Tag: Saudi arab

  • امریکا: دریا کے کنارے دو سعودی لڑکیوں کی لاشیں برآمد

    امریکا: دریا کے کنارے دو سعودی لڑکیوں کی لاشیں برآمد

    واشنگٹن: امریکا میں دریا کے کنارے دو سعودی لڑکیوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، واقعہ خود کشی کا لگتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی شہر نیویارک میں ہیڈسن نامی دریا کے ساحل پر دو سعودی لڑکیوں کی لاشیں ملی ہیں، واقعہ خودکشی کا لگتا ہے، تاہم تحقیقات جاری ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق نیویارک میں سعودی قونصل خانہ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیویارک میں دریائے ہیڈسن کے ساحل پر مردہ پائی گئی 2 سعودی لڑکیوں کی لاشیں برآمد ہوئیں ، تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    دوسری جانب امریکی پولیس نے واضح کیا ہے کہ دونوں لڑکیوں کی عمریں 16 اور 22 سال ہیں، یہ دونوں نیویارک سے 250 میل دور ریاست ورجینیا کے فیئرفکس مقام پر رہائش پذیر تھیں۔

    پولیس کا مزید کہنا تھا کہ واقعہ خودکشی کا لگتا ہے، دونوں لڑکیوں کی لاشیں ایک دوسرے سے بندھی ہوئی تھیں، جبکہ جسم پر کسی قسم کا گہرا زخم یا چوٹ کے نشان نہیں ہیں۔

    پولیس کے مطابق معاملے کی اصل وجہ اب تک معلوم نہیں ہوسکی، پوسٹ مارٹم کے بعد حقائق سامنے آئیں گے۔ امریکا حکام کا کہنا ہے کہ معاملے کے حوالے سے سعودی حکام سے رابطے میں ہیں۔

    خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں امریکا میں ایک سعودی طالب علم کی لاش اس کے گھر سے برآمد ہوئی تھی۔

    بعد ازاں پولیس نے کارروائی کرکے ایک 28 سالہ بے گھر شخص کو گرفتار کیا جس پر شبہ ہے کہ اس نے سعودی لڑکے کو قتل کیا ہے، پولیس مزید تحقیقات کررہی ہے۔

  • مقتول صحافی جمال خاشقجی کا بیٹا اپنے خاندان کے ہمراہ امریکا روانہ

    مقتول صحافی جمال خاشقجی کا بیٹا اپنے خاندان کے ہمراہ امریکا روانہ

    ریاض: مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کا بیٹا صلاح خاشقجی اپنے خاندان کے ہمراہ امریکا روانہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ ہفتے ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کا بیٹا اپنے گھر والوں کے ساتھ سعودی عرب سے امریکا روانہ ہوگیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ صلاح خاشقجی امریکی اور سعودی شہریت رکھتے ہیں، تاہم ان پر سعودی حکام نے سفری پابندی عائد کر رکھی تھی۔

    جمال خاشقجی کے سعودی عرب چھوڑنے کے بعد سعودی حکام نے ان کے بیٹے پر سفری پابندی عائد کردی تھی تاہم اب وہ اہلخانہ کے ہمراہ امریکا کے لیے روانہ ہوچکے ہیں۔

    جمال خاشقجی کا قتل انتہائی سفّاکانہ جرم تھا، سعودی ولیٔ عہد

    دوسری جانب ہیومن رائٹس واچ کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ صلاح خاشقجی کے اوپر سے سفری پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد وہ ریاض چھوڑ کر امریکا روانہ ہوئے ہیں۔

    واضح رہے دو اکتوبر کو سعودی قونصل خانے جانے کے بعد لاپتا ہونے والے سعودی صحافی کے بارے میں سعودی حکام غلط وضاحتیں دیتے رہیں اور دو ہفتے تک حقائق کی پردہ پوشی کرتے رہے۔

    بعدِ ازاں یہ بات سامنے آئی کہ جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، گزشتہ روز برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ جمال کی باقیات استنبول میں قونصل جنرل کے گھر کے لان سے ملی ہیں۔

    علاوہ ازیں سعودی ولیٔ عہد محمد بن سلمان نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر خاموشی توڑ دی، انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ جمال خاشقجی کا قتل انتہائی سفّاکانہ جرم تھا۔

