Tag: saudi journalist

  • جمال خاشقجی قتل کی آڈیو امریکا کو فراہم کردی، ترک صدر

    جمال خاشقجی قتل کی آڈیو امریکا کو فراہم کردی، ترک صدر

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے سعودی عرب کو ایک بار پھر متنبہ کیا ہے کہ وہ خاشقجی قتل کیس کی تحقیقات میں تعاون کرے اور اپنے اوپر لگنے والے داغ کو مٹائے، سعودی صحافی کے قتل سے چند منٹ قبل کی آڈیو ریکارڈنگ امریکا اور دیگر ممالک کو فراہم کردی۔

    تفصیلات کے مطابق رجب طیب اردوان نے ہفتے کو سرکاری ٹی وی پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے پہلی بار جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق بات کی اور انہوں نے مطالبہ کیا کہ سعودی حکومت اپنے اوپر لگنے والے الزامات کو مٹانے کے لیے ہمارے ساتھ تفتیش میں تعاون کرے۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ اب وقت ہے کہ سعودی حکومت آگے بڑھتے ہوئے تفتیش میں خود ہی تعاون کرے اور اپنے اوپر لگنے والے داغ کو ہٹائے کیونکہ اُن کی خاموشی بہت سارے سوالات کو جنم دے رہی ہیں۔

    رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ہم نے خاشقجی قتل سے قبل ہونے والی آڈیو ریکارڈنگ امریکا، سعودی عرب، جرمنی اور دیگر ممالک کو بھیج دیں اب وہ سُن سکتے ہیں کہ استنبول کے قونصل خانے میں کیا کچھ ہوا۔

    مزید پڑھیں: جمال خاشقجی کے بعد سعودی عرب میں ایک اور صحافی قتل

    اُن کا کہنا تھا کہ ’سعودی صحافی استنبول قونصل خانے میں اپنی شادی کے کاغذات لینے کے لیے داخل ہوا تھا، اُس کے بعد جمال خاشقجی کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جن ممالک کو آڈیو ریکارڈنگ بھیجی گئیں اب وہ سُن سکتے ہیں کہ کیا ہوا‘۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ اگر تفتیش میں تعاون نہ کیا گیا تو حکومت اس آڈیو کی سی ڈیز بناکر عوام میں بھی تقسیم کردے گی۔ یہ خطاب رجب طیب اردگان نے پیرس میں منعقد ہونے والی ’ورلڈ وار‘ عالمی کانفرنس میں روانگی سے قبل کیں جنہیں انتہائی اہم تصور کیا جارہاہے۔

    یہ بھی پڑھیں: ترک صدر کا سعودی عرب سے جمال خاشقجی کی باقیات سامنے لانے کا مطالبہ

    واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل ترک پراسیکیوٹر جنرل نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں گلا دبا کر قتل کردیا گیا تھا اور پھر ان کی لاش کو ٹھکانے لگادیا گیا۔

  • جمال خاشقجی قتل، محمد بن سلمان بے گناہ ہیں، ولید بن طلال

    جمال خاشقجی قتل، محمد بن سلمان بے گناہ ہیں، ولید بن طلال

    ریاض: سعودی عرب کے ارب پتی شہزادے ولید بن طلال نے کہا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کی شفاف تحقیقات ہوئیں تو ولی عہد محمد بن سلمان بے گناہ ثابت ہوں گے۔

    امریکی ذرائع ابلاغ کے ادارے کو دیے جانے والے انٹرویو میں ولید بن طلال کا کہنا تھا کہ حکومت  اخبار سے وابستہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات کے نتائج جلد سب کے سامنے لائے گی۔

    اُن کا کہنا تھا کہ استنبول کے سفارت خانے میں جو کچھ ہوا وہ بہت ہولناک تھا کیونکہ اس کی وجہ سے سعودی شہری کی زندگی کا چراغ گل ہوا مگر اس قتل میں ولی عہد کے ملوث ہونے کی باتیں بے بنیاد ہیں۔

    مزید پڑھیں: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی کھرب پتی شہزادے سے دوستی

    ولید بن طلال کا کہنا تھا کہ حکومت عوام کے سامنے جلد تمام حقائق رکھے تاکہ قیاس آرائیوں کو ختم اور  شہزادہ محمد بن سلمان بے گناہ ثابت کیا جاسکے۔

