کئے گئے اسکول کا افتتاح بھی کیا گیا۔

  • تم پر بری روحوں کا سایہ ہے، علاج کی ضرورت ہے

    تم پر بری روحوں کا سایہ ہے، علاج کی ضرورت ہے

    ملتان: سرعام کی ٹیم نے ضلع ملتان کے علاقے ویہاڑی میں چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے خواتین کے ساتھ دست درازی کرنے والے جعلی پیر کو بے نقاب کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق یہ جعلی عامل نہ صرف لوگوں کے جسم سے خبیث ارواح کے اثرات کا ڈھونگ رچا کر معصوم عوام کو بے وقوف بنا رہا تھا بلکہ ساتھ ہی ساتھ اپنے پاس آنے والی خواتین سائلین کو ارواح خبیثہ کے زیراثر ہونے کا کہہ کر ان کے ساتھ دست درازی بھی کرتا تھا۔

    یہ ویڈیو بچے اور کمزور دل والے افراد نہ دیکھیں

    سرعام کی ٹیم کو جب اس گھناؤنے شخص کے اس قبیح فعل کی اطلا ع ملی تو ہماری ٹیم اسے پکڑنے کے لیے شجاع آباد پہنچ گئی اور اپنے روایتی طریقہ کار کے مطابق پہلے اپنےنمائندوں کو آگے بھیج کر پہلے بابا یوسف جناں والا کے نام سے مشہور اس جعلی عامل کے کرتوتوں کے ویڈیو ثبوت اکھٹے کیے ۔ تمام ثبوت و شواہد اکھٹے کرنےکے بعد ٹیم نے اینکر پرسن اقرار الحسن کی قیادت میں چھاپہ مارا اور اس شخص سے اس کے طریقہ کار کے بارے میں پوچھا۔

    میڈیا کے سامنے آنے پر اس چال باز شخص نے جھٹلانے کی کوشش کی کہ اس نے کبھی کسی عورت کو ہاتھ بھی نہیں لگایا، تاہم ہماری ٹیم کی جانب سے ثبوت و شواہد دکھائے جانے کے بعد مجبور ہوکر اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔

    سرعام نے اس کے پاس تین والنٹیٔر خواتین کو بھیجا تھا جن میں سے ایک پر بھی اثرات نہیں تھے ،تاہم اس شخص نے نہ صرف ان پر ارواحِ خبیثہ کے اثرات ہونے کی تصدیق کی بلکہ انہیں تفصیلی علاج کے لیے دوبارہ اپنے پاس آنے کو بھی کہا۔

    اس موقع پر وہاں موجود دیگر کئی خواتین نے بھی اس بات کی شکایت کی یہ شخص علاج کے نام پر ان کے پورے بدن پر ہاتھ لگاتا رہا ہے۔ پنجاب پولیس نے اس نوسر باز کو حراست میں لے کر پولیس اسٹیشن منتقل کردیا اور مقدمے کا اندراج کرلیا ہے۔

    پروگرام کی مکمل ویڈیو