  • صحافی جمال خاشقجی کا قتل، سی آئی اے کی ڈائریکٹر صدر ٹرمپ کو بریفنگ دیں گی

    صحافی جمال خاشقجی کا قتل، سی آئی اے کی ڈائریکٹر صدر ٹرمپ کو بریفنگ دیں گی

    واشنگٹن: سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا گوسپل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بریفنگ دیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کا خفیہ ادارہ سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا گوسپل کے پاس جمال خاشقجی کے قتل سے متلعق اہم معلومات ہیں جو وہ امریکی صدر کو فراہم کریں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جینا گوسپل نے جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے آڈیو بھی سن رکھی ہے۔

    گذشتہ ہفتے سی آئی اے کی ڈائریکٹر ترکی میں موجود تھیں جہاں انہوں نے اس قتل کے حوالے سے تحقیقات کرنے والی ٹیم سے بھی ملاقات کی۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ خدشہ ہے جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہد ملوث ہوسکتے ہیں، سعودی عرب میں تمام معاملات سعودی ولی عہد چلارہے ہیں۔

    خدشہ ہے جمال خاشقجی کےقتل میں سعودی ولی عہد ملوث ہوسکتے ہیں ،ٹرمپ

    واضح رہے جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے تاہم سعودی حکام صحافی کی گمشدگی کے متعلق غلط وضاحتیں دیتا رہا اور دو ہفتے تک حقائق کی پردہ پوشی کرتا رہا۔

    جس کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں امریکی صدر نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔

    ٹرمپ نے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی وضاحت اور تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک ہمیں جواب نہیں ملتا میں مطمئن نہیں ہوں۔

  • امریکا کا جمال خاشقجی کے مبینہ قاتلوں کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان

    امریکا کا جمال خاشقجی کے مبینہ قاتلوں کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان

    واشنگٹن: سعودی صحافی جمال خاشقجی کا ترکی میں سعودی کونصل میں قتل کیے جانے کے بعد امریکا نے قاتلوں کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ ہفتے ترک شہر استنبول میں قائم سعودی قونصلیٹ میں سعودی شہری اور صحافی جمال خاشقجی کو بےدردی سے قتل کردیا گیا تھا۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ خاشقجی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث کچھ افراد کے ویزےمنسوخ کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ قتل میں مبینہ طور پر ملوث افراد پر پابندیاں بھی لگائی جائیں گی، جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق حقائق کا پتا چلا رہے ہیں۔

    امریکا میں سب سے بڑی سرمایہ کاری سعودی عرب کی ہے: صدر ٹرمپ

    پومپیو کا کہنا تھا کہ ایک صحافی کی آواز کا سفاکانہ طریقے سے دبایا جانا ناقابل برداشت ہے، اس قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی کونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں امریکی صدر نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔

    ٹرمپ نے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی وضاحت اور تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک ہمیں جواب نہیں ملتا میں مطمئن نہیں ہوں۔

    علاوہ ازیں امریکا نے سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجی کے مبینہ قتل پر ریاض میں منعقد ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

  • امریکا میں سب سے بڑی سرمایہ کاری سعودی عرب کی ہے: صدر ٹرمپ

    امریکا میں سب سے بڑی سرمایہ کاری سعودی عرب کی ہے: صدر ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ شاید امریکا میں سب سے بڑی سرمایہ کاری سعودی عرب کی ہے، ہم دوطرفہ تعلقات اور معاملات سے الگ نہیں رہ سکتے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد امریکا اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں تناؤ سامنے آیا تھا تاہم صدر ٹرمپ نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو ناگزیر قرار دے دیا۔

    امریکی صدر کا کہنا ہے کہ سعودی عرب امریکا سے کل 450 ارب ڈالر کا سامان خریدتا ہے، سعودی عرب امریکا میں کئی منصوبوں میں فنڈنگ کررہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب امریکا سے 110 ارب ڈالر کا فوجی سازو سامان خریدتا ہے، سعودی عرب 10 لاکھ سے زائد ملازمتیں بھی فراہم کررہا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی کونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں امریکی صدر نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔

    جمال خاشقجی کیس، سعودی وضاحت سے مطمئن نہیں، ٹرمپ

    ٹرمپ نے جمال خاشقجیکے قتل سے متعلق سعودی وضاحت اور تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک ہمیں جواب نہیں ملتا میں مطمئن نہیں ہوں۔

    علاوہ ازیں امریکا نے سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجیکے مبینہ قتل پر ریاض میں منعقد ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے نے کہا تھا کہ امریکا کے وزیر خزانہ اسٹفین میوچن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا تھا کہ امریکا سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گا۔

