Tag: saudi arabias

  • سعودی عرب کے یوم تاسیس اور یوم وطنی میں فرق

    سعودی عرب کے یوم تاسیس اور یوم وطنی میں فرق

    یوم تاسیس 300 سال قبل قائم ہونے والی اولین سعودی ریاست کی یاد دلانے کا دن جبکہ یوم وطنی تیسری سعودی ریاست کے قیام کا دن ہے۔

    خادم الحرمین شریفین نے گزشتہ ماہ 27 جنوری کو شاہی فرمان جاری کرتے ہوئے پہلی ریاست کے قیام کے دن کو یوم تاسیس کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے

    سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ نے یوم تاسیس کے شاہی فرمان کے اجرا پر اپنی مفصل رپورٹ میں پہلی سعودی ریاست کے قیام کا رشتہ ’ریاست مدینہ‘ اور بانیان کا رشتہ قبیلہ ’بنو حنیفہ‘ سے ثابت کیا ہے۔

    پہلی سعودی ریاست کے دارالحکومت الدرعیہ کا قیام جزیرہ نمائے عرب کی سیاسی تاریخ کا بڑا پڑاؤ تھا۔ یہ جدید دور میں ریاست مدینہ کے احیا کی کوشش تھی۔ جو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ سے یثرب (مدینہ) ہجرت کے بعد قائم کی تھی۔

    قبیلہ بنو حنیفہ 430 ہجری میں عبید بن ثعالبہ کی قیادت میں وادی حنیفہ کے کنارے ’حجر الیمامہ‘ میں آباد ہوا تھا۔ حجر دیکھتے ہی دیکھتے الیمامہ کا سب سے بڑا شہر بن گیا تھا۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شاہ یمامہ ثمامہ بن اثال الحنفی کا قصہ تاریخ کی کتابوں میں مذکور اور مشہور ہے۔

    جزیرہ نمائے عرب طویل عرصے تک تفرقے و انتشار کا شکار رہا۔ پھر مانع بن ربیعہ المریدی نے اس جمود کو توڑا انہوں نے 850ھ مطابق1446 میں ’الدرعیہ‘ کو آباد کیا۔ امیر مانع بن ربیعہ المریدی شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن کے بارہویں دادا، خادم حرمین شریفین شاہ سلمان کے تیرہویں اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے 14 ویں دادا تھے۔

    پہلی سعودی ریاست امام محمد بن سعود نے 1139ھ مطابق 1727 عیسوی میں قائم کی۔ اس کا دارالحکومت الدرعیہ تھا۔ اس کا سلسلہ 1233ھ مطابق 1817 تک چلتا رہا۔ پہلی سعودی ریاست کے بعد امام ترکی بن عبداللہ بن محمد بن سعود نے دوسری سعودی ریاست قائم کی۔

    اس کا سلسلہ 1240 سے 1309ھ بمطابق 1824 تا 1891 تک چلتا رہا۔ پھر تیسری سعودی ریاست شاہ عبدالعزیز آل سعود نے 1319ھ 1901 میں قائم کی۔ جو ان دنوں شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور شہزادہ محمد بن سلمان کے عہد میں ہر سطح اور ہر میدان میں ترقی و کامیابی کے جھنڈے گاڑھ رہی ہے۔

    جہاں تک سعودی عرب کے یوم وطنی (نیشنل ڈے) کا تعلق ہے تو یہ ہر سال 23 ستمبر کو منایا جاتا ہے۔ یوم وطنی تیسری سعودی ریاست کے قیام کی خوشی میں منایا جاتا ہے۔ شاہ عبدالعزیز آل سعود نے تیسری سعودی ریاست کے قیام کا اعلان 21 جمادی الاول 1351ھ مطابق 23 ستمبر 1932 کو کیا تھا۔ اسی مناسبت سے سعودی قائدین اور عوام 23 ستمبر کو یوم وطنی مناتے ہیں۔

  • سعودی عرب کا اہم فیصلہ!

    سعودی عرب کا اہم فیصلہ!

    سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی مملکت میں فروخت کی جانے والی اشیائے خورونوش کے لیے ’’حلال‘‘ کی مہر کے علاوہ متعلقہ ادارے سے حلال مصنوعات کے سرٹیفکیٹ کی لازمی شرط عائد کرنے جارہی ہے۔

    غیرملکی اخبار کے مطابق اتھارٹی کی جانب سے مقامی سطح پر تیار کی جانے والی اشیائے خورونوش اور بیرون ملک سے درآمد کی جانے والی چیزوں کے لیے لازمی طور پر ’’حلال‘‘ کا مصدقہ سرٹیفکیٹ پیش کرنا ہوگا۔

    اشیائے خورونوش میں گوشت کی صنعت اور ڈیری مصنوعات بھی شامل ہیں جنہیں فروخت کے لیے مارکیٹ میں لانے سے قبل ان کے بارے میں متعلقہ ادارے سے ’’حلال‘‘ کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ضروری ہوگا۔

    اس حوالے سے اتھارٹی کی جانب سے ان مصنوعات کی ازسرنو فہرست مرتب کی جارہی ہے جن پر مذکورہ پابندی عائد کی جائے گی۔

    اتھارٹی کا مزید کہنا تھا کہ وہ اشیا جن کی تیاری میں حیوانی چربی وغیرہ کا استعمال ہوتا ہے ان کے علاوہ جیلیٹن، کولیجن وغیرہ بھی جن کی تیاری میں مذکورہ مواد براہ راست استعمال ہوا ہو کی درآمد کے لیے لازمی ہوگا کہ ان کے لیے حلال کا سرٹیفکیٹ متعلقہ ادارے سے حاصل کیا جائے۔

    اتھارٹی کا مزید کہنا تھا کہ ایسی اشیا جن پر حلال کی مہر لگی ہوگی ان کے لیے بھی متعلقہ ادارے سے سرٹیفکیٹ حاصل کرنا لازمی ہوگا، اس پابندی پر عملدرآمد کا آغاز  رواں سال جولائی سے کیا جائے گا۔

  • نایاب ترین کچھووں کا علاج کیسے ممکن ہوا؟ حیرت انگیز خبر

    نایاب ترین کچھووں کا علاج کیسے ممکن ہوا؟ حیرت انگیز خبر

    جدہ: سعودی عرب میں دنیا کے نایاب ترین کچھووں کو بیماری سے نجات ملنے کے بعد فطری ماحول میں واپس بھیج دیا گیا ہے۔

    سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق ریڈ سی کمپنی میں نایاب سمندری جانوروں کی صحت و سلامتی کے ڈائریکٹر خالد الدھلوی نے بتایا کہ دو اپریل دوہزار اکیس کو ادارے سے رابطہ کرکے بتایا گیا تھا کہ تعمیراتی ٹیم کو کچھوے ملے تھے جو پانی میں جانے سے قاصر تھے۔

    جس پر جنگلی حیاتیات کی افزائش کے قومی مرکز سے رابطہ کرکے فوری طور پر دونوں کچھووں کو علاج کے لیے جدہ شہر کے ایک اسپیشلسٹ سینٹر بھیجا گیا جہاں کئی ہفتے تک ان کا علاج ہوتا رہا۔

    خالد الدھلوی نے بتایا کہ دونوں کچھوے نایاب نسل سے تعلق رکھتے ہیں، انہیں بچانے والی اسکیم کا نام ’امید اور زندگی‘ رکھا گیا، دونوں کو صحت یاب ہونے پر جزیرہ الوقادی میں چھوڑ دیا گیا جو ان کا حقیقی فطری ماحول تھا۔

    خالد الدھلوی نے لوگوں کو تاکید کی کہ وہ اپنے اردگرد میں جانوروں کے تحفظ کا پورا خیال رکھیں اور ہر جانور کو اس کے فطری ماحول میں رہنے سہنے میں مدد دیں۔

    انہوں نے کہا کہ پلاسٹک، ماہی گیری کے بے کار جال، غیرقانونی شکار اور تیس کلو میٹر سے زیادہ رفتار سے بوٹس چلانا اور ایسے علاقوں میں جہاں سمندری جانور انڈے دیتے ہوں وہاں تعمیرات کرنا، ان کا تعاقب کرنا اور انہیں پریشان کرنا غلط ہے، اس سے جانوروں کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

