Tag: Saudi women

  • سعودی خواتین میں تاش کا کھیل مقبول ہونے لگا

    سعودی خواتین میں تاش کا کھیل مقبول ہونے لگا

    ریاض: مختلف کھیلوں اور شعبوں میں اپنا لوہا منوانے کے بعد سعودی خواتین نے تاش کے مقابلوں میں بھی حصہ لینا شروع کردیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی دارالحکومت ریاض میں تاش کے مقابلوں کا انعقاد 6 سے 13 فروری تک ہوگا جس میں پہلی مرتبہ خواتین بھی شرکت کرنے جارہی ہیں۔

    سعودی انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے مطابق مقابلوں میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والوں کو 20 لاکھ ریال سے زیادہ کے انعامات دیے جائیں گے۔

    اتھارٹی کے مطابق مقابلے کا انعقاد ریاض فرنٹ ایریا میں ہوگا، یہ بنیادی طور پر پہلے کی طرح مردوں کے لیے ہی ہے تاہم اس مرتبہ اس میں خواتین بھی شرکت کریں گی۔

    اتھارٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تاش مقابلوں میں شرکت کے خواہش مند جلد از جلد خود کو آن لائن پورٹل میں رجسٹرڈ کروائیں۔

    توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ اس مرتبہ مقابلے میں شرکا کی تعداد 16 ہزار سے تجاوز کر جائے گی۔ ان میں مرد و خواتین دونوں ہوں گے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں تاش عوامی دلچسپی کا کھیل ہے جس کے مقابلے اس سے پہلے بھی کئی بار منعقد ہوچکے ہیں۔

  • سعودی خواتین کی ایک اور کامیابی

    سعودی خواتین کی ایک اور کامیابی

    ریاض: سعودی عرب میں خواتین کو معاشی عمل کا حصہ بنانے کے لیے جہاں ہر شعبے میں آگے لایا جارہا ہے، وہیں کھیلوں کے میدان میں بھی سعودی خواتین پیچھے نہیں، سعودی خواتین میں غوطہ خوری سمیت مختلف کھیلوں میں حصہ لینے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب کے مشرقی ساحلی شہر دمام میں 40 سعودی خواتین کے گروپ نے نہ صرف غوطہ خوری میں مہارت حاصل کی بلکہ غوطہ خوری کی تربیت دینے کے امتحان میں بھی کامیابی حاصل کر لی۔

    مذکورہ خواتین نے دمام کے غوطہ خوری کلب میں گزشتہ برس ماہ ستمبر میں داخلہ لیا تھا جہاں سے انہوں نے غوطہ خوری کی تربیت مکمل کرنے کے بعد دیگر خواہش مند خواتین کو تربیت دینے کے کورس بھی کیے۔

    خواتین نے عالمی معیار کے مطابق تربیت مکمل کر لی جنہیں کلب کی جانب سے اسناد بھی جاری کی گئی ہیں۔

    ایک اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے ایک خاتون ٹرینر نے بتایا کہ سمندر کی تہہ میں جانا محض تفریح نہیں بلکہ ایک خطرناک مہم بھی ہے، خاص کر زیر آب تصویر کشی کرنا بعض اوقات بے حد خطرناک بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

    دوسری جانب تبو ک ریجن میں مقیم سعودی خواتین بھی غوطہ خوری میں کافی دلچسپی رکھتی ہیں۔ مشرقی ریجن میں 10 ہزار سے زائد پیشہ ور غوطہ خور ہیں جو عالمی سطح پر غیر معمولی شہرت کے حامل ہیں۔

  • جدہ ایئرپورٹ پر پہلی بار خواتین کو ملازمت دے دی گئی

    جدہ ایئرپورٹ پر پہلی بار خواتین کو ملازمت دے دی گئی

    ریاض: جدہ کے کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 200 سعودی خواتین کو مختلف شعبہ جات میں تعینات کیا گیا ہے۔

    سعودی اخبار کا کہنا ہے کہ ملازمت سے قبل سعودی خواتین کو ٹریننگ اکیڈمی سے خصوصی کورس کروایا گیا۔ انہیں گراﺅنڈ سروسز کی ٹریننگ دی گئی ہے۔

