Tag: saudi woman

  • سعودی عرب میں اس خاتون کی ویڈیو کیوں وائرل ہوئی؟

    سعودی عرب میں اس خاتون کی ویڈیو کیوں وائرل ہوئی؟

    ریاض : بھائی کے ظلم و ذیادتی کا شکار بہن اپنی فریاد لے کر سوشل میڈیا پر آگئی، ویڈیو وائرل ہوتے ہی سرکاری محکمے حرکت میں آگئے اور چھان بین شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں ٹوئٹر پر امل کو بچاؤ ہیش ٹیگ بننے والا معاملہ شدت اختیار کرگیا، اپنے ویڈیو پیغام میں ایک سعودی خاتون نے گزشتہ سات سال کے دوران خود پر ہونے والے بھائی کے ظلم و ستم کی داستان سنائی جسے سن کر ہر شخص افسردہ ہوگیا۔

    امل نامی سعودی خاتون نے بتایا کہ میرا بھائی ایک بااثر شخص ہے، مجھے خوامخواہ میں مارتا پیٹتا ہے اور اب کی بار اس نے مجھے گھر سے ہی نکال دیا، امل نے کہا کہ میں نے پولیس اسٹیشن جا کر میں شکایت کی اور اسے گرفتار کروایا مگر 15 منٹ کے بعد ہی اسے جیل سے رہا کردیا گیا۔

    سعودی خاتون کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے حقوق کے لیے وکیلوں کا تقرر کیا مگر سب کے سب رشوت کھا کے بیٹھ گئے کسی نے میرے کیس کی پیروی نہیں کی۔

    امل نے مزید بتایا کہ مجھے گھر سے نکالنے کے بعد میں گلیوں میں گھومتی پھرتی رہی لیکن کہیں کوئی ٹھکانہ نہیں ملا پھر آہستہ آہستہ میرے حالات بہتر ہونا شروع ہوئے تو پھر سے وہ شخص پھر میری زندگی جہنم بنانے کے لیے آگیا۔

    ویڈیو بنانے کے دوران بھی امل زارو قطار روتی رہی اور کہا کہ میں نے خاندان کی عزت کی خاطر سوشل میڈیا پر اپنا کیس پیش نہیں کیا تھا مگر اب مجبور ہو کر یہ سب کر رہی ہوں۔

    امل کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ٹوئٹر صارفین نے ویڈیو پیغام پر اپنی رائے کا اظہار کیا اور متعلقہ سرکاری محکموں سے تفتیش کرنے کا مطالبہ کیا۔

    صارفین کا کہنا تھا کہ معاشرے سے خاندانی ظلم و زیادتی کا خاتمہ ہونا ضروری ہے اور جو شخص کمزور عورت پر ظلم کرتا ہے وہ انسانیت کے درجے سے بھی خارج ہو جاتا ہے۔

    سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوتے ہی سعودی وزارت محنت وسماجی فروغ نے اس کا نوٹس لیا، متعلقہ سرکاری محکمے حرکت میں آگئے اور واقعے کی چھان بین شروع کردی ہے۔

  • پہلی سعودی خاتون امریکی عدالت میں معاون جج مقرر

    پہلی سعودی خاتون امریکی عدالت میں معاون جج مقرر

    ریاض: سعودی عرب کی پہلی خاتون کو امریکا کی ایک عدالت میں معاون جج تعینات کردیا گیا، خاتون امریکا میں زیر تعلیم ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق امریکی عدالت نے سرکاری اسکالر شپ پر زیر تعلیم سعودی اسکالر خاتون کو معاون جج تعینات کر دیا۔

    سعودی اسکالر خاتون ہیا الشمری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بتایا کہ انہیں امریکی عدالت میں معاون جج کے طور پر تعینات کیا گیا ہے۔

    عدالت میں سعودی اسکالر کی حیثیت رضا کارانہ ہوگی، وہ اس وقت امریکا میں قانون کی اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ الشمری نے کنگ سعود یونیورسٹی کی فیکلٹی آف لا سے ایل ایل بی کیا ہے جبکہ وہ قانون میں اعلیٰ ڈپلومہ بھی حاصل کرچکی ہیں۔

