Tag: saudi woman

  • شادی کے بعد پڑھائی چھوڑنے والی سعودی خاتون نے بڑھاپے میں کس مضمون میں گریجویشن کی؟

    شادی کے بعد پڑھائی چھوڑنے والی سعودی خاتون نے بڑھاپے میں کس مضمون میں گریجویشن کی؟

    ایک سعودی خاتون ھدی العبیدا نے 40 برس بعد 63 سال کی عمر میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کر کے سب کو حیران کر دیا ہے۔

    الاخباریہ ٹی وی کے مطابق سعودی خاتون شادی کے بعد پڑھائی چھوڑ کر گھر داری میں مصروف ہو گئی تھیں، اپنی خانگی زندگی میں شوہر کے ساتھ زندگی گزارتے ہوئے انھوں نے کئی اتار چڑھاؤ دیکھے، تاہم شوہر کی حوصلہ افزائی کے ساتھ آخرکار انھوں نے تعلیم کا سلسلہ دوبارہ جوڑ لیا۔

    ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ھدی العبیدا نے بتایا کہ انھیں گریجویشن آنرز کرنے کا شوق اپنے بچوں کو دیکھ کر آیا، جب بچے یونیورسٹی جاتے اور راتوں کو پڑھا کرتے تو انھیں بھی پڑھنے کا شوق ہوا۔

    ھدی العبیدا کو شروع میں انگریزی کی تیاری میں کافی دشواری پیش آئی، لیکن محنت اور شوق سے انھوں نے فاؤنڈیشن ایئر کامیابی سے مکمل کیا اور سائیکالوجی میں گریجویشن کر لی۔ خاتون نے بتایا کہ یہ ان کا پسندیدہ مضمون تھا۔

    سعودی خاتون کے مطابق ان کی اس کامیابی میں ان کے شوہر کا بڑا ہاتھ ہے، کہ انھوں نے ہمیشہ ان کی پذیرائی کی، اور ہمت دلاتے رہے۔

  • سعودی خاتون جنہوں نے 70 سال کی عمر میں گریجویشن کیا

    سعودی خاتون جنہوں نے 70 سال کی عمر میں گریجویشن کیا

    ریاض: سعودی عرب میں 70 سالہ خاتون گریجویشن کا امتحان دے کر کامیابی حاصل کرلی، مذکورہ خاتون 46 سال قبل شادی اور گھریلو مصروفیات کے سبب تعلیم سے اپنا ناطہ توڑ بیٹھی تھیں۔

    اردو نیوز کے مطابق معمر سعودی خاتون سلویٰ العمانی نے 70 سال کی عمر میں امام عبد الرحمٰن بن فیصل یونیورسٹی سے امتیازی نمبروں سے بی اے کی ڈگری حاصل کی ہے۔

    سعودی خاتون کا کہنا ہے کہ وہ 46 سال تعلیم سے دور رہیں، تعلیم سے طویل غیر حاضری اور پیش آنے والے چیلنجز کے بعد پھر کلاس روم سے پرانا تعلق قائم کیا۔

    انہوں نے 17 برس کی عمر میں ثانوی اسکول پاس کیا تھا، وہ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا چاہتی تھیں اس کے بعد داخلے کی درخواست دی جس کے بعد انہیں کیمسٹری کے مضمون میں داخلہ مل گیا۔

    وہ بتاتی ہیں کہ اس دوران زندگی نے نیا رخ اختیار کیا، وہ کم عمری میں اپنا خواب پورا نہ کر سکیں کیونکہ ان کی شادی ہو گئی تھی۔ جس بعد گھریلو مصروفیات نے گھیر لیا۔

    سعودی خاتون کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں سے 46 سال تک رشتہ منقطع ہونے کے باوجود تعلیم مکمل کرنے کا خواب دل و دماغ پر چھایا رہا۔

