Tag: Saudi Iqama

  • سعودی عرب: اقامے کی تجدید 2 برس کے لیے کیسے ہوگی؟

    سعودی عرب: اقامے کی تجدید 2 برس کے لیے کیسے ہوگی؟

    ریاض: سعودی محکمہ جوازات نے وضاحت کی ہے کہ اقامے کی 2 یا ایک سال کے لیے تجدید کے لیے کس شرط کا پورا ہونا لازمی ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی محکمہ پاسپورٹ کے قانون کے مطابق گھریلو غیر ملکی کارکنوں کا اقامہ 2 برس کے لیے تجدید کروایا جا سکتا ہے، اقامہ کی تجدید کے حوالے سے تجارتی کارکنوں کے لیے ضوابط مختلف ہوتے ہیں۔

    تجارتی کارکنوں کے اقاموں کی تجدید وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کی جانب سے ورک پرمٹ کے اجرا سے منسلک ہوتا ہے۔

    اقامے کی تجدید کے حوالے سے ایک صارف نے جوازات کے ٹویٹر پر دریافت کیا کہ وہ مقامی کمپنی میں کام کرتے ہیں، ان کا اقامہ ختم ہونے کے قریب ہے، کیا اس کی 2 برس کے لیے تجدید کی جا سکتی ہے؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ گھریلو کارکنوں کے اقامے ایک اور 2 برس کے لیے تجدید کیے جاسکتے ہیں جبکہ کمرشل کارکنوں کے اقامے ان کے ورک پرمٹ کی مدت کے مطابق ہی تجدید کروائے جاسکتے ہیں۔

    ورک پرمٹ کی مدت جتنی ہوگی، اقامے کی تجدید بھی اسی کے مطابق کی جائے گی۔ ورک پرمٹ کے 6 ماہ کے لیے تجدید کروانے کی صورت میں اقامے کی تجدید ایک برس کے لیے نہیں کی جاسکتی۔

  • سعودی عرب: وزٹ ویزے پر آنے والے بچوں کا اقامہ بن سکتا ہے؟

    سعودی عرب: وزٹ ویزے پر آنے والے بچوں کا اقامہ بن سکتا ہے؟

    ریاض: سعودی حکام نے وزٹ ویزے پر مملکت پہنچنے والے بچوں کے اقامے کے حوالے سے وضاحت جاری کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی محکمہ پاسپورٹ نے کہا ہے کہ وزٹ ویزے پر آنے والے بچوں کا اقامہ جاری کیا جاسکتا ہے تاہم اس کے لیے دو شرائط ہیں۔

    محکمے کا کہنا ہے کہ پہلی شرط یہ ہے کہ وزٹ ویزے پر آنے والے بچوں کی عمر 18 سال سے کم ہو، دوسری شرط یہ ہے کہ بچوں کے والدین کے پاس نافذ العمل اقامہ ہو۔

    حکام کا مزید کہنا ہے کہ ان 2 شرائط کی موجودگی میں وزٹ پر آنے والے بچوں کو یہاں پہنچنے کے بعد اقامہ جاری کیا جاسکتا ہے۔

  • اقامہ کینسل کروانے پر فیس کی واپس، سعودی حکام کی وضاحت

    اقامہ کینسل کروانے پر فیس کی واپس، سعودی حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے مملکت میں مقیم کارکنان کے اہل خانہ کے اقامے کے حوالے سے وضاحتیں پیش کی ہیں، اہل خانہ کے ہمراہ مقیم غیر ملکی قانونی معاملات کے لیے جوازات سے رجوع کر سکتے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق ٹویٹر پر ایک شخص نے استفسار کیا کہ اہلخانہ کا خروج و عودہ 6 ماہ کا لگایا ہے، ری انٹری کی مدت میں 4 ماہ باقی ہیں۔ اقامہ کینسل کروانے پر کیا جمع کردہ فیس واپس لی جاسکتی ہے؟

    اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج و عودہ ویزے کے لیے جمع کروائی گئی فیس استعمال کے بعد واپس حاصل نہیں کی جاسکتی۔

    واضح رہے کہ جوازات کے قانون کے مطابق خروج و عودہ ویزہ یا ایگزٹ ری انٹری ماہانہ بنیاد پر جاری کیا جاتا ہے جس کی فیس 100 ریال ماہانہ کے حساب سے جمع کروانے کے بعد ویزا جاری کروایا جاتا ہے۔

