Tag: saudi-crown-prince

  • سی آئی اے نے محمد بن سلمان پر الزام عائد نہیں کیا، ٹرمپ

    سی آئی اے نے محمد بن سلمان پر الزام عائد نہیں کیا، ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمال خاشقجی قتل کیس سے متعلق کہا ہے کہ سی آئی اے نے یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا کہ محمد بن سلمان نے صحافی کے قتل کے احکامات دئیے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی سے متعلق سی آئی اے کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ محمد بن سلمان نے صحافی کے قتل کا حکم نہیں دیا۔

    اعلیٰ حکام کا کہنا تھا کہ امریکی میڈیا کو جمال خاشقجی قتل کیس کی تحقیقات کے لیے ولی عہد محمد بن سلمان کی اجازت کی ضرورت ہے لیکن سعودی عرب جو آپریشن کررہا ہے وہ بے نتیجہ ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مجھے خبر ملی ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی نے محمد بن سلمان سے متعلق کوئی نتیجہ اخذ نہیں کیا ہے تاہم مجھے نہیں معلوم اگر کوئی محمد بن سلمان کو ذمہ دار سمجھتا ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی ولی عہد نے اس ہفتے کے آغاز میں کہا تھا کہ محمد بن سلمان جمال خاشقجی کے افسوس ناک واقعے سے باخوبی آگاہ ہیں۔

    خیال رہے کہ ترک میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی کے پاس جن فون کالز کی ریکارڈنگ موجود ہیں اس میں مبینہ طور پر محمد بن سلمان نے امریکا میں موجود سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان کو فون کرکے صحافی کو خاموش کروانے کا کہا تھا۔

    یاد رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • محمد بن سلمان متحدہ عرب امارات کے دورے پر ابوظہبی پر پہنچ گئے

    محمد بن سلمان متحدہ عرب امارات کے دورے پر ابوظہبی پر پہنچ گئے

    ابوظہبی : متحدہ عرب امارات کی مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر شیخ محمد بن زاید نے کہا ہے کہ ’یو اے ای ہمیشہ سعودی عرب کا حامی رہے گا‘۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان عرب ملکوں کے دورے پر پہلے مرحلے میں اتحادی ملک متحدہ عرب امارات پہنچ گئے ہیں جہاں ان کا استقبال اماراتی افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر اور ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید نے کیا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کی مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر شیخ محمد بن زاید محمد بن سلمان کا استقبال کرتے ہوئے ٹویٹر پر پیغام دیا کہ ’امارات ہمیشہ سعودی عرب کا معاون و مددگار رہے گا اور ہمیں ان تعلقات پر فخر ہے‘۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد نے بھی پُر جوش استقبال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے مابین قائم تعلقات دونوں ممالک کے لیے مفید اور مفاد میں ہیں‘۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد نے استقبال کے لیے آئے ہوئے اماراتی شیوخ، وزراء اور اعلیٰ حکام جبکہ اماراتی ڈپٹی افواج کے سپریم کمانڈر نے دورے پر آئے وفد سے گرم جوشی سے مصافحہ کیا۔

    واضح رہے کہ محمد بن سلمان سعودی بادشاہ شاہ سلمان بن عبد العزیز کی ہدایت پر مختلف عرب ممالک کے دورے پر روانہ ہوئے ہیں جس کا مقصد سعودی عرب کے دیگر ممالک کے ساتھ روابط و تعلقات کو بہتر بنانا ہے۔

  • سعودی ولی عہد نے جمال خاشقجی کے قتل  کاحکم دیا، امریکی میڈیا کا دعوی

    سعودی ولی عہد نے جمال خاشقجی کے قتل کاحکم دیا، امریکی میڈیا کا دعوی

    نیویارک : امریکی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دیا تھا، سی آئی اے نے فون کالز ریکارڈ سے اندازہ لگایا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ اندازوں کےمطابق سعودی ولی عہدمحمد بن سلمان نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کاحکم دیا سی آئی اے نے جمال خاشقجی کے فون کالز اور قتل سے پہلے اورقتل کے بعد سعودی قونصل میں موجودسعودی ایجنٹس کی کالزکے جائزے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا۔

    سی آئی اے نے اپنا تجزیہ ٹرمپ انتظامیہ اور قانون سازوں کوپیش کردیا ہے جبکہ سعودی عرب کا مؤقف ہے جمال خاشقجی کے قتل کا حکم ولی عہد محمد بن سلمان نے نہیں بلکہ ایک سینئیر انٹیلیجنس اہلکار نے دیا تھا۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب کے محکمہ پبلک پراسیکیوشن نے ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث پانچ افراد کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ ان پانچ افراد نے جمال خاشقجی کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : سعودی عرب کا جمال خاشقجی کے قتل کو بین الاقوامی معاملہ تسلیم کرنےسے انکار