    انہوں نے بتایا کہ 46 سال کے بعد 2016 میں داخلے کی کارروائی شروع کی تو پتہ چلا کہ اتنے طویل وقفے کے بعد داخلہ ممکن نہیں ہوگا، ایک اور وجہ یہ تھی کہ ثانوی اسکول کا سرٹیفکیٹ بھی گم ہوگیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے ہمت نہ ہاری اور الشرقیہ ریجن کے محکمہ تعلیم سے مسلسل رابطے میں رہی، بالآخر مجھے تعلیم حاصل کرنے کی مشروط منظوری مل گئی۔ یہ پابندی لگائی گئی کہ مڈل اور ثانوی اسکول کی تعلیم دوبارہ حاصل کروں اس کے بعد ہی یونیورسٹی میں داخلہ ملے گا۔

    سلویٰ العمانی نے بتایا کہ ثانوی اسکول کا امتحان دینے کے بعد امام عبد الرحمٰن بن فیصل یونیورسٹی نے مجھے سماجی علوم کے مضمون میں داخلہ دے دیا۔

    انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے اسٹیج پر تقریب تقسیم اسناد کا لمحہ میرے لیے یادگار بن گیا جسے میں کبھی نہیں بھول سکوں گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ 46 سال سے میں اس لمحے کی منتظر تھی، ایک وقت تھا جب میں اپنی بیٹیوں کی تقریب تقیم اسناد میں شرکت کر کے خوش ہوا کرتی تھی۔ آج میری تقریب تقسیم اسناد میں بچیاں شریک ہوئیں اور وہ ڈگری ملنے پر میری خوشیوں میں شریک ہوئیں، یہ لمحہ یادگار ہے۔

  • سعودی خاتون کا میوزیم، جس میں سینکڑوں نوادرات ہیں

    سعودی خاتون کا میوزیم، جس میں سینکڑوں نوادرات ہیں

    ریاض: سعودی عرب میں ایک خاتون نے اپنے ذاتی 16 سو سے زائد نوادرات پر مشتمل میوزیم قائم کیا ہے، ان کے یہ نوادرات سعودی ثقافت و تاریخ سے متعلق ہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب میں جازان ریجن کی العیدابی کمشنری میں ایک سعودی خاتون فاطمہ الغزوانی نے تاریخی عجائب گھر قائم کیا ہے جو 1600 سے زائد نوادرات پر مشتمل ہے اور مسلسل 10 سال کی کاوشوں کا نتیجہ ہیں۔

    فاطمہ الغزوانی کا تاریخی عجائب گھر دستی مصنوعات، ملبوسات، قدیم نوادر، سکوں اور دسیوں برس پرانے نوٹوں پر مشتمل ہے۔

    فاطمہ الغزوانی نے عجائب گھر کے قیام کے حوالے سے بتایا کہ میں نے دیکھا کہ بہت سارے نوادر لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہوتے جا رہے ہیں، شہری اور غیر ملکی جازان ریجن کی ثقافت اور قدیمی ورثے سے واقفیت میں دلچسپی رکھتے ہیں، یہی بات عجائب گھر کے قیام کا محرک بنی۔

    انہوں نے بتایا کہ جب عجائب گھر قائم کرنے کا سوچا تو گھر والوں نے حوصلہ افزائی کی اور وہ دست و بازو بنے رہے، اہل خانہ نے مالی مدد بھی دی اور تعاون بھی کیا۔

  • سعودی عرب کی پہلی خاتون باکسنگ ٹرینر

    سعودی عرب کی پہلی خاتون باکسنگ ٹرینر

    ریاض: ہالہ الحمرانی سعودی عرب کی پہلی خاتون باکسنگ ٹرینر ہیں جو اپنے باکسنگ کلب کی مالک ہیں اور لڑکیوں کو باکسنگ سکھا رہی ہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق باکسنگ کی پہلی سعودی خاتون ٹرینر ہالہ الحمرانی کا کہنا ہے کہ 12 سال کی عمر سے مارشل آرٹ میں دلچسپی پیدا ہوئی، 20 برس قبل کی بات ہے جب کراٹے کی ٹرینر کو دیکھ کر میرے دل میں بھی مارشل آرٹ سیکھنے کی خواہش ہوئی۔

