Tag: Saudi girl

  • سعودی لڑکی نے بہن بھائی کو بچانے کیلئے اپنی جان دے دی

    سعودی لڑکی نے بہن بھائی کو بچانے کیلئے اپنی جان دے دی

    ریاض : سیرو تفریح کیلئے جانے والے سعودی خاندان ایک حادثے کا شکار ہوا جس میں سوار ایک لڑکی نے اپنے بھائی بہنوں کو بچانے کیلیے اپنی جان کی بھی پرواہ نہیں کی۔

    اس حوالے سعودی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق عسیر ریجن میں بھائی اور بہنوں کو بچانے کے لیے جان کی بازی ہارنے والی سعودی لڑکی ریما مناع کے والد کا کہنا ہے کہ میری بیٹی نے پورے معاشرے کو ایثار اور قربانی کا سبق دیا ہے۔

    ریما کے والد مناع بن راشد نے مقامی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری بیٹی گاڑی سے اتر کر اپنی جان بچا سکتی تھی لیکن اس نے اپنی جان پر اپنے بھائی اور بہنوں کی جان کو ترجیح دی۔

    انہوں نے بتایا کہ پورا خاندان موسم گرما کی تعطیلات گزارنے رجال المع پہنچا ہوا تھا۔ اسی دوران گاڑی ایک ڈھلان والے راستے پر خراب ہوگئی اور پیچھے کی جانب چل پڑی۔

    21سالہ ریما نے فورا گاڑی کا دروازہ کھولا اور اپنی بہنوں کو باہر نکلنے میں مدد کی، اس کے بعد ریما جو کہ خود باہر نکل سکتی تھی مگر اپنے بھائی احمد کو بچانے کی کوشش کرتی رہی۔

    اچانک کار قلابازیاں کھانے لگی اور تین سے زیادہ بار الٹنے کے بعد بھائی احمد گاڑی سے باہر گر گیا جس کے سر پر چوٹ آئی۔ آن ہی آن میں گاڑی نیچے کھائی میں جا گری اور اس میں موجود ریما سر پر چوٹ لگنے سے جاں بحق ہوگئيں۔

    ریما کے والد کا کہنا ہے کہ میری بیٹی ریما موجودہ دور کی لڑکیوں سے الگ تھی، وہ ہماری ہیرو ہے، میری بیٹی گاڑی کے دروازے کے قریب بیٹھی تھی خود کو آسانی سے بچاسکتی تھی۔

    العربیہ کے مطابق ریما مناع کو موسم گرما کی تعطیلات کے بعد ریاض کے کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اپنی نئی ملازمت کی شروعات کرنا تھی۔

  • سعودی عرب: 9 سالہ بچہ جو ماہر گھڑ سوار بن چکی ہے

    سعودی عرب: 9 سالہ بچہ جو ماہر گھڑ سوار بن چکی ہے

    ریاض: سعودی عرب کی رہائشی 9 سالہ بچی ماہر گھڑ سوار بن گئی، کھیل کھیل میں گھڑ سواری سیکھنے والی بچی کا شمار ماہر گھڑ سواروں میں ہوتا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق کم عمر سعودی لڑکی جود العوفی کھیل ہی کھیل میں ماہر گھڑ سوار بن چکی ہے، اس نے تفریح کے طور پر گھڑ سواری کی، جو شوق میں بدل گئی اور اس میں مہارت حاصل کرلی۔

    9 سالہ جود العوفی کا شمار اس وقت ماہر گھڑ سوار لڑکیوں میں ہونے لگا ہے، جود العوفی اب بیشتر فارغ وقت گھڑ سواری اور گھوڑے کی دیکھ بھال میں گزارتی ہیں۔

    کم عمر گھڑ سوار نے بتایا کہ وہ 2 برس قبل اپنے والد کے ہمراہ اصطبل میں گئی جہاں تفریح کے لیے گھوڑے پر سواری کی، اس کے بعد سے اسے گھڑ سوار بننے کا شوق ہوا جس کا اظہار والد سے کیا جنہوں نے میرے شوق کو دیکھتے ہوئے اس کا اہتمام کردیا۔

    اس کا کہنا ہے کہ والد نے مجھے ایک عربی النسل کا گھوڑا خرید کر دیا اورایک ٹرینر کی زیر نگرانی میں اپنے شوق کی تکمیل میں مصروف ہوگئی۔