    ساتھ ہی انہوں نے بائیس جزیروں کو جدید خطوط پر استوار کرنے والے منصوبوں کے نفاذ کے دوران ریڈ سی کمپنی کے ماحول دوست پروگرام کی تعریف کی ہے۔

  • سعودی میزائل پروگرام ایرانی خطرے سے نمٹنے کیلئے ہے، عالمی جریدہ

    سعودی میزائل پروگرام ایرانی خطرے سے نمٹنے کیلئے ہے، عالمی جریدہ

    ریاض/واشنگٹن : عالمی نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب میزائل پروگرام صرف ایران سے سلامتی کو لاحق خطرات کے تدارک کے لیے تیار کررہاہے ۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی جریدہ انٹرنیشنل پالیسی ڈائجسٹ نے کہاہے کہ سعودی عرب نے چین کے براہ راست تعاون سے اپنے ملک میں بیلسٹک میزائلوں کی تیاری اور انہیں اپ گریڈ کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔

    جریدے نے استفسار کیا کہ آیا سعودی عرب نے اس نوعیت کی اسلحہ سازی کی تنصیبات کے قیام میں تکنیکی طورپر کیسے مہارت حاصل کی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ سعودی عرب اپنے میزائل پروگرام کو صرف دفاعی مقاصد کے لیے تیار کررہا ہے جس کا مقصد ایران کی طرف سے سعودی عرب کی سلامتی کو لاحق خطرات کا تدارک کرنا ہے۔

    ایران یمن کے حوثی باغیوں کے ذریعے سعودی عرب پر بیلسٹک میزائلوں کے ذریعے حملے کرارہا ہے۔ سعودی عرب دیگر دنیا کے ممالک کی طرح بلا وجہ اسلحہ کے انبار نہیں لگا رہا ہے بیلسٹک میزائل ریاض کے دفاع اور سلامتی کی ضرورت بن چکا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی طرف سے چین کی مدد سے بیلسٹک میزائل پروگرام پرکام کا ایک دوسرا سبب بھی ہے۔ مغربی اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کم ہونے کے باعث ریاض کواپنے تزویراتی اتحادیوں کا دائرہ وسیع کرنا پڑا ہے۔

    امریکی انٹیلی جنس کے مطابق سعودی عرب چین کی مدد سے اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام کو اپ گریڈ کررہا ہے حالانکہ امریکا مشرق وسطیٰ میں میزائلوں کی تیاری اور ان کے پھیلاﺅ کو روکنے کے لیے کوشاں ہے۔

  • قطری حکام حج کے خواہشمند شہریوں کی سعودیہ آمد آسان بنائیں، سعودی عرب

    قطری حکام حج کے خواہشمند شہریوں کی سعودیہ آمد آسان بنائیں، سعودی عرب

    ریاض:سعودی عرب کی حج اور عمرے کی وزارت نے قطر میں متعلقہ حکام پر زور دیا ہے کہ وہ فریضہ حج کی ادائیگی کے خواہش مند قطری شہریوں کی مملکت آمد کو آسان بنائے اور اس حوالے سے قطری حکومت کی جانب سے عائد رکاوٹوں کو ختم کرے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزارت حج نے جاری بیان میں باور کرایا کہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی حکومت قطر سے معتمرین اور عازمین حج کی آمد کو آسان بنانے کے لیے اسی طرح تمام تر وسائل بروئے کار لانے کی خواہش مند ہے جس طرح عموما پوری دنیا کے عازمین حج کے واسطے خواہش رکھتے ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ رواں سال 1440 ہجری کے لیے دنیا بھر سے 17 لاکھ سے زیادہ عازمین حج کی آمد پر اتفاق ہوا ہے جب کہ اس سال کے دوران دنیا بھر سے 80 لاکھ کے قریب مسلمانوں نے عمرہ ادا کیا۔

