Tag: satellite

  • پاکستان کا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ 31 جولائی کو لانچ کیا جائے گا

    پاکستان کا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ 31 جولائی کو لانچ کیا جائے گا

    کراچی (29 جولائی 2025): پاکستان اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیر ریسرچ کمیشن (سپارکو) نے اعلان کیا ہے کہ شچانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر (XSLC) چین سے 31 جولائی 2025 کو پاکستان کا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ لانچ کیا جائے گا۔

    یہ سیٹلائٹ پاکستان کے خلائی پروگرام میں ایک اہم سنگ میل کی نشان دہی کرتا ہے، جو زمینی مشاہدے کی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ کرے گا، اور اس سے قومی سطح پر وسیع پیمانے پر اپلیکیشنز کو سہارا ملے گا۔

    سپارکو کا کہنا ہے کہ سیٹلائٹ کی مدد سے پاکستان کو فصلوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے ’پریسجن ایگریکلچر‘، انفراسٹرکچر کی ترقی اور شہری پھیلاؤ کی نگرانی، اور علاقائی منصوبہ بندی کو ممکن بنانے میں بہت مدد ملے گی۔ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ

    یہ سیٹلائٹ سیلاب، زمینی کھسکاؤ اور زلزلوں کی بروقت انتباہ فراہم کر کے، نیز گلیشیئرز کے پگھلاؤ اور جنگلات کی کٹائی پر نظر رکھ کر، قدرتی آفات سے نمٹنے کی کوششوں کو بھی مضبوط بنائے گا۔


    پاکستان کا مقامی ای او ون سیٹلائٹ 17جنوری کو لانچ کرنے کا اعلان


    سیٹلائٹ نقل و حمل کے نیٹ ورکس کی نقشہ سازی اور جغرافیائی خطرات کی نشان دہی کر کے سی پیک جیسی قومی ترقیاتی پہلوؤں کو بھی سپورٹ کرے گا، مختلف ماحولیاتی حالات میں اس کی ڈیٹا کے حصول کی صلاحیتیں اسے ماحولیاتی نگرانی اور وسائل کے انتظام کے لیے ایک انتہائی اہم اثاثہ بناتی ہیں۔

    قومی خلائی پالیسی اور سپارکو کے ویژن 2047 کے مطابق اس ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کی لانچنگ سے ملک کی خلائی بنیادوں پر انفراسٹرکچر کو مزید مضبوطی ملے گی، پاکستان کے موجودہ ریموٹ سینسنگ بیڑے میں پی آر ایس ایس-1 (جولائی 2018 میں لانچ ہوا) اور ای او-1 (جنوری 2025 میں لانچ ہوا) شامل ہیں۔

  • 40 سال تک خلا میں رہنے والا سیٹلائٹ زمین پر گر پڑا

    امریکی خلائی ادارے ناسا کا ایک سیٹلائٹ تقریباً 40 سال تک زمین کے گرد چکر لگانے کے بعد الاسکا کے ساحل کے قریب بغیر کسی نقصان کے گر گیا۔

    ارتھ ریڈی ایشن بجٹ سیٹلائٹ (ای آر بی ایس) نامی سیٹلائٹ کو 1984 میں خلا میں بھیجا گیا تھا جو اتوار کی رات گئے الاسکا سے چند سو میل دور بیرنگ سمندر کے اوپر سے گزرا، سیٹلائٹ کے گرنے والے ملبے سے کسی قسم کے نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔

    ناسا کے مطابق سیٹلائٹ کے کام کا متوقع دورانیہ 2 سال کا تھا تاہم اس کے بعد بھی اس کو متحرک رکھا گیا اور وہ سنہ 2005 تک اوزون اور ماحولیات کے حوالے سے مختلف معلومات ادارے تک پہنچاتا رہا۔

    سیٹلائٹ جائزہ لیتا رہا کہ زمین سورج سے کیسے توانائی جذب کرتی ہے۔

    امریکا کی پہلی خاتون خلا باز سیلی رائیڈ نے روبوٹ آرم کا استعمال کرتے ہوئے اس سیٹلائٹ کو مدار میں چھوڑا تھا۔

    اس مشن میں امریکی کی پہلی سپیس واک بھی شامل تھی جو پہلی بار کیتھرین سلیون نے کی تھی، یہ امریکا کی تاریخ میں پہلی بار تھا کہ 2 خلا نورد خواتین ایک ساتھ خلا میں گئی تھیں۔