    بچی کا کہنا ہے کہ گھڑ سواری کی ابتدائی تربیت والد سے حاصل کی، اس وقت صرف ویک اینڈ پر والد کے ہمراہ گھڑ سواری سیکھنے کے لیے جایا کرتی تھی، بعد ازاں باقاعدہ گھڑ سواری کی تربیت حاصل کرنا شروع کر دی۔

    جود العوفی اس وقت باقاعدہ گھڑ سوار کے طور پر جانی جاتی ہیں، وہ رکاوٹوں کو عبور کرنے اور گ کے اوپر سے چھلانگ لگانے کے علاوہ تنگ راستوں پر گھوڑے کو ماہرانہ انداز میں دوڑاتی ہیں۔

    کم عمر گھڑ سوار کا کہنا ہے کہ گھڑ سواری سے انہیں خود اعتمادی حاصل ہوئی ہے، گھڑ سواری ایک بہترین کھیل اور تفریح ہے مگرضروری ہے کہ اسے ماہر ٹریننر کے ذریعے سیکھا جائے۔

  • لاپتا سعودی لڑکی 3 ماہ بعد مل گئی

    لاپتا سعودی لڑکی 3 ماہ بعد مل گئی

    خمیس: سعودی عرب میں تین ماہ سے لا پتا ایک لڑکی آخر کار بازیاب ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے علاقے خمیس مشیط میں تین ماہ سے لاپتا سعودی لڑکی لینا محمد گھر پہنچ گئی۔

    سعودی میڈیا کے مطابق 13 سالہ لینا محمد کی ذہنی عمر صرف 7 برس ہے، تین ماہ قبل وہ امتحان دینے کے لیے اسکول گئی تھی ور واپس نہیں آئی۔

    لڑکی کی صحت کم زور ہو چکی ہے، اور اسے ابہا کے ذہنی اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں اسے طبی امداد دی جا رہی ہے، والدہ نے بتایا کہ لینا کی دیکھ بھال جاری ہے۔

    رپورٹ کے مطابق لڑکی کی والدہ کو ایک انجان نمبر سے کالیں موصول ہوئیں تو معلوم ہوا کہ سیکیورٹی اہل کاروں کی جانب سے رابطہ کیا جا رہا تھا، جنھوں نے بتایا کہ ان کی بیٹی مل گئی ہے۔

    والدہ نے گورنرعدسیر شہزادہ ترکی بن طلال اور سیکیورٹی اہل کاروں کا شکریہ ادا کیا، جنھوں نے بچی کی تلاش میں بھرپور مدد دی، والدہ نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے بھی ان کی بچی کی تلاش میں بہت معاونت کی گئی۔

    اسپتال میں طبی معائنہ کرائے جانے کے بعد ڈاکٹروں نے اس کی صحت تسلی بخش قرار دی، ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ خوارک کی کمی کی وجہ سے صحت کم زور ہو چکی ہے، نیز ذہنی صحت بھی بہتر نہیں تھی۔

    ملنے کے وقت لڑکی نے وہی کپڑے پہن رکھے تھے جو تین ماہ قبل امتحان دینے کے لیے جاتے وقت پہنے تھے۔

  • سعودی لڑکی پر بہیمانہ تشدد کی ویڈیو وائرل : دو ملزمان گرفتار

    سعودی لڑکی پر بہیمانہ تشدد کی ویڈیو وائرل : دو ملزمان گرفتار

    ریاض : سعودی پولیس نے لڑکی پر بیہمانہ تشدد کرنے والے دو ملزمان کو پکڑ لیا، ملزم نے لڑکی کو اتنی زور سے تھپڑ مارا کہ لڑکی دور جاگری۔

    اس حوالے سے سعودی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عوامی مقام پر لڑکی کو ہراساں کرنے والے دو افراد کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ایک ویڈیو کلپ میں دیکھا جا سکتا ہےکہ دو نوجوانوں نے ایک لڑکی کو کسی بات پر  زناٹے دار تھپڑ مارا کہ اس کو سنبھلنبے کا بھی موقع نہ مل سکا اور وہ اگلے ہی لمحے زمین پر جاگری۔

    ویڈیو کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے اور صارفین کی شدید تنقید کے بعد ریاض کی الفلج گورنری کی پولیس نے حملہ کرنے والے دونوں نوجوانوں کو گرفتار کرلیا۔

    ویڈیو کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ان دونوں ملزمان نے الفلج کی ایک گلی میں لڑکی کو دھکا دیا تو وہ زمین پر گر گئی، اس کے بعد نوجوان اسے چھوڑ کر ایک گروپ میں شامل ہوگئے۔

