Tag: SBCA

  • نسلہ ٹاور کے ذمہ دار افسران اینٹی کرپشن میں طلب، تاحال نہیں پہنچے

    نسلہ ٹاور کے ذمہ دار افسران اینٹی کرپشن میں طلب، تاحال نہیں پہنچے

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں عدالتی حکم پر مسمار کیے جانے والے نسلہ ٹاور کے ذمہ دار افسران، اینٹی کرپشن کی جانب سے طلب کیے جانے کے باوجود تاحال بیان ریکارڈ کروانے نہیں پہنچے۔

    تفصیلات کے مطابق اینٹی کرپشن نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) سے نسلہ ٹاور کے نقشے کی منظوری سے تعمیرات تک شامل تمام افسران کی فہرست طلب کرلی۔

    اینٹی کرپشن نے خط میں 2013 سے 2016 تک کاریکارڈ مانگ لیا، جمشید ٹاؤن میں تعینات افسران، ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر، اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور بلڈنگ انسپکٹرز کا ریکارڈ طلب کیا گیا ہے۔

    اینٹی کرپشن نے خط ایس بی سی اے کے ڈائریکٹر ایڈمن کو لکھا تھا جس کے بعد ایس بی سی اے نے جواب میں 22 افسران کی فہرست فراہم کردی۔

    فہرست کے مطابق 22 افسران نسلہ ٹاور کی نقشے کی منظوری اور تعمیرات کے وقت تعینات رہے۔

    ذرائع اتھارٹی کے مطابق نسلہ ٹاور کا پلاٹ کمرشل کرنے میں سابق ڈی جی منظور قادر نے اہم کردار ادا کیا، پلاٹ کمرشل کرنے کے سلسلے میں سائٹ کا معائنہ بھی ہوا۔

    سابق ڈی جی ایس بی سی اے منظور کاکا نے حتمی منظوری دی۔ ذرائع کے مطابق ایس بی سی اے نے سابق ڈی جی منظور قادر کا نام فہرست میں شامل نہیں کیا ہے۔

    اینٹی کرپشن نے مذکورہ تمام 22 افسران کو بیانات ریکارڈ کروانے کے لیے 31 دسمبر کو طلب کیا تھا تاہم 22 میں سے کسی بھی افسر نے تاحال بیان ریکارڈ نہیں کروایا، نیو ائیر ہونے کے باعث افسران بیان ریکارڈ نہ کروا سکے۔

  • نسلہ ٹاور: فرار ڈائریکٹر ٹاؤن پلاننگ جمعے کو ریٹائرڈ ہو جائیں گے

    نسلہ ٹاور: فرار ڈائریکٹر ٹاؤن پلاننگ جمعے کو ریٹائرڈ ہو جائیں گے

    کراچی: سپریم کورٹ کے حکم پر گرائی گئی غیر قانونی بلڈنگ نسلہ ٹاور کے نقشے کی منظوری کے حوالے سے منظر عام پر آنے والے سابق اور موجودہ افسران کے حوالے سے مزید تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے کہا ہے کہ فرار ہونے والے صفدر مگسی اُس وقت ڈپٹی کنٹرولر بلڈنگ ٹاؤن پلاننگ تھے، اور اب وہ ڈائریکٹر ٹاؤن پلاننگ ہیں، اور جمعے کو سروس سے ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔

    ذرائع نے بتایا کہ ٹاؤن پلاننگ سے نقشے کی منظوری کے بعد نسلہ ٹاور کی فائل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) افسران کو فارورڈ کی گئی تھی۔

    نسلہ ٹاور: پولیس کا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر پر چھاپہ

    نقشے کی منظوری کے وقت نثار احمد عرف چھوٹو ٹاؤن بلڈنگ کنٹرولر آفیسر جمشید ٹاؤن تھے، جب کہ ریٹائرڈ افسر سرفراز حسین ڈپٹی کنٹرولر تھے، اور ان دونوں افسران کے دستخط اور اجازت سے بلڈنگ کا نقشہ / لے آؤٹ پلان منظور ہوا۔

    ذرائع کے مطابق فرار ہونے والے صفدر مگسی اس وقت ڈپٹی کنٹرولر بلڈنگ ٹاؤن پلاننگ تھے، وہ کل سے فرار ہیں اور آفس نہیں آ رہے ہیں۔