  • متحدہ عرب امارات کا نیا مصنوعی سیارہ تیار کرنے کا اعلان

    متحدہ عرب امارات کا نیا مصنوعی سیارہ تیار کرنے کا اعلان

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات نے نیا مصنوعی سیارہ تیار کرنے کا اعلان کیا ہے، سیارہ سیٹلائٹ پروگرام اور نیشنل اسپیس پروگرام کا حصہ ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات نے اعلان کیا ہے کہ وہ نیا مصنوعی سیارہ ایم بی زیڈ سیٹ تیار کرے گا۔ اس نئے مصنوعی سیارے کا نام ابو ظہبی کے ولی عہد شہزادہ شیخ محمد بن زید النہیان کے نام پر رکھا گیا ہے۔

    دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد آل مکتوم نے کہا کہ اماراتی ٹیم خطے میں جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے مصنوعی سیارہ تیار کرے گی۔

    شیخ محمد بن راشد کا کہنا تھا کہ یہ مصنوعی سیارہ شہری اور تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

    محمد بن راشد سینٹر برائے گورنمنٹ انوویشن کے سینیئر ڈائریکٹر عامر الصایغ نے ایک پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ ایم بی زیڈ سیٹ، جو متحدہ عرب امارات کے سیٹلائٹ پروگرام اور نیشنل اسپیس پروگرام کا ایک حصہ ہے، کا مقصد خلائی اعداد و شمار کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنا ہے۔

    عامر الصایغ کے مطابق مصنوعی سیارے کی تیاری 2023 میں مکمل ہونے کی امید ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات اس وقت مصنوعی سیارے کے آغاز کے لیے ممکنہ شراکت داروں سے بات چیت کر رہا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ اس مصنوعی سیارے کی لائف سائیکل 5 سے 7 سال تک ہوگی۔

  • پاکستان کا اپنا خلائی پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ

    پاکستان کا اپنا خلائی پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ

    پاکستان نے اپنا خلائی پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس پروگرام کے ذریعے بلین ٹری سونامی سمیت پلاننگ ڈویژن کے تمام منصوبوں کو مانیٹر کیا جائے گا۔

    اس حوالے سے گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزراء کے ہمراہ اسٹریٹجک پلانز ڈویژن کا دورہ کیا جہاں وزیر اعظم کو سپارکو کی جانب سے پاکستان کی خلائی صلاحیت کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔

    اس موقع پر وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی کہ پاکستان اپنا خلائی پروگرام شروع کرے گا، بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس پروگرام سے بلین ٹری سونامی منصوبے سمیت پلاننگ ڈویژن کے تمام منصوبوں کو مانیٹر کیا جائے گا۔

    وفاقی وزرا اسد عمر، فواد چوہدری، حماداظہر، عمرایوب اور مشیر خزانہ حفیظ شیخ، معاون خصوصی ملک امین اسلم بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے، دورے کے موقع پر وزیراعظم عمران خان کو سپارکو کی جانب سے پاکستان کی خلائی صلاحیت کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پروفیسر جاوید اقبال نے بتایا کہ پاکستان اسپیس سینٹر کے قیام کے بعد ہمارا ملک اسپیس ٹیکنالوجی میں خود کفیل ہوگا اور ہم نہ صرف سیٹیلائٹ بنائیں گے بلکہ لانچنگ پیڈ بھی بنائے جائیں گے۔

  • اڑن طشتریاں معلوم ہونے والی روشنیاں دراصل کیا تھیں؟

    اڑن طشتریاں معلوم ہونے والی روشنیاں دراصل کیا تھیں؟

    آسٹریلوی شہر سڈنی کے رہائشی آسمان میں چمکتی اجنبی روشنیاں دیکھ کر پریشان ہوگئے اور انہیں اڑن طشتریاں سمجھ بیٹھے، تاہم جلد ہی علم ہوا کہ یہ روشنیاں امریکی خلائی کمپنی اسپیس ایکس کے لانچ کیے جانے والے سیٹلائٹس تھے۔

    سڈنی کے ساؤتھ کوسٹ میں متعدد افراد نے بدھ کی صبح آسمان پر اجنبی نوعیت کی روشنیاں دیکھیں، کچھ افراد نے انہیں دیکھتے ہی کہہ دیا کہ اڑن طشتریاں ہیں۔

    تاہم جلد ہی علم ہوا کہ یہ روشنیاں دراصل امریکی خلائی کمپنی اسپیس ایکس کے لانچ کیے جانے والے سیٹلائٹس تھے۔