    ملازمت دینے والی کمپنی کے مطابق ٹریننگ اکیڈمی سے تربیت پانے والی خواتین کے پہلے گروپ کو 17 دسمبر 2019 میں تعینات کیا گیا ہے۔ خواتین کے دوسرے گروپ کی تعیناتی 2020 کے شروع میں کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ سعودی حکومت بے روزگار مقامی خواتین کو ترجیحی بنیادوں پر روزگار دلانے کے لیے مختلف پہلوؤں پر کام کر رہی ہے۔ فی للحا ایسے شعبوں پر کام ہورہا ہے جہاں سعودی خواتین کو محدود ٹریننگ کورس کے ذریعے روزگار کے قابل بنایا جاسکتا ہے۔

    سعودی عرب میں خواتین میں بے روزگاری کی شرح 30 فیصد کے لگ بھگ ہے، حکومت سنہ 2020 کے دوران یہ شرح انتہائی محدود کرنے کا تہیہ کیے ہوئے ہے۔

  • سعودی حکومت ملازمت پیشہ خواتین کو مزید بااختیار بنانے کے لیے پرعزم

    سعودی حکومت ملازمت پیشہ خواتین کو مزید بااختیار بنانے کے لیے پرعزم

    ریاض: سعودی عرب کے وزیر شہری خدمات سلیمان الحمدان کے مطابق سرکاری ملازمتوں میں سعودی خواتین کا تناسب 40 فیصد ہوگیا ہے۔

    سعودی اخبار کے مطابق سلیمان الحمدان نے مجلس شوریٰ کے ارکان کو ملازمتوں کے حوالے سے وزارت کی کارکردگی کے بارے میں آگاہ کیا۔ سعودی وژن 2030 کے تناظر میں مستقبل سے متعلق اپنی وزارت کے اہداف، رجحانات اور نظریات پیش کیے۔

    وزیر شہری خدمات نے بتایا کہ سرکاری اداروں کو اپنی افرادی قوت آزادانہ طریقے سے استعمال کرنے کے اختیارات حاصل ہوں گے۔ ہر وزارت کی اپنی ایک حکمت عملی ہوگی اور اس حوالے سے وزارت بااختیار ہوگی۔

    سلیمان الحمدان کا کہنا تھا کہ وزارت شہری خدمات سرکاری اداروں میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے بھی مزید اقدامات کرے گی۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ سرکاری ملازمین کو نجی اداروں میں جز وقتی ملازمت کے مواقع مہیا کرنے کے لیے 16 سے زیادہ ضوابط تبدیل کیے گئے ہیں۔

    وزیر شہری خدمات کا کہنا تھا کہ معذوروں کو خصوصی سہولیات فراہم کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں۔ عام شہریوں کی طرح انہیں بھی ملازمت کے مواقع مہیا کیے جارہے ہیں۔

  • سعودی عرب : شناختی کارڈ بنوانے کیلئے خواتین کو صرف 35 دن کی مہلت

    سعودی عرب : شناختی کارڈ بنوانے کیلئے خواتین کو صرف 35 دن کی مہلت

    مدینہ : سعودی حکومت نے 18 برس یا اس سے زائد عمر کی خواتین کو متنبہ کیا ہے کہ 35روز کے اندر اپنا شناختی کارڈ جاری بنوالیں بصورت دیگر ان کے تمام سرکاری معاملات منجمد کر دیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے محکمہ سول افیئرز( احوال المدنیہ ) نے اٹھارہ سال سے زائد خواتین کو خبر دار کیا ہے کہ وہ اپنا شناختی کارڈ35 دن میں بنوالیں۔

    جو خواتین شناختی کارڈ حاصل نہیں کریں گی تو مقررہ مدت کے بعد ان کے تمام سرکاری معاملات منجمد کر دیے جائیں گے، اس کے علاوہ انہیں سرکاری اور نجی اداروں میں بھی کوئی سہولت فراہم نہیں کی جائے گی۔

    سعودی کابینہ کی جانب سے کیے گئے فیصلے کے بعد اس پر عمل درآمد کے لیے تمام بلدیاتی کونسلز، ذیلی اداروں اور دیہاتوں میں قبیلوں کے سربراہوں کو حتمی تاریخ سے مطلع کر دیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے مملکت کی تمام شاخوں میں خواتین کے لیے شناختی کارڈ کے حصول کے لیے خصوصی طور پر دو شفٹوں میں کام جاری ہے۔

    متعلقہ ادارے کا کہنا ہے کہ شعبہ خواتین کی جانب سے مملکت کی مختلف جامعات، کالجوں کے علاوہ سکولوں میں بھی شناختی کارڈ بنوانے کے لیے موبائل ٹیموں کا اہتمام کیا گیا ہے۔

