Tag: Saudi authorities

  • سعودی عرب: مکہ اور مدینہ سے منشیات فروش غیر ملکی و شہری گرفتار

    سعودی عرب: مکہ اور مدینہ سے منشیات فروش غیر ملکی و شہری گرفتار

    سعودی عرب میں سیکیورٹی اداروں نے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں دو الگ کارروائیوں میں منشیات فروشوں کو حراست میں لے کر نشہ آور مواد ضبط کرلیا۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مکہ مکرمہ میں روڈ سیکیورٹی فورس کی سپیشل ٹیم نے دو افراد کو گرفتار کیا ہے جن کے قبضے سے 7905 نشہ آور گولیاں ضبط کرلی گئی ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق روڈ سیکیورٹی فورس کا کہنا ہے کہ ’گرفتار شدگان ایتھوپین تارکین تھے جن میں سے ایک کے پاس اقامہ تھا جبکہ دوسرا درانداز تھا‘۔

    مذکورہ افراد ابھی تفتیش کے مراحل سے گزر رہے ہیں، جبکہ ضابطے کی کارروائی مکمل کرنے کے بعد انہیں متعلقہ ادارے کے حوالے کردیا جائے گا۔

    محکمہ انسداد منشیات نے مدینہ منورہ میں تین افراد کو گرفتار کیا ہے جن کے قبضے سے نشہ آور مادہ کرسٹل ضبط کرلیا گیا ہے۔ گرفتار شدگان میں دو پاکستانی تارکین وطن اور ایک سعودی شہری ہے۔

    مذکورہ افراد کے قبضے سے ایک کلو کرسٹل ضبط ہوا ہے اور یہ لوگ شہر میں منشیات فروخت کر رہے تھے، تفتیش مکمل کرنے کے بعد انہیں پبلک پراسیکیوشن کے سپرد کرگیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں منشیات کی نقل و حمل یا ان کی تجارت کرنا ایک سنگین جرم سمجھا جاتا ہے، اور اس کے لیے انتہائی سخت سزائیں رکھی گئی ہیں۔ سعودی قوانین کے مطابق، منشیات کے ساتھ پکڑے جانے کی صورت میں درج ذیل سزائیں ہو سکتی ہیں:

    موت کی سزا:

    مملکت میں منشیات کی اسمگلنگ یا بڑی مقدار میں منشیات رکھنے پر موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔ یہ سزا زیادہ تر اس وقت دی جاتی ہے جب کسی شخص کو 50 گرام سے زیادہ ہیروئن، کوکین، یا دیگر منشیات کے ساتھ پکڑا جائے۔

    طویل قید:

    اگر کسی شخص کو منشیات کے ساتھ پکڑا جائے لیکن مقدار کم ہو، تو اس کے بدلے میں کئی سالوں کی قید ہو سکتی ہے۔ یہ قید کئی سالوں سے لے کر کئی دہائیوں تک ہو سکتی ہے، اور جیل کی حالت سخت ہوتی ہے۔

    جرمانہ: کچھ صورتوں میں مجرم سے بھاری جرمانہ بھی وصول کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر اگر منشیات کی مقدار کم ہو یا یہ پہلی دفعہ ہو۔

    سزاؤں کا نفاذ:

    مملکت میں ان سزاؤں کو بہت سختی سے نافذ کیا جاتا ہے اور وہاں کے قوانین کے مطابق منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کو بہت کم موقع ملتا ہے۔ ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو فوری طور پر گرفتار کر لیا جاتا ہے، اور ان پر تیز رفتار ٹرائل کیا جاتا ہے۔ یہ ٹرائل عموماً عدالت میں ایک سے دو ہفتوں میں مکمل ہو جاتے ہیں، اور اس کے بعد سزا دی جاتی ہے۔

    سعودی عرب، مسجد سے چوری کرنے والا غیر ملکی گرفتار

    مثال: اگر کوئی شخص مملکت میں منشیات کے ساتھ پکڑا جائے، تو اس پر تیزی سے مقدمہ چلایا جاتا ہے اور فیصلہ جلدی کیا جاتا ہے۔ اکثر ملزمان کو عدالت سے موت کی سزا یا طویل قید کی سزا ملتی ہے۔

