Tag: Saudi

  • کویتی شہری کو بلیک میل کرنا سعودی شہری کو مہنگا پڑ گیا‘ تین برس قید

    کویتی شہری کو بلیک میل کرنا سعودی شہری کو مہنگا پڑ گیا‘ تین برس قید

    کویت سٹی : کویتی شہری کو بلیک میل کرنا سعودی شہری کو مہنگا پڑ گیا‘ عدالت نے تین برس قید بامشقت اور ملکی بدری کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق کویت کی اپیل کورٹ نے مقامی باشندے کو بلیک میل کرنے کے جرم میں سعودی شہری کو 3 برس قید بامشقت اور ملک بدری کی سزا سنا دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کویت میں مقیم سعودی شہری نے سوشل میڈیا پر خود کو صنف نازک ظاہر کرتے ہوئے ایک کویتی شہری سے راہ و رسم بڑھانے کے بعد اس سے غیر مناسب تصاویر کا تبادلہ کیا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بعدازاں کویتی شہری کو بلیک میل کرتے ہوئے بھاری رقم کا مطالبہ کردیا، کویتی شہری نے سائبر کرائم کنٹرول یونٹ سے رابطہ کر کے تمام تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اہلکاروں نے بلیک میلر کے بارے میں معلومات اکھٹی کیں اور اسے گرفتار کرلیا گیا۔

    سائبر کرائم کے ادارے نے سعودی شہری کے خلاف بلیک میلنگ کا مقدمہ دائر کرکے چالان عدالت میں پیش کیا، مقدمے کی کارروائی کے دوران جرم ثابت ہونے پر عدالت نے 3 برس قید بامشقت کی سزا کا حکم سنادیا۔

    واضح رہے کہ ترقی یافتہ ممالک سمیت تمام عرب ممالک میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر جنس تبدیل کرکے دوسروں کو ہراساں کرنا یا کسی بلیک کرنا سنگین جرم شمار کیا جاتا ہے، اگر  شخص ایسے کسی بھی جرم میں ملوث پایا جائے تو قانون کے مطابق سخت سزا دی جاتی ہے جبکہ غیر ملکی ملوث ہوتو اسے قید کے ساتھ ساتھ ملک بدری کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

  • موٹاپے سے پریشان سعودیوں نے اربوں ریال خرچ کر ڈالے

    موٹاپے سے پریشان سعودیوں نے اربوں ریال خرچ کر ڈالے

    ریاض : موٹاپے سے نجات کیلئے سعودی شہریوں نے سال 2018 میں 3.8 ارب ریال خرچ کرڈالے، عالمی سطح پر مشترکا کوششیں نہ کی گئیں تو دنیا بھر میں 2.7 ارب افراد 2025 تک موٹاپے کا شکار ہوجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق موٹاپے کو بڑھانے کے لیے انسان کو زیادہ کوشش نہیں کرنا پڑتی لیکن اسے کم کرنا جان جوکھوں کا کام ہے، سعودی عرب کی آبادی کا 50 فیصد حصہ موٹاپے کا شکار ہے اور اس سے نجات حاصل کرنے کے لیے سعودی شہریوں نے سال 2018 میں 3.8 ارب ریال خرچ کرڈالے۔

    مقامی اخبار الوطن نے اعداد و شمار جمع کرنے والے ادارے ریسرچ اینڈ مارکیٹس کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ سعودی شہریوں نے وزن کم کرانے والی ادویہ کے علاوہ ورزش کے آلات خریدنے اور ورزش کے مراکز کی فیسوں پر 3.8 ارب ریال خرچ کیے۔