    فرحان قیصر کے بارے میں معلوم ہوا کہ وہ ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیزائن تھے، انھوں نے سِیل این او سی جاری کی جو غیر قانونی بلڈنگ کو جاری نہیں کی جا سکتی، جب کہ فرحان قیصر اس وقت ڈائریکٹر ڈیزائن ہیں۔

  • نسلہ ٹاور: پولیس کا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر پر چھاپہ

    نسلہ ٹاور: پولیس کا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر پر چھاپہ

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں عدالتی حکم پر مسمار کیے جانے والے نسلہ ٹاور کے ذمہ داران کے خلاف مقدمہ درج ہونے کے بعد، آج سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر پر پولیس نے چھاپہ مارا اور نسلہ ٹاور کا نقشہ پاس کرنے والے افسران سے پوچھ گچھ کی۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر پر چھاپہ مارا، چھاپہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن الطاف حسین کی سربراہی میں مارا گیا۔

    چھاپے کے دوران پولیس کی نفری تمام داخلی و خارجی راستوں پر موجود رہی جبکہ اس دوران کسی کو بھی عمارت کے اندر آنے یا جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

    دفتر کے اندر داخل ہو کر پولیس نے استفسار کیا کہ نسلہ ٹاور کا نقشہ پاس کرنے والے کون کون سے افسران موجود ہیں جس پر ایک افسر نے جواب دیا کہ ہم چیک کرتے ہیں اس وقت کون کون موجود ہے۔

    تفتیشی ٹیم سوا گھنٹے تک ڈائریکٹر ایڈمن مشتاق ابراہیم کے دفتر میں موجود رہی، ٹیم کے سامنے 4 افسران کو طلب کیا گیا جن میں فرحان قیصر اور جمیل میمن نامی افسران بھی شامل ہیں۔

    تفتیشی ٹیم کو بتایا گیا کہ نسلہ ٹاور کی اصل فائل پہلے ہی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) لے جا چکی ہے، نسلہ ٹاور کی الاٹمنٹ سے تکمیل تک تمام ناموں کی فہرست دی جاچکی ہے۔

    افسران نے کہا کہ نسلہ ٹاور کیس سے جس چیز کی ضرورت ہوگی دیں گے۔

    افسران تعاون کر رہے ہیں

    چھاپے کے بعد ایس ایس پی ایسٹ انویسٹی گیشن الطاف حسین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایس بی سی اے کے افسران تعاون کر رہے ہیں اور دستاویز فراہم کر رہے ہیں۔

    ایس ایس پی ایسٹ کا کہنا تھا کہ کچھ مزید ڈپارٹمنٹس کے بھی نام سامنے آئے ہیں، ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ باہر پولیس کھڑی تھی کوئی نہیں بھاگا۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا صرف آرڈر آیا کوئی دستاویز نہیں آئی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز عدالتی احکامات پر نسلہ ٹاور کے معاملے کے ذمے داران کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا، مقدمے میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران، سندھی کو آپریٹو مسلم سوسائٹی کے ذمے داران اور دیگر متعلقہ اداروں کو نامزد کیا گیا۔

    نسلہ ٹاور کے ذمے داران کے خلاف مقدمے کے اندراج کے بعد تفتیشی پولیس نے ریکارڈ جمع کرنا شروع کر دیا۔ پولیس کی جانب سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور سندھی کو آپریٹو مسلم سوسائٹی آفس سے ریکارڈ طلب کیا گیا تھا۔

  • نسلہ ٹاور: اینٹی کرپشن کا ایس بی سی اے دفتر پر چھاپا، ڈی جی ٹیم کو دیکھ کر دفتر سے غائب

    نسلہ ٹاور: اینٹی کرپشن کا ایس بی سی اے دفتر پر چھاپا، ڈی جی ٹیم کو دیکھ کر دفتر سے غائب

