Tag: Saudi women

  • سعودیہ میں‌ قید خواتین رضاکار ایک مرتبہ پھر عدالت میں پیش

    سعودیہ میں‌ قید خواتین رضاکار ایک مرتبہ پھر عدالت میں پیش

    ریاض : سعودی حکام نے انسانی حقوق کے لیے سماجی خدمات انجام دینے والی 10 خواتین رضاکاروں کو تقریباً ایک سال قید میں رکھنے کے بعد آج دوسری مرتبہ عدالت میں پیش کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے انسانی حقوق کی علمبردار متعدد خواتین رضاکاروں کو ایک برس قبل سعودی حکومت کے خلاف اور خواتین کی آزادی کےلیے آواز اٹھانے پر گرفتار کیا تھا جن میں سے دس رضاکار خواتین کو آج مقدمات کی سماعت کےلیے دوسری مرتبہ عدالت میں پیش کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ عدالت میں پیش کی گئی خواتین میں لجین الھذلول، بلاگر ایمان النفجان اور یونیورسٹی پروفیسر ھنون الفاسی شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اگر استغاثہ نے مذکورہ خواتین پر عائد الزامات ثابت کردئیے تو انسانی حقوق کے لیے خدمات انجام دینے والی رضاکاروں کو پانچ پانچ برس قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گرفتار خواتین کو سعودی عرب کی کرمنل کورٹ میں پیش کیا گیا، حکام نے عدالت میں غیر ملکی سفیروں اور صحافیوں کے داخلے پر پابندی لگائی ہوئی تھی تاہم مذکورہ خواتین کے اہلخانہ کو عدالت میں آنے کی اجازت تھی۔

    خیال رہے کہ کچھ ماہ قبل برطانیہ کی انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی عرب سے متعلق اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا تھا کہ سعودی عرب کے صوبے جدہ کی دھابن جیل میں قید انسانی حقوق کی عملبردار خواتین کو دوران تفتیش جنسی زیادتی، تشدد اور دیگر ہولناک زیادتیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیں : سعودیہ میں قید خواتین رضاکاروں کو جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

    ایمنسٹی انٹرنینشل نے اپنی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گرفتار خواتین رضاکاروں کو دوران تفتیش بجلی کے جھٹکے لگائے گئے اور اس قدر کوڑے مارے گئے ہیں کہ متاثرہ خواتین کھڑی ہونے کے بھی قابل نہیں رہیں۔

    جاری رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ تفتیش کاروں نے کم از کم 10 خواتین کو ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور تفتیش کاروں نے جبراً ایک دوسرے کو بوسہ دینے پر مجبور کیا گیا۔

  • 6 لاکھ سعودی خواتین عملی میدان میں سرگرم

    6 لاکھ سعودی خواتین عملی میدان میں سرگرم

    ریاض : سعودی وزارت مزدور و سماجی بہبود نے کہا ہے کہ ’ہم سعودی خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کیلئے مختلف شعبوں میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے وژن 2030 کے تحت سعودی خواتین کو ڈرائیونگ اور کھیل سمیت مختلف شعبوں میں اپنے صلاحیتیں دکھانے کا موقع پر دیا جس کے بعد خواتین نے ہر شعبے میں اپنی صلاحتیوں کا لوہا منوایا۔

    وزارت مزدور کی نمائندہ نوال عبداللہ التیبعان کا کہنا تھا کہ وژن 2030 کے تحت خواتین کو آزادی دینے کے بعد سے اب تک چھ لا کھ سعودی خواتین جاب مارکیٹ کا حصّہ بن چکی ہیں۔

    التیبعان کا کہنا ہے کہ سعودی خواتین کی ورک فورس متعدد رکاٹوں اور چیلنجز کے باوجو نہ صرف پیداواری اور تخلیقی شعبوں میں بھی اہم کردار ادا کررہی ہے۔

    وزارت مزدور مکہ برانچ کی ڈائریکٹر نوال عبداللہ التیبعان نے کنگ عبداللہ یونیورسٹی میں محمد بن سلمان کے وژن 230 سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزارت مزدور نے خواتین کو ملازمت مواقع فراہم کرنے کےلیے 68 نئی اسکیمیں شروع کیں ہیں۔

    کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی میں خواتین کی خود مختاری اور ملازمتوں کے حوالے سے منعقدہ  سیمینار میں ریاست مکہ کی منسٹری برانچ کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل نوال عبداللہ التیبعان نے کہا کہ سعودی عرب کی خواتین ملازمین نہ صرف محنت سے آگے بڑھ رہی ہیں بلکہ وہ ایسے کام بھی سر انجام دے رہی ہیں جو ان کے لیے ایک چیلنج تھے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ سعودی حکومت نے خواتین کو ملازمتیں فراہم کرنے کے لیے 344 ارب ریال کی سرمایہ کاری سے 499 نئے پروجیکٹ شروع کرنے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔

    اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے مطابق اس وقت سعودی حکومت 4 سے زائد بچوں کی والدہ خواتین ملازمین کو مراعتیں بھی فراہم کر رہی ہے۔

    مزید پڑھیں : عدوا الدخیل سعودی عرب کی پہلی خاتون پائلٹ بن گئیں

    یاد رہے کہ گزشتہ برس تین جون کو ایک تاریخ سا ز فیصلے کے نتیجے میں سعودی خواتین کو گاڑی چلا نے کی اجازت ملی تھی جو کہ ایک قدامت پسند معاشرے میں بڑا اقدام تھا، جس کے بعد متعدد شعبوں میں خواتین اپنی صلاحتیوں کا لوہا منواتی رہیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق رواں ماہ سعودی خاتون عدوا الدخیل نے بلندی سے گرنے کے خوف کو شکست دیتے ہوئے پہلی سعودی خاتون پائلٹ بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

  • سعودی عرب میں پہلی خاتون نے فلموں کی درآمد اور تقسیم کا لائسنس حاصل کرلیا

    سعودی عرب میں پہلی خاتون نے فلموں کی درآمد اور تقسیم کا لائسنس حاصل کرلیا

    ریاض: سعودی عرب میں پہلی مقامی خاتون نے فلموں کی درآمد اور تقسیم کا لائسنس حاصل کرکے مملکت میں خواتین کے متحرک کردار کے حوالے سے ایک اور نظیر قائم کردی۔

    تفصیلات کے مطابق خلود عطار نے سعودی عرب میں فلمی صنعت کا روشن مستقبل دیکھ کر فلمیں درآمد کرنے اور انھیں ملک میں تقسیم کرنے کا لائسنس حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔

    یہ سعودی عرب میں فلموں کی تقسیم کا پہلا لائسنس ہے جو کسی خاتون نے حاصل کیا ہے، جس سے مملکت کے جدید بنیادوں پر استوار ہونے کے سلسلے میں خواتین کے کردار کی شمولیت کا پتا چلتا ہے۔

    خلود عطار سعودی آرٹس کونسل کی رکن ہیں، ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں فلمی صنعت کا مستقبل تاب ناک ہے، میں اس اہم سیکٹر میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتی ہوں، لیکن میری ساری توجہ سعودی فلموں پر ہوگی، غیر ملکی فلموں پر نہیں۔

    انھوں نے لائسنس کے حصول کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ہفتہ دس روز میں تمام کارروائی مکمل ہوگئی تھی اور انھیں کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ دوسری طرف امریکی جریدے فوربز نے خلود عطار کو سعودی عرب کی متاثر کن شخصیات کی فہرست میں شامل کردیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سعودی سینما گھروں کی بحالی پر مصری فلم انڈسٹری کا اظہار مسرت

    خلود عطار نے بتایا کہ ایسی کہانیاں جو تاریخی یا سماجی پہلو رکھتی ہیں، انھیں سعودی معاشرے میں فلم کی صورت میں پیش کیا جاسکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ انھوں نے ابتدا میں فلم ’بلال‘ اور دیگر مختصر فلموں کی تقسیم کے حقوق حاصل کیے ہیں۔

    یہ بھی دیکھیں:  سعودی عرب: خواتین کی رہنمائی کے لیے ٹریفک سائن بورڈز تیار

    واضح رہے کہ خلود عطار گزشتہ دس برس سے ڈیزائننگ سے متعلق ایک میگزین شایع کر رہی ہیں جس نے گرافکس، سول انجینئرنگ اور فوٹو گرافی کے شعبوں میں بہت سارا مقامی ٹیلنٹ متعارف کرایا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں،مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودی عرب: خواتین کی رہنمائی کے لیے ٹریفک سائن بورڈز تیار