  • آزادانہ سفر کے لیے پاسپورٹ ملنے پر سعودی خواتین بے حد خوش

    آزادانہ سفر کے لیے پاسپورٹ ملنے پر سعودی خواتین بے حد خوش

    ریاض : سعودی خاتون ھیفاء کا کہنا ہے کہ بہت سی خواتین کیلئے پاسپورٹ کا حصول ناقابل یقین خواب تھا،حکومت کی جانب سے دی گئی مراعات پرخود بھی یقین نہیں آ رہا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی حکومت کی طرف سے رواں ماہ کے اوائل میں خواتین کی سفری آزادیوں کے لیے ایک نیا سنگ میل طے کرتے ہوئے انہیں اپنی مرضی سے اندرون اور بیرون ملک سفر کی اجازت دی گئی۔

    اس اجازت کے بعد خواتین نے مرضی کے مطابق پاسپورٹ تیار کرانا شروع کر دیے ہیں، بہت سی خواتین کے لیے پاسپورٹس کا حصول ناقابل یقین خواب تھا مگر ان کا یہ خواب شرمندہ تعبیر ہو گیا ہے۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ بہت سی خواتین کو پاسپورٹ حاصل کرنے کے بعد بھی یقین نہیں آتا کہ انہیں حکومت نے کتنی آزاد فراہم کی ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق 28 سالہ طالبہ ھیفاءنے پاسپورٹس کے دفتر سے اپنا پاسپورٹ وصول کیا تو بہت سی خواتین کی طرح خود اسے بھی یقین نہیں تھا کہ حکومت اسے اتنی سہولت دے سکتی ہے، پاسپورٹ دیکھ کر اس کی آنکھوں سے خوشی کے آنسو رواں ہو گئے۔

    میڈیاذرائع کا کہنا تھا کہ وہ بیرون ملک اپنا ایم اے کا تعلیمی پروگرام مکمل کرنا چاہتی تھی مگر والدین کی طرف سے اسے بیرون ملک تنہا سفر کی اجازت نہیں تھی، یہ پابندی برسوں سے برقرار رہی ہے مگراب ھیفاءکو بیرون ملک سفرمیں کوئی دقت نہیں ہوگی۔

    عرب خبر رساں ادارےکا کہنا تھا کہ برسوں تک سعودی عرب کی خواتین باپ، شوہر، بھائی یا بیٹے میں سے کسی ایک کی اجازت کی پابند رہی ہیں، اب وہ اپنی مرضی سے شادی اور سفر کر سکتی ہیں۔

    سعودی عرب کی حکومت نے یہ انقلابی قدم رواں ماہ اٹھایا اور برسوں سے بندشوں کا شکار خواتین کو سفر کی آزادی فراہم کی۔

    یہ آزادیاں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی کاوشوں کا نتیجہ ہیں جنہوں نے چار سال قبل ملک میں وسیع اقتصادی اور سماجی اصلاحات کا سفر شروع کیا اور بہ تدریج خواتین کی آزادیوں کے لیے بھی اقدامات کیے ہیں۔

  • سعودی عرب میں پہلی بار خواتین نوٹری مقرر کی جائیں گی

    سعودی عرب میں پہلی بار خواتین نوٹری مقرر کی جائیں گی

    ریاض : سعودی عرب کی وزارت ِانصاف خواتین کو عدالتی خدمات میں سہولتیں مہیا کرنے کی غرض سے ان کا الگ سے محکمہ نوٹری شروع کرنے پر غور کررہی ہے، مختلف شہروں میں قائم کیے جانے والے اس محکمے کے دفاتر میں خواتین ہی کو نوٹری مقرر کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزیر انصاف اور سپریم جوڈیشیل کونسل کے چئیر مین ڈاکٹر ولید بن محمد الصمعانی نے اپنی وزارت کو ملک کے مختلف شہروں میں خواتین کے شعبہ نوٹری کے آغاز کے لیے ضروری اقدامات کی ہدایت کی ہے۔

    وزارتِ انصاف نے پہلے ہی خواتین کو بہ طور قانونی مشیر ، محققین اور قانون ساز بھرتی کرنے کا عمل شروع کررکھا ہے،اس کا مقصد وزارت کے نئے تنظیمی ڈھانچے کے تحت خواتین کی اپنی انتظامیہ کی تشکیل عمل میں لانا ہے۔