    کراچی: نسلہ ٹاور کیس کے سلسلے میں آج اینٹی کرپشن نے ایس بی سی اے دفتر پر چھاپا مارا، تاہم ٹیم کو دیکھ کر ڈائریکٹر جنرل دفتر سے غائب ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں مشہور نسلہ ٹاور کیس میں سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد اینٹی کرپشن بھی ایکشن میں آ گیا ہے، اینٹی کرپشن ڈائریکٹوریٹ کی ٹیم نے منگل کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر پر چھاپا مارا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اینٹی کرپشن کی ٹیم کو آتے دیکھ کر ڈی جی ایس بی سی اے سلیم رضا کھوڑو بغیر کچھ بتائے دفتر سے نکل گئے، جب کہ ٹیم نے ادارے کے افسران سے نسلہ ٹاور کے حوالے سے پوچھ گچھ کی، ٹیم نے بالخصوص ڈائریکٹر ایسٹ سے بھی پوچھ گچھ کی۔

    ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن نے 2013 میں تعینات افسران کے نام اور ادارے میں ان کی تعیناتی کے نوٹیفیکشنز طلب کر لیے ہیں، تاہم ایس بی سی اے افسران نے کسی بھی معلومات دینے سے گریز کیا۔

    نسلہ ٹاور کے نقشے کی منظوری دینے والے افسران کے نام سامنے آگئے

    افسران نے اینٹی کرپشن ٹیم کو جواب دیا کہ ڈی جی ایس بی سی اے کی اجازت کے بغیر کوئی ریکارڈ نہیں دے سکتے، دوسری طرف اینٹی کرپشن حکام کا کہنا ہے کہ ریکارڈ اور تعیناتیوں کے نوٹیفیکشنز ملنے کے بعد مقدمہ درج کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ اینٹی کرپشن نے نسلہ ٹاور کی تعمیرات اور منظوری کے سلسلے میں باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، اس سلسلے میں اینٹی کرپشن ٹیم نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر میں 3 گھنٹے تک پوچھ گچھ اور فائلوں کی چھان بین کی۔

    ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ اینٹی کرپشن ٹیم نے نسلہ ٹاور کی منظوری کی فائل بھی طلب کی ہے، جب کہ چھاپے کے دوران ٹیم نے ڈائریکٹر ڈیزائن فرحان قیصر سے خصوصی پوچھ گچھ کی۔

  • نسلہ ٹاور کے ذمے داران کے خلاف مقدمہ درج

    نسلہ ٹاور کے ذمے داران کے خلاف مقدمہ درج

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں عدالتی حکم پر مسمار کیے جانے والے نسلہ ٹاور کے ذمے داران کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا، مقدمے میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران، سندھی کو آپریٹو مسلم سوسائٹی کے ذمے داران اور دیگر متعلقہ اداروں کو نامزد کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں قائم نسلہ ٹاور کے معاملے کے ذمے داران کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مقدمہ فیروز آباد تھانے میں عدالتی احکامات کے بعد درج کیا گیا۔

    مقدمہ ایس ایچ او فیروز آباد خوشنود جاوید کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ مقدمے میں اختیارات کا غلط استعمال اور رشوت ستانی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مقدمے میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران، سندھی کو آپریٹو مسلم سوسائٹی کے ذمے داران اور دیگر متعلقہ اداروں کو نامزد کیا گیا ہے۔

    بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور سندھی مسلم کو آپریٹو سوسائٹی سے ذمے داران کے نام طلب کیے گئے ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ پولیس کی تفتیشی ٹیم سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر بھی گئی تھی، مقدمے کی کاپی پہلے سپریم کورٹ میں جمع کروائیں گے۔

    ریکارڈ جمع کرنا شروع کردیا گیا

    نسلہ ٹاور کے ذمے داران کے خلاف مقدمے کے اندراج کے بعد تفتیشی پولیس نے ریکارڈ جمع کرنا شروع کر دیا۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن ایسٹ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی پہنچ گئے۔

    پولیس کی جانب سے ریکارڈ طلب کیا گیا ہے، دوسری تفتیشی پولیس ٹیم نے بھی سندھی کو آپریٹو مسلم سوسائٹی پہنچ کر سوسائٹی آفس سے ریکارڈ طلب کیا ہے۔

  • کراچی میں  556 عمارتیں خطرناک قرار

    کراچی میں 556 عمارتیں خطرناک قرار

    کراچی : ایس بی سی اے نے کراچی سمیت سندھ بھرمیں689 عمارتوں کومخدوش قرار دے دیا ، جس میں صرف کراچی میں سب سے زیادہ 556 عمارتیں خطرناک ہیں۔

