Tag: Saudi Brothers

  • سعودی بھائیوں کی محبت : جئے  بھی ساتھ اور مرے بھی ساتھ

    سعودی بھائیوں کی محبت : جئے بھی ساتھ اور مرے بھی ساتھ

    جدہ : سعودی عرب میں دو بھائیوں کی ایک ساتھ موت کی خبر وائرل ہو گئی، سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایک بھائی کی وفات کی خبر سُن کر دوسرا بھائی بھی چند گھنٹوں بعد ہی چل بسا۔

    اپنے آخری میں اولاد سے گفتگو کرتے ہوئے اس کا کہنا تھا کہ تم لوگوں کا چچا سعید چل بسا اور میں اس کے پیچھے جا رہا ہوں، یہ وہ الفاظ تھے جن کے ساتھ سعودی عمر رسیدہ شہری محمد آل مداوی نے اپنے اہل خانہ کو الوداع کہتے ہوئے اس دنیا سے رخصت ہونے کے لیے رختِ سفر باندھا۔

    اس سے قبل جمعرات کے روز محمد کے چھوٹے بھائی سعید کی وفات ہو چکی تھی، محمد آل مداوی کے بیٹے مفرح نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میرے والد کا اپنے بھائی کے ساتھ نہایت قریبی تعلق تھا۔ ان دونوں نے ابہا شہر میں اپنے والد کی موت کے بعد المناک بچپن گزارا۔

    وہ دونوں اپنی والدہ کے ساتھ رجال المع شہر منتقل ہو گئے۔ یہاں ان کی والدہ بھی ان دونوں کو بچپن کے زمانے میں داغ مفارقت دے گئیں۔

    اس کے بعد سے دونوں بھائی پوری زندگی ہر معاملے میں پڑوسی بن کر رہے ۔مفرح نے مزید بتایا کہ "میرے والد اور چچا دونوں نے یتیمی کی زندگی گزاری۔ ان دونوں کے درمیان نہایت مضبوط اور گہرا تعلق رہا۔

    یہاں تک کہ وہ کام کے سلسلے میں شہروں کے درمیان سفر میں بھی وہ اکٹھا ہوتے تھے، مفرح کے مطابق جمعرات کی صبح چچا سعید فوت ہو گئے۔ ہم نے اپنے والد کو تدفین سے چند لمحوں قبل اس کی خبر دی کیوں کہ ہمیں ان کو شدید صدمہ ہونے کا اندیشہ تھا۔

    تاہم انہوں نے تو خود شدید رنجیدگی کے ساتھ ہمیں اس بات سے آگاہ کیا کہ وہ اپنے بھائی کے پاس جا رہے ہیں اور اگلی صبح جمعے کے روز میرے والد بھی اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔

    انہیں اپنے بھائی کے پہلو میں دفن کیا گیا ۔مفرح نے بتایا کہ ان کے چچا سعید دل کے عارضے میں مبتلا تھے۔ وہ عسیر سینٹری ہسپتال میں داخل تھے جہاں وہ کرونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد چل بسے۔

    تاہم مفرح کے والد کو کوئی دیرینہ مرض لاحق نہیں تھا۔ البتہ بھائی کو دفنانے کے بعد قبرستان سے واپس آ کر محمد آل مداوی کو اپنے بھائی کو کھو دینے کا شدید رنج تھا۔

    مفرح کے مطابق گھر کی دو اعلی ترین شخصیات سے محروم ہونے کے بعد ہمارا خاندان صبر اور ایمان کے ساتھ اللہ تعالی کے فیصلے پر راضی ہے۔ ان دونوں افراد نے اپنی زندگی بھرپور باہمی محبت، سچائی اور وفاداری کے ساتھ بسر کی کہ بھائیوں کی محبت میں ان کی مثال پیش کی جا سکتی ہے۔

  • سعودی عرب: چائے کا اسٹال لگانے والے نوعمر بھائیوں پر اچانک نوازشات کی بارش

    سعودی عرب: چائے کا اسٹال لگانے والے نوعمر بھائیوں پر اچانک نوازشات کی بارش

    ریاض: سعودی عرب کے ریجن قصیم میں چائے کا چھوٹا سا اسٹال لگانے والے نوعمر جڑواں بھائیوں کے دن پھر گئے، ایک معروف شخصیت کی ٹویٹ کے بعد لوگوں کا جم غفیر ان کے اسٹال پر پہنچ گیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کے ٹویٹ کے بعد بریدہ قصیم کے جڑواں بھائیوں کے دن بدل گئے, ایک کمپنی نے بھائیوں کو نئی گاڑی تحفے میں دے ڈالی جبکہ ان کا چھوٹا سا اسٹال راتوں رات مشہور ہوگیا۔

    مذکورہ بھائی عبد اللہ المہوس اور ابراہیم المہوس بریدہ قصیم میں سڑک کے کنارے اسٹال لگا کر مشروبات فروخت کرتے تھے، ایک معروف سوشل میڈیا ایکٹوسٹ عبد اللہ المطیری کی ٹویٹ نے دونوں کے خواب پورے کر دیے۔

    جڑواں بھائی گزشتہ 4 برس سے سڑک کے کنارے سافٹ ڈرنکس اور چائے کا اسٹال لگایا کرتے تھے جو کرونا وائرس کی وجہ سے گزشتہ 3 ماہ سے بند تھا۔

    نوعمر عبد اللہ المہوس نے اپنے اسٹال کی تشہیر کے لیے سوشل میڈیا پر ایک معروف شخصیت سے رجوع کیا جس نے اس کی ویڈیو اپ لوڈ کرنے کے لیے 30 ہزار ریال طلب کیے۔ عبد اللہ کا کہنا تھا کہ ہفتے میں اس کی آمدنی مشکل سے 300 ریال ہوتی ہے تو وہ 30 ہزار کہاں سے دے سکتا ہے۔

    عبد اللہ اور ابراہیم نے سوشل میڈیا کی ایک اور معروف شخصیت عبداللہ المطیری سے رابطہ کیا جس پر المطیری نے ان کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے دونوں بھائیوں کے اسٹال کی ویڈیو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اپ لوڈ کر دی۔

    ویڈیو کا اپلوڈ ہونا تھا کہ اہل قصیم دونوں بھائیوں کے اسٹال پر پہنچ گئے جس کی وجہ سے علاقے میں ٹریفک جام ہوگیا، بالآخر انتظامیہ کو مداخلت کرنا پڑی اور اسٹال تک پہنچنے کے لیے لوگوں کی قطار بنوائی گئی۔

    جڑواں بھائیوں کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ان پر نوازشات ہونے لگیں، ایک کمپنی نے انہیں نئی گاڑی تحفے میں دی جبکہ ایک اور شخص نے ان کے اسٹال کے لیے فوڈ ٹرک کے طرز کا شیڈ بنوانے کا وعدہ کیا ہے۔

    المطیری نے اطراف میں موجود مزید خوانچہ فروش خواتین کی ویڈیو بھی اپنی سنیپ چیٹ پر اپلوڈ کی، جیسے ہی ویڈیو اپلوڈ ہوئی ایک کمپنی کی جانب سے خوانچہ فروش خاتون کے لیے خادمہ کا بندوبست کردیا گیا جس کے تمام اخراجات تاحیات کمپنی ہی برداشت کرے گی۔