    سعودی عرب: خواتین کی رہنمائی کے لیے ٹریفک سائن بورڈز تیار

    ریاض: سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے بعد خواتین کی رہنمائی کے لیے خصوصی ٹریفک سائن بورڈ ز بھی تیار کرلیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں آنے والی تیز رفتار تبدیلیوں میں ایک اور تبدیلی سامنے آگئی، سڑکوں پر نصب سائن بورڈز میں خواتین کو بھی مخاطب کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔

    اس سلسلے میں صوبہ مکہ مکرمہ میں روڈ سیکورٹی کی اسپیشل فورس نے پہلی مرتبہ اپنے سائن بورڈز میں مردوں کے ساتھ عورتوں کو بھی مخاطب کیا ہے۔

    مذکورہ سائن بورڈز کی تصاویر سوشل میڈیا پر بھی زیر گردش ہیں، ان تصاویر کو خواتین کی طرف سے بہت زیادہ پذیرائی مل رہی ہے۔

    سعودی عرب کی خواتین نے اس بات پر اظہار مسرت کیا ہے کہ ان کے گاڑی چلانے کا وقت اب قریب آگیا ہے، خواتین کا کہنا ہے کہ یہ ایک بڑی کام یابی ہے اور ترقی کی جانب ایک مستحسن قدم ہے۔

    سعودی عرب کے پانچ شہروں میں خواتین کے لیے ڈرائیونگ اسکولز قائم


    واضح رہے کہ خواتین کی ایک بڑی تعداد نے ڈرائیونگ اسکولوں میں داخلہ لیا ہے تا کہ 24 جون سے مملکت میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت پر عمل درامد کے لیے خود کو تیار کر سکیں۔

    خیال رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے متعارف کرائی گئیں اصلاحات کے اثرات مملکت میں تیزی سے پھیلتے جارہے ہیں، گزشتہ دنوں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے بعد پانچ شہروں میں خواتین کے لیے ڈرائیونگ اسکول بھی قائم کردیے گئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سعودی عرب کے پانچ شہروں میں خواتین کے لیے ڈرائیونگ اسکولز قائم

    سعودی عرب کے پانچ شہروں میں خواتین کے لیے ڈرائیونگ اسکولز قائم

    ریاض: سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے بعد پانچ شہروں میں خواتین کے لیے ڈرائیونگ اسکولز قائم کردئیے گئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب میں محکمہ ٹریفک کے ڈائریکٹر بریگیڈیئر جنرل محمد بن عبداللہ الیسامی کا کہنا ہے کہ مملکت میں خواتین کی ڈرائیونگ سے متعلق تمام مطلوبہ امور کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ بعض سعودی جامعات کے تعاون سے خواتین کے لیے کئی ماڈل ڈرائیونگ اسکولز بھی متعارف کروا دئیے گئے ہیں، الیسامی کے مطابق ریاض، جدہ، دمام، مدینہ منورہ اور تبوک میں خواتین کے لیے پانچ ڈرائیونگ اسکولز کا کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

    علاوہ ازیں ان پانچ شہروں کے علاوہ سعودی عرب کے دوسرے شہروں میں بھی ڈرائیونگ اسکولز کے افتتاح پر غور کیا جارہا ہے، شعبہ ٹریفک کے سربراہ نے بتایا کہ جن جامعات کے تعاون سے ڈرائیونگ اسکولز کے قیام کے منصوبے پر عمل جاری ہے، وہ مملکت میں خواتین کو اعلیٰ سطح پر ڈرائیونگ کی تعلیم دینے کے لیے پرعزم ہیں۔

    جامعات کی طالبات کو تعلیم کے اوقات میں ہی ڈرائیونگ کی تربیت دی جائے گی اور طلباء کو ڈرائیونگ کے لیے علیحدہ سے وقت نکالنے کی ضرور پیش نہیں آئے گی۔

