Tag: Saudis

  • سعودی خواتین کا مرد سرپرستوں کی رضامندی کے بغیر بیرون ملک سفر

    سعودی خواتین کا مرد سرپرستوں کی رضامندی کے بغیر بیرون ملک سفر

    ریاض : نئے قوانین کے نفاذ کے بعد پہلی مرتبہ 1ہزار سعودی خواتین نے بغیر مرد سرپرستوں کی رضا مندی کے سرٹیفکیٹ بغیر بیرون ملک کیا، شہزادی ریما بنت بندر کا کہنا ہے کہ ان نئی تبدیلیوں سے دراصل ایک تاریخ رقم ہورہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں خواتین کو حاصل آزادی کے حوالے سے ایک خاموش انقلاب بتدریج برپا ہورہا ہے۔اس کا اندازہ اس امر سے کیا جاسکتا ہے کہ مملکت کے مشرقی صوبے میں سوموار کو اکیس سال سے زائد عمر کی ایک ہزار سے زیادہ سعودی خواتین اپنے مرد سرپرستوں کی رضامندی کے بغیر بیرون ملک روانہ ہوئی ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ وہ جب امگریشن کے لیے پاسپورٹ کنٹرول سے گزر رہی تھیں تو انھیں اپنے مرد سرپرستوں کی رضا مندی کا سرٹی فکیٹ یا کوئی اور متعلقہ دستاویز دکھانے کی ضرورت پیش نہیں آئی ۔

    سعودی عرب نے اگست کے اوائل میں نئے قوانین جاری کیے ہیں جن کے تحت اب خواتین کسی قسم کی قدغن کے بغیر پاسپورٹ کے حصول کے لیے درخواست دے سکتی ہیں اور بیرون ملک سفر پر جاسکتی ہیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے اکیس سال سے زیادہ عمر کی خواتین کو اپنے والد ، بھائی ، خاوند یا کسی اور مرد سرپرست سے بیرون ملک سفر کے لیے اجازت لینا پڑتی تھی۔

    ترمیم شدہ قوانین کے مطابق اب اکیس سال سے زیادہ عمر کی حامل سعودی خواتین کو اپنے مرد سرپرست کی اجازت کے بغیر پاسپورٹس کے حصول اوربیرون ملک آزادانہ سفر کی اجازت حاصل ہوگئی ہے۔

    شاہی فرامین کے تحت عائلی قوانین میں بھی نمایاں تبدیلیاں کی گئی ہیں اور اب ترمیمی قانون کے تحت خواتین کو اپنی شادی ، طلاق یا بچوں کی پیدائش کے اندراج کا حق حاصل ہوگیا ہے اور انھیں سرکاری طورپر خاندانی دستاویزات کا بھی اجرا کیا جاسکے گا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان کے تحت اب ایک باپ یا ماں دونوں بچّے کے قانونی سرپرست ہوسکتے ہیں۔

    امریکا میں متعیّن سعودی عرب کی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے خواتین کے حقوق سے متعلق ان ترمیمی قوانین کو سراہا اور کہا کہ ان نئی تبدیلیوں سے دراصل ایک تاریخ رقم ہورہی ہے۔

  • ٹرمپ انتظامیہ کانگریس کی اجازت کے بغیر سعودیہ کو اسلحہ کی فروخت کے لیے کوشاں

    ٹرمپ انتظامیہ کانگریس کی اجازت کے بغیر سعودیہ کو اسلحہ کی فروخت کے لیے کوشاں

    واشنگٹن : ٹرمپ انتظامیہ مشرق وسطیٰ میں اپنے اہم اتحادی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو 7 ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ فروخت کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ اس نے کانگریس کو بتا دیا ہے کہ وہ ہنگامی حالات کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے کانگریس کی منظوری کے بغیر سعودی عرب کو اسلحہ کی فروخت یقینی بنائے گی۔

    امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو 7 ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ فروخت کرے گی۔

    وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور دیگر سینیر حکام سعودی عرب کو اسلحہ کی فروخت روکنے کے بل کو غیر موثر کرنے اور روکی گئی دفاعی مصنوعات سعودی عرب کو مہیا کرنے کے لیے ہنگامی پلان پرعمل درآمد کرنا چاہتے ہیں۔

    امریکی سینیٹر باب مینینڈیز کا کہنا تھا کہ کانگریس کو بتایا گیا کہ امریکی انتظامیہ سعودی عرب کو ہنگامی بنیادوں پر اسلحہ کی فروخت کا ارادہ رکھتی ہے۔ کانگریس میں اعتراضات کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ملکوں کو اسلحہ کی فروخت جاری رکھے گی۔

    خیال رہے کہ امریکی وزارت خارجہ کو اسلحہ کی فروخت کی مانیٹرنگ پر اعتراض کا اختیار حاصل ہے۔ کانگریس کے قانون کے تحت امریکی انتظامیہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ کسی بھی ملک کو اسلحہ کی فروخت سے قبل کانگریس کو مطلع کرے۔