    خروج و عودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری کے لیے جمع کروائی گئی فیس اس وقت تک واپس لی جاسکتی ہے جب تک فیس کے مقابل سروس حاصل نہ کرلی گئی ہو۔

    خروج و عودہ ویزا جاری کروانے اور اسے استعمال کرنے کے بعد فیس قطعی طور پر واپس نہیں لی جاسکتی، اس سے قطع نظر کہ خروج و عودہ ویزا استعمال کیا گیا ہو یا نہیں۔

    سوال میں جو نکتہ بیان کیا گیا ہے وہ اہل خانہ کے خروج و عودہ کے بارے میں ہے، خیال رہے کہ فیس کی واپسی کا قانون اہل خانہ یا ورک ویزے پر مقیم غیر ملکی کارکن دونوں کے لیے یکساں ہے یعنی فیس کے مقابل سروس حاصل کرنے کے بعد ادا شدہ فیس ناقابل واپسی ہوتی ہے۔

    اقامہ میں نام کی درستگی کے حوالے سے ایک خاتون نے جوازات کے ٹویٹر پر دریافت کیا کہ اقامہ میں انگلش والا نام غلط درج کیا گیا ہے اور پاسپورٹ کے برعکس ہے، اسے کس طرح درست کروایا جائے؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ اقامہ کارڈ میں کسی بھی قسم کی درستگی کے لیے لازمی ہے کہ جوازات کے دفتر سے رجوع کیا جائے جس کے لیے پیشگی وقت حاصل کرنا لازمی ہے۔

    وقت مقررہ پر جوازات کے دفتر جانے کے لیے اس امر کا بھی خیال رکھیں کہ حاصل کی گئی اپائنٹمنٹ کا پرنٹ نکال لیں جسے کاؤنٹر پر دکھانا ہوتا ہے، وقت مقررہ پر جوازات کے دفتر پہنچ کر وہاں اصل پاسپورٹ پیش کیا جائے۔ ساتھ ہی اقامہ اور پاسپورٹ کی فوٹو کاپی بھی ہمراہ رکھیں۔

    یاد رہے کہ غیر ملکی کارکن اپنے کسی بھی معاملے میں براہ راست جوازات کے دفتر سے رجوع نہیں کرسکتا، اس کے لیے کارکن کا اسپانسر یا اس کی جانب سے مقرر کردہ نمائندہ ہی اس امر کا مجاز ہوتا ہے کہ وہ جوازات کے دفتر سے رجوع کر کے کارکن کے معاملے کو حل کرے۔

  • کفیل کا انتقال، اقامے کی تجدید کے لیے سعودی حکام کی وضاحت

    کفیل کا انتقال، اقامے کی تجدید کے لیے سعودی حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے غیر ملکی کارکنان کے کفیل کے انتقال کی صورت میں اقامے کی تجدید کے حوالے سے وضاحت و ہدایات جاری کی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ سائق خاص کے اقامے پر ہوں، کفیل کا انتقال ہوگیا ہے جبکہ اقامہ ایکسپائر ہونے کے قریب ہے، تجدید کس طرح کروایا جا سکتا ہے۔

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے شعبہ گھریلو ملازمین کا تحفظ و مدد جسے عربی میں ادارہ دعم و حمایہ العمالہ المنزلیہ کہا جاتا ہے، سے رجوع کریں جہاں معاملہ بہتر طور پر حل کیا جاتا ہے۔

    اس قانون کے مطابق کارکنوں کے اقامے کی تجدید کے لیے کفیل یا اس کے مقرر کردہ نمائندے کا ہونا ضروری ہے جو جوازات سے رجوع کر کے کارکن کا اقامہ تجدید کروا سکتا ہے، کارکن کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اپنے اقامے کی تجدید کے لیے جوازات سے براہ راست رجوع کرے۔

    خیال رہے کہ ڈیجیٹل سروسز کے تحت اقاموں کی تجدید و دیگر معاملات جوازات کے ابشر سسٹم کے ذریعے انجام دیے جاتے ہیں، اس کے لیے جوازات کے دفتر سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

    کفیل کی موت واقع ہونے کی صورت میں اس کا نمائندہ یا وہ شخص جس کے پاس مختار نامہ (وکالہ شرعیہ) ہو وہ اقامہ کی تجدید یا خروج نہائی جاری کروانے کا اہل ہوتا ہے۔