    سعودی ذیابیطس کونسل کا کہنا ہے کہ آبادی کے تناسب کا 50 فیصد حصہ موٹاپے کا شکار ہے، کونسل کے مطابق سعودی عرب میں مردوں کے مقابلے میں خواتین میں مٹاپے کی شرح کہیں زیادہ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ موٹاپے کی بڑھتی ہوئی شرح کو دیکھتے ہوئے ریسرچ اینڈ مارکیٹس کے ماہرین کا اندازہ ہے کہ 2019 میں وزن کم کرانے پر سعودی شہری 5.9 ارب ریال خرچ کریں گے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موٹاپے کی شرح اسی رفتار سے بڑھتی رہی تو اخراجات میں بھی اسی تناسب سے اضافہ ہوتا رہے گا۔

    عرب خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی ذیابیطس کونسل نے گذشتہ ہفتے مشرقی ریجن میں منعقد ہونے والی کانفرنس کے دوران وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار کا حوالہ دے کر کہا تھا کہ سعودی عرب میں 25فیصد آبادی ذیابیطس کا شکار ہے جبکہ 50 فیصد مرد و خواتین کو مٹاپا لاحق ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق جدید طرز زندگی اور تساہل پسندی کی وجہ سے ذیابیطس اور مٹاپے کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر مشترکہ کوششیں نہ کی گئیں تو دنیا بھر میں 2.7 ارب افراد 2025ء تک موٹاپے کا شکار ہوجائیں گے۔

    کونسل نے کہا ہے کہ ذیابیطس کی وجہ سے دنیا بھر میں سالانہ 5ہزار افراد کے پاؤں کاٹ دیئے جاتے ہیں، اس وقت 3.8 ملین سعودی شہری ذیابیطس کی سنگین حالت سے دوچار ہیں۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دستیاب معلومات کے مطابق اس مرض کی وجہ سے اب تک 14665 افراد جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔

    کونسل نے کہا ہے کہ ذیابیطس کی وجہ سے لوگوں میں دل، گردوں اور اسی طرح کے دیگر امراض پیدا ہورہے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق کونسل نے کہا کہ موٹاپے کو کم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ مناسب غذا استعمال کی جائے، خواتین خاص طو رپر اپنی صحت کا خیال رکھیں، جسم کو ضرورت کے مطابق کیلوریز دی جائیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ طرز زندگی میں تبدیلی لائی جائے، تساہل پسندی کو ترک کرکے جسمانی مشقت اور ورزش کو اپنایا جائے۔

  • سعودی حکام نے 70 ہزار خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کردئیے

    سعودی حکام نے 70 ہزار خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کردئیے

    ریاض : سعودی حکام کی جانب سے خواتین کو ڈرائیونگ کی آزادی دینے کے بعد سے ابتک 70 ہزار سعودی خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کیا جاچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں خواتین کو مختلف ڈرائیونگ سمیت مختلف شعبوں میں محمد بن سلمان کے وژن 2030 تحت دی گئی آزادی کے بعد سے سعودی خواتین مختلف شعبوں میں اپنی صلاحتیوں کا لوہا منوا چکی ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت خواتین پر عائد ڈرائیونگ کی پانبدی 24 جون 2018 کو ختم کرنے کے بعد سے اب تک تقریباً ستر ہزار خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس کا اجراء کرچکی ہے۔

    عرب میڈیا کہنا ہے کہ سعودی خواتین نے ثابت کردیا کہ وہ بہترین ڈرائیور ہیں اور ان کی طرف سے کی گئی خلاف ورزیوں ابھی تک عوام کی جان کو خطرہ نہیں ہے۔

    محکمہ ٹریفک کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل محمد البسامی نے القاسم یونیورسٹی میں خواتین کے لیے ڈرائیونگ اسکول کی افتتاحی تقریب کے دوران کہا کہ مجھے فخر ہے کہ سعودی مرد و خواتین مملکت کی تعمیر و ترقی کےلیے صبح و شام محنت کررہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : عدوا الدخیل سعودی عرب کی پہلی خاتون پائلٹ بن گئیں