  • سعودی عرب عالمی دھمکیوں کے باوجود ترقی کا سفر جاری رکھے گا، امام کعبہ

    سعودی عرب عالمی دھمکیوں کے باوجود ترقی کا سفر جاری رکھے گا، امام کعبہ

    ریاض: مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ عبدالرحمان سدیس نے کہا ہے کہ عالمی دھمکیوں اور دباؤ کے باوجود سعودی عرب ترقی و جدت کا سفر جاری رکھے گا، سعودی عرب کو نقصان پہنچانے سے ایک ارب مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوں گے۔

    عرب میڈیا کے مطابق خطبہ جمعہ کے دوران امام کعبہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی جدت کو ناکام بنانے کے لیے جو سازشیں ہوں گی وہ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں جدت کو ناکام بنانے سے عالمی امن و سلامی اور استحکام پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    امام کعبہ نے دورانِ خطبہ عوام سے اپیل کی کہ وہ میڈیا پر چلنے والی افواہوں پر کان نہ دھریں کیونکہ اب مکروہ پروپیگنڈے کر کے مملکت کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    مزید پڑھیں: سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کردی

    شیخ عبدالرحمان سدیس کا کہنا تھا کہ سعودی عرب ہرصورت بلندیوں اور ترقی کے سفر کو جدت کے ساتھ جاری رکھے گا، عوام سے اپیل ہے کہ وہ متحد رہیں اور  قومی اصولوں کے ساتھ سعودی عرب کی سلامتی کے لیے کاوشیں جاری رکھیں۔

    امام کعبہ کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب کے عوام اور حکمران اللہ کے حکم سے باطل کی سازشوں اور دعوؤں کو ناکام بنا دیں‌ گے، عالمی دنیا یہ سمجھ لے کہ سعودی عرب کو نقصان پہنچانے کی صورت میں ایک ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوں گے اور وہ کسی بھی اقدام پر مشتعل ہوسکتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیےامام کعبہ کی اسکول آمد

    اسے بھی پڑھیں: صحافی کی گمشدگی: سعودی سرمایہ کاری کانفرنس خطرے میں‌ پڑگئی

    یاد رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی اور قتل کے بعد سعودی عرب پر عالمی دباؤ بڑھنا شروع ہوگیا، ترکی نے صحافی کے قتل کی غیرجانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا جبکہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمی ایمنسٹی نے بھی انکوائری کا مطالبہ کیا۔

    یاد رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو اپنی طلاق کے کاغذات کی تصدیق کے لیے ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے لیکن اس کے بعد سے ان کا کچھ پتا نہیں تھا، تاہم اب ان کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی۔

  • سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کردی

    سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کردی

    ریاض: ترکی میں سعودی عرب کے قونصل خانے سے لاپتہ ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی موت کی تصدیق ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ استنبول کے قونصل خانے میں جمال خاشقجی اور وہاں موجود افراد میں جھگڑا ہوا جس کے باعث ان کی موت واقع ہوئی۔

    سعودی سرکاری ٹی وی کا کہنا ہے کہ قونصل خانے میں جھگڑے کے دوران جمال خاشقجی کی موت واقع ہوئی، سعودی انٹیلی جنس کے نائب صدرجنرل احمدالعسیری کو اس واقعے کے بعد برطرف کردیا گیا ہے۔

    سعودی ٹی وی کا کہنا ہے کہ شاہی عدالت کے مشیر سعودالقحطانی کو بھی برطرف کر دیا گیا ہے، واقعے میں ملوث 18 سعودی شہریوں کی گرفتاری بھی عمل میں آئی ہے۔

    صحافی کی گمشدگی: سعودی سرمایہ کاری کانفرنس خطرے میں‌ پڑگئی

    سعودی صحافی جمال خاشقجی کے لاپتا ہونے اور پھر ہلاکت کے معاملے نے عالمی منظر نامے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، اسی وجہ سے سعودی عرب پر عالمی دباؤ میں اضافہ ہوا ہے اور آئندہ ہفتے ریاض میں ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کا انعقاد خطرے میں پڑگیا۔

    خیال رہے کہ امریکی وزیر خزانہ اسٹیفن میوچن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں فیصلہ کیا ہے کہ میں آئندہ ہفتے ہونے والی کانفرنس میں شرکت نہیں کروں گا۔