    مزید پڑھیں: سعودی عرب میں ڈرائیونگ کےلیےخواتین کی عمر18 سال مقرر

    واضح رہے کہ سعودی وزارت داخلہ نے ٹریفک کی قوانین کو نافذ کرنے کے حوالے سے شاہی فرمان جاری کیا تھا، جس میں خواتین کی ڈرائیونگ کرنے کی عمر 18 سال مقرر کی گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سعودی عرب:‌ ماں بیٹی نے اکٹھے گریجویشن کر کے نئی مثال قائم کر دی

    سعودی عرب:‌ ماں بیٹی نے اکٹھے گریجویشن کر کے نئی مثال قائم کر دی

    ابہا: سعودی عرب میں باہمت خاتون نے اپنی بیٹی کے ساتھ کنگ خالد یونی ورسٹی سے گریجویشن کرکے ایک شان دار مثال قائم کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ابہا کی شہری صالحہ عسیری نے یونی ورسٹی کی سالانہ تقریب میں میڈیا اینڈ ٹیلی کمیونی کیشن کے شعبے میں جب کہ ان کی بیٹی مرام آل مناع نے بزنس ایڈمنسٹریشن میں فارغ التحصیل ہونے پر گریجویشن گاؤن زیب تن کیا۔

    صالحہ عسیری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شادی کم عمری میں ہوگئی تھی جس کی وجہ سے نویں جماعت میں تعلیم کا سلسلہ رک گیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ کئی برس بعد جب وہ اپنے شہر ابہا لوٹ آئیں تو ان کی بیٹی مرام نے سیکنڈری مرحلہ مکمل کرنے کے بعد انھیں بھی ہوم اسکولنگ سے اپنا تعلیمی سلسلہ پھر سے جوڑنے کے لیے اصرار کیا۔

    صالحہ کے مطابق انھوں نے انٹرمیڈیٹ سے لے کر یونی ورسٹی کے آخری دن تک تعلیمی سفر اپنی بیٹی کے ساتھ طے کیا۔ وہ یہ بتاتے ہوئے آب دیدہ ہوگئیں کہ ان کی والدہ انھیں گریجویٹ کے روپ میں دیکھنے کی تمنا لیے ایک سال قبل دنیا سے رخصت ہوگئیں۔

    سعودی خواتین کی ڈرائیونگ سے ٹریفک جام ہونے کا خدشہ مسترد

    ان کا کہنا تھا کہ اس تعلیمی سفر میں بہت سی مشکلات پیش آئیں لیکن انھوں نے ہمت نہیں ہاری۔ صالحہ کے مطابق اب وہ ملازمت کرکے اپنے بچوں کی مزید بہتر تعلیم و تربیت کا فریضہ ادا کرنا چاہتی ہیں۔

    واضح رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی طرف سے سلطنت میں اصلاحات کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد خواتین کی زندگی میں واضح بدلاؤ آگیا ہے۔


     خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سعودی خواتین کی ڈرائیونگ سے ٹریفک جام ہونے کا خدشہ مسترد

    سعودی خواتین کی ڈرائیونگ سے ٹریفک جام ہونے کا خدشہ مسترد

    ریاض: سعودی عرب کی قومی کمیٹی برائے ڈرائیونگ کے سربراہ ڈاکٹر مخفور آل بشر نے سعودی خواتین کی ڈرائیونگ سے ٹریفک جام ہونے کا خدشہ مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی کمیٹی برائے ڈرائیونگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے بعد شہروں میں گاڑیوں کا ہجوم بڑھ جائے گا اور ٹریفک مسائل بڑھیں گے۔

    قومی کمیٹی کے چئیرمین نے ایک انٹرویو میں کہا کہ حکومت نے خواتین کی ڈرائیونگ کے سلسلے میں تمام معاملات پر غور کرلیا ہے اور تمام ضروری انتظامات بھی کرلیے ہیں، روڈ اور ٹریفک حکام کسی بھی رکاوٹ سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

    واضح رہے کہ ڈرائیونگ سے دل چسپی رکھنے والی سعودی خواتین کو باقاعدہ پیشہ ور تربیتی اداروں میں ٹریننگ دی جارہی ہے، اس سلسلے میں مخفور آل بشر کا کہنا تھا کہ خواتین کو دو ماہ پر  محیط ایک کورس بھی کرایا جائے گا جو ٹریفک سے متعلق تمام معلومات اور ضروری ہدایات پر مشتمل ہے۔

    سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کی شان دار اصلاحات کے بعد جہاں ایک طرف خواتین مختلف ڈرائیونگ انسٹی ٹیوٹس کا رخ کر رہی ہیں وہاں وہ یہ سوال بھی اٹھارہی ہیں کہ یونی ورسٹیاں کیوں ڈرائیونگ سکھانے کے کورسز آفر نہیں کر رہی ہیں؟ ان کا کہنا ہے کہ نجی اداروں میں انھیں زیادہ فیس ادا کرنی پڑتی ہے۔

    سعودی خواتین کا انقلابی فیصلہ، جدہ کی سڑکوں‌ پر جاگنگ

    واضح رہے کہ اس وقت سعودی عرب میں خواتین کے لیے مخصوص ڈرائیونگ اسکول موجود نہیں ہیں جس کی وجہ سے انھیں مردوں کے ڈرائیونگ اسکولوں میں تربیت حاصل کرنی پڑ رہی ہے، تاہم حکومت مستقبل میں ان کے لیے الگ اسکول قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔


     خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سعودی عرب: خاتون کی معذورشوہر سے لازوال محبت

    سعودی عرب: خاتون کی معذورشوہر سے لازوال محبت

    ریاض: سعودی عرب میں ایک معذور شخص کے ساتھ اس کی اہلیہ کے 25 سال پر محیط وفا محبت کے واقعے نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچادی۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہوئی جس میں ایک مریض شخص بستر پر لیٹا ہوا ہے اس کے پہلو میں اس کی بیوی غم اور صدمے سے نڈھال بیٹھی ہوئی ہے۔

    معذور شخص کے بیٹے ھتان جمال العسلی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تصویر میں دکھائی دینے والے ان کے والد اور والدہ ہیں، والد پچیس سال سے علالت کے باعث بستر پر ہیں اور ان کی والدہ اپنے شوہر کی دیکھ بھال کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔

    ھتان جمال العسلی کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر جو تصویر وائرل ہوئی ہے وہ دس سال پرانی ہے، میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ میری ماں نے والد کی تیمارداری کا طویل عرصہ پوری وفاداری، محبت اور خلوص کے ساتھ گزارا ہے۔

    ھتان جمال العسلی آثار قدیمہ اور سیاحت اسپورٹس کے فروغ کے لیے کام کرتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ چار بہنوں کے اکلوتے بھائی ہیں، میری ماں سب بہن بھائیوں کی دیکھ بھال کرتی ہیں مگر انہوں نے ہمارے معذور والد کی دیکھ بھال میں پچیس سال کے دوران ایک بار بھی ناغہ نہیں کیا۔

    العسلی کا کہنا تھا کہ میں اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں معلومات شیئر کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا البتہ ماں کے عالمی دن کے موقع پر میں نے دس سال پرانی ایک تصویر ٹویٹر پر پوسٹ کی جس پر لوگوں نے غیر معمولی ہمدردی کا اظہار کیا۔

    جمال العسلی نے اپنی ماں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میری والدہ نے نیم مردہ والد کی دیکھ بھال کا انتہائی مشکل سفر طے کیا ہے، والد حرکت کرنے اور بات چیت کرنے سے بھی قاصر ہیں، وہ ہوانی نالی کے ذریعے سانس لیتے ہیں اور انہیں نالی کے ذریعے ہی خوراک دی جاتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودی خواتین کا انقلابی فیصلہ، جدہ کی سڑکوں‌ پر جاگنگ

    سعودی خواتین کا انقلابی فیصلہ، جدہ کی سڑکوں‌ پر جاگنگ

    جدہ: سعودی خواتین کے ایک گروپ نے عبایا اور ٹریک سوٹ پہن کر شہر کے مصروف علاقے میں جاگنگ کرکے لوگوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں سعودی خواتین نے یوم خواتین انوکھے انداز میں منا کر نہ صرف سعودی حلقوں کو چونکا دیا، بلکہ آزادی نسواں سے متعلق ایک نئی بحث بھی چھیڑ دی ہے۔

    ٹریک سوٹ اور عبایا میں ملبوس خواتین نے شہر کے تاریخی علاقے البلد میں جاگنگ کی. اس دوڑ میں‌ حصہ لینے والے خواتین کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ زندگی کے مختلف شعبوں‌ میں خواتین کی شمولیت بڑھانے کے سرکاری اعلانات کے بعد عمل میں آیا۔

    واضح رہے کہ جنرل اسپورٹس اتھارٹی میں شہزادی ریمہ بنت بندر کی سربراہی میں خواتین کے شعبے کا قیام عمل میں آیا ہے، جسے سعودی عرب کی حالیہ تاریخ‌ کا اہم واقعہ قرار دیا جارہا ہے.