    اینکر کی طرف سے پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں اُن کا کہنا تھا کہ ’آپ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ جمال صرف میرا دوست ہی نہیں بلکہ وہ میرے ساتھ کام بھی کرتا تھا، امریکا یا ترکی کی طرف سے سعودی حکومت کو اتنا وقت دیا جانا چاہیے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات تک پہنچ کر رپورٹ مرتب کرلیں اور اُسے پبلک کریں‘۔

    سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے اصلاحی مشن کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے ولید بن طلال کا کہنا تھا کہ ’سعودی حکومت کے اقدامات کی وجہ سے ہی سماجی، مالی اور معاشی سطح پر تبدیلی آرہی ہیں، بدعنوانی کے خلاف شروع ہونے والی مہم میں گرفتار ہونے والے بہت سارے لوگ واقعی کرپٹ تھے جن کا احتساب بہت ضروری  تھا‘۔

    یہ بھی پڑھیں: کرپشن لے ڈوبی، کھرب پتی سعودی شہزادے کے اثاثوں میں نمایاں کمی

    سعودی صحافی سے متعلق: سعودی عرب والد کی لاش حوالے کرے، جمال خاشقجی کے بیٹوں کا مطالبہ

    اسی سے متعلق: سعودی ولی عہد کے معاونِ خصوصی نے’جمال خاشقجی‘ کو قتل کیا، ترک اخبار کا دعویٰ

    ولید بن طلال کا مزید کہنا تھا کہ ’خلیجی ممالک انتشار کا شکار ہیں اور سعودی حکومت خطے میں امن کے لیے استحکام کی کوششوں میں مصروف عمل ہے، کیونکہ ہماری مملکت ’امن، استحکام اور سالمیت کا مرکز تصور کی جاتی ہے‘۔

    یاد رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ہدایت پر ایک برس قبل اینٹی کرپشن کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس نے ولید بن طلال سمیت سیکڑوں شہزادوں اور حکومتی شخصیات کو گرفتار کیا گیاتھا بعد ازاں انہیں معاہدے کے تحت رقم ادا کرنے پر رہا کیا گیا۔

  • سعودی صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر نے نیا پینڈورا باکس کھول دیا

    سعودی صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر نے نیا پینڈورا باکس کھول دیا

     سعودی صحافی کی منگیتر نے  کہا ہے کہ جمال خاشقجی سعودی قونصل میں کسی صورت جانا نہیں چاہتے تھے، قتل کے بعد سعودی عرب نے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترک میڈیا کو جمعے کے روز انٹرویو دیتے ہوئے سعودی صحافی کی منگیتر ہیٹس کینگز نے کہا کہ خاشقجی کی قونصل خانے میں گمشدگی کے بعد سعودی عرب نے کوئی تعاون نہیں کیا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی جاری تنازع کی وجہ سے استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں جانا نہیں چاہتے تھے اور انہیں اس پر شدید تحفظات بھی تھے۔

    جمال خاشقجی کی منگیتر کا کہنا تھا کہ ’میں اُن لوگوں کے بارے میں جاننا چاہتی ہوں اور انہیں تختہ دار پر دیکھنا چاہتی ہوں جنہوں نے میرے بہترین دوست جو میرے منگیتر بھی تھے ، ان کو بربریت سے قتل کیا’۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’قونصل خانے جاتے وقت خاشقجی نے مجھے باہر کھڑا رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے اپنے دونوں موبائل دیے دیے تھے، وہ اندر ہماری شادی کے حوالے سے ضروری کاغذات لینے کے لیے گئے تھے‘۔

    جمال خاشقجی کی منگیتر شادی کرنے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر رو پڑی تھیں۔

    38 سالہ کینگز استنبول میں پی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کررہی ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ ’مجھے امریکی صدر نے مجھے امریکا کے دورے پر مدعو کیا مگرمیں نے امریکا جانے سے صاف انکار کردیا‘۔

    کینگز کا کہنا تھا کہ ’میں سمجھتی تھی کہ ٹرمپ میرے ذریعے عوام سے ہمدردیاں لینا چاہتے ہیں، گمشدگی کے دوران امریکی سیکریٹری داخلہ مائیک پومپیو نے بذریعہ کال رابطہ بھی کیا مگر سعودی حکام نے قتل کی تصدیق کے بعد بھی کوئی رابطہ نہیں کیا‘۔

    یاد رہے کہ امریکی اخبار واشنگٹن ٹائمز کے لیے کام کرنے والے خاشقجی سعودی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے تھے، انہیں 2 اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل کیا گیا جس کا اعتراف سعودی حکام بھی کرچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ترک صدر کا سعودی عرب سے جمال خاشقجی کی باقیات سامنے لانے کا مطالبہ