    وزارت کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق گذشتہ کچھ عرصے کے دوران میں 70 خواتین کو نوٹری کے طور پر تصدیقی کام کے لیے لائسنس جاری کیے گئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال خواتین کو 155 قانونی لائسنس جاری کیے گئے تھے ۔ان کے علاوہ وزارت انصاف کے تحت قانونی ، تکنیکی اور سماجی شعبوں میں 240 سعودی خواتین کو بھرتی کیا گیا تھا۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی خواتین کو 2018ءمیں وزارت انصاف میں پرائیویٹ نوٹری کے طور پر لائسنسوں کے اجرا کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔وہ اب ایک مربوط ڈیجیٹل نظام کے تحت ہفتے میں سات دن صبح اور شام کے اوقات میں اپنی نجی دفاتر میں کام کررہی ہیں۔

    وزارت ِ انصاف کے مطابق نجی شعبے میں کام کرنے والے مرد وخواتین نوٹری وکالت نامے کے اختیار کو جاری اور منسوخ کرسکتے ہیں اور کارپوریٹ دستاویزات کی تصدیق کرسکتے ہیں۔

    سعودی عرب میں اس وقت کام کرنے والے لائسنس یافتہ پرائیوٹ نوٹریوں کی تعداد تیرہ ہزار سے زیادہ ہے، ان کی تصدیق شدہ دستاویزات کو تمام سرکاری محکموں اور عدلیہ کے ماتحت اداروں میں تسلیم کیا جاتا ہے۔

    وزارتِ انصاف کا کہناتھا کہ وہ نوٹری کے لائسنسوں کے اجرا کا سلسلہ جاری رکھے گی جبکہ ان کی جانب سے فراہم کردہ خدمات کے معیار پر بھی کڑی نظر رکھے گی، سعودی عرب میں پہلے مردوں کے لیے پبلک نوٹری خدمات کا اجرا کیا گیا تھا اور ان کا فروری 2017 سے آغاز ہوا تھا۔

    وزارت کے مطابق ”نوٹری خدمات کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کا اقدام وزارتِ انصاف کے این ٹی پی 2020ءکا حصہ ہے، اس کا مقصد افراد اور کمپنیوں کے لیے نوٹری کی کارکردگی کو موثر بنانا ہے۔اس سے عدالتی خدمات کو نجی شعبے کے حوالے کرنے میں مدد ملے گی اور سعودی ویڑن 2030ءکے مطابق قومی معیشت کو ترقی ملے گی۔

  • سعودی خاتون نے گھر کو عجائب خانہ بنا دیا

    سعودی خاتون نے گھر کو عجائب خانہ بنا دیا

    ریاض : سعودی خاتون نے نسل نو ماضی کے طرز زندگی سے آگاہ کرنے کےلیے متروک اشیاء اپنے مکان میں جمع کرکے گھر کو عجائب خانے میں تبدیل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی سعودی عرب کی رہائشی خاتون شرعا بنت فائز نے نوادرات و متروک ہوجانے والی اشیاء اپنے مسکن میں سجاکر عجائب گھر میں تبدیل کرکے شوق کو حقیقیت میں بدل کا روپ دے دیا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی بیشہ گورنری میں مقیم خاتون نے اپنے مکان میں ایسے پندرہ سو نوادرات اور علاقے میں استعمال ہونے والی پرانی اشیاء جمع کررکھی ہیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ شرعا بنت فائز کے گھر میں موجود علاقے کی متروک ہوجانے والی اشیاء و نوادرات آج بھی مذکورہ علاقے کے باسیوں کے طرز زندگی اور تاریخ کو بیان کرتی ہے۔

    سعودی خاتون نے عرب میڈیا کو بتایا کہ متروک اشیاء جمع کرنے کا شوق بچپن سے ہی تھا جس میں بڑھتی عمر کے ساتھ مزید اضافہ ہوتا گیا۔

    شرعا بنت فائز کا کہنا تھا کہ ’اپنے گھر میں پرانے زمانے کی اشیاؑ اور نوادرات اکٹھا کرنے کا مقصد نئی نسل کو پرانے ماضی کی تہذیب اور اپنے آباؤ اجداد کے طرز زندگی سے آگاہ کرنا ہے کہ تاکہ وہ ان کے طرز زندگی، لباس اور گھروں میں استعمال ہونے والی اشیاء کا معائنہ کرسکیں۔

    سعودی خاتون نے بتایا کہ اس کے گھر میں موجود متعدد اشیاء و نوادرات خرید کر عجائب خانے میں رکھی گئیں ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی خاتون اپنے شوق کو سلائی کڑھائی میں واضح کیا اور اپنی تیار کرتا اشیاء میں موجودہ دور میں پسند کیے جانے والے ڈیزائنز کو نمایاں کیا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شرعا بنت فائز نے اپنے گھر کے عجائب خانے میں 130 برس پرانی بندوق اور سینکڑوں ایسی اشیاء موجود ہیں جو گزرے وقتوں میں انسانوں کے طرز زندگی کی عکاسی کرتا ہے۔