    یہ اسپیس ایکس کی 100 ویں کامیاب لانچ تھی اور یہ سیٹلائٹ کمپنی کے اسٹار لنک مشن کا حصہ تھے، یہ پروگرام دنیا بھر میں ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ سروس کی فراہمی کے لیے شروع کیا گیا ہے۔

    یہ 58 سیٹلائٹس تھے جبکہ اس سے قبل 600 سیٹلائٹس پہلے ہی مدار میں بھیجے جاچکے ہیں۔

    ایک مقامی شخص کا کہنا تھا کہ اس نے دیکھا کہ متعدد روشنیاں ایک قطار سے آسمان کی طرف بڑھ رہی تھیں۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کچھ افراد نے مذاقاً کہا کہ یہ خلائی مخلوق تھی جو زمین پر آئی تھی لیکن 2020 میں زمین کا حشر نشر دیکھ کر واپس جارہی تھی۔

    یہ روشنیاں انگلینڈ میں بھی دیکھی گئیں جہاں ایک شخص نے ان کی ویڈیو بھی بنا لی۔

    ایک خلائی ماہر ڈاکٹر بریڈ ٹکر کا کہنا ہے کہ زمین کے مدار میں موجود سیٹلائٹس دن بھر میں طلوع آفتاب سے 2 گھنٹے قبل اور غروب آفتاب کے 2 گھنٹے بعد تک دیکھے جاسکتے ہیں، تاہم جب انہیں لانچ کیا جاتا ہے تو یہ دور دور تک دیکھے جاسکتے ہیں۔

    ان کے مطابق ہمارے سیارے پر آسٹریلیا ایسی پوزیشن پر واقع ہے کہ خلا میں بھیجی جانے والی ہر شے آسمان میں بلند ہونے کے بعد یہاں سب سے پہلے دکھائی دیتی ہے۔

  • ایران زمین کے مدار میں ایک بار پھر اپنا سیٹلائٹ بھیجنے میں ناکام

    ایران زمین کے مدار میں ایک بار پھر اپنا سیٹلائٹ بھیجنے میں ناکام

    تہران : ایران رواں سال زمین کے مدار میں اپنا سیٹلائٹ بھیجنے میں دوبار ناکام ہوچکا ہے،ایرانی عہدیدار نے کہا ہے کہ مصنوعی سیارے کو جلد ہی وزارت دفاع کے حوالے کردیا جائے گا اور بعدازاں فضاء میں بھیجا جائیگا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران رواں سال زمین کے مدار میں اپنا سیٹلائٹ بھیجنے میں دوبار ناکام ہوچکا ہے مگر اس کے باوجود وہ اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام پرکام جاری رکھے ہوئے ہے،دوسری طرف امریکا نے الزام عاید کیا ہے کہ تہران سیٹلائٹ کی آڑ میں اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام کو آگے بڑھانے کی کوشش کررہا ہے۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق حال ہی میں ایران کے امام خمینی اسپیس سینٹر کی طرف سے نئے تیار کردہ مصنوعی سیارے کی تصاویر جاری کی گئی ہیں، یہ اسپیس سینٹر ایران کے ضلع سمنان میں قائم ہے۔ ایران کی تازہ میزائل سرگرمیاں ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے۔

    ایران عام طور پرمیزائل سرگرمیوں کے حوالے سے اعلانات کرتا رہا ہے مگر نئے سیٹلائٹ کے حوالے سے ایرانی حکام اب تک خاموش رہے ہیں۔

    ایک ایرانی عہدیدار کا کہنا تھاکہ مصنوعی سیارے کو جلد ہی وزارت دفاع کے حوالے کردیا جائے گا، ایرانی عہدیدار نے عندیہ دیا کہ سیٹلائٹ کو جلد ہی فضاءمیں بھیجا جائےگا۔

    امریکی دفاعی تجزیہ نگار وابین ھینز نے ایرانی میزائل اور فضائی پروگرام کے حوالے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں قائم امام خمینی فضائی مرکز عام طور ایک خاموش مرکز ہے۔ ہمیں بھی اس کے ہاں تیار کردہ مصنوعی سیارے کی تصاویر کا حال ہی میں پتا چلا ہے تاہم فی الحال اس سیٹلائیٹ کے فضاءمیں بھیجے جانے کے حوالے سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ ایرانی سیٹلائیٹ کی تازہ تصاویر 9 اگست کو لی گئی ہیں جو اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ ایران اپنی بیلسٹک میزائل سرگرمیوں پر تیزی کے ساتھ کام جاری رکھے ہوئے ہے، مصنوعی سیارے کی آڑ میں ایران اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام کوآگے بڑھا رہا ہے۔