    گھریلو ملازمین کے معاملات کمرشل ملازمین سے قدرے مختلف ہوتے ہیں تاہم وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے زیر انتظام کمرشل ملازمین کے معاملات اور اختلافات کو دور کرنے کے لیے بھی کمیٹیاں کام کرتی ہیں جو کسی بھی نوعیت کے اختلاف کو حل کرتی ہیں۔

  • پاسپورٹ ایکسپائر ہونے پر اقامے کی تجدید، سعودی حکام کی وضاحت

    پاسپورٹ ایکسپائر ہونے پر اقامے کی تجدید، سعودی حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے مملکت میں مقیم افراد کے پاسپورٹ ایکسپائر ہونے کے بعد اقامے کی تجدید کے حوالے سے وضاحت جاری کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں اقامہ قوانین کے مطابق غیر ملکیوں کے اقامے کا اجرا اور تجدید کے لیے پاسپورٹ اہم ہے، پاسپورٹ کی مدت پانچ یا 10 برس ہوتی ہے جبکہ اقامہ کی سالانہ بنیاد پر تجدید کی جاتی ہے۔

    جوازات کے سسٹم میں ہر غیر ملکی کارکن کے اقامے اور پاسپورٹ کی تفصیلات موجود ہوتی ہیں، اگر کارکن کے پاسپورٹ کی معیاد ختم ہو چکی ہو تو سسٹم میں اقامہ کی تجدید ممکن نہیں ہوتی اس لیے پاسپورٹ ایکسپائر ہونے سے قبل اسے تجدید کروانا ضروری ہوتا ہے۔

    پاسپورٹ تجدید کروانے کے بعد اس کی معلومات جوازات کے سسٹم میں فیڈ کروانا ضروری ہوتی ہے تاکہ سسٹم اپ ڈیٹ رہے، پاسپورٹ کی معلومات جوازات کے سسٹم میں اپ ڈیٹ کروانے کے عمل کو عربی میں نقل معلومات کہا جاتا ہے۔

    غیر ملکی کارکن کے اہل خانہ اس کے زیر کفالت ہوتے ہیں جن کے معاملات کو جوازات کے سسٹم میں اپ ڈیٹ رکھنا کارکن کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

    جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے فیملی کے اقامے کی تجدید کے حوالے سے دریافت کیا ہے کہ اہل خانہ میں سے کسی ایک یا دو افراد کا پاسپورٹ ایکسپائر ہونے کی صورت میں اقامہ تجدید کرایا جا سکتا ہے؟

    سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ اہل خانہ میں سے کسی کا پاسپورٹ ایکسپائر ہونے کی صورت میں سربراہ خانہ کے اقامہ کی تجدید میں کوئی امر مانع نہیں ہوتا۔

    واضح رہے کہ سربراہ خانہ کے اقامہ کی تجدید کے ساتھ ہی تمام اہل خانہ کے اقامے کی از خود تجدید ہو جاتی ہے، جس کے لیے فیملی پر عائد ماہانہ بنیاد پر فیس ادا کرنا بنیادی شرط ہے۔

    جوازات کے قانون کے مطابق غیر ملکی کارکنوں کے اقامہ کارڈ پر اب مقررہ مدت ختم ہونے کی تاریخ درج نہیں کی جاتی جبکہ قبل ازیں اقامہ کارڈ ایک برس کے لیے بنایا جاتا تھا جسے تجدید کے وقت دوسرا پرنٹ کرنا ضروری ہوتا تھا۔

    اب یہ سسٹم ختم کردیا گیا ہے اوراقامہ کارڈ پر مقررہ مدت ختم ہونے کی تاریخ (ایکسپائری) درج نہیں کی جاتی۔

    اقامہ تجدید کے لیے مقررہ فیس ادا کرنے کے بعد سسٹم میں سالانہ بنیاد پر تجدید کردی جاتی ہے، اقامے کی تجدید ہوتے ہی اقامہ ہولڈر کے موبائل پر پیغام ارسال کردیا جاتا ہے جبکہ جوازات کے ابشر پورٹل پر بھی کارکن کے اقامے کی تاریخ درج کردی جاتی ہے۔