    سعودی وزارت حج و عمرہ نے قطر کی وزارت اوقاف و اسلامی امور کی جانب سے ان دعووں کو مسترد کر دیا کہ سعودی حکومت عمرے اور حج کے خواہش مند قطری عازمین کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے اور قطری حج و عمرہ آپریٹرز کو مملکت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہی ہے، بیان کے مطابق یہ دعوے حقیقت کے برخلاف ہے۔

    سعودی وزارت حج و عمرہ نے کئی ویب سائٹس لنکس متعارف کروائے تا کہ قطری شہری اور قطر میں مقیم غیر ملکی حج کے سلسلے میں اپنے قیام کے مقامات کی بکنگ اور مطلوب خدمات کا کنٹریکٹ کر سکیں، یہ لوگ قطری فضائی کمپنی کے سوا کسی بھی فضائی کمپنی سے آ سکتے ہیں۔

    سعودی وزارت حج و عمرہ نے رواں سال دیگر اسلامی ممالک کی طرح قطر میں بھی حج کے امور کے ذمے داران کو دعوت دی کہ وہ مملکت آ کر قطری عازمین حج کی آمد کے انتظامات کریں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا اس سلسلے میں ان کے ساتھ اجلاس کا انعقاد ہوا جس میں قطری شہریوں اور وہاں مقیم غیر ملکیوں کی آمد سے متعلق تمام تر امور زیر بحث آئے۔ تاہم قطری وفد حج کے معاہدے پر دستخط کے بغیر واپس روانہ ہو گیا۔

    اس کے بعد قطری حکام نے قطری حج ٹور کمپنیوں کو مملکت میں حجاج کو خدمات فراہم کرنے والوں کے ساتھ سمجھوتے طے کرنے کے لیے سعودی عرب آنے کا موقع نہیں دیا، سعودی وزارت حج نے زور دیا کہ مملکت حج کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کسی بھی کوشش کو یکسر مسترد کر چکی ہے۔

    وزارت نے اپنے بیان میں باور کرایا کہ حج اور عمرے کے مناسک کی ادائیگی کے لیے قطر سے سعودی عرب آنے والے تمام برادران کا خیر مقدم جاری رہے گا۔ وزارت اس بات کی خواہش مند ہے کہ یہ لوگ پوری دنیا کے بقیہ تمام حجاج اور معتمرین کی طرح مکمل سہولت اور آسانی کے ساتھ اپنے مناسک ادا کریں۔

  • سعودی عرب: شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے حرمین ٹرین کا افتتاح کردیا

    سعودی عرب: شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے حرمین ٹرین کا افتتاح کردیا

    جدہ: خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے جدہ میں حرمین ٹرین کا افتتاح کردیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق جدہ میں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے حرمین ٹرین کا افتتاح کردیا ہے، افتتاحی تقریب میں وزراء، علما مشائخ ودیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔

    حرمین ٹرین مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کو جدہ اور رابغ سے جوڑے گی، ٹرین سے سالانہ 60 ملین افراد سفر کرسکیں گے، حرمین ٹرین سے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کا سفر صرف دو گھنٹے میں طے ہوگا۔

    یہ ٹرین مملکت کے پانچ اہم اسٹیشنوں مکہ معظمہ، جدہ، شاہ عبدالعزیز بین الاقوامی ہوائی اڈے، شاہ عبداللہ اکنامک سٹی اور مدینہ منورہ سے گزرے گی۔

    حرمین ٹرین پہاڑی علاقوں، ریتلے میدانوں، ساحلی پٹی اور میدانی علاقوں سے گزرے گی، حجاج و معتمرین کے لیے یہ ایک بہترین تحفہ ہے جو انہیں اندرون ملک کم سے کم وقت پہنچانے میں مدد فراہم کرے گا۔

    مجموعی طور پر حرمین ٹرین کے ٹریک کی لمبائی 450 کلومیٹر ہے، دو طرفہ ٹریک پر ایک ہی وقت میں 35 بوگیاں چلائی جائیں گی، حرمین ٹرین 300 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتارسے سفر کرے گی اور یومیہ اوسطاً ایک لاکھ 60 ہزار جبکہ سالانہ 6 کروڑ افراد سفر کرسکیں گے۔