    یاد رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو اپنی طلاق کے کاغذات کی تصدیق کے لیے ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے لیکن اس کے بعد سے ان کا کچھ پتا نہیں تھا، تاہم اب ان کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی۔

  • سعودی صحافی کی گمشدگی کا معاملہ، تحقیقات کے لیے ترک سعودی مشترکہ ٹیم تشکیل

    سعودی صحافی کی گمشدگی کا معاملہ، تحقیقات کے لیے ترک سعودی مشترکہ ٹیم تشکیل

    ریاض: سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی سے متعلق تحقیقات کے لیے ترکی اور سعودی عرب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق دونوں ممالک کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم جمال خاشقجی کی کمشدگی کے معاملے پر جانچ پرتال کرے گی اور حقائق سامنے لائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق تحقیقاتی ٹیم سعودی عرب کی تجویز پر ترک حکام نے تشکیل دی ہے، یہ مشترکہ ٹیم اب اس معاملے کی چھان بین کرے گی۔

    سعودی صحافی رواں ماہ 2 اکتوبر کو ترک شہر استنبول سے اچانک لاپتہ ہوگئے تھے، اس حوالے سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں حراست میں رکھا گیا ہے۔

    بعض طقبوں کی جانب سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں کو ہدف تنقید بنانے کے جرم میں سعودیہ کے معروف صحافی جمال خاشقجی کو سعودی حکام نے مبینہ طور پر ترکی میں گرفتار کیا ہے۔

    سعودی صحافی کے اغوا اور قتل سے متعلق رپورٹیں من گھڑت ہیں، خالد بن سلمان

    واضح رہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد جمال خاشقجی خود ساختہ جلا وطنی ہوکر امریکا منتقل ہوگئے تھے جہاں وہ مشہور اخبار واشنگٹن پوسٹ میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔

    دو روز قبل واشنگٹن میں سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے اغوا اور قتل سے متعلق رپورٹیں من گھڑت ہیں۔

    خیال رہے کہ ترک پولیس نے سعودی صحافی کی گمشدگی کے حوالے سے کی جانے والی ابتدائی تحقیقات میں شبہ ظاہر کیا ہے کہ جمال خاشقجی مبینہ طور پر قتل ہوچکے ہیں۔

  • محمد بن سلمان پر تنقید، سعودی تاجر دہشت گردی اورغداری کے مقدمے گرفتار

    محمد بن سلمان پر تنقید، سعودی تاجر دہشت گردی اورغداری کے مقدمے گرفتار

    ریاض : ولی عہد محمد بن سلمان اور حکومتی پالیسیوں کو ہدف تنقید بنانے کے جرم سعودی تاجر گرفتار، ریاستی حکام نے دہشت گردی اور غداری کا مقدمہ درج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے حکام نے سعودی تاجر کو ریاست کے ولی عہد محمد بن سلمان بن عبد العزیز کو تنقید کا نشانہ بنانے کے جرم میں گرفتار کرکے جیل منتقل کیا گیا تھا جہاں انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    نجی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اعصام الزامل کو شام و عراق میں سرگرم دہشت گرد تنظیم داعش اور قطری حکومت سے تعلقات کے جرم میں گرفتار کرکے دہشت گردی اور غداری کا مقدمہ درج کیا گیا۔

    سعودی میڈیا کا کہنا تھا کہ گرفتار تاجر کو مذکورہ مقدمات کے تحت سزائے موت یا عمر قید ہوسکتی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا نیوز ایجنسی کے مطابق بیرون ملک سے تعلیم حاصل کرنے والے سعودی شہری نے خود اپنا کاروبار کھڑا کیا تھا، اعصام کو گذشتہ برس ایک درجن افراد کے ہمراہ گرفتار کیا گیا تھا۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ اعصام الزامل معروف کاروباری شخصیت ہونے ساتھ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر کاروبار کے حوالے مشورے دیا کرتے تھے جو ان کی وجہ شہرت تھی۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اعصام الزامل رواں برس امریکا سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرکے تعلیم مکمل کرنا چاہتے تھے تاہم گذشتہ سال ستمبر میں محمد بن سلمان کے وژن 2030 پر تنقید کرنے کے جرم میں پولیس حکام نے انہیں گرفتار کرلیا۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ سعودی تاجر اعصام الزامل پر شہریوں کو بادشاہت کے خلاف اکسانے کا عائد کیا گیا ہے، تاہم اہل خانہ کی جانب سے تمام الزامات کی تردید کرتے بیان جاری ہوا ہے کہ پولیس حکام نے اعصام کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا ہے جس کے باعث ان کی حالت تشویش ناک ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے گذشتہ کچھ عرصے سے سوشل میڈیا پر حکومتی پالیسی اور شاہی خاندان کو ہدف تنقید بنانے والے افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے۔