    ایس بی سی اے ایک بار پھر مون سون بارشون سے قبل مخدوش عمارتوں کی فہرست جاری کرکے بری الذمہ ہوگئی اور پہلی بار کراچی کے علاوہ سکھر ، حیدر آباد، لاڑکانہ اور میرپور خاص کی بھی مخدوش عمارتوں کی فہرست جاری کردی ہے۔

    فہرست میں کراچی سمیت سندھ بھر میں چھ سو نواسی عمارتوں کو مخدوش قرار دیا گیا ہے ، ایس بی سی اے کا کہنا ہے کہ کراچی میں زیادہ 556عمارتیں خطرناک قرار دی گئی ہے۔

    ایس بی سی اے کے مطابق میرپور خاص میں 42عمارتیں اور مکان مخدوش ہیں جبکہ حیدر آباد میں 40عمارتیں خطرناک قرار دی گئی ہے۔

    فہرست میں ضلع جنوبی میں سب سے زیادہ ایک سو دو عمارتیں خطرناک ہیں جبکہ آرام باغ کے علاقے میں اکتالیس عمارتیں ، کلفٹن میں نو ، سول لائن میں تین رنچھوڑ لائن میں بیالیس ، کورنگی میں انیس ، شاہ فیصل میں نو ، آرٹلری میدان میں گیارہ جبکہ ضلع غربی میں ایک عمارت مخدوش قرار دی گئی ہے۔

    ایس بی سی اے کا کہنا ہے کہ خطرناک عمارتوں کی فہرست میں بائیس سے زائد ہیری ٹیج عمارتیں شامل ہیں تاہم مخدوش عمارتوں کے مکینوں کو فوری رہائش خالی کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔

  • ایس بی سی اے کا افسر دو دن سے لاپتا

    ایس بی سی اے کا افسر دو دن سے لاپتا

    کراچی: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ایک افسر لاپتا ہو گئے ہیں، وہ پیر کو آفس سے نکلے اور پھر ان کا کچھ پتا نہیں چل سکا۔

    تفصیلات کے مطابق ایس بی سی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈیمولیشن شاہد شمس دو دن سے لاپتا ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ 24 مئی بروز پیر لیاقت آباد میں انہدامی عمل سے متعلق سرکاری فرائض کی ادائیگی کے لیے دفتر سے روانہ ہوئے تھے لیکن پھر گھر نہیں پہنچے۔

    ترجمان ایس بی سی اے کا کہنا ہے کہ محمد شاہد شمس پیر کو ڈیمولیشن کے کام پر سوک سینٹر سے بعد نماز مغرب کے بعد نکلے تھے، لیکن پھر رات گئے بھی گھر نہ پہنچے، جس پر اہل خانہ نے دفتر رابطہ کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے کے افسر کو لاپتا ہوئے چالیس گھنٹے سے زائد کا وقت گزر گیا ہے، اور وہ اپنی گاڑی سوزوکی آلٹو سمیت لاپتا ہیں۔

    ایس بی سی اے کا افسران کو اب کہاں تعینات کیا جائے گا؟

    ڈی جی ایس بی سی اے شمس الدین سومرو نے اسسٹنٹ ڈائر یکٹر شاہد شمس کی گمشدگی کا نوٹس لے لیا ہے، انھوں نے متعلقہ اداروں سے درخواست کی ہے کہ شاہد شمس کو فوری بازیاب کرایا جائے۔

    ایس بی سی اے کے مطابق شاہد شمس کی گمشدگی کی ایف آئی آر کے لیے ان کی اہلیہ کی مدعیت میں درخواست نیو ٹاؤن تھانے میں جمع کرا دی گئی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ اور وزیر بلدیات کو بھی تمام صورت حال سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

  • خلاف ضابطہ فائلوں پر دستخط نہ کرنے کی سزا، ایس بی سی اے افسر معطل

    خلاف ضابطہ فائلوں پر دستخط نہ کرنے کی سزا، ایس بی سی اے افسر معطل

    کراچی: ایس بی سی اے کے سینئر قانون دان اور ایڈیشنل ڈائریکٹر لیگل افیئرز شاہد جمیل کو معطل کر دیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع نے کہا ہے کہ 20 گریڈ کے افسر شاہد جمیل کو متعدد فائلوں پر خلاف ضابطہ دستخط کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، تاہم انھوں نے انکار کر دیا جس پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈی جی شمس الدین سومرو نے معطلی کے احکامات جاری کر دیے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لا افسر کو محکمہ بلدیات کے سینئر افسر کی جانب سے فائلوں پر دستخط نہ کرنے پر نتائج بھگتنے کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔

    معلوم ہوا ہے کہ محکمہ بلدیات کے سینئر افسر ایڈیشنل ڈائریکٹر لیگل افیئر سے رہائشی سے تجارتی اراضی کی منتقلی پر فائلوں پر من پسند قانونی ریلیف چاہ رہے تھے، تاہم شاہد جمیل نے من پسند قانونی ریلیف اور دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے اراضی کی منتقلی پر پابندی عائد کی ہوئی ہے، ذرائع نے بتایا کہ لا افسر نے کہا تھا کہ قانون جو کہتا ہے اس کے مطابق قانونی آرا دوں گا۔

    ایس بی سی اے افسران کا غیرقانونی تعمیرات میں ملوث ہونے کا انکشاف

    ذرائع کے مطابق شاہد جمیل نے ایس بی سی اے کے فکس ڈپازٹ سے 3 ارب نکالنے کی مخالفت کی تھی، منافع کی رقم میں سے 60 فی صد پنشنرز اور 40 فی صد پراویڈنٹ فنڈ کے لیے مختص ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی ڈی جی ایس بی سی اے کے احکامات نہ ماننے پر افسران کو معطل یا کراچی بدر کر کے اندرون سندھ ٹرانسفر کیا گیا ہے، اور یہ افسر دو سال تک سزا کے طور پر کراچی واپس پوسٹنگ پر نہیں آ سکتے۔

    دوسری طرف غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ایس بی سی اے کا ایکشن جاری ہے، گلبرگ ٹاؤن بلاک 12 میں غیر قانونی فلورز کی تعمیر اور ایس بی سی اے رولز کی خلاف ورزی پر ڈیمولیشن ٹیم نے موقع پر پہنچ کر ساتویں فلور کی تعمیر کو رکوا کر اسے مسمار کر دیا۔

    ٹیم نے تمام یوٹیلیٹی کنکشن بھی منقطع کر دیے ہیں، بلڈنگ میں میزانائن فلور بھی غیر قانونی طریقے سے قائم تھا، ایس بی سی اے حکام کا کہنا ہے کہ بغیر نقشہ پاس کرائے میزانائن فلور بنایا گیا، جس پر ڈیمولیشن ٹیم نے اس کی دیواریں بھی توڑ ڈالیں۔

  • ایس بی سی اے: رشوت لیتے رنگے ہاتھوں پکڑا جانے والا افسر تعینات

    ایس بی سی اے: رشوت لیتے رنگے ہاتھوں پکڑا جانے والا افسر تعینات

    کراچی: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں ایک ایسے افسر کی تعیناتی کی گئی ہے جنھیں رشوت لیتے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ایس بی سی اے میں کرپٹ افسران کا راج برقرار ہے، ڈی جی ایس بی سی اے نے غیر قانونی تعمیرات کے سسٹم کو چلانے کے لیے کرپٹ افسران کی تعیناتی شروع کر دی۔

    چند ماہ قبل رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والے ایس بی سی اے کے افسر کو اہم ذمے داری دے دی گئی، بلڈنگ افسر سمیع شیخ کو جمشید ٹو کا چارج دے دیا گیا ہے۔

    سمیع شیخ گلستان جوہر میں مبینہ طور پر رشوت لیتے ہوئے پکڑے گئے تھے، رشوت وصول کرتے ہوئے ان کی ویڈیو بھی وائرل ہوگئی تھی، ذرایع کا کہنا ہے کہ ویڈیو وائر ل ہونے پر سمیع شیخ کے خلاف انکوائری ہوئی تاہم اپنے اثر رسوخ کی وجہ سے وہ انکوائری سے نکل گئے تھے۔

    ذرایع ایس بی سے اے کے مطابق سمیع شیخ کے خلاف غیر قانونی تعمیرات کی متعدد شکایات ہیں، اسی لیے جمشید ٹو میں غیر قانونی تعمیرات کے سسٹم کو چلانے کے لیے ایک کرپٹ افسر کی تعیناتی کی گئی ہے۔