  • امریکا کا 500 امریکی فوجی سعوی عرب بھینجے کا اعلان، سعودیہ کا خیرمقدم

    امریکا کا 500 امریکی فوجی سعوی عرب بھینجے کا اعلان، سعودیہ کا خیرمقدم

    واشنگٹن /ریاض :امریکا کے وزیرِ دفاع نے سعودی عرب میں امریکی فوجی بھیجنے کی منظوری دے دی ہے، پینٹاگون نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں امریکی فورسز کا استقبال ہماری صلاحیت اور قدرت کو مضبوط بنائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پینٹاگون کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب میں امریکی فوجیوں کی موجودگی سعودی عرب کو لاحق خطرات سے نمنٹنے میں مدد دے گی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ایران کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں امریکہ اپنے 500 فوجی سعودی عرب بھیجنا چاہتا ہے، یہ 500 اہلکار اس دستے کا حصہ ہوں گے جو تہران اور واشنگٹن کے درمیان حالات کشیدہ ہونے کے بعد سے امریکہ گزشتہ دو ماہ میں مشرقِ وسطیٰ بھیج چکا ہے۔

    رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ یہ فوجی پرنس سلطان ایئربیس پر رکیں گے جو امریکہ اس سے قبل 1991 اور 2003 میں استعمال کر چکا ہے تاہم سعودی اور امریکی حکام نے ابھی اس کی تصدیق نہیں کی ہے، سعودی عرب پہلے بھی کہہ چکا ہے کہ وہ خطے کی سکیورٹی اور استحکام کے لیے امریکی فوج کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دو ماہ میں خلیجِ عُمان کے قریب چھ تیل بردار بحری جہازوں پر حملے ہوئے ہیں۔ امریکہ ان حملوں کا ذمہ دار ایران کو قرار دیتا ہے جب کہ ایران ان الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ ایران نے امریکہ کا ڈرون طیارہ مار گرایا تھا جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان حالات انتہائی کشیدہ ہو گئے تھے۔

    امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر حملوں کا عندیہ بھی دیا تھا، گزشتہ روز امریکہ نے بھی ایران کا ایک ڈرون طیارہ مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا جس کی ایران نے تردید کی ہے۔

    یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران سے کشیدہ حالات کے باعث دو ہزار فوجی مشرقِ وسطیٰ پہلے ہی بھیج چکی ہے جس کا مقصد خطے میں ایران کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا ہے جب کہ مزید فوجی بھیجنے سے مشرقِ وسطیٰ میں پہلے سے موجود فوج کی استعداد میں بھی اضافہ ہو گا۔

    امریکا مشرقِ وسطیٰ میں اپنے جنگی طیارے اور ہوا میں مار کرنے والے میزائل سسٹم کی تنصیب بھی کرچکا ہے،صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ وہ ایران سے جنگ نہیں چاہتے لیکن اگر انہیں جنگ پر مجبور کیا گیا تو امریکہ ایسا جواب دے گا جو پہلے کسی نے نہیں دیکھا ہوگا۔

    یاد رہے کہ امریکا کے صدر سعودی عرب کو آٹھ ارب ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت کا معاہدہ بھی کر چکے ہیں، جس کی مخالفت میں امریکہ کے ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ میں تین قراردادیں منظور کی جا چکی ہیں۔

    امکان یہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ صدر ٹرمپ اپنے صدارتی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ کی قرار دادوں کو ویٹو کر دیں گے۔

    دوسری جانب سعودی وزارت دفاع نے بتایا کہ خادم حرمین شریفین اور تمام افواج کے سپریم کمانڈر شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی جانب سے مملکت میں امریکی فورسز کے خیر مقدم کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    سعودی وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے گزشتہ روز جاری کیے گئے بیان میں کہاکہ اس اقدام کا مقصد خطے کے دفاع اور امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ عمل کی سطح کو بڑھانا ہے۔ سعودی عرب اور امریکا خطے کی سلامتی کو مضبوط بنانے کی انتہائی خواہش رکھتے ہیں۔