    وہ اعلیٰ تعلیم اور وکالت کی پریکٹس کے لیے اسکالر شپ پر امریکا گئی ہیں جہاں وہ قانون میں ماسٹرز کر رہی ہیں۔ الشمری پہلی سعودی اسکالر خاتون ہیں جنہیں امریکی عدالت میں معاون جج بنایا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز مملکت کی نائب وزیر برائے پائیدار ترقی اور جی 20 کے امور کی معاون، شہزادی ہیفا بنت عبد العزیز آل مقرن کو اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یونیسکو) میں سعودی عرب کی مستقل مندوب مقرر کیا گیا۔

    شہزادی ہیفا نے سنہ 2008 سے 2009 کے دوران کنگ سعود یونیورسٹی میں لیکچرار کی حیثیت سے کام کیا۔ وہ دسمبر 2017 سے پائیدار ترقیاتی امور کے اسسٹنٹ انڈر سیکریٹری سمیت وزارت اقتصادیات اور منصوبہ بندی میں اہم عہدوں پر فائز ہیں۔

  • اقوامِ متحدہ نے سعودی لڑکی کو پناہ گزین کا درجہ دے دیا

    اقوامِ متحدہ نے سعودی لڑکی کو پناہ گزین کا درجہ دے دیا

    بنکاک: آسٹریلوی حکومت نے کہا ہے کہ اپنے ملک سے فرار اختیار کرنے والی سعودی 18 سالہ سعودی لڑکی کو اقوام متحدہ نے قانونی طور پر پناہ گزین کا درجہ دے دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی شہری 18 راہف محمد القانون پیر کے روز کویت سے بنکاک پہنچی تھی جہاں اس نے  ایئرپورٹ ہوٹل میں خود کو قید کردیا تھا۔ لڑکی کے مطابق ترکِ مذہب کے سبب اسے سعودی عرب میں موت کی سزا ہوسکتی ہے۔

    اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کی جانب سے مذکورہ سعودی خاتون کا معاملہ آسٹریلوی حکومت کو سونپا گیا تھا۔

    بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کی ویب سائٹ کے مطابق پناہ گزین کا درجہ عام طور پر کسی ملک کی حکومت کی جانب سے دیا جاتا ہے لیکن اقوام متحدہ کا ادارہ اس صورت میں یہ درجہ دے سکتا ہے جب ریاست ایسا نہ چاہتی ہو یا پناہ گزین کا درجہ نہ دے سکتی ہو۔

    امیگریشن حکام کی جانب سے ابتدائی بیان میں کہا گیا تھا کہ سعودی خاتون کو فی الحال واپس کویت جانا چاہیے، جہاں اس کے اہل خانہ خاتون کا انتظار کررہے ہیں۔

    آسٹریلوی دفتر داخلہ کی جانب سے کہا ہے کہ راہف القانون کے معاملے کو عام معاملے کے طور پر دیکھا جائے گا، آسٹریلوی حکومت کی جانب سے سعودی خاتون کے معاملے پر مزید کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق آسٹریلوی حکام کی جانب سے راہف القانون کی پناہ کی درخواست منظور کرنے کا اشارہ دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی خاتون کے والد سعودی عرب کے شمالی صوبے کے علاقے السولیمی کے گورنر ہیں۔

    راہف القانون نے کہا تھا کہ ’میری زندگی خطرے میں ہیں، مجھے میرے اہل خانہ کی جانب سے جان سے مارنے کا خطرہ ہے‘۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ القانون نے ایک روز قبل ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’میں نے آسٹریلیا، امریکا، برطانیہ اور کینیڈا میں پناہ کی درخواستیں دی ہیں‘۔