  • پاکستانی شہری نے اپنی زندگی خطرے میں ڈال کر سعودی خاتون کی جان بچالی

    پاکستانی شہری نے اپنی زندگی خطرے میں ڈال کر سعودی خاتون کی جان بچالی

    ریاض : سعودی میں مقیم پاکستانی ٹینکر ڈرائیور نے پائی وے پر حادثے کا شکار سعودی خاتون کی جان بچا کر انسانیت کی تاریخ رقم کردی۔

    عرب خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کے عسیر ریجن کے المجاردہ کمشنری سے 70 کلو میٹر دور ہائی وے پر ایک گاڑی اچانک حادثے کا شکار ہوئی جس کے بعد گاڑی میں آگ بھڑک اٹھی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ حادثے میں گاڑی چلانے والی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہی ہلاک ہوگئی جبکہ ان کی دوسری ساتھی شدید زخمی ہوگئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملازمت کی غرض سے سعودی عرب میں مقیم پاکستانی ٹینکر ڈرائیور نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر متاثرہ خاتون کی جان بچائی۔

    عرب خبر رساں ادارے کے مطابق اس موقع پر اگر پاکستانی ڈرائیور آگ بجھانے کے لیے اپنا ٹینکر پیش نہ کرتے تو ممکنہ طور پر دوسری خاتون بھی جھلس کر ہلاک ہوجاتیں۔

    سعودی عرب کے محکمہ شہری دفاع کا کہنا تھا کہ اگر پاکستانی ڈرائیور 10 منٹ پہلے پہنچ جاتے تو شاید ڈرائیور دوسری خاتون بھی ہلاک ہونے سے بچ جاتیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ محکمہ شہری دفاع کے اہلکار نے پاکستانی ڈرائیور کی زبردست الفاظ میں پذیرائی کرتے ہوئے کہا کہ وہ انہیں انعام سے نوازنے کے لیے اعلیٰ حکام سے بات کریں گے۔

  • تسبیح سازی کے فن نے سعودی خاتون کو شہرت کی بلندیو ں پر پہنچا دیا

    تسبیح سازی کے فن نے سعودی خاتون کو شہرت کی بلندیو ں پر پہنچا دیا

    ریاض : سعودی عرب کی ایک خاتون نے تعلیم سے فراغت کے بعد تسبیح سازی کا ایک ایسا مشغلہ اختیار کیا جس نے اسے شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حج و عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کےلیے سعودی عرب جانے والے اکثر زائرین جو تسبیح مکہ مکرمہ سے تحفہ دینے کےلیے خریدتے ہیں وہ اکثر ہیں وہ سعودی خاتون ایمان عجیمی کی تیار کردہ ہوتی ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایمان عجیمی کو 12 برس کی عمر سے ہی تسبیح سازی کا شوق تھا، انہوں نے دس برس قبل یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد تسبیح سازی کا کام شروع کیا تھا۔

    سعودی عرب کی رہائشی ایمان عجیمی نے بتایا کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ہمراہ مکہ کے پرانے بازار میں مختلف رنگ و ڈیزائن کی تسبیح دیکھ رہی تھی کہ اس دوران میری ملاقات ایک تسبیح بنانے والے بزرگ سے ہوئی۔

    ایمان نے بتایا کہ بزرگ نے تسبیح سازی سے متعلق میرے شوق کو دیکھتے ہوئے کہا کہ میرے مستقبل میں مشہور تسبیح ساز بننے کی پیش گوئی کی تھی، میں نے ان سے تسبیح میں استعمال ہونے والے سامان سے متعلق بھی گفتگو کی۔

    سعودی خاتون کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں مختلف چیزوں کی ڈیزائننگ کی جاتی ہے تو کہیں جواہرات و سنگ کو تراش کر الگ الگ شے تیار کی جاتی ہے لیکن تمام چیزوں کےلیے پیشہ ورانہ مہارت ضروری ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کے مطابق ایمان اپنے تسبیحوں میں مختلف قسم کے نایاب نگینوں کا استعمال کرتی ہیں ان کی تیار کردہ تسبیحوں میں عقیق، زیتون کی لکڑ اور نورالصباح سمیت دیگر نایاب پتھر و چیزیں استعمال ہوتی ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایمان عجیمی کی تیار کردہ تسبیح پچاس سے چودہ سو ریال قیمت میں فروخت ہوتی ہے۔