    سعودی حکام نے رواں ماہ اعلان کیا تھا کہ جو بھی شہری ریاست کے امن و استحکام کو سبوتاژ کرنے والے اور نا مناسب مواد کی تشہیر کرنے والے سوشل میڈیا صارفین کو 5 برس قید اور 8 لاکھ ریال جرمانے کا سامان کرنا پڑے گا۔

  • سعودی عرب کے وزیر توانائی و قدرتی وسائل احمد حامد الغامدی پاکستان پہنچ گئے

    سعودی عرب کے وزیر توانائی و قدرتی وسائل احمد حامد الغامدی پاکستان پہنچ گئے

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب کے بعد سعودی وزیر توانائی و قدرتی وسائل احمد حامد الغامدی پاکستان پہنچ گئے، سعودی وزیر کی قیادت میں وفدوزیر خزانہ اسد عمر سےملاقات کرے گا، سعودی عرب کوایل این جی پلانٹس میں سرمایہ کاری کی دعوت دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کےوزیر توانائی و قدرتی وسائل احمد حامد الغامدی پاکستان پہنچ گئے ، سعودی وزیر نے وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب سے ملاقات کی، اس کے علاوہ میشر برائے تجارت رزاق داود سے سعودی وزیر کی ملاقات ہوئی جبکہ وہ توانائی چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ سے بھی ملے۔

    ملاقاتوں میں مختلف شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    احمد حامد الغامدی وزیر خزانہ اسد عمر سے ملاقات کریں گے، ملاقات میں توانائی، صنعت و تجارتی شعبے میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    پاکستان کی جانب سے سعودی عرب کوایل این جی پراجیکٹ میں شراکت داری کی پیشکش کی جائے گی اور ایل این جی پراجیکٹ میں سعودی سرمایہ کاروں کو شیئرز پیش کیے جائیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کا پہلادور آج سے شروع ہوگیا ہے، جس میں سعودی حکام کومعیشت پربریفنگ دی جائےگی اور معاشی چیلنجزسے آگاہ کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق سعودی حکام کوسعودی گرانٹ کامعاملہ زیرغور آئے گا جبکہ بھاشا دیامر اور مہمند ڈیم میں سرمایہ کاری، ریکوڈک میں سرمایہ کاری پربریفنگ دی جائے گی۔

    مزید پڑھیں : اہم معاہدوں پر گفتگو کیلئے سعودی عرب کے اعلی سطحی وفد کی پاکستان آمد

    سعودی حکام سے ادھار تیل کےحصول پر بات چیت ہوگی اور حکام کو بیرونی ادائیگیوں کےدباؤپربریفنگ دی جائےگی جبکہ معاشی اصلاحات سے آگاہ کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ،خارجہ،تیل و گیس بھی مذاکرات میں حصہ لےگی اور وزارت منصوبہ بندی،توانائی،آبی وسائل بھی بات چیت میں شریک ہوگی۔

    سعودی وزیرخزانہ محمد بن عبداللہ منگل یا بدھ کو پاکستان آئیں گے، دوطرفہ وزارت خزانہ کی تجاویز سعودی وزیرخزانہ کو پیش کی جائیں گی اور سعودی وزیرخزانہ کی آمد کے بعد معاہدوں کو حتمی شکل دی جائے۔

    یاد رہے گذشتہ روز سعودی عرب کی معاشی ٹیم پاکستان پہنچی تھی۔

    خیال رہے وزیراعظم عمران خان نے اپنے دورہ سعودی عرب میں وزیر اعظم عمران خان نے شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان ، سعودی وزير تونائی خالد الفالح، صدر سعودی انویسٹمنٹ فنڈ اور ایڈوائزر سعودی کابینہ سے ملاقاتیں کی تھیں۔

    ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور دو طرفہ تعلقات پر بات چیت کی گئی۔ ملاقات میں تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ دونوں ممالک میں تجارتی رابطے مزید بہتر کرنے پر غور کیا گیا۔

    سعودی فرمانروا وزیر اعظم کے اعزاز میں شاہی محل میں ضیافت کا اہتمام بھی کیا گیا۔