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ڈرائیونگ اسکول میں 40 خواتین انسٹرکٹر کو رکھا گیا ہے جو 55 ہزار اسکوائر میٹر پر پھیلے اسکول میں سعودی خواتین کو ڈرائیونگ سکھائیں گی۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ القاسم یونیورسٹی میں بنایا گیا اسکول خطے میں اپنی نوعیت کا پہلا اور سعودی عرب میں 17 واں اسکول ہے۔

  • سعودیہ میں‌ قید خواتین رضاکاروں کی پہلی مرتبہ عدالت میں پیشی

    سعودیہ میں‌ قید خواتین رضاکاروں کی پہلی مرتبہ عدالت میں پیشی

    ریاض : سعودی حکام نے انسانی حقوق کےلیے سماجی خدمات انجام دینے والے دس خواتین کو ایک سال قید میں رکھنے کے بعد عدالت میں پیش کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے انسانی حقوق کی علمبردار متعدد خواتین کو ایک برس قبل سعودی حکومت کے خلاف اور خواتین کی آزادی کےلیے آواز اٹھانے پر گرفتار کیا تھا جن میں سے دس رضاکار خواتین کو گزشتہ روز عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گرفتار خواتین کو سعودی عرب کی کرمنل کورٹ میں پیش کیا گیا، حکام نے عدالت میں غیر ملکی سفیروں اور صحافیوں کے داخلے پر پابندی لگائی ہوئی تھی تاہم مذکورہ خواتین کے اہلخانہ کو عدالت میں آنے کی اجازت تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ کرمنل کورٹ میں پیش کی گئیں خواتین رضاکاروں میں لجین الھذلول اور عزیزہ الیوسف سمیت دس خواتین شامل تھیں۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ کا کہنا ہے کہ مذکورہ خواتین کو طویل عرصے سے قید میں رکھا ہوا تھا لیکن ان پر کوئی مقدمہ چلایا جارہا ہے اور نہ ہی نہیں کسی وکیل تک رسائی کا حق حاصل ہے۔

    خیال رہے کہ کچھ ماہ قبل برطانیہ کی انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی عرب سے متعلق اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا تھا کہ سعودی عرب کے صوبے جدہ کی دھابن جیل میں قید انسانی حقوق کی عملبردار خواتین کو دوران تفتیش جنسی زیادتی، تشدد اور دیگر ہولناک زیادتیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    سعودیہ میں قید خواتین رضاکاروں کو جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

    ایمنسٹی انٹرنینشل نے اپنی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گرفتار خواتین رضاکاروں کو دوران تفتیش بجلی کے جھٹکے لگائے گئے اور اس قدر کوڑے مارے گئے ہیں کہ متاثرہ خواتین کھڑی ہونے کے بھی قابل نہیں رہیں۔

    جاری رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ تفتیش کاروں نے کم از کم 10 خواتین کو ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور تفتیش کاروں نے جبراً ایک دوسرے کو بوسہ دینے پر مجبور کیا گیا۔

  • سعودی حکام کا غیرملکی سیاحوں کی ویزہ فری انٹری پرغور

    سعودی حکام کا غیرملکی سیاحوں کی ویزہ فری انٹری پرغور

    ریاض : سعودی حکام نے ویژن 2030 کے تحت غیر ملکی شہریوں کو بغیر ویزہ ریاست میں داخلے کے منصوبے پر کام شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب اپنی معیشت کا انحصار تیل سے کم کرنے اور معیشت کو مستقل بنیادوں پر مستحکم کرنے کےلیے مختلف منصوبوں پر کام کررہے ہیں جس کے تحت غیر مذہبی سیاحت کو بھی فروغ دیا جارہا ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ منصوبہ تاحال ابتدائی مراحل میں ہے، اس کو رواں برس ہی حتمی شکل دے دی جائے گی اور سال کے آخرتک نیا ویزہ سسٹم متعارف کرا دیا جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں غیرملکی سیاحوں کے لیے عاید پابندیوں میں نرمی کی جائے گی اوریورپ، جاپان، امریکا اورچین کے شہریوں کو بغیر ویزہ ریاست میں داخلے کی اجازت دی جائے گی۔

    خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی حکام مذکورہ منصوبے کے تحت مسلمانوں کے علاوہ غیر ملکی سیاحوں کو بھی تاریخی مقامات تک رسائی کے لیے ویزے جاری کرنے پر بھی سوچا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ جمعرات کو سعودی حکام نے سمندر پار زائرین کو برقی ویزہ دینے کے منصوبے کی منظوری دی تھی جس تحت ویزے کی درخواست آن لائن دی جائے گی اور سعودی سفارت خانے یا قونصل خانے جانے کی ضرورت بھی پیش نہیں آئے گی۔

    مزید پڑھیں : سیاحت کا فروغ، سعودی حکومت نے نئی ویزہ پالیسی کا اعلان کردیا

    یاد رہے کہ گزشتہ برس سعودی حکومت نے سیاحت کو فروغ دینے کےلیے نئی اور آسان ویزہ پالیسی اعلان کیا تھا جس کا ایک مقصد دسمبر میں ہونے والی فارمولا ون کو ریس کو فروغ دینا تھا۔

    حکومت کی جانب اس سہولت کا اعلان گزشتہ برس نومبر میں کیا گیا تھا جس کے بعد 1000 سے زائد غیر ملکی سیاح ریاض پہنچے تھے اور انہوں نے دارالحکومت سمیت مختلف شہروں کا دورہ کیا تھا۔

    ولی عہد محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ہم سعودی عرب کو ایساملک بنانا چاہتے ہیں جہاں ہر ملک کا شہری آئے اور سیر و تفریح کرے، اس اقدام کا مقصد روشن خیالی اور معیشت کو مستحکم کرنا ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں ولی عہد محمد بن سلمان کے ویژن 2030 کے بعد وسیع پیمانے پر اصلاحاتی عمل شروع ہوچکا ہے جس سے مملکت کی مختلف صنعتوں پر اثر پڑنا شروع ہوگیا ہے، اسی سلسلے میں ایک عرصے سے بند سعودی سینما کی بھی واپسی ہوچکی ہے۔

  • بیرون ملک پناہ لینے والے سعودیوں کی تعداد میں تین گناہ اضافہ ہوگیا، اقوام متحدہ

    بیرون ملک پناہ لینے والے سعودیوں کی تعداد میں تین گناہ اضافہ ہوگیا، اقوام متحدہ

    ریاض : بیرون ممالک پناہ حاصل کرنے والے سعودی شہریوں کی تعداد 2012 کے مقابلے میں تین گناہ اضافہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پناہ حاصل کرنے والے سعودی عرب کے شہریوں کی تعداد میں پانچ سالوں کے دوران 317 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کا کہنا ہے کہ سنہ 2017 میں 800 سے زائد سعودی شہریوں نے بیرون ممالک میں پناہ اختیار کی جبکہ 2012 میں سیاسی پناہ حاصل کرنے والے افراد کی تعداد 200 تھی۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سیاسی سرگرمیوں میں شرکت کرنے اور سماجی خدمات میں انجام لینے والے مرد و خواتین کی بڑی تعداد نے انتقامی کارروائیوں سے بچنے کیلئے ریاست سے فرار اختیار کی۔

    مزید پڑھیں : سعودی لڑکی راہف القانون کینیڈا پہنچ گئیں

    خیال رہے کہ سعودی عرب سے فرار اختیار کرکے بیرون ملک پناہ لینے تازہ واقعہ 18 سالہ سعودی دوشیزہ راہف القانون کا ہے، جس نے کینیڈا میں سیاسی پناہ اختیار کی ہے۔

    راہف 7 جنوری کو کویت سے بنکاک پہنچی تھی جہاں اس نے ایئرپورٹ ہوٹل میں خود کو قید کردیا تھا۔ لڑکی کے مطابق ترکِ مذہب کے سبب اسے سعودی عرب میں موت کی سزا ہوسکتی ہے۔

