Tag: Saudi Oil

  • سابق ایرانی وزیر کا سعودی تیل تنصیبات پر حملوں کا اعتراف

    سابق ایرانی وزیر کا سعودی تیل تنصیبات پر حملوں کا اعتراف

    تہران : ایران کے ایک سابق وزیر سید محمد حسینی نے ضمنی طور پر سعودی عرب میں تیل تنصیبات پر حملوں میں تہران کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق ایرانی وزیر برائے ثقافت اور دعوت و ارشاد سید حسینی نے کہا کہ سعودی عرب میں الدوادمی اور عفیف کے مقامات پر تیل تنصیبات پر حملے ایرانی اشارے پرکیے گئے۔

    انسٹا گرام پرپوسٹ کردہ ایک بیان میں سابق صدر محمود احمدی نژاد کی کابینہ میں وزیر رہنے والے سید محمد حسینی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں تیل تنصیبات پر یمن کے حوثی باغیوں کے ڈرون کے ذریعے حملے عالمی منڈی میں ایرانی تیل کے مکمل بائیکاٹ کا رد عمل ہیں۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب کی نیشنل پٹرولیم کمپنی آرامکو نے 14 مئی کو ایک بیان میں دو پٹرول اسٹیشنوںپر حملوں اور ان کے نتیجے میں تیل پائپ لائنوں کو پہنچنے والے نقصان کا اعتراف کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ سعودی تیل کی تنصیبات کو ڈرون طیاروں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا۔

    سابق ایرانی وزیر نے مزید کہا کہ اگر مغربی ممالک کے پیروکار اور حکومت میں شامل بعض عناصر کی طرف سے مغرب کےساتھ تعاون جاری رہا تو انقلاب کے محافظ اور مزاحمتی محاذ اسلامی جمہوریہ ایران کے مفادات کے تحفظ کے لیے تیار ہے۔

    خیال رہے کی سابق ایرانی وزیرسید محمد حسنی ایرانی پاسداران انقلاب کے بھی رکن رہ چکے ہیں۔ انہیں سابق صدر محمود احمدی نژاد کے دوسرے دور حکومت میں وزارت ثقافت وارشاد کا قلم دان سونپا گیا تھا۔ وہ ماضی میں نائب وزیر تعلیم اور پارلیمنٹ کےرکن بھی رہ چکے ہیں۔

  • یو اے ای کی سمندری حدود میں دو تیل بردار سعودی بحری جہازوں پر حملہ

    یو اے ای کی سمندری حدود میں دو تیل بردار سعودی بحری جہازوں پر حملہ

    ابوظبی : متحدہ عرب امارات کی سمندری حدود میں سعودی تیل بردار جہازوں پر حملہ، حملے کے وقت دونوں جہاز یو اے ای کی کمرشل بحری حدود میں فجیرہ کے قریب سے گذر رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے وزیر توانائی انجینئر خالد الفالح نے پیر کے روز اس امر کی تصدیق کی ہے کہ متحدہ عرب امارات کی سمندری حدود کے قریب دو سعودی جہازوں کے خلاف تخریبی کارروائی کا ارتکاب کیا گیا ہے۔

    سعودی پریس ایجنسی ”ایس پی اے“ نے وزیر توانائی کے حوالے سے بتایا کہ 12 مئی بروز اتوار صبح چھ بجے دو سعودی تجارتی بحری جہازوں کو تخریبی کارروائی کا نشانہ بنایا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حملے کے وقت دونوں جہاز یو اے ای کی کمرشل بحری حدود میں فجیرہ کے قریب سے گذر رہے تھے۔ ایک کمرشل جہاز راس تنورہ بندرگاہ سے سعودی تیل لے کر امریکا جا رہا تھا جہاں اس تیل کو سعودی پیٹرولیم کمپنی آرامکو کے ایجنٹوں کو فراہم کیا جانا تھا۔

    انھوں نے بتایا کہ تخریبی حملے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی متاثرہ جہازوں سے تیل رسنے کی اطلاعات ہیں، تاہم حملے میں جہاز کے ڈھانچے کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔

    خالد الفالح نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کارروائی کا مقصد بحری نقل وحرکت اور دنیا بھر میں صارفین کو تیل کی محفوظ سپلائی کو گزند پہنچانا تھا۔

    انھوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ بین الاقوموامی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ بحری نقل وحرکت اور تیل لے جانے والے جہازوں کی حفاظت کے لئے اقدام اٹھائے کیونکہ اسے نقصان پہنچنے کی صورت میں توانائی مارکیٹ اور اس سے وابستہ اقتصادی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات کے پانیوں کے نزدیک چار تجارتی بحری جہاز ’تخریب کاری‘ کی کارروائی کا ہدف بنے تھے۔ متحدہ عرب امارات کی وزارتِ خارجہ نے اتوار کو اس واقعے کی اطلاع دی ہے اور کہا ہے کہ اس میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا ہے۔

    یو اے ای کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’وام‘ نے وزارت خارجہ کا ایک بیان جاری کیا ہے اور اس میں بتایا گیا ہے کہ متعلقہ حکام نے تمام ضروری اقدامات کرلیے ہیں اور وہ مقامی اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

  • سعودیہ کے تیل بردار جہازوں پر ایران کے حکم پر حملہ ہوا، خالد بن سلمان

    سعودیہ کے تیل بردار جہازوں پر ایران کے حکم پر حملہ ہوا، خالد بن سلمان

    ریاض : سعودی شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ ایرانی جنرل شعبانی نے قبول کیا ہے کہ ’بحر احمر میں سعودی عرب کے تیل بردار جہازوں پر حملے کے احکامات ایران نے دیئے تھے‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں تعینات سعودی عرب کے سفیر خالد بن سلمان کا مؤقف ہے کہ خطے میں بد امنی پھیلانے والے ملک ایران کی ثار اللہ بریگیڈ کے جنرل ناصر شعبانی نے کہا ہے کہ ’حوثیوں نے ایرانی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے سعودی عرب کے تیل بردار جہازوں پر حملہ کیا تھا‘۔

    عربی خبر رساں اداروں کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر شہزادہ خالد بن سلمان نے ٹویٹ کیا کہ ’یمن کی حوثی ملیشیاء اور لبنان کا مسلح گروپ حزب اللہ ایرانی نظام کی ’اسٹریٹیجک ڈیپتھ‘ ہیں۔

    خالد بن سلمان نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے کیے گئے ٹویٹ میں ایرانی خبر رساں ادارے کی ویب سایٹ کا تصویر پوسٹ کرکے لکھا تھا کہ ’ایرانی رجیم نے اپنے میڈیا اداروں کی جانب سے سعودی عرب کے تیل بردار جہازوں پر حوثی حملوں کی شائع کی گئی خبر بھی ہٹوا دی‘۔

    سعودی عرب کے سفیر کا کہنا تھا کہ ایرانی خبر رساں ادارے ’فارس‘ نے سپاہ پاسداران کی ثار اللہ بریگیڈ کے میجر جنرل ناصر شعبانی کا مؤقف شائع کیا تھا جس میں ناصر شعبانی نے اقرار کیا تھا کہ ’بحر احمر میں سعودی عرب کے جہازوں پر حملے کا حکم ایران نے ہی دیا تھا‘۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 25 تاریخ کو یمن میں برسرپیکار حوثی جنگوؤں کی جانب سے باب المندب کی بندر گاہ کے نزدیک سعودی عرب کے 2 تیل بردار جہازوں پر حملہ کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حوثیوں کے حملے میں ٹینکر کو معمولی سا نقصان پہنچا، تاہم اس حملے کو بروقت کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنا دیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ ریاض حکومت نے حوثی باغیوں کے حملوں کے بعد عارضی طور پر سعودی تیل کی برآمد روکتے ہوئے کہا تھا کہ صورت حال بہتر ہونے پر تیل کی برآمد بحال کر دی جائے گی۔