    59 سالہ سعودی صحافی نے امریکا میں 2017 سے سیاسی پناہ اختیار کی ہوئی تھی جب کے اُن کے بچے سعودی عرب میں ہی مقیم تھے جن سےچند روز قبل شاہ سلمان نے بھی ملاقات کی تھی۔

    قبل ازیں ترک حکومت کی جانب سے بنائی جانے والی تحقیقاتی ٹیم نے جمال خاشقجی کے قتل کے مزید شواہد حاصل کرنے کا دعویٰ کیا اور اعلان بھی کیا کہ وقت آنے پر مزید ثبوت فراہم کریں گے۔

    یاد رہے کہ جمعے کے روز سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصل خانے میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ استنبول کے قونصل خانے میں اُن کا جھگڑا ہوا تھا جس کے بعد وہاں موجود افراد نے ان پر تشدد کیا اور پھر انہیں قتل کردیا۔

    یہ بھی پڑھیں: جمال خاشقجی قتل، سعودیہ کی وضاحتوں اور تحقیقات پر یقین ہے، پیوٹن

    سعودی سرکاری ٹی وی کا کہنا تھا کہ قونصل خانے میں جھگڑے کے دوران جمال خاشقجی کی موت واقع ہوئی، سعودی انٹیلی جنس کے نائب صدر جنرل احمد العسیری کو اس واقعے کے بعد برطرف کردیا گیا تھا۔

    سعودی حکومت نے عالمی دباؤ کے بعد شاہی عدالت کے مشیر سعودالقحطانی کو بھی برطرف کر دیا گیا جبکہ واقعے میں ملوث 18 سعودی شہریوں کو ترک حکومت نے گرفتار کر کے تفتیش شروع کردی۔

    قبل ازیں امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ صحافی کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل کی واردات میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

    خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید میں مزید شدت آگئی تھی۔

  • سعودی صحافی جمال خاشقجی کی باقیات مل گئیں: برطانوی میڈیا کا بڑا دعویٰ

    سعودی صحافی جمال خاشقجی کی باقیات مل گئیں: برطانوی میڈیا کا بڑا دعویٰ

    لندن: برطانوی میڈیا کی جانب سے سعودی عرب کے سینئرصحافی جمال خاشقجی کی باقیات ملنے کا دعویٰ سامنا آیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق برطانوی میڈیا نے یہ خبر جاری کی ہے کہ جمال خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے سعودی قونصل خانے سے ملے ہیں.

    موصولہ اطلاعات کے مطابق جمال خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے سعودی قونصلرجنرل کے گھر سے ملے، جنھیں باغ میں دفنا دیا گیا تھا.

    باقیات فارنسک سرچ کے دوران ملیں. جمال خاشقجی کا چہرہ مسخ شدہ تھا اور جسم کئی حصوں میں بٹا ہوا تھا.

    برطانوی میڈیا کی اس خبر کی سعودی یا ترک حکومت کی جانب سے تاحال تصدیق تا تردید نہیں کی گئی.


    سعودی افسران نے جمال خاشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی کی ، ترک صدر طیب اردوان


    یاد رہے کہ آج ترک صدر طیب اردگان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ سعودی صحافی کو دو اکتوبر ہی کو قتل کردیا گیا تھا، سعودی افسران نےقتل کی منصوبہ بندی کی تھی.

    ان کا مزید کہنا تھا کہ 15افرادکی ٹیم الگ الگ وقت پراستنبول میں سعودی قونصلیٹ پہنچی، جمال خاشقجی ایک بج کر 8 منٹ پر قونصل خانے میں گئے ، پھر واپس نہیں آئے، جمال خاشقجی کی منگیتر نے ترک حکام کو 5بج کر 50منٹ پر  آگاہ کیا اور منگیتر کی درخواست پرترک حکام نے تحقیقات شروع کیں۔

  • ترک صدر آج سعودی صحافی کے قتل کے بارے میں اہم تفصیلات سامنے لائیں گے

    ترک صدر آج سعودی صحافی کے قتل کے بارے میں اہم تفصیلات سامنے لائیں گے

    انقرہ : ترکی نے جمال خاشقجی کےمبینہ قتل کی تحقیقات مکمل کرلیں ہیں، ترک صدر آج پارلیمان سے خطاب میں سعودی صحافی کے قتل کے بارے میں اہم تفصیلات بتائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی خبرایجنسی نےدعویٰ کیا ہے کہ ترک سراغرسانوں نے استنبول کے سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات مکمل کرکے تفصیلی رپورٹ ترک صدر کو بھیج دی ہے۔