    یاد رہے کہ تھائی لینڈ کے امیگریشن حکام کی جانب سے راہف القانون کو واپس جانے کا کہا گیا تو سعودی لڑکی نے خود کو ایئرپورٹ ہوٹل کے کمرے میں بند کرکے ٹویٹر پر #SaveRaHaf کی مہم شروع کردی تھی۔

    راہف القانون کی ہیش ٹیگ مہم کے بعداقوام متحدہ نے انہیں قانونی طور پر پناہ گزین کا درجہ دے کر کینیڈا سے پناہ دینے کی درخواست کی تھی۔

  • سعودی طالبہ کے ہاں پرچہ دینے کے فوراً بعد بچے کی پیدائش

    سعودی طالبہ کے ہاں پرچہ دینے کے فوراً بعد بچے کی پیدائش

    مدینہ منورہ : سعودی عرب کے ہائی اسکول میں ایک طالبہ نے درد زہ کے ساتھ امتحان میں شرکت کی اور پرچہ مکمل کرکے بچے کو جنم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے شہر مدینہ منورہ میں رواں ہفتے حیرت انگیز واقعہ پیش آیا جب ایک لڑکی کو ہائی اسکول کا پرچہ مکمل کرتے ہی میٹرنٹی ہوم منتقل کردیا گیا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ طالبہ کی شناخت ’نورا‘ کے نام سے ہوئی ہے جو تھرڈ ایئر کا پرچہ دے رہی تھی کہ اچانک اسے زچگی کا درد محسوس ہوا اور کچھ دیر بعد اس کے ہاں بچی کی پیدائش ہوئی۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ ابھی تک لڑکی کی عمر معلوم نہیں ہوسکی ہے۔

    لڑکی کی دوست نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم صبح ایک ہی گاڑی میں اسکول آئے تھے اور تب وہ بلکل ٹھیک تھی اور نہ ہی ایسی نشانی تھی کہ وہ بچے کو جنم دیتی۔

    ماں بننے والی طالبہ کی دوست کا کہنا تھا کہ پرچہ شروع ہونے کے کچھ دیر بعد اسے درد محسوس ہوا اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ درد زہ میں اضافہ ہوتا رہا لیکن ’نورا‘ نے زچگی کی تکلیف کے ساتھ ہی پرچہ مکمل کیا۔

    لڑکی نے بتایا کہ نورا نے پرچہ دینے کے بعد کلاس سے نکلنے کی کوشش کی لیکن درد کی شدت میں مزید اضافہ ہوچکا تھا جس کے باعث کلاس میں موجود استاد نے ہلال احمر کے عملے کو طلب کیا اور طالبہ کے گھر اطلاع دی۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ میڈیکل عملے ’نورا‘ کو ایمبولینس میں اسپتال لے جارہا تھا کہ راستے میں ہی طالبہ کے گھر ننھی کلی (بیٹی) کی پیدائش ہوگئی، میڈیکل عملہ نے دونوں کو اسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹرز نے زچہ و بچہ کی حالت کو ٹھیک قرار دیا۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ رواں برس ایسا ہی واقعہ ہائی اسکول کی ایک اور لڑکی کے ساتھ پیش آیا جب ایک طالبہ نے کمرہ امتحان میں ہی بچے کو جنم دیا۔

    مذکورہ طالبہ کی شناخت ظہور کے نام سے ہوئی تھی جو انگریزی کا پرچہ دے رہی تھی کہ کمرہ امتحان میں بچے کی پیدائش کے باعث اسے فوری میٹرنٹی ہوم پہنچایا گیا تھا۔