  • اماراتی طلبہ کا تیار کردہ سیٹلائٹ خلا میں پہنچ گیا

    اماراتی طلبہ کا تیار کردہ سیٹلائٹ خلا میں پہنچ گیا

    دبئی : متحدہ عرب امارات کے طلبہ کے ہاتھوں تیار کردہ چھوٹا سیٹلائٹ امریکی ریاست ورجینیا کے مڈ اٹلانٹک ریجنل اسپیس پورٹ سے خلا میں بھیج دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ’مائی سیٹ 1‘ نامی یہ چھوٹا سیٹلائٹ خلیفہ یونی ورسٹی کے طالب علموں نےتیار کیا ہے ۔ اسے آج یواے ای کی مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بج کر دو منٹ پربین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی جانب روانہ کیا گی ہے۔

    بتایا جارہا ہے کہ اس سیٹلائٹ نے 15 نومبر کو خلا میں لانچ ہونا تھا تاہم ورجینیا میں موسم کی خرابی کے سبب یہ منصوبہ دو دن آگے کردیا گیا۔ لانچ کے چار منٹ بعد راکٹ جہاز سے کامیابی سے الگ ہوگیا اور یہ مصنوری سیارہ 1 بج کر 11 منٹ پر خلا کے مدار میں پہنچ چکا تھا۔ اسے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک پہنچنے میں دو دن لگیں گے۔

    اس سیٹلائٹ کو تعلیمی مقاصد کے لیے تیار کیا گیا ہے اس کے ساز و سامان میں دو چیزیں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں ، ایک زمین کے مشاہدے کے لیے نصب کیا گیا کیمرہ اور دوسری بیٹری جسے مصدر انسٹی ٹیوٹ میں تیار کیا گیا ہے۔ اسکا مجموعی وزن 700 کلو گرام ہے۔

    یاد رہے کہ یہ یو اے ای کی جانب سے خلا میں بھیجا جانے والا دوسرا پراجیکٹ ہے۔ اس سے قبل گزشتہ ماہ مکمل طور پر یو اے ای میں تیار کردہ خلیفہ سیٹ زمیں کے مدار جاپانی خلائی ادارے کے تعاون سے بھیجا گیا تھا۔

  • پاکستان نے اپنے پہلے سیٹلائٹس لانچ کردیے

    پاکستان نے اپنے پہلے سیٹلائٹس لانچ کردیے

    پاکستان نے خلا اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں اہم سنگ میل عبور کرتے ہوئے ملکی تاریخ میں پہلی بار مقامی سطح پر تیار کیے گئے سیٹلائٹ لانچ کردیے۔

    قومی ادارے اسپیس اینڈ اپر ایٹمو سفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) کے مطابق لانچ کیے گئے 2 سیٹلائٹس میں سے ایک پی آر ایس ایس 1 ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ ہے جو زمین کی مختلف خصوصیات اور معدنی ذخائر کا جائزہ لے گا۔

     

    یہ سیٹلائٹ موسمیاتی تبدیلی کا بھی اندازہ لگانے میں معاون ثابت ہوگا، جس میں گلیشیئرز کے پگھلنے، گرین ہاؤس گیسز کے اثرات، جنگلات میں آتشزدگی اور زراعت سے متعلق مسائل کو حل کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔

    اس سیٹلائٹ کی لانچنگ کے بعد پاکستان کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہوگا جو زمینی مدار میں اپنا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ روانہ کر چکے ہیں۔

    دوسرا سیٹلائٹ پاک ٹیس – 1 اے حساس آلات اور کیمروں سے لیس خلا میں 610 کلو میٹر کے فاصلے پر رہے گا اور سورج کے اعتبار سے اپنی جگہ تبدیل نہیں کرے گا۔

    دونوں سیٹلائٹس چینی ساختہ راکٹس کی مدد سے لانچ کیے گئے ہیں۔ سیٹلائٹ کی سمت کا تعین کرنے والی ٹیکنالوجی پاکستان سنہ 2012 میں ہی چین سے حاصل کرچکا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے سیٹلائٹ کی تیاری کا اعلان کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پاکستان نے مقامی وسائل سے پاک ٹیس ون اے نامی سیٹلائٹ تیار کیا ہے جس کے تیاری کے تمام مراحل پاکستان میں طے کیے گئے ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ سیٹلائٹ زمین کے جغرافیے، موسم، ماحول اور سائنسی تحقیق میں معاون ثابت ہوگا۔ ٹیس ون اے کا وزن 285 کلو گرام ہے اور یہ 610 کلو میٹر کی بلندی پر مدار میں چکر لگائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایران نے ایک اور میزائل کا تجربہ کر لیا، پنٹاگون میں تشویش