    جائے وقوعہ پر موجود لوگوں نے یہ سارا منظر دیکنھنے کے باوجود کوئی ردعمل نہیں دیا بلکہ خاموش رہے ویڈیو سے واضح ہورہا کہ دونوں نوجوان اور متاثرہ لڑکی ان ہی لوگوں کے ایک گروپ کا حصہ تھے۔

    سوشل میڈیا پر ویڈیو دیکھ کر صارفین میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی انہوں نے متعلقہ حکام سے ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جس کے بعد پولیس نے ملزمان کو حراست میں لے لیا۔

  • حادثے سے شہرت کی بلندیوں تک پہنچنے والی سعودی لڑکی

    حادثے سے شہرت کی بلندیوں تک پہنچنے والی سعودی لڑکی

    ریاض: اکثر اوقات ایسا ہوتا ہے کہ حادثات آدمیوں کو توڑ کر رکھ دیتے ہیں لیکن بعض اوقات کوئی حادثہ بڑی کامیابی کی نقیب بھی بن جاتا ہے۔

    سعودی عرب میں ایک لڑکی کے ساتھ پیش آنے والا حادثہ بھی ایسی ہی ایک متاثر کن کہانی کا سبب بن گیا ہے، رائعہ العطاس 13 سال کی تھیں جب ایک حادثہ ان کے لیے زندگی میں آگے بڑھنے کا ایک شان دار موقع ثابت ہوا، اور وہ شہرت اور عزت کی بلندیوں تک پہنچ گئیں۔

    رائعہ العطاس کو پیش آنے والے ٹریفک حادثے کے نتیجے میں وہ ایک ٹانگ سے معذور ہوگئی تھیں، مگر معذوری نے انھیں عالمی چیمپئن بنا دیا، یہ اس طرح ممکن ہوا کہ انھوں نے معذوری کو شکست دیتے ہوئے کھیلوں کے علاقائی اور عالمی مقابلوں میں حصہ لینا شروع کر دیا۔

    العطاس نے کھیل کے میدان میں برف پر اسکیٹنگ شروع کی، اس کے علاوہ ہاکی اور رول بال کی خواتین ٹیم بھی بنائی، ان کا کہنا تھا کہ ٹریفک حادثے میں ٹانگ کے زخمی ہونے کے بعد وہ ڈپریشن کا شکار ہوگئی تھی، لیکن ماں کی کوششوں اور ترغیب سے انھوں نے کھیل کے میدان میں قدم رکھا اور اسکیٹنگ کا انتخاب کیا۔

    رائعہ العطاس نے ہمت پکڑتے ہوئے ہاکی کی ٹریننگ کے لیے کوچ سالم حبشی کی خدمات حاصل کیں اور سلطان سلامہ کی قیادت میں پہلا کلب بھی قائم کیا۔ انھوں نے انٹرویو میں کہا حادثے نے شہرت، عزت اور دولت سب کچھ دیا، یہ حادثہ پیش نہ آتا تو گم نامی کی زندگی گزار رہی ہوتی۔

    العطاس کی ٹیم نے کامیابیوں کا سفر شروع کیا اور ابوظبی میں زاید ویمن آئس ہاکی چیمپئن شپ جیت لی، ابو ظبی اور سویڈن میں ایک تربیتی کیمپ میں پہلی پوزیشن بھی حاصل کی۔

    انھوں نے انٹرویو میں کہا کہ وہ اس وقت ہاکی اور بیلے کے لیے خلیجی ممالک میں ہونے والے ٹورنامنٹس میں حصہ لینے کے لیے تیار ہیں۔

    خیال رہے کہ جدہ ایگلز کی ٹیم 2018 میں قائم کی گئی تھی، جب کہ ویمنز رول بال ٹیم صرف ایک سال قبل قائم کی گئی تھی، جس میں 32 کھلاڑی شامل ہیں۔ اور اس وقت العطاس کی ایسوسی ایشن سے تعلق رکھنے والی 4 ٹیمیں موجود ہیں، جو فی الحال جدہ میں ہیں تاہم جلد ہی وہ ریاض میں بھی ٹیم تشکیل دیں گی۔