    تاہم ہنگامی حالت میں صدر کو یہ اختیار ہے کہ وہ کانگریس کو بتائے بغیر امریکا کے قومی سلامتی کے مفاد کے پیش نظر کسی بھی ملک کو اسلحہ فروخت کرے۔

  • سری لنکا میں موجود سعودی شہریوں کو وہاں سے کوچ کرنے کی ہدایت جاری

    سری لنکا میں موجود سعودی شہریوں کو وہاں سے کوچ کرنے کی ہدایت جاری

    کولمبو : سری لنکا میں پائی جانے والی کشیدہ صورت حال میں سعودی سفارت خانے کی طرف سے وہاں پر موجود تمام سعودی شہریوں کو ملک سے نکل جانے کی ہدایت کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سری لنکا میں قائم سعودی سفارت خانے کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں باشندوں سے کہا گیا کہ وہ ملک میں جاری موجودہ کشیدہ حالات کے پیش نظر ملک چھوڑ دیں۔

    قبل ازیں سعودی عرب کی طرف سے سری لنکا میں موجود اپنے شہریوں سے کہا گیا تھا کہ دہشت گردی کی حالیہ لہر کے بعد پیدا ہونےوالے حالات میں سعودی باشندے سری لنکا کے قانون کا احترام کریں اورسیکیورٹی کے حوالے سے اٹھائے گئے نئے اقدامات میں سری لنکا کی حکومت کا ساتھ دیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سری لنکن وزیرصحت  راجیتا سیناراٹنا نے وارننگ جاری کی تھی کہ ایسٹر سنڈے کے موقع پر خودکش حملے کرنےوالے گروہ کی جانب سے ایک مرتبہ پھر اسی طرز کے حملوں کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

    سری لنکا میں گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں ہونے والے خودکش دھماکوں کے نتیجے میں 300 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد برقع پر پابندی عائد کیے جانے کا امکان ہے۔

    مزید پڑھیں : سری لنکا میں برقع پر پابندی لگنے کا امکان

    خیال رہے کہ سری لنکا کے گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں ہونے والے 8 خودکش دھماکوں کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔

    واضح رہے کہ سری لنکا میں ایسٹر کے روز ہلاکت خیز دھماکوں کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹنے کی کوششوں میں خواتین کے برقعہ پہننے پر پابندی لگادی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں: ہنگامی قانون کے تحت سری لنکا میں نقاب پر پابندی عائد کردی گئی

    برقع پر پابندی ایسٹر پر ہونے والے خودکش حملوں کے ایک ہفتے بعد لگائی گئی تھی، اس حملے میں 250 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

  • خاشقجی قتل کیس: سعودی شہریوں نے ترک مصنوعات کی بائیکاٹ‌ مہم شروع کردی

    خاشقجی قتل کیس: سعودی شہریوں نے ترک مصنوعات کی بائیکاٹ‌ مہم شروع کردی

    ریاض : سعودی عرب پر خاشقجی قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرنے پر سعودی شہریوں نے ترک مصنوعات کی بائیکاٹ مہم شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل ہونے والے جمال خاشقجی کے قتل کا الزام سعودی عرب پر لگانے کی پاداش میں سعودی شہریوں کی جانب سے ترکی کو بائیکاٹ مہم کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    سوشل میڈیا استعمال کرنے والے سعودی صارفین نے ترک مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چلا رکھی ہے جس کا مقصد خاشقجی قتل کیس میں سعودیہ کے خلاف اٹھائے گئے ترک اقدامات کی مذمت کرنا ہے۔

    سوشل میڈیا پر بائیکاٹ مہم چلانے والے سعودی شہریوں کا ہدف صدر ایردوان ہیں جن کی سعودیہ مخالف پالیسیوں سے سعودی شہری نالا ہیں۔

    بائیکاٹ مہم کے منتظمین ’ہیش ٹیگ سعودی عوام ترک مصنوعات کو مسترد کرتے ہیں‘ کے عنوان سے چلارہے ہیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق بائیکاٹ مہم چلانے والے سعودی شہریوں کا خیال ہے کہ ترکی معیشت کو سہارا دینے کےلیے سعودی عرب کے شہری کیوں مدد کریں جبکہ ترکی ہمارے خلاف منفی اقدامات کررہا ہے۔

    صارفین کا کہنا تھا کہ ترکی سعودی عرب کے داخلی معاملات میں مداخلت کررہا ہے کہ جو اسے نہیں کرنی چاہیے۔

    ایک اور شہری نے ٹویٹ کیا کہ انقرہ حالیہ دنوں سعودی عرب کے خلاف سازش میں مصروف ہے لہذا ہمیں اس کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ ایک سوشل میڈیا صارف نے اپنے ٹویٹ میں ان ترک مصنوعات کی تصاویر شیئر کی جن کا استعمال سعودی عرب میں کیا جارہا ہے اور ان کے بائیکاٹ پر زور دیا۔

    ایک اور صارف نے کہا کہ اگر 2 کروڑ سعودی شہری ترک مصنوعات بائیکاٹ کرتے ہیں تو ’یہ ترک صدر کے منہ پر طمانچہ ہوگا‘۔