    ایران نے ایک اور میزائل کا تجربہ کر لیا، پنٹاگون میں تشویش

    نیویارک: امریکی حکام کا کہنا ہے کہ سیٹلائٹ کے ذریعے لی گئی تصاویر میں میزائل لانچ کے مناظرسے محسوس ہوتا ہے کہ ایران نے ایک اور میزائل کا تجربہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیٹلائٹ کے ذریعے لی گئی تصاویر میں میزائل لانچ کے مناظر دیکھ کر امریکی حکام نے قیاس آرائی کی ہے کہ ایران ایک اور میزائل کے تجربے کی خواہش رکھتا ہے، کہا جاتا ہے کہ سیٹلائٹ تصاویر مبینہ طورپررواں ماہ تین فروری کی ہیں۔

    یہ تصویر اس دن کی ہے جس روز امریکا نے ایران پر پابندی عائد کی تھی، امریکی حکام کے درمیان اس حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے، کیونکہ اس سے قبل رواں سال 29 جنوری کو ہی ایران نے ایک میزائل کا تجربہ کیا گیا ہے.

    iran

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران نے ایک اور میزائل بنالیا ہے اوراس کا تجربہ کرنے کی بھی کوشش کی تھی تاہم دنیا سے پوشیدہ رکھنے کے لئے انہوں نے اس خبر کی زیادہ تشیہر نہیں کی ہے.

    امریکی حکام نے کہا کہ اگرچہ ایرانی آرمی نے میزائل لانچنگ کی تصاویر کو سیٹلائٹ سے ہٹا لیا تھا تاہم چند شکوک اس خیال کو تقویت دیے رہے ہیں.

    امریکی حساس اداروں کے ترجمان نے کہا کہ 29 جنوری کو ایران نے” سفیر میزائل” کا تجربہ وسطی تہران سے تقریبا 140 میل کے فاصلے پر کیا تھا، جبکہ سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے ایک اور راکٹ تیار کر لیا گیا ہے .

    ماہرین کا کہنا ہے کہ فضائی تصاویر 29 جنوری جیسے مناظر کی ہی عکس بندی کرتی نظر آرہی ہیں، جس میں ایرانی میزائل کا تجربہ کر رہے ہیں جبکہ یہی مناطر 29 جنوری کے بھی ہیں۔

    بین الاقومی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تصاویر 29 جنوری کی نہیں ہیں، بلکہ یہ رواں ماہ تین فروری کی تصاویر ہیں۔  خبر رساں ادارے کا
    کہنا ہے کہ ایران نے ایک اور میزائل کا تجربہ کرنے کے بعد سیٹلائٹ پیڈ سے تصاویر کو ہٹانے کی کوشش کی ، بین الاقومی ادارے کے مطابق یہ بات تاحال واضح نہیں ہے کہ یہ واقعی میزائل تھا یا کوئی اور ہتھیار!

    دوسری جانب امریکی انتظامیہ نے حکام کو فکرمند ہونے سے منع کیا ہے، تاہم پینٹاگون میں تشویش کی لہر پائی جاتی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں تصاویر آپس میں گہری مماثلت رکھتی ہیں، ان ہی وجوہات کی بنا پر ٹرمپ انتظامیہ بھی پریشان نظر آتی ہے.

    ٹرمپ نے تین فروری کو ایرانی سفیر میزائل کے تجربے کے بعد بذریعہ ٹوئٹ اس اقدام کو منفی تاثر کے تحت لیا تھا، امریکی صدر ٹرمپ کی
    حلف برداری کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ نے ایران کے انقلاب اسلامی کی سالگرہ کے موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکہ کی دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہیں،

    trump1

    انہوں نے مزید کہا کہ وہ ٹرمپ کہ شکر گزار ہیں کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پالیسوں کو واضح کرکے امریکہ کا اصل چہرہ دکھا دیا ہے، اس حوالے سے جب وائٹ ہاوس ترجمان سے ان کے تاثرات لیے گئے تو انہوں نے کہا کہ ایران کو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اب امریکہ ایک نئی قیادت کے تحت کام کر رہا ہے، انہوں کہا کہ ایران بچوں کی طرح تاثر دے رہا ہے۔ ترجمان وائٹ ہاوس کا کہنا تھا کہ میرے خیال سے ایران کو حقائق کو سمجھ لینا چائیے.