  • خاشقجی قتل کیس: ترکی نے ایک مرتبہ پھر قاتلوں کی حوالگی کا مطالبہ کردیا

    خاشقجی قتل کیس: ترکی نے ایک مرتبہ پھر قاتلوں کی حوالگی کا مطالبہ کردیا

    بیونس آئرس : طیب اردوگان نےسعودی حکومت سے استنبول میں قتل ہونے والے معروف صحافی جمال خاشقجی کے قاتلوں کوترکی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں صحافی جمال خاشقجی قتل کیس سے متعلق طیب اردوگان نے ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس میں جی 20 ممالک سربراہی اجلاس کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ صحافی کے قتل سے متعلق ریاست سعودی عرب میں ہونے والی قانونی کارروائی اطمینان بخش نہیں ہے، قتل ترکی میں ہوا ہے اس لیے کارروائی بھی ترکی میں ہوگی۔

    ترک صدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ معروف امریکی اخبارسے منسلک صحافی جمال خاشقجی کو بہت ہی بے دردی اور بہیمانہ طریقے سے قتل کیا گیا تھا جو ایک عالمی مسئلہ ہے،سعودی حکومت کو چاہیے کہ خاشقجی قتل کیس میں ملوث تمام افراد کواستنبول کے حوالے کردے۔

    ارجنٹینا میں منعقد ہونے والے جی 20 ممالک کے سربراہی اجلاس کے موقع پر طیب اردوگان کاکہنا تھا کہ اجلاس جی 20 اجلاس کے دوران واحد کینیڈا تھا جس نے خاشقجی قتل سے متعلق محمد بن سلمان سے سوال کیا۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ اجلاس میں موجود گروپ 20 کے رکن ممالک کو ساڑھے 7 منٹ تک بے دردی سے موت کے منہ میں جانے والےجمال خاشقجی کے قتل سے متعلق کی گئی تحقیقات، شواہد اور دستاویزات کا تبادلہ کیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ ہمارا ارادہ سعودی شاہی خاندان کو مصیبت میں مبتلا کرنے یا نقصان پہنچانے کا نہیں ہےتاہم معروف صحافی و کالم نویس جمال خاشقجی کے قتل کا حکم صادر کرنے اور اسے قتل کرنے والے افراد کا چہرہ بج تک عیاں نہیں کردتیا تب تک مطمئن نہیں ہوسکتا، قتل کے تمام پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے قاتلوں کو دنیا دنیا اور عدلیہ کے سامنے پیش کریں گے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل بھی ترکی مجرموں کی حوالگی کا مطالبہ کرچکا ہے جس پرسعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 18 سعودی شہریوں کی ترکی حوالگی سے متعلق کہا تھا کہ مذکورہ افراد سعودی شہری ہیں، انہیں سعودیہ میں گرفتار کیا گیاہے، سعودیہ میں ہی تفتیش ہوگی اور سعودی میں ہی سزا دی جائے گی۔

    سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ ترکی اور سعودی عرب کے درمیان مجرموں کے حوالگی سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ جمال خاشقجی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور سعودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے تھے۔

    یاد رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

  • خاشقجی کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے، شاہ سلمان کی انجیلا مرکل کو یقین دہانی

    خاشقجی کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے، شاہ سلمان کی انجیلا مرکل کو یقین دہانی

    ریاض/برلن : شاہ سلمان نے جرمن چانسلر کو یقین دہانی کروائی ہے کہ سعودی حکومت جمال خاشقجی کے سفاکانہ قتل میں ملوث ملزمان کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے جرمن چانسلر اینجیلا مرکل سے بذریعہ ٹیلی فون گفتگو کرتے ہوئے باہمی امور اور جمال خاشقجی کی گمشدگی کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شاہ سلمان نے انجیلا مرکل سے ٹیلی فونک رابطے کے دوران دوطرفہ امور اور تمام شعبوں میں تعاون پر اتفاق ہوا۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے حاکم شاہ سلمان بن العزیز نے جرمن چانسلر کو امریکی اخبار سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی کی استنبول میں سعودی سفارت خانے میں گمشدگی اور قتل کیس میں ہونے والی تحقیقات کی تفصیل بتائی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی فرمانروا نے انجیلا مرکل کو یقین دہانی کروائی کہ سعودی عرب صحافی جمال خاشقجی کو بہیمانہ طریقے سے قتل کرنے والے ملزمان کے خلاف کارروائی کرے گا۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی کے قتل کیس کے حوالے سے سعودی عرب کی جانب سے پیش کی جانے والی وضاحتوں اور تحقیقات پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے سعودی حکومت افسوس ناک واقعے میں ملزمان کا پردہ فاش کرے گی۔


