Tag: saves life

  • ایک سیکنڈ کی ویڈیو نے ٹک ٹاکر کو کینسر سے بچا لیا

    ایک سیکنڈ کی ویڈیو نے ٹک ٹاکر کو کینسر سے بچا لیا

    ویڈیو شیئرنگ سوشل ایپ ٹک ٹاک آج کل اکثر افراد کی پسندیدہ ایپ ہے، ایک امریکی ٹک ٹاکر کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک اس کی جان بچانے کا سبب بن گئی۔

    ایلکس گرس وولڈ نامی اس ٹاک ٹاکر نے اپنی روزمرہ زندگی کی ایک ویڈیو ٹک ٹاک پر شیئر کی تھی۔ ویڈیو دیکھنے کے دوران اس کے 2 فالوورز نے اس کی پشت پر کچھ تلوں کی نشاندہی کی اور کہا کہ یہ کینسر کا سبب بننے والے تل ہوسکتے ہیں۔

    ایلکس کا کہنا ہے کہ اس نے ان پیغامات کو نظر انداز کردیا اور روز مرہ کی مصروفیات جاری رکھیں، لیکن اس کے ذہن میں اپنے فالوورز کی بات بیٹھ گئی۔

    دونوں فالوورز نے کہا تھا کہ کینسر کا امکان پیدا کرنے والے تل ایک خاص شکل کے ہوتے ہیں اور یہ تل اسی شکل کے ہیں لہٰذا ایلکس کو ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیئے۔

    بالآخر کچھ دن بعد ایلکس ڈاکٹر کے پاس گیا تو ڈاکٹرز نے اس کے فالوورز کی بات کی تصدیق کردی، ڈاکٹر نے کہا کہ یہ تل جلدی کینسر کی علامت ہیں۔

    ایلکس نے ان تلوں کو ختم کروانے کا پروسیجر کروایا تو اس دوران اس کی جلد پر مزید تل ابھر آئے، ڈاکٹرز نے انہیں بھی ریموو کردیا، ساتھ ہی اس کی پشت کی جلد کا مزید حصہ بھی کاٹا گیا تاکہ بائیوپسی کر کے کینسر کی تصدیق کی جاسکے۔

    ایلکس کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ان دونوں فالوورز کا بے حد شکر گزار ہے جن کی وجہ سے اس کی جان بچ گئی۔

  • بھارتی ڈاکٹروں نے ناریل کے برابر پتھری نکال کر نوجوان کی زندگی بچالی

    بھارتی ڈاکٹروں نے ناریل کے برابر پتھری نکال کر نوجوان کی زندگی بچالی

    نئی دہلی : بھارتی ڈاکٹر نے انسانیت کی خاطر مفت آپریشن کرکے 17 سالہ نوجوان کے مثانے میں موجود 1 کلوگرام وزنی پتھری نکال دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی شہر ممبئی میں کلکتہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان کی دو سرجریاں کی گئیں جس کے بعد اسے دوبارہ زندگی ملی۔

    ڈاکٹر راجیو ریڈکر نے انسانیت کی خاطر روبن شیخ کی دو مفت سرجریاں کیں جس کے بعد ناریل کے حجم کا پتھر نوجوان کے مثانے سے نکالا گیا، جو بچپن سے پیشاب کی تھیلی میں موجود تھا۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ نوجوان پیدائش کے وقت ہی تشویش ناک حالت میں پیدا ہوا تھا جس کی وجہ سے اس کا مثانہ اور پیشاب کی نالی خراب تھی۔

    ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ مذکورہ نوجوان ایک خاص بیماری (Exstrophy-Epispadias Complex)کے ساتھ پیدا ہوا تھا جو جنم لینے والے 1 لاکھ بچوں میں سے کسی ایک کو ہوتی ہے، اس بیماری میں سب سے عام مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ مثانہ پیشاب کو جمع نہیں کرپاتا اور صحیح سے کام نہیں کرتا۔

    ڈاکٹر راجیو گزشتہ 15 برس سے روبن شیخ کا علاج کررہے تھے اور انہوں نے نوجوان کے مثانے کا ایک آپریشن کیا تھا جس کے ذریعے اس کے مثانے میں ایک پائپ لگا دیا جو باہر ایک تھیلی سے جڑا ہوا تھا، اس آپریشن کے بعد شیخ یورین کرسکتا تھا۔