  • ریاض: فیصل بن عبدالرحمٰن مشیر برائے مذہبی امور اقوام متحدہ تعینات

    ریاض: فیصل بن عبدالرحمٰن مشیر برائے مذہبی امور اقوام متحدہ تعینات

    ریاض : سعودی عرب کے شاہ عبداللہ مذہبی ہم آہنگی  سینٹرکے سیکریٹری فیصل بن عبدالرحمٰن کو اقوام متحدہ نے مشیر برائے مذہبی ہم آہنگی تعینات کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی مشاورتی کونسل کی جانب سے سعودی عرب کے شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز بین المذاہب ڈائیلاگ سینٹر کے جنرل سیکریٹری فیصل بن عبدالرحمٰن بن معمر کو اقوام متحدہ میں مشیر برائے مذہبی امور تعینات کردیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے منعقدہ اجلاس میں اقوام متحدہ کی مذہبی امور کی کمیٹی نے فیصل بن عبدالرحمٰن کو مشیر مقرر کیا ہے۔

    نو منتخب مشیر برائے مذہبی امور اقوام متحدہ فیصل بن عبد الرحمٰن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ میں مذہبی امور کی ذمہ داری ملنے پر خوشی ہے۔

    مشیر برائے مذہبی ہم آہنگی کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے مجھے یو این کا مشیر منتخب کرنا ’شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز بین المذاہب ڈائیلاگ سینٹر‘ میں میری خدمات کا اعتراف کرنا ہے۔

    فیصل بن عبدالرحمٰن نے اقوام متحدہ کا شریہ ادا کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز بین المذاہب ڈائیلاگ سینٹر کے زیر اہتمام مذہبی ہم آہنگی کے حوالے سے سرانجام دئیے جانے والے امور کو سراہا بھی تھا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ شاہ عبداللہ مذہبی ہم آہنگی مرکز نے دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو اسلام کے قریب کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کی ہیں اور مشیر برائے اقوام متحدہ کی حیثیت سے بھی اسلام پر اٹھائے جانے والے خدشات کو دور کرنے کے لیے کوششیں کرتے رہے گے۔

  • سعودی عرب اور ویٹی کن سٹی کے درمیان گرجاگھر بنانے کا معاہدہ

    سعودی عرب اور ویٹی کن سٹی کے درمیان گرجاگھر بنانے کا معاہدہ

    ویٹی کن سٹی : مصری ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی شاہی خاندان اور ویٹی کن سٹی کے درمیان سعودی عرب میں مسیحی برادری کے لیے گرجا گھر بنانے کا معاہدہ طے ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ویٹی کن سٹی میں واقع مسیحوں کے مرکزی کیتھولک چرچ کے بین المذاہب کمیٹی کے ایک وفد نے چند روز قبل سعودی عرب کا دورہ کیا، جہاں مختلف معاہدوں پر دستخط بھی کیے گئے۔

    مصری خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ ویٹی کن سٹی کی بین المذاہب کمیٹی کے سربراہ کی قیادت میں سعودی عرب آنے والے وفد اور سعودی شاہی خاندان کے درمیان سعودی عرب میں کیتھولک مسیحوں کے لیے گرجا گھر بنانے کا معاہدہ طے ہوا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ویٹی کن سٹی نے گذشتہ روز ایک اعلامیہ جاری کیا تھا کہ جس میں کہا گیا تھا کہ کمیٹی اور سعودی حکام کے درمیان مخلتف موضوعات پر آسامنی مذاہب کے مابین مکالمے ضرور منعقد ہوئے۔ جس کو میڈیا نے سعودیہ میں گرجا گھر بنانے کا معاہدہ قرار دیا۔

    ویٹی کن سٹی کی جانب سے جاری اعلامیے میں دورہ سعودی عرب کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا گیا کہ کچھ مکالمے اور معاہدوں پر دستخط ضرور ہوئے ہیں لیکن گرجا گھر بنانے کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہیں ہوا، جبکہ مستقبل کے لیے راہیں ضرور ہمورا ہوگئی ہیں۔

    کیتھولک چرچ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق بین المذاہب وفد کے دورہ کے دوران سعودی عرب اور ویٹی کن سٹی کے درمیان ثقافتی وفود باہمی امور کے تبادلے پر اظہار خیال کیا گیا تھا۔

    ویٹی کن سٹی کے وفد نے دورہ سعودی عرب کے دوران سلطنت کے موجودہ بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود سمیت اعلیٰ سطحی حکومتی ارکان سے بھی ملاقات کی۔

    کیتھولک چرچ کی بین المذاہب کمیٹی کے سربراہ کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’میں اپنی میٹنگ کے دوران اس نقطے پر بہت زور دیتا ہوں کہ سعودی عرب کے اسکولوں میں غیر مسلموں اور عیسائیوں کے خلاف کوئی غلط بات نہں کی جاتی ہے اور نہ ہی انہیں دوسرے درجے کا شہری تصور کیا جاتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