    ہالہ الحمرانی کا کہنا تھا کہ جب تعلیم کے لیے امریکہ گئی تو وہاں تھائی باکسنگ سیکھنے لگی، کچھ عرصے بعد ایک روسی باکسر سے ملاقات ہوئی تو میں نے اس کا سٹائل اپنا لیا۔

    سعودی باکسنگ ٹرینر کا کہنا تھا کہ امریکہ سے واپسی پر باکسنگ کے مقابلوں میں شرکت کا اردہ تھا لیکن اس وقت لڑکیوں کے لیے اس کی کوئی گنجائش نہیں تھی، تب 2003 میں اپنے گھر میں لڑکیوں کو باکسنگ کی ٹریننگ دینا شروع کی۔

    انہوں نے بتایا کہ 13 برس تک گھر میں ٹریننگ دیتی رہی، اس کے بعد 2019 میں باکسنگ کلب قائم کرلیا۔

    ہالہ کا مزید کہنا تھا کہ اب میری زندگی کا واحد مشغلہ باکسنگ کی ٹریننگ ہے، میرا ماننا ہے کہ ہر لڑکی کو باکسنگ سیکھنی چاہیئے۔ لڑکیوں کو باکسنگ سکھا کر مجھے بہت اچھا لگتا ہے۔

  • سعودی خاتون سے شادی، غیر ملکی شہری کو کیا شرائط پوری کرنی ہوں گی؟

    سعودی خاتون سے شادی، غیر ملکی شہری کو کیا شرائط پوری کرنی ہوں گی؟

    ریاض: سعودی حکام کا کہنا ہے کہ کوئی غیر ملکی شخص کسی سعودی خاتون سے شادی کرنا چاہتا ہے تو اسے 3 شرائط پوری کرنی ہوں گی۔

    اردو نیوز کے مطابق ماہر قانون اور خانگی امور کے مشیر ڈاکٹر نائف الظفیری کا کہنا ہے کہ غیر ملکی سے سعودی خاتون کی شادی کی شرائط کا مقصد خاتون کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

    ماہر قانون کا کہنا ہے کہ غیر ملکی سے سعودی خاتون کے لیے مقررہ شرائط میں اہم ترین شرط یہ ہے کہ خاتون کی عمر 25 برس سے کم نہ ہو، سعودی خاتون کے ساتھ غیر ملکی کی شادی کے لیے دوسری شرط ہے کہ مرد اور خاتون کی عمروں میں فرق 15 برس سے زیادہ نہ ہو۔

    شادی کے لیے امیدوار مرد مملکت میں مقیم ہو اور اس کا ذریعہ معاش اچھا ہو تاکہ اپنی اہلیہ کی بہتر طور پر کفالت کر سکے۔

    ماہر قانون کا مزید کہنا تھا کہ شادی کی اجازت یعنی این او سی کے لیے متعلقہ ادارے سے رجوع کیا جاتا ہے، جہاں شادی کے خواہش مندوں کی درخواست مقررہ شرائط کے مطابق جانچنے کے بعد اجازت دے دی جاتی ہے۔

  • اولاد سے محروم سعودی خاتون کے ہاں3 بچوں کی ولادت

    اولاد سے محروم سعودی خاتون کے ہاں3 بچوں کی ولادت

    ریاض : سعودی عرب کے نجران ریجن میں شادی کے بعد چھ سال تک اولاد کی نعمت سے محروم دوشیزہ نے بیک وقت تین بچوں کو جنم دیا ہے۔

    آن لائن نیوز پورٹل ’عاجل‘ویب سائٹ کے مطابق محکمہ صحت نجران نے بتایا کہ ہسپتال میں ایک خاتون کو ایمرجنسی وارڈ میں لایا گیا۔ فوری طور پر ٹیسٹ کیے گئے۔

    ڈاکٹروں نے صورتحال کی نزاکت کے پیش نظر آپریشن کا فیصلہ کیا، سعودی خاتون نے تین بچوں کو جنم دیا ان میں ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں۔ بچوں کا وزن 1550 سے 1800 گرام تک ہے۔

    sdas

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ خاتون کو زچگی کے بعد پہلے جنرل وارڈ منتقل کیا گیا اب نہیں اسپتال سے فارغ کرکے گھر روانہ کردیا گیا ہے۔