    اس آپریشن کے بعد نوجوان واپس کلکتہ چلا گیا اور اس کا علاج درمیان میں رک گیا لیکن کچھ عرصے بعد شیخ دوبارہ ڈاکٹر راجیو کے پاس آیا، جس کی حالت بہت زیادہ خراب تھی اور اس کے مثانے میں موجود پتھری کا سائز ناریل کے برابر ہوگیا تھا جس کا وزن 1 کلو گرام تھا۔

    ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ اگر شیخ کا فوری آپریشن نہ کیا جاتا تو اس کی موت یقینی تھی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق شیخ کے مالی حالات ایسے نہیں تھے کہ وہ آپریشن کی رقم ادا کرسکتا لیکن ڈاکٹر راجیو نے انسانیت کی خاطر بغیر پیسوں کے نوجوان کی دو سرجری کی اور پتھر کو بلیڈر سے باہر نکالا۔

    ڈاکٹر راجیو کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی پیچیدہ آپریشن تھا لیکن میں ڈاکٹروں کی ماہر ٹیم کی مدد سے روبن شیخ کی زندگی بچانے میں کامیاب رہا۔

  • لندن آتشزدگی: سحری کیلئے اٹھے مسلمان لوگوں کی جانیں بچانے والے ہیرو

    لندن آتشزدگی: سحری کیلئے اٹھے مسلمان لوگوں کی جانیں بچانے والے ہیرو

    لندن : لندن کے گرین فیل ٹاورمیں آتشزدگی کے بعد متاثرہ خاندانوں کی مدد میں صحری کیلئے اٹھے مسلمان پیش پیش رہے،برطانوی میڈیا نے مسلمانوں کی ہمدردی اورمدد کے جذبے کوقابل تعریف قراردیا۔

    لندن میں مسلمانوں کی ہمدردی اور بہادری کے چرچے، مسلم کیمونٹی کے قابل تقلید کردار کو برطانوی میڈیا نے خراج تحسین پیش کیا اور مسلم کمیونٹی برطانوی میڈیا کی شہ سرخیوں کی زینت بن گئی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق گرین فیل ٹاور میں آتشزدگی کے بعد مسلمانوں نے اپنے پڑوسیوں کی جان بچانے کے لئے اپنی جان کی پرواہ نہ کی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق لندن گرینفل ٹاور میں آتشزدگی کے بعد جائے وقوع پر پہنچنے والے سب سے پہلے افراد مسلمان تھے، انہوں نے اپنے سوئے ہوئے پڑوسیوں کے دروازوں کو کھٹکھٹاتے ہوئے عمارت میں لگی آگ کا بتا کر انہیں چوکنا کیا اور عمارت سے باہر نکلنے میں ان کی مدد کی۔

    سحری کے لئے بیدارہونے والے مسلمانوں نے آگ کی لپیٹ میں آئی عمارت میں پھنسے لوگوں کو باہرنکالا، متاثرہ افراد کا کہنا تھا مسلمانوں نے نہ صرف جانیں بچائیں بلکہ کھانا اورکپڑے بھی فراہم کئے۔

    گرینفل ٹاور میں آگ رات کو تقریباً دو سے ڈھائی بجے کے درمیان لگی جب اکثر لوگ سو چکے ہوتے ہیں تاہم چونکہ رمضان کا مہینہ چل رہا ہے لہٰذا مسلمان خاندان سحری کی تیاریوں کی وجہ سے جاگ رہے تھے اور انہوں عمارت میں پھنسے لوگوں کی جان بچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

    برطانوی میڈیا نے مسلم کیمونٹی کےکردار کوسراہتے ہوئے انہیں ہیرو قرار دیا۔

    مقامی خواتین صفیہ اور رشیدہ نےبتایا کہ اس علاقہ میں مختلف اقوام، ممالک اور مذاہب کے لوگ مقیم ہیں، جو ایک دوسرے سے امن و محبت کے ساتھ رہتے ہیں۔

    نادیہ یوسف نے کہا کہ وہ سحر کی تیاری میں مصروف تھیں کہ آگ کا پتہ چلا اور انہوں نے کئی مرد و خواتین اور بچوں کو بچانے میں ساتھیوں کی مدد کی۔


    مزید پڑھیں : لندن : رہائشی عمارت میں خوفناک آتشزدگی


    یاد رہے گذشتہ روز مغربی لندن میں چوبیس منزلہ رہائشی عمارت میں اچانک شعلے بھڑک اٹھے اور دیکھتے ہی دیکھتے آگ پھیل گئی ، جس کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک ہوئے جبکہ درجنوں افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

    مذکورہ عمارت 130 رہائشی فلیٹس پر مشتمل ہے جس میں ہزاروں افراد رہائش پذیر تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