    مملکت کے وزیر برائے ٹرانسپورٹ ڈاکٹر نبیل بن العامودی نے شاندار منصوبے کی سرپرستی اور سپورٹ کرنے پر سعودی فرمارواں کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حرمین ایکسپریس اس امر کی دلیل ہے کہ سعودی حکومت شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی قیادت میں زائرین کی خدمت کے لیے انتہائی کوششوں میں مصروف عمل ہے۔

  • سعودی عرب کا قومی دن، غوطہ خوروں کا سمندر کی تہہ میں روایتی رقص

    سعودی عرب کا قومی دن، غوطہ خوروں کا سمندر کی تہہ میں روایتی رقص

    ریاض : سعودی عرب کے 88 ویں قومی دن کے موقع پر سعودی غوطہ خوروں نے سمندر کی تہہ میں قومی پرچم اور تلواروں کے ہمراہ سعودیہ کا روایتی رقص پیش کرکے حب الوطنی کا مظاہرہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے 88 ویں قومی دن کے موقع پر سعودی غوطہ خوروں کے ایک گروپ کی جانب سے اپنے وطن سے محبت کے اظہار کا انوکھا طریقہ اپنایا، غوطہ خوروں نے سمندر کی تہہ میں جاکر سعودیہ کا رویتی رقص ’عرضہ‘ پیش کیا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ غوطہ خوروں کے گروپ نے سمندر کی گہرائی میں تلواروں کے ہمراہ روایتی ڈانس نجدی لباس میں ملبوس ہوکر پیش کیا، غوطہ خوروں نے سمندر کی تہہ میں پرچم اور مملکت کے بانی شاہ عبدالعزیز کا عکس بھی اٹھا رکھا تھا۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ غوطہ خوروں نے سمندر کی گہرائی میں کیے گئے رقص اوعر پڑھے گئے ملّی نغمے اور سعودی ترانے کو کیمرے میں محفوظ بھی کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر سمندر کی گہرائی میں کیے گیے سعودی عرب کے روایتی رقص کی ویڈیو وائرل ہوئی سوشل میڈیا صارفین نے مذکورہ شہریوں کی حب الوطنی کے اس انوکھے انداز کو بہت پسند کیا۔

    یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات کے حکام کی جانب سے سعودی عرب کے 88 ویں قومی دن کے موقع پر خصوصی مہر تیار کی گئی تھی جو متحدہ عرب امارات آنے والے سعودی شہریوں کا استقبال کرنے کے لیے 23 ستمبر تک ان کے پاسپورٹ پر لگائی گی۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ اماراتی حکام کی جانب سے سعودی عرب کے 88ویں قومی دن کے موقع پر دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلفیہ پر روشنیوں کی مدد سے سعودی پرچم بنایا گیا تھا۔

  • سعودی عرب:‌ سرکاری محکموں سے تمام غیر ملکی ملازمین نکالنے کا حکم

    سعودی عرب:‌ سرکاری محکموں سے تمام غیر ملکی ملازمین نکالنے کا حکم

    ریاض: سعودی حکومت نے اپنی تمام وزارتوں اور سرکاری محکموں کو حکم دیا ہے کہ وہ تین سال کے اندر تمام غیر ملکی باشندوں کو محکموں سے برطرف کردیں تاکہ سرکاری ملازمتیں مقامی افراد کو منتقل کی جاسکیں۔

    سعودی گزٹ کے مطابق یہ فیصلہ سعودی سول سروس کے ڈپٹی منسٹرعبداللہ المیلفی کی جانب سے پیر کو منعقد ہونے والے ایک اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس کا ایجنڈا مقامی افراد کو روزگار دلانے کے اقدامات سے متعلق تھا اور موجودہ حکم بھی سعودی ویژن 2020ء کا ایک حصہ ہے۔