    مزید پڑھیں : سعودی عرب سے فرار لڑکی کے والد بیٹی سے ملنے بنکاک پہنچ گئے

    یاد رہے کہ گذشتہ روز  سعودی عرب سے فرار ہو کر تھائی لینڈ آنے والی 18 سالہ لڑکی کے والد اپنی بیٹی سے ملنے کے لیے بنکاک پہنچے تھے تاہم اس نے اپنے اہل خانہ سے ملاقات کرنے سے انکار کردیا تھا۔

    تھائی لینڈ امیگریشن چیف کے مطابق 18 سالہ راہف کے والد اور بھائی اس سے مل کر اسے گھر واپس جانے کے لیے آمادہ کرنا چاہتے ہیں تاہم اس سے قبل انہیں اقوام متحدہ کی اجازت لینی ہوگی۔

  • سعودی عرب سے فرار لڑکی کے والد بیٹی سے ملنے بنکاک پہنچ گئے

    سعودی عرب سے فرار لڑکی کے والد بیٹی سے ملنے بنکاک پہنچ گئے

    بنکاک: سعودی عرب سے فرار ہو کر تھائی لینڈ آنے والی 18 سالہ لڑکی کے والد بیٹی سے ملنے کے لیے بنکاک پہنچ گئے۔

    تھائی لینڈ امیگریشن چیف کے مطابق 18 سالہ راہف کے والد اور بھائی اس سے مل کر اسے گھر واپس جانے کے لیے آمادہ کرنا چاہتے ہیں تاہم اس سے قبل انہیں اقوام متحدہ کی اجازت لینی ہوگی۔

    راہف محمد القانون 6 جنوری بروز اتوار بذریعہ ہوائی جہاز ریاض سے بنکاک پہنچی تھی اور تھائی لینڈ میں سیاسی پناہ حاصل کرنا چاہتی تھی۔

    تھائی لینڈ کے محکمہ امیگریشن کے سربراہ سوراچاتے ہاکپارن کے مطابق راہف زبردستی شادی سے بچنے کے لیے سعودی عرب سے فرار ہو کر بنکاک آئی تھی۔

    راہف تھائی لینڈ میں سیاسی پناہ کی متلاشی تھی لیکن تھائی حکام نے پناہ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے بنکاک میں موجود سعودی سفارت خانے کو واقعے کی اطلاع دے دی تھی جبکہ راہف کا آسٹریلیا کا ویزہ بھی منسوخ کردیا گیا تھا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر یہ واقعہ زیر بحث لائے جانے کے بعد لوگوں نے آسٹریلیا پر زور دینا شروع کیا کہ راہف کو ویزہ جاری کیا جائے۔

    گزشتہ روز آسٹریلوی حکومت کی جانب سے بھی بیان جاری کیا گیا کہ وہ راہف کی پناہ کی درخواست پر غور کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں کام جاری ہے۔

  • سعودی خاتون کی تھائی لینڈ میں پناہ کی کوشش ناکام

    سعودی خاتون کی تھائی لینڈ میں پناہ کی کوشش ناکام

    بنکاک/ریاض : تھائی حکام نے سعودی عرب کی رہائشی دوشیزہ کی تھائی لینڈ میں سیاسی پناہ کی درخواست منسوخ کرتے ہوئے اسے ایئرپورٹ پر ہی روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی رہائشی 18 سالہ ’راہف محمد القانون‘ نامی خاتون چھ جنوری اتوار کے روز بذریعہ ہوائی جہاز بنکاک پہنچی تھی اور تھائی لینڈ میں سیاسی پناہ حاصل کرنا چاہتی تھی۔

    تھائی لینڈ کے محکمہ امیگریشن کے سربراہ سوراچاتے ہاکپارن کا کہنا تھا کہ راہف القانون زبردستی شادی سے بچنے کے لیے سعودی عرب سے فرار ہوکر بنکاک آئی تھی۔

    امیگریشن حکام کے مطابق ’سعودی لڑکی کو خدشہ ہے کہ اگر اب گھر واپس گئی تو مشکل سے دوچار ہوجائے گی‘۔