    اسپتال انتظامیہ کے مطابق سعودی خاتون بانجھ پن کے باعث گزشتہ 6 سال سے اسپتال سے رجوع کررہی تھی۔

  • سعودی خاتون اہم سفارتی عہدے پر تعینات

    ریاض: سعودی عرب میں اعلیٰ سفارتی عہدوں پر بھی خواتین کی تعیناتی کا سلسلہ جاری ہے، اب سعودی خاتون سارہ بنت عبدالرحمٰن السید کو انڈر سیکریٹری فار پبلک ڈپلومیسی افیئرز مقرر کر دیا گیا ہے۔

    سعودی گزٹ کے مطابق وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اتوار کو سارہ بنت عبدالرحمٰن السید کو عوامی سفارت کاری کے امور کی نائب وزیر خارجہ مقرر کیا ہے۔

    سارہ نے 2007 میں امریکا کی جارج میسن یونیورسٹی سے ہیلتھ سسٹم مینجمنٹ میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی، اور 2019 اور 2022 کے درمیان وزارت صحت برائے بین الاقوامی تعاون میں اسسٹنٹ ڈپٹی منسٹر کے عہدے پر فائز رہیں۔

    انھوں نے 2017 اور 2019 کے درمیان اسی وزارت میں بین الاقوامی تعاون کی ڈائریکٹر جنرل اور 2016 اور 2017 کے درمیان سعودی عرب میں ہیوسٹن میتھوڈسٹ اسپتال کی علاقائی ڈائریکٹر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

    اقوام متحدہ میں ایک اور سعودی خاتون کی اہم عہدے پر تقرری

    سارہ امریکا میں بھی کئی عہدوں پر فائز رہی ہیں، 2012 اور 2015 کے درمیان وہ امریکا میں سعودی مسلح افواج کے دفتر میں ملٹری اتاشی کے لیے کنٹریکٹ آفیسر رہیں۔

  • اقوام متحدہ میں ایک اور سعودی خاتون کی اہم عہدے پر تقرری

    ریاض: سعودی عرب نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے دفتر میں سیاسی امور کی خاتون انچارج مقرر کردی، سعودی خاتون وکیل جود الحارثی اس سے قبل کئی اہم عہدوں پر کام کرچکی ہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی خاتون وکیل جود الحارثی کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے دفتر میں سیاسی امور کا انچارج مقرر کیا گیا ہے۔

    جود الحارثی اس سے قبل اقوام متحدہ میں سیاسی امور کے ادارے میں کام کر چکی ہیں، وہ قیام امن کے شعبے سے منسلک رہی ہیں۔

    وہ اقوام متحدہ کے ماتحت جنیوا بین الاقوامی کانفرنس میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی نمائندگی کر چکی ہیں، انہیں یورپی ممالک میں او آئی سی کی جانب سے نوجوانوں کی نمائندگی کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

    جود الحارثی نے بین الاقوامی قانون اور سیاسی امور کی تعلیم برطانیہ کی سوانزی یونیورسٹی سے حاصل کی ہے۔

  • دو سعودی خواتین کا پراسرار قتل : خوف وہراس پھیل گیا

    دو سعودی خواتین کا پراسرار قتل : خوف وہراس پھیل گیا

    سڈنی : آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں سعودی عرب کے قونصلیٹ نے اپنی رہائش پرمردہ پائی جانے والی دو سعودی خواتین کی موت کی تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔

    مرنے والی سعودی خواتین کی شناخت اور موت کے اسباب کے حوالے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔

    سعودی قونصلیٹ نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا ہے کہ آسٹریلیا کی وزارت خارجہ و تجارت اور سڈنی پولیس نے ایک رپورٹ میں اپنی رہائش پر دو سعودی خواتین کی موت کے حوالے سے قونصلیٹ کو آگاہ کیا ہے۔

    سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سڈنی میں سعودی قونصلیٹ نے ملک کی قیادت کی ہدایت کے مطابق فوری طور پر آسٹریلیا کے متعلقہ اداروں سے رابطے کرکے افسوسناک واقعے کے اسباب جاننے کی کوشش کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق متعلقہ حکام سے درخواست کی گئی کہ پہلی فرصت میں سعودی خواتین کی موت کے اسباب کے حوالے سے ہونے والی تحقیقات کے نتائج سے آگاہ کیا جائے۔

    آسٹریلیا میں سعودی قونصلیٹ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ آسٹریلیا کے متعلقہ حکام کے ساتھ سعودی خواتین کی موت کے معاملے کے حقائق جاننے کے لیے رابطے میں رہیں گے۔

    سعودی قونصلیٹ نے سعودی خواتین کی موت پر ان کے خاندان سے رنج و ملال اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

  • امریکی یونیورسٹی سے بڑا اعزاز حاصل کرنے والی پہلی سعودی خاتون

    امریکی یونیورسٹی سے بڑا اعزاز حاصل کرنے والی پہلی سعودی خاتون

    فلوریڈا : سعودی خواتین جہاں دیگر تمام شعبوں میں تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہی ہیں وہیں اندرون و بیرون ملک تعلیمی میدان میں بھی کامیابیاں سمیٹ رہی ہیں۔

    اس حوالے سے ایک سعودی طالبہ شروق قنبوع نے فلوریڈا یونیورسٹی سے ٹورازم مینجمنٹ اور ریستوران مینجمنٹ میں ڈبل گریجویشن کرکے سیاحت کے شعبے میں پہلی سعودی خاتون ہونے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔

    السعودیہ چینل سے گفتگو کرتے ہوئے شروق قنبوع نے کہا کہ ’فلوریڈا یونیورسٹی سے بیک وقت دو ڈگریاں حاصل کی ہیں۔ سیاحت کے شعبے سے بڑی دلچسپی تھی۔ خواب تھا کہ دنیا کے سب سے بڑے شعبے کے بارے میں مہارت حاصل کروں۔ خواب پورا ہوا تو بہت اچھا لگا۔

    شروق قنبوع نے کہا کہ ڈبل گریجویشن کے لیے دن رات محنت کے تجربے نے مجھے بہت کچھ سکھایا۔ ابتدا 2015 میں اس وقت ہوئی تھی جب انفارمیشن ٹیکنالوجی کا کورس کررہی تھی۔ پہلی ٹرم کے بعد ٹورازم مینجمنٹ اور ریستوران مینجمنٹ کی طرف چلی گئی۔

    شروق قنبوع نے بتایا کہ ’انفارمیشن ٹیکنالوجی چھوڑ کر ٹورازم کی تعلیم کا سلسلہ شروع کیا تو ڈری ہوئی تھی۔

    مجھے خوف تھا کہ وہ لوگ جو میری مدد کررہے ہیں اور میرے گھر والے جو میری خواہش کے پیش نظر خاموش ہیں، کہیں خفا نہ ہوجائیں۔ میں سعودی عرب کی واحد طالبہ تھی جس نے سیاحت کا شعبہ اختیار کیا تھا۔ اب تو اس شعبے میں پچاس سے زیادہ سعودی طالبات آ گئی ہیں۔

    شروق قنبوع نے کہا کہ فلوریڈا یونیورسٹی کے ذمے داران کی نظریں سعودی عرب پر جمی تھیں۔ وہ عجیب وغریب دور تھا۔ سعودی عرب سیاحت کے فروغ کے لیے مہم چلا رہا تھا۔ بعض لوگ اس حوالے سے مملکت کے خلاف منفی باتیں کر رہے تھے۔

    مملکت اور سیاحت میں تضاد کا تاثر دینے کی کوشش کررہے تھے لیکن اب صورتحال تبدیل ہو چکی ہے۔ مملکت کا نیا منظر نامہ ثابت کررہا ہے کہ یہاں سیاحت کے حوالے سے بہت کچھ ہے۔