Tag: saudi-sisters

  • سعودیہ سے سیاسی پناہ کیلئے فرار ہونے والی لڑکیاں ہانگ کانگ میں پھنس گئیں

    سعودیہ سے سیاسی پناہ کیلئے فرار ہونے والی لڑکیاں ہانگ کانگ میں پھنس گئیں

    ریاض/ہانگ کانگ : آسٹریلیا میں پناہ حاصل کرنے کی خواہشمند سعودی بہنوں نے ہانگ کانگ میں پھنسنے کا الزام سعودی حکام پر عائد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہانگ کانگ میں پھنسی عربی بہنیں ستمبر 2018 میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سعودی عرب سے سری لنکا چھٹیاں گزارنے آئی تھیں لیکن دونوں بہنیں وہاں سے آسٹریلیا جانے کی غرض سے اپنے خاندان سے علیحدہ ہوگئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ عربی لڑکیاں ہانگ کانگ کے راستے آسٹریلیا جانا چاہتی تھیں لیکن ہانگ کانگ میں ہی پھنس گئیں، تاہم انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ سعودی حکام نے انہیں ہانگ کانگ کے ایئرپورٹ پر روکا ہوا ہے جس کے باعث وہ ہانگ کانگ میں چھپتی پھر رہی ہیں۔

    اپنے وکیل کے ذریعے فرضی ناموں سے بیان جاری کرنے والی سعودی دو شیزاؤں کا کہنا تھا کہ وہ اسلام سے دستبردار ہوگئیں ہیں اس لیے انہیں ڈر ہے کہ اگر سعودی عرب واپس لوٹیں تو انہیں قتل کردیا جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں بہنوں کی عمر 18 اور 20 برس ہے اور ان کے موکلین کو بھی سعودی عرب میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

    سعودی لڑکیوں نے بہنوں کو بتایا کہ وہ اپنی حفاظت کےلیے فرار اختیار کیا اور ایسے ملک میں پناہ کی خواہش مند ہیں جو خواتین کو آزادی ہو اور ان حقوق کو تسلیم کیا جاتا ہو۔

    واضح سعودی عرب کا شمار ان ممالک میں ہوتا جہاں خواتین پر وژن 2030 کے تحت دی جانے والی آزادیوں کے باوجود بھی کئی پابندیاں عائد ہیں۔

    مزید پڑھیں : بیرون ملک پناہ لینے والے سعودیوں کی تعداد میں تین گناہ اضافہ ہوگیا، اقوام متحدہ

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پناہ حاصل کرنے والے سعودی عرب کے شہریوں کی تعداد میں پانچ سالوں کے دوران 317 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کا کہنا ہے کہ سنہ 2017 میں 800 سے زائد سعودی شہریوں نے بیرون ممالک میں پناہ اختیار کی جبکہ 2012 میں سیاسی پناہ حاصل کرنے والے افراد کی تعداد 200 تھی۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سیاسی سرگرمیوں میں شرکت کرنے اور سماجی خدمات میں انجام لینے والے مرد و خواتین کی بڑی تعداد نے انتقامی کارروائیوں سے بچنے کیلئے ریاست سے فرار اختیار کی۔

    مزید پڑھیں : سعودی لڑکی راہف القانون کینیڈا پہنچ گئیں

    خیال رہے کہ سعودی عرب سے فرار اختیار کرکے بیرون ملک پناہ لینے تازہ واقعہ 18 سالہ سعودی دوشیزہ راہف القانون کا ہے، جس نے کینیڈا میں سیاسی پناہ اختیار کی ہے۔

    راہف 7 جنوری کو کویت سے بنکاک پہنچی تھی جہاں اس نے ایئرپورٹ ہوٹل میں خود کو قید کردیا تھا۔ لڑکی کے مطابق ترکِ مذہب کے سبب اسے سعودی عرب میں موت کی سزا ہوسکتی ہے۔

    یاد رہے کہ تھائی لینڈ کے امیگریشن حکام کی جانب سے راہف القانون کو واپس جانے کا کہا گیا تو سعودی لڑکی نے خود کو ایئرپورٹ ہوٹل کے کمرے میں بند کرکے ٹویٹر پر #SaveRaHaf کی مہم شروع کردی تھی۔

    سعودی عرب سے فرار ہونے والی 18 سالہ لڑکی راہف محمد القانون سیاسی پناہ ملنے کے بعد 13 جنوری کو کینیڈا پہنچی تھی جہاں کینیڈا کی وزیرخارجہ کرسٹیا فریلینڈ نے انہیں ایک نئی بہادر کینیڈین کے طور پرمتعارف کروایا تھا۔

  • امریکی حکام نے مردہ حالت میں‌ ملنے سعودی لڑکیوں کی تصاویر شائع کردی

    امریکی حکام نے مردہ حالت میں‌ ملنے سعودی لڑکیوں کی تصاویر شائع کردی

    واشنگٹن: امریکا میں دریائے ہڈسن کے کنارے ایک پارک میں مردہ پائی گئی دو سعودی لڑکیوں کی تصاویر جاری کردی گئی ہیں، حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ واقعہ خود کشی کا لگتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی شہر نیویارک سٹی کے ہیڈسن نامی دریا کے کنارے پر 2 سعودی لڑکیوں کی لاشیں ملی تھیں جن کے نام طلہ فاریہ اور روتانہ فاریہ بتائے گئے ہیں، سیکیورٹی حکام نے واقعے کوخودکشی قرار دیتے تحقیقات جاری رکھنے کا کہا تھا۔

    امریکی میڈیا کا کہنا  ہے کہ نیویارک میں واقع سعودی قونصل خانہ نے واقعے کی تصدیق کی تھی، نیویارک میں دریائے ہڈسن کے ساحل پر 16 سالہ طلہ فاریہ اور 22 سالہ روتانہ فاریہ دو بہنیں مردہ حالت میں ملی تھیں۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ دونوں سعودی شہریوں کی لاشوں سے متعلق ایک راہ گیر نے پولیس کو اسی روز (24اکتوبر) کو سہ پہر تین بجے اطلاع دی تھی، جنہیں کمراورپاؤں سے آپس میں ٹیپ سے باندھا گیا تھا۔

    امریکی پولیس نے ابتدائی تحقیق کے بعد بتایا تھا کہ دونوں لڑکیوں کی عمریں 16 اور 22 سال ہیں، یہ دونوں نیویارک سے 250 میل دور ریاست ورجینیا کے فیئرفکس مقام پر رہائش پذیر تھیں تاہم دونوں لڑکیاں سعودی شہر  کی شہری ہیں۔

    دوسری جانب امریکی سیکیورٹی ادارے این وائی پی ڈی اور سعودی سفارت خانے کے حکام نے غیر ملکی میڈیا کی جانب سے شائع خبر ’مردہ حالت میں ملنے والی سعودی لڑکیوں کی والدہ کو سفارت خانے سے امریکا چھوڑنے کی کال موصول ہوئی تھی کیوں کہ ان کی بیٹیوں نے پناہ کی درخواست دی ہوئی تھی‘ کی تردید کی ہے۔