    تبادلے

    دوسری طرف سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں بڑے پیمانے پر تبادلے جاری ہیں، اسسٹنٹ ڈائریکٹر جمشید ٹاؤن 1 آغا جہانگیر خان کا گلشن ٹاؤن ون میں تبادلہ کیا گیا، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ ریگولیشن طارق حسین مگسی کا تبادلہ صدر ٹاؤن میں کر دیا گیا، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ملیر ٹاؤن نعیم احمد کا تبادلہ جمشید ٹاؤن ٹو میں کر دیا گیا ہے۔

    اسسٹنٹ ڈائریکٹر صدر ٹاؤن ون اور ٹو کا چارج رکھنے والے عدیل اکرم کا تبادلہ ملیر ٹاؤن میں کیا گیا، جب کہ عبدالسمیع شیخ کا تبادلہ سائٹ ٹاؤن سے جمشید ٹاؤن ٹو میں کیا گیا، گریڈ 16 کے ہی سینئر بلڈنگ انسپکٹر احسن ریاض کا تبادلہ جمشید ٹاؤن 2 سے صدر ٹاؤن ون میں کیا گیا۔

  • بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور بلڈر مافیا کا گٹھ جوڑ، فلیٹس لینے والے رُل گئے

    بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور بلڈر مافیا کا گٹھ جوڑ، فلیٹس لینے والے رُل گئے

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ناظم آباد نمبر 1 میں نئی تعمیر شدہ 6 منزلہ عمارت میں فلیٹ لینے والے عوام رُل گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ناظم آباد میں گزشتہ روز غیر قانونی رہائشی عمارت گرانے کے لیے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے کارروائی کی، تاہم ایس بی سی اے کی ٹیم پر مشتعل افراد نے حملہ کر دیا تھا جس میں کئی اہل کار زخمی ہو گئے۔

    حملے میں لیڈی سرچر سمیت کئی اہل کار معمولی زخمی ہو گئے تھے، جس کے بعد شدید مزاحمت پر ایس بی سی اے نے آپریشن روک دیا، ذرایع کے مطابق حملہ عمارت کے مکینوں اور بلڈر کے ساتھیوں نے کیا، ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے پولیس کی نفری تعینات کر دی گئی۔

    دوسری طرف بلڈرمافیا اور ایس بی سی اے کے کرپٹ افسران کےگٹھ جوڑ میں عوام رُل گئے ہیں، کچھ عرصہ قبل 220 مربع گز پلاٹ پر 6 منزلہ عمارت تعمیرکی گئی تھی، ذرایع کا کہنا ہے کہ بیش تر فلیٹس عوام کو بیچ کر بلڈر نے لاکھوں روپے بٹورے۔

    جب 6 منزلہ عمارت میں کچھ فلیٹس فروخت کے لیے تیار ہو گئے تو بلڈر کے مخالف گروپ کی درخواست پر ایس بی سی اے کا عملہ پہنچ گیا، تاہم ایس بی سی اے ٹیم پر مکینوں اور بلڈر کے ساتھیوں نے حملہ کر دیا، جس میں کئی اہل کاروں کو اندرونی چوٹیں آئیں۔

    رات گئے بلڈر اور ساتھی موقع سے غائب ہو گئے تھے جب کہ پولیس اہل کار علاقے میں تعینات کیے گئے تھے، پولیس حکام کا کہنا تھا کہ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے نفری تعینات کی گئی ہے، حملے میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔

    ایس بی سی اے ترجمان کا کہنا تھا کہ عمارت میں عارضی طور پر فیملی کو بٹھایا گیا ہے، تاہم صورت حال کنٹرول میں آنے کے بعد عمارت کو مسمار کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ غیر قانونی عمارت کی تعمیر بلڈر مافیا اور ایس بی سی اے کے کرپٹ افسران کے گٹھ جوڑ سے کی گئی تھی، جسے اب مسمار کیا جا رہا ہے، تاہم فلیٹس لینے والے عوام کو اس گٹھ جوڑ میں نقصان پہنچا ہے، جس کا مداوا ایک سوالیہ نشان ہے۔