    کارکن چونکہ اپنے اہل خانہ کا کفیل ہوتا ہے اس لیے تجدید کے وقت صرف سربراہ خانہ کے اقامے کی تجدید کے لیے کارآمد پاسپورٹ کا ہونا لازمی ہے۔

  • سعودی عرب: اقامے میں پیشہ کس طرح تبدیل کیا جا سکتا ہے؟

    سعودی عرب: اقامے میں پیشہ کس طرح تبدیل کیا جا سکتا ہے؟

    ریاض: سعودی عرب میں غیر ملکی کارکن کے اقامے میں ان کا پیشہ درج ہوتا ہے، وہ افراد جو اپنے مقررہ پیشے کے مطابق کام نہیں کرتے قانونی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں، تاہم اقامے میں پیشہ تبدیل کروانا ممکن ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق اقامے میں پیشہ تبدیل کروانے کے حوالے سے جوازات سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ اقامہ میں پیشہ کس طرح تبدیل کروایا جاسکتا ہے۔

    جوازات کے ٹویٹر پر سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا گیا کہ وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کی ویب سائٹ پر پیشے کی تبدیلی کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔

    متعلقہ ادارے سے رجوع کرنے سے قبل پیشے سے متعلق تمام اسناد اور دستاویزات درکار ہوں گی جنہیں ادارے کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا جائے۔

    فنی پیشوں سے منسلک افراد کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپنے پیشے سے متعلق تعلیمی یا ٹیکنیکل ادارے کی اسناد جمع کروائیں، فنی پیشوں سے متعلق کارکنان کے لیے لازمی ہے کہ وہ انجینئرنگ کونسل کی رکنیت حاصل کریں جس کی فیس مقرر ہے۔

    کونسل میں رجسٹریشن کروانے کے بعد اپنے پیشے سے متعلق مصدقہ اسناد جمع کروائی جائیں جن کا جائزہ لینے کے بعد انہیں این او سی جاری کیا جاتا ہے۔

    کونسل کی جانب سے جاری کردہ این او سی کی بنیاد پر اقامہ میں پیشے کی تبدیلی کی جاتی ہے، وزارت افرادی قوت نے مختلف پیشوں کے حساب سے کونسلز قائم کی ہیں جہاں ان پیشوں سے متعلق غیر ملکی کارکنوں کا پیشہ ورانہ ٹیسٹ لینے اور ان کی اسناد کا جائزہ لینے کے بعد منظوری دی جاتی ہے۔

  • فائنل ایگزٹ کی مدت کے حوالے سے سعودی حکام کی وضاحت

    فائنل ایگزٹ کی مدت کے حوالے سے سعودی حکام کی وضاحت

    سعودی محکمہ جوازات نے مملکت میں مقیم غیر ملکیوں کے رہائشی کارڈ اقامہ اور ایگزٹ ری انٹری (خروج و عودہ) یا فائنل ایگزٹ (خروج نہائی) کے حوالے سے وضاحتیں پیش کی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں کے رہائشی کارڈ اقامہ اور ایگزٹ ری انٹری خروج وعودہ یا فائنل ایگزٹ جسے عربی میں خروج نہائی کہا جاتا ہے کا ذمہ دار ادارہ جوازات ہے۔

    جوازات کے قانون کے مطابق فائنل ایگزٹ یعنی خروج نہائی کی کوئی فیس نہیں ہوتی جبکہ ایگزٹ ری انٹری کی فیس مقرر ہے جو کہ ماہانہ حساب سے وصول کی جاتی ہے۔

    ایک شخص نے جوازات کے ٹویٹر پر دریافت کیا کہ خروج نہائی کے لیے پاسپورٹ کی کم از کم کتنی مدت ہونا لازمی ہے؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ خروج نہائی کے لیے لازمی ہے کہ پاسپورٹ کی مدت میں کم از کم 60 دن باقی ہوں۔

    اگر پاسپورٹ ایکسپائر ہونے میں مدت کم ہوگی تو خروج نہائی ویزا جاری نہیں ہوگا، فائنل ایگزٹ ویزا لگائے جانے کے بعد صارف کو 60 دن کی مہلت دی جاتی ہے، اس دوران وہ اپنے جملہ امور نمٹا سکتا ہے۔

    مقررہ مدت کے اندر سفر کرنا ضروری ہوتا ہے، امیگریشن قانون کے مطابق پاسپورٹ بین الاقوامی سفری دستاویز ہے جس کا سفر کے وقت کارآمد ہونا لازمی ہے۔