    منسٹری آف سول سروس کے مطابق گزشتہ سال 2016ء کے اختتام تک پبلک سیکٹر میں کام کرنے والے غیر ملکی باشندوں کی تعداد 70 ہزار کے لگ بھگ تھی، اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ تین سال بعد یعنی سال 2020ء تک سعودی عرب کے سرکاری اداروں (پبلک سیکٹر) میں کوئی غیر ملکی ملازم موجود نہیں ہوگا۔

    بعدازاں اجلاس کے بعد ورک شاپ ’’جاب نیشنلائزیشن ‘‘منعقد کی گئی جس میں منسٹری کے اعلیٰ حکام، دیگر وزارتوں کے ایچ آر ایکسپرٹس، سرکاری محکمہ جات اور جامعات کے نمائندگان نے شرکت کی۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سول سروسز کے نائب وزیر عبداللہ میلفی نے کہا کہ مقامی افراد کو سرکاری ملازمتوں کی مکمل فراہمی نیشنل ٹرانسفارمیشن پروگرام 2020ء (این ٹی پی)اور کنگڈم ویژن 2030ء کا ایک اہم حصہ ہے۔


    یہ ضرور پڑھیں: غیرملکی افراد کو شاپنگ مالز میں نوکریاں نہ دی جائیں، سعودی حکومت


    انہوں نے کہا کہ این ٹی پی کی کامیابیاں اور ویژن 2030ء کا انقلاب تمام وزارتوں اور سرکاری اداروں کا تعاون سے ہی ممکن ہے۔

    اجلاس میں سرکاری ملازمتیں مقامی افراد کو منتقل کرنے میں حائل رکاوٹوں پر بات کی گئی،شرکا کی آرا لی گئیں۔

    قبل ازیں 20 اپریل کو سعودی حکومت نے تمام خریداری کے مراکز اور تاجروں کو پابند کیا ہے کہ وہ غیر ملکی تارکین کو نوکریاں نہ دیں بلکہ ملازمتیں صرف سعودی شہریوں کو دیں ( اوپر دیے گئے لنک پر کلک کریں)

    حکومت کے اس فیصلے سے غیر ملکی ملازمین کی بہت بڑی تعداد متاثر ہوگی کیوں کہ ایک اعداد وشمار کے مطابق شاپنگ سینٹر میں موجود ہر پانچ ملازمین میں سے چار غیر ملکی ہیں جن میں پاکستانی، بھارتی، بنگلہ دیشی اور دیگر ممالک کے افراد کی تعداد زائد ہے۔

    دریں اثنا ورک شاپ میں نیشنلائزین سے متعلق ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی جس میں اس ضمن میں اٹھائے گئے حالیہ اقدامات اور موجودہ صورتحال کو اجاگر کیا گیا۔


    یہ بھی پڑھیں: سعودی حکام نے غیر ملکی ڈینٹسٹ بھرتی کرنے پر پابندی عائد کردی


    مزید براں  ابھی چند روز قبل حکومت نے ٹرانسپورٹ اور ڈینٹسٹ سمیت کئی شعبہ جات میں غیر ملکی ملازمین بھرتی کرنے  پر پابندی عائد کردی ہے۔

    saudi


    ضروری خبر:غیر سعودی ملازمین کی جگہ مقامی افراد بھرتی کرنے کا فیصلہ


     واضح رہے کہ غیر سعودی ملازمین کی جگہ سعودی ملازمین بھرتی کرنے کا فیصلہ 20 مارچ کو سامنے آیا جس کے تحت 2020 تک بے روزگاری کی شرح 12.1 سے 9 فی صد تک کی جائے گا لیکن اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے اٹھائے گئے سخت اقدامات سے غیر ملکی ملازمین کا روزگار خطرے میں پڑ جائے گا۔ (مزید تفصیل کے لیے اوپر دیئے گئے لنک پر کلک کریں)

    سعودی حکومت نے اپنے ملک میں موجود بین الاقوامی اور ملکی کمپنیوں کو پابند کیا ہے کہ وہ مقامی افراد کی مخصوص تعداد کو بہ طور ملازم ضرور رکھیں بصورت دیگر قانونی چارہ جوئی بھی کی جا سکتی ہے۔