  • پیدائشی معذور سعودی بچی نے حوصلے کی نئی مثال قائم کردی

    پیدائشی معذور سعودی بچی نے حوصلے کی نئی مثال قائم کردی

    ریاض: سعودی عرب میں ہاتھوں سے محروم کمسن بچی نے ہمت اور حوصلے کی نئی مثال قائم کردی، بچی نہ صرف ماہر تیراک اور مصورہ ہے بلکہ گھر کے کاموں میں بھی والدہ کا ہاتھ بٹاتی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق پیدائشی طور پر ہاتھوں سے محروم کم عمر سعودی بچی نے جسمانی معذوری کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنے حوصلے اور ہمت کے بل بوتے پر نہ صرف تیراکی میں مہارت حاصل کی بلکہ وہ انتہائی خوبصورت ڈرائنگ بھی بناتی ہے۔

    طرفہ عبد العزیز نامی کمسن بچی پیدائشی طور پر ہاتھوں سے محروم ہے مگر مثالی ذہنی صلاحیتوں نے اسے جسمانی معذوری کا احساس ہونے نہیں دیا۔ طرفہ دونوں ہاتھوں سے محروم ہونے کے باوجود اپنی والدہ کے ساتھ ہر کام آسانی سے کرتی ہے۔

    ایک سعودی ٹی وی کے پروگرام میں طرفہ نے بتایا کہ وہ اپنے گھر آنے والے مہمانوں کے لیے نہ صرف قہوہ پیش کرتی ہے بلکہ اپنی والدہ کے ساتھ باورچی خانے میں ان کی مدد بھی کرتی ہے۔

    بچی کے والد نے بتایا کہ جب اہلیہ نے انہیں بتایا کہ طرفہ تیراکی میں خاص دلچسپی رکھتی ہے تو اس کے شوق کی تکمیل کے لیے اسے مخصوص افراد کو تیراکی کی تربیت دینے والے ادارے میں داخل کروایا جہاں اس نے اپنے شوق کی تکمیل کے لیے بہت جلد تیراکی پر عبور حاصل کرلیا۔

    والد کا مزید کہنا تھا کہ ان کی بیٹی پیدائشی طور پر معذور ہے لیکن اس نے کبھی اس معذوری کو اپنی کمزوری نہیں بنایا بلکہ ہمیشہ عام بچوں کی طرح ہر کام کرنے کی کوشش کی جس پر ہم رب کریم کا شکر ادا کرتے ہیں۔

  • کورونا وائرس : سعودی بچی کی بات نے سب کے دل جیت لیے، وڈیو وائرل

    کورونا وائرس : سعودی بچی کی بات نے سب کے دل جیت لیے، وڈیو وائرل

    ریاض : سعودی عرب کے علاقے عرعر کی پانچ سالہ بچی کی وڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہے۔ وڈیو دیکھنے والوں کی تعداد اب تک لاکھوں میں پہنچ گئی ہے۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق شمالی حدود ریجن کے شہرعرعر کی پانچ سالہ بچی مسک العنزی نے اپنی معصوم صورت اور پراعتماد لہجے میں گفتگو کرکے سب کے دل جیت لیے ہیں۔

    مسک نام کی بچی نے صبا العربیہ کے پروگرام میں شرکت کی، جس میں بچی نے اپنے دل کی بات زبان پر لاکر سب کے دل جیت لیے، مسک نے پروگرام میں بڑے معصومانہ انداز میں یہ جملہ کہا کہ کورونا وائرس ختم ہوگیا اور میں یہ بات اپنی خالہ کو غصہ دلانے کے لیے کہہ رہی ہوں۔

    مسک کا کہنا ہے کہ مجھے امید ہے کہ کورونا وائرس جلد ختم ہوجائے گا۔ وڈیو میں بھی بچکانہ انداز میں رقص کرتے ہوئے دیکھی گئی، ناظرین نے اسنیپ چیٹ پر بھی اس کا اکاؤنٹ قائم کردیا- جس سے ناظرین میں اسے غیرمعمولی پذیرائی ملی۔

    پانچ سالہ بچی کی خواہش ہے کہ وہ بڑی ہوکر ڈاکٹر بنے تاکہ لوگوں کا علاج کرسکے، مسک العنزی عرب فنکار محمد عبدہ سے بھی ملاقات کرچکی ہے۔

    بچی نے کہا کہ ایک مرتبہ ملی ہوں تاہم وہ بھول چکے ہوں گے، میں اپنی واالدہ سے کہتی رہتی ہوں کہ میں مشہور ہوں گی-اب تو میں سچ مچ مشہور ہوگئی۔

    مسک کا کہنا ہے کہ انٹرویو کے بعد لوگ جہاں بھی مجھے دیکھتے ہیں میرے ساتھ تصویر بنانے کی خواہش کرتے ہیں۔