    ترک صدر رجب طیب اردگان آج پارلیمان سے خطاب کریں گے، جس میں سعودی صحافی کے قتل کے بارے میں اہم تفصیلات بتائیں گے اور اپنی کابینہ کواعتماد میں لیں گے۔

    ترک صدرنے صحافی کے قتل کی تحقیقات کے لیے کوئی دباؤ قبول نہیں کیا اور ترک قوانین کے مطابق تحقیقات مکمل کرلیں، تحقیقات کے نتائج سے عالمی میڈیا کو آگاہ کئے جانے کا بھی امکان ہے۔

    ترک حکام کے مطابق دواکتوبرکو دس سے زائد افرادخصوصی طیارے سےاستنبول پہنچے، ان کےقونصل میں داخل ہونےاورکام مکمل کرکےواپس جانے کی سی سی ٹی وی فوٹیجزموجود ہیں۔

    ترک صدر کے ترجمان کا کہنا ہے سعودی صحافی کے قتل سے متعلق تحقیقات چھپی نہیں رہیں گی ۔۔سعودی عرب کی زمہ داری ہے سچ کو سامنے لائے۔

    مزید پڑھیں : جمال خاشقجی قتل پر کسی کو پردہ ڈالنے نہیں دیں گے، ترک صدر

    ترک تحقیقاتی ٹیم کی سعودی صحافی کی تلاش کیلئے سرچ آپریشن کیا اور استنبول کے نجی پارکنگ مرکز میں کھڑی مبینہ طور پر سعودی قونصلیٹ کی گاڑی قبضے میں لے لی۔

    ترک میڈیا کے مطابق صحافی کی لاش قالین میں لپیٹ کر قونصل خانے سے باہر نکالی گئی تھی اور ٹھکانے لگانے کے لیے مقامی شخص کو دیدی گئی تھی۔

    گذشتہ روز ترک صدر رجب طیب اردوگان دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی اور کالم نگار کے درد ناک قتل کی تفتیش منظر عام پر لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو اس معاملے پر پردہ نہیں ڈالنے دیا جائے گا۔

    دوسری جانب اطلاعات کے مطابق امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا ہیسپل بھی تحقیقات کے سلسلے میں استنبول پہنچی ہیں جبکہ امریکا،کینیڈا اور برطانیہ نے سعودی عرب کی وضاحت کو غیر معتبر قرار دے دیا ہے۔

    اس سے قبل ریاض میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے امریکی وزیر خزانہ اسیٹون منوچن نے ملاقات کی، دونوں رہنماؤں نے اقتصادی اور تجاری لین دین کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا گیا۔

    خیال رہے دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی وضاحت اور تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک ہمیں جواب نہیں ملتا میں مطمئن نہیں ہوں۔

    سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ جمال خاشقجی کی موت کا واقعہ ایک سنگین غلطی تھا اور اس کیس میں ملوث ذمے داروں کا احتساب کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ سعودی حکام نے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں واقع قونصل خانے میں لڑائی کے دوران ہلاک ہوئے۔

  • سعودی صحافی کا قتل ریاست کو بدنام کرنے کےلیے ڈرامہ ہے، ولید بخاری

    سعودی صحافی کا قتل ریاست کو بدنام کرنے کےلیے ڈرامہ ہے، ولید بخاری

    بیروت : لبنان میں موجود سعودی عرب کے قائم مقامم سفیر نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی اخبار میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دینے والے سعودی صحافی کی گمشدگی ریاست کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لبنان میں تعینات سعودی عرب کے قائم مقام سفیر ولید بخاری نے واشنگٹن پوسٹ سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی سے متعلق کہا ہے کہ جمال خاشقجی کا ترکی میں لاپتہ ہونا ریاست کے خلاف غیر ملکیوں کی منظم سازش ہے۔

    قائم مقام سفیر ولید بخاری نے جمال خاشقجی کے لاپتہ ہونے کو غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے سعودی عرب کو بدنام کرنے کے لیے کی گئی منصوبہ بندی ہے۔