    سعودی عرب میں پہلی بارخواتین کی میراتھن ریس


    اس واقعہ کو ولی عہد محمد بن سلمان کی نئی پالیسی کی کڑی تصور کیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ محمد بن سلمان نے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کئی اہم اقدامات کیے ہیں، جس میں انھیں ڈرائیورنگ کی اجازت دینا نمایاں ہے۔

    حالیہ اصلاحات کے بعد ملک میں بڑے پیمانے پر تبدیلی دیکھی جارہی ہیں۔ یاد رہے کہ چند روز قبل سعودی عرب کے ضلع الاحساء میں خواتین کی اولین میراتھن ریس کا انعقاد کیا گیا، جس میں ڈیڑھ ہزار سے زائد خواتین شریک ہوئیں۔

    جاگنگ میں حصہ لینے والی ایک خاتون کا کہنا تھا کہ ہم سعودی خواتین کو یہ پیغام پہنچانا چاہتے تھے کہ آپ تنہا نہیں، اب ہم اپنے خوابوں کو مل کر ممکن بنائیں گے۔


    جدہ: پاکستانی خاتون کا قائد اعظم کو خراج تحسین، سمندر کی گہرائی میں‌ پرچم لہرا دیا


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودی عرب میں خواتین نے آخر کار ڈرائیونگ سیٹ سنبھال لی

    سعودی عرب میں خواتین نے آخر کار ڈرائیونگ سیٹ سنبھال لی

    ریاض: سعودی عرب میں خواتین نے آخر کار ڈرائیونگ سیٹ سنبھال لی، ڈرائیونگ کی تربیت کے لیے ٹریننگ سینٹرز پر خواتین کا رش لگ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی حکومت کی طرف سے خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے بعد خواتین نے گاڑی چلانے کی تربیت حاصل کرنا شروع کردی، تربیت کے لیے قائم ٹریننگ سینٹر پر خواتین کی بڑی تعداد میں آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

     تربیت حاصل کرنے والی خاتون فاطمہ سلیم نے کہا کہ ’مجھے چھوٹے پارکنگ ایریا میں گاڑی کو گھمانے میں مشکل پیش آرہی ہے، میں تھوڑی گھبرا رہی ہوں تاہم امید ہے کہ ڈرائیونگ سیکھ لوں گی‘۔

    ایک اور خاتون طالبہ کا کہنا تھا کہ ’مجھے ڈرائیونگ سیکھنے کے حوالے سے والد کی مکمل سپورٹ حاصل ہے، میرا 16 سالہ بھائی بھی ڈرائیونگ جانتا ہے اور امید ہے کہ جلد میں بھی گاڑی چلانا سیکھ جاؤں گی‘۔

    ٹریننگ سینٹر میں تربیت دینے والی اٹالین ٹرینر کا کہنا ہے کہ خواتین کی بڑی تعداد تربیت حاصل کرنے کے لیے آرہی ہیں اور گھبرائی ہوئی ہیں مگر امید ہے کہ جلد وہ ڈرائیونگ کی تربیت حاصل کرلیں گی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ایک خصوصی فرمان کے تحت خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی اٹھانے کا اعلان کیا تو اس کا ملکی اور عالمی سطح پر خیر مقدم کیا گیا تھا۔

    سعودی فرماں رواں نے حکام کو پابند کیا کہ وہ خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس کا اجرا شروع کردیں اور اس ضمن میں انتظامات بھی مکمل کرلیں تاکہ کسی قسم کی پریشانی سے بچا جاسکے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی صاحبزادی نے بھی سعودی خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے فیصلے پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی خواتین کے لیے تاریخی دن ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