    اس سے قبل سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے قتل کو بین الاقوامی معاملہ تسلیم کرنےسے انکار کردیا تھا ، سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقاتی رپورٹ منظرِ عام لانے کے بعد نیوز کانٖفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عرب کا پبلک پراسیکیوشن ابھی تک بہت سے سوالوں کے جواب کی تلاش میں ہے اور وہ تحقیقات کررہا ہے۔

    خیال رہے امریکا نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 17 سعودی حکام پر پابندی عائد کرتے ہوئے اُن کے اثاثے منجمد کردیے تھے ، امریکی حکومت نے ترکی کی جانب سے فراہم کی جانے والی خاشقجی قتل سے قبل ٹیپ کی جانے والی آڈیو ریکارڈنگ کو سننے کے بعد سعودی حکام کے امریکا داخلے پر پابندی عائد کی۔

    واضح رہے سعودی صحافی جمال خاشقجی کوگزشتہ ماہ استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا۔

  • خدشہ ہے جمال خاشقجی  کےقتل میں  سعودی ولی  عہد ملوث ہوسکتے ہیں ،ٹرمپ

    خدشہ ہے جمال خاشقجی کےقتل میں سعودی ولی عہد ملوث ہوسکتے ہیں ،ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ خدشہ ہےجمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہدملوث ہوسکتےہیں ، سعودی عرب میں تمام معاملات سعودی ولی عہد چلارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے جمال خاشقجی کے قتل پر سعودی عرب پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے، ٹرمپ کا کہنا ہے سعودی عرب کی جمال خاشقجی کےقتل کو چھپانا بڑی غلطی ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ خدشہ ہے جمال خاشقجی کےقتل میں سعودی ولی عہد ملوث ہوسکتے ہیں، سعودی عرب میں تمام معاملات سعودی ولی عہدچلارہےہیں، جمال خاشقجی کے معاملے پر بر ی طرح پردہ ڈالا گیا۔

    گزشتہ روز صدر ڈونلڈ ٹرمپ جمال خاشقجی کے قتل کے متعلق سعودی عرب کی وضاحتوں کو ’حقائق کی پردہ پوشی کرنے کو بدترین کوشش‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جس نے بھی خاشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی اسے شدید مشکل میں مبتلا ہونا چاہئے‘۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے صحافی جمال خاشقجی کے مبینہ قاتلوں کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حقائق کا پتہ لگا رہے ہیں، ایک صحافی کی آوازکو سفاکانہ طریقے سےدباناناقابل برداشت ہے۔

    مزید پڑھیں : سعودی وضاحتیں خاشقجی کے قتل کی بدترین پردہ پوشی ہے، ٹرمپ

    اس سے قبل برطانوی میڈیا نے دعوی کیا تھا کہ جمال خاشقجی کی باقیات استنبول میں قونصل جنرل کے گھر کے لان سے ملی ہیں۔۔

    واضح رہے جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے تاہم سعودی حکام صحافی کی گمشدگی کے متعلق غلط وضاحتیں دیتا رہا اور دو ہفتے تک حقائق کی پردہ پوشی کرتا رہا۔

    جس کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں امریکی صدر نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔

    ٹرمپ نے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی وضاحت اور تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک ہمیں جواب نہیں ملتا میں مطمئن نہیں ہوں۔

    علاوہ ازیں امریکا نے سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجی کے مبینہ قتل پر ریاض میں منعقد ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

  • سعودی قیادت کا صحافی جمال خاشقجی کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت

    سعودی قیادت کا صحافی جمال خاشقجی کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت

    ریاض: خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مقتول صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جمال خاشقجی کے اہل خانہ سے تعزیت کی ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے جمال خاشقجی کے صاحبزادے صلاح خاشقجی سے ٹیلیفون پر ان کے والد کے استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل پر تعزیت کی اور لواحقین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔

    اس موقع پر صلاح خاشقجی نے شاہ سلمان کی جانب سے تعزیت پر ان کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔

    دوسری جانب سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے بھی ٹیلیفون پر مقتول جمال خاشقجی کے بیٹے صلاح جمال خاشقجی اور ان عزیز و اقارب سے تعزیت کی۔