    جوازات کے قانون کے تحت غیر ملکی کارکن کو دی جانے والی 60 روزہ مہلت کی وجہ یہی ہے کہ اس دوران وہ اپنے معاملات نمٹا سکے، خروج نہائی لگائے جانے کے بعد مملکت میں کارکن کا قیام 60 روز تک قانونی تصور ہوتا ہے۔

    فائنل ایگزٹ ویزا لگائے جانے کے بعد اگرچہ جوازات کے مرکزی سسٹم میں غیر ملکی کارکن کی فائل عارضی طورپربند کردی جاتی ہے تاہم اسے مستقل طور پر اس وقت ہی بند کیا جاتا ہے جب کارکن مملکت سے نکل جاتا ہے اور ہوائی اڈے پر موجود امیگریشن کاؤنٹر سے اس کا ایگزٹ لگا دیا جاتا ہے۔

    ایئرپورٹ کے امیگریشن کاؤنٹر سے کارکن کا ایگزٹ لگائے جانے کے بعد جوازات کے مرکزی کنٹرول سسٹم میں کارکن کی فائل کلوز کردی جاتی ہے۔

    جوازات سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ کیا خروج نہائی کی مدت میں اضافہ یا اسے تبدیل کیا جاسکتا ہے؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ فائنل ایگزٹ ویزا اسٹمپ ہونے کے بعد اس کی مدت میں نہ توسیع کی جاسکتی ہے اور نہ ہی اسے تبدیل کیا جاتا ہے۔

    خروج نہائی لگانے کے بعد 60 دن کی مہلت دی جاتی ہے، اس دوران سفر کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اگرکسی نے خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ لگایا اور اس کا ارادہ سفر کرنے کا نہ ہو تو اس صورت میں اسے چاہیئے کہ وہ اپنے اسپانسر کے ذریعے ویزے کو مقررہ 60 روزہ مدت کے اندر کینسل کروائے۔

    ویزے کو مقررہ مدت کے اندر کینسل کروانے کے بعد دوبارہ جب جانا ہو اس وقت ویزا حاصل کیا جاسکتا ہے، خروج نہائی کو مقررہ مدت کے اندر کینسل نہ کروانے پر ایک ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جاتا ہے اور دوبارہ خروج نہائی ویزا اسی وقت جاری کروایا جاسکتا ہے جب اقامہ کارآمد ہو۔

  • سعودی حکام کی منفرد اقامے کے حوالے سے اہم ہدایت

    سعودی حکام کی منفرد اقامے کے حوالے سے اہم ہدایت

    ریاض: سعودی حکام کا کہنا ہے کہ غیر ملکی افراد منفرد اقامے کے لیے صرف سرکاری ویب سائٹ کا رخ کریں، اس کے علاوہ اور کسی فارم کی کوئی حیثیت نہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں منفرد اقامہ مرکز (پریمیئم ریذیڈنسی سینٹر) نے کہا ہے کہ منفرد اقامے کے حصول کے لیے فارم صرف سرکاری ویب سائٹ سے ہی ڈاون لوڈ کیا جائے۔

    مرکز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بعض غیر ملکی منفرد اقامے کی درخواست دینے کے لیے گوگل پلے اسٹور اور ایپل اسٹور سے ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کر رہے ہیں، یہ ایپلی کیشن منفرد اقامہ مرکز کے نام سے مختلف ویب سائٹس پر موجود ہیں، ان کی کوئی سرکاری حیثیت نہیں۔

    بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جو افراد منفرد اقامہ حاصل کرنے کے لیے قانونی کارروائی کرنا چاہتے ہوں وہ مرکز کی سرکاری ویب سائٹ سے فارم ڈاؤن لوڈ کریں۔

    منفرد اقامہ سینٹر کے مطابق اگر درخواستوں کی وصولی کے لیے کسی اور چینل کا اضافہ کیا گیا تو سرکاری اکاؤنٹ پر اس کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ سعودی حکومت نے ملکی معیشت کو سہارا دینے اور تیل پر انحصار کم کرتے ہوئے دیگر شعبوں کی جانب اپنا رخ کیا ہے، اس نئی پالیسی کے تحت غیر ملکیوں کے لیے ’اقامہ ممیزہ‘ یعنی منفرد اقامہ جاری کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