    مزید پڑھیں : سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کردی


    یاد رہے کہ جمعے کے روز سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ استنبول کے قونصل خانے میں جمال خاشقجی اور وہاں موجود افراد میں جھگڑا ہوا جس کے باعث ان کی موت واقع ہوئی تھی۔

    سعودی سرکاری ٹی وی کا کہنا تھا کہ قونصل خانے میں جھگڑے کے دوران جمال خاشقجی کی موت واقع ہوئی، سعودی انٹیلی جنس کے نائب صدر جنرل احمد العسیری کو اس واقعے کے بعد برطرف کردیا گیا تھا۔

    سعودی ٹی وی کا کہنا ہے کہ شاہی عدالت کے مشیر سعودالقحطانی کو بھی برطرف کر دیا گیا ہے، واقعے میں ملوث 18 سعودی شہریوں کی گرفتاری بھی عمل میں آئی ہے۔


    مزید پڑھیں : سعودی ولی عہد کے قریبی افسر کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا مبینہ قتل ہوا، مغربی میڈیا


    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

    خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔

  • جمال خاشقجی کے معاملے پر سعودی بیان کی حمایت کرتے ہیں، او آئی سی

    جمال خاشقجی کے معاملے پر سعودی بیان کی حمایت کرتے ہیں، او آئی سی

    ریاض : امریکی اخبار سے منسلک جمال خاشقجی کے مبینہ قتل کے الزامات پر اقتصادی پابندیوں کی دھمکیوں کو مسترد کرنے کے بیان کی اسلامی تعاون کی تنظیم نے حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کی اسلامی دنیا میں خاص حیثیت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلمان ممالک کی تنظیم (او آئی سی) کی جانب سے جمال خاشقجی کے مبینہ قتل پر سعودی حکومت کے خلاف اقتصادی پابندیوں، سیاسی دباؤ اور دی جانے والی دھمکیوں اور جھوٹے الزامات کو

    مسترد کرنے کے بیان کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے بیان میں کہا تھا کہ بیرونی طاقتوں کی دھمکیوں اور دھمکی آمیز بیانات پر اپنے موقف سے نہیں ہٹے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسلامی تعاون کی تنظیم کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر یوسف العثیمین کا کہا تھا کہ سعودی عرب کے بین الااقوامی تعلقات میں مرکزی کردار ہے جس کی وجہ سے میڈیا سعودیہ کے استحکام اور اصلاحات کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ سعودہ عرب کا مسلمانوں کے نزدیک الگ مقام ہے اور وہ اسلامی دنیا میں خصوصی حیثیت رکھتا ہے کیوں کہ اسلامی تعاون کا بانی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشہ روز امریکی صدر کے مطابق خاشقجی کا کیس اس لیے بھی اہم ہے کہ کیونکہ وہ ایک رپورٹر ہیں تاہم اس معاملے کی وجہ سے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کے معاہدوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، ہم لوگوں کی ملازمتوں کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے ہیں۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت اور ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنانے والے صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے سے لاپتہ ہوئے تھے۔

    واضح رہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد جمال خاشقجی خود ساختہ جلا وطنی ہوکر امریکا منتقل ہوگئے تھے جہاں وہ مشہور اخبار واشنگٹن پوسٹ میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