    لبنان میں تعینات سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ سعودی شہری کی گمشدگی کے ڈرامے کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر غیرمعمولی طور پر پذیرائی کی جارہی ہے جس کا مقصد سعودی عرب کا غلط چہرہ پیش کرنا ہے جس میں غیر ملکی ایجنسیاں ملوث ہیں۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر کئی صارفین نے سعودی صحافی کے قتل کے دعوؤں کو بھی سازش قرار دیا ہے اور ان لوگوں کو مصری یتنظیم اخوان المسلمون کے افکار سے متاثر قرار دیا ہے جو ریاست کو بدنام کرنا چاہے رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل محمد بن سلمان کی پالیسیوں ہدف تنقید بنانے والے معروف صحافی جمال خاشقجیترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سفارت خانے کے دورے پر گئے اور لاپتہ ہوگئے، صحافی کے اہل خانہ کا خیال ہے کہ ولی عہد پر تنقید کرنے کے جرم میں سعودی حکام نے ہی جمال خاشقجی کو گرفتار کیا ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی صحافی کی گمشدگی سے متعلق ابتدائی تحقیقات میں ترک پولیس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جمال خاشقجی مبینہ طور پر قتل ہوگئے اور انہیں قتل کرنے والی ٹیم اسی روز واپس چلی گئی۔

  • محمد بن سلمان کی پالیسی پر تنقید، سعودی صحافی ترکی میں لاپتہ

    محمد بن سلمان کی پالیسی پر تنقید، سعودی صحافی ترکی میں لاپتہ

    استنبول/ریاض : سعودی حکومت اور ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں کو ہدف تنقید بنانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی ترکی میں واقع سعودی سفارت خانے سے مبینہ طور پر لاپتہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی حکومتی پالیسیوں، باالخصوص ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں کو ہدف تنقید بنانے کے جرم میں سعودیہ کے معروف صحافی جمال خاشقجی کو سعودی حکام نے مبینہ طور پر ترکی میں گرفتار کرلیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ محمد بن سلمان کی پالیسیوں ہدف تنقید بنانے والے معروف صحافی جمال خاشقجی ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سفارت خانے کے دورے پر گئے اور لاپتہ ہوگئے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے جمال خاشقجی منگل کے روز استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے کی عمارت میں داخل ہوئے جس کے بعد سے لاپتہ ہیں، صحافی کے اہل خانہ کا خیال ہے ولی عہد پر تنقید کرنے کے جرم میں سعودی حکام نے ہی جمال خاشقجی کو گرفتار کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان اور حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد جمال خاشقجی خود ساختہ جلا وطن ہوکر امریکا منتقل ہوگئے تھے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سعودی شہری حالیہ دنوں معروف امریکی اخبار ’دی واشنگٹن پوسٹ‘ سے وابستہ تھے، جس نے جمال خاشقجی کے لاپتہ ہونے کی تصدیق کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر کا کہنا ہے کہ منگل کی دوپہر جمال خاشقجی اور میں اہم دستاویزات کے سلسلے میں سعودی سفارت خانے میں داخل ہوئے لیکن مجھے جمال خاشقجی کے ہمراہ اندر داخل ہونے نہیں گیا اور جمال خاشقجی کا موبائل بھی باہر ہی لے رکھ لیا تھا۔

    جمال خاشقجی کی منگیتر کا کہنا ہے کہ جب سے جمال خاشقجی سفارت خانے کی عمارت میں داخل ہوئے ہیں اس کے بعد سے انہیں نہیں دیکھا گیا۔

    دوسری جانب سے سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ استنبول میں واقع سعودی سفارت خانہ جمال خاشقجی کی گمشدگی کے حوالے حقائق جاننے کے لیے کام کررہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کے بارے میں بدھ کے روز کنفیوژن اضافہ ہوا جب واشنگٹن میں موجود ایک سعودی اہلکار نے ان کی گمشدگی کے بارے میں سامنے آنے والی اطلاعات جھوٹی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ استنبول میں سعودی سفارت خانے سے کچھ دیر بعد واپس چلے گئے تھے۔

    ترک حکام کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق جمال خاشقجی تاحال سفارت خانے کے اندر موجود ہیں، حالات کو جاننے کے لیے ترک حکام سعودی سفارت خانے سے رابطہ کررہے ہیں۔

    امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کی صحافی کی حیثیت سے حقائق آشکار کرنے پر گرفتاری اشتعال انگیز عمل ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی ماضی میں سعودی عرب کے شاہی خاندان کے مشیر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں تاہم وہ ولی عہد محمد بن سلمان پالیسیوں کے سخت مخالف ہیں۔