    سوراچاتے کا کہنا تھا کہ راہف القانون تھائی لینڈ میں سیاسی پناہ کی متلاشی تھی لیکن تھائی حکام نے پناہ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے بنکاک میں موجود سعودی سفارت خانے کو واقعے کی اطلاع دی۔

    اے ایف پی کا کہنا تھا کہ 18 سالہ سعودی شہری بنکاک پہنچی تو ایئرپورٹ پر موجود سعودی حکام کے ساتھ ساتھ کویتی حکام نے بھی اسے روکا اس کا پاسپورٹ زبردستی ضبط کرلیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق راہف القانون کے معاملے پر انسانی حقوق کے لیے سرگرم افراد نے سوشل میڈیا پر (ہیش ٹیگ سیو راہف القانون) کی مہم شروع کردی ہے، ان کا کہنا ہے کہ اگر راہف القانون واپس سعودی عرب گئی ممکن ہے اس کی جان کی جان خطرے میں پڑجائے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ خاتون براستہ بنکاک آسٹریلیا جانے کی کوشش کررہی تھی۔

    راہف القانون کا کہنا ہے کہ ’میرے پاس آسٹریلیا کا ویزہ موجود ہے لیکن میرا پاسپورٹ سورنابھومی ایئرپورٹ پر سعودی سفارت کار نے ضبط کرلیا ہے۔

    مزید پڑھیں : محمد بن سلمان کی پالیسی پر تنقید، سعودی صحافی ترکی میں قتل

    سعودی خاتون نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ’وہ اسلام سے دستبردار ہوچکی ہے اور اسے خدشہ ہے کہ سعودی حکام زبردستی واپس سعودی عرب بھیج دیں گے اور جہاں اہل خانہ مجھے قتل کردیں گے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ راہف القانون کا سعودی عرب سے فرار اور بنکاک ایئرپورٹ پر روکے جانے کے معاملے پر سعودی حکومت کا کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

  • سعودی عرب میں بیٹی کی پیدائش پرباپ نے دم توڑدیا

    سعودی عرب میں بیٹی کی پیدائش پرباپ نے دم توڑدیا

    ریاض: سعودی عرب میں اپنی نوعیت کا ایک عجیب اورافسوس نا ک واقعہ پیش آیا ہے ، ایک خاتون جس لمحے میں ماں بنیں انہی لمحات میں ان کے شوہر نے دم توڑ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی خاتون ام لطین نے جس وقت اپنی نومولود بیٹی کو جنم دیا ، عین انہی لمحات میں زندگی اور موت سے نبردآزما ان کے سابق فوجی شوہر زندگی کی بازی ہارگئے۔

    عرب سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد یہ واقعہ خبروں کی زینت بنا۔ خاتون کے شوہر ایک ٹریفک حادثے میں شدید زخمی ہوئے تھے اور ڈاکٹروں نے انہیں ذہنی طورپرمردہ قرار دے دیا تھا، تاہم وہ انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں کچھ دن تک زیرِعلاج رہے ۔

    جس وقت خاتون کے ایک رشتے دار نومولود بچی کا پیدائشی سرٹیفکٹ بنوا رہے تھے، عین انہی لمحات میں خاتون کے شوہراپنی جنگ ہار گئے اوراس دنیا سے رخصت ہوگئے۔افسوس ناک طور پرخاتون کو بچی کی پیدائش کا سرٹیفکٹ اور شوہر کی موت کا سرٹیفکٹ ، دونوں ایک ہی دن میں ملے۔

    ام لطین کےبارے میں بتایا جارہا ہے کہ وہ ماسٹرز ڈگری کی حامل ہیں اور پی ایچ ڈی کرنا چاہتی ہیں۔ تاہم ان کے مطابق ان کے شوہر کو ملٹری سروس سے نکال باہر کیا گیا تھا لہذا وہ سوشل انشورنس پینشن کی حق دار نہیں ہیں اور ان کے لیے اب زندگی ایک کٹھن سفر بن گئی ہے۔