  • سعودی عرب: کفالت کی تبدیلی کے حوالے سے ضروری ہدایات

    سعودی عرب: کفالت کی تبدیلی کے حوالے سے ضروری ہدایات

    ریاض: سعودی حکام نے کفالت کی تبدیلی اور اقاموں کی تجدید و اجرا کے حوالے سے ضروری ہدایات جاری کی ہیں اور لوگوں کی جانب سے پوچھے جانے والے سوالات کا جواب بھی دیا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن جوازات کے قوانین کے تحت غیر ملکی کارکنوں کے اقاموں کی تجدید اور اجرا کے مراحل کو آسان بنایا گیا ہے۔

    غیر ملکی کارکنوں کو بنیادی طور پر 2 کیٹگریز میں تقسیم کیا جاتا ہے جن میں کمرشل کارکن اور انفرادی ویزوں پر مقیم غیر ملکی شامل ہیں۔

    سعودی وزارت افرادی قوت کے پلیٹ فارم قوی پرایک شخص نے دریافت کیا کہ میری عمر 67 برس ہے جبکہ پیشہ عامل نظافہ مبانی کا ہے، کیا کفالت کی تبدیلی کروائی جاسکتی ہے؟

    سوال کے جواب میں قوی پلیٹ فارم کی جانب سے کہا گیا کہ قوی پلیٹ فارم پر کفالت کی تبدیلی کے لیے عمرکا زیادہ ہونا قابل اعتراض امر نہیں ہوتا۔

    کفالت کی تبدیلی کے لیے قوی پلیٹ فارم پر درخواست اپ لوڈ کروائی جاسکتی ہے جہاں ملازمت کے معاہدے کو دیکھتے ہوئے اسے فریقین کی جانب سے منظور کرنے کے بعد قوی پلیٹ فارم پر اس کی منظوری کے احکامات صادر کیے جاتے ہیں۔

    واضح رہے کہ وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کی جانب سے مملکت میں مقیم غیر ملکی کارکنوں کے معاملات جلد نمٹانے کے لیے قوی پلیٹ فارم متعارف کروایا گیا ہے۔

    قوی پلیٹ فارم کا مقصد مملکت کی لیبر مارکیٹ کے معاملات کو بہتر بنانا اور کارکنوں کو سہولت فراہم کرنا ہے تاکہ معاملات بہتر طور پر جلد حل ہوں اور کارکنوں کو تاخیر کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

    قوی پلیٹ فارم کے ذریعے کفالت کی تبدیلی کےلیے لازمی ہے کہ جس ادارے یا کمپنی میں کفالت تبدیل کروانا مقصود ہو وہاں سے ملازمت کا ڈیجیٹل معاہدہ تیار کر کے قوی پلیٹ فارم پر اپ لوڈ کیا جائے جسے آجر و اجیر دونوں منظور کریں، بعد ازاں منظور شدہ معاہدے کی تصدیق قوی پلیٹ فارم پر کی جاتی ہے۔

    قوی پلیٹ فارم پر معاہدے کی تصدیق ہونے کے بعد وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کی جانب سے کفالت کی تبدیلی کے لیے نئے آجر کے اکاؤنٹ میں ورک پرمٹ جاری کیا جاتا ہے بعد ازاں جوازات کے سسٹم میں نیا اقامہ کارڈ پرنٹ کرنے کے ساتھ ساتھ ابشر اکاؤنٹ میں بھی معلومات تبدیل کی جاتی ہیں۔

    جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ کفالت تبدیل کروائی ہے اس صورت میں اقامہ کارڈ نیا پرنٹ ہوگا یا وہی پرانا کارڈ کارآمد ہوسکتا ہے؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ کفالت تبدیل کروانے کے بعد اقامہ کارڈ دوسرا پرنٹ کروانا ہوگا۔ کارڈ پرنٹ کے حوالے سے جوازات کا مزید کہنا تھا کہ مملکت میں ڈیجیٹل سسٹم کے ذریعے اقامہ کارڈ اپنے موبائل پر بھی اوپن کیا جا سکتا ہے

  • ایکسپائر پاسپورٹ کے حوالے سے سعودی حکام کی وضاحت

    ایکسپائر پاسپورٹ کے حوالے سے سعودی حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے وضاحت کی ہے کہ غیر ملکی کارکن چھٹی پر مملکت سے جانے سے قبل پاسپورٹ کی تجدید ضرور کروائیں اگر وہ ایکسپائر ہورہا ہو۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے مرکزی کمپیوٹر میں غیر ملکی کارکنوں کا مکمل ڈیٹا موجود ہوتا ہے جن میں کارکن کا اقامہ نمبر اور ان کے پاسپورٹ کی تمام تفصیلات و دیگر معلومات محفوظ ہوتی ہیں۔

    پاسپورٹ کی تجدید کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ چھٹی کے دوران پاسپورٹ ایکسپائر ہوگیا، کیا نئے پاسپورٹ پر مملکت آسکتے ہیں؟

    اس حوالے سے جوازات کی جانب سے کہا گیا کہ وہ غیر ملکی افراد جو اپنے ملک چھٹی پر جاتے ہیں ان کے لیے لازم ہے کہ پاسپورٹ کی کم از کم مدت 6 ماہ ہو۔

    مملکت سے خروج و عودہ پر جانے والے کا پاسپورٹ ایکسپائر ہونے کی صورت میں متاثرہ شخص کو اس بات کا واضح ثبوت مہیا کرنا ہوگا کہ پاسپورٹ گم ہو گیا ہے جس کے لیے اپنے علاقے کی پولیس رپورٹ جو امیگریشن کے ادارے سے مصدقہ ہو، بھی پیش کرنا ہوتی ہے۔

    ایسے افراد جن کے پاسپورٹ بیرون مملکت رہتے ہوئے ایکسپائر ہو جاتے ہیں، انہیں چاہیئے کہ مملکت پہنچنے پر محکمہ امیگریشن میں اس بات کا ثبوت پیش کریں کہ ان کا پاسپورٹ گم ہو گیا ہے اور وہ نئے پاسپورٹ پر مملکت آئے ہیں۔

    ایسے افراد جو متبادل (ڈپلیکیٹ) پاسپورٹ پر مملکت آتے ہیں انہیں چاہیئے کہ وہ سعودی عرب آنے کے بعد جوازات کے کسی بھی دفتر سے اپوائنٹمنٹ حاصل کریں۔ بعد ازاں اپنے اسپانسر کے ذریعے نئے پاسپورٹ کا اندراج جوازات کے سسٹم میں کروائیں جسے عربی میں نقل معلومات کہا جاتا ہے۔

    نئے پاسپورٹ کی انٹری اسپانسر اپنے مقیم سسٹم کے ذریعے بھی کر سکتا ہے تاہم بعض اوقات سسٹم میں معاملہ اپ لوڈ نہ ہونے کی صورت میں ابشر کی سروس تواصل پر جوازات کی جانب سے آنے والے پیغام کی فوٹو کاپی کروائیں اور جوازات کے دفتر سے رجوع کریں۔

    خیال رہے کہ پاسپورٹ کی نقل معلومات کے لیے نئے اور پرانے پاسپورٹ کی فوٹو کاپی اور اقامہ کی کاپی بھی جمع کروانا ضروری ہے جبکہ اصل پاسپورٹ بھی جوازات کے اہلکار کو دکھایا جائے گا۔

    پرانا پاسپورٹ گم ہونے کی صورت میں ایئرپورٹ پر انٹری کا ثبوت جوازات کو پیش کیا جائے گا، مملکت میں تمام افراد کا کمپیوٹرائز ڈیٹا محفوظ ہونے کی وجہ سے قانونی معاملات کافی آسان ہوگئے ہیں۔

  • سعودی حکومت کی جانب سے پاکستانیوں کیلئے بڑا  تحفہ

    سعودی حکومت کی جانب سے پاکستانیوں کیلئے بڑا تحفہ

    اسلام آباد : سعودی عرب نے پاکستان کے عوام کے لیے تعمیر کی گئی دو حسین مساجد حکومت پاکستان کے حوالے کر دی، مساجد میں جامعہ ملک عبدالعزیز (مانسہرہ) اوت جامعہ ملک فہدبن عبد العزیز(مظفر آباد) شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی حکومت کی جانب سےمانسہرہ اور مظفرآبادمیں عالیشان مساجد کی تکمیل مکمل ہوگئی ، سعودی سفارتخانے میں مساجد کی تکمیل کے بعد انتظامی حوالگی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

    مساجد میں جامعہ ملک عبدالعزیز(مانسہرہ) اوت جامعہ ملک فہدبن عبد العزیز(مظفر آباد) شامل ہیں۔

    تقریب میں سعودی سفیرنواف سعید المالکی،وزیرمذہبی امور نورالحق قادری ، صوبائی وزرامذہبی امورواوقاف خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر نے شرکت کی۔

    اس موقع پر سعودی سفیر نے کہا کہ نئی مساجدسعودی حکومت کی جانب سے پاکستان کیلئے تحفہ ہیں، دونوں مساجدمیں کئی ہزار افراد کے نماز پڑھنےکی گنجائش موجود ہے۔

    وزیرمذہبی امور نورالحق قادری کا کہنا تھا کہ 2005 زلزلے کے بعد مقامی افراد نے مخیرتنظیموں سے درخواست کی تھی، زلزلے کے بعد سب سے پہلے سعودی عرب کے ادارے مدد کو پہنچے تھے۔

    نورالحق قادری نے مزید کہا کہ سعود ی عرب کودنیامیں خوبصورت مساجدتعمیرکرنیکااعزاز حاصل ہے، پاکستان کاسعودی عرب سےتاریخی،دینی،ثقافتی، روحانی رشتہ ہے، ہم پاکستانی حکومت کی جانب سےسعودی عرب کاشکریہ اداکرتےہیں۔

  • سعودی حکام کا منفرد اقامہ کے اجراء سے متعلق قوانین 90 روز میں بنانے کا اعلان

    سعودی حکام کا منفرد اقامہ کے اجراء سے متعلق قوانین 90 روز میں بنانے کا اعلان

    ریاض : وزارتی کمیٹی کی نگرانی میں لائحہ عمل کی تیاری مالی اور انتظامی طور پر خود مختار خصوصی ویزا مرکز کے سپرد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزارتی کونسل کی جانب سے منفرد اقامہ پروگرام کی منظوری کے بعد اس خصوصی ویزہ سسٹم سے استفادے کے لئے قواعد وضوابط اور شرائط پر مبنی لائحہ عمل تیاری کا کام ایک خصوصی ویزا مرکز کے سپرد کیا گیا ہے۔

    سعودی پریس ایجنسی ”ایس پی اے“ کے مطابق خصوصی ویزا مرکز اقامہ پروگرام کے لئے انتظامی لائحہ عمل 90 دنوں میں تیار کرنے کا پابند ہو گا۔

    ویزا مرکز منفرد اقامہ پروگرام کے تحت مملکت میں مقیم تارکین وطن یا غیر ملکی درخواست گذاروں کے لئے قواعد وضوابط وضع کرے گا جن کی روشنی میں ایک سال کا قابل تجدید یا مستقل خصوصی ویزا جاری کیا جاسکے گا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ خصوصی ویزا مرکز، منفرد ویزا پروگرام کی مینجمنٹ اور روزمرہ امور کی نگرانی کا واحد مجاز ادارہ ہو گا۔

    مرکز کو قانونی شخصیت کے طور پر مکمل انتظامی اور مالی اختیارات بھی حاصل ہوں جن کی نگرانی وزارتی کمیٹی کرے گی۔ یہ مرکز منفرد اقامہ پروگرام کے لئے درخواست وصولی اور مرکز سے رابطے کا طریقہ کار کا وقتاً فوقتاً سرکلرز کی شکل میں اعلان کرتا رہے گا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ کابینہ کے حالیہ اجلاس میں ہونے والے فیصلے میں کہا گیا ہے ”کہ شوریٰ کونسل کے 3 رمضان المبارک 1440ھ کو منظور کردہ اقامہ پروگرام کے فیصلہ نمبر 148/ 41 اور اقتصادی ترقی کونسل کی سفارشارات کے بعد کابینہ کی طرف سے بھی منفرد اقامہ پروگرام کی منظوری دی جاتی ہے اور اس کی روشنی میں شاہی فرمان تیار کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : سعودی عرب میں اقامہ کی جگہ امریکا جیسا گرین کارڈ متعارف کرادیا گیا

    عرب ٹی وی کے مطابق سعودی عرب میں منفرد اقامہ پروگرام کا فیصلہ ملک میں اقتصادی ترقی اور معاشی تنوع سے متعلق اصلاحات کے نفاذ کاحصہ ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ گذشتہ بدھ کو سعودی شوریٰ کونسل نے منفرد اقامہ پروگرام کی منظوری دی تھی جس کے تحت کاروباری اداروں، غیر ملکی سرمایہ کاروں اور باصلاحیت تارکین وطن کو مملکت میں محدود پیمانے پر کفیل سے آزاد رہ کر زندگی گذارنے اور کاروبار کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