    سعودی ولی عہد نے یقین دلایا کہ حکومت خاشقجی کے قتل میں ملوث عناصر کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتے گی بلکہ انہیں کٹہرے میں لایا جائے گاَ۔

    یاد رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر 2018 کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

    سعودی عرب کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کی موت وہاں پر موجود افراد کے ساتھ لڑائی کا نتیجہ تھی تاہم ترک حکام اسے ایک سوچا سمجھا منصوبہ قرار دے رہے ہیں۔

  • امریکا سے فوجی ساز و سامان مفت میں نہیں لیا، سب کی قیمت ادا کی ہے،سعودی ولی عہد

    امریکا سے فوجی ساز و سامان مفت میں نہیں لیا، سب کی قیمت ادا کی ہے،سعودی ولی عہد

    ریاض : سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکی صدر ٹرمپ کے بیان کو مضحکہ خیزقرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا سے فوجی سازو سامان مفت میں نہیں لیا، سب کی قیمت ادا کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکی صدر ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے امریکا سے فوجی ساز و سامان مفت میں نہیں لیا، سب کی قیمت ادا کی ہے۔

    سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے ساتھ کام کرنا پسند ہے اور امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات میں تبدیلی نہیں آئی، دونوں ممالک کے درمیان بہترین اقتصادی تعلقات قائم ہیں، سعودی عرب امریکہ سے حاصل فوجی ساز و سامان کی ادائیگی کرتا ہے۔

    شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا دوستوں کے درمیان اختلاف رائے عام بات ہے، ایک گھر میں بھی تمام افراد کا 100 فی صد اتفاق نہیں ہوتا، ماضی کی نسبت سعودی عرب اور امریکا کے باہمی تعلقات بہتر اور خوش گوار ہیں۔

    مزید پڑھیں : امریکی حمایت کے بنا سعودی حکومت دو ہفتے سے زیادہ نہیں ٹک سکتی،ٹرمپ

    یاد رہے دو روز قبل امریکی ریاست مِسسِسپی کے شہر ساؤتھ ہیون میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کے بارے میں متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی حکمران شاہ سلمان کو تنبیہ کی تھی کہ اُن کی بادشاہت امریکی فوج کی وجہ سے قائم ہے اور امریکی فوج کی حمایت کے بغیر وہ ’دو ہفتے‘ بھی اقتدار میں نہیں رہ سکتے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سعودی فرمانروا کو بتایا امریکا سعودی عرب کا محافظ ہے اور امریکی فوجی شاہی خاندان کا تحفظ کر رہے ہیں، انہیں فوج کی قیمت ادا کرنی ہوگی۔

    خیال رہے کہ شہزاد ہ محمد بن سلمان نے ولی عہد کی حیثیت سے امریکا کا پہلا دورہ کیا تھا اور امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ اپنی دوستی کو عظیم قرار دیا تھا۔

    واضح رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منصب سنبھالنے کے بعد اپنا غیر ملکی دوروں کے سلسلے کا آغاز سعودی عرب سے کیا تھا۔

  • سعودی ولی عہد کا عمران خان کو فون، پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کیلئے دلچسپی کا اظہار

    سعودی ولی عہد کا عمران خان کو فون، پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کیلئے دلچسپی کا اظہار

    اسلام آباد : سعودی ولی محمد بن سلمان نے عمران‌ خان سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کے لئے دلچسپی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق نامزد وزیراعظم عمران خان سے سعودی عرب کی قیادت کے رابطے جاری ہے، شاہ سلمان کے بعد سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے بھی عمران خان کو ٹیلی فون کر کے انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی۔

    بات چیت کے دوران سعودی ولی عہد نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتا ہے، پاکستان کے ساتھ کاروباری تعلقات مستحکم کرنا چاہتے ہیں،پاکستان میں معاشی، کاروباری امکانات وسیع اور روشن ہیں۔

    یاد رہے دو روز قبل سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے عمران خان کو ٹیلی فون کیا تھا اور سعودی عرب کے دورے کی دعوت دی جسے عمران خان نے قبول کرلی تھی۔


    مزید پڑھیں : سعودی فرماں روا کی عمران خان کو سعودی عرب کے دورے کی دعوت


    سعودی فرماں روا نے نئی حکومت کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان سعودی عرب کی نظر میں نہایت اہمیت کا حامل ہے، پاکستان کے عوام نے آپ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، سعودی عرب نئی حکومت کے ساتھ قریبی تعلقات کا خواہاں ہے۔

    نامزد وزیر اعظم عمران خان کا سعودی فرماں روا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ مشکل میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔

    قبل ازیں شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان نے اپنے پیغام میں عمران خان کے لیے دعا کی اور کہا کہ ہم سعودی عوام اور حکومت کی جانب سے عمران خان کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دیتے ہیں۔

  • اسرائیلیوں کواپنی سرزمین کاحق حاصل ہے،شہزادہ محمدبن سلمان

    اسرائیلیوں کواپنی سرزمین کاحق حاصل ہے،شہزادہ محمدبن سلمان

    ریاض: سعودی ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان کا کہنا ہے کہ اسرائیلیوں کو اپنی سرزمین کا حق حاصل ہے، استحکام کے لئے امن معاہدے کو یقینی بنانا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ تمام لوگوں کوحق حاصل ہے کہ وہ ایک پرامن ریاست میں رہیں، فلسطینوں اوراسرائیلیوں کواپنی اپنی زمین کا حق حاصل ہے تاہم معمول کے تعلقات اوراستحکام کے لئے امن معاہدے کویقینی بنانا ہوگا۔

    ایک سوال کے جواب میں شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ یروشلم میں مسجد القدس محفوظ ہوتو انہیں اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ رہنے پر کوئی مذہبی اعتراض نہیں۔

    سعودی ولی عہد کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب اور فلسطین کے درمیان فی الحال کوئی سفارتی تعلقات مضبوط نہیں لیکن گزشتہ چند برسوں میں دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آئی ہے، ہماری ترجیحات مشترکہ ہیں جیسا کہ دونوں ممالک ایران کو دشمن اور امریکہ کو اہم اتحادی سمجھتے ہیں۔

    خیال رہے کہ 2002 میں سعودی حکومت نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کرنا شروع کی تھی تاہم شہزادہ محمد بن سلمان پہلے رہنما ہیں، جنہوں اسرائیلیوں کے اپنی سرزمین کا حق تسلیم کیا ہے۔


    مزید پڑھیں: امریکی فوج کی شام میں موجودگی بہت ضروری ہے، سعودی ولی عہد


    یاد رہے کہ اس سے قبل سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ امریکی فوج کی شام میں موجودگی بہت ضروری ہے، امریکی فوج کو شام میں طویل مدت کے لیے نہیں تو مختصر مدت کے لیے ضرور رہنا چاہئے، اس سے ایران کو خطے میں اپنا اثر و رسوخ پھیلانے سے روکا جاسکتا ہے۔

    گزشتہ ماہ سعودی عرب نے پہلی مرتبہ اسرائیل جانے والی بھارتی مسافر پروازوں کو سعودی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دی تھی۔

    واضح رہے کہ وژن 2025 کے تحت سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے بڑے اقدامات کیے جارہے ہیں ،جس کے باعث دھیرے دھیرے ایک روشن خیال سعودی عرب کا تاثر اجاگر ہو رہا ہے۔

    سعودی عرب میں جہاں خواتین کے کردار کو نمایاں کیا جا رہا ہے وہیں سخت قوانین میں نرمی بھی لائی جا رہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی فوج کی شام میں موجودگی بہت ضروری ہے، سعودی ولی عہد

    امریکی فوج کی شام میں موجودگی بہت ضروری ہے، سعودی ولی عہد

    واشنگٹن: سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ امریکی فوج کی شام میں موجودگی بہت ضروری ہے، امریکی فوج کو شام میں طویل مدت کے لیے نہیں تو مختصر مدت کے لیے ضرور رہنا چاہئے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ امریکی فوج کے شام میں موجود ہونے کی وجہ سے ایران کو خطے میں اپنا اثر و رسوخ پھیلانے سے روکا جاسکتا ہے۔

    سعودی ولی عہد نے کہا کہ امریکا اپنی فوج شام میں رکھ کر شام کے مستقبل کے حوالے سے کوئی کردار ادا کرسکے گا، اگر ان فوجیوں کو شام سے نکال لیا جاتا ہے تو شام میں چیک پوائنٹ سے محروم ہوجائیں گے۔

    مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا اعلان کردیا

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ورجینیا میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ شام میں امریکی فوج کا کام داعش کو شکست دینا تھا، فوج نے یہ کام بخوبی انجام دیا اور فوجی اہلکار جلد اپنی سرزمین پر واپس پہنچ جائین گے۔

    ٹرمپ کے جاری کردہ بیان پر پینٹاگون کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی فوج کو شام میں رہنے کی ضرورت ہے جب تک آخری دہشت گرد کا خاتمہ نہ ہوجائے، اس وقت 2000 سے زائد فوجی شام میں موجود ہیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کی جانب سے شام سے فوجی واپس بلانے کے حوالے سے ٹرمپ کے بیان پر لاعلمی کا اظہار کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی ولی عہد کے ساتھ اپنی دوستی کو عظیم قرار دے دیا

    امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی ولی عہد کے ساتھ اپنی دوستی کو عظیم قرار دے دیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ اپنی دوستی کو عظیم قرار دے  دیا اور کہا کہ دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے سعودی عرب اقدامات کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملاقات میں سعودی ولی عہدمحمدبن سلمان نے وائٹ ہاوس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی، ملاقات میں ایران، یمن، مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔

    اس موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران دنیا کے ساتھ مناسب طریقے سے پیش نہیں آرہا، دہشتگردوں کورقوم کی منتقلی کے معاملے کو امریکا برداشت نہیں کرے گا۔

    امریکی صدر نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ اپنی دوستی کو عظیم قرار دیا اور کہا کہ ہم مشرق وسطیٰ میں دہشتگردوں کی فنڈنگ بندکرناچاہتے ہیں، سعودی عرب دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے اقدامات کر رہا ہے۔

    ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ اوباما دور میں سعودی عرب سے تعلقات پیچیدہ تھے لیکن اب امریکا اور سعودی عرب کے درمیان پہلے سے کہیں مضبوط اور بہتر تعلقات استوار ہیں، سعودی عرب امریکا سے اسلحہ خریدنے والا بڑاملک ہے۔

    سعودی ولی عہدشہزادہ محمد بن سلمان کا کہناتھا کہ مشرقِ وسطیٰ میں سعودی عرب امریکا کا قدیم ترین اتحادی ہے، ہم امریکا کے ساتھ تعلقات مزیدبہترکرناچاہتے ہیں جبکہ سعودی عرب اور امریکا 200ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر کام کریں گے۔

    خیال رہے کہ شہزاد ہ محمد بن سلمان کا ولی عہد کی حیثیت سے امریکا کا یہ پہلا دورہ ہے۔اس سے پہلے انھوں نے مصر اور برطانیہ کا دورہ کیا تھا۔

    محمد بن سلمان سرکاری دورے میں دیگر اہم شخصیات سے بھی ملاقات کریں گے، جن میں امریکی نائب صدر مائیک پنس ، قومی سلامتی کے مشیر ہربرٹ مک ماسٹر اور وزیر دفاع جیمز میٹس کے علاوہ کانگریس کے درجنوں ارکان شامل ہیں۔

    علاوہ ازیں ان کی اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل آنتونیو گوتیریس سے ملاقات ہوگی جبکہ لوس اینجلس میں گوگل اور ایپل جیسی بڑی کمپنیوں کے عہدے داران سے ملاقات بھی متوقع ہے۔


    مزید پڑھیں : مرد اورخواتین میں کوئی فرق نہیں ، سعودی شہزادہ محمدبن سلمان


    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد ہیوسٹن میں آئل اینڈ گیس سیکٹر کی کمپنیوں کے عہدے داران کے سے ملیں گے اور گوگل، ایپل کمپنیوں کا بھی دورہ کریں گے، اس کے علاوہ بن سلمان نیویارک میں سعودی امریکی کاروباری شخصیات کے سیمینار میں بھی شریک ہوں گے۔

    اس سے قبل سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم سب انسان ہیں اورخواتین اورمردوں میں کوئی فرق نہیں، سعودی عرب میں خواتین ورکرز کو مردوں کے برابرتنخواہ دی جائیں گی۔

    محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ہمارے درمیان کچھ انتہا پسند غلط خیالات پھیلا رہے ہیں، موجودہ سعودی عرب وہ نہیں جو حقیقت میں ہے، حقیقی سعودی عرب ستر اوراسی کی دہائی کا ہے، جب سعودی خواتین ڈرائیونگ کرتی تھیں اور ملک میں سینما گھر بھی تھے۔

    سعودی ولی عہد نے کہا تھا کہ کرپشن کیخلاف مہم میں ایک کھرب ڈالرحاصل کئے، مہم کا مقصد رقم جمع کرنا نہیں بلکہ انہیں سزا دینی تھی اور یہ کارروائی بہت ضروری تھی جس سے کرپشن کا انسداد ممکن ہوگا، اسامہ بن لادن نے سعودی عرب کے امیج کونقصان پہنچایا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