     یہ واقعہ گزشتہ برس چار نومبر کو پیش آیا تھا، تاہم رپورٹ اب ہوا ہے۔

  • سعودی عرب: خاتون ڈرائیور گاڑی سمیت دکان میں جا گھسی

    سعودی عرب: خاتون ڈرائیور گاڑی سمیت دکان میں جا گھسی

    ریاض: سعودی خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت ملنے کے بعد ایک اور حادثہ پیش آیا جہاں خاتون ملبوسات کی دکان میں تیز رفتار گاڑی سمیت گھس گئیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق مذکورہ واقعہ سعودی عرب کے شہر ہفوف کی النجاع شاہراہ پر پیش آیا جہاں فٹ پاتھ پر بنی کپڑوں کی دکان میں خاتون تیز رفتار گاڑی نہ سنبھال سکیں اور سیدھا دکان کے اندر گھس گئیں۔

    حادثے کے نتیجے میں دکان کے دو ملازم زخمی ہوئے جبکہ وہاں موجود سامان کو بھی شدید نقصان پہنچا، ایکسیڈنٹ کے وقت خاتون ڈرائیور کے ساتھ ان کا شوہر بھی موجود تھا جو برابر کی نشست پر بیٹھا تھا۔

    اس ضمن میں حادثے کی ویڈیو سامنے آئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاتون گھبراہٹ اور جلد بازی کے چکر میں گاڑی قابو نہ کرسکیں اور وہ 12 میٹر تک دکان میں جاگھسی۔

    حادثے میں زخمی ہونے والے دونوں ملازم کو کنگ فہد اسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہیں طبی امداد دی جارہی ہے، ڈاکٹرز کے مطابق دونوں افراد کے ہاتھ اور سر پر چوٹیں آئی ہیں۔

    حادثے میں خاتون ڈرائیور اور ان کے شوہر محفوظ رہے تاہم ان کی گاڑی اور دکان کو نقصان پہنچا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • سعودی عرب: خاتون کی ڈرائیونگ سے خائف نوجوانوں نے گاڑی کو آگ لگادی

    سعودی عرب: خاتون کی ڈرائیونگ سے خائف نوجوانوں نے گاڑی کو آگ لگادی

    مکہ: سعودی عرب میں حکومت کی اجازت کے باوجود نوجوانوں نے ایک خاتون کو گاڑی چلانے پر دھمکیاں دیں اور خاتون کی گاڑی ہی جلا ڈالی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب میں گزشتہ ماہ سعودی حکومت کی جانب سے خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دی گئی تھی اور خواتین کی جانب سے اس اقدام کو بے حد سراہا بھی جارہا ہے لیکن کچھ نوجوان اس سے خائف نظر آئے اور خاتون کی گاڑی کو جلا دیا۔

    ایک سعودی خاتون کا کہنا ہے کہ چند نوجوان انہیں حکومتی اجازت کے باوجود انہیں گاڑی چلانے کے حق سے محروم رکھ رہے ہیں اس اقدام سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی خواتین کی مشکلات ابھی کم نہیں ہوئی ہیں چند لوگ خواتین کو آزادی دینے کے اقدامات کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔

    سعودی عرب کے شہر مکہ کی 33 سالہ رہائشی خاتون کے مطابق نوجوانوں کا کہنا ہے کہ خواتین کو گاڑی نہیں چلانی چاہئے، دوسری جانب یہ واقعہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا ہے جسے شہریوں کی جانب سے دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا جارہا ہے۔

    عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق خواتین کو دھمکیاں دینے اور گاڑی جلانے والے دو افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • سعودی خاتون نے شوہر کی پنشن سے مسجد تعمیر کرادی

    سعودی خاتون نے شوہر کی پنشن سے مسجد تعمیر کرادی

    سعودی خاتون نے اپنے شوہر کی پنشن سے تیس سال تک رقم پس انداز کرکے مرحوم شوہر کے نام سے مسجد تعمیر کرادی، تصاویر نے ٹویٹر صارفین کے دل موہ لیے۔

    تفصیلات کے مطابق خاتون کئی سال سے اپنے مرحوم شوہر کی پنشن میں سے پیسے بچا رہی تھیں اور ان کا شروع دن سے ارادہ تھا کہ وہ اپنے شوہر کے نام سے ایک مسجد کی تعمیر کرائیں گی۔

    ان کے بیٹے محمد الحربی نے ٹویٹر پر اپنی والدہ کی تصاویر شیئر کی جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاتون ایک نئی تعمیر شدہ مسجد کا معائنہ کررہی ہیں ،محض دو گھنٹوں میں یہ تصاویر ٹویٹر پر وائرل ہوگئیں اور دنیا بھر کے لوگوں کے دلوں کو چھوگئیں۔

    ان کے بیٹے نے اپنے ٹویٹر پر لکھا تھا کہ۔۔۔۔ ’’ماں ! آپ کتنی عظیم ہیں۔۔۔ انہوں نے کبھی میرے مرحوم والد کی آمدن سے اپنے لیے آسائشیں حاصل نہیں کی۔ ایک ایک ریال جوڑ کر انہوں نے میرے والد کے نام سے مسجد بنائی ہے۔ اللہ میرے والد پر رحم کرے اور انہیں جنت میں محل عطا کرے۔ بیشک ہم اللہ کے بندے ہیں اور اسی کی جانب لوٹ کرجائیں گے۔‘‘

    ٹویٹر صارفین نے خاتون کے اس جذبے اور محبت کو بے پناہ سراہا اور دعا کی کہ اللہ ان کی ابدی زندگی میں انہیں پھر اکھٹا کرے ۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • سعودی عرب کی پہلی خاتون باکسر نے نئی تاریخ رقم کردی

    سعودی عرب کی پہلی خاتون باکسر نے نئی تاریخ رقم کردی

    ریاض: اٹھائیس سالہ رشا خمیس نے سعودی عرب کی نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے  پہلی تصدیق شدہ خاتون باکسر ہونے کا اعزاز اپنے نام کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رشا خمیس نے کہا کہ 2011 میں پہلی مرتبہ میں نے باکسنگ کے دستانے پہنے اس کے بعد سے ہی مجھ میں باکسنگ کھیل کا جنون پیدا ہوگیا، اس دوران میں امریکا کی جنوبی کیلی فورنیا یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھیں۔

    سعودی عرب کی پہلی تصدیق شدہ خاتون باکسر رشا خمیس کا تعلق ایک ثقافتی و ادبی گھرانے سے ہے، ان کے دادا مرحوم عبداللہ بن خمیس سعودی عرب کے ایک معروف لکھاری تھے، انھیں خود کھیل کے علاوہ جغرافیہ اور فطرت سے بھی لگاؤ ہے۔

    سعودی عرب کی خاتون باکسر نے عالمی ٹائٹل اپنے نام کرلیا

    خاتون باکسر کہنا تھا کہ گذشتہ کئی برسوں تک ہفتے میں دو سے تین مرتبہ تربیت کے لیے باکسنگ کلب جاتی تھی جس کے بعد مجھے اس کھیل سے محبت ہو گئی اور میں نے اس سے بہت کچھ سیکھا، اور آج میں ایک کامیاب خاتون باکسر ہوں۔

    خیال رہے کہ رشا خمیس نے سعودی عرب کی پہلی تصدیق شدہ خاتون باکسر ہونے کا اعزاز حاصل کرنے کے ساتھ مزید اہم سنگ میل عبور کیے ہیں جن میں دنیا کی سات بڑٖی چوٹیوں میں سے دو کو سر کرنا بھی شامل ہے۔

    بنگلادیشی نژاد برطانوی باکسر رخسانہ بیگم باکسنگ رنگ میں اترنے کیلئے تیار

    واضح رہے کہ انہوں نے کیلی فورنیا یونیورسٹی سے بین الاقوامی اور پبلک پالیسی مینجمنٹ میں ماسٹرز کر رکھا ہے جبکہ ان دنوں رشا خمیس سعودی عرب کی یونیورسٹیز میں خواتین باکسر کو تربیت بھی